Urduduniyanews72
’’شاہ ولی اللہؒ اور تصوف‘‘کی رسم اجراء اور مشاہیر علماء و دانشوران ملت کا اظہار خیال
۱/فروری ۲۰۲۵ءنئی دہلی
حضرت شاہ ولی اللہ محدث دہلویؒ کے نظریہ تصوف وسلوک کی تفہیم و تعبیر کے لیے ایک رہنما کتاب ہے جس میں تصوف کی ابتداء و ارتقاء اور تمام سلا سل و مناہج اورطرق صوفیاء کا تفصیلی بیان موجود ہے، جس کے مولف معروف عالم دین مولانا مفتی عطاء الرحمٰن قاسمی ہیں، ان خیالات کااظہارپدم شری پروفیسر اختر الواسع نے ۳۱جنوری ۲۰۲۵ کوتسمیہ آڈیٹوریم اوکھلا،نئی دہلی میں ’’شاہ ولی اللہ ؒاور تصوف‘‘ کی رسم اجراء کے موقع پر کیاہے، جسکی صدارت ڈاکٹر سید فاروق صاحب ڈائرکٹر ہمالیہ ڈرگس نے کی اور جبکہ نظامت کے فرائض جناب شبیہ احمد خاں صاحب سابق سی یی او حج کمیٹی اف انڈیا نے بحسن و خوبی سر انجام دیا، شاہ ولی اللہ انسٹی ٹیو ٹ کاتعارف کراتے ہوئے مولانا عطاء الرحمٰن قاسمی نے کہا کہ شاہ ولی اللہ انسٹی ٹیوٹ کے تحت الحمد للہ اب تک ۵۰ سے زیادہ کتا بیں شائع ہو چکی ہیں،خصوصیت سے الاشباہ والنظائر فی القرآن الکریم( مخطوطہ مفسر قرآن شیخ مقاتل بن سلیمان ؒکی خاص اشاعت ہے)پروفیسر شہپر رسول وائس چیئرمین دہلی اُردو اکادمی نے بڑے جامع انداز میں حضرت شاہ ولی اللہ محدثؒ کا ذکر کیا اور’’شاہ ولی اللہ اور تصوف‘‘ کی اشاعت پر مفتی عطاء الرحمن قاسمی کو مبارک باد دی اور ڈاکٹر سید فاروق صاحب کے برادر خورد جناب فرخ احمد نے اپنے کلام حمد و ثناء سے مجلس کو محظوظ کیا، پروفیسر خالد محمودسابق صدر شعبہ اردو جامعہ ملیہ اسلامیہ نے کہا کہ شاہ ولی اللہ انسٹی ٹیوٹ فکر ولی اللٰہی کی اشاعت وترویج کا ایک بڑا مرکز ہےاور ایک چھوٹی سی جگہ سے بڑا علمی کام ہوتا رہا ہے، جس کا نمونہ یہ اہم کتاب ہے، ڈاکٹر ظفر الاسلام خاں سابق چیئرمین دہلی اقلیتی کمیشن نے کہا کہ شاہ ولی اللہ انسٹی ٹیو ٹ کا قیام ۱۹۸۶ء میں ہوا اور میں مولانا عطاءالر حمن قاسمی کو تب ہی سے جانتاہوں اور انکی تحقیقی کاموں سے واقف ہوں اور انہوں نے مزید کہا کہ تصوف وسلوک سے منسلک بہت سے صوفیاء ومشایخ نے اعلاء کلمۃ اللہ کا حق اداکیا ہے اور اپنے اپنے ملکوں میں سماجی انقلاب برپا کیا ہے، مشہور دانشورخواجہ محمد شاہد ریٹائرڈ آئی اے ایس نے بھی شاہ ولی اللہ انسٹی ٹیوٹ کے علمی کاموں کی تحسین کی اور اسکے مجوزہ منصوبہ کی تکمیل کی اپنی دیرینہ خوا ہشن ظاہر کی،معروف سماجی رہنما جناب آصف حبیب صاحب نے کہا گرچہ میں شاہ ولی اللہ محدث دہلوی ؒسے زیادہ واقف نہیں ہوں لیکن وہ ایک بڑے صوفی اور برصغیر میں اسلام صو فیاء و مشایخ کے ہی ذریعہ آیا ہے، مشہور شاعر وادیب ڈاکٹر سجاد احمد صاحب نے بھی اپنے کلام سے نوازا اور انھوں نے کتاب کی تعریف وتوصیف کی اور شاہ ولی اللہ انسٹی ٹیوٹ کے علمی کاموں کو سراہااور شا ہ ولی اللہ انسٹی ٹیوٹ کے سر پرست رہے ڈاکٹر اخلاق الر حمٰن قدوائی مرحوم کے صاحبزادے جناب مونس الر حمٰن قد وائی نےشاہ ولی اللہ انسٹی ٹیو ٹ کے تر جمان و ارگن ’’ماہنامہ براہین‘‘ کی پابندی اشاعت پر خوشی کا اظہار کیا اور کہاکہ مفتی عطاءالر حمن قاسمی کی محبت کی وجہ سے حا ضر ہو ا کرتاہوں۔آخر میں ڈاکٹر سید فاروق صاحب چیئرمین تسمیہ ٹرسٹ نےاپنے صدارتی خطبہ میں بڑے موثر ناصحانہ کلمات سے نوازا اور اپنے اشعار سے سامعین کو محظوظ کرایا اور خواجہ محمد شاہد صاحب نےڈاکٹر سید فاروق صاحب کی جانب سے اس ا جرائی تقریب کے انعقاد اور ہم طعامی کا شرف بخشنے کا شکریہ اداکیا ، اسکے قابل ذکر شرکاء میں میجر عبد الحفیظ، جمال محمد خاں،، سہیل احمد صدیقی، سید محموداختر، عزیزالرحمن، ڈاکٹر انشاء تابش،ڈاکٹر خالد عثمانی شاہین باغ، ڈاکٹر خوش نور، ڈاکٹر بہار عالم، فرخ احمد دہرادون ،فرخ احمد صدیقی دہلی ،قاری محمد عرفان اور حافظ محمد عرفان دہلوی وغیرہ تھے۔
Issued by
Shah Waliullah Institute, New Delhi