Powered By Blogger

جمعہ, مئی 06, 2022

بی جے پی لیڈر کی گرفتاری پر بڑا ڈراما ، پولیس نے پولیس کے خلاف ہی مورچہ کھولا

بی جے پی لیڈر کی گرفتاری پر بڑا ڈراما ، پولیس نے پولیس کے خلاف ہی مورچہ کھولا

بی جے پی لیڈر کی گرفتاری پر بڑا ڈراما، پولیس نے پولیس کے خلاف ہی مورچہ کھولا

۔ ہریانہ پولیس نے کروکشیتر سے بی جے پی لیڈر بگا کو لے کر جا رہی پنجاب پولیس کو روک لیا

۔ دہلی پولیس نے پنجاب پولیس پر بی جے پی لیڈر کو اغوا کرنے کا کیس درج کردیا

چنڈی گڑھ، 6 مئی (ہ س)۔ پنجاب پولیس، جو بی جے پی لیڈر تیجندر بگا کو جمعہ کو دہلی سے گرفتار کرنے کے بعد پنجاب لے جا رہی تھی، اس کو ہریانہ پولیس نے کروکشیتر میں روک دیا۔ پنجاب پولیس کو کروکشیتر سے آگے بڑھنے کی اجازت نہیں دی گئی۔ بعد میں ہریانہ پولیس نے بی جے پی لیڈر بگا کو اپنی تحویل میں لے لیا اور دہلی پولیس کے حوالے کردیا۔ دہلی پولیس بگا کے ساتھ کروکشیتر سے دہلی کے لئے روانہ ہو گئی۔

اس معاملے میں دہلی پولیس نے پنجاب پولیس کے خلاف بگا کے اغوا کا مقدمہ درج کیا ہے۔ عام آدمی پارٹی کے رہنما اور دہلی کے وزیر اعلی اروند کیجریوال کے خلاف بیان دینے پر تیجندر بگا کے خلاف موہالی میں مقدمہ درج کیا گیا ہے۔ پنجاب پولیس نے اس معاملے میں بگا کو گرفتار کیا تھا۔

ہریانہ کے کروکشیتر میں دونوں ریاستوں ( ہریانہ اور پنجاب ) کی پولیس کے درمیان ہاتھا پائی بھی ہوئی۔ کروکشیتر پولیس بگا اور پنجاب پولیس کے افسران اور ملازمین کو پپلی تھانے لے گئی۔ اس طرح کی خبریں بھی گردش کرتی رہیں کہ پنجاب پولیس کو ہریانہ پولیس نے گرفتار کرلیا ہے۔ بی جے پی لیڈروں نے بگا کی گرفتاری کو غیر قانونی قرار دیا ہے۔

موہالی کے ایس ایس پی نے کروکشیتر کے ایس پی کو تحریری طور پر مطلع کیا کہ بگا کی گرفتاری قانونی عمل کے مطابق کی گئی ہے۔ پنجاب پولیس نے بگا کو پانچ نوٹس بھیجے ہیں۔ وہ کسی نوٹس پر پولیس کے سامنے پیش نہیں ہوا۔ اس لئے اسے گرفتار کیا گیا تھا۔

بگا کے خلاف پنجاب پولیس نے یکم اپریل کوموہالی میں تشدد بھڑکانے، دھمکیاں دینے اور سوشل میڈیا پر جھوٹے بیانات شائع کرنے کے الزام میں مقدمہ درج کیا تھا

الہ آباد ہائی کورٹ کا اہم حکم ، مساجد میں لاؤڈ سپیکر لگانا بنیادی حق نہیں

الہ آباد ہائی کورٹ کا اہم حکم ، مساجد میں لاؤڈ سپیکر لگانا بنیادی حق نہیں

پریاگ راج، 06 مئی (اردو دنیا نیوز۷۲)۔

الہ آباد ہائی کورٹ نے ایک اہم حکم جاری کرکے کہا ہے کہ مساجد میں لاؤڈ اسپیکر کا استعمال کسی کا بنیادی حق نہیں ہے۔ عدالت نے اپنے حکم میں کہا ہے کہ یہ قانون بنایا گیا ہے کہ مساجد پر لاؤڈ اسپیکر کا استعمال آئینی حق نہیں ہے۔

ہائی کورٹ کی دو ججوں کی بنچ نے بدایوں کے ایک معاملے میں مسجد میں لاؤڈ اسپیکر کے استعمال سے متعلق دائر درخواست کو خارج کر دیا۔ عرضی داخل کرتے ہوئے، پرگنہ آفیسر تحصیل، بسولی، ضلع بدایوں کے ذریعہ 3 دسمبر 2021 کے حکم کو چیلنج کیا گیا۔ جس پر ایس ڈی ایم نے بدایوں کے دھورن پور تحصیل بسولی گاؤں میں واقع مسجد میں لاؤڈ اسپیکر لگا کر اذان کی مانگ کی اجازت دینے سے انکار کر دیا تھا۔

درخواست داخل کرتے ہوئے درخواست گزار عرفان نے کہا تھا کہ ایس ڈی ایم کا حکم مکمل طور پر غلط اور غیر قانونی ہے۔ درخواست میں کہا گیا کہ مساجد میں لاؤڈ سپیکر کے ذریعے اذان دینا شہریوں کا بنیادی حق ہے اور اس کی خلاف ورزی نہیں کی جا سکتی۔ یہ درخواست 3 دسمبر 2021 کے حکم کو منسوخ کرنے کے لیے دائر کی گئی تھی، جس میں لاؤڈ اسپیکر استعمال کرنے سے انکار کیا گیا تھا اور ایس ڈی ایم کے ذریعہ اس کی اجازت نہیں دی گئی تھی۔

ہائی کورٹ کے دو ججوں جسٹس وی کے برلا اور جسٹس وکاس کی ڈویژن بنچ نے بدھ کو یہ کہتے ہوئے عرضی خارج کردی کہ اب یہ قانون بن چکا ہے کہ مساجد میں لاؤڈ اسپیکر کا استعمال بنیادی حق نہیں ہے۔

دہلی میں ارکان اسمبلی کی تنخواہ اضافہ ، 54 میں ہزار کے بجائے ہر ماہ 90 ہزار روپے حاصل ہوں گے

دہلی میں ارکان اسمبلی کی تنخواہ اضافہ ، 54 میں ہزار کے بجائے ہر ماہ 90 ہزار روپے حاصل ہوں گے

نئی دہلی: دہلی میں ارکان اسمبلی کی تنخواہ میں جلد ہی اضافہ ہونے جا رہا ہے۔ دراصل، مرکزی حکومت نے ارکان اسمبلی کی تنخواہ میں اضافے کو منظوری فراہم کر دی ہے۔ فی الحال تمام الاؤنسز کے بعد ارکان اسمبلی کو 54 ہزار روپے ماہانہ حاصل ہوتے ہیں، جبکہ اضافے کے بعد ہر ماہ 90 ہزار روپے حاصل ہونا شروع ہو جائیں گے۔

ارکان اسمبلی کو فی الحال 12000 روپے ماہانہ بطور بیسک سیلری حاصل ہوتے ہیں، اب یہ بڑھ کر 20 ہزار روپے ہو جائے گا۔ اس سے پہلے دہلی حکومت نے 2015 میں یہ تجویز مرکز کو بھیجی تھی لیکن اس وقت منظوری نہیں ملی تھی۔ دوسری طرف دہلی اسمبلی کے اسپیکر نے کہا کہ مرکز کی طرف سے جو تجویز آئی ہے اس میں کافی تبدیلی کی گئی ہے۔

اسمبلی اسپیکر رام نواس گوئل نے کہا کہ اس سے قبل 2011 میں دہلی کے ارکان اسمبلی کی تنخواہ میں اضافہ کیا گیا تھا لیکن 11 سال بعد تنخواہ میں اتنا کم اضافہ کیا جانا مناسب نہیں ہے۔ انہوں نے کہا کہ دہلی میں بھی ارکان اسمبلی کو دوسری ریاستوں کے برابر تنخواہ اور الاؤنسز فراہم کئے جانے چاہئیں۔ رپورٹ کے مطابق مرکز کی منظوری کے بعد اب ارکان اسمبلی کی تنخواہ میں اضافہ کا بل دہلی اسمبلی کے اگلے اجلاس میں پیش کیا جائے گا۔

اس سے قبل 2015 میں دہلی حکومت نے ارکان اسمبلی کی تنخواہوں میں اضافے کی قرارداد دہلی اسمبلی سے منظور کر کے مرکزی حکومت کے پاس بھیجی تھی، جسے مرکزی حکومت نے مسترد کر دیا ہے۔ اس کے بعد مرکزی حکومت نے ارکان اسمبلی کی تنخواہ اور الاؤنسز کے حوالہ سے کچھ تجاویز پیش کی تھیں۔ ان کی بنیاد پر دہلی کابینہ نے اگست 2021 میں مرکز کو ترمیم شدہ قرارداد بھیجی گئی، جسے اب مرکزی حکومت نے منظور کر لیا ہے۔

ملک کی مختلف ریاستوں میں ارکان اسمبلی کی تنخواہ الاؤنسز: اتراکھنڈ - 1.98 لاکھ، ہماچل پردیش - 1.90 لاکھ، ہریانہ- 1.55 لاکھ، بہار - 1.30 لاکھ، راجستھان- 1.43 لاکھ، تلنگانہ- 2.5 لاکھ، آندھرا پردیش - 1.25 لاکھ، گجرات- 1.05 لاکھ، اتر پردیش- 95 ہزار، دہلی- 90 ہزار

اردودنیانیوز۷۲

ایک تکبیر جو مکمل تقریر ہے!

ایک تکبیر جو مکمل تقریر ہے!                   Urduduniyanews72 آج ماہ ذی الحج کی نویں تاریخ ہے، فجر کی نماز کے بعد ایک عمل کا اض...