امارتِ شرعیہ کی جانب سے اٹھا یا گیا اہم قدم!
ارریہ کے بیر نگر بسہریا میں دار القضاء کے قیام کے موقع پر منعقد اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے آپ نے فرمایاہے کہ دار القضاء ایسی جگہ ہے ، جہاں ہر ایک کو انصاف ملتا ہے ، یہاں نہ کوئی ہارتا ہے نہ کوئی جیتتا ہے بلکہ دونوں فریق انصاف پاتے ہیں اور دونوں جیت کر اٹھتے ہیں ، جس کے حق میں فیصلہ ہوتا ہے وہ شریعت کے مطابق اپنا حق پانے کے اعتبار سے جیتتا ہے اور جس کے خلاف فیصلہ ہوتا ہے ، وہ بھی حقدار کا حق مارنے کے گناہ سے محفوظ رہتا ہے ۔اوراس طرح دونوں خیر کو حاصل کرتے ہیں۔دارا لقضاء کا قاضی انصاف کے ساتھ اللہ اور اس کے رسول کے احکام کے مطابق فریقین کے بیانات سنتا ہے اور ان کے مسائل کا حل نکالتا ہے ، دار القضاء میں صرف فیصلہ نہیں ہوتا بلکہ مسائل اور مشکلات کاحل نکالا جاتا ہے۔آپ نے کہا کہ امارت شرعیہ وہ واحد ادارہ ہے ، جس نے امت کے سبھی مسائل کو بڑے سلیقے سے حل کیا ہے ، اور وقت کے تقاضوں کے پیش نظر ہر ممکن اقدام کیا ہے ۔
آپ نے امارت شرعیہ کی خدمات کا تذکرہ کرتے ہوئے کہا کہ امارت شرعیہ صرف چاند دیکھنے اور قومی محصول لینے کا ادارہ نہیں ہے ۔ بلکہ امارت شرعیہ وہ ادارہ ہے ، جس پر لوگوں کا اعتماد اور بھروسہ ہے اور جو ہر میدان میں مسلمانوں کی رہنمائی کرتی ہے ۔امارت شرعیہ وہ ادارہ ہے ، جس نے امت کی اجتماعیت اور اتحاد کو برقرار رکھا ہے اور اپنے دائرہ کار میں لوگوں کے لیے ایک امیر شریعت کی ماتحتی میں اپنی انفرادی و اجتماعی زندگی شریعت کے دائرے میں گزارنے کو امارت شرعیہ نے ممکن بنایا ہے۔یہ امارت شرعیہ کے قیام کا بنیادی مقصد ہے ۔آپ نے مزید کہا کہ امت کی رہنمائی اور اس کی خدمت کے لیے امارت شرعیہ کے خدام ہمیشہ تیار رہتے ہیں ، جہاں بھی جیسی بھی ضرورت درپیش ہوئی امارت شرعیہ کے ارکان لبیک کہتے ہوئے حاضر ہوئے ۔انہوں نے آپسی انتشار و افتراق ختم کر کے امت کے وسیع تر مفاد میں ایک پلیٹ فارم پر اکٹھا ہونے کی اپیل کرتے ہوئے کہا کہ امارت شرعیہ کا اہم مشن اتحاد بین المسلمین ہے ۔
انہوں نے تعلیم کی ضرورت پر زور دیتے ہوئے کہا کہ ہر دور میں تعلیم و تربیت کی ضرورت رہی ہے ، جس قوم نے تعلیم و تربیت پر توجہ دی وہ کامیاب ہوئی ، بغیر تعلیم کے ہمارا گزارا نہیں ہو سکتا ۔ آپ نے نہ صرف لڑکوں بلکہ لڑکیوں کی تعلیم پر خصوصی توجہ دینے کی بھی اپیل کی۔خیال رہے کہ بیر نگر بسہریا میں دار القضاء کے قیام کے ساتھ ساتھ یہاں تعلیمی مکتب اور سلائی سنٹر کا قیام بھی حضرت امیر شریعت مد ظلہ العالی کے ہاتھوں ہوا۔ امارت شرعیہ سے تربیت یافتہ عالم دین مولانا عبد التواب صاحب کو دارا لقضاء بیر نگر بسہریا کا قاضی شریعت مقرر کیا گیااور حضرت امیر شریعت نے اپنے ہاتھوں سے انہیں پورے مجمع کے سامنے سند قضا دیتے ہوئے ان کے قاضی ہونے کا اعلان کیا۔ اجلاس میں حضرت امیر شریعت کے علاوہ قاضی شریعت مرکزی دار القضاء مولانا محمد انظار عالم قاسمی صاحب ، مولانا مفتی محمد سہراب ندوی قاسمی نائب ناظم امارت شرعیہ، مولانا مفتی شمیم اکرم رحمانی معاون قاضی شریعت امارت شرعیہ کے علاوہ مولانا عتیق اللہ رحمانی قاضی شریعت ارریہ ،قاضی ارشد قاسمی قاضی شریعت پورنیہ،مولانا فیاض عالم قاسمی قاضی شریعت مدھے پورہ ،مولانا اسعد عثمانی قاضی شریعت قاضی شریعت جوگبنی نے بھی قضاء کے مختلف پہلوؤں پر خطاب کیا۔اور دار القضاء کی اہمیت و ضرورت کو لوگوں کے سامنے تفصیل سے رکھا ۔پروگرام کے انتظام و انصرام میں مولانا سعوداللہ رحمانی،مولانا ابوذر مفتاحی نے اہم رول اداکیا۔یہاں دارا لقضاء کے قیام سے علاقہ کے لوگ بہت خوش ہیں،
حضرت امیر شریعت اور امارت شرعیہ کے اکابر علماء کرام کا مقامی لوگوں نے پر جوش طریقہ سے استقبال کیا اور حضرت امیر شریعت مد ظلہ کی خدمت میں سپاس نامہ پیش کر کے اپنی عقیدت و محبت اور خلوص کا ثبوت پیش کیا۔ نیز اجلاس عام میں ہزاروں کی تعداد میں لوگوں نے شریک ہوکر امارت شرعیہ سے اپنی قلبی وابستگی اور حضرت امیر شریعت مد ظلہ العالی کی سمع طاعت کا عہد کیا ۔اور امارت شرعیہ کے مقاصد کی تکمیل میں اپنا ہر طرح کے تعاون دینے کے عزم کا اظہار کیا۔ واضح ہو کہ بیر نگر بسہریا کے پروگرام سے قبل حضرت امیر شریعت نے مہدی پوربازار سوپول اور امان اللہ پٹی میں منعقد نشستوں سے بھی خطاب کیا ۔