پیر, نومبر 08, 2021
#تعلیمی ترقی اور انصاف کی راہ کو آسان بنانا امارت شرعیہ کی اولین ترجیحات مولانا محمد شمشاد رحمانی

حکومت دہلی نے مزدوروں کی کم ازکم تنخواہ میں اضافہ کیا
نائب وزیر اعلیٰ نے سبھی مزدوروں اور ملازمین کو بڑھی ہوئی شرح کے ساتھ ادائیگی یقینی بنانے کی بھی ہدایت دی گئی ہے۔ مہنگائی بھتے کے تحت غیر ہنر مند مزدوروں کی ماہانہ تنخواہ کو 15908 سے بڑھاکر 16064روپے، نیم ہنر مند مزدوروں کی ماہانہ تنخواہ کو 17537 سے بڑھاکر 17693 روپے اور ہنر مند مزدوروں کی ماہانہ تنخواہ کو 19291 سے بڑھاکر 19473 روپے کیا گیا ہے۔ اس کے علاوہ سپر وائزر اور کلرک زمرے کے ملازموں کی کم ازکم مزدوری کی شرح میں بھی اِضافہ کیا گیا ہے۔اس میں غیر میٹرک ملازموں کی ماہانہ تنخواہ 17537 سے بڑھاکر 17693 روپے، میٹرک لیکن غیر گریجویٹ ملازموں کی ماہانہ تنخواہ 19291 سے بڑھاکر 19473 روپے اور گریجویٹ اور اسے زیادہ کے تعلیمی لیاقت والے مزدوروں کی ماہانہ تنخواہ 20976 سے بڑھاکر 21184 روپے کردیا گیا ہے۔
نائب وزیر اعلیٰ نے کہا کہ غریب اور مزدور طبقہ کے مفاد کو دھیان میں رکھتے ہوئے کورونا وبا کے دورن یہ بڑا قدم اٹھایا گیا ہے۔ اس کا فائدہ کلرک اور سپروائزر طبقہ کے ملازموں کو بھی ملے گا۔ انہوں نے کہا کہ غیر منظم شعبہ کے ایسے مزدوروں کو مہنگائی بھتہ پر روک نہیں لگائی جاسکتی ہے جنہیں صرف کم ازکم مزدوری ملتی ہے۔ اس لیے حکومت دہلی نے مہنگائی بھتے جوڑ کر نیا کم ازکم تنخواہ کا اعلان کیا ہے۔
انہوں نے کہا کہ حالانکہ ہم حکومت کے کئی اخراجات میں کٹوتی کررہے ہیں لیکن مزدور بھائیوں کے مفاد کو دیکھتے ہوئے ہم نے ان کا مہنگائی بھتہ بڑھانے کا فیصلہ لیا ہے۔ ملک میں مہنگائی اور اشیا کی آسمان چھوتی قیمتوں کے سبب آج سماج کا ہر طبقہ مالی طورپر متاثر ہوا ہے۔ اناج، دال اور تیل جیسی روز مرہ کی چیزیں بھی مہنگی ہوگئی ںہیں۔ میں امید کرتا ہوں کہ اس اضافہ سے مزدور بھائیوں کو مدد ملے گی۔
نائب وزیر اعلی نے کہا کہ دہلی میں مزدوروں کوملے والی کم ازکم تنخواہ ملک کے دیگر کسی بھی ریاست کے مقابلے میں سب سے زیادہ ہے۔ یہ ایک سال میں ددوسری بار ہے جب حکومت دہلی نے طبی بحران کے درمیان مزدوروں کے لیے مہنگائی بھتے میں اضافہ کیا ہے۔

بہار اسٹیٹ مدرسہ ایجوکیشن بورڈ ، پٹنہ کا اعلان
بہار اسٹیٹ مدرسہ ایجوکیشن بورڈ ، پٹنہ کا اعلان

الہ آباد یونیورسٹی میں کانوو کیش کاانعقاد شعبہ عربی و فارسی کے سید انوار صفی پوری یونیورسٹی کے پی جی ٹاپرس میں دوسری پوزیشن پر رہے
الہ آباد یونیورسٹی میں کانوو کیش کاانعقاد شعبہ عربی و فارسی کے سید انوار صفی پوری یونیورسٹی کے پی جی ٹاپرس میں دوسری پوزیشن پر رہے
الہ آباد (پریس ریلیز):الہ آباد یونیورسٹی میں آج ۱۹۔۲۰۱۸ اور ۲۰۔۲۰۱۹ کے لئے کانووکیشن کا انعقاد کیا گیاجس کی صدارت یونیورسٹی کے چانسلر عزت مآب جناب آشیش کمار چوہان نے فرمائی جب کہ وزیر تعلیم ہند عزت مآب جناب دھرمیندر پردھان نے مہمان خصوصی کی حیثیت سے شرکت کی۔اس موقعہ پر پروفیسر ریتا بہو گنا جوشی اور سدھارتھ ناتھ سنگھ و دیگر ہستیاں بھی موجود رہیں ۔یونیورسٹی کی وائس چانسلر پروفیسر سنگیتا سریواستوا نے مہمانان کی گلپوشی کی ساتھ ہی انھیں شال اور مومنٹو پیش کر استقبال کیا۔آج تقریباً۲۵۰؍ طلباء کو ان کی عمدہ کارکردگی کے لئے مختلف میڈل سے نوازا گیاان میں ۱۶۵؍ لڑکیاں شامل ہیںاورپی ایچ ڈی کی ڈگری لینے والوں کی تعداد بھی خاصی رہی۔واضح ہو کہ اس کانووکیشن میں شعبہ عربی و فارسی کے طالب علم سید انوار صفی نے پوری یونیورسٹی کے پی جی طلباء میں دوسری پوزیشن لے کر شعبہ کا نام روشن کیا ہے۔انھیں الہ آباد جوبلی سلور میڈل تفویض کیا گیا۔ا س کے علاوہ فارسی پی جی ٹاپر کا میڈل بھی انھیں دیا گیا۔اسی شعبے کی ڈاکٹر تحسین بانو کو پی ایچ ڈی کی ڈگری تفویض کی گئی۔انھوں نے صدر شعبہ پروفیسر صالحہ رشید کی نگرانی میں اپنا تحقیقی مقالہ لکھا ہے۔ان کے علاوہ گوہر تسنیم اور زبیر حسن کو بھی فارسی اور عربی کے ٹاپر کا میڈل دیا گیا۔یونیورسٹی کے دوسرے شعبوں میں بھی بچوں نے مختلف میڈل لئے ہیں ۔اقصیٰ نفیس کو ایم ایس سی آرگینک کیمسٹری میں گولڈ میڈل،آفرین صدیقی پی جی کامرس میں گولڈ میڈل، مریم علی کو بی ایس سی باٹنی میں ٹاپ کرنے کے لئے گولڈ میڈل، سارا احمد کو بی ایس سی کیمسٹری میں ٹاپ کرنے کے لئے گولڈ میڈل ، ثنا انوار کو بی ٹیک ٹاپر کا گولڈ میڈل دیا گیا۔ان کے علاوہ بھی اردو فلاسفی وغیرہ میں بچوں نے اچھی کارکردگی کا مظاہرہ کر میڈل حاصل کئے ہیں۔اس موقع پر یونیورسٹی کی ایکزیکیٹو کائونسل اور اکیڈمک کائونسل کے ممبر اور دیگر مشاہیر تعلیم و دیگر شعبوں کے لوگ شریک ہوئے۔سابق ڈائیریکٹر ریزرو بینک محترمہ دیپالی پنت جو اسی یونیورسٹی کی فارغ التحصیل ہیں اور ایکزیکیٹو کائونسل کی ممبر بھی ،وہ خاص طور سے اس کانووکیشن میں شامل ہوئیں۔وزیر تعلیم نے اپنے خطاب میںیونیورسٹی کی ترقی میں ہر طرح سے مدد کرنے کا وعدہ کیا اور بچوں کو زندگی میں آگے بڑھتے رہنے کی تلقین کی۔طلباء نے اپنی ڈگری اور سند کو لہرا کر ان کے مشورے کا خیرمقدم کیا۔شعبہ عربی و فارسی الہ آباد یونیورسٹی ان تمام سند یافتگان کو مبارکباد پیش کرتا ہے اور ان کے سنہری مستقبل کی دعا کرتا ہے۔

بڑھتی مہنگائی سے عوام کا برا حال ، حکومت اس سمت میں کوئی قدم نہیں اٹھارہی ہے ۔ عمران پرتاپ گڑھی
بڑھتی مہنگائی سے عوام کا برا حال ، حکومت اس سمت میں کوئی قدم نہیں اٹھارہی ہے ۔ عمران پرتاپ گڑھی
چنڈی گڑھ:ملک میں بڑھتی ہوئی مہنگائی، بے روزگاری اورحکومت کی خاموشی پر سخت تنقید کرتے ہوئے آل انڈیا کانگریس کمیٹی شعبہ ا قلیت کے قومی صدر عمران پرتاپ گڑھی نے کہا کہ بڑھتی مہنگائی سے عوام کا برا حال اور پریشان حال ہے اور حکومت اس سمت میں کوئی قدم نہیں اٹھارہی ہے۔یہ بات چنڈی گڑھ کے'منی ماجرا' میں ایک پروگرام سے خطاب کرتے ہوئے کہی۔
انہوں نے چنڈی گڑھ کے لوگوں سے اپیل کی کہ کچھ دنوں بعد بلدیاتی انتخابات ہونے والے ہیں، آپ کو حکمرانی کے بارے میں سب کچھ معلوم ہے۔ کانگریس اور بی جے پی حکومت میں کیا کیابدلاؤ دیکھنے کو ملے ہیں۔ چنڈی گڑھ کی عوام کو سب علم ہے۔ بی جے پی حکومت کی تانا شاہی، بیان بازی اور عوام کے خلاف پالیسیوں کی وجہ سے ملک انتہائی برے دور سے گزر رہا ہے اور بے روزگاری بڑھ رہی ہے۔
انہوں نے کہاکہ بلدیاتی انتخابات میں بی جے پی کو شکست دے کر اپنے پیارے ملک کو ترقی کی راہ پر واپس بھیجنے کا کام شروع کریں، جس طرح آپ کی پڑوسی ریاست ہماچل پردیش کی عوام نے بی جے پی کو شکست دے کر کانگریس کو جتایا ہے، یہ ایک واضح پیغام ہے کہ ملک میں بی جے پی حکومت کی پالیسیوں سے عوام مکمل طور پرپریشان ہو چکی ہیں۔اور اب بی جے پی کو سبق سکھانے کا وقت آگیا ہے۔عمران پرتاپ گڑھی نے کہا کہ ملک کی عوام کو مذہب کی بنیاد پر لڑا نے کا کام کر رہی ہیں۔آج چنڈی گڑھ کے اس خوبصورت اسٹیج پر جس طرح پون کمار بنسل جی، دلبر خان جی اور منیش بنسل اور عمران پرتاپ گڑھی ایک ساتھ بیٹھے ہیں اسی پیار محبت اور بھائی چارے سے بی جے پی حکومت گھبرائی ہوئی ہے، بی جے پی حکومت نے عوام کے درمیان نفرت پھیلانے کا کام کیا ہے،سماجی محبت اوربھائی چارے کوختم کرنے کا کام کیا ہے۔ ملک کے تمام ہندو مسلمان بھائی چارے کے ساتھ میں رہنا شروع کر دیا تو اقتدار ہمارے ہاتھ سے جاتا رہے گا۔ عمران پرتاپ گڑھی نے کہا کہ آج ہمارے ملک کا کسان سڑکوں پر بیٹھا ہے اور حکومت سے تینوں زراعت مخالف کالے قوانین کو واپس لینے کا مطالبہ کر رہا ہے اور اس معاملے میں کم از کم 400 کسانوں نے اپنی شہادت دی ہے لیکن بی جے پی حکومت اور ملک کے پی ایم نریندر مودی جی کو کسانوں کی پرواہ نہیں ہے۔انہوں نے الزام لگایاکہ صرف اپنے صنعتکار دوست امبانی اڈانی کو فائدہ پہنچا رہے ہیں۔
عمران پرتاپ گڑھی نے کہا کہ آج میں جواہرلال نہرو کے خوابوں کے شہر چنڈی گڑھ میں آیا ہوں، آج میں یہاں کسی انتخابی پروگرام میں نہیں بلکہ چنڈی گڑھ کے لوگوں سے ملنے آیا ہوں۔ چنڈی گڑھ کی تہذیب، ثقافت، فرقہ وارانہ ہم آہنگی کے ہر کوئی قائل ہے، آج سے پہلے جب میں کسی بھی شہر میں جاتا تھا تو سوچتا تھا کہ اس شہر میں ہندو سے ملاقات ہوگی، اور جب میں کسی دوسرے شہر جاتا تھا تو سوچتا تھا اس شہر میں مسلمانوں سے ملاقات ہوگی۔ لیکن آج جب میں چنڈی گڑھ آیا تو ایسا لگا کہ لوگوں سے ملاقات ہوئی۔
سابق ریلوے وزیر اور کانگریس کے خزانہ کے صدر پون کمار بنسل نے کہا کہ بی جے پی صرف جھوٹ بولنے کا کام کرتی ہے اور بی جے پی کے تمام لیڈر مل کر جھوٹ کا پروپیگنڈہ پھیلا رہے ہیں اور پھر وشوگرو بننے کا خواب دیکھتے ہیں۔لیکن بی جے پی نہیں جانتی کہ جھوٹ بولنے اورسچ بولنے میں کیافرق ہوتا ہے۔ آج جب ہمارے وزیر اعظم کسی غیر ملکی دورے پر جاتے ہیں تو ان کے لیے ٹیکسیوں کا انتظام کیا جاتا ہے کہ وہ آئیں اور یہ سب دیکھیں۔

ممبئی اردو نیوز

مجلس اتحاد المسلمین شاجاپور کا بڑھتا کارواں
مجلس اتحاد المسلمین شاجاپور کا بڑھتا کارواں
شاجاپور (ایم پی) 7 نومبر (پریس ریلیز) مدھیہ پردیش کے ضلع شاجاپور کی پنچایت کھوکھرا کے گاؤں اسلام نگر میں اتوار کو عبدالواحد پٹیل کی زیر صدارت مجلس اتحاد المسلمین کے مقامی یونٹ کی میٹنگ منعقد ہوئی۔میٹنگ میں بتایا گیا کہ کالا پیپل تحصیل کے اندر مجلس اتحاد المسلمین کے کارکنان دل و جان سے محنت کر رہے ہیں۔ گھر گھر، گاؤں گاؤں جا رہے ہیں اور عوام کو اپنے حق اور انصاف سے آگاہ کر کے پارٹی سے جوڑ رہے ہیں۔
کالا پیپل اسمبلی حلقے کے کارکنان نے بتایا کہ آئندہ الیکشن میں اگر مجلس اتحادالمسلمین الیکشن لڑتی ہے تو اس کے امیدوار کی جیت یقینی ہے۔ ان شاء اللہ
میٹنگ میں کھوکھرا کلاں سے شہزاد قریشی، حاجی جاوید، نفیس انصاری، اسلم خان، شریف علی، ماجد بیگ۔ گالبی سے انصار خان، عبدالواحد پٹیل، عبدالجبار بھائی اور آس پاس کے تمام ذمے داران نے شرکت کی۔

دارالعلوم دیوبند نےاٹھایا اہم قدم ، اسمبلی الیکشن تک کیمپس میں سیاستدانوں کے داخلے پرپابندی

کیا اپنی پالیسی پر عمل کرنا جرم ہے ؟ مہتمم ابوالقاسم نعمانی کے وضاحتی بیان آجانے کے بعد کوئی فتین اور شرانگیز ہی غلط تبصرہ کرسکتاہے ! انوار الحق قاسمی ناظم نشر و اشاعت جمعیة علماء ضلع روتہٹ نیپال
کیا اپنی پالیسی پر عمل کرنا جرم ہے ؟ مہتمم ابوالقاسم نعمانی کے وضاحتی بیان آجانے کے بعد کوئی فتین اور شرانگیز ہی غلط تبصرہ کرسکتاہے ! انوار الحق قاسمی ناظم نشر و اشاعت جمعیة علماء ضلع روتہٹ نیپال
چوں کہ یہ دور' اتر پردیش الیکشن' کی تیاری کا چل رہا ہے۔اس موقع سے تمام سیاسی جماعتوں کے لیڈران سیاسی دورے پر ہیں۔ہرایک کا کہیں نہ کہیں اتر پردیش کے عوام کے مابین خطاب ہورہاہے اور ہر ایک اپنی جیت کے لیے لوگوں کو اپنی طرف مائل کررہے ہیں۔
چند دنوں قبل ایم آئی ایم کے صدر ،ایم پی اسدالدین اویسی بھی اتر پردیش انتخاب کے پیش نظر سہارنپور،مظفر نگر کے سیاسی دورے پر تھے اور ان کا بھی دونوں جگہ عوام کے مابین سیاسی خطاب ہوا۔چوں کہ ضلع "سہارنپور'ہی میں 'دیوبند' واقع ہے اور یہیں ایشیا کا عظیم علمی ادارہ 'دارالعلوم'بھی ہے؛اس لیے مجلس اتحاد المسلمین کے قومی صدر اسد الدین اویسی کی خواہش ہوئی کہ دارالعلوم دیوبند کے قرب و جوار میں پہنچ کر،دارالعلوم کی زیارت نہ کرنا،میرے لیے باعثِ حرماں نصیبی ہے؛اس لیے انہوں نے پانچ افراد پر مشتمل ایک وفد دارالعلوم بھیجا،جس میں اسدالدین کے ایک نمائندہ "مہتاب چوہان صدر مغربی یوپی مجلس اتحاد المسلمین'بھی تھے۔
یہ وفد دارالعلوم دیوبند کے مہتمم مفتی ابو القاسم نعمانی کی خدمت اقدس میں حاضر ہوا،اور مجلس اتحاد المسلمین کے قومی صدر،بیرسٹر اسدالدین اویسی کی دارالعلوم آمد کے سلسلے میں گفتگو کیا اور اویسی کو دارالعلوم بلائے جانے کی درخواست کی؛مگر دارالعلوم دیوبند کے مہتمم وشیخ الحدیث مفتی ابو القاسم نعمانی نے کہا: کہ ابھی اتر پردیش الیکشن کو لے کر سیاسی سرگرمیاں زور وشور پر ہے،ہر پارٹی کے لیڈران ان دنوں اپنے پرچار اور تشہیر میں مصروف ہیں،اور دارالعلوم کا یہ ضابطہ اور دستور ہے کہ یہاں انتخابی موسم میں سیاسی لیڈروں کو آنے کی اجازت نہیں دی جاتی ہے اور نہ ہی یہاں کے ذمہ داران ان سے ملتے ہیں؛اس لیے اس ضابطے کی روشنی میں،میں ابھی انہیں دارالعلوم آنے کی اجازت نہیں دیتا ہوں۔
بس اتنی سی بات پر سوشل میڈیا پر اس قدر ہنگامہ کہ دارالعلوم کے مہتمم مفتی ابو القاسم نعمانی نے مجلس اتحاد المسلمین کے قومی صدر اسد الدین اویسی کو دارالعلوم آنے کی اجازت نہیں دی،اور بعض ناہنجاروں نے تو اپنی بات کو دارالعلوم کے مہتمم کی طرف منسوب کرتے ہوئے لکھا:کہ مفتی صاحب نے کہا :کہ ہم اویسی سے ملنا بھی گوارہ نہیں کرتے ہیں،یہ ایک محض جھوٹی بات ہے،جسے ان بد بختوں نے مہتمم صاحب کی جانب منسوب کیاہے، اللہ تبارک و تعالیٰ اپنی کتاب میں فرماچکے ہیں:کہ کاذبین پر اللہ کی لعنت ہے،جھوٹوں کے لیے اس سے بڑی وعید اور کیا ہوسکتی ہے؟
بعض قلم کاروں نے لکھا کہ عوام میں اب یہ بات بھی ہونے لگی ہے کہ مہتمم صاحب نے اسد الدین اویسی کو دارالعلوم آنے کی اجازت صرف اس لیے نہیں دی ہے،کہ اسدالدین اویسی کا تعلق بریلوی مکتب فکر سے ہے،اگر ان کا تعلق بریلوی مکتب فکر کے بجائے،دیوبندی مکتبہ فکر سے ہوتا،تو پھر مہتمم صاحب انہیں دارالعلوم دیوبند آنے کی اجازت ضرور دیتے؛بل کہ انہیں شوق سے دارالعلوم بلاتے۔
یہ بات مجھے اب تک سمجھ میں نہیں آرہی کہ اکثر لوگ ظاہری باتوں کے مقابلے میں ذہن میں مخفی اور پوشیدہ باتوں اور خیالوں کی طرف کیوں زیادہ دیکھتے ہیں؟مفتی صاحب نے تو بس اتنا ہی کہا ہے:کہ دارالعلوم دیوبند کا دستور ہے کہ دارالعلوم کے ذمہ داران انتخابی زمانے میں سیاسی لیڈروں کو یہاں آنے کی اجازت نہیں دیتے ہیں،اس لیے میں انہیں فی الحال دارالعلوم آنے کی اجازت نہیں دیتاہوں۔
یہ مفتی صاحب کی ظاہری بات ہے،جس کی طرف دیکھتے ہوئے لوگوں کو یہ بات کہنی چاہئے تھی کہ مہتمم صاحب نے دارالعلوم کی پالیسی کے تحت فی الحال مجلس اتحاد المسلمین کے قومی صدر اسد الدین اویسی کو دارالعلوم آنے کی اجازت نہیں دی ہے؛پھر جب انتخابی زمانہ ختم ہو جائے گا،اور اسدالدین اویسی کو دارالعلوم آنے کی خواہش ہوگی،تو مہتمم صاحب انہیں ضرور بلائیں گے اور ان کا پرزور استقبال بھی کریں گے۔
ان باتوں کے بجائے ان باتوں کی طرف ذہن منتقل کرنا( کہ مہتمم صاحب نے اسدالدین اویسی کو دارالعلوم آنے کی اجازت صرف اس لیے نہیں دی ہے کہ وہ بریلوی مکتب فکر سے تعلق رکھتے ہیں،اور اس لیے بھی کہ مہتمم صاحب کو اسد الدین اویسی پسند نہیں ہیں)جن کی طرف مفتی مہتمم صاحب کا (جہاں تک میرا خیال ہے)خیال بھی نہیں گیاہوگا،کا قائل ہونا،اور انہیں چرچے میں لانا انتہائی غلط بات ہے۔
"الحکم یدار علی الظاہر'لوگوں کو چاہیے کہ ظاہری باتوں کی طرف دیکھیں !اور ظاہری باتوں ہی کے پیش نظر اپنی رائے قائم کریں اور ہرگز ذہنی اور خیالی باتوں کی طرف اپنا ذہن منتقل نہ کریں ؛کیوں کہ کیا ضروری ہے کہ جن چیزوں کی طرف آپ کا ذہن گیاہے،ان کی طرف متکلم کا بھی ذہن گیاہو؟ہوسکتاہے کہ ان کی طرف متکلم کا معمولی بھی ذہن نہ گیا ہواور وہ چیزیں متکلم کے حاشیہ خیال میں بھی نہ آئی ہوں؛اس لیے ان سب چیزوں سے لوگوں کو بہت بچنے کی ضرورت ہے۔
اور کیاکسی ادارہ کے ذمہ داران کا اپنی پالیسی کے تحت آنے کی اجازت نہ دیناجرم ہے؟ اپنی پالیسی پر عمل کرنااور اس کے مطابق کسی کو آنے کی اجازت نہ دینا قطعی جرم نہیں ہے؛اس لیے لوگوں کو چاہئے کہ مہتمم صاحب کے حوالے سے بدگمان نہ ہوں،حسن ظن رکھیں!اسی میں بھلائی ہے۔
مہتمم صاحب نے تو اپنا وضاحتی بیان بھی دے دیا ہےکہ ہم نے اپنی پالیسی کے مطابق مجلس اتحاد المسلمین کے قومی صدر اسد الدین اویسی کو دارالعلوم آنے کی اجازت نہیں دی ہے اور یہی بات ہم نے ان کے نمائندوں سے بھی کہا ہے،اس کے علاوہ اور کوئی دوسری بات نہیں ہوئی ہے۔اب اگر کوئی اپنی طرف سے کچھ کہہ رہا ہے،تو یہ ان کا ذاتی فعل ہے،اس میں میرا کیا قصور ہے؟
میرا خیال ہے کہ حضرت مہتمم صاحب کی طرف سے وضاحتی بیان آجانے کے بعد اب سوائے فتین اور شرانگیز کے کوئی بھی غلط تبصرہ نہیں کرسکتا ہے۔
یہ بات بھی کسی سے مخفی نہیں ہے کہ مجلس اتحاد المسلمین کے قومی صدر اسد الدین اویسی مسلمانوں کے ایک اچھے قائد ہیں،اور وہ مسلمانوں کی صحیح ترجمانی بھی کرتے ہیں،ان کی عزت اور حوصلہ افزائی ہر ایک مسلمان کو کرنی چاہئے۔میرا خیال ہے کہ یہ نوجوان قائد ،مجلس اتحاد المسلمین کے صدر اسد الدین اویسی اکثر مسلمانوں کے قلوب میں نمایاں خدمات کی وجہ سے اپنی جگہ بناچکے ہیں۔
ایسی بات نہیں ہے کہ مہتمم صاحب کو اسد الدین اویسی سے کوئی عناد اور دشمنی ہے،جس کی بنا مہتمم صاحب نے انہیں دارالعلوم آنے کی اجازت نہیں دی،بل کہ مہتمم صاحب کو بھی ان سے محبت ہےاور ان کی عظمت ان کے دل میں بھی ہے،مہتمم صاحب نے انہیں صرف اپنی پالیسی کی بنا منع کیا ہے۔
مہتمم صاحب اگر پالیسی کے خلاف عمل کرتے ہوئے اسد الدین اویسی کو دارالعلوم دیوبند آنے کی اجازت دیتے ،تو پھر آئندہ کےلیے یہ پالیسی کی مخالفت کا عمل مہتمم صاحب کے لیے باعث مصیبت ہوتا۔
کیوں کہ آئندہ جوں ہی دیگر سیاسی لیڈران کے سامنے پالیسی کی بات آتی،تو وہ فوراً کہہ دیتے کہ آپ کی پالیسی کیسی ہے ،جو صرف ہم لوگوں کے لیے ہے،یعنی غیر مسلم لیڈروں کےلیے،ابھی اسد الدین اویسی دارالعلوم آئے،تو کیوں آئے؟کیاان کے لیے یہ پالیسی نہیں تھی؟الغرض ہندو، مسلم کی بحث جاری ہوجاتی۔اس لیے مفتی صاحب نے جو کیا ہے،بہت ہی اچھا کیا ہے،پالیسی پر عمل کرنا یہ اچھی بات ہے۔

نوٹ بندی کا فیصلہ ، جس کے فائدے عوام کو آج تک سمجھ میں نہیں آئے ... سید خرم رضا
نوٹ بندی کا فیصلہ ، جس کے فائدے عوام کو آج تک سمجھ میں نہیں آئے ... سید خرم رضا
اس کے ساتھ ایک بہت ہی عجیب فیصلہ سامنے آیا کہ حکومت دو ہزار روپے کا نوٹ لا رہی ہے، یہ بات اس لئے عجیب لگی کہ پانچ سو اور ہزار کے نوٹ کو ختم کرتے ہوئے یہ دلیل دی گئی تھی کہ اس سے بدعنوانی رک جائے گی لیکن ان کو ختم کر کے بڑی کرنسی کو شروع کرنے کا مطلب یہ ہے کہ بدعنوان افراد کے لئے اب کم جگہ میں زیادہ پیسہ رکھنے اور دینے کی سہولت مل گئی، ابھی تک ہم یہ سنتے رہے ہیں کہ بڑی کرنسی سے بدعنوانی کو فروغ ملتا ہے۔ لیکن اس تعلق سے ابھی تک کوئی تسلی بخش جواب نہیں ملا۔
کہا یہ گیا کہ دہشت گردی کی کمر ٹوٹ جائے گی جوکہ آج تک ٹوٹی نظر نہیں آئی۔ کیونکہ دہشت گرد ہمارے فوجیوں اور پولیس والوں کو اب بھی شہید کردیتے ہیں اور ان ظالموں کے ظلم میں کوئی کمی نظر نہیں آئی۔ زمین جائداد کی خریداری میں لوگ آج بھی نقد کا استعمال کر رہے ہیں اور ان کی کوشش یہی ہوتی ہے کہ اس میں سفید کرنسی صرف اتنی ہی ہو جتنی سرکاری طور پر لازمی ہے۔
کہا یہ جا رہا ہے کہ کیش لیس یعنی کارڈ وغیرہ سے خریداری میں اضافہ ہوا ہے جس سے شفافیت آ ئی ہے۔ کارڈ اور ڈیجیٹل طریقوں سے لین دین میں اضافہ ہوا ہے لیکن اس میں نوٹ بندی کا کوئی کردار نہیں ہے۔ اس میں اگر کوئی کردار ہے تو سماج کی ترقی، ٹیکنالوجی کی ترقی اور کورونا وبا۔ کورونا وبا کے دوران لوگوں نے جو گھر بیٹھ کر سامان منگوایا اور ان کو جن لوگوں نے رقم ٹرانسفر کی ہے اس سے ضرور ڈیجیٹل پیمنٹ کے رجحان میں اضافہ ہوا ہے۔
نوٹ بندی کا کوئی فائدہ نظر نہیں آتا لیکن اس کے نقصانات بہت ہوئے ہیں۔ گھروں سے پیسہ غائب ہو گیا، چھوٹے کاروبار تباہ ہو گئے، قومی معیشت کو زبردست نقصان ہوا جو کہ جلد ابھرتی نظر نہیں آ رہی۔ یہ وہ فیصلہ تھا جس کے فائدہ عوام کو آج تک سمجھ میں نہیں آئے۔

شیر میسورحضرت ٹیپو سلطان شہیڈ اولین مجاہد آزادی اور مذہبی رواداری کے علمبردار تھے
بنگلور (پریس ریلیز) شیر میسور حضرت ٹیپو سلطان شہید رحمۃ اللہ علیہ برصغیر کے وہ اولین مجاہد آزادی اور شہید آزادی ہیں، جنہوں نے آزادی کی پہلی شمع جلائی اور حریت فکر، آزادی وطن اور دین اسلام کی فوقیت و فضیلت کے لیے اپنی جان نچھاور کردی تھی۔ حضرت ٹیپو سلطان شہید ؒنے حق و باطل کے درمیان واضح فرق و امتیاز قائم کیا اور پرچم آزادی کو ہمیشہ کے لیے بلند کیا تھا اور اسی پرچم کو بلند کرتے کرتے جام شہادت نوش فرمالی۔ مذکورہ خیالات کا اظہار مرکز تحفظ اسلام ہند کے بانی و ڈائریکٹر محمد فرقان نے کیا۔ انہوں نے فرمایا کہ حضرت ٹیپو سلطان شہیدؒ ایک نرم دل، عدل پرور، مساوات، مذہبی رواداری کے علمبردار اور مذہبی تعصب سے پاک بادشاہ تھے۔ وہ ایک ایماندار اور روشن خیال حکمراں تھے، جنہوں نے اپنے دورِ حکومت میں نہ صرف بین المذاہب رواداری کو باقی رکھا بلکہ اس کی جڑوں کو مستحکم کرتے ہوئے ہندوؤں کو اپنی فوج اور انتظامیہ میں اعلیٰ عہدوں پر فائز بھی کیا۔ اسکے علاوہ حضرت ٹیپو سلطان شہیدؒ نے اپنے دور حکومت میں جہاں مختلف مسجدیں بھی تعمیر کیں وہیں اپنے ہندو رعایا کو مندر قائم کرنے کیلئے اجازت دیں اور سہولیات فراہم کیں۔ محمد فرقان نے فرمایا کہ لیکن افسوس کہ ادھر چند سالوں سے کچھ فرقہ پرست عناصر حضرت کی شخصیت کو مجروح کرنے کی کوشش کرتے ہوئے ان پر بے بنیاد الزامات عائد کرتے ہیں۔ جس سے عموماً اہل وطن بالخصوص نوجوان نسل میں شک و شبہات پیدا ہونے کا خطرہ لاحق ہوتا جارہا ہے۔ اسی کو پیش نظر رکھتے ہوئے حضرت ٹیپو سلطان شہیدؒ کی اصل سیرت کو عام کرنے اور فرقہ پرست طاقتوں کو منھ توڑ جواب دینے کیلئے مرکز تحفظ اسلام ہند کی جانب سے'سلطان ٹیپوؒ'کے نام سے ٹیوٹر مہم چلائی جارہی ہے۔ ٹرینڈ کیلئے 10 / نومبر 2021ء بروز بدھ شام 6:00 بجے کا وقت طے کیا گیا ہے۔وقت سے پہلے ان شاء اللہ مرکز تحفظ اسلام ہند کے سوشل میڈیا اکاؤنٹس کے ذریعے ہیش ٹیگ کا اعلان کیا جائے گا اور مرکز کے آفیشل ٹیوٹر ہینڈل سے ٹیوٹ بھی کیا جائے گا۔ مرکز کے ڈائریکٹر محمد فرقان نے تمام اہل وطن بالخصوص برادران اسلام سے اپیل کی کہ وہ اس 'سلطان ٹیپوؒ ٹیوٹر ٹرینڈ' میں بھرپور حصہ لیں اور حضرت کی سیرت کو عام کریں۔ مندرجہ ذیل لنک کے ذریعے مرکز کے آفیشیل ٹیوٹر ہینڈل کو فالوو کرسکتے

یوپی الیکشن 2022 : بی جے پی کو 400 سیٹوں پرشکست کاسامناکرناپڑےگا ، اکھلیش یادوکادعویٰ

اردودنیانیوز۷۲
ایک تکبیر جو مکمل تقریر ہے!
ایک تکبیر جو مکمل تقریر ہے! Urduduniyanews72 آج ماہ ذی الحج کی نویں تاریخ ہے، فجر کی نماز کے بعد ایک عمل کا اض...
-
ٹرین میں ناری شکتی پردرشن Urduduniyanews72 عالمی یوم خواتین سے سبھی واقف ہیں، یہ ہرسال مارچ کی آٹھویں تاریخ کوپوری دنیا میں من...
-
گستاخ نبی کی قرآنی سزا اردودنیانیوز۷۲ مکہ میں سب سے پہلےنبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی شان میں گستاخی کرنےوالا کوئی اور نہیں بل...
-
یہ بیماری نہیں عذاب الہی ہے ! Urduduniyanews72 سی این این یہ امریکی نشریاتی ادارہ ہے،اس کی ایک رپورٹ جسے ملک کے اکثر اخبارات ...
-
بچیوں کی تربیت: ایک اہم ذمہ داری Urduduniyanews72 1. بچیوں کی تربیت کی اہمیت بچیوں کی تربیت ایک معاشرتی فریضہ ہے۔ ایک اچھی تربی...
-
مدارس اسلامیہ کنونشن میں منظور شدہ تجاویز اردودنیانیوز۷۲ مفتی محمد ثناء الہدیٰ قاسمی نائب ناظم امارت شرعیہ بہار اڈیشہ و جھارکھن...
-
ملکِ ہند میں اسلامی انگریزی اسکول: وقت کی اہم ضرورت Urduduniyanews72 ہندوستان میں مسلمان قوم کا شمار ملک کی سب سے بڑی اقلیت میں...
-
نئے سال کا آغاز: ایک نیا سفر Urduduniyanews72 نیا سال ایک نیا آغاز، ایک نئی امید اور نئی جدوجہد کا پیغام لے کر آتا ہے۔ یہ دن نہ...
-
پیام انسانیت کے وفد کا سیمانچل دورہ Urduduniyanews72 Urduduniyanews72 @gmail.com ملک میں ایک ایسی تحریک جو خالص انسانی بنیاد پ...
-
سنبھل میں کرفیو کی ایک رات ) * انس مسرورانصاری Urduduniyanews72 رات آئی تو خوف کا عفریت...
-
خنساء اسلامک انگلش اسکول بہیڑہ دربہنگہ، بہار کی دینی و عصری تعلیم اور اصلاحی خدمات۔ Urduduniyanews72 تعارف: خنساء اسلامک انگلش ...