Powered By Blogger

اتوار, مئی 21, 2023

آئندہ میقات کے لئے وفاق المدارس اسلامیہ کا انتخابی اجلاس بخیر وخوبی اختتام پذیر ۔

آئندہ میقات کے لئے وفاق المدارس اسلامیہ کا انتخابی اجلاس بخیر وخوبی اختتام پذیر ۔
اردودنیانیوز۷۲ 
( باتفاق رائےامیر شریعت صدر ،نائب امیر شریعت خازن اور مفتی محمد ثناء الہدی قاسمی ناظم اعلی منتخب)
بیگوسرائے 21 میی (پریس ریلیز) 
حضرت امیر شریعت ثامن مولانا احمد ولی فیصل رحمانی مدظلہ کی صدارت میں دارالعلوم سجاد نگر لڑوارہ  بیگ سرائے کے اندر آئندہ میقات کے لئے وفاق المدارس اسلامیہ امارت شرعیہ پٹنہ کا انتخابی اجلاس بخیر وخوبی اپنے اختتام کو پہنچا ۔آج یہاں باتفاق رائے حضرت امیر شریعت کو صدر نائب امیر شریعت کو خازن جب کہ مفتی محمد ثناء الہدی قاسمی نائب ناظم امارت شرعیہ کو وفاق کا ناظم اعلی منتخب کیا گیا ہے ۔
اس موقع پر اپنے صدارتی خطاب میں حضرت امیر شریعت مدظلہ العالی نے فرمایا کہ ہمارے مدارس اسلامیہ میں اساتذہ ٹرینگ کا نظام نہیں ہے ،اس کی وجہ سے اساتذہ خاطر خواہ تعلیم دینے میں ناکام ہیں ،حروف تہجی بچوں کو پڑھا نا ہے ،مگر ٹرینگ کے بغیر یہ کام ناممکن ہے ،اساتذہ تربیت کے بغیر انہیں حروف تہجی کامیابی کے ساتھ نہیں پڑھاسکتے۔
انہوں نے مزید یہ بھی کہا کہ مدارس کو درجہ بندی کرنا بھی ضروری ہے تاکہ پرائمری ،میڈل اور ہائی سیکنڈری ایجوکیشن سسٹم میں پختگی پیدا ہوسکے۔مدارس کی درجہ بندی کے لئے ضروری ہے کہ مدارس کی کار پردگی کے پیش نظر ان کے لئے کٹیگریز کاتعین کیا جائے۔امیر شریعت نے یہ بھی فرمایا کہ مدارس میں اول نمبر پر عربی کی تعلیم کو رکھا جائے اس کے بغیر قرآن وحدیث  کو پوری طرح نہیں سمجھا جاسکتا اور دوسرے تیسرے نمبر پر دیگر عصری مضامین کو رکھاجائے تاکہ مضبوط سسٹم کے ساتھ مدارس اسلامیہ میں تعلیمی نظام کو بہتر بنایا جا سکے۔
وہیں نائب امیر شریعت بہار اڑیسہ جھارکھنڈ حضرت مولانا شمشاد رحمانی  نے کہا کہ علاقائی سطح پر مدارس کے اندرونی نظام کو بہتر بنایا جائے ،کھان، پان ،رہائش اور عمارت کی صاف صفائی ودیگر سہولیات بچوں کو مہیا کرائی جائیں تاکہ مقامی بچوں کو باہر جانے سے روکنے میں مدد مل سکے ،انہوں نے کہا کہ مدرسوں میں اساتذہ کی تنخواہوں پر بھی توجہ دینے کی ضرورت ہے تاکہ اساتذہ محنت سے تعلیم و تربیت کی خدمات انجام دے سکیں ۔
مفتی محمد خالد نیموی قاسمی نے اپنے بیان میں کہا کہ توکل علی اللہ اور رجوع الی اللہ کی صفات سے متصف ہوکر مدارس کے اندرونی نظام کو مضبوط کرنے کی ضرورت ہے۔مفتی اختر اما عادل قاسمی نے کہا کہ علم کی راہ مشکلات سے بھری ہوئی ہے ،طلبہ کے لئے صبر اور انتظامیہ کی اطاعت ضروری ہے ۔قائم مقام ناظم  مولانا شبلی القاسمی نے کہا کہ مدارس میں بچے ہم کیوں دیں ،اس کی وجوہات ،نصاب ونظام تعلیم و تربیت جیسے عناصر پر ہمیں غور کرنا ہوگا ۔ مفتی سہراب ندوی نائب ناظم امارت شرعیہ پٹنہ نے کہا مدارس کے اندرونی نظام کو پرکشش بنانے کے لئے کمزوریوں کو دور کرنا ضروری ہے ۔قاضی انظار عالم قاسمی نے کہا کہ مالی چندہ کے علاؤہ ہمیں بچے بھی چندہ کرنا چاہئے ،تبھی بچوں کے باہر جانے کا سلسلہ رک سکتا ہے۔قاضی عبد العظیم حیدری نے کہا کہ انتظامیہ کا قصور زیادہ ہے ،مفتی عین الحق امینی قاسمی نے اپنے مختصر خیالات کے اظہار کے دوران کہا کہ مدارس کو کٹیگریز میں لانے کی ضرورت ہے اس کے بغیر بہتر تعلیم پر قابو پانا مشکل ہے ۔
پہلی نشست کا آغاز مفتی نفیس احمد قاسمی اور قاری محمد اقبال کی تلاوت قرآن پاک سے ہوا نعت نبی قاری محمد عارف نے پیش کی ،مشاہد کے طور پر قائم مقام ناظم  امارت شرعیہ مولانا شبلی القاسمی موجود رہے ،کلیدی خطاب ونظامت مفتی محمد ثناء الہدی قاسمی ناظم اعلی وفاق المدارس اسلامیہ کی رہی ۔
آج کے اس انتخابی اجلاس میں جن عہد ہ داران کا انتخاب عمل میں آیا وہ اس طرح ہیں ،صدر حضرت امیر شریعت مولانا احمد ولی فیصل رحمانی۔خزانچی نائب امیر شریعت مولانا شمشاد رحمانی ،نائبین صدر ، قاری شبیر احمد ،مفتی اختر امام عادل قاسمی ، ،مفتی محمد خالد نیموی قاسمی ،مولانا شبلی القاسمی ،قائم مقام ناظم امارت شرعیہ۔ناظم اعلی وفاق ،مفتی محمد ثناء الہدی قاسمی ،نائب ناظم امارت شرعیہ ،نائب ناظم ,مفتی وصی احمد قاسمی ،مفتی عین الحق امینی قاسمی،مولانا اقبال مغربی بنگال ،مفتی سعید الرحمان قاسمی ،قاضی انور حسین ۔معاون ناظم ،حضرت صدر محترم کے مشورے سے طئے کئے جائیں گے۔اسی طرح عاملہ کے نئے ممبران میں  قاضی شریعت قاضی انظار عالم قاسمی ،اور مفتی سہراب عالم ندوی نائب ناظم امارت شرعیہ منتخب ہوئے ہیں۔ اس ۔موقع پر مدارس اسلامیہ کی اہمیت وافادیت ،مسائل وحل کے موضوع پر باضابطہ تجاویز بھی پاس ہوئیں سامعین کے درمیان پڑھ کر سنایا گیا ،جس کی بعد میں اشاعت کی جائے گی ۔
اخیر میں پروگرام کے داعی ودارالعلوم سجاد نگر لڑوارہ کے ناظم اعلی مولانا قاضی ارشد قاسمی صاحب نے اپنے مہمانوں کا شکریہ ادا کیا اور ضیافت کا بھر پور انتظام کیا ۔
پروگرام کو کامیاب بنانے والوں میں مولانا اشرف قاسمی ،نائب ناظم دارالعلوم سجاد نگر لڑوارہ ،انظامیہ کمیٹی واساتذہ دارالعلوم،مولانا مظہر قاسمی ،ایڈووکیٹ وصی الحق رحمانی ، مولانا افتخار وصی قاسمی ،مولانا فیروز عالم صدر مدرس ،حافظ سراج ،مفتی قمر صالح ،مولانا ظفر صالح وغیرہ کے اسماء قابل ذکر ہیں ۔

علم کی بنیاد پر انسان اشرف المخلوقات بنایا گیا: مولانا نیاز احمد امام وخطیب جامع مسجد سمن پورہ پٹنہ۔

علم کی بنیاد پر انسان اشرف المخلوقات بنایا گیا: مولانا نیاز احمد امام وخطیب جامع مسجد سمن پورہ پٹنہ۔
ضیائے حق فاؤنڈیشن ونظام العلوم فاؤنڈیشن کے زیر اہتمام محفل اعزازیہ وتقسیم اسناد بحسن و خوبی اختتام پذیر ہوا ۔
Urduduniyanews72
سمن پورہ پٹنہ مورخہ 18/مئی 2023 (پریس ریلیز :محمد ضیاء العظیم قاسمی)
نظام العلوم فاؤنڈیشن سمن پورہ پٹنہ میں ایک اعزازیہ تقریب کا انعقاد مورخہ 18/مئی 2023 بروز جمعرات کو کیا گیا، 
جس میں نظام العلوم فاؤنڈیشن وضیائے حق فاؤنڈیشن کے اردو زبان وادب کے ان طلبہ وطالبات کو اعزازات سے نوازا گیا جنہوں نے سی بی ایس سی (دسویں بورڈ) میں عمومی طور پر تمام سبجیکٹس میں اور خصوصی طور پر اردو زبان میں نمایاں کارکردگی کا مظاہرہ کیا۔
اس پروگرام کی صدارت مشہور ومعروف وبیباک عالم دین مولانا نیاز احمد امام وخطیب جامع مسجد ام کلثوم سمن پورہ پٹنہ، اور سرپرستی بزرگ عالم دین مولانا محمد عظیم الدین رحمانی نے فرمائی ۔
نظامت کا فریضہ مولانا محمد ضیاء العظیم قاسمی برانچ اونر ضیائے حق فاؤنڈیشن پٹنہ نے انجام دی ۔
مہمان خصوصی کے طور پر جلال خان، آفتاب خان سمن پورہ پٹنہ، موجود تھے
مہمان اعزازی کے طور پر محمد ایوب خان جہان آبادی نے شرکت کی ۔
پروگرام کا آغاز حافظ عمران، مولانا اعجاز، محمد امان اللہ کے حمدیہ ونعتیہ کلام سے ہوا ۔
اس کے بعد ناظم محمد ضیاء العظیم نے پروگرام کے مقاصد پر روشنی ڈالتے ہوئے دونوں تنظیموں کا مختصر تعارف ومقاصد پیش کیا ۔
پھر پروگرام کے سرپرست بزرگ عالم دین مولانا محمد عظیم الدین رحمانی نے اپنے تاثرات کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ اردو زبان وادب در اصل ہماری تہذیب وثقافت کا اہم حصہ ہے، اس کی تحفظ وبقاء در اصل اپنی تہذیب وثقافت کی تحفظ وبقاء، اپنی تاریخ، اپنے وجود کی بقا کی ضمانت ہے ۔
ہم ان دونوں اداروں کے ذمہ داران محمد شارق خان، محمد ضیاء العظیم ،کو مبارکباد پیش کرتے ہیں کہ انہوں نے ان اداروں میں دینیات وحفظ کے ساتھ ساتھ اردو زبان وادب کی مضبوط اور ٹھوس تعلیم وتربیت کا نظم ونسق کیا ہے، جس کا نتیجہ ہمارے سامنے ہے ۔
اس کے بعد صدر، سرپرست، مہمانان اور ان اداروں کے اساتذۂ کرام کے ہاتھوں کامیاب طلبہ وطالبات کو اعزازی سند ومیڈل سے نوازا گیا ۔
جن طلبہ وطالبات کو اعزازات سے نوازا گیا ان کی فہرست اس طرح ہے،
نصرت خورشید بنت محمد خورشید عالم، محمد زید اکرم بن محمد سہیل اکرم، نصرت پروین بنت محمد طارق عالم، محمد یوسف بن محمد سکندر، رضیہ خاتون بنت عین الحق، لئیق الرحمن بن محمد مرتضیٰ، تنویر رضا خان، انجم شاہین بنت محمد احسان، نزہت پروین بنت محمد طارق عالم، نازیہ پروین بنت محمد جان، زینت پروین بنت محمد طارق عالم ۔
آخر میں صدر محترم نے اپنے صدارتی خطاب میں تمام طلبہ وطالبات کی حوصلہ افزائی فرماتے ہوئے انھیں بہترمستقبل کی دعائیں دیتے ہوئے کہا کہ انسان کو اللہ رب العزت نے علم وفضل کی بنیاد پر اشرف المخلوقات بنایا ہے ۔یقیناً علم حاصل کرنا ایک کا اہم فریضہ ہے، ہمیں چاہیے کہ ہم عربی زبان بھی سیکھیں، لیکن اردو زبان وادب کی تعلیم خصوصیت کے ساتھ حاصل کریں، کیوں کہ یہ زبان ہماری مادری زبان ہے اور مادری زبان فطری زبان ہوا کرتی ہے، اس زبان میں قرآن وأحاديث اور فقہی مسائل کی کتابیں ہمارے اکابرین نے تصنیف وتالیف کی ہے، اور اس مادری زبان کی ہم ٹھوس تعلیم حاصل کریں گے تو ہمارے لیے شریعت بھی سمجھنا اور اس پر عمل پیرا ہونا سہل ہوگا ۔اسی کے ساتھ صدر محترم کی اجازت سے مولانا محمد عظیم الدین رحمانی کی دعا پر مجلس کا اختتام ہوا ۔واضح رہے کہ ضیائے حق فاؤنڈیشن کی بنیاد انسانی فلاح وترقی، سماجی خدمات، غرباء وفقراء اور ضرورتمندوں کی امداد، طبی سہولیات کی فراہمی، تعلیمی اداروں کا قیام، اردو ہندی زبان وادب کی ترویج وترقی، نئے پرانے شعراء وادباء کو پلیٹ فارم مہیا کرانا وغیرہ ہیں، فاؤنڈیشن کے زیر اہتمام صوبہ بہار کے دارالسلطنت شہر پٹنہ کے پھلواری شریف  میں ضیائے حق فاؤنڈیشن کا برانچ اور ایک مدرسہ کاقیام ،، مدرسہ ضیاء العلوم،،عمل میں آیا ہے، جہاں کثیر تعداد میں طلبہ وطالبات دینی علوم کے ساتھ ساتھ ابتدائی عصری علوم حاصل کر رہے ہیں ۔۔۔
اور نظام العلوم فاؤنڈیشن( بیاد نظام الحق خان) سمن پورہ پٹنہ یہ ایک خالص دینی ادارہ ہے جو صوبہ بہار کے دارالحکومت شہر پٹنہ کے مشہور ومعروف علاقہ سمن پورہ راجا بازار روڈ نمبر ١ نظام کیمپس میں واقع ہے،  ادارہ تقریباً پندرہ سالوں سے ملی و تعلیمی خدمات انجام دے رہا ہے، کثیر تعداد میں طلبہ وطالبات کی جماعت یہاں سے فیضیاب ہوچکی ہیں، اس ادارہ کی بنیاد محض اخلاص و للہیت پر مبنی ہے، یہ ادارہ اکابرین علماء خصوصاً مولانا محمد عظیم الدین رحمانی امام وخطیب جامع مسجد خواجہ پورہ پٹنہ کی زیر سرپرستی ترقی کی منزلیں طے کر رہا ہے ۔تین ماہرو باہر اور مخلص ومحنتی اساتذہ اور دو کارکنان اپنی خدمات پر معمور ہیں ۔یہاں مقامی طلبہ وطالبات اپنی علمی پیاس بجھا رہے ہیں ،حفظ وناظرہ کی مضبوط تعلیم کے ساتھ ساتھ علم دینیات ،اردو وعربی زبان و ادب اور بنیادی عصری تعلیم کا عمدہ نظم ونسق ہے ۔اس وقت اس ادارہ میں تقریباً دو سو طلبہ وطالبات زیر تعلیم ہیں ۔ اس ادارہ میں اکثریت اسکول کے طلبہ وطالبات کی ہے، جو دینیات واردو زبان وادب کی تعلیم حاصل کر رہے ہیں ۔
ماہر نفسیات واستاذ محمد شارق خان اور ان کی ٹیم نے بڑے جدوجہد اور جاں فشانی کے ساتھ اس ادارہ کو سینچا ہے ۔
طلبہ وطالبات کے لیے ہر طرح کی سہولتیں یہاں موجود ہے، 
یہ ادارہ دینی تعلیم کے حصول کے لئے علاقے میں اپنی منفرد شناخت رکھتا ہے...

انس مسرورانصاری قومی اردو تحریک فاؤنڈیشن (رجسٹرڈ) سکراول۔اردوبازار۔ٹانڈہ۔ امبیڈکر نگر(یوپی )

کچھ تبسم زیرلب۔۔۔۔۔ 
   
                مرغی اورآملیٹ
       
       ٭انس مسرورانصاریurduduniyanews72

 اک پھول سےآجاتی ہے ویرانے میں رونق
 ہلکا سا تبسم  بھی مر ی جا ن  بہت  ہے
پھول چندشعروشاعری کے جتنے بڑے رسیاتھے،اُن کے دوست دانشمند اتنے ہی بڑے نقادتھے۔پھول چندکی مجال نہ تھی کہ وہ اپنے شعروں کودانشمندکی تنقیدسے لڑاسکتے۔لیکن اپنی اپنی عادتوں سے دونوں ہی مجبورتھے۔پھول چند شعرضرورسناتے اور دانشمندتنقیدبھی ضرورکرتے۔
ایک موقع پرپھول چندنے دانشمند کوایک شعرسنایا۔‘‘سنومیاں!کسی شاعر نے کیاہی عمدہ شعرکہاہے۔کیسی سچّی،پکّی اورپتے کی بات کہی ہے۔’’ 
 دانشمند ـ:۔‘‘ارشاد،،،، ارشاد....مگرصرف شعر۔تمہید بالکل نہیں۔’’
 پھول چندـ:۔‘‘ملاحظہ ہو۔شاعرنے عرض کیاہے۔’’
اک نظرسے سب کودیکھے یہ صفت کانے میں ہے
ا لغرض دل کی صفائی آنکھ بہہ جانے میں ہے
پھول چندنے دادطلب اندازمیں دیکھا۔لیکن دانشمندخاموش رہے۔کچھ دیر سرجھکائے غورو فکر کرتے رہے پھربڑے عالمانہ اندازمیں بولے۔ 
‘‘دانشمندـ:۔یہ شعرکسی کانے شاعرکاکاناشعرمعلوم ہوتاہے۔’’ 
‘‘پھول چند:۔(خفگی سے)پھرتم نے میخ نکالی۔میں کہتاہوں کہ میں نے شاعرکودیکھاہے اورشرط لگانے کوتیارہوں ۔وہ شاعرکاناہرگزنہیں ہے۔’’ 
دانشمند:۔‘‘توپھرتم کانے ہو۔’’ 
پھول چند:۔‘‘کیاکہا۔؟میں کاناہوں۔.....میں کاناہوں۔؟ابے کہیں تیری آنکھیں تونہیں پھوٹ گئیں۔دیکھ یہ دیکھ ۔میری دونوں آنکھیں۔کیامیں تجھے کانادکھائی دیتاہوں۔؟؟’’ 
دانشمند:۔‘‘کاناہونے میں بُرائی کیاہے۔؟ مثال کے طورپر اگرتم کانے ہوتے تولوگ اپنی دونوں آنکھوں سے تمھاری ایک آنکھ دیکھتے مگرتم اپنی ایک آنکھ سے لوگوں کی دونوں آنکھیں دیکھتے۔کمال کی بات ہے کہ نہیں۔؟ویسے بھی آپے سے باہرہونے کی ضرورت نہیں۔جامے کے اندرہی رہو۔مطلب تومیراتم سمجھے نہیں اوربکواس کرنے لگے۔’’ 
 پھول چندـ:۔‘‘اب مطلب بھی سمجھادوبیٹا!کاناواناتوپہلے ہی بناڈالا۔اب اورکیالولا،لنگڑابھی بناؤگے۔؟’’ 
دانشمندـ:۔(ہنستے ہوئے)‘‘ نہیں پیارے!ایسانہیں ہے۔میرے کہنے کامطلب تویہ تھاکہ شاعریک چشم رہاہوگااورتمھارے دیکھنے میں غلطی ہوئی ہوگی۔اوراگرتم نے شاعرکودیکھاہے اورغورسے دیکھاہے تومجھے تمھاری بینائی پرشک ہے کہ وہ کمزورہوچکی ہے۔بُرامت ماننالیکن شعرسننے کے بعد مجھے یقین آگیاہے کہ یہ کاناشعرضرورکسی کانے شاعرنے اپنی صفائی میں کہاہے۔’’ 
پھول چند:۔‘‘اورتم نے جومجھے کاناکہاہے اس کاکیامطلب؟’’
دانشمند:۔‘‘پیارے!ناراض نہ ہو۔ وہ تومیں نے تمھیں محاورۃََ کاناکہاتھا۔سچ مچ کاکاناتھوڑے ہی کہاتھا۔’’
پھول چند:۔‘‘توگویامیں تمھارے نزدیک اُردومحاورہ میں کاناہوں۔کیوں۔؟اورمحاورہ کی آڑمیں دوبارجوتم نے کاناکاناکہاہے وہ کس کھاتے میں لکھاجائے گابیٹا۔؟’’
دانشمند:۔‘‘ تم اُردوزبان کو کیاسمجھتے ہو۔؟یہ توصرف محاورہ ہے۔اس کی گالیاں اگرپتھرپر لکھ دی جائیں تووہ بھی پگھل کرپانی پانی ہوجائے۔کیاکاناصرف وہ ہوتاہے جس کے آنکھیں نہ ہوں۔کیااسے کانانہیں کہیں گے جوآنکھیں رکھتے ہوئے بھی نہیں دیکھتا۔ اورتم نے بھی تومجھے آنکھیں پھوٹاکہاتھا۔نہیں کہاتھاکیاکہ تمھاری آنکھیں پھوٹ گئی ہیں۔؟’’
پھول چند:۔‘‘وہ تومیں نے غصہ میں کہاتھا۔سچ مچ توکہانہیں تھا۔غصہ میں غلطی ولطی توہوہی جاتی ہے۔مگرایک بات میری سمجھ میں نہیں آتی۔جب تم شعرنہیں کہتے۔شعرکہہ نہیں پاتے۔تمھارے اندرشعر گوئی کی صلاحیت نہیں ہے توپھرتم شعروں پرتنقید کیسے کرتے ہو۔؟کیاحق ہے تمھاراتنقید کرنے کا۔؟’’ 
دانشمند:۔‘‘میں خدائی فوجداراوراُردوشاعری کاٹھیکیدارہوں۔بس اتناجان لوکہ میں نے انڈے کبھی نہیں دیے لیکن آملیٹ کے بارے میں مرغیوں سے زیادہ جانتاہوں۔تم نے غصہ میں غلطی کی اورمجھے آنکھیں پھوٹاکہا۔چلوچھوڑو۔جانے دوپیارے!میں نے تمھیں ہزاربارمعاف کیا۔تم چاہوتودل کی صفائی کے لیے دوچاربارایسی ہی غلطیاں اورکرسکتے ہو ۔میں بُرانہیں مانوں گالیکن میں یہ ماننے کے لیے تیارنہیں ہوں کہ جوشعرتم نے سنایاہے وہ کسی کانے شاعرکاشعرنہیں ہے۔ارے پھولن میاں!اب توپتھرکی بنی ہوئی ایسی ایسی آنکھیں آنے لگی ہیں کہ اصلی آنکھیں جھک ماریں۔ہاں توپیارے!وہ شعر ذراایک بارپھر سناؤ۔اچھاشعرہے۔’’
پھول چند:۔‘‘بڑے دوغلے ہو۔دل میں کچھ اورزبان پر کچھ۔شعرسن لومگراب اس کے بعدمیں تمھیں کبھی شعرنہیں سناؤں گا۔’’
دانشمند:۔‘‘مجھے منظورہے۔میں جانتاہوں کہ تمھاراعہدبھی ہمارے لیڈروں کے وعدوں جیساہے جوکبھی پورانہیں ہوتا۔شعرسناؤ۔’’

اک نظرسے سب کودیکھے یہ صفت کانے میں ہے
الغرض دل کی صفائی آنکھ بہہ جانے میں ہے
 
         انس مسرورانصاری
  قومی اردو تحریک فاؤنڈیشن (رجسٹرڈ) 
   سکراول۔اردوبازار۔ٹانڈہ۔ امبیڈکر نگر(یوپی )                
           رابطہ/9453347784*
                              ٭٭٭

اردودنیانیوز۷۲

ایک تکبیر جو مکمل تقریر ہے!

ایک تکبیر جو مکمل تقریر ہے!                   Urduduniyanews72 آج ماہ ذی الحج کی نویں تاریخ ہے، فجر کی نماز کے بعد ایک عمل کا اض...