Powered By Blogger

منگل, ستمبر 20, 2022

مسجد حضرت بلال میں درس قرآن کےدورثانی کی تکمیل اوردعائیہ پروگرام کااہتمام ۔

مسجد حضرت بلال  میں درس قرآن کےدورثانی  کی تکمیل اوردعائیہ پروگرام کااہتمام ۔
اردو دنیا نیوز ٧٢
پٹنہ (پریس ریلیز)مسجد حضرت بلال سمن پورہ راجاباراز میں دورثانی کی تکمیل کےموقع سےایک دعائیہ پروگرام کاانعقاد کیاگیا، اولا آخری،، سورۃ الناس،، کی جامع اورعلمی نکات سےمعموراور مؤثرتفسیر ہندوستان کے مائہ نازعالم دین اور کثیرالتصانیف حضرت مولانا مفتی ثناءالہدی قاسمی صاحب نائب ناظم امارت شرعیہ نےفرمائی۔
اس کے بعدصدر مسجد کی جانب سے امام مسجد ہذا مولانا اعجازکریم قاسمی صاحب نے خطبۂ استقبالیہ پیش کرتے ہوئے پچیس سالوں سے جاری درس قرآن پرتفصیلی رپورٹ پیش کی اور اس کے محرکات واسباب پرروشنی ڈالتے ہوئے آنے والے علمائے کرام کااظہارتشکر فرمایا۔
حضرت مولانا نورالحق رحمانی صاحب استاذ المعہد العالی امارت شرعیہ نے اپنی دل نشیں تقریرمیں فرمایا درس قرآن قرآن فہمی کا ایک اچھا سلسلہ ہے اس کےذریعہ زندگی میں تبدیلی آتی ہے اورداعی کے حق میں ہدایت نازل ہوتی ہے ہرمسجد میں اس کااہتمام کرناچاہئے،اس کےمفیداثرات مرتب ہوں گے۔
مفتی جنیدعالم قاسمی صاحب ناظم مدرسہ دارالعلوم الاسلامیہ مجہولیہ چمپارن نےاپنے خطاب میں فرمایا اس مجلس میں ہم سب لوگوں کی حاضری قرآن کی نسبت پرہوئی ہے ان شاءاللہ ہم لوگوں کی مغفرت کاذریعہ ثابت ہوگی ان ہوں نے فرمایا جس چیز کی نسبت قرآن سے جڑ جاتی ہے اس کارتبہ اورمقام بلندہو جاتاہے  نماز کے ساتھ قرآن کی نسبت قائم ہوئی تو نماز ام العبادات ہنی جس رات قرآن کانزول ہواوہ رات شب قدر بنی، امت  مسلمہ حامل قرآن بنی خیرامت کےلقب سے سرفرازہوئی ۔
مولانا غلام اکبر قاسمی امام جامع  مسجد مرادپورپٹنہ وسکریٹری تحریک تنظیم ائمہ مساجد بہار نے مجمع سے خطاب کرتےہوئے فرمایا ہزارتحریروں اورتقریروں سےوہ  فائدہ حاصل نہیں ہوسکتا جوقرآن کریم کی ایک آیت کو سمجھ لینے سے حاصل ہوسکتاہے،قرآن کریم  اللہ پاک کی وہ عظیم ترین نعمت ہے، جس سے بڑھکر دوسری  کوئی نعمت نہیں،عام لوگوں میں قرآن کریم کےساتھ جیسالگن ہوناچاہیے تھا وہ نہیں ہے،قران  کریم زینت طاق بن کر رہ گیاہے یاصرف گھروں میں برکت کےلئے ہے یابوقت ضرورت اس پر ہاتھ رکھ کرقسم کھلوانے کےلئے استعمال ہوتاہے، اس کے نزول کاجومقصدتھا وہ فوت ہوتاجارہاہے،اس امت کی نجات کاآخری سہارا آپ صلی اللہ علیہ کی شفاعت ہے ، لیکن ایک موقع سےآپ صلی اللہ علیہ وسلم اپنے رب کےحضوراپنی قوم کی شکایت کریں گےکہ  اس نے قرآن کوچھوڑدیاتھااور اسے  پس پشت ڈال دیاتھا جب شفاعت کےبجائے آپ صلی اللہ علیہ وسلم شکایت فرمائیں گے توتصورکیجئے اس وقت ہماراانجام کیاہوگا، آج ساڑھے چودہ سو سال سے یہ صحیفۂ ہدایت ہمارے پاس موجود ہے لیکن ہم نے اس کوسمجھنے کی کوشش نہیں کی کہ اس میں کیاہدایت اورپیغام ہے
 اللہ کرےکہ درس قرآن  کایہ مبارک سلسلہ ہمیشہ جاری ساری رہے اورزیادہ سے زیادہ ہدایت کاذریعہ بنے اس کے لئے یہاں کی انتظامیہ کمیٹی قابل مبارک باد ہے۔
مفتی اجل حضرت مولانامفتی عاصم صاحب پھلواری شریف نے فرمایا صحابہ کرام اسی قرآنی تعلیمات اور عمل کی راہ سے معراج ترقی پایاتھا اور ہم  اس کوچھوڑ کر ذلیل و خوار ہورہےہیں تعلیم کےبغیر  کوئی قوم عروج نہیں پاسکتی اللہ تعالٰی بھی تعلیم یافتہ قوم کوعروج سےنوازتے ہیں جس مذہب کی بنیاد  تعلیمی شمع  روشن کرکے رکھی گئی تھی آج وہی قوم تعلیمی میدان کی آخری صف میں کھڑی ہے۔
دارالعلوم الاسلامیہ امارت شرعیہ  کے شیخ ثانی مفتی شکیل قاسمی نے فرمایا شیخ العالم اسیرمالٹاحضرت مولانا محمودالحسن صاحب دیوبندی رح نے جیل  سےرہائی کےبعد دیوبند لوٹنے پر فرمایاتھاکہ مالٹاکےجیل سے میں دوسبق لے کرآیاہوں پوری امت کو قرآن سے وابستہ کیاجائے اوران میں باہمی اتحاد پیداکی جائے دنیااورآخرت میں سرخروئی پانے کےلئےآج بھی ان ہی دونسخوں کی امت مسلمہ کو شدید ضرورت ہے کہ اپنے تمام جزوی اورفروعی اختلافات کوفراموش کرکے اپنی صفوں میں اتحادپیداکرے اسی میں کامیابی  مضمر ہےمفتی صاحب نے فرمایا معوذتین  میں ہرشرسے حفاظت ہے بعدنمازفجر اوربعدنمازمغرب اگے پیچھے درود شریف کےساتھ معوذتیں پڑھنے کااہتمام کیجئے ان شاءاللہ ہرشر سے محفوظ رہیے گا دھونگی جھاڑ پھونک والے سے آپ کاجیب بھی محفوظ رہے گا۔
مولامعین الدین قاسمی صاحب امام جامع مسجد کربگہیہ ونائب صدرتحریک تنظیم ائمہ مساجد بہار نے فرمایا کہ امت کےلئے ضروری ہےکہ وہ تجویدکےساتھ  تلاوت قرآن اورتعلیم قرآن کےساتھ اپنی زندگی کو سنت رسول اللہ کے آئینے میں ڈھالے اورمعصیت کوترک کرے اس کےلئےاکسیر اہل اللہ کی صحبت ہےان کی صحبت کی برکت سےتزکیہ قلب کے ساتھ ایمانی حلاوت اورعبادت میں دل جمعی لطف  آتاہے۔
مفتی عبدالرحمن صاحب ناظم مدرسہ تحفیظ القرآن سمن پورہ نے فرمایا جب نبی دنیاسے چلاجاتاہے تو اس کامعجزہ بھی ختم ہوجاتا ہے۔ لیکن رسول مکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی نبوت اوررسالت تا قیامت رہے گی آپ کامعجزۂ قران کریم بھی قیامت تک کےلئے ہے اب کوئی نبی آئےگااور نہ کوئی دوسری کتاب ائے گی اس لئے قرآن سے تمسک میراقیمتی سرمایہ ہے اورہماری نجات کی ضمانت ہے۔
مولاناایوب نظامی صاحب ناظم مدرسہ صوت القران داناپورنے فرمایا قرآن کی حفاظت کی ذمہ داری خالق کائنات نےخودلی ہے لیکن میں مجمع سےپوچھتاہوں کہ  حفاطت کی ذمہ داری صرف مدارس اورمنبرومحراب  سے ہی ہوگی 
  آپ حضرات اس ذمہ داری کوکب اٹھائیں گے،آج آپ عہد کریں کہ ہم اپنی زندگی میں  اوراپنی اولاد کی زندگی میں بھی دین وقرآن کوداخل کریں گے انشاءاللہ۔
مولانامرغوب الرحمن صاحب صدرالمدرسین مدرسہ مدنیہ سبل پورنے فرمایا ختم قرآن کےموقع سے دعاء کااہتمام کرناچاہئے اس وقت کی جانےوالی دعاء قبول ہوتی ہے اورعام مسلمانوں کوکم ازکم ایک ماہ میں قرآن کادورمکلمل کرناچاہئے اورعلمائے کی لکھی ہوئی تفاسیرقرآن  سے خوب استفادہ کرنا چاہئے معلومات میں اضافہ کے ساتھ عمل کی رغبت بھی پیداہوگی۔
مولاناناظم صاحب ناظم مدرسہ قاسم العلوم ترپولیہ نے فرمایاچونکہ دین کامدار قرآن پرہے، اس لئے شریعت کی    نظر میں قرآن پرھنے پڑھانےوالابہترین انسان ہے،قرآن کے پانچ حقوق ہیں پھر ہرایک پر روشنی ڈالی۔
مولانانیاز صاحب قاسمی امام بی بی کلثوم راجابازار مولانا عظیم الدین رحمانی صاحب امام مسجد خواجہ پورہ مولاناابرار قاسمی امام بکسریہ ٹولہ سلطان گنج مولانا عبدالستار قاسمی صاحب امام مسجد تبارک علی باقر گنج مولاناسفیان صاحب امام مسجد کاغذی محلہ داناپورمولاناعبدالماجد قاسمی صاحب پھلواری شریف مولاناقمرنسیم صاحب سابق استاذ مدرسہ تحفیظ القرآن سمن پورہ راجاباراز مفتی آفتاب صاحب اور
 دگر بہت سے علمائے کرام اور ائمہ مساجد شریک مجلس تھے ان کےعلاوہ مجمع کثیرتھا۔
آخر میں صدر مجلس مفتی ثناءالہدی قاسمی صاحب نائب ناظم امارت شرعیہ کے ہاتھوں دورثانی میں آنے والے تمام مفسرین جن کی تعداد بائس علمائے کرام کی تھی  سب کواکرامیہ اورانعام سےنوازہ گیا۔ 
اس کے بعد صدر مجلس نےاپنی دعائیہ  کلمات میں فرمایا  قرآن میں ہے والدین کےساتھ حسن سلوک سے پیش آؤ اس پرکتناعمل کیا آپ کا دل ہی جانتاہوگا قرآن میں ہے اپنی نگاہیں نیچی رکھوبازار میں  نگاہیں کتنی خطائیں کی ہیں اس کا صحیح حساب توکراماکاتبین ہی پاس ہے قرآن میں ہے زنا کے قریب بھی نہ جاؤاس سلسے میں کیسی   اورکس قدر لغزشیں ہوئی ہیں وہ اعمال نامہ کے رجسٹر ہی سے پتہ چلے گا  قرآن میں ہے جھوٹے پراللہ کی لعنت ہو ہم اس سے نہیں بچتے ہیں  قرآن میں غیبت کواپنے مردہ بھائی کے گوشت کھانے سے تشبیہ دی گئی ہے عوام تو عوام خواص کی مجلسیں بھی اس سے محفوظ نہیں رہتیں  پھرصدر محترم کی رقت امیزدعاء کےساتھ مجلس اختتام پزیر ہوئی۔
نظامت کے فرائض درس قرآن کےکنوینر اورمسجد بلال کےامام مولانا اعجازکریم قاسمی نے بحسن وخوبی انجام دی۔
یہ تمام  جان کاری مسجدبلال کے متحرک اورفعال سکریٹری جناب محمد فروزصاحب نے اخبار کےلئے جاری بیان میں دی

بھاگ کھڑے ہوئےپیشہ ور بھکاری ہمایوں اقبال ندوی ارریہ ۱۹/ستمبر ۲۰۲۲ء

بھاگ کھڑے ہوئےپیشہ ور بھکاری 
اردو دنیا نیوز ٧٢
"بچہ چور گاؤں میں گھوم رہے ہیں" یہ خبر آج کل ہمارے یہاں خوب گشت کررہی ہے۔عموما برسات کے موسم میں  جھاڑیاں سڑک کے دونوں کنارے نکل آتی ہیں، اس طرح کی مختلف افواہیں ہر سال سننے میں آتی رہی ہیں، مگر اس بار ایک واقعہ نےاسے حقیقی روپ دے دیا ہے، ارریہ  ضلع ہیڈ کوارٹر سے قریب ہی "ڈوریہ" نامی ایک گاؤں ہے،وہاں سے ایک بچہ اچانک لاپتہ ہوگیا ہے، بہت جستجو اور کھوج بین کے بعد بھی اب تک اس معصوم کا کوئی سراغ نہیں ملا ہے،ڈوریہ گاؤں کی یہ خبر پچھلے دو مہینے سے ہر عام وخاص کی زبان پر ہے، 
سوشل میڈیامیں بھی اس طرح کی خبریں گردش کررہی ہیں کہ کچھ لوگ فقیر کے بھیس میں گھوم رہے ہیں اور بچوں کو چرالے جاتے ہیں، مذکورہ واقعہ سے گویا اس کی تصدیق ہوگئی ہے، مزید تشویش بڑھ گئی ہے، بچوں کے والدین بے چین نظر آرہے ہیں،اور بچہ چوروں سے دو دو ہاتھ کرنے کو تیار ہیں، جہاں کوئی مشتبہ آدمی نظر آیا، وہیں وہ دھڑا گیا ،پہلے اس پر اپنا "ڈوریہ" گاؤں والا غصہ نکال لیا، پھر سوال وجواب کا دور شروع ہوتا ہے، تحقیق یہ ہوتی ہے کہ موصوف کا دماغی توازن ٹھیک نہیں ہے۔یہ تو خود ہی مررہا ہے،اسے مارنا تو فضول ہے،
 ع۰۰     کسی بےکس کو اے بیداد مارا تو کیا مارا 
     جو آپ ہی مررہا ہو اس کو گر مارا تو کیا مارا 

آج سب سے زیادہ شامت تو پیشہ ور بھکاریوں کی  آگئی ہے، یہ لوگ ہردن کہیں نہ کہیں پکڑے جارہے ہیں اور کوٹے بھی جارہے ہیں، یہ سوشل میڈیا کا زمانہ ہے،ہر آدمی اس سے جڑا ہوا ہے، موبائل پر وہ بچہ چور دیکھ چکا ہے،تندرست آدمی ہے،ہاتھ پاؤں سے معذور نہیں ہے، ہاتھ میں تھیلی ہے،کندھے پر جھولی ہے ،ساتھ میں بچہ ہے،اچھا تو یہی بچہ چور ہے،دے دنادن۰۰۰۰۰
 یہ معاملہ اب  دوسراہی  رخ اختیار کرگیا ہے، اب بچے تو نہیں چرائے جارہے ہیں بلکہ بچہ چورسمجھ کر ہرروز کہیں نہ کہیں سے ایسے گداگر پکڑے جارہے ہیں، اورخوب دھلے جارہے ہیں۔
آج بوچی گاؤں میں بچہ چور پکڑا گیا ہے،جھولی اس کے پاس سے ملی ہے، کل مدھیل میں بچہ چور کی پٹائی ہوئی ہے، اور اسے باندھ کر رکھا گیا ہے ، پرسوں گیاری گاؤں کی نہر پر بچوں کو بلارہا تھا،لوگوں نے دورسےدیکھ لیا تو بھاگتا بنا ،وغیرہ خبریں آرہی ہیں۔کوئی بھی مشتبہ اور مشکوک نظر آتا ہے،پکڑ لیا جاتا ہے، پہلے اس کی خوب دھنائی ہوتی ہے، پھر اس کی کوئی بات سنی جاتی ہے،سب سے زیادہ پیشہ ور بھکاری نشانہ پرہیں۔
پہلے ایسے لوگ جو بھیک مانگنے کے لیے عجیب وغریب حلیہ بنالیا کرتے تھے، ان کے دشمن صرف کتے ہوا کرتے تھے، وہ بھی صرف ان پر بھوکتے، بقول شاعر 
    ع۰۰  جز اور کیا کسی سے ہے جھگڑا فقیر کا 
          کتوں نے روک رکھا ہے رستہ فقیر کا 
آج ان پیشہ ور گداگروں کو انسان سے پالا پڑا ہے جو بھوکتے نہیں ہے اور صرف کاٹتے ہیں، 
یہی وجہ ہےکہ آج ہاتھ پاؤں والے یہ تمام بھکاری بھاگ کھڑے ہوئےہیں۔  گاؤں میں اس وقت کوئی سالم وتوانا اور صحت مند گداگر نظر نہیں آتا ہے، جبکہ ہمارے یہاں ضلع ارریہ واطراف میں روایت یہ رہی ہے کہ صبح ہوتے ہی پیشہ وربھکاریوں کی ہر جگہ ایک تعداد نظر آتی رہی ہے، گاڑیوں میں بیٹھ کر یہ لوگ  گاؤں بھیک مانگنے جاتے، اس انداز شاہانہ کو دیکھ لگتا ہے بارات میں نکلے ہیں، یہ لوگ خود کو شاہ برادری سے منسوب بھی کرتے ہیں،شاہ یہ فارسی کا لفظ ہےاور اس کا معنی بادشاہ ہے،باوجود اس کے یہ فقیری کرتے ہیں، اوراسے اپنا آبائی پیشہ بتلاکر مانگنا اور لوگوں کے سامنے دست سوال دراز کرنا اپنا واجبی حق سمجھتے ہیں، 
شمالی بہار کے سیمانچل علاقہ میں یہ برادری پائی جاتی ہے،ان کے پکے مکانات بھی ہیں، اور بہت سے مستغنی بھی ہیں، پھر کاسہ گدائی لیےپھرتے ہیں، خود کو مسلمان کہتے ہیں، حدیث شریف میں یہ بات لکھی ہوئی ہے کہ اگر ایک آدمی جو مستغنی ہے اس کے باوجود وہ لوگوں سے دست سوال درازکرتا ہےتو وہ جہنم کی چنگاڑیاں اکٹھا کرتا ہے،
اسلام کی یہ باتیں ایسے سیاہ قلب والوں کے سمجھ میں نہیں آرہی ہیں،آج وقت اور حالات نے انہیں اچھی طرح سمجھادیا ہے کہ صحت مند ہوکر مانگنے کا نتیجہ کیا ہوتا ہے،
پیشہ ور گداگر یہ ملک کے لیے بھی تنزلی کا عنوان ہےاور ملت اسلامیہ کے لیے سب سے زیادہ شرم کی بات ہے، اس موضوع پر لوگوں نے فکر مندی ضرور دکھائی ہے،اورانہیں اس ذلیل حرکت سے روکنے کی کوشش بھی کی گئی ہے، مگر آئے دن پیشہ وربھکاریوں کی تعداد میں اضافہ ہی دیکھنے میں آتا رہا ہے، وعظ ونصیحت اور تقریر وتحریر سے ان پر کوئی فرق نہیں پڑتا ہے، 
ع۰۰       پھول کی پتی سے کٹ سکتا ہیرے کا جگر 
             مرد ناداں پر کلام نرم ونازک بے اثر
مگر آج یہ روپوش ہیں، شاید اسی زبان کو سمجھتے ہیں، اس موقع پر ان پیشہ ور فقیروں کو کاروبار سے جوڑنے کا بہت ہی مناسب موقع ہے،جہاں بھی اپنی معلومات کے مطابق ان کی آبادی ہے، وہاں جاکر اس بات کی تحریک ضروری ہے،  ملک میں ان پیشہ ور گداگروں کے ذریعہ اسلام کی غلط تصویر گئی ہے، آج کوئی غیر مسلم بھی بھیک چاہتا ہے تو وہ مسلمانوں کا حلیہ بنا لیتا ہے،گو یا بھکاری ہونے کے لیے مسلمان ہوناضروری ہے، ابوداؤد شریف کی حدیث میں وہ واقعہ موجود ہے،رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک صحت مند مانگنے والے انسان کو بھیک نہیں دی ہے بلکہ ان کے گھر کی چٹائی اور پیالے کی نیلامی کی ہے، اور اسی سے کلہاڑی خرید کر اس شخص کو محنت ومشقت سے روزی حاصل کرنے کی تعلیم فرمائی ہے، وہ شخص چند ہی دنوں میں خود کفیل ہوجاتا ہے،اسلام تو یہ کہتاہے۔
ہمایوں اقبال ندوی  ارریہ 
۱۹/ستمبر ۲۰۲۲ء

اردودنیانیوز۷۲

ایک تکبیر جو مکمل تقریر ہے!

ایک تکبیر جو مکمل تقریر ہے!                   Urduduniyanews72 آج ماہ ذی الحج کی نویں تاریخ ہے، فجر کی نماز کے بعد ایک عمل کا اض...