Powered By Blogger

ہفتہ, اکتوبر 23, 2021

دارالعلوم اشرفیہ دیوبند کے ناظم اعلی مولانا عبد الماجد کا اچانک انتقال ، علمی حلقوں کی فضا مغموم ۔

دارالعلوم اشرفیہ دیوبند کے ناظم اعلی مولانا عبد الماجد کا اچانک انتقال ، علمی حلقوں کی فضا مغموم ۔


دیوبند: قاسم پورہ روڑ پر واقع دیوبند کے مشہورو معروف تعلیمی ادارے دارالعلوم اشرفیہ کے ناظم اعلی مولانا عبد الماجد کا مختصر علالت کے باعث حرکت قلب بند ہونے کے سبب احمد آباد (گجرات) کے الامین ہسپتال میں انتقال ہوگیا ہے۔ ان کے انتقال کی خبر سے دینی، علمی، ملی اور سماجی حلقوں میں غم کی لہر دوڑ گئی۔ آج صبح مولانا کے انتقال کی خبر جیسے ہی دیوبند اور ان کے آبائی وطن موضع مہیشوری بہٹ روڑ سہارنپور پہنچی تو ان کی رہائش گاہ پر علماء، متعلقین اور لوگوں کا تانتا لگ گیا اور مولانا کی اچانک انتقال پر انتہائی رنج و الم کا اظہار۔

دارالعلوم دیوبند کے قابل ترین فضلاء میں شامل مولانا عبدالماجد کی عُمر تقریباً45 سال تھی، وہ گزشتہ تقریبا پچیس سال سے درس و تدریس کی خدمات انجام دے رہے تھے، فی الوقت وہ دارالعلوم اشرفیہ دیوبند میں موقر استاذ کی حیثیت کے ساتھ ساتھ نظامت کا عہدہ بھی سنبھالے ہوئے تھے۔ مولانا عبدالماجد انتہائی نیک دل، ملنسار، خوش اخلاق اور نہایت دیانت دار شخصیت کے مالک تھے۔ان کے انتقال علمی حلقوں اور اہل خانہ و متعلقین کے لیے گہرے صدمے کا باعث ہے۔

پسماندگان میں بیوہ کے علاوہ دو بیٹے اور دو بیٹیاں ہیں۔ جو دیوبند سے آبائی گاؤں روانہ ہو گئے۔ دارالعلوم اشرفیہ کے مہتمم مولانا سالم اشرف قاسمی نےمولانا عبد الماجد کے انتقال کو ادارہ کے ساتھ ساتھ اپنا ذاتی نقصان قرار دیا۔ انہوں نے بتایا کہ مولانا گزشتہ ہفتے بکار مدرسہ گجرات کے احمد آباد میں گئے تھے، جہاں گزشتہ روز ان کی طبیعت خراب ہوئی، لیکن علاج کے بعد افاقہ ہو گیا تھا، مگر سنیچر کی صبح نماز فجر ادا کرنے اور تلاوت کے بعد اچانک ہارٹ فیل ہو گیا، مقامی لوگوں کی مدد سے انہیں ہسپتال میں داخل کرایا گیا، لیکن اس وقت تک مولانا مالک حقیقی سے جا ملے تھے۔

انہوں نے بتایا کہ مولانا مرحوم کے جنازے کو ایمبولینس کے ذریعے احمدآباد سے ان کے گاؤں مہیشور لایا جا رہا ہے جہاں کل صبح( اتوار کے روز) ان کی جنازہ کی نماز ادا کرکے تدفین عمل میں آئے گی۔

ٹی -20 عالمی کپ : 24 اکتوبر کو ہند - پاک کرکٹ میچ ایک ' جذباتی جنگ ' کی طرح کھیلا جائے گا

ٹی -20 عالمی کپ : 24 اکتوبر کو ہند - پاک کرکٹ میچ ایک ' جذباتی جنگ ' کی طرح کھیلا جائے گا


دوبئی: ہندوستان اور پاکستان کے درمیان اتوار کو ہونے والے انتہائی سنسنی خیز مقابلے کے لئے ماحول تیار ہو گیا ہے اور یہ صرف مقابلہ نہیں بلکہ دونوں ٹیموں کے درمیان جذباتی جنگ ہوگی۔ ہندوستان اور پاکستان دونوں عام طور پر کرکٹ کے میدان میں آمنے سامنے نہیں ہوتے ہیں اور صرف آئی سی سی ٹورنامنٹس میں ان کا ٹکراؤ ہوتا ہے۔ ٹی۔20 ورلڈ کپ میں ہندوستان کا پاکستان کے خلاف 5-0 کا ریکارڈ ہے اور وہ اسے 6-0 سے بنانا چاہے گا۔ دوسری جانب پاکستان کا مقصد ورلڈ کپ میں ہندوستان کے خلاف ہارنے کا سلسلہ توڑنا ہوگا۔

ہندوستانی کپتان وراٹ کوہلی اس میچ کو جنگ کی طرح نہیں بلکہ عام میچ کی طرح دیکھ رہے ہیں۔ پاکستان کے کپتان بابر اعظم کو یقین ہے کہ ان کی ٹیم اس مرتبہ اس اکیوشن کو پلٹ دے گی۔ اگرچہ دونوں ٹیمیں میچ کی سنگینی کو نہیں دیکھ رہی ہیں لیکن دونوں ٹیمیں جانتی ہیں کہ اس میچ کا نتیجہ ان دونوں کے لیے کتنا معنی رکھتا ہے۔ اس میچ میں نہ صرف دونوں ٹیموں کے 11-11 کھلاڑی کھیلیں گے بلکہ دونوں ممالک کے کروڑوں کرکٹ شائقین کے جذبات اس سے وابستہ ہوں گے۔

بطور ٹی۔20 کپتان وراٹ کوہلی کا یہ آخری ٹورنامنٹ ہے اور وہ کسی بھی قیمت پر یہ میچ جیتنا چاہیں گے۔ ہندوستان نے آسٹریلیا اور انگلینڈ کے خلاف اپنے دونوں وارم اپ میچ آرام سے جیتے ہیں جبکہ پاکستان نے ایک وارم اپ میچ جیتا ہے اور ایک ہارا ہے۔ لیکن اب یہ پریکٹس کی بات نہیں بلکہ سیدھا میچ ہے جس میں بہتر کارکردگی دکھانے والا جیتے گا۔

پاکستان نے اس میچ کے لیے اپنی پلیئنگ الیون کا اعلان کر دیا ہے جبکہ ہندوستان اپنی متوازن الیون کی تلاش میں ہے۔ پاکستان نے بابر اعظم، محمد رضوان، فخر زمان، محمد حفیظ، شعیب ملک، آصف علی، عماد وسیم، شاداب خان، حسن علی، حارث رؤف اور شاہین آفریدی کو شامل کیا ہے۔ انڈین الیون میں سب سے بڑا سوال آف اسپنر روی چندرن اشون کے شامل کرنے کا ہے۔ ماہرین کا خیال ہے کہ مسٹری اسپنر ورون چکرورتی کو ٹیم میں جگہ ملنی چاہیے۔ اگرچہ کپتان وراٹ کوہلی نے اشون کی تعریف کی ہے، یہ پچ کے حالات پر منحصر ہوگا کہ اشون کی صلاحیتوں کو جگہ ملتی ہے یا ورون کو جگہ ملتی ہے۔

ہندوستان اور پاکستان دو سال بعد آمنے سامنے ہوں گے۔ ان کا آخری میچ 2019 کے ورلڈ کپ میں ہوا تھا جس میں ہندوستان نے پاکستان کو ڈک ورتھ لوئس اصول کے تحت 89 رنز سے شکست دی تھی۔ ٹی۔ ٹوئنٹی میں دونوں ٹیمیں پچھلے پانچ سالوں میں پہلی بار آمنے سامنے ہوں گی۔ دونوں کے درمیان آخری میچ 2016 کے ٹی ۔20 ورلڈ کپ میں کلکتہ کے ایڈن گارڈن میں ہوا تھا جسے ہندوستان نے چھ وکٹوں سے جیتا تھا۔

ہندوستانی کپتان وراٹ نے پاکستان کے خلاف ٹی۔ ٹوئنٹی میچوں میں تین میچوں میں 169 رنز بنائے ہیں۔ وہ 2012 میں 61 گیندوں پر 78، 2014 میں 32 گیندوں پر 36 ناٹ آؤٹ اور 2016 میں 37 گیندوں پر 55 رنز بنا کر ناٹ آؤٹ رہے تھے۔ ہندوستان ایک بار پھر اپنے کپتان سے ایسی ہی اننگز کی توقع کرے گا۔ روہت شرما اور لوکیش راہل کی ذمہ داری ہوگی کہ وہ ہندوستان کو شاندار آغاز دیں۔ وراٹ تیسرے نمبر پر اور سوریہ کمار یادو چوتھے نمبر پر، وکٹ کیپر رشبھ پنت نمبر پانچ اور رویندر جڈیجہ چھٹے نمبر پر ہوں گے۔ اس کے بعد شاردل ٹھاکر، محمد شامی اور جسپریت بمراہ ہوں گے۔ اس کے بعد اشون اور ورون کے درمیان میچ ہوگا۔ بھونیشور اور شاردل کے درمیان میچ ہندوستان کے تیسرے تیز گیند باز کا فیصلہ کرے گا۔

مجموعی میچ پر نظر ڈالی جائے تو ہندوستان پاکستان پر حاوی ہے۔ ہندوستان نے پاکستان کو آٹھ ٹی۔ ٹوئنٹی میچوں میں سات مرتبہ شکست دی اور صرف ایک شکست کا سامنا کرنا پڑا۔

بریگنگ نیوزہٹیا اسٹیشن سے ایک ساتھ 55 کورونا متاثر ، تپسوینی ایکسپریس کے مسافر اور اڑیسہ سے آنے والے رورکیلا مسافر کورونا متاثر

بریگنگ نیوزہٹیا اسٹیشن سے ایک ساتھ 55 کورونا متاثر ، تپسوینی ایکسپریس کے مسافر اور اڑیسہ سے آنے والے رورکیلا مسافر کورونا متاثر


رانچی: ریاست میں ایک بار پھر کورونا دھماکہ ہوا ہے۔ مجموعی طور پر 55 مسافر کورونا سے متاثر پائے گئے ہیں۔ تمام مسافر اڑیسہ ریاست جانے والی ٹرین تاپسوینی ایکسپریس اور رورکیلا مسافر کے ذریعے ہٹیا اسٹیشن پہنچے تھے۔ ٹرین سے اترنے والے 1508 مسافروں کی کورونا جانچ کی گئی۔ جس میں 55 مسافر کورونا سے متاثر پائے گئے ہیں۔ ان میں سے 754 مسافروں کی آر ٹی پی سی آر نے جانچ کی۔ جبکہ 754 مسافروں کی ریپڈ اینٹیجن ٹیسٹ کے ذریعے اسکریننگ کی گئی۔

دوسری طرف، کریٹیکل کیئر کے انچارج ڈاکٹر پردیپ بھٹاچاریہ نے کہا کہ کولکتہ سے رانچی آنے والے ایک مریض میں کووڈ کی علامات پائی گئی ہیں۔ مریض کو نزلہ، کھانسی اور بخار ہے (کووڈ کی علامات)۔ تحقیقات کے بعد کورونا متاثر پایا گیا۔ ایچ آر سی ٹی ٹیسٹ میں بھی اس کی تصدیق ہوچکی ہے۔ انہوں نے کہا کہ رمز میں بھرتی کی تیاری کی گئی ہے۔ جلد ہی مریض کو میں داخل کر دیا جائے گا۔

ڈاکٹر پردیپ بھٹاچاریہ نے کہا کہ کورونا انفیکشن کے بڑھتے ہوئے کیسز تشویشناک ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ویکسین لینے کے بعد بھی لوگ بے چین نہ ہوں۔ انفیکشن تیزی سے پھیل رہا ہے۔ ویکسین کی دوہری خوراک لینے کے بعد بھی اس شخص کے کورونا سے متاثر ہونے کا 25 فیصد امکان ہے

ہندوستان۔پاکستان ٹی ٹونٹی میچ:پاکستان نے کیا کھلاڑیوں کے نام کا اعلان

ہندوستان۔پاکستان ٹی ٹونٹی میچ:پاکستان نے کیا کھلاڑیوں کے نام کا اعلان

ہندستان۔پاکستان ٹی ٹونٹی میچ:پاکستان نے کیا کھلاڑیوں کے نام کا اعلان
ہندستان۔پاکستان ٹی ٹونٹی میچ:پاکستان نے کیا کھلاڑیوں کے نام کا اعلان

کراچی: انٹرنیشنل کرکٹ کونسل (آئی سی سی) مینز ٹی ٹوئنٹی ورلڈکپ میں قومی ٹیم کے کپتان بابر اعظم نے ہندوستان کے خلاف ٹیم کا اعلان کردیا۔

کھلاڑیوں میں کپتان بابر اعظم، محمد رضوان، فخر زمان، شعیب ملک، محمد حفیظ، حارث رؤف، شاہین شاہ، حسن علی، آصف علی، عماد وسیم، شاداب خان اور حیدر علی شامل ہیں۔ ہندوستان کے خلاف 12 رکنی ٹیم کا اعلان کردیا گیا جبکہ پلینگ الیون کا اعلان میچ سے قبل کیا جائے گا۔

خیال رہے کہ پاکستان اور ہندوستان کے درمیان میچ کل شام 7 بجے کھیلا جائے گا۔ انٹرنیشنل کرکٹ کونسل (آئی سی سی) مینز ٹی ٹوئنٹی ورلڈکپ 2021 کا سپر 12 مرحلہ آج سے شروع ہوگا، جس میں آج دو میچز کھیلے جائیں گے،

پہلے میچ میں آسٹریلیا کا سامنا جنوبی افریقہ سے دوپہر 3 بجے ہوگا جبکہ دوسرے میچ میں ون ڈے اور ٹی ٹوئنٹی کی عالمی چیمپئن انگلینڈ اور ویسٹ انڈیز کا مقابلہ شام 7 بجے ہوگا۔ (ایجنسی ان پٹ)


پٹرول اور ڈیژل کی قیمتوں میں پھر ہوا اضافہ پٹرول 120 روپئے تو ڈیژل کی قیمت 104 روپئے ہوگئی

پٹرول اور ڈیژل کی قیمتوں میں پھر ہوا اضافہ پٹرول 120 روپئے تو ڈیژل کی قیمت 104 روپئے ہوگئینئی دہلی: بین الاقوامی منڈی میں خام تیل کی قیمتوں میں بڑھتے رہنے کے باعث ہفتہ کو مسلسل چوتھے دن گھریلو پٹرول اور ڈیژل کی قیمتوں (Petrol-Diesel Price Today) میں اضافہ کیا گیا۔ ہفتہ کو دارالحکومت دہلی میں پٹرول اور ڈیژل (Petrol diesel price) ایک بار پھر 35-35 پیسے فی لیٹر مہنگا ہوگیا۔ آج کے اضافے کے بعد دارالحکومت دہلی میں پٹرول 107.24 روپئے فی لیٹر اور ڈیزل 95.97 روپئے فی لیٹر کی تاریخی ریکارڈ سطح پر پہنچ گیا۔ واضح رہے کہ اکتوبر ماہ میں اب تک 18 بار سے زیادہ ایندھن کی قیمتوں میں اضافہ کیا گیا ہے۔ بدھ کے روز ان دونوں کی قیمتوں میں 35-35 پیسے فی لیٹر کا اضافہ کیا گیا۔ آج کے اضافے کے بعد ممبئی میں پٹرول 113.12 روپے اور ڈیزل 104 روپے فی لیٹر پر پہنچ گیا ہے۔ مدھیہ پردیش کی راجدھانی بھوپال میں پٹرول 115.90 روپے فی لیٹر اور ڈیزل 105.27 روپے فی لیٹر، پٹنہ میں پٹرول 110.84 روپے اور ڈیزل 102.57 روپے فی لیٹر، بنگلور میں پٹرول 110.98 روپے اور ڈیزل 110.98 روپئے فی لیٹر ہے۔ رانچی میں پٹرول کے ساتھ ڈیزل نے بھی سنچری بنائی ہے۔ پٹرول 101.56 روپے اور ڈیزل 101.27 روپے فی لیٹر ہے۔ نوئیڈا، دہلی این سی آر میں پٹرول کی قیمت 104.42 روپے اور ڈیزل کی قیمت 96.62 روپے فی لیٹر ہے۔

ملک کے بیشتر بڑے شہروں میں پٹرول کی قیمت 100 روپے فی لیٹر سے تجاوز کرچکی ہے اور دیگر شہروں میں ڈیزل بھی سنچری کی طرف بڑھ رہا ہے۔ کچھ شہروں میں ڈیزل 100 روپے سے تجاوز کر گیا ہے۔ اس مہینے میں اب تک 23 دنوں میں سے میں 18 دن اضافہ ہوا ہے۔ اس ماہ پٹرول 5.60 روپے فی لیٹر اور ڈیزل 6.20 روپے فی لیٹر مہنگا ہو چکا ہے۔ عالمی منڈی میں خام تیل کی قیمت اب بھی بلند سطح پر برقرار ہے۔ ہفتے کے آخر میں گزشتہ روز امریکی مارکیٹ میں تیزی رہی۔ برینٹ کروڈ 0.92 ڈالر سے بڑھ کر 85.53 ڈالر فی بیرل اور امریکی خام تیل 1.09 ڈالر بڑھ کر 82.50 ڈالر فی بیرل رہا۔ پچھلے ہفتے بھی ان دونوں ایندھنوں میں تقریبا تین فیصد اضافہ دیکھا گیا تھا۔ پٹرول اور ڈیزل کی قیمتوں کا یومیہ جائزہ لیا جاتا ہے اور اسی بنیاد پر ہر روز صبح 6 بجے سے نئی قیمتوں کا اطلاق ہوتا ہے۔ یہاں دیکھیں اپنے شہر کی قیمت: دہلی- پٹرول: 107.24، ڈیژل: 95.97 ممبئی-پٹرول 113.12، ڈیژل: 104.00 چنئی- پٹرول 104.22، ڈیژل: 100.25 کولکاتہ- پٹرول: 107.78، ڈیژل: 99.08

ان ریاستوں میں 100 کے پار پٹرول مدھیہ پردیش، راجستھان، مہاراشٹر، آندھرا پردیش، تلنگانہ، کرناٹک، اوڈیشہ، جموں وکشمیر اور لداخ میں پٹرول کی قیمت 100 روپئے سے ہوچکی ہے۔ ممبئی میں پٹرول کی قیمت سب سے زیادہ ہے۔ واضح رہے کہ ریاستوں میں پٹرول اور ڈیژل کی قیمت میں فرق مرکز اور ریاستی حکومت کے ذریعہ لگائے گئے ٹیکس اور ڈھلائی کی قیمت کی وجہ سے الگ الگ ہوتا ہے۔

حج- 2022 کا سرکاری اعلان نومبر کے پہلے ہفتے میں : نقوی

حج- 2022 کا سرکاری اعلان نومبر کے پہلے ہفتے میں : نقوی


 وزیر برائے اقلیتی امور مختار عباس نقوی نے کہا ہے کہ حج ادا کرنے کے خواہشمند افراد کے انتخاب کا عمل ، کورونا ویکسین کی دونوں خوراکیں لگوانے اور سعودی عرب حکومت کی جانب سے حج 2022 کے وقت طے کیے جانے والے کورونا پروٹوکول ، رہنما خطوط اور میعار کے تحت ہوگا اوراس کا باضابطہ اعلان نومبر کے پہلے ہفتے میں کیا جائے گا ۔

نقوی نے حج جائزہ اجلاس کی صدارت کرتے ہوئے کہا کہ حجاج کرام کو ڈیجیٹل ہیلتھ کارڈ ، ہیلتھ سہولت ، مکہ مدینہ میں قیام کرنے کی عمارت / ٹرانسپورٹ کی معلومات ہندوستان میں ہی فراہم کرنے والے ای - لگیج ٹیگنگ کی سہولت بھی فراہم کی جائے گی۔

انہوں نےکہا کہ اس بار سعودی عرب اور ہندوستان کی حکومت کے ہیلتھ اینڈ کورونا پروٹوکول کو مدِ نظر رکھتے ہوئے حج-2022 کی تیاریاں شروع کر دی گئی ہیں ۔ حج-2022 کا سرکاری اعلان نومبر کے پہلے ہفتے میں کیا جائے گا ۔ اس کے ساتھ ہی حج کے لئے آن لائن درخواستوں کاعمل بھی شروع ہو جائے گا ۔ ہندوستان کا حج 2022 کا عمل 100 فیصد آن لائن ڈیجیٹل ہوگا ۔ واضح رہےانڈونیشیا کے بعد سب سے زیادہ حجاج کرام ہندوستان سے جاتے ہیں ۔


یہ ‎رضوانہ: جس نے شادی پرتعلیم کوترجیح دی بہت ہی مشکل لمحہ تھا جب گھر والوں نے رضوانہ خاتون سے کہا کہ ہمارے پاس تھوڑی سی زمین ہے، اسے بیچ کریا توہم تمہیں تعلیم دلاسکتے ہیں یا اسے بیچ کر جہیز کے اخراجات پورے کئے جا سکتے ہیں۔

رضوانہ: جس نے شادی پرتعلیم کوترجیح دی

وقت کی اہم ضرورت ہے جہیز کے خلاف بیداری مہم : رضوانہ خاتون
وقت کی اہم ضرورت ہے جہیز کے خلاف بیداری مہم : رضوانہ خاتون

 

 سلطانہ پروین، پورنیہ

 یہ بہت ہی مشکل لمحہ تھا جب گھر والوں نے رضوانہ خاتون سے کہا کہ ہمارے پاس تھوڑی سی زمین ہے، اسے بیچ کریا توہم تمہیں تعلیم دلاسکتے ہیں یا اسے بیچ کر جہیز کے اخراجات پورے کئے جا سکتے ہیں۔

گھروالوں نےان سے یہ بھی کہا کہ اب تم خود سوچ لو، تمہیں کیا کرنا ہے۔ گھروالوں نے رضوانہ سے یہ بھی کہا کہ اگر تم پڑھنا چاہتی ہوتوتمہیں اسٹیمپ پیپر پر یہ لکھنا پڑے گا کہ جہیزکے اخراجات ہمارے ذمہ نہ رہیں گے، یعنی بغیر جہز کے ہی شادی کرنی ہوگی۔

اس وقت رضوانہ کی عمر کافی کم تھی، تاہم انہوں نے اس چھوٹی سی عمر میں یہ فیصلہ لیا کہ وہ شادی کے موقع پر والدین سے کوئی خرچ نہیں کروائے گی، انہوں نے اسٹیمپ پیپر وہ ساری باتیں لکھ کر دے دی، جو اس کے گھروالے چاہتے تھے۔

اسٹیمپ پیپر پر دستخط کرنے کے بعد رضوانہ خاتون جہیز کے لیے رکھی ہوئی زمین بیچ کر اپنی ایم بی بی ایس تعلیم مکمل کرنے کے لیے کرغستان چلی گئی۔

 دور افتادہ گاوں سے تعلق

رضوانہ خاتون ایک کسان کی بیٹی ہیں۔ ریاست بہار کے ضلع پورنیہ کے ایک چھوٹے سے گاؤں لتامباری کی رضوانہ آج اپنے علاقے میں جہیز کے خلاف مہم چلا رہی ہے اور لوگوں کو اس کے مضر اثرات سے آگاہ کر رہی ہیں۔

رضوانہ تقریباً روزانہ اسکول، کالج اور کوچنگ انسٹی ٹیوٹ وغیرہ جاتی ہیں اور وہاں طلبا کو جہیز نہ دینے اور نہ لینے کا حلف لیتے ہیں۔ وہ ہر طالب علم سے ایک حلف برداری کا فارم پر کرواتی ہیں۔

اس کے علاوہ وہ سب کو ایک پودا لگانے کی بھی ترغیت دیتی ہیں اور سگریٹ نوشی نہ کرنے کا بھی حلف دلاتی ہیں۔

رضوانہ خاتون کا کہنا ہے کہ وہ ایک سال سے جہیز کے خلاف مہم چلا رہی ہیں۔ انہوں نے اس دوران سینکڑوں افراد کو اس مہم سے جوڑا ہے۔ اس دوران رضوانہ خاتون کو مختلف قسم کے تجربات پیش آئے جو ہمت و ولولے سے بھرے ہوئے ہیں۔

ان کے والد محمد سجاد کاشتکار ہیں، جب کہ والدہ رشید ایک گھریلو خاتون ہیں۔ رضوانہ خاتون کا کہنا ہے کہ 2011 میں جب انہوں نے میٹرک پاس کیا تو انہی دنوں ان کے خالہ(والدہ کی بہم)کی شادی ہوگئی۔ خالہ کی شادی میں زمین بیچ کر تین لاکھ جہیز دیا گیا تھا۔

رضوانہ اپنی خالہ کے ساتھ ان کے سسرال کے گھر گئی۔ وہاں انہوں نے دیکھا کہ سسرال والےجہیز کو لے کر ان کی خالہ کے ساتھ برا برتاو کر رہے ہیں، اور انہیں مختلف طریقوں سے ہراساں کر رہے ہیں۔

وہ زمین اور پیسے کے ساتھ ساتھ مختلف قسم کے سامان کا بھی مطالبہ کررہے تھے۔ پھر رضوانہ کو لگا کہ اس کی خالہ کے ساتھ جوکچھ ہو رہا ہے وہ اس کے ساتھ بھی ہو سکتا ہے۔

وہاں سے واپس آنے کے بعد انہوں نے پڑھائی کا فیصلہ کیا اور2014 میں انہوں نے بارہویں جماعت پاس کیا۔ 

awaz

رضوانہ اپنی خالہ کی زندگی کے حالات دیکھ کر ہمیشہ کچھ پڑھنا اور کرنا چاہتی تھی۔ لیکن پڑھائی کے لیے پیسے نہیں تھے۔ میٹرک پاس کرنے پروزیراعلیٰ کی ترغیبی اسکیم کے تحت انہیں دس ہزار ملے۔ اسی رقم سے انہوں نے بارہویں جماعت پاس کیا۔ بارہویں پاس کرنے کے بعد بھی دس ہزار دوبارہ اسی اسکیم کے تحت انہیں ملے۔

اس رقم سےانہوں نے مقابلہ جاتی کتابیں خریدیں اور پورنیہ میں اپنے ماموں کے گھر رہ کراین ای ای ٹی ( NEET )کی تیاری ذاتی طور پر شروع کردی۔ وہ میڈیکل اوراین ای ای ٹی کی تیاری کے لیے کوٹہ جانا چاہتی تھی، تاہم پیسےنہ ہونےکی وجہ سےنہیں جا سکی۔

پورنیہ میں رہ کرہی انہوں نےامتحان کی تیاری کی اورنیٹ کا امتحان بھی ذاتی مطالعہ سے پاس کر لیا۔اسی دوران رضوانہ کی شادی کے لیے پیغامات آنے لگے۔ تاہم جو بھی رشتے آتے وہ پہلے جہیز کی بات کرتے تھے، اور یہ بھی سوال کیا جاتا کہ ان کے والد چھوٹے کسان ہیں یا بڑے۔

زمین بیچ کر میڈیکل میں اندراج

مالی مشکلات کے باوجود رضوانہ خاتون تعلیم حاصل کرنا چاہتی تھیں لیکن ان کے گھروالے ان کی شادی کرنا چاہتے تھے۔ انہوں نے اپنی والدہ رشیدہ خاتون سے کہا کہ جو زمین میرے جہیز کے لیے رکھی گئی ہے انہیں بیچ کر میری تعلیم کےلیے پیسے کا انتظام کیجئے۔ اس پر ان کے گھر والے سخت ناراض ہوگئے۔

جب رضوانہ نے اصرار کرنا شروع کیا تو گھروالوں کی جانب سے کہا گیا کہ اسے یہ بات اسٹیمپ پیپر پر لکھر کر دینی پڑے گی کہ وہ مزید پیسے اپنے گھروالوں سے وصول نہیں کرے گی۔

ان کے والدین نے کہا کہ ہم یا توتمہاری شادی کرسکتے ہیں یا تعلیم کےلیے پیسے فراہم کرسکتے ہیں۔

اس سلسلے میں رضوانہ خاتون بتاتی ہیں کہ انہوں نے گھروالوں کی منشا کے مطابق اسٹیمپ پیپر پر وہ تمام باتیں لکھ دیں جو وہ لوگ چاہتے تھے۔

اس کے بعد وہ کرغستان چلی گئیں، جہاں انہوں نے ایم بی بی ایس میں داخلہ لیا۔ جب وہ کالج میں داخلہ لے کر کرغستان سے واپس لوٹیں تو ایک بار پھر ان کے رشتے کی بات شروع ہوگئی۔ تاہم اس بار معجزہ ہوگیا،اس بار رشتے وال اب ان کی تعلیم کی بات کر رہے تھے نہ کہ جہیز کی۔

لوگوں کے اس بدلے ہوئے رویے سے رضوانہ نے محسوس کیا کہ اگر کوئی لڑکی تعلیم حاصل کرتی ہے تو وہ ہر چیز حاصل کر سکتی ہے جو وہ چاہتی ہو۔اگرانہیں پڑھائی کرنے سے فائدہ ملا ہے تو دوسرے بھی اسے حاصل کر سکتے ہیں اور فائدہ اُٹھا سکتے ہیں۔

اس تجربے کے بعد سے ہی انہوں نے جہیز کے خلاف مہم شروع کردی، وقت کی اہم ضرورت ہے جہیزکے خلاف بیداری مہم۔ اس کے علاوہ انہوں نے لڑکیوں سے کہنا شروع کردیا کہ وہ اپنے والدین سے کہیں کہ جو رقم جہیز کے لیے رکھی گئی ہے، اسے وہ ان کی تعلیم پرخرچ کریں۔

لڑکیوں کی تعلیم ضروری

ایم بی بی ایس کی طالبہ رضوانہ خاتون کا کہنا ہے کہ ہروالدین کے لیے بیٹے کو تعلیم دلانے کے ساتھ ساتھ بیٹیوں کو بھی تعلیم دلانا ضروری ہے۔ یہ اس لیے بھی ضروری ہے کہ لڑکیاں دو گھروں کو سنبھالتی ہیں۔

وہ کہتی ہیں کہ ہر لڑکی کو خود پر منحصر ہونا چاہیےتاکہ کوئی اسے سسرال میں ہراساں نہ کر سکے۔ انہوں نے دیکھا ہے کہ سسرال میں کس طرح لڑکیوں کو ہراساں کیا جاتا ہے،اس سے ان کی زندگی اجیرن بن جاتی ہے۔

رضوانہ خاتون نے اپنی مہم کا آغاز اپنے گھر سے کیا۔اس مہم میں انہوں نے اپنے چچا مرتضیٰ اور بھائی محمد احسان کو جوڑا۔ یہ دونوں جب بھی پورنیہ سے باہر جاتے ہیں رضوانہ ان کے ساتھ جاتی ہیں۔

رضوانہ نے پورنیہ ضلع کے متعدد اسکولوں اور کالجوں میں جا کر طلبا سے جہیز نہ لینے اور جہیز نہ دینے کا حلف لیا ہے۔ اس کے علاوہ رضوانہ کی جانب سے یہ مہم سہرسہ اور کشن گنج وغیرہ کے اسکول و کالجوں میں بھی شروع کی جا چکی ہے۔

ان کی دوست روگنی کماری اور ان کی خالہ ریحانہ بانو بھی اس مہم میں رضوانہ کے ساتھ کام کر رہی ہیں۔

ریحانہ پیشے سے ٹیچر ہیں وہ کہتی ہیں کہ جب رضوانہ اپنی تعلیم مکمل کرنے کے لیے کرغستان جائیں گی تو وہ وہاں بھی اپنی مہم جاری رکھیں گی اوراسکول اور کالج میں جا کر طلباء کےعلاوہ معاشرے کے تمام طبقات کے لوگوں کو بھی آگاہ کرے گی۔

مہم کرغستان میں جاری رہے گی

رضوانہ خاتون کا کہنا ہے کہ جلد ہی وہ اپنی تعلیم مکمل کرنے کے لیے کرغستان چلی جائیں گی۔ وہاں وہ اپنی مہم جاری رکھیں گی۔ بہت سے ہندوستانی لڑکے اور لڑکیاں وہاں پڑھتے ہیں۔ یہاں پورنیہ میں ، صرف آس پاس کے لوگوں کو آگاہ کیا جا رہا ہے، جب کہ کرغستان میں ہندوستان کی دیگر ریاستوں کے طلباء کو بھی اس مہم میں جوڑنے کا  موقع ملے گا تا کہ وہ بھی بیدار ہوں اوراپنے لوگوں کو بھی بیدارکریں۔ کرغستان میں بھی یہ مہم جاری رہے گی

اردودنیانیوز۷۲

ایک تکبیر جو مکمل تقریر ہے!

ایک تکبیر جو مکمل تقریر ہے!                   Urduduniyanews72 آج ماہ ذی الحج کی نویں تاریخ ہے، فجر کی نماز کے بعد ایک عمل کا اض...