Powered By Blogger

منگل, اکتوبر 26, 2021

ممبئی والوں کو راحت ، لوکل ٹرینیں 28 اکتوبر سے 100 فیصد صلاحیت سے چلیں گی ۔

ممبئی والوں کو راحت ، لوکل ٹرینیں 28 اکتوبر سے 100 فیصد صلاحیت سے چلیں گی ۔

ممبئی ، 26 اکتوبر۔ ممبئی کی لوکل ٹرینوں میں مسافروں کی بڑھتی ہوئی تعداد کے پیش نظر، ریلوے انتظامیہ نے 28 اکتوبر 2021 سے وسطی اور مغربی ریلوے پر چلنے والی ممبئی مضافاتی خدمات (لوکل ٹرینوں) کو 100 فیصد صلاحیت کے ساتھ چلانے کا فیصلہ کیا ہے۔ اس ٹرین کی خدمات مکمل طور پر 22 مارچ 2020 سے Covid 19 لاک ڈاؤن کی وجہ سے بند کر دیا گیا تھا۔اس کے بعد ، 15 جون، 2020 سے ، ریلوے نے ریاستی حکومت کے ذریعہ شناخت کردہ اور وزارت ریلوے سے منظور شدہ ضروری خدمات کے زمرے کے لیے مضافاتی خدمات شروع کیں۔

سنٹرل اور ویسٹرن ریلوے سے جاری کردہ ریلیز کے مطابق ، اس وقت سنٹرل ریلوے اور ویسٹرن ریلوے کے ممبئی ڈویڑنوں پر بالترتیب 1702 اور 1304 مضافاتی خدمات چل رہی ہیں ، جو ان کی کل مضافاتی خدمات کا 95.70 فیصد ہے۔ اب 28 اکتوبر 2021 سے ، سنٹرل اور ویسٹرن ریلوے ممبئی کے مضافاتی حصوں کو پری کوویڈ سطح یعنی 100% مضافاتی خدمات پر چلائے گی۔ یعنی سینٹرل ریلوے پر روزانہ 1774 اور ویسٹرن ریلوے پر 1367 سروسز چلائی جائیں گی۔ ان ٹرینوں میں صرف ریاستی حکومت کی طرف سے شناخت کردہ کلاس کے مسافروں کو سفر کرنے کی اجازت دی گئی ہے۔ ریلوے انتظامیہ کے اس فیصلے سے لوکل ٹرینوں میں سفر کرنے والوں کو کافی راحت ملے گی۔


احمد آباد اور لکھنو کی ٹیمیں کھیلیں گی اگلا آئی پی ایل ، انڈین کرکٹ بورڈ کو ملے 12 ہزار کروڑ

احمد آباد اور لکھنو کی ٹیمیں کھیلیں گی اگلا آئی پی ایل ، انڈین کرکٹ بورڈ کو ملے 12 ہزار کروڑ

نئی دہلی : انڈین پرئمیر لیگ کی دو نئی ٹیموں کا اعلان ہوگیا ہے ۔ اس کے ساتھ ہی 2022 سے آئی پی ایل میں 8 کی جگہ 10 ٹیمیں ایک دوسرے کے خلاف کھیلتی نظر آئیں گی ۔ ان دو ٹیموں کا نام احمد آباد اور لکھنو ہیں ۔ نیلامی میں احمد آباد کو سی وی سی کیپٹلس نے 5200 کروڑ جبکہ لکھنو کو آر پی سنجیو گوئنکا گروپ نے 7090 کروڑ روپے میں خریدا ۔ یعنی دونوں ٹیموں سے بی سی سی آئی کو تقریبا ۔۔۔۔ ہزار کروڑ روپے ملے ہیں ۔

Dai

دہلی : مچھر مارنے والی کوائل کے سبب آگ لگنے سے حادثہ ، ایک کنبہ کے 4 افراد ہلاک

دہلی : مچھر مارنے والی کوائل کے سبب آگ لگنے سے حادثہ ، ایک کنبہ کے 4 افراد ہلاک

نئی دہلی: قومی راجدھانی دہلی کے اولڈ سیماپوری علاقہ میں منگل کی صبح پیش آنے والے ایک دلخراش حادثہ میں کئی افراد کی جان چلی گئی۔ اطلاعات کے مطابق ایک مکان میں آگ لگنے کی وجہ سے کنبہ کے 4 افراد ہلاک ہو گئے۔ فائر بریگیڈ کو علی الصبح 4 بج کر 7 منٹ پر آگ لگنے کی اطلاع موصول ہوئی۔ اس کے بعد تقریباً 4 گھنٹوں میں آگ پر قابو پایا گیا۔ بعد ازاں، فائر بریگیڈ کے اہلکار جب مکان کی تیسری منشل پر پہنچے تو ایک کمرے میں کنبہ کے چار افراد مردہ حالت میں پائے گئے۔

دہلی پولیس کے مطابق مکان کی تیسری منزل میں ایک چھوٹے سے کمرے میں مردہ حالت میں پائے گئے افراد کے نام 58 سالہ ہوری لال، ان کی 55 سال کی اہلیہ رینا، 24 سال کا بیٹا آشو اور 18 سال کی بیٹی روہنی ہیں۔ ہوری لال شاستری بھون میں درجہ چہارم کے ملازم تھے اور نہیں مارچ 2022 میں ملازمت سے سبکدوش ہونا تھا۔ ان کی بیوی ایم سی ٹی میں سویپر تھیں، آشو بیروزگار تھا جبکہ روہنی سیماپوری میں ایک سرکاری اسکول سے 12ویں کر رہی تھی۔

پولیس نے تعزرات ہند کی دفعہ 436، 304اے کے تحت تفتیش شروع کر دی ہے۔ فائر بریگیڈ کے مبابق تمام افراد کی موت دم گھنٹے کی وجہ سے ہوئی ہے۔ ابتدائی طور پر محسوس ہوتا ہے ماسکیٹو کوائل (مچھر مانرے والی کوائل) سے آگ لگی اور کمرے میں دھواں بھر گیا تاہم تفتیش ابھی جاری ہے۔ مارے گئے لوگوں کی پوسٹ مارٹم کرانے کے لئے بھیجا گیا ہے۔

مانا جا رہا ہے کہ رات کے وقت سبھی لوگ سو رہے تھے اس وجہ سے آگ کا کسی کو معلوم نہیں ہو سکا اور آگ نے انتہائی خطرناک شکل اختیار کر لی۔ آتشزدگی میں 4 افراد کے ہلاک ہونے کی خبر موصول ہونے پر موقع پر لوگوں کی بھاری بھیڑ جمع ہو گئی۔ پولیس کا کہنا ہے کہ حتمی طور پر تفتیش مکمل ہونے کے بعد ہی کچھ کہا جا سکتا ہے۔ مقامی لوگ بھی اس پر کچھ نہیں کہہ پا رہے ہیں۔

کانگریس کے سینئرلیڈرکے رحمان خان کے مطابق " مسلمان اقلیت نہیں بنگلور(ایجنسی)

کانگریس کے سینئرلیڈرکے رحمان خان کے مطابق " مسلمان اقلیت نہیں بنگلور(ایجنسی)

کانگریس کے سینئر لیڈرکے رحمان خان نے ہفتہ کے روز کہا کہ مسلم ملک میں اقلیت نہیں ہیں اور انہیں ملک کی تعمیر میں اپنا کردار ادا کرنا چاہئے۔ راجیہ سبھا کے سابق ڈپٹی چیئرمین کے رحمان خان نے کہا کہ ''ملک میں تقریباً 20 سے 22 کروڑ مسلمان ہیں۔ میرے مطابق وہ اقلیت نہیں ہیں۔ 22 کروڑ اقلیت کیسے ہوسکتے ہیں؟ ہمیں یہ رنگ دیا جاتا رہا ہے ۔'

انہوں نے یہاں نامہ نگاروں سےکہاکہ انہوںنے ایک کتاب '' انڈین مسلمس: دی وے فارورڈ '' بھی لکھی ہے ۔ خان نے کمیونٹی سے قوم کی تعمیر میں اپنا تعاون دینے کو کہا۔ خان نے کہا کہ 'ہمیں معاشرے میں اپنا حصہ ڈالنا ہے۔ ہمیں معاشرے کو دینا چاہیے اور اچھا شہری بننا چاہیے۔ حکومت سے کہنے کے بجائے ہمیں سماج کو دینا چاہئے۔

انہوں نے کہا کہ آئین کے آرٹیکل 14، 15 اور 16 کے مطابق اگر کوئی طبقہ یا برادری پسماندہ ہے اور اسے تعاون کی ضرورت ہے تو آئین حکومت کو مثبت اقدام کرنے کا اختیار دیتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ یہی وجہ ہے کہ کوئی بھی پارٹی اقتدار میں آ کر کسی کمیونٹی کو فائدہ نہیں پہنچا رہی ہے۔

وہ ریاست میںہنگل اور سندھگی سیٹوں پر 30 اکتوبر کو ہونے والے ضمنی انتخابات سے پہلے مسلمانوں کی حمایت کو لےکرکانگریس اورجے ڈی ایس لیڈروں کے درمیان سیاسی الزامات پر پوچھے گئےسوالات کا جواب دے رہے تھے۔

ایک سوال کے جواب میں کانگریس لیڈر نے کہا کہ اقلیت بھی ملک کے شہری ہیں اور سیاست دانوں کا یہ دعویٰ کہ ان کی توہین ہے کہ برادری کا استعمال ووٹوں کے لیے کیا جا رہاہے ۔

انہوں نے کہا کہ 'کیا اقلیتوں کو اس بات کا علم نہیں ہے کہ کس کو ووٹ دینا ہے اور کسے نہیں ۔'سابق مرکزی وزیر نے کہا کہ کانگریس ایک سیکولر پارٹی ہے اور 70 سالوں سے سیکولرازم کو بچانے کے لیے کھڑی ہے اور مسلمان اس کی حمایت کرتے ہیں۔

تری پورہ میں مسلمانوں اور مسجدوں پر حملہ کے خلاف آل انڈیا ملی کونسل کا شدید احتجاج ، شرپسندوں کے خلاف کاروائی کا مطالبہ

تری پورہ میں مسلمانوں اور مسجدوں پر حملہ کے خلاف آل انڈیا ملی کونسل کا شدید احتجاج ، شرپسندوں کے خلاف کاروائی کا مطالبہنئی دہلی: تری پورہ میں مسلمانوں ان کے گھروں اور مسجدوں پر ہونے والے حملوں کی آل انڈیا ملی کونسل نے مذمت کرتے ہوئے اسے سرکار کی ناکامی بتایا اور کہا ہے کہ اقلیتوں کو تحفظ دینا، ان کے عبادت خانوں اور گھروں کی حفاظت کرنا منتخب سرکار کی بنیادی ذمہ داری ہوتی ہے جس میں بی جے پی سرکار شروع سے ناکام ہے۔ آل انڈیا ملی کونسل کے جنرل سکریٹری ڈاکٹر منظور عالم نے کہا کہ پچھلے کئی دنوں سے لگاتار تری پورہ میں مسلمانوں پر حملہ کیا جا رہا ہے، ان کے گھروں کو توڑا جا رہا ہے، قرآن کریم کی بے حرمتی کی گئی ہے، ان کو نقصان پہنچایا گیا ہے جو بے حد شرمناک ہے۔ کہا جا رہا ہے کہ بنگلہ دیش میں اقلیتوں پر ہوئے حملوں کے خلاف 13 شدت پسند تنظیموں نے احتجاج کرنے کے لیے ریلی نکالی تھی جس نے پر امن احتجاج کرنے کے بجائے مسلمانوں پر حملہ کر دیا، مسجدوں میں آگ زنی کی، قرآن مجید کی بے حرمتی کی، مسلمانوں کے خلاف نعرے لگائے گئے، افسوسناک بات یہ ہے کہ کئی دن گزر جانے کے باوجود اس معاملے میں ریاستی اور مرکزی سرکار کی طرف سے کوئی خاص کاروائی ہوتی نظر نہیں آئی ہے۔ڈاکٹر محمد منظور عالم نے کہا کہ بنگلہ دیش میں جو کچھ ہوا اس کے خلاف ہم سب نے آواز بلند کی۔ ملی کونسل نے بھی ایک پریس ریلیز جاری کر کے کہا تھا کہ کسی کو قانون اپنے ہاتھ میں نہیں لینا چاہیے اور یہ اسلام کے خلاف بھی ہے کہ اقلیتوں کی حفاظت نہ کی جائے اور ان کے عبادت خانوں پر حملہ کیا جائے۔ ہونا یہ چاہیے کہ نہ تو کسی کے عقیدے کو ٹھیس پہنچائی جائے اور نہ ہی کسی کے عبادت خانے کو توڑا جائے۔ بھارت سرکار کو چاہیے کہ وہ اقلیتوں کی حفاظت کو یقینی بنائے اور جس طرح بھارت میں لگاتار مسلمانوں پر حملہ ہورہاہے، ماب لنچنگ کی جارہی ہے، مسلمانوں کا فرضی انکاونٹر کیا جارہا ہے، مسلمانوں کو جیلوں میں بند کیا جارہاہے جو سرکار کی ناکامی ہے اور یہ سب اس لئے ہورہاہے کیونکہ سرکار کاروائی سے گریز کرتی ہے۔ مجرموں اور دنگائیوں کے خلاف ایکشن لینے کے بجائے مجرموں کو بچانے کی کوشش کی جاتی ہے۔ آل انڈیا ملی کونسل کی اپیل ہے کہ سرکار اپنی ذمے داری ادا کرے، ملک کے ماحول کو پرامن بنائے، اقلیتوں کو محفوظ کرے اور ان پر ہونے والے لگاتار حملوں کو روکے اور جو لوگ اس طرح کے حملوں میں ملوث ہیں انہیں عبرتناک اور سخت سزا دی جائے۔

عمرہ کیلئے بکنگ کے بعد 14 روز کا انتظار ختم

عمرہ کیلئے بکنگ کے بعد 14 روز کا انتظار ختماحتیاطی تدابیر میں نرمی سے عمرہ کیلئے نمایاں اضافہ : سعودی وزارت حج
ریاض : حج اور عمرہ کی وزارت کے مطابق عمرہ کرنے کے خواہش مند زائرین کو اب اس کی بکنگ کے بعد 14 روز تک انتظار نہیں کرنا پڑے گا۔ وزارت کے پلاننگ اینڈ اسٹریٹجی آفیسر ڈاکٹر عمرو المدہ نے بتایا کہ احتیاطی تدابیر میں نرمی سے عمرہ اور نماز کے لیے مسجد الحرام کی آپریشنل صلاحیت میں نمایاں اضافہ ہوا ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ عمرہ کرنے کے لیے دستیاب تاریخوں کی مانگ میں اضافہ ہوا جس کی وجہ سے وزارت نے یہ سہولت پیش کی تھی لیکن یہ شرط اب ضروری نہیں ہے اور زیادہ مانگ کی وجہ سے سب کے لیے ایک مناسب موقع حاصل ہوگا۔گزشتہ ہفتے حرمین شریفین میں پہلی مرتبہ سماجی فاصلے کے بغیر اور مکمل گنجائش کے ساتھ نماز جمعہ ادا کی گئی تھی۔نماز جمعہ کی ادائیگی کے لیے عمرہ زائرین کے علاوہ سعودی عرب میں مقیم افراد کی بڑی تعداد نے حرم کا رُخ کیا، بڑی تعداد میں نمازیوں کی آمد کے پیشِ نظر حرم کے توسیعی حصے میں بھی نماز کی ادائیگی کا انتظام کیا گیا۔ خیال رہے کہ تقریباً ڈیڑھ سال بعد 17 اکتوبر کو سعودی حکام نے کورونا پابندیاں نرم کرتے ہوئے مسجد الحرام میں سماجی فاصلے کی نشاندہی کرنے والے اسٹیکرز اور خانہ کعبہ کے اطراف میں لگائی گئی پابندیاں ہٹا دی تھیں۔مسجد الحرام اور مسجد نبوی کو پوری گنجائش کے تحت نمازیوں اور زائرین کے لیے کھولنے کے فیصلے کے بعد مکہ معظمہ کے ہوٹلز، ٹرانسپورٹ اور بازاروں میں بھی لوگوں کی تعداد میں اضافہ دیکھنے میں آیا ہے۔عمرہ زائرین کا ہوائی اڈوں سے استقبال ، ہوٹلوں میں اُن کے قیام اور طعام کے انتظام، مسجد الحرام میں ان کی آمد ورفت اور نگرانی کے لیے 'اعتمرنا' نامی موبائل ایپلی کیشن کے ذریعے رجسٹریشن کیا جا رہا ہے۔

اردودنیانیوز۷۲

ایک تکبیر جو مکمل تقریر ہے!

ایک تکبیر جو مکمل تقریر ہے!                   Urduduniyanews72 آج ماہ ذی الحج کی نویں تاریخ ہے، فجر کی نماز کے بعد ایک عمل کا اض...