Powered By Blogger

ہفتہ, اکتوبر 02, 2021

آئندہ 6 تا 8 ، ہفتے چوکس رہنے عوام کو مشوره _ ورنہ کورونا کی تیسری لہر کے امکانات

آئندہ 6 تا 8 ، ہفتے چوکس رہنے عوام کو مشوره _ ورنہ کورونا کی تیسری لہر کے امکانات

نئی دہلی _ دہلی ایمس کے ڈائریکٹر رندیپ گلیریا نے خبردار کیا ہے کہ آئندہ تہواروں کے موسم میں ملک میں کورونا کی تیسری لہر کے پھیلنے کا امکان ہے۔ انہوں نے لوگوں کو محتاط اور چوکس رہنے کا مشورہ دیا۔ گلیریا نے کہا کہ اگر آپ مزید 6 سے 8 ہفتوں تک الرٹ رہیں گے تو کورونا کیسس کم ہو جائیں گے۔

ان دو مہینوں کے دوران دسہرہ ، دیوالی اور چھٹ پوجا جیسے کئی تہوار ہوتے ہیں۔ ماہرین کا کہنا ہے کہ اگر لوگ کوویڈ قوانین پر عمل نہیں کرتے ہیں تو کورونا کی تیسری لہر ان تہواروں کے ساتھ آئے گی۔ رندیپ گلیریا نے جسٹس کمیشن کے رکن وی کے پال کی جانب سے گزشتہ ماہ جاری کردہ وارننگ کو بھی یاد کیا۔


انوکھا آپریشن: مریض کے پیٹ سے ایک کلو سے زائد کیلیں اور پیچ برآمد

انوکھا آپریشن: مریض کے پیٹ سے ایک کلو سے زائد کیلیں اور پیچ برآمد
واشنگٹن:(اردودنیانیوز۷۲)یورپی ملک لتھوینیا میں ڈاکٹرز نے ایک مریض کے پیٹ سے ایک کلوگرام سے زائد کیلیں اور پیچ نکالے ہیں جنہیں شراب نوشی ترک کرنے کے بعد دھاتی اشیا نگلنے کی عادت ہو گئی تھی۔فرانسیسی خبر رساں ایجنسی اے ایف پی کے مطابق مریض جن کا نام صیغہ راز میں رکھا گیا ہے، کو پیٹ میں شدید تکلیف کی شکایت پر لتھوینیا کے شہر کلائیپیڈا کے ہسپتال میں داخل کیا گیاurduduniyanews72 grouplhttps://chat.whatsapp.com/EybfEngadKB5PplBUQkoSn
 پیٹ کے ایکسرے سے معلوم ہوا کہ ان کے جسم میں 10 سینٹی میٹر (چار انچ) کے کچھ دھاتی ٹکڑے موجود تھے۔سرجن ساروناس ڈیلیڈینس کا کہنا ہے کہ ’تین گھنٹے کے آپریشن میں مریض کے پیٹ سے (دھات کا) چھوٹے سے چھوٹا ٹکڑا بھی نکال دیا گیا۔اسپتال نے مقامی میڈیا کو کیلوں اور پیچوں سے بھری سرجیکل ٹرے کی ایک تصویر فراہم کی۔کلائیپیڈا ہسپتال کے ہیڈ سرجن الگریڈاس سلیپیویکیس نے مقامی میڈیا کو بتایا کہ ’ہم نے ایسا کبھی نہیں دیکھا۔‘
ڈاکٹر کا کہنا تھا کہ مریض نے شراب نوشی ترک کرنے کے بعد گذشتہ ایک ماہ سے زائد عرصے سے دھاتی اشیا نگلنا شروع کر دی تھیں۔انہوں نے مزید بتایا کہ ’آپریشن کے بعد مریض کی حالت اب بہتر ہے۔

اسکول میں دو بہنوں میں سے صرف ایک کی فیس لی جائے : یوگی

اسکول میں دو بہنوں میں سے صرف ایک کی فیس لی جائے : یوگی

وزیراعلیٰ یوگی آدیتہ ناتھ
وزیراعلیٰ یوگی آدیتہ ناتھ

  •  
  •   
  •  
  •   

 

اردو دنیا نیوز۷۲، لکھنو

ریاست اترپردیش کے وزیراعلیٰ یوگی آدتیہ ناتھ نے کہا کہ اگر دو بہنیں نجی اسکولوں میں ایک ساتھ پڑھ رہی ہیں تو ان میں سے ایک کی فیس معاف کی جائے۔ اگر پرائیویٹ اسکول ایسا نہیں کرتے تو متعلقہ محکمے ایسی لڑکیوں کی ٹیوشن فیس ادا کرنے کے لیے کام کریں۔ کوئی ضرورت مند بچہ پیچھے نہیں رہنا چاہیے۔ اس کے لیے ضلعی سطح پر نوڈل افسران بنائے جائیں۔ اس کے ساتھ سرکاری سکولوں میں خواتین کی تعلیم کو فروغ دیا جائے۔

سی ایم یوگی نے یہ باتیں لوک بھون میں اسکالرشپ تقسیم پروگرام میں کہی۔ اس دوران انہوں نے گاندھی جی کی تصویر پر پھول چڑھائے۔

اس دوران یوگی نے کہا کہ آج کا دن ہم سب کے لیے تحریک آزادی کے دو عظیم سورماؤں کی سالگرہ منانے کا دن ہے۔ میں گاندھی جی اور لال بہادر شاستری کو سجدہ کرتا ہوں۔ بابائے قوم مہاتما گاندھی نے ملک کو سچ اور عدم تشدد کے زور پر آزاد کرایا۔

سی ایم یوگی نے کہا کہ ہم سب آزادی کا امرت تہوار منا رہے ہیں۔ یہ ہم سب کے لیے ایک موقع ہے کہ ہم خود جائزہ لیں کہ ہم نے اس ملک کی ترقی میں کس طرح اور کتنا حصہ ڈالا ہے۔

وزیر اعظم نریندر مودی نے 2 اکتوبر 2014 کو صفائی مہم کا آغاز کیا۔ اب یہ ایک مشن بن چکا ہے۔ میں نے خود دیکھا ہے کہ ہر سال یوپی کے 38 اضلاع میں سینکڑوں بے گناہ لوگ انسیفلائٹس سے مر رہے تھے۔ تاہم وزیراعظم کی پہل سے ان میں کمی آئی ہے۔

سی ایم یوگی نے کہا کہ آج ہم سب دنیا کی سب سے بڑی وبا کا سامنا کر رہے ہیں ، لیکن وزیر اعظم کی کوششوں سے ، خود انحصار ہندوستان کے تصور کے ساتھ ، ایک ضلع ایک مصنوعات جیسی اسکیموں نے مزدوروں کو ان کی روزی سے محروم نہیں کیا۔

انہوں نے کہا کہ آج لال بہادر شاستری نے 52 سال کی بہت چھوٹی عمر میں 1965 کی جنگ میں دشمن ملک کو لوہے کے چنے چبانے پر مجبور کیا تھا۔ ہمارے لیے ضروری ہے کہ ہم ان دو عظیم شخصیات سے الہام لیں۔

اترپردیش اسمبلی انتخابات 2022 : سابق رکن پارلیمنٹ رضوان ظہیر کی 17 سال بعد سماجوادی پارٹی میں واپسی

اترپردیش اسمبلی انتخابات 2022 : سابق رکن پارلیمنٹ رضوان ظہیر کی 17 سال بعد سماجوادی پارٹی میں واپسیلکھنو: اترپردیش ضلع بلرام پور (Balrampur) کے سابق رکن پارلیمنٹ اور قدآور مسلم لیڈر رضوان ظہیر (Rizwan Zaheer) کی 17 سال بعد دوبارہ سماجوادی پارٹی (Samajwadi Party) میں واپسی ہوئی ہے۔ رضوان ظہیر کے سماجوادی پارٹی میں شامل ہونے سے ضلع کی سیاست میں نئی تبدیلی آئی ہے اور بڑی ہلچل بھی دیکھنے کو مل رہی ہے۔ سال 1989 میں آزاد رکن اسمبلی منتخب ہوکر سیاسی کیریئرکا آغاز کرنے والے رضوان ظہیر 2021 تک تقریباً سبھی سیاسی جماعتوں کا سفر طے کرتے ہوئے اب پھر سماجوادی پارٹی میں واپسی کرچکے ہیں۔ سماجوادی پارٹی میں رضوان ظہیر کی واپسی سے جہاں پارٹی کو مضبوطی ملے گی وہیں دوسری طرف ان کی بیٹی اور تلسی پور اسمبلی حلقہ سے قسمت آزما چکیں زیبا رضوان کے مستقبل کے لئے بھی بڑا فیصلہ ہوسکتا ہے۔ رضوان ظہیر کا کیریئر تقریباً تین دہائیوں پر محیط ہے۔ وہ تین بار رکن اسمبلی اور 2 مرتبہ رکن پارلیمنٹ رہ چکے ہیں۔ ایک وقت تھا، جب رضوان ظہیر کا شمار پروانچل کے قد آور لیڈروں میں ہوتا تھا۔ اپنے گلیمرس شبیہ کو لے کر رضوان ظہیر عام لوگوں میں کافی مقبول ہوا کرتے تھے، لیکن انہوں نے وقت کے ساتھ پارٹی بدلنے میں نہ صرف اپنی سیاسی اثرورسوخ کم کردی بلکہ اپنے قریبیوں سے بھی دور ہوتے گئے۔ سال 1989 میں تلسی پور اسمبلی حلقہ سے رضوان ظہیر آزاد رکن اسمبلی کے طور پر قسمت آزمائی کی اور رکن اسمبلی منتخب ہوئے۔ اس کے بعد رضوان ظہیر بہوجن سماج پارٹی میں شامل ہوئے۔ رضوان ظہیر دو بار بی ایس پی سے رکن اسمبلی رہے۔ 1996 میں انہوں نے آزاد امیدوار کے طور پر بلرام پور لوک سبھا سیٹ سے قسمت آزمائی کی، لیکن انہیں شکست کا سامنا کرنا پڑا۔ سال 1998 میں رضوان ظہیر سماجوادی پارٹی کے ٹکٹ پر بلرام پور لوک سبھا سیٹ سے قسمت آزمائی کی اور رکن پارلیمنٹ منتخب ہوئے۔ سال 1999 میں دوبارہ سماجوادی پارٹی کے ٹکٹ پر رکن پارلیمنٹ منتخب ہوئے۔ یہ وہ دور تھا جب رضوان ظہیر پروانچل کی سیاست میں ایک بڑا نام ہوا کرتا تھا۔ سال 2004 کے لوک سبھا الیکشن میں سماجوادی پارٹی سے اختلاف کے بعد رضوان ظہیر نے ایک بار پھر پارٹی تبدیل کرلی اور ہاتھی پر سوار ہوگئے، لیکن یہ انہیں راس نہیں آیا اور وہ مسلسل دو لوک سبھا انتخابات میں دوسرے نمبر پر رہے۔

سماجوادی پارٹی کے قومی صدر اور سابق وزیراعلیٰ اکھلیش یادو کی موجودگی میں سابق رکن پارلیمنٹ رضوان ظہیر، زیبا رضوان اور رمیز نعمت نے سماجوادی پارٹی میں شمولیت اختیار کی۔ اس موقع پر ضلع صدر پرشو رام ورما اور ڈاکٹر محمد احسان بھی موجود رہے۔

سال 2004 میں ہوئے لوک سبھا انتخابات میں بلرام پور سیٹ دو اہم اور سینئر لیڈروں کا اکھاڑہ بنا، جب رضوان ظہیر کے مقابلے بی جے پی نے قیصر گنج کے موجودہ رکن پارلیمنٹ برج بھوشن شرن سنگھ کو بلرام پور لوک سبھا انتخابی حلقے سے میدان میں اتارا۔ اس الیکشن میں برج بھوشن شرن سنگھ نے رضوان ظہیر کو شکست دیتے ہوئے جیت درج کی۔ اس کے بعد رضوان ظہیر کا سیاسی گراف گرتا چلا گیا۔ سال 2009 کے لوک سبھا الیکشن میں رضوان ظہیر نے پھر بی ایس پی کے امیدوار کے طور پر شراوستی لوک سبھا سے قسمت آزمائی کی اور انہیں شکست کا سامنا کرنا پڑا۔ سال 2009 میں کانگریس کے امیدوار ونے کمار پانڈے نے انہیں شکست دی۔ خود کو پارٹی سے الگ بڑا لیڈر تسلیم کرنے والے رضوان ظہیر سال 2014 میں کسی اہم سیاسی جماعت سے ٹکٹ حاصل کرنے میں ناکام ہوگئے۔ اس بار انہوں نے پیس پارٹی کے امیدوار کے طور پر قسمت آزمائی کی، لیکن اس الیکشن میں ان کے سامنے بی جے پی سے ددن مشرا اور سماجوادی پارٹی سے سینئر مسلم رہنما عتیق احمد قسمت آزمائی کر رہے تھے۔ رضوان ظہیر کو اس الیکشن میں ایک لاکھ ووٹ حاصل ہوئے۔ اس طرح 2014 میں مودی لہر کے دوران ددن مشرا جیت حاصل کرنے میں کامیاب ہوگئے۔ سال 2014 کے بعد رضوان ظہیر نے کانگریس پارٹی کا دامن تھام لیا۔ کانگریس کے سینئر لیڈر اور سابق وزیر اعلیٰ غلام نبی آزاد اور اس وقت کے ریاستی صدر راج ببر نے تلسی پور پہنچ کر رضوان ظہیر کو کانگریس کی رکنیت دلائی تھی، لیکن کچھ ہی دنوں بعد رضوان ظہیر کا کانگریس سے اختلاف ہوگیا اور انہوں نے دوبارہ بہوجن سماج پارٹی کی رکنیت حاصل کرلی۔ انہوں نے 2019 لوک سبھا انتخابات میں اپنی حمایت بی ایس پی- سماجوادی پارٹی کے اتحادی امیدوار رام شرومنی ورما کو حمایت دے دی۔ 2022 کے سیاسی حالات کو دیکھتے ہوئے رضوان ظہیر خان کی گھر واپسی ہوگئی ہے۔ انہوں نے سماجوادی پارٹی کے قومی صدر اور سابق وزیر اعلیٰ اکھلیش یادو سے مل کر سماجوادی پارٹی کی رکنیت حاصل کرلی۔ رضوان ظہیر کے سماجوادی پارٹی میں آنے کے بعد ضلع کے سیاسی حالات میں ایک بڑی تبدیلی دیکھی جا رہی ہے۔ مانا جا رہا ہے کہ سال 2022 میں ہونے والے اترپردیش اسمبلی انتخابات میں بلرام پور کی تلسی پور سیٹ سے ان کی بیٹی زیبا رضوان کے لئے یہ سیاسی بساط بچھائی گئی ہے۔ اس وقت جبکہ اترپردیش میں یوگی آدتیہ ناتھ کی حکومت ہے، تو بی جے پی اور سماجوادی پارٹی میں سیدھا مقابلہ ہونے کا امکان ظاہر کیا جا رہا ہے۔ حالانکہ ایک بات یہ ہے کہ تلسی پور اسمبلی سیٹ سے سماجوادی پارٹی سے ٹکٹ کی دعویداری کرنے والوں کی طویل فہرست ہے۔ اس میں کئی اہم لیڈران بھی شامل ہیں۔ ایسے میں یہ دیکھنا دلچسپ ہوگا کہ سماجوادی پارٹی کسے امیدوار بناتی ہے اور کس پر بھروسہ ظاہر کرتی ہے۔ حالانکہ اتنی بات تو طے ہے کہ رضوان ظہیر کے سماجوادی پارٹی میں شامل ہونے سے ضلع میں سماجوادی پارٹی کو تقویت ضرور ملے گی۔

گاندھی جی کی یادگار کو بچانے کا مطالبہ ، بھوپال سماجی تنظیموں نے شروع کی مہم میں

گاندھی جی کی یادگار کو بچانے کا مطالبہ ، بھوپال سماجی تنظیموں نے شروع کی مہم میںبابائے قوم مہا تما گاندھی کا بھوپال سے بڑا خاص رشته تھا۔ گاندھی جی ریاستی عہد میں کئی بار بھوپال آئے اور نواب حمید اللہ خان کے مہمان ہوئے۔ راجدھانی بھوپال کے وہ تاریخی مقامات جہاں گاندھی جی نے قیام کیا تھا حکومتِ کی عدم توجہی کے سبب خستہ حالی کا شکار ہیں۔ سد بھاونا منچ اور ایم پی جمیعت علماء کے مشترکہ بینر تلے گاندھی جینتی (Gandhi Jayanti 2021) کے موقع پر ہر سال جہاں پر وقا ر تقریب کا انعقاد کیا جاتا تھا وہیں اس بار حکومتِ کی پابندی کے سبب تقریب کا انعقاد نہیں کیا جا سکا بلکہ چند لوگوں نے بھوپال اقبال میدانِ جہاں تحریک آزادی کے دنوں میں گاندھی جی نے چر کھا چلایا تھا اسی مقام پر جمع ہوکر گاندھی جی کو یاد کیا اور ملک کی سیکولر روایت کو بچانے کے لئے گھر گھر میں گاندھی جی کی تعلیمات کو پہنچانے پر زور دیا۔ مدھیہ پردیش سد بھا ونا منچ کے صدر حافظ محمد اسمعیل بیگ کہتے ہیں کہ بھوپال کو بابا ے قوم گاندھی جی کے قدم لینے اور انکی خدمات کرنے کی سعادت حاصل ہے۔گاندھی جی انیس سو انتیس میں بھوپال آئے تھے اور نوابِ حمید اللہ خان کے مہمان تھے۔ گاندھی جی راحت منزل میں قیام کیا تھا اور بھوپال کے بینظیر گراؤنڈ میں انہوں نے عوامی جلسہ سے خطاب کیا تھا۔ گاندھی جی بھوپال کے بینظیر گراؤنڈ میں عوامی جلسہ سے خطاب کرتے ہوئے کہا تھا کہ رام راجیہ سے میری مراد ایسے نظام سے ہے جہاں رام اور رحیم میں کو ئی فرق نہ ہو۔حکومت کی فلاحی اسکیم کا فائدہ یکساں طور پر سبھی مستحق کو مل سکے۔مگر آج ایسا نہیں ہو رہا ہے۔اسی لئے ہمیں گاندھی جی کے نظریات کو گھر گھر پہنچانے کی ضرورت ہے تاکہ ملک کو گاندھی جی کے نظریات پر گامزن کیا جاسکے۔ جمعیت علماء بھوپال کے زمہ دار حاجی محمد عمران کہتے ہیں کہ بھوپال کے وہ تاریخی مقامات جنہیں پھولوں کی طرح سجا کر رکھنا تھا افسوس کہ سبھی خستہ حالی کا شکار ہیں۔

سابقہ حکومت نے بھی بھوپال میں گاندھی جی کی یادگار کو بچانے کا کام نہیں کیا موجودہ حکومت بھی اسی راہ پر گامزن ہے۔ یہ تاریخی اقبال میدانِ جہاں پر گاندھی جی نے چر کھا چلایا تھا خستہ حالی کا شکار ہے۔ ہم لوگ حکومت سے مطالبہ کرتے ہیں کہ بھوپال میں گاندھی جی سے وابستہ یادگار کو بچایا جائے تاکہ نی نسل کو گاندھی جی کی یادگار سے جوڑا جا سکے۔اگر حکومت یہ کام نہیں کرسکتی ہے تو سماجی تنظیموں کو یہ زمہ داری دیدے۔سماجی تنظیمیں تحریک چلاکر گاندھی جی کی یادگار کو خود بچا لیں گی۔

لال بہادر شاستری کو خراج عقیدت

لال بہادر شاستری کو خراج عقیدت

لال بہادر شاستری کو خراج عقیدت
لال بہادر شاستری کو خراج عقیدت

  •  
  •   
  •  
  •   

 

 نئی دہلی : بابائے قوم مہاتما گاندھی اور سابق وزیر اعظم لال بہادر شاستری کی آج جینتی ہے ۔ وزیر اعظم نریندر مودی نے راج گھاٹ جا کر مہاتما گاندھی کو خراج عقیدت پیش کیا ۔ مودی نے کہا کہ لال بہادر شاستری کی زندگی ہم سب کے لیے ایک مثال رہے گی ۔

اس کے بعد انہوں نے وجے گھاٹ جا کر سابق وزیر اعظم لال بہادر شاستری کو خراج عقیدت پیش کیا ۔ اس کے ساتھ صدر جمہوریہ رام ناتھ کووند نے سابق وزیر اعظم کو یاد کرتے ہوئے انہیں خراج عقیدت پیش کیا۔

 کووند نےکہا کہ سابق وزیراعظم لال بہادر شاستری کی جینتی کے موقع پر انہیں خراج عقیدت۔ ہندوستان کے اس عظیم سپوت نے بے مثال لگن اور دیانتداری کے ساتھ ملک کی خدمت کی انہوں نے مزید کہا کہ 'سبز و سفید انقلاب میں ان کے بنیادی کردار اور جنگ کے دوران ان کی مضبوط قیادت کے لیے ملک کے سبھی لوگ انہیں عقیدت سے یاد کرتے ہیں


راہل گاندھی نے اعلیٰ حضرت احمد رضا خاں کی درگاہ کے لیے چادر روانہ کی

نئی دہلی: حسب روایت امسال بھی 103ویں عرس رضوی کے یادگار موقع پر درگاہ امام اہل سنت اعلی حضرت احمد رضا خان کے لئے راہل گاندھی نے اپنی رہائش گاہ سے بطور خاص اپنی اور کانگریس پارٹی کی جانب سے عقیدت کے ساتھ چادر روانہ کی گئی، جس کو آل انڈیا کانگریس شعبۂ اقلیت کے نمائندۂ وقف کے ذریعہ درگاہ عالیہ میں پیش کیا جائے گا۔

آل انڈیا کانگریس شعبہ اقلیت کے قومی چیئرمین عمران پرتاپ گڑھی کو چادر سونپتے ہوئے راہل گاندھی نے کہا کہ ہمارے خاندان اور پوری کانگریس پارٹی کا درگاہ اعلی حضرت اور آپ کے کنبے سے جو رشتہ ہے وہ تاریخی اور بے حد مستحکم ہے اور میں پورے اعتماد کے ساتھ کہہ سکتا ہوں کہ یہ ہماری آئندہ نسلوں تک قائم و دائم رہے گا۔

راہل گاندھی نے اس موقع پر یہ بھی کہا کہ اس وقت ہمارا ملک و دنیا ہی نہیں بلکہ پوری انسانیت کورونا وباء کی زد پر ہے اور اس وبا نے ہر طرف خوف و ہراس کا ماحول پیدا کر دیا، ساتھ ہی آج فاشسٹ طاقتیں سماج میں نفرت کا زہر گھول کر ہزاروں سال پورانی گنگا جمنی تہذیب اور امن و شانتی کو زبردست نقصان پہونچانے پر آمادہ ہیں۔ ان تکلیف دہ حالات میں صوفی سنتوں میں ہماری عقیدت پہلے سے زیادہ مضبوط اور پختہ ہونی چاہئے۔

راہل گاندھی نے عوام الناس سے درخواست کرتے ہوئے کہا کہ وہ بھی دعاء کریں اور میں بھی دعا گو ہوں کہ اس وباء اور فرقہ واریت کا خاتمہ ہو اور ملک میں معاشی طور پر خوشحالی ہو۔ راہل گاندھی نے مزید کہا کہ میں اس اہم موقع پر آپ کی اچھی صحت اور کورونا کے لازمی احتیاط کے ساتھ عرس مبارک کے اختتام کا خواہش مند ہوں۔ اس موقع پر کانگریس کے سینئر لیڈر عمران قدوائی، مرزا جاوید، آل انڈیا کوآرڈینیٹر شاہنواز سیٹھ، شمیم علوی، مہندر وورا اور کونسلر چودھری زبیر بھی موجود تھے

وشاکاپٹنم :عورت کے ہاں ٹھیک اسی دن جڑواں بچیوں کی پیدائش ہوئی جس دن دو سال پہلے ان کی دو بیٹیاں ایک حادثے میں ہلاک ہو گئی تھیں

وشاکاپٹنم میں بھاگیا لکشمی کا گھر رشتہ داروں، محلے والوں اور صحافیوں سے بھرا ہوا ہے ۔ لوگ ان کے ہاں جڑواں بچوں کی پیدائش پر مبارکباد دینے آئے ہیں۔ بھاگیا لکشمی جڑواں بچوں کی پیدائش کے بعد سے مشہور ہو گئی ہیں۔جذبات سے مغلوب بھاگیا لکشمی کہتی ہیں: ’مجھے یقین ہے کہ میرے بچے پھر سے پیدا ہوئے ہیں۔ اگر ایسا نہیں ہے تو جس روز میری بیٹیاں فوت ہوئی تھیں، اسی روز میری جڑواں بیٹیاں کیسے پیدا ہو سکتی تھیں۔

’بھاگیا لکشمی کے ہاں جڑواں بچیوں کی پیدائش پندرہ ستمبر کو ہوئی تھی۔ دو سال پہلے ان کی دونوں بیٹیاں 15 ستمبر کو کشتی کے ایک حادثے میں ہلاک ہو گئی تھیں۔ ان میں سے ایک کی عمر تین سال جبکہ ایک ڈیڑہ برس کی تھی۔بھاگیا لکشمی نے بی بی سی کو بتایا: ’حیران کن بات یہ ہے کہ میری جڑواں بچیوں کی پیدائش شام آٹھ بجے ہوئی، یہ ہی وقت تھا جب 15 ستمبر 2019 کو مجھے میری بیٹیوں کی موت کی خبر ملی تھی۔‘

میری دعا قبول ہوئی

بھاگیا لکشمی کا خاندان سمجھتا ہے کہ جڑواں بیٹیوں کی پیدائش سے اس نقصان کی تلافی ہو گی جو دو سال قبل خاندان کو ہوا تھا۔ کشتی کے ڈوبنےسے بھاگیا لکشمی کے خاندان کے نو افراد ہلاک ہو گئے تھے۔بھاگیا لکشمی کہتی ہیں: ’مجھے لگا کہ خدا نے میری دعائیں قبول کی ہیں اور میرے بچے مجھے لوٹا دیئے ہیں۔‘

بھاگیا لکشمی کا تعلق ایک غریب خاندان سے ہے اور ان کی شادی چھوٹی عمر میں ہی کر دی گئی تھی۔ انڈیا میں لڑکی کی شادی کی قانونی عمر اٹھارہ برس ہے۔ان کے شوہر شیشے کے برتن بنانے والی فیکٹری میں کام کرتے ہیں لیکن آج کل وہ اپنا سارا وقت اپنے بچیوں کے ساتھ گذارتے ہیں۔

حادثہ
بھاگیا لکشمی کی بیٹیاں کشتی ڈوبنے کے ایک حادثے میں ہلاک ہو گئی تھیں۔ وہ اپنے رشتہ داروں کے ہمراہ بہادراچلم کے مندر کی یاترا کے لیے جا رہی تھیں۔ کشتی ڈوبنے سے 60 افراد ہلاک ہوئے تھے جن میں بھاگیا لکشمی کے خاندان کے نو افراد بھی شامل تھے۔

ان کی بیٹیاں اپنے دادا دادی کے ہمراہ مندر کی یاترا کو جا رہی تھی۔ بھاگیا لکشمی اور ان کے شوہر گھر پر ہی تھے۔ جب بھاگیا لکشمی کو کشتی ڈوبنے کی خبر ملی تو انھوں نے دعائیں مانگنا شروع کیں۔

بھاگیا لکشمی اس وقت کو یاد کر کے کہتی ہیں: ’اس وقت تو خدا نے میری دعائیں قبول نہیں کیں۔ میری دنیا تاریک ہو گئی، میں حد درجے غمزدہ تھی۔‘

بھاگیا لکشمی کو ہر وقت اپنے بچوں کی یاد ستاتی تھی اور انھوں نے خاموش رہنا شروع کر دیا تھا۔

وہ کہتی ہیں: ’ایک حادثے میں ہم نے خاندان کے نو افراد کھو دیے۔ آپ ایسے دکھ بھرے واقعے سے کیسے نمٹ سکتے ہیں۔‘

خاندان میں سب ہی دکھی تھے اس لیے بھاگیا لکشمی کا دکھ بانٹنے والا بھی کوئی نہ تھا۔

وہ کہتی ہیں: ’میں کچھ کھا، پی نہیں سکتی تھی، سو نہیں سکتی تھی۔ مجھے ہمیشہ وہ ہی یاد آتے تھے۔ جب بھی میں آنکھیں بند کرتی، میرے بچے، میرے ساس سسر میرے خیالوں میں آتے تھے۔‘

بھاگیا لکشمی کا خاندان زندگی تو گذار رہا تھا لیکن ان کی زندگی کی ساری رونقیں ختم ہو گئی تھیں۔ ’جب میں اپنے بچوں کی عمر کے بچوں کو دیکھتی تھی تو میں رونے لگتی تھی۔ میں سوچتی تھی کہ اگر میری بیٹیاں زندہ ہوتیں تو وہ بھی ایسی نظر آتیں۔‘

امداد
دوسری بیٹی کی پیدائش کے بعد بھاگیا لکشمی کی ایک آپریشن کے ذریعے بیض نالی کو نکال دیا گیا تھا۔ وہ سمجھتی تھیں کہ وہ اب بچے پیدا کرنے کے قابل نہیں رہی ہیں۔

بھاگیا لکشمی کے بہنوئی نے انھیں مشورہ دیا کہ وہ ڈاکٹر پدما شری سے مشورہ کریں۔

ڈاکٹر پدماشری یاد کرتی ہیں: ’بھاگیا لکشمی ہمیشہ زندگی سے بیزار نظر آتی تھیں۔‘

ڈاکٹر پدما شری نے بھاگیا لکشمی کو بتایا کہ آئی وی ایف طریقے سے وہ دوبارہ ماں بن سکتی ہیں۔

ڈاکٹر پدماشری کہتی ہیں: ’بھاگیا لکشمی جوان تھیں، اور مجھے یقین تھا کہ وہ حاملہ ہو سکتی ہیں۔‘

اس سے جوڑے کو حوصلہ ہوا۔ بھاگیا لکشمی کے شوہر کی روزانہ کی آمدن صرف سات ڈالر ہے لیکن پھر بھی انھوں نے آئی وی ایف طریقہ علاج کے لیے رقم جمع کر لی۔

ڈاکٹر پدما شری بتاتی ہیں کہ فروری میں علاج کے شروع ہونے کے ایک ماہ کے اندر بھاگیا لکشمی حاملہ ہو گئی تھیں

ناندیڑ:مالجاہ ٹیکڑی تا فروٹ مارکیٹ روڈ پر گڑھے سے حادثات

ناندیڑ:یکم اکتوبر(اردو دنیا نیوز۷۲)فی الحال ناندیڑ شہر کے علاوہ آس پاس کی سبھی اہم سڑکوںکی حالت انتہائی خستہ ہوچکی ہے۔اوراگر کوئی سڑک اچھی تعمیر کردہ بھی ہے تو اسکے درمیان میں بڑا گڑھا ہوگیاہے جو حادثات کاباعث بن رہا ہے ۔ حالیہ دنوں ناندیڑ شہر کے دیگلورناکہ مین روڈ پر ایک چھوٹے سے گڑھے سے رونماہوےے حادثہ میں دو نوجوان زخمی ہوگئے تھے جس میںسے ایک کی بعد میں دوران علاج موت واقع ہوگئی ۔

شہر ناندیڑ کے قریب ہی مالجاہ ٹیکڑی تا فروٹ مارکیٹ روڈ پرفرینڈس دھابہ کے قریب بھی اسی طرح کاایک بڑا گڑھا سڑک کے درمیان ہوگیا ہے۔ جو حادثات کا باعث بن رہا ہے اب تک یہاں پر کئی چھوٹے حادثات پیش آچکے ہیں۔روزانہ کوئی نہ کوئی حادثہ رونما ہوتا ہے ۔ حالانکہ پوری سڑک ہاٹ میکس بنی ہوئی ہے مگر صرف ایک گڑھے کی وجہہ سے پوری سڑک خراب ہورہی ہے اور حادثات بھی پیش آرہے ہیں ۔ علاقہ کے تاجروںودوکانداروں کامطالبہ ہے کہ متعلقہ محکمہ اس گڑھے کوفی الفور بندکرے تاکہ کوئی بڑا حادثہ رونما نہ ہو

ناندیڑ:سیلابی علاقوں سے پانی اُترگیا‘ناوگھاٹ پُل سے آمدورفت شروع

ناندیڑ:یکم اکتوبر(اردو دنیا نیوز۷۲)بارش نہ ہونے کی وجہہ سے ناندیڑکی گوداوری ندی کی سطح میں آہستہ آہستہ کمی آرہی ہے اورآج یکماکتوبر کوکئی فٹ تک پانی اترگیا ہے لیکن تشویش کی بات یہ بھی ہے کہ محکمہ موسمیات نے بارش کی پیش قیاسی بھی کی ہے اورآج شام میں وقفہ وقفہ سے بارش ہوتی رہی ہے ۔ اور امکان ہے کہ کل اور پرسوں بھی بارش ہوگی ۔شاہین طوفان کے باعث مراٹھواڑہ میں بھی تیز موسلادھار بارش کاا شارہ دیاگیا۔

ناندیڑ میں گوداوری ندی کاپانی کم ہورہا ہے اسلئے اب نشیبی علاقوں سے بھی پانی اتر رہا ہے ۔ اور کئی علاقوں کی سڑکیں دوبارہ آمد ورفت کےلئے کھل گئی ہیں۔اس کے علاوہ جائیکواڑی ڈیم ‘یلدری ‘ سدیشور‘ دگرس ڈیم ‘دودھنا پروجیکٹ سے بھی پانی کی آمد کاسلسلہ کم ہوا جس کی وجہہ سے گوداوری میں پانی کم رفتار سے بڑھ رہا ہے ۔جبکہ دوسری جانب گوداوری کاپانی آگے تیلنگانہ کی سمت بھی بڑھ رہا ہے ۔ ناندیڑ کے نا وگھاٹ پُل سے بھی پانی اترگیاہے اسلئے پُل سے آمد ورفت کاسلسلہ شروع ہوگیاہے۔ وشنو پوری ڈیم کے فی الحال پندرہ میں سے صرف چار گیٹ ہی کھلے رکھے گئے ہیں۔

ریپ کی کوشش کرنے والے کو گاؤں کی عورتوں کے کپڑے دھونے اور استری کرنے کی سزا

جنسی زیادتی کے مجرم کو دنیا بھر کی عدالتوں کی جانب سے مختلف سزا ئیں دیا جانا تو آپ نے بھی دیکھا ہوگا لیکن بھارت میں اس حوالے سے اپنی نوعیت کا مختلف واقعہ پیش آیا ہے۔

بھارتی میڈیا کے مطابق، بہار کے ضلع مدھو بنی سے تعلق رکھنے والے 20 سالہ لالن کمار پر خاتون سے زیادتی کی کوشش کا الزام ہے۔

بھارتی تفتیشی افسر کے مطابق ،کمار، جس کا روزگار لوگوں کے کپڑے دھونا ہے انھیں رواں برس دیگر افراد کے ہمراہ خاتون سے زیادتی کی کوشش میں گرفتار کیا گیا تھا۔
تاہم اب عدالت کی جانب سےلالن کی ضمانت اس شرط پر منظور کی گئی کہ وہ 6 ماہ تک گاؤں کی تمام خواتین کے کپڑے دھوئیں گے اور استری بھی کریں گے۔

عدالتی حکم نامے کےمطابق،20 سالہ شخص کو 6 ماہ تک گاؤں کی 2 ہزار خواتین کے کپڑے نہ صرف دھونے اور استری کرنے ہوں گے بلکہ لانڈری کے لیے استعمال ہونے والا ڈٹرجنٹ اور دیگر اشیاء بھی خود خریدنے ہوں گے۔میڈیا رپورٹس کے مطابق ، عدالت کے فیصلے پر گاؤں کی تمام خواتین خوش ہیں

پنجاب نے کولکتہ کو شکست دی ، دہلی نے کوالیفائی کیا

پنجاب نے کولکتہ کو شکست دی ، دہلی نے کوالیفائی کیا

کپتان لوکیش راہل کی 67رن کی بہترین اننگز اور شاہ رخ خان کے آخری اوور میں لگائے گئے چھکے سے پنجاب کنگس نے دلچسپ مقابلے میں جمعہ کو کولکتہ نائٹ رائیڈرس کو پانچ وکٹ سے شکست دیکر آئی پی ایل کے پلے آف میں پہنچنے کی اپنی امیدوں کو قائم رکھا۔

کولکتہ نے سلامی بلے باز ونکٹیش ایئر (67) کی شاندار نصف سنچری،راہل ترپاٹھی (34) اور نتیش رانا (31) کی جارحانہ اننگز کی بدولت 20اوور میں سات وکٹ پر 165رن کا چیلنجنگ اسکور بنایا جبکہ پنجاب نے 19.3اوور میں پانچ وکٹ پر 168رن بناکر دلچسپ جیت اپنے نام کی۔

پنجاب کی 12میچوں میں یہ پانچویں جیت ہے اور اس کے دس پوائنٹ ہوگئے ہیں پنجاب کی ٹیم اب پانچویں نمبر پر پہنچ گئی ہے اور اس کے پاس پلے آف میں جانے کی امید ہے۔ کولکتہ کی ٹیم اس شکست کے بعد دس پوائنٹس کے ساتھ اب بھی چوتھے نمبر پر ہے۔ پنجاب کی اس جیت کے ساتھ دہلی کیپیٹلس کی ٹیم نے پلے آف کے لئے کوالیفائی کرلیا ہے۔

سلامی بلے باز ونکٹیش ایئر (67) کی شاندار نصف سنچری، راہل ترپاٹھی (34) اورنتیش رانا (31) کی جارحانہ اننگز کی بدولت کولکتہ نائٹ رائیڈرس نے پنجاب کنگس کے خلاف جمعہ کو آئی پی ایل مقابلے میں 20اوور میں سات وکٹ پر 165رن کا چیلنجنگ اسکور بنا لیا۔

پنجاب کنگس نے ٹاس جیت پر پہلے فیلڈنگ کرنے کا فیصلہ کیا۔ پنجاب کو پہلی کامیابی جلد ہی مل گئی جب اوپنر شوبھم گل سات رن بناکر ارش دیپ سنگھ کی گیند پر بولڈ ہوگئے۔ کولکتہ کا پہلا وکٹ 18کے اسیکور پر گرا۔ لیکن اس کے بعد ایئر اور ترپاٹھی نے دوسرے وکٹ کے لئے 72رن کی شراکت کی۔ ترپاٹھی نے 26گیندوں پر 34رن میں تین چوکے اور چھکا لگایا۔

ایئر نے شاندار بلے بازی کا سلسلہ جاری رکھتے ہوئے اپنی نصف سنچری مکمل کی۔ ایئر نے کچھ بہترین شاٹ لگائے۔ وہ 49گیندوں میں نو چوکوں اور ایک چھکے کی مدد سے 67رن بناکر ٹیم کے اسکور 120پر آوٹ ہوئے۔ ایئر کو لیگ اسپنر روی بشنوئی نے دیپک ہڈا کے ہاتھوں کیچ کرایا۔

پنجاب نے اس کے بعد کولکتہ کے کپتان ایون مورگن کو آوٹ کیا جبکہ ٹم سیفرٹ دو رن بناکر رن آوٹ ہوگے۔ دنیش کارتک نے 11گیندوں میں گیارہ رن بناکر کولکتہ کو 165تک پہنچایا۔پنجاب کی طرف سے ارشدیپ سنگھ نے 32رن پر تین وکٹ اور لیگ اسپنر روی بشنوئی نے 22رن پر دو وکٹ لئے۔

اردودنیانیوز۷۲

ایک تکبیر جو مکمل تقریر ہے!

ایک تکبیر جو مکمل تقریر ہے!                   Urduduniyanews72 آج ماہ ذی الحج کی نویں تاریخ ہے، فجر کی نماز کے بعد ایک عمل کا اض...