Urduduniyanews72
مفتی محمد ثناء الہدیٰ قاسمی
نائب ناظم امارت شرعیہ پھلواری شریف پٹنہ
ہندوستان دن بدن قرضوں کے بوجھ تلے دبتا جا رہا ہے، ایک رپورٹ کے مطابق مارچ 2023تک غیر ملکی قرضے 624بلین ڈالتر تک پہونچ گیے تھے جو مالی سال21-22کے مقابل 5.6بلین ڈالر کا اضافہ درج کیا گیا ہے، اس طرح ہر نو مولود جو ہندوستان میں آ رہا ہے، وہ چھیالیس ہزار روپے اپنے اوپر قرض لے کر ہی پیدا ہو رہ اہے، قرضوں کی شرح سود میں عالمی طور پر اضافہ ہوا ہے، ظاہر ہے ہندوستان بھی اسی دنیا میں ہے، اس لیے اب اسے شرح سود 5.2فی صد بڑھ گئی ہے، جو قرض کی ادائیگی 21-22میں 41.6بلین ڈالر تھی وہ 22-23میں 49.6بلین ڈالر ہو گئی ہے، اس اضافی بوجھ کا ہندوستانی معیشت پر گہرے اثرات مرتب ہو رہے ہیں، اس کی وجہ سے فلاحی اسکیموں میں کٹوتی کی جا رہی ہے اور اس کی وجہ سے ملک کی شرح نمو میں سستی کا رجحان پایا جا رہا ہے، یہ چیزیں ہماری وزیر خزانہ سیتارمن کی نگاہوں میں ہے تو ضرور ، لیکن وہ اس کی ان دیکھی کر رہی ہیں، وہ یہ کہہ کر عوام کو تسلی دے رہی ہیں کہ غیر ملکی قرضوں میں قلیل مدتی قرضے کم اور طویل المیعاد قرضے زیادہ ہیں، طویل المیعاد ہونے کی وجہ سے ان قرضوں کے اثرات ہمارے اوپر نہیں پڑ رہے ہیں، وہ اس بات کو مانتی ہیں کہ غیر ملکی قرضوں کے مقابلے ہمارے پاس زر مبادلہ کے ذخائر صرف بانوے فی صد ہیں۔
اگر قرض کا بوجھ اسی طرح بڑھتا رہا اور زر مبادلہ کے ذخائر کم ہوتے رہے تو ہندوستان کو سری لنکا اور پاکستان کی طرح عالمی برادری سے کشکول گدائی لے کر امداد کی اپیل کرنی ہوگی، وہ دن ہندوستان کی تاریخ کا سیاہ دن ہوگا اور ملکی وقار کی ایسی تیسی ہو کر رہ جائے گی اللہ وہ دن نہ لائے اس کی دعا ہم سب کو کرنی چاہیے۔