Powered By Blogger

جمعہ, فروری 18, 2022

انتخابی منظر نامہ مفتی محمد ثناء الہدیٰ قاسمی نائب ناظم امارت شرعیہ پھلواری شریف پٹنہ

انتخابی منظر نامہ 
مفتی محمد ثناء الہدیٰ قاسمی نائب ناظم امارت شرعیہ پھلواری شریف پٹنہ
 ملک کی پانچ ریاستوں اتر پردیش، پنجاب، اترا کھند، گوا اور منی پور میں رواں ماہ میں انتخابات ہونے ہیں، پنجاب کو چھوڑ کر سبھی ریاستوں میں بھاجپا حکومت میں ہے، اس کی جوڑ توڑ کے طریقۂ کارنے اسے اقتدار تک پہونچانے میں نمایاں رول ادا کیا ہے، اس وقت سب کی نظریں اتر پردیش پر لگی ہوئی ہیں ، کیوں کہ یہ غلط بات لوگوں میں مشہور ہے کہ مرکزی حکومت کے اقتدار کا راستہ اتر پردیش سے گذرتا ہے اور جو پارٹی یہاں حکمراں ہوتی ہے وہی دہلی میں بر سر اقتدار آتی ہے،حالاں کہ اس کی حیثیت غلط فہمی سے زیادہ کچھ نہیں ، اتر پردیش میں ملائم سنگھ ، اکھلیش یادو، مایا وتی کی حکومت رہی لیکن مرکز میں بی جے پی اور اس کی حلیف جماعتیں راج کرتی رہیں،ا لبتہ یہ بات سچ ہے کہ یہاں پارلیامنٹ کی سیٹیں زیادہ ہیں اور اگر عوام مرکزی اور ریاستی حکومتوں کے انتخابات میں الگ الگ ترجیحات کو سامنے نہ رکھے تو ارکان کی مجموعی تعداد پر اس کا اثر پڑتا ہے۔
 اس وقت اتر پردیش میں کانگریس اور مایا وتی نے الگ الگ تال ٹھوک رکھا ہے، بھاجپا اور سماجوادی پارٹی کی بنیاد مضبوط ہے اور اسد الدین اویسی کی ایم آئی ایم بھی بہت سارے حلقوں سے قسمت آزمائی کر رہی ہے، بظاہر مقابلہ بھاجپا اور سماجوادی پارٹی کے درمیان ہے، چند سیٹیں ایم آئی ایم کو بھی آجائے تو حیرت نہیں ہونی چاہیے، کانگریس میں پرینکا گاندھی وہاں سے وزیر اعلیٰ کا چہرہ ہیں اور ان کی محنت بھی اچھی ہے، انہیں اپنے بھائی راہل گاندھی کی بھی حمایت حاصل ہے، لڑکی ہوں، لڑ سکتی ہوں کہ پرینکا گاندھی کے نعرے نے خواتین میں ایک نیا جوش پیدا کیا ہے، بھاجپا کو اندرونی خلفشار کا سامنا ہے اور اس کے کئی قدآور نیتا سماج وادی میں جا چکے ہیں، اس بھگدڑ کا فائدہ بھی سماج وادی پارٹی کو دکھتا نظر آ رہا ہے ۔
 پنجاب میں کانگریس کی حکومت ہے، موجودہ وزیر اعلیٰ چنئی کو ہی کانگریس نے اگلی حکومت کا سر براہ متعین کیا ہے، وہاں پارٹی کی جیت کے آثار واضح تھے، کسانوں کی تحریک میں پنجاب کا جو حصہ رہا ہے اس کا فائدہ بھی اس کو ملنا طے تھا، لیکن نوجوت سنگھ سدھو نے اپنی پارٹی کے خلاف جو محاذ کھول رکھا ہے،وزیر اعلیٰ کی کرسی تک نہیںپہونچنے کا جو انہیں صدمہ ہے اس سے پارٹی کمزور ہو رہی ہے، یہاں بھاجپا، اکالی دل بہوجن سماج پارٹی اور دو علاقائی پارٹیوں کے ساتھ عام آدمی پارٹی بھی قسمت آزما رہی ہے، سیاسی تجزیہ نگاروں کی رائے ہے کہ یہاں عام آمی پارٹی کی زمین بھی مضبوط ہے، اس لئے وہ کانگریس کو ٹکر دے سکتی ہے، بھاجپا اور دیگر پارٹیوں کی یہاں دال گلتی نظر نہیں آتی، سدھو سیاسی دانشمندی سے کام لیں تو یہاں پارٹی  دوبارہ برسراقتدار آنے کے امکانات سے انکار نہیں کہا جاسکتا۔
اتراکھنڈ میں بھاجپا کی حکومت ہے، لیکن بھاجپا کی قیادت اس سے مطمئن نہیں ہے، کم وقفہ ہیں، دو وزیر اعلیٰ یہاں برلے جاچکے ہیں، یہاں بھاجپا سے اقتدار صرف کانگریس ہی چھین سکتی تھی، لیکن عام آدمی پارٹی کے داخل ہو جانے کی وجہ سے بی جے پی کو فائدہ پہونچنے کا امکان ہے۔اور ہوسکتا ہے کہ یہاں مقابلہ سہ رخی ہوجائے۔
گوا میں بھاجپا کی حکومت گورنر کی مہربانی سے بن گئی تھی، یہاں اسمبلی کی صرف چالیس سیٹ ہے، ان سیٹوں سے زیادہ یہاں قومی اور علاقائی سیاسی پارٹیاں ہیں، بھاجپااور عام آدمی پارٹی کے علاوہ یہاں شیوشینا اور شردپوار کی ایس سی پی یہاں مشترکہ طورپر انتخاب لڑ رہی ہے، یہاں مقابلہ کثیر جماعتوں کے درمیان ہے، ترنمول کانگریس نے بھی یہاں امیدوار کھڑے کرنے کا فیصلہ کیا ہے، اس معابلہ میں کانگریس کا پلڑا بھاری نظر آتا ہے کیوںکہ یہاں کی روایت فرقہ وارانہ بنیادوں پر رائے دینے کی نہیں رہی ہے، یہاں رام مندر، جے شری رام اور گئو ماتا کے نعرے انتخابی دنگل میں ہلچل نہیں پیدا کرتے ہیں۔
منی پور بھی بھگوا دھاریوں کے ہاتھ میں ہے، یہاں مسلمانوں اور مساجد کے خلاف حالیہ دنوں میں تحریک چلائی گئی تھی، اس کے اثرات یہاں موجود ہیں، یہاں مسلمانوں کی آبادی اس قدر نہیں ہے کہ وہ ارکان اسمبلی کے انتخاب پر اثر انداز ہو سکیں، بھاجپا کو اس کا فائدہ مل سکتا ہے۔انتخاب سے قبل ہی اکزٹ پول ٹی وی چینلوں پر آنے لگے ہیں، لیکن ان پر بھروسہ نہیں کیا جاسکتا ، کیوں کہ میڈیا بکی ہوئی ہے اور فتح وشکست کے اس کے اعداد وشمار ماضی میں غلط ثابت ہوتے رہے ہیں، اس لیے کسی بھی تجزیہ کوحتمی اور آخری نہیں کہا جا سکتا ، آخری مرحلہ میں رائے دہندگان کس نعرے سے متاثر ہوں گے، کہنا مشکل ہے، یہاں انتخابات میں ذات پات کا رول بھی نتیجہ خیزہوتا ہے، مسلمان کم ہوں یا زیادہ، ہمارا مشورہ ہے کہ اپنی آرا کا سوچ، سمجھ اور متحد ہو کر استعمال کریں تو ان کی قوت وطاقت محسوس کی جاسکتی ہے، ورنہ بکھرے ہوئے تاروں سے کیا بات بنے ۔

علیگڑھ مسلم یونیورسٹی کے پی ایچ ڈی اسکالر کو ذاکر حسین فاؤنڈیشن نے " مدر ٹریسا" ایوارڈ سے نوازا___

علیگڑھ مسلم یونیورسٹی کے پی ایچ ڈی اسکالر کو ذاکر حسین فاؤنڈیشن نے " مدر ٹریسا" ایوارڈ سے نوازا___
 بیگو سراءے 19 فروری (پریس ریلیز) ڈاکٹر ذاکر حسین فاؤنڈیشن کا سالانہ اجلاس بروز اتوار نہایت تزک و احتشام کے ساتھ میرس روڈ پر واقع ہوٹل لیمن ٹری میں منایا گیا. جس میں فاؤنڈیشن کی انیسویں سالگرہ کے موقع پر منعقدہ پروگرام میں نفسیات اور ذہنی صحت جیسے مختلف شعبوں میں سو سے زائد کارکنان کو  انعام و اعزازات سے  نوازا گیا  اس موقع پر ذاکر حسین فاؤنڈیشن کے تمام اراکین موجود تھے. مہمان خصوصی پروفیسر پرویز مسرت وائس چانسلر انٹیگرل یونیورسٹی لکھنؤ، پروفیسر سفیان بیگ پرنسپل ذاکر حسین کالج، پروفیسر اسلم پرویز سابق وائس چانسلر مولانا آزاد نیشنل اردو یونیورسٹی، پروفیسر راشد نہال، پروفیسر ریحان خان پرو وائس چانسلر دلی کوشل اودھمتا یونیورسٹی، پروفیسر شاہد پرنسپل جواہر لعل نہرو چکستا کالج.
واضح ہو کہ محمد شہباز حسین علیگڑھ مسلم یونیورسٹی کے الیکٹرانکس انجینئرنگ کے شعبے میں پی ایچ ڈی کے طالب علم ہیں، جناب پروفیسر محمد حسن صاحب کے اشراف میں اپنے پی ایچ ڈی مقالے کو تیار کر رہے ہیں.
 موصوف بیگوسرائے ضلع کے بلیا انومنڈل کے صالح چک پنچایت کے رہنے والے ہیں اور الحاج محمد برکت حسین کے فرزند ہیں  تعلیم کے ساتھ ساتھ سماجی خدمات  بھی انجام دینے میں کافی متحرک رہتے ہیں 
 لاک ڈاؤن کے   اس مصیبت زدہ دور میں جہاں مسافروں کو نئے نئے مشکلات کا سامنا کر پڑ رہا تھا  وہیں مسافروں کی امداد و تعاون کرنے والے گمنام لوگوں کی کمی نہیں ہے. ایسی ہی ایک مثال نیو دہلی سے میزورم جا رہی شارمک اسپیشل ٹرین میں سوار مسافر مزدوروں کے ساتھ پیش آیا تھا. در اصل کرونا کے پہلے لاؤکڈاؤن کے وقت ایک شارمک اسپیشل ٹرین دلی سے میزورم جا رہی تھی. بیگوسرائے ضلع میں برونی کٹیہار ریلکھنڈ کے لکھمنیا ریلوے اسٹیشن کے قریب ٹرین رکی تو ریلوے کے کنارے واقع قصبہ گاؤں کے انسانیت نواز لوگ اور صالحچک کے نیک دل انسان محمد شہباز حسین کی ٹیم نے میزورم، بنگال، منیپور جیسے مشرقی صوبوں کے شارمک ٹرین کے مسافرین کو کھانے پینے کی اشیاء اور شیرخوار بچوں کے لیے دودھ کا بہتر انتظام کرایا تھا. ان گاؤں واسیوں کے جذبات کی قدر کرتے ہوئے اس بہترین عمل کی تعریف پہلے ہی میزورم کے وزیر اعلیٰ  جورانگ تھانگا، بہار کے وزیراعلیٰ نتیش کمار، منی پور کے وزیر اعلی این بیرین سنگھ، سنجے کمار آئ اے ایس صدر شعبہ تعلیم، آئ ایف ایس آفیسر نندا، راجد کے با وقار نیتا سابق ایم ایل سی ڈاکٹر تنویر حسن، اروناچل پردیش کے وزیراعلیٰ پیما کھانڈو نے ٹیوٹر پر اس نیک عمل کی ویڈیو اپلوڈ کرتے ہویے بیگوسرائے کے عوام کی تعریف کی اور نیک تمناؤں کا اظہار کیا تھا  اس سے پہلے انڈین ریلوے سینٹرل ڈویژن کے چیف اور میزورم کے وزیراعلیٰ جورام تھانگا نے خط لکھ کر سماجی کارکن محمد شہباز حسین سمیت صالح چک پنچایت اور قصبہ کی انسانیت نواز عوام کی تعریف و تحسین پیش کی تھی. انہوں نے کہا تھا کہ ایسے نوجوانوں کے رہتے ہوے انسانیت ہمیشہ زندہ رہے گی.
جتنے بھی خواتین و حضرات حوصلہ افزائی اور دعاؤں کے لیے اس موقع پر تشریف فرما تھے، شہباز حسین نے سبھی کا تہ دل سے شکریہ ادا کیا.

اورہم خوار ہوئے تارک قرآں ہو کر___مفتی محمد ثناء الہدیٰ قاسمیجھارکھنڈ دورے کے چوتھے روز مفتی محمد ثناء الہدیٰ قاسمی کا مسلمانوں سے خطاب

اورہم خوار ہوئے تارک قرآں ہو کر___مفتی محمد ثناء الہدیٰ قاسمی
جھارکھنڈ دورے کے چوتھے روز مفتی محمد ثناء الہدیٰ قاسمی کا مسلمانوں سے خطاب 
رانچی 18 فروری  (پریس ریلیز) مسلمانوں کو آج جن مسائل و مشکلات ،پریشانی اور مصائب کا سامنا ہے اس کی واحد وجہ احکام خداوندی اور ہدایت نبوی سے دوری ہے ،ہماری بے راہ روی ،بے عملی اور بد عملی نے ہمیں یہ دن دکھایا ہے، ہم عملا تارک قرآن ہو گئے ہیں اور علامہ اقبال نے بجا فرمایا کہ اورہم خوار ہوئے تارکِ قرآں ہو کر ،قرآن کریم میں بھی   اللّٰہ رب العزت نے فرمایا کہ رسول کہیں گے کہ میری قوم نے قرآن کریم کو چھوڑ دیا تھا ،ان خیالات کا اظہار امارت شرعیہ کے نائب ناظم ، وفاق المدارس الاسلامیہ کے ناظم اور اردو کارواں کے نائب صدر مفتی محمد ثناء الہدیٰ قاسمی نے شہر رانچی  کے وسیع و عریض مدینہ مسجد ہند پیڑھی میں کیا ۔وہ یہاں مسلمانوں کے ایک بڑے مجمع سے خطاب فرما رہے تھے ،انہوں نے امیر شریعت کے سمع و طاعت ، دارالقضاء کی اہمیت اور مسلمانوں کے درمیان پھیلی ہوئی سماجی برائیاں اور منکرات پر کھل کر گفتگو کی ، ایک گھنٹے کے اپنے بیان میں نائب ناظم صاحب نے شہر کے برگزیدہ علماء جن میں قاری علیم الدین قاسمی،مولانا صدیق مظاہری اور مولانا جمیل اختر رحمہم اللہ کی سماجی ،تعلیمی خدمات اور امارت شرعیہ سے ان کے مضبوط،مستحکم اور قدیم تعلق کا ذکر کیا،نائب ناظم صاحب نے مولانا اکرام الحق عینی صاحب صدر امارت شرعیہ لوردگا، ڈاکٹر مفتی محمد سلمان قاسمی صاحب صدر مرکزی مجلس علماء جھارکھنڈ،مو لانا انصاراللہ قاسمی صاحب امام و خطیب مدینہ مسجد ہندپیڑھی، مولانا رضوان قاسمی صاحب ،قاری صہیب احمدصاحب نعمانی ،مولانا منظور عالم قاسمی صاحب رکن عاملہ امارت شرعیہ اورمفتی محمداللہ قاسمی نائب امام و خطیب مدینہ مسجد ہندپیڑھی سے جھارکھنڈ میں امارت شرعیہ کے کاموں کو استحکام اور رفتار دینے پر تبادلہ خیال کیا ،ڈاکٹر مفتی محمد سلمان قاسمی نے فرمایا کہ جھارکھنڈ میں امارت شرعیہ کے ذریعہ تعلیمی کام جس قدر مستحکم ہوگا لوگوں میں اسی قدر پذیرائی ہوگی۔ نائب ناظم صاحب دفتر کے انتظام و ارنصرام اور ضروریات پر مفتی محمد انور قاسمی قاضی شریعت دارالقضاء امارت شرعیہ رانچی ،مکتب امارت شرعیہ کے معلم اور کارکن دارالقضاء امارت شرعیہ مولانا ابوداؤد قاسمی سے تفصیلی گفتگو فرمائی، مفتی صاحب یہاں سے آسنسول کے لئے روانہ ہو گئے،مفتی محمد انور قاسمی قاضی شریعت دارالقضاء امارت شرعیہ رانچی نے اور مولانا ابوداؤد قاسمی نے انہیں الوداع کہا۔ آسنسول میں وہ ذیلی دفتر دارالقضاء کے کاموں کے ساتھ ساتھ مولانا منت اللہ رحمانی اردو ہائی اسکول کا تعلیمی جائزہ لیں گے اور وہاں کی انتظامیہ اور اساتذہ سے لاک ڈاؤن کے بعد کی صورت حال اور اسکول کو در پیش مشکلات اور اس کے حل پر گفتگو فرمائیں گے ۔یہ اطلاع  مولاناابوداؤد قاسمی نے دی ہے

معیاری عصری تعلیمی اداروں کا قیام وقت کی بڑی ضرورت - مفتی محمد ثناء الہدیٰ قاسمی

معیاری عصری تعلیمی اداروں کا قیام وقت کی بڑی ضرورت - مفتی محمد ثناء الہدیٰ قاسمی
جھارکھنڈ دورے کے تیسرے دن رانچی اور اس کے مضافات کے کاموں کا نائب ناظم امارت شرعیہ نے جائزہ لیا -
رانچی 17 فروری (پریس ریلیز) امارت شرعیہ بہار، اڈیشہ و جھارکھنڈ کے نائب ناظم، وفاق المدارس الاسلامیہ کے ناظم اور اردو کارواں کے نائب صدر مفتی محمد ثناء الہدیٰ قاسمی نے رانچی میں امارت شرعیہ کے ذریعہ چلائی جا رہی تعلیمی اسکیموں اور اداروں کا جائزہ لیا، مفتی صاحب دارالقضاء رانچی کے قاضی شریعت مفتی محمد انور قاسمی، امارت شرعیہ کے رکن عاملہ مولانا منظور قاسمی اور مولانا پرویز صاحب مبلغ امارت شرعیہ کے ساتھ امارت پبلک اسکول پسکا نگڑی پہونچے، جہاں مولانا سہیل سجاد قاسمی اور امارت پبلک اسکول کے دیگر ذمہ داران نے ان حضرات کا گلدستہ دے کر پر جوش استقبال کیا، مفتی صاحب نے اپنے رفقاء کے ساتھ تمام درجات کا تعلیمی جائزہ لیا اور لاک ڈاؤن کے باوجود تعلیمی معیاری کی برقراری پر اطمینان کا اظہار کیا اور ضروری مشورے دیے، اس موقع سے نائب ناظم صاحب نے اساتذہ کے ساتھ تفصیلی مٹنگ کی اور انہیں بتایا کہ اچھا استاذ ہونے کے لئے ضروری ہے کہ آپ کے اندر اپنی صلاحیتوں کو طلبہ و طالبات میں منتقل کرنے کا جزبہ ہونا چاہئے، اس جزبہ کا تعلق مالیات سے نہیں ہوتا، ذمہ داریوں کے احساس سے ہوتا ہے، انہوں نے فرمایا کہ آپ کے اندر طلبہ کو کچھ دینے کا شوق جس قدر غالب ہوگا اسی قدر یہاں کے طلبہ و طالبات معیاری تعلیم کی دولت سے مالا مال ہوں گے، مفتی محمد انور قاسمی صاحب قاضی شریعت دارالقضاء امارت شرعیہ رانچی نے فرمایا کہ تدریس کا عمل خدمت بھی ہے اور عبادت بھی، دونوں حیثیت کے ادراک و احساس کے بغیر اپنے فرائض منصبی کی ادائیگی ممکن نہیں ہے، انہوں نے اساتذہ کی محنتوں کو سراہا اور انتظام و انصرام پر اطمینان کا اظہار کیا - 
نائب ناظم صاحب نے دفتر امارت شرعیہ کربلا ٹینک روڈ رانچی میں چل رہے اردو دینی مکتب کا بھی تعلیمی جائزہ لیا، یہاں قرآن کریم صحت کے ساتھ پڑھایا جا رہا ہے، اوراد و اذکار بچے بچیوں کو یاد کرائے جاتے ہیں اور بنیادی دینی تعلیم سے طلبہ و طالبات کو واقف کرایا جاتا ہے، مفتی صاحب نے یہاں بھی ضروری مشورے دیئے اور طلبہ کی بڑھتی ہوئی تعداد کو دیکھتے ہوئے ضروری انتظامات کے سلسلے میں رہنمائی کی - 
امارت شرعیہ کے ذریعہ دو اور تعلیمی ادارے کے لئے تیزی سے کام جاری ہے، مفتی صاحب نے ان دونوں جگہوں کا دورہ کیا اور کاموں کا جائزہ لیا، ان میں ایک ہندپیڑھی اور دوسرا اربا میں ہے، ہندپیڑھی میں چار منزلہ عمارت بن کر تیار ہے وہاں فنشنگ کا کام چل رہا ہے، امیرشریعت حضرت مولانا احمد ولی فیصل رحمانی دامت برکاتہم کے حکم و ہدایت کے مطابق جلد ہمعیاری عصری تعلیمی اداروں کا قیام وقت کی بڑی ضرورت - مفتی محمد ثناء الہدیٰ قاسمی
جھارکھنڈ دورے کے تیسرے دن رانچی اور اس کے مضافات کے کاموں کا نائب ناظم امارت شرعیہ نے جائزہ لیا -
رانچی 17 فروری (پریس ریلیز) امارت شرعیہ بہار، اڈیشہ و جھارکھنڈ کے نائب ناظم، وفاق المدارس الاسلامیہ کے ناظم اور اردو کارواں کے نائب صدر مفتی محمد ثناء الہدیٰ قاسمی نے رانچی میں امارت شرعیہ کے ذریعہ چلائی جا رہی تعلیمی اسکیموں اور اداروں کا جائزہ لیا، مفتی صاحب دارالقضاء رانچی کے قاضی شریعت مفتی محمد انور قاسمی، امارت شرعیہ کے رکن عاملہ مولانا منظور قاسمی اور مولانا پرویز صاحب مبلغ امارت شرعیہ کے ساتھ امارت پبلک اسکول پسکا نگڑی پہونچے، جہاں مولانا سہیل سجاد قاسمی اور امارت پبلک اسکول کے دیگر ذمہ داران نے ان حضرات کا گلدستہ دے کر پر جوش استقبال کیا، مفتی صاحب نے اپنے رفقاء کے ساتھ تمام درجات کا تعلیمی جائزہ لیا اور لاک ڈاؤن کے باوجود تعلیمی معیاری کی برقراری پر اطمینان کا اظہار کیا اور ضروری مشورے دیے، اس موقع سے نائب ناظم صاحب نے اساتذہ کے ساتھ تفصیلی مٹنگ کی اور انہیں بتایا کہ اچھا استاذ ہونے کے لئے ضروری ہے کہ آپ کے اندر اپنی صلاحیتوں کو طلبہ و طالبات میں منتقل کرنے کا جزبہ ہونا چاہئے، اس جزبہ کا تعلق مالیات سے نہیں ہوتا، ذمہ داریوں کے احساس سے ہوتا ہے، انہوں نے فرمایا کہ آپ کے اندر طلبہ کو کچھ دینے کا شوق جس قدر غالب ہوگا اسی قدر یہاں کے طلبہ و طالبات معیاری تعلیم کی دولت سے مالا مال ہوں گے، مفتی محمد انور قاسمی صاحب قاضی شریعت دارالقضاء امارت شرعیہ رانچی نے فرمایا کہ تدریس کا عمل خدمت بھی ہے اور عبادت بھی، دونوں حیثیت کے ادراک و احساس کے بغیر اپنے فرائض منصبی کی ادائیگی ممکن نہیں ہے، انہوں نے اساتذہ کی محنتوں کو سراہا اور انتظام و انصرام پر اطمینان کا اظہار کیا - 
نائب ناظم صاحب نے دفتر امارت شرعیہ کربلا ٹینک روڈ رانچی میں چل رہے اردو دینی مکتب کا بھی تعلیمی جائزہ لیا، یہاں قرآن کریم صحت کے ساتھ پڑھایا جا رہا ہے، اوراد و اذکار بچے بچیوں کو یاد کرائے جاتے ہیں اور بنیادی دینی تعلیم سے طلبہ و طالبات کو واقف کرایا جاتا ہے، مفتی صاحب نے یہاں بھی ضروری مشورے دیئے اور طلبہ کی بڑھتی ہوئی تعداد کو دیکھتے ہوئے ضروری انتظامات کے سلسلے میں رہنمائی کی - 
امارت شرعیہ کے ذریعہ دو اور تعلیمی ادارے کے لئے تیزی سے کام جاری ہے، مفتی صاحب نے ان دونوں جگہوں کا دورہ کیا اور کاموں کا جائزہ لیا، ان میں ایک ہندپیڑھی اور دوسرا اربا میں ہے، ہندپیڑھی میں چار منزلہ عمارت بن کر تیار ہے وہاں فنشنگ کا کام چل رہا ہے، امیرشریعت حضرت مولانا احمد ولی فیصل رحمانی دامت برکاتہم کے حکم و ہدایت کے مطابق جلد ہ حکم و ہدایت کے مطابق جلد ہی اس کا آغاز کر دیا جائے گا، اربا میں عمارت کے تعمیری منصوبے پر کام چل رہا ہے اور امیرشریعت سابع حضرت مولانا محمد ولی رحمانی رحمہ اللہ نے اسکول کے لئے جو کمیٹی تشکیل دی تھی وہ اس منصوبے کو زمین پر اتارنے اور معیاری تعلیمی ادارے کے قیام کے لئے انتہائی فکر مند ہیں، مفتی صاحب کا قیام آج شام تک رانچی میں رہے گا اور وہ عمائدین شہر سے تبادلۂ خیال کے ساتھ جمعہ سے خطاب بھی فرمائیں گے، یہ اطلاع مولانا ابوداؤد قاسمی صاحب معاون قاضی شریعت دارالقضاء امارت شرعیہ رانچی نے دی، جائزہ کے تمام پروگرام میں مفتی محمد انور قاسمی صاحب قاضی شریعت دارالقضاء امارت شرعیہ رانچی ،رکن عاملہ امارت شرعیہ مولانا منظور عالم قاسمی صاحب اور مبلغ امارت شرعیہ مولانا پرویز صاحب ساتھ ساتھ رہے

اردودنیانیوز۷۲

ایک تکبیر جو مکمل تقریر ہے!

ایک تکبیر جو مکمل تقریر ہے!                   Urduduniyanews72 آج ماہ ذی الحج کی نویں تاریخ ہے، فجر کی نماز کے بعد ایک عمل کا اض...