Powered By Blogger

ہفتہ, فروری 25, 2023

ہندو مسلم کسان نے کیا ایک بڑا کام*✍️ ہمایوں اقبال ندوی، ارریہ

*ہندو مسلم کسان نے کیا ایک بڑا کام*
اردودنیانیوز۷۲ 
✍️ ہمایوں اقبال ندوی، ارریہ 

 بہار کے ضلع ارریہ میں "گرگدی" نام کا ایک گاؤں ہے، ضلع ہیڈ کوارٹرسے یہ محض گیارہ کلو میٹر فاصلے پرواقع ہے، یہاں کی کل آبادی ۳۵۰۰/سونفوس پر مشتمل ہے،اس بستی میں ۹۰۰/سو برادران وطن بھی بستےہیں، بقیہ سبھی مسلمان ہیں۔

ابھی چند دنوں قبل گاؤں والوں نے ملکر اصلاح معاشرہ کے عنوان پر ایک جلسہ کیا ہےجوآج ہمارا موضوع سخن ہے،خطاب کرنے والے علماء کرام اور شریک ہونے والے سامعین حضرات نے بھی اس پروگرام کوایک تاریخ ساز ویادگار اجلاس قرار دیا ہے۔

خاص بات یہ رہی کہ اسٹیج سےناظم اجلاس جناب مفتی راغب صاحب قاسمی نے کچھ لوگوں کے نام لیکر اظہار تشکر کیا ہےانمیں بطور خاص جناب منصور عالم صاحب، الحاج منظور عالم، الحاج مسرت کریم،ماسٹر وثیق الرحمن، محمد اشتیاق، فخرالدین وغیرہ تووہیں غیر مسلم بھائیوں کی بھی ایک فہرست پیش کی ہے،انمیں جناب دیوپرکاش منڈل جی،سنتوش بھگت،ڈاکٹر رامانند نرالا، لکھی چند شرما،سبودھ منڈل،لال چند رشی دیو،پریم لال منڈل کے نام مجمع عام میں بحیثیت منتظمین اجلاس کےپیش کیا ہے،ساتھ ہی بھاری بھرکھم الفاظ میں ان تمام حضرات کا شکریہ بھی ادا کیا ہے۔

ایک رضاکار جناب بھائی اشتیاق سے اس کی وجہ جاننے کی کوشش کی کہ برادران وطن کی ایک بڑی تعداد آپ لوگوں کے ساتھ اس جلسہ میں شریک ہے،ایسا پہلی بار دیکھنے میں آیا ہےکہ خالص اصلاح کے موضوع پرجلسہ ہو، اسمیں برادران وطن کی بڑی تعداد شریک  ہو،اس کی وجہ کیا ہے؟ موصوف نے وجہ بتائی کہ؛ مولوی صاحب! ہم کسان آدمی ہیں، تعلیم کی ہمارے یہاں بڑی کمی ہے،گاؤں کی تعلیمی حالت کا اندازہ آپ کو اس بات سے بخوبی ہوسکتا ہے کہ صرف چار آدمی گرگدی گاؤں کےسروس میں ہیں، بقیہ ہم سبھی کاشتکاری کرتے ہیں،ابھی کچھ سالوں سے ہمارے نوجوان طبقہ میں  بڑی بے راہ روی آگئی ہے،نشہ کی بیماری  عام ہوگئی ہے، یہ چیز سیلاب کی طرح ہر مکان میں داخل ہورہی ہے۔ہم سماج سے اس بیماری کا خاتمہ چاہتے ہیں، آئندہ نسل کو بچانا چاہتے ہیں،آج یہ جلسہ بھی اسی مقصد سے منعقد ہوا ہے، ہم آپس میں ملکر اس کے خلاف متحد نہیں ہوئے تو پھر سماج سے نشہ کا خاتمہ نہیں کرسکیں گے، غیر مسلم بھائی ہمارے درمیان ہی رہتے ہیں، اسی سماج کا حصہ ہیں، ہم ان کو لیکر نہیں چلیں گے تو پھر مکمل کامیاب نہیں ہوسکیں گے، ہم نے ان کو کہا تو خوشی خوشی ہمارے ساتھ آئے ہیں، بلکہ ہم سے زیادہ محنت انہیں لوگوں نے کی ہے،اوراب بھی ہمارے شانہ بشانہ کھڑےہیں ،یہ توآپ بھی دیکھ  ہی رہے ہیں۔

واقعی گرگدی گاؤں کے لوگوں نے نشہ کے سد باب کے لئے ایک نیا طریقہ تعلیم کیا ہے،ایک کسان اپنی فصل کی حفاظت کے لئے کھیت کے چاروں طرف باڑ اور رکاوٹ کھڑی کردیتا ہے تاکہ اسمیں کوئی جانور گھسنے نہ پائے اور کھیتی کو خراب نہ کردے،اسی طرح اپنی نسل کی حفاظت کے لئے پورے گاوں کو جمع کرکے گویا اس کی حصار بندی کردی ہے،واقعی یہ مثالی کام ہے، ابتک دیکھنے میں یہی آیا ہے کہ کچھ لوگ کسی برائی کے خلاف متحد ہوتے ہیں، وہ صرف ایک ہی مذہب کے ہوتے ہیں، پورےسماج کے لوگوں کا ساتھ نہیں لیتے ہیں، نشہ کے جراثیم اسی راستے سے در آتے ہیں،روک تھام بیکار چلی جاتی ہےاورکامیابی صد فیصد نہیں مل پاتی ہے۔


رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے شراب کے سلسلہ میں دس آدمیوں پر لعنت فرمائی یے، شراب بنانے والے پر، بنوانے والے پر،پینے والے پر، اٹھانے والے پر، جس کے لئے اٹھائی گئی ہے اس پر، پلانے والے پر،بیچنے والے پر، قیمت کھانے والے پر، خریدنے والے پر، جس کے لئے خریدی گئی اس پر،(جامع ترمذی )

مذکورہ بالا حدیث میں گویا ان دس لوگوں کی ذمہ داری بنتی ہے کہ وہ شراب کی روک تھام میں اپنا کردار ادا کریں، نہیں تو یہ سبھی لعنت کے سزاوار اور اس کے فروغ کے ذمہ دار ہیں۔

گویا نشہ کےخاتمے کےلئےپورے سماج کا متحد ہونا ضروری ہے۔اس پر گرگدی گاؤں کے مسلمان بھائئ واقعی قابل تعریف ہیں، بہت پڑے لکھے نہیں ہیں باوجود اس کے انہوں نے ہندو مسلم سب کو یہ سمجھا دیا ہے کہ ہمارے تمہارے غم برابر ہیں، موجودہ وقت میں  یہ عمل لائق ستائش ہے اور قابل تقلید بھی ہے،بلکہ ملک سے نفرت کے خاتمے کے لئے بھی ہمیں اس سے بڑی مدد مل سکتی ہے۔
             
ہمارے غم   تمہارے غم  برابر   ہیں 
سواس نسبت سےتم اورہم برابر ہیں

بی بی سی کے دفاتر پر چھاپے __مفتی محمد ثناء الہدیٰ قاسمی

بی بی سی کے دفاتر پر چھاپے __
urduduniyanews72
مفتی محمد ثناء الہدیٰ قاسمی
نائب ناظم امارت شرعیہ پھلواری شریف پٹنہ 
14 فروری کو محکمہ انکم ٹیکس نے بی بی سی کے دہلی اور ممبئی کے دفاتر پرایک ساتھ چھاپا مارااور یہ کارروائی تین دنوں تک جاری رہی، محکمہ نے اسے سروے کا نام دیا ہے، خدا معلوم یہ کیسا سروے ہے جو چھاپے کی شکل میں ہو رہا ہے،بی بی سی کے ملازمین کے فون، لیپ ٹاپ اور دوسری اشیاء جمع کرالیے گئے ہیں، اس اہم واقعہ پر امریکہ اور خود برطانیہ نے کوئی بیان جاری نہیں کیا ہے، البتہ بی بی سی نے اپنے ملازمین کو جانچ میں تعاون کرنے کو کہا ہے اور جو لوگ جانچ کے دائرے میں نہیں ہیں ان کو گھر سے کام کرنے کا حکم دیا گیا گیا ہے۔
بی بی سی پر یہ کارروائی ایک ایسے وقت میں ہوئی ہے، جب گجرات فساد پر اس کی دستاویزی فلم کو دکھانے پر مرکزی حکومت نے پابندی لگا رکھی ہے، پابندی کے بعد بھی بعض تعلیمی اداروں میں اسے دکھانے کی کوشش کی گئی اور نوجوانوں نے اسے دیکھنے پر زور دیا، تو حکومت نے طاقت کے بل پر انہیں روکا، اس کارروائی کو عام لوگ حکومت کی جانب سے انتقامی کارروائی قرار دیتے ہیں اور عام لوگوں کے نزدیک یہ میڈیا کے ساتھ حکو مت کا غیر جمہوری اور آمرانہ سلوک ہے، اظہار رائے کی آزادی کے نام پر مسلمانوں کی دل آزاری کرنے والا گروہ گجرات فساد پر بی بی سی کی دستاویزی فلم کو برداشت نہیں کر پا رہا ہے، اپنے پر پڑتی ہے تو اظہار رائے کی آزادی کا مفہوم بدل جاتا ہے، محکمہ انکم ٹیکس کے نزدیک یہ سروے بین الاقوامی ٹیکس چوری سے متعلق ہے، یہ جانچ اسی سلسلہ میں کی جارہی ہے۔
ہندوستان میں بی بی سی پر اندرا گاندھی کے دور حکومت میں پابندی لگی تھی؛ لیکن اس پر چھاپہ ماری کا عمل اس بار کی طرح نہیں ہوا تھا، اس واقعہ پر حکومت اور حزب مخالف آمنے سامنے ہے، حکومت اس چھاپے کو حق بجانب قرار دینے کے لیے اپنی ساری طاقت صرف کر رہی ہے اور گودی میڈیا حسب سابق حکومت کے اس موقف کے ساتھ ہے، جب کہ حزب مخالف اسے جمہوری اقدار کے خلاف میڈیا کی آزادی پر حملہ قرار دے رہا ہے۔
اس چھاپے سے اتنی بات تو صاف ہوگئی ہے کہ جس طرح مرکزی حکومت اپنے مخالف سیاست داں اور بیوروکریٹ کو آئی بی، سی آئی ڈی،سی بی آئی کے ذریعہ ہراساں کرتی رہتی ہے اسی طرح اب وہ غیر ملکی ایجنسیوں کو بھی ہراساں کر رہی ہے، تاکہ وہ حکومت اور وزیر اعظم کے خلاف اپنی تحقیقات پیش کرنے سے گریز کریں،اور حقائق لوگوں کے سامنے نہ آسکیں۔ یہ کارروائی اگر حق بجانب ہوتو بھی جس وقت میں یہ چھاپہ ماری ہوئی ہے، اس کا پیغام عام لوگوں تک یہی گیا ہے۔

اردودنیانیوز۷۲

ایک تکبیر جو مکمل تقریر ہے!

ایک تکبیر جو مکمل تقریر ہے!                   Urduduniyanews72 آج ماہ ذی الحج کی نویں تاریخ ہے، فجر کی نماز کے بعد ایک عمل کا اض...