Powered By Blogger

جمعرات, ستمبر 16, 2021

ویراٹ کوہلی نے چھوڑ دی ٹی 20 کی کپتانی

ویراٹ کوہلی نے چھوڑ دی ٹی 20 کی کپتانی

ویراٹ کوہلی نے ٹی 20 کی کپتانی چھوڑنے کا کیا اعلان
ویراٹ کوہلی نے ٹی 20 کی کپتانی چھوڑنے کا کیا اعلان

نئی دہلی: ویراٹ کوہلی نے ٹی 20 کی کپتانی چھوڑنے کا اعلان کر دیا تاہم ٹیسٹ اور ون ڈے کپتان رہیں گے۔

انہوں نے کپتانی چھوڑنے کا فیصلہ سوشل میڈیا پر پوسٹ کیا ہے۔ کوہلی نے خط میں لکھا ، 'میں نہایت خوش قسمت رہا ہوں کہ نہ صرف ہندوستان کی نمائندگی کا موقع ملا ، بلکہ اپنی بہترین صلاحیت کے مطابق اس کی کپتانی بھی کی۔میں ہر اس شخص کا شکریہ ادا کرنا چاہتا ہوں جس نے ہندوستانی کرکٹ ٹیم کے کپتان کی حیثیت سے میرے سفر میں میرا ساتھ دیا۔ میں یہ کام ٹیم کے لڑکوں ، سپورٹنگ سٹاف ، سلیکشن کمیٹی ، کوچ اور ہر ہندوستانی کی دعاکے بغیرنہیں کر سکتا تھا۔

انہوں نے مزید کہا ، 'پچھلے 8-9 سالوں سے ، میں تینوں فارمیٹس میں ملک کی نمائندگی کر رہا ہوں۔ پچھلے 5-6 سالوں سے میں تینوں کا کپتان ہوں۔ میرے خیال میں ٹیسٹ اور ون ڈے فارمیٹ میں کپتانی کے لیے تیار رہنے کے لیے مجھے کچھ جگہ چھوڑنی ہوگی۔بطور ٹی 20 کپتان ، میں نے اپنا سب کچھ دیا ہے اور میں بطور بیٹسمین ٹی 20 ٹیم سے وابستہ رہوں گا۔ کوہلی نے مزید کہا ، 'یقینا یہ فیصلہ بہت غور و فکر کے بعد لیا گیا ہے۔ میں نے یہ فیصلہ اپنے قریبی لوگوں سے بہت بات چیت کے بعد ہی لیا ہے۔

روی بھائی اور روہت ، جو کہ لیڈر شپ گروپ کا بہت اہم حصہ ہیں ، میں نے اس ٹی 20 ورلڈ کپ کے بعد ٹی 20 کی کپتانی چھوڑنے کا فیصلہ کیا ہے۔ میں نے اس بارے میں سیکرٹری جے شاہ اور صدر سورو گنگولی سے بات کی ہے۔اس کے ساتھ سلیکٹرز کے ساتھ بھی بات چیت کی ہے۔ میں اپنی پوری صلاحیت کے مطابق ہندوستانی کرکٹ اور  ٹیم کی خدمت جاری رکھوں گا۔

awaz

کوہلی نے خط میں لکھا 

سفر کا ساتھ دینے والے ہر شخص کا شکریہ۔ کوہلی نے خطمیں لکھا ، 'میں نہایت خوش قسمت رہا ہوں کہ نہ صرف ہندوستان کی نمائندگی کا موقع ملا ، بلکہ اپنی بہترین صلاحیت کے مطابق اس کی کپتانی بھی کی۔ میں ہر اس شخص کا شکریہ ادا کرنا چاہتا ہوں جس نے ہندوستانی کرکٹ ٹیم کے کپتان کی حیثیت سے میرے سفر میں میرا ساتھ دیا۔ میں یہ کام ٹیم کے لڑکوں ، اسپورٹ سٹاف ، سلیکشن کمیٹی ، کوچ اور ہر ہندوستانی کے بغیر ہماری جیت کے لیے دعا کرنے کے بغیر نہیں کر سکتا تھا۔

مجھے کچھ جگہ چاہیے

کوہلی نے کپتانی چھوڑنے کی وجہ بھی بتائی۔ لکھامیں سمجھتا ہوں کہ کام کا بوجھ بہت اہم ہے۔ میں پچھلے 8-9 سالوں سے تینوں فارمیٹس میں کھیل رہا ہوں اور 5-6 سال سے مسلسل کپتانی بھی کر رہا ہوں۔ میں محسوس کر رہا ہوں کہ ٹیسٹ اور ون ڈے میں ٹیم انڈیا کی کپتانی کے لیے خود کو مکمل طور پر تیار کرنے کے لیے مجھے تھوڑی سی جگہ کی ضرورت ہے۔ ٹی 20 کے کپتان کی حیثیت سے میں نے ٹیم کو اپنا سب کچھ دیا ہے۔ میں بطور بیٹسمین ٹی 20 ٹیم میں بھی اپنا تعاون جاری رکھوں گا۔

شاستری اور روہت کے ساتھ فیصلے پر تبادلہ خیال کیا۔

 انہوں نے لکھا کہ یقینی طور پر ایسے فیصلے تک پہنچنے میں وقت لگتا ہے۔ روی بھائی ، روہت اور میرے قریبی دوستوں کے ساتھ طویل گفتگو کے بعد جو ٹیم قیادت کا ایک بہت اہم حصہ ہے ، میں نے ٹی 20 ورلڈ کپ کے بعد اس فارمیٹ کی کپتانی چھوڑنے کا فیصلہ کیا ہے۔ میں نے اس بارے میں بی سی سی آئی کے صدر سورو گنگولی ، سکریٹری جے شاہ اور تمام سلیکٹرز سے بات کی ہے۔ کوہلی نے لکھا کہ میں اپنی پوری طاقت سے ہندوستانی کرکٹ اور کرکٹ ٹیم کی خدمت جاری رکھوں گا۔

روہت کپتان بن سکتے ہیں ، 2 وجوہات

پہلا: پچھلے دو سالوں سے ، کرکٹ کی دنیا کے بہت سے ماہرین پہلے ہی کئی بار کہہ چکے ہیں کہ ٹی 20 فارمیٹ کی کمان ہٹ مین یعنی روہت شرما کو سونپی جانی چاہیے کیونکہ اس فارمیٹ میں ان کی جیت کا تناسب 78.94 ہے۔ ٹیم انڈیا نے روہت کی کپتانی میں 19 میچ کھیلے ، 15 میچ جیتے اور 4 میچ ہارے۔ ٹیم انڈیا نے ویرات کی کپتانی میں ٹی 20 میں 60 فیصد میچ جیتے ہیں۔ کوہلی کی کپتانی میں 45 ٹی 20 میچ کھیلے گئے ہیں جن میں 27 میچ جیتے گئے اور 14 میچ ہارے۔ 2 میچوں کے نتائج سامنے نہیں آئے۔


مولانا محمد باقر کو شہید کر دیا گیا کیونکہ وہ حق بیانی کرتے تھے : ثناء الہدی قاسمی

مولانا محمد باقر کو شہید کر دیا گیا کیونکہ وہ حق بیانی کرتے تھے : ثناء الہدی قاسمی

مولانا محمد باقر کو شہید کر دیا گیا کیونکہ وہ حق بیانی کرتے تھے : ثناء الہدی قاسمیپٹنہ: بہار اردو میڈیا فورم بہار پٹنہ نے ملک کے لئے اپنی جان نچھاور کرنے والے پہلے صحافی مولانا محمد باقر کا آج یوم شہادت منا یا۔ انہیں 16 ستمبر 1857 کو انگریزوں نے توپ کے منہ پر باندھ کر اڑا دیا تھا۔ اس موقع پر آج بہار اردو اکادمی کے سمینار ہال میں جلسہ خراج عقیدت منعقد کیا گیا، جس کی صدارت فورم کے صدر مفتی ثناء الہدی قاسمی نے کی اور نظامت کا فریضہ فورم کے جنرل سکریٹری ڈاکٹر ریحان غنی نے انجام دیا۔ انہوں نے بتایا کہ اگلے سال مارچ میں اردو صحافت کا دو سو سال پورا ہونے والاہے۔ اس موقع پر 16-17 مارچ 2022 کو پٹنہ میں دو روزہ جشن ارد وصحافت منانے کا فیصلہ کیا گیا ہے، آج کا پروگرام اسی سلسلے کی ایک کڑی ہے۔اپنے کلیدی خطبہ میں معروف نقاد اور کالج آف کامرس آرٹس اینڈ سائنس کے شعبہ اردو میں استاد پروفیسر صفدر امام قادری نے مولوی محمد باقر کو قومی صحافت کا نقّاشِ اوّل قرار دیا۔ ان کا کہنا تھا کہ مولوی محمد باقر اپنے علمی مزاج اور سیاست، مذہب، ادب جیسے مختلف شعبوں سے گہری واقفیت رکھنے کی وجہ سے اردو صحافت کا قطب نما بن سکے۔ مولوی باقر کو انھوں نے غدر سے پہلے کی صحافت کا منارہَ نور قرار دیا۔

پروفیسر قادری نے اپنے طویل خطبے کو مختلف اجزا میں موضوعاتی تقسیم کے ساتھ پیش کیا۔ اوّلاً انھوں نے ہندستان میں صحافت کے آغاز و ارتقاء کے سلسلے سے تاریخ کے اوراق پلٹتے ہوئے یہ بتانے میں کامیابی حاصل کی کہ ہندستان میں دورِ اوّل کے صحافیوں نے حکومتِ وقت سے جو مقابلہ آرائی اور حق گوئی کے لیے مختلف طرح کی قربانیوں کا جو سلسلہ قایم رکھا، مولوی باقر نے اس باغیانہ ذہن اور بے باکی کو اپنے لیے رہنمایانہ طور سمجھا۔ پروفیسر قادری نے مولوی محمد باقر کی سوانح حیات پر گفتگو کرتے ہوئے متعدد تاریخی اغلاط اور خلفشار پر اپنی واضح رائے دینے کی کوشش کی۔ مولوی محمد باقر کی پیدائش کے سال کے تعلق سے انھوں نے متعدد محققین کے نتائج پر تحقیقی بحث کرتے ہوئے اس مسئلے کو ایک انجام تک پہنچانے میں کامیابی حاصل کی۔

مولوی محمد باقر کے اخبار کے اجراء کے سلسلے سے محققین کے بیچ جو تاریخی خلفشار ملتا ہے، اس پر تفصیلی بحث کر کے انھوں نے 1837ء اور 1838ء کو خارج کرتے ہوئے 1836ء کو ہی اخبار کے اجرا کا سال تسلیم کیا۔ دہلی کالج کے سپرنٹنڈنٹ اور قایم مقام پرنسپل فرانسس ٹیلر سے مولوی محمد باقر کے رشتوں کے حوالے سے پروفسیر قادری نے خاصی وضاحت کی۔ مشہور مستشرق اشپرنگر کے برلن کتب خانے میں محفوظ بعض دستاویزات کی روشنی میں ٹیلر اور مولوی باقر کی شخصیت اور خدمات کو موضوعِ بحث بنایا۔

پروفیسر صفدر امام قادری نے مولوی محمد باقر کی شہادت کے سلسلے سے متعدد روایات کا تحقیقی طور پر جائزہ لیتے ہوئے اپنا نقطہَ نظر پیش کیا۔ انھوں نے دہلی اردو اخبار کو غدر سے پہلے کی زندگی کا سب سے بڑا تہذیبی اور ثقافتی وقوعہ قرار دیا۔ پروفیسر قادری کے خطبے کا ایک خاص پہلو یہ تھا کہ انھوں نے مولوی محمد باقر کے حوالے سے کئی گمشدہ گوشوں کی تلاش کی اور نئے مآخذ تک پہنچنے کی ان کی کوشش سے ایک واضح علمی رویہ سامنے آیا۔

اپنے صدارتی خطبے میں مفتی محمد ثناء الہدی قاسمی نے کہا کہ مولانا محمد باقر حق بات لکھنے اور بولنے کی پاداش میں شہید کئے گئے۔ آج بھی ایسے ہی حق گو صحافیوں کی ضرورت ہے۔ خانقاہ منعمیہ میتن گھاٹ پٹنہ سیٹی کے سجادہ نشیں ڈاکٹر سید شاہ شمیم الدین احمد منعمی نے مولانا باقر کو خراج عقیدت پیش کرتے ہوئے کہا کہ وہ ایک ایسے مجاہد صحافی تھے جنہوں نے اپنے دہلی اردو اخبار کے ذریعہ بڑی مضبوطی کے ساتھ انگریزوں کے خلاف آواز بلند کی اور لوگوں میں مجاہدانہ جذبہ پیدا کیا۔

خانقاہ منعمیہ، میتین گھاٹ کے سجادہ نشیں شمیم الدین احمد نے مولوی باقر کو خراج عقیدت پیش کرتے ہوئے کہا کہ صحافیوں سے امید کرتا ہوں کہ وہ اپنا رشتہ قاری کے ساتھ قائم کریں۔ جو قوم امام حسین کی یادگار مناتی ہے وہ مولانا باقر کی شہادت کیسے بھول گئی۔ مبارکباد اردو میڈیا فورم کو جس نے ایک پلیٹ فارم تیار کر ہمیں یہ موقع فراہم کرایا۔ آج مولانا باقر کیوں یاد کئے جاتے ہیں۔ انگریزوں نے انہیں کیوں مار دیا۔ جب میں نے اس بات کو جاننے کوشش کی تو پتہ یہ چلا کہ اگر انگریز انہیں نہیں مارتے تو ہم مار دیتے، کیونکہ وہ اتحاد کی بات کر رہے تھے۔ آج شہید بھگت سنگھ کو ہم جس طرح یاد کرتے ہیں اسی طرح مولانا باقر کو بھی یاد کرنا چاہئے۔ کیونکہ انہوں نے قوم و ملت کے اتحاد کے لئے اور ملک کی آزادی کے لئے جام شہادت نوش فرمایا۔

بی پی ایس ای کے رکن امتیاز احمد کریمی نے اردو میڈیا فورم کا شکریہ ادا کرتے ہوئے کہا کہ اردو صحافت کا ماضی کل بھی تابناک تھا اور مستقبل بھی تابناک رہے گا۔ سماج میں جب کبھی ظلم و ستم نے سر اٹھایا ہے تو اردو صحافیوں نے نوک قلم سے ان کے سر کو قلم کر دیا ہے۔ مولانا باقر کی خدمات سے آج کے صحافیوں کو روشنی حاصل کرنے کی ضرورت ہے۔ ہم اکابرین ان کی صحافت کی خدمات کا اعتراف کرتے ہیں۔ نئی نسل کو پروان چڑھانا ہم سب کی ذمہ داری ہے۔ صحافت کے استاد کی ذمہ داری ہے وہ نئی نسل کی آبیاری کریں۔ اردو کی بہتری کے لئے اردو میڈیا فوم کے تمام پروگرام میں ساتھ دوں گا۔ اگر اردو اخبارات لکھنے لگیں تو اردو اساتذہ، مدارس کے معلمین، اردو لکچرار کی بحالی شروع ہوجا ئے گی۔معیشت میگزین ممبئی کے ایڈیٹر دانش ریاض نے اپنے خیالات کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ مولانا باقر کی شہادت کا پیغام ہے کہ حقیقت بیانی کی جائے لیکن آج کے حالات یہ ہیں کہ اخبارات مراعات حاصل کرنے کے لئے سرگرم ہے۔ مولوی باقر کو ان کی قوم نے یعنی شیعہ حضرات نے ہی زیادہ اذیت دی اور ان کا جینا حرام کر دیا جبکہ ہر قدم پر سنی حضرات نے ان کی مدد کی۔


مسلمانوں کے ووٹوں کی خواہش رکھنے والوں کو ابا جان ' سے پرہیز کیوں ؟ یوگی آدتیہ ناتھ

مسلمانوں کے ووٹوں کی خواہش رکھنے والوں کو ابا جان ' سے پرہیز کیوں ؟ یوگی آدتیہ ناتھ

مسلمانوں کے ووٹوں کی خواہش رکھنے والوں کو ابا جان ' سے پرہیز کیوں ؟ یوگی آدتیہ ناتھلکھنؤ: اتر پردیش کے وزیر اعلیٰ یوگی آدتیہ ناتھ کا کہنا ہے کہ 'ابا جان' کوئی غیر پارلیمانی لفظ نہیں ہے اور مسلمانوں کے ووٹوں کی خواہش رکھنے والے لوگوں کو آخر اس لفظ سے پرہیز کیوں ہے؟ خیال رہے کہ حال ہی میں راشن کی تقسیم کے حوالہ سے گزشتہ حکومتوں پر تنقید کرتے ہوئے یوگی آدتیہ ناتھ نے ابا جان لفظ کا استعمال کیا تھا۔ ان کے اس بیان پر حزب اختلاف نے سخت اعتراض ظاہر کیا ہے۔

اے بی پی نیوز پر شائع رپورٹ کے مطابق سماج وادی پارٹی کے سربراہ اکھلیش یادو کے اعتراض کے حوالہ سے سوال کئے جانے پر وزیر اعلیٰ یوگی آدتیہ ناتھ نے کہا کہ 'میں نے کسی کا نام نہیں لیا۔ انہیں مسلم ووٹ تو چاہیئں لیکن اس لفظ سے پریز کیوں ہے؟ کیا یہ غیر پارلیمانی لفظ ہے؟ نہیں ایسا بالکل نہیں ہے اور کسی کو اس سے دقت بھی نہیں ہونی چاہیے۔''

اس سوال کے جواب میں کہ آخر وہ ابا جان کہہ کر کیا پیغام دینا چاہ رہے ہیں، یوگی نے کہا- ''پیغام بہت واضح ہے اور لوگ سمجھ بھی رہے ہیں۔'' یوگی نے اس دوران حزب اختلاف کی تمام جماعتوں پر نشانہ لگایا۔ انہوں نے کہا کہ کانگریس نے یوپی میں سب سے زیادہ حکمرانی کی لیکن سڑک ٹرانسپورٹ کو درست کرنا اس کی ترجیح کبھی نہیں رہی۔ اسی طرح سماجوادی پارٹی کا بھی ترقی کا کوئی ایجنڈا نہیں ہے جبکہ بی ایس پی سربراہ مایاوتی تو خود یہ اعتراف کر چکی ہیں کہ اب وہ مورتیاں نہیں لگوائیں گی اور دوبارہ اقتدار میں آنے پر ریاست کی ترقی پر توجہ مبذول کریں گی۔

اتراکھنڈ، کرناٹک اور گجرات میں قیادت کی تبدیلی کے بعد یوپی میں بھی وزیر اعلیٰ کو تبدیل کئے جانے کی قیاس آرائیوں پر یوگی آدتیہ ناتھ نے کہا کہ ''بی جے پی ایک جمہوری جماعت ہے۔ یہ ملک ہی نہیں بلکہ دنیا کی سب سے بڑی پارٹی ہے۔ پارٹی کسی بھی شخص سے بڑی ہوتی ہے اور ملک پارٹی سے بڑا ہوتا ہے۔ میں آج ریاست کا وزیر اعلیٰ ہوں لیکن ایک عام کارکن کی طرح بھی کام کر سکتا ہوں۔ یہاں عہدہ نہیں بلکہ کسی شخص کا کام اسے اہم بناتا ہے۔

اسد الدین اویسی کی اے آئی ایم آئی ایم کے یوپی کے اسمبلی انتخابات میں اترنے کے بارے میں پوچھے جانے پر یوگی نے حیدرآباد کی جانب اشارہ کرتے ہوئے کہا ''اویسی بھاگیہ نگر سے آئے ہیں اور اپنی قسمت آزمانے کے لئے آزاد ہیں۔''

یوپی میں مسلسل بارش، لکھنو ایر پورٹ زیرآب

یوپی میں مسلسل بارش، لکھنو ایر پورٹ زیرآب

یوپی میں مسلسل بارش، لکھنو ایر پورٹ زیرآب
یوپی میں مسلسل بارش، لکھنو ایر پورٹ زیرآب

لکھنو: محکمہ موسمیات کے مطابق ریاست اترپردیش کے 40 اضلاع میں 20 گھنٹے سے مسلسل بارش ہورہی ہے۔ جب کہ کئی اضلاع میں بارش مسلسل دو دن یعنی 48 گھنٹے سے رکنے کا نام نہیں لے رہی ہے۔ ریاست میں بارش سے متعلقہ حادثات میں اب تک 16 افراد ہلاک ہو چکے ہیں۔

دارالحکومت لکھنؤ کی حالت بھی خراب ہے۔ یہاں تک کہ ہوائی اڈے کا رن وے بھی پانی میں ڈوب گیا ہے۔ اس کی وجہ سے کئی پروازیں متاثر ہوئی ہیں۔

ماہرین موسمیات کا کہنا ہے کہ مغربی بنگال میں سمندری طوفان کے اثر کی وجہ سے یوپی میں شدید بارش ہو رہی ہے۔ لکھنؤ، پریاگراج، وارانسی ، کانپور ، ایودھیا ، جون پور ، سلطان پور ، بھدوہی ، غازی پور ، چترکوٹ، بہرائچ ، بانڈہ ، دیوریا ، ایٹاوہ ، فتح پور سمیت کئی اضلاع میں صبح سے موسلا دھار بارش ہو رہی ہے۔

تیز ہواؤں کے ساتھ بجلی بھی چمک رہی ہے۔ ان شہروں میں سڑکوں سے لے کر گھروں تک کئی علاقے زیر آب ہوگئے ہیں۔ اوسط سے 5 گنا زیادہ بارش۔

پچھلے 24 گھنٹوں میں، اترپردیش میں اوسط تخمینہ سے 5 گنا زیادہ بارش ہوئی ہے۔ ریاست میں 33.1 ملی میٹر بارش ریکارڈ کی گئی ہے جو کہ 7.6 ملی میٹر کے اوسط تخمینہ سے تقریباً پانچ گنا زیادہ ہے۔ لکھنؤ میں گزشتہ 9 گھنٹوں میں 100 ملی میٹر سے زیادہ بارش ریکارڈ کی گئی ہے۔ محکمہ موسمیات کے مطابق رات 12 بجے سے صبح 9 بجے تک لکھنؤ میں 109.2 ملی میٹر سے زیادہ بارش ہوئی ہے۔

 لکھنؤ ، پریاگ راج ، وارانسی ، کانپور جیسے بڑے شہروں میں بارش کی وجہ سے سڑکوں اور کالونیوں میں پانی جمع ہونے کی صورت حال پیدا ہوگئی ہے۔

آج پریاگ راج میں ضلع مجسٹریٹ نے بارش کا دن قرار دیا ہے۔ تمام سکولوں کو بند رکھنے کا حکم جاری کیا گیا ہے۔ لکھنؤ میں پولیس نے لوگوں کو گھروں میں رہنے کا مشورہ دیا ہے۔ سی ایم یوگی نے آج کا دورہ منسوخ کر دیا ہے۔

بدھ کی رات سے شروع ہونے والی بارش جمعرات کی دوپہر تک جاری ہے۔ تقریبا20 گھنٹوں تک مسلسل بارش کی وجہ سے نہ صرف لکھنؤ بلکہ پوری ریاست کے کئی شہر پانی سے بھر گئے۔

یہاں کے کئی علاقے بھی زیر آب آگئے ہیں۔ لکھنؤ بارش کے پانی سے سب سے زیادہ متاثر ہوا ہے۔ یہاں پانی سڑکوں سے گھروں میں داخل ہو گیا ہے۔

ڈی ایم کے حکم کے بعد پہلی بار پولیس نے اس حوالے سے الرٹ جاری کیا ہے۔ لکھنؤ کمشنریٹ کی طرف سے جاری کردہ الرٹ میں لوگوں سے اپیل کی گئی ہے کہ وہ اپنے گھروں سے باہر نہ نکلیں۔

الرٹ میں کہا گیا ہے کہ گھر سے باہر نکلیں اگر بالکل ضروری ہو ورنہ گھر پر رہیں۔ بارش کے دوران بجلی کے کھمبے اور تاروں سے دور رہیں۔

محکمہ موسمیات کے علاقائی ڈائریکٹر جے پی گپتا کے مطابق ، لکھنؤ اور اس سے ملحقہ اضلاع میں جمعرات کی صبح سے شروع ہونے والی بارش اب بھی جاری ہے۔

لاک ڈاؤن کے دوران جرائم کے واقعات میں 28 فیصد کااضافہ:این سی آر بی

لاک ڈاؤن کے دوران جرائم کے واقعات میں 28 فیصد کااضافہ:این سی آر بی

لاک ڈاؤن کے دوران جرائم کے واقعات میں 28 فیصد کااضافہ:این سی آر بی
لاک ڈاؤن کے دوران جرائم کے واقعات میں 28 فیصد کااضافہ:این سی آر بی

نئی دہلی: کورونا کی تباہی کی وجہ سے ، لوگوں نے سال 2020 میں اپنا زیادہ تر وقت گھر کے اندر گزارا۔ لاک ڈاؤن تھا ، پابندیاں تھیں ، گھر سے کام جاری تھا ، سڑکوں اور بازاروں میں بہت کم نقل و حرکت تھی ، لیکن اس وقت بھی ، ملک میں جرائم کے واقعات میں 28 فیصد اضافہ ہوا۔

تاہم ، ان میں سے بیشتر معاملات کوویڈ 19 کے قوانین کی خلاف ورزی میں تھے۔ خواتین اور بچوں کے خلاف جرائم میں کمی آئی ہے۔ کورونا کے دوران ، آن لائن دھوکہ دہی ، سوشل میڈیا پر جعلی معلومات کے معاملات میں تیزی سے اضافہ ہوا۔

اسی طرح کی اہم معلومات نیشنل کرائم ریکارڈ بیورو (این سی آر بی) کی رپورٹ میں سامنے آئی ہیں۔ آئیے بڑی باتیں جانتے ہیں۔ وزارت داخلہ کے ماتحت کام کرنے والے این سی آر بی کے اعداد و شمار سے پتہ چلتا ہے کہ کورونا وبا سے متاثرہ سال 2020 کے دوران 2019 کے مقابلے میں جرائم کے معاملات میں 28 فیصد اضافہ ریکارڈ کیا گیا ہے۔

سال 2020 میں ہر روز اوسطا 80 قتل ہوتے تھے اور مجموعی تعداد 29،193 تک پہنچ گئی۔ اس معاملے میں اترپردیش ریاستوں کی فہرست میں پہلے نمبر پر ہے۔

یہ ایک ایسے وقت میں تھا جب 25 مارچ 2020 سے 31 مئی 2020 تک کوویڈ 19 وبائی بیماری کی وجہ سے ملک لاک ڈاؤن میں تھا۔ ملک میں 2020 میں عصمت دری کے اوسط 77 واقعات رپورٹ ہوئے اور کل 28،046 کیس رپورٹ ہوئے۔

ملک میں سب سے زیادہ ایسے کیس راجستھان اور دوسرے اتر پردیش میں درج ہوئے۔ پچھلے سال ملک بھر میں خواتین کے خلاف جرائم کے کل 3،71،503 مقدمات درج ہوئے جو 2019 میں 4،05،326 اور 2018 میں 3،78،236 تھے۔

کورونا کی مدت کے دوران قوانین کی خلاف ورزی کے مزید کیسز سامنے آئے۔ سال 2020 میں درج ہونے والے کل جرائم میں ، سرکاری ملازمین کی جانب سے تعزیرات ہند کی دفعہ 188 کے تحت قابل اطلاق نظام کی خلاف ورزی کے معاملات بہت زیادہ تھے۔

اس سال مجموعی طور پر 66،01،285 جرائم درج ہوئے جن میں تعزیرات ہند (IPC) کے تحت 42،54،356 اور خصوصی اور مقامی قانون (SLL) کے تحت 23،46،929 مقدمات شامل ہیں۔

آئی پی سی کی دفعہ 188 کے تحت سال 2019 میں سرکاری ملازمین کی جانب سے قابل اطلاق نظام کی خلاف ورزی پر 29،469 مقدمات درج کیے گئے جو کہ سال 2020 میں بڑھ کر 6،12،179 ہو گئے۔

سال 2019 میں ، تعزیرات ہند سے متعلق دیگر جرائم کے 2،52،268 مقدمات درج کیے گئے جو 2020 میں بڑھ کر 10،62،399 ہو گئے۔

یہ 2019 کے مقابلے میں جرائم کے رجسٹرڈ کیسز میں 28 فیصد اضافہ ظاہر کرتا ہے۔ سال 2019 میں 51،56،158 مقدمات درج کیے گئے اور سال 2020 میں 14،45،127 مزید مقدمات درج کیے گئے۔


روپیوں کی بارش،کروڑ پتی بننے والے بھی حیران

روپیوں کی بارش،کروڑ پتی بننے والے بھی حیران

روپیوں کی بارش،کروڑ پتی بننے والے بھی حیران
روپیوں کی بارش،کروڑ پتی بننے والے بھی حیران

کٹیہار: اگر اچانک آپ کے اکاؤنٹ میں سبسڈی کی رقم آجائے تو آپ خوش ہوںگے کہ کچھ پیسے توآئے ، لیکن اگر اچانک آپ کے اکاؤنٹ میں 900 کروڑ روپے آجائیں تو کیا ہوگا؟ شاید اس تصور کے ساتھ ہی ذہن میں لڈو پھوٹنے لگے لیکن کچھ ایسا بہار کے کٹیہار میں ہوا ہے۔

دو بچوں کے کھاتوں میں 900 کروڑ روپے سے زیادہ آگئے،جس سے سب حیران ہیں۔ یہ معاملہ ضلع کٹیہار کے اعظم نگر بلاک کا ہے۔ یہاں پستیا گاؤں کا ہر شخص اپنے بینک اکاؤنٹ کی جانچ کروا رہا ہے۔ وہ سوچ رہے ہیں کہ کاش ان کی قسمت کا تالا بھی کلاس 6 کے آشیش اور گروچرن کی طرح کھل جائے۔

کٹیہار کے اعظم نگر بلاک کے پاسیا گاؤں میں ہر کوئی حیران ہے۔ یہاں شمالی بہار گرامین بینک کے کھاتہ دار اور کلاس 6 میں پڑھنے والے آشیش کے اکائونٹ میں 6 کروڑ 20 لاکھ 11 ہزار 100 سوروپئے اور گرو چرن وشواس کے کھاتے میں 900 کروڑ روپے سے زیادہ آئے ہیں۔

ویسے اسکول ڈریس کی رقم کا پیسہ اس کے اکاؤنٹ میں آنا تھا۔ لیکن اچانک اتنے پیسے آئے کہ گھر والے اور بینک بھی دنگ رہ گئے۔ یہاں تک کہ یہ بچے جو راتوں رات کروڑ پتی بن گئے یہ نہیں سمجھتے کہ یہ کیسے ممکن ہے۔

اس حوالے سے بینک کے برانچ منیجر منوج گپتا نے بتایا کہ دونوں بچوں کے اکاؤنٹ سے ادائیگی روک دی گئی ہے ، یعنی ایک طرح سے اکاؤنٹ منجمد کر دیا گیا ہے اور معاملے کی تحقیقات کی جا رہی ہے۔ یہ معلومات بینک کے اعلیٰ افسران کو بھی دی گئی ہے۔

تاہم بینک کے افسران اور ملازمین بھی حیران ہیں کہ دونوں بچوں کے کھاتوں میں اتنے پیسے کہاں سے آئے؟ کھگڑیا میں بھی اس شخص کے اکاؤنٹ میں 5 لاکھ سے زائد روپے آئے۔ کچھ ایسا ہی بہار کے کھگڑیا میں ایک آدمی کے ساتھ ہوا۔

اچانک ان کے اکاؤنٹ میں ساڑھے پانچ لاکھ روپے آئے۔ حیرت انگیز بات یہ ہے کہ اس شخص نے وہ رقم بھی خرچ کی۔ اس معاملے میں زبردست موڑتب آیا جب معاملہ سامنے آیا اور بینک نے نوٹس بھیج کر رنجیت داس نامی اس شخص سے پیسے واپس مانگے۔

اس پر رنجیت داس نے پیسے واپس کرنے سے صاف انکار کر دیا۔ یہی نہیں ، انہوں نے کہا کہ یہ رقم کیوں واپس کریں، وزیر اعظم نریندر مودی نے یہ رقم بھیجی ہے۔ تاہم جب اس نے رقم واپس نہیں کی تو معاملہ پولیس کے پاس چلا گیا اور رنجیت داس کو گرفتار کر لیا گیا۔


ہندوستان سے نیپال پہنچی پہلی نجی کارگو ٹرین

ہندوستان سے نیپال پہنچی پہلی نجی کارگو ٹرینکھٹمنڈو: نیپال انڈیا ریلوے سروس معاہدے میں ترمیم کے دو ماہ بعد ، نجی شعبے کی مال بردار ٹرین بدھ کو پہلی بار بھارت سے نیپال پہنچی۔ نیپال اور بھارت کے درمیان 9 جولائی کو ریل سروسز معاہدے میں ترمیم کے بعد 17 سال کے وقفے کے بعد بھارتی کنٹینرز کی اجارہ داری ٹوٹ گئی ہے۔ نیپال انٹر موڈل ٹرانسپورٹ ڈویلپمنٹ کمیٹی کے مطابق ، ہند ٹرمینل پرائیویٹ لمیٹڈ کی ایک ریک کارگو ٹرین صبح 10 بجے بیرگنج کی ڈرائی پورٹ پر پہنچی۔
17 سال پرانے ریلوے سروسز معاہدے میں ترمیم نے ان رکاوٹوں کو دور کر دیا ہے جن کا نیپال طویل عرصے سے سامنا کر رہا تھا۔ خاص طور پر اسے انڈین ریلوے کو مال بردار خدمات کے ذریعےسامان کی درآمد اور برآمد کے حوالے سے مشکلات کا سامناکرنا پڑھ رہا تھا۔ بتادیں کہ بھارت اور نیپال کے درمیان ریل رابطے کو فروغ دینے کے لیے ایک نیا معاہدہ طے پایا ہے۔اس معاہدے کے تحت دونوں ملکوں کے تمام پرائیویٹ کارگو ٹرین آپریٹرز اب ایک دوسرے کے ریل نیٹ ورک کا استعمال کر سکیں گے۔ اب تک یہ کام صرف سرکاری کمپنی کونکور ہی کرتی تھی۔ معاہدے کے تحت دونوں ممالک کسی تیسرے ملک میں سامان کی برآمد یا درآمد کے لیے ریل نیٹ ورک کا استعمال بھی کر سکیں گے۔
نیپالی برآمد کنندگان نجی ٹرینوں کے ذریعے اپنا سامان بھارتی بندرگاہوں تک پہنچا سکیں گے۔ ہندوستان اور نیپال کے درمیان ریل رابطے کا معاہدہ 2004 میں ہوا تھا ، لیکن اس کے بعد اس میں کئی مواقع پر ترمیم کی گئی ہے۔ معاہدے میں ہر پانچ سال بعد نظرثانی کی گنجائش ہے ، تاکہ ضرورت کے مطابق اس میں تبدیلیاں کی جا سکیں۔ توقع ہے کہ تازہ معاہدہ دونوں ممالک کے ریل نیٹ ورک کی ترقی میں مددگار ثابت ہوگا اور اس میں نجی شعبے کی بھی شرکت ہوگی۔


گجرات میں وزارتی کونسل کی حلف برداری سے قبل اسپیکر راجندر تریویدی کا استعفیٰ

احمد آباد:گجرات میں نئی وزارتی کونسل کی حلف برداری سے قبل اسمبلی کے اسپیکر راجندر تریویدی نے اپنے عہدے سے استعفی دے دیا ہے۔

خیال رہے کہ آج گجرات کے نئے وزیر اعلیٰ بھوپیندر پٹیل اپنی نئی وزارتی کونسل تشکیل دینے جا رہے ہیں۔ کونس میں شمولیت کے لئے اب تک 22 ارکان اسمبلی کو کال کی جا چکی ہے۔

اردو دنیا نیوز۷۲

ایپ ڈونلوڈ کریںکریںhttp://www.appsgeyser.com/14312329?

یا واٹسپ گروپ میں شامل ہوسکتے ہیں


https://chat.whatsapp.com/EybfEngadKB5PplBUQkoSn

کورونا کو 130 دنوں میں مات دینے کی غیرمعمولی کہانی، 16 تک گر گیا تھا آکسیجن لیول

میرٹھ: یوپی کے ضلع میرٹھ کے رہائشی وشاس سینی 130 دنوں کے بعد کورونا کو مات دے کر گھر لوٹ چکے ہیں۔ وہ اس طویل مدت کے دوران اسپتال میں داخل رہے۔ گھر پہنچنے کے بعد وشواس نے کہا کہ اتنے لمبے وقت کے بعد کنبہ کے پاس واپس لوٹنے پر وہ بے حد خوشی محسوس کر رہے ہیں۔ وشواس سینی 28 اپریل کو کورونا پازیٹو پائے گئے تھے، جس کے بعد انہیں اسپتال میں داخل کرایا گیا تھا۔ دوران علاج ان کی حالت لگاتار خراب ہو رہی تھی اور ایک وقت میں ان کا آکسیجن لیول 16 تک گر گیا تھا۔

نیوٹیما اسپتال کے ڈاکٹر اونیت رانا نے وشواس کا علاج کیا۔ انہوں نے نیوز ایجنسی اے این آئی کو بتایا کہ ’’وہ 28 اپریل کو کورونا پازیٹو پائے گئے تھے۔ ابتدا میں انہیں گھر پر ہی علاج فراہم کیا تھا لیکن طبیعت بگڑنے کے بعد انہیں اسپتال لایا گیا۔ ہم نے انہیں تقریباً ایک مہینے تک وینٹی لیٹر پر رکھا، کیونکہ ان کا آکسیجن لیول 16 تک گر گیا تھا۔‘‘ ڈاکٹر رانا نے کہا بہتر علاج کے ساتھ مریض کی جینے کی خواہش بہت زیادہ مضبوط تھی، یہی وجہ ہے کہ وشواس 130 دنوں کے بعد کورونا کے خلاف جنگ جیت گئے اور شفایاب ہو کر گھر لوٹ گئے۔

اسپتال سے چھٹی ملنے پر وشواس نے خوشی کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ اتنے لمبے وقت کے بعد کنبہ کے افراد کے ساتھ مل کر بہت اچھا محسوس ہو رہا ہے۔ وشواس بتاتے ہیں کہ جب انہوں نے استپال میں کورونا کے مریضوں کو دم توڑتے ہوئے دیکھا تو اس سے وہ کافی ڈر گئے تھے۔ انہوں نے کہا، ’’جب میں نے اسپتال میں لوگوں کو دم توڑتے ہوئے دیکھا تو میں ڈر گیا لیکن میرے ڈاکٹروں نے میری دلجوئی کی اور کہا کہ مجھے صرف اور صرف پنی شفایابی پر توجہ دینی ہے۔‘‘

ڈاکٹروں کا کہنا ہے کہ وشواس کی حالت اب مستحکم ہے اور انہیں تین سے چار گھنٹے تک آکسیجن سلینڈر لگائے رکھنے کی ضرورت نہیں ہے۔ تاہم کئی معاملوں میں مریض کو چار گھنٹے بعد آکسیجن سلینڈر کی ضرورت پڑتی ہے۔ انہوں نے کہا کہ ابھی انہیں دوائیں لیتے رہنا ہوگا۔

آپ اردو دنیا نیوز۷۲

ایپ ڈونلوڈ کریںhttp://www.appsgeyser.com/14312329?

گجرات میں آج نئے وزراء کی حلف برداری ، ممکنہ نام جانیں ۔

گجرات میں آج نئے وزراء کی حلف برداری ، ممکنہ نام جانیں ۔گجرات کی نئی کابینہ لائیو اپ ڈیٹس: گجرات میں بھوپندر پٹیل کی زیرقیادت حکومت کے وزراء کی حلف برداری جمعرات کو ہوگی۔ اس کے لیے وقت 1.30 بجے مقرر کیا گیا ہے۔ مانا جا رہا ہے کہ پرانی وجے روپانی حکومت کے تمام وزراء چھٹی پر ہو سکتے ہیں۔ اطلاعات کے مطابق جن ایم ایل ایز کو وزیر بنایا جانا ہے انہیں صبح سے مطلع کیا گیا ہے۔ جن ایم ایل اے کے پاس فون پہنچ چکے ہیں ، وہ ابھی تک وزیر نہیں بنے ہیں۔ ساتھ ہی وجئے روپانی حکومت میں کوئی وزیر ایسا نہیں ہے جسے بلایا گیا ہو۔ یہی وجہ ہے کہ یہ خیال کیا جاتا ہے کہ یہ ایک تاریخی حلف ہوسکتا ہے۔ اس حکمت عملی کے ذریعے پارٹی کی کوشش احتجاج کی آواز کو دبانے کی بھی ہے۔ اس سے قبل یہ حلف برداری بدھ کو ہونا تھی ، لیکن کچھ وجوہات کی بنا پر اسے ملتوی کر دیا گیا۔
یہ نام ممکنہ وزراء کی فہرست میں شامل ہیں۔ اسمبلی کے اسپیکر راجندر ترویدی ، وزیر مملکت برائے داخلہ پردیپ سنگھ جڈیجہ ، سوربھ پٹیل ، نیما بین آچاریہ بھوج ، کیرتی سنگھ واگھیلا کنکریج ، ششی کانت پانڈیا ڈیسا ، ڈاکٹر آشا پٹیل انجا ، رشی کیش پٹیل ویس نگر ، راجندر سنگھ چاوڈا ہمت نگر ، گجندر سنگھ پرمار پرتیج کانو پٹیل سانند ، راکیش شاہ ایلس برج ، راجکوٹ سے گووند پٹیل ، اروند رائانی ، دیوا مالم کیشود ، آر سی مکوانا مہووا ، پنکج دیسائی ناڈیاڈ ، جیتو واگھانی بھاونگر ، کوبر ڈنڈور سنترم پور ، کیتن انعامدار ساولی ، منیشا وکیل وڈودرا ، ہرش سنگھوی سورت بھروچ ، ونود موردیا کٹارگام ، نریش پٹیل گنڈوی ، کانو بھائی دیسائی پارڈی

وزیراعظم مودی نے 15 لاکھ کی قسط بھیجی ؟

وزیراعظم مودی نے 15 لاکھ کی قسط بھیجی ؟کھاتہ میں غلطی سے جمع 5.5 لاکھ کا استعمال ، بہار میں شخص گرفتار
نئی دہلی : بہار کے ضلع کھگاریا میں ایک شخص کو وہ رقم واپس کرنے سے انکار پر گرفتار کرلیا گیا ہے جو اُس کے بینک کھاتہ میں غلطی سے جمع ہوگئی اور اُس نے استعمال کرلی ہے۔ مارچ میں گرامین بینک اسٹاف کی غلطی سے موضع بختیارپور کے رنجیت داس کے کھاتہ میں 5.5 لاکھ روپئے جمع ہوگئے۔ رنجیت کا بیان ہے کہ جب اُس نے کھاتہ میں رقم دیکھی تو وہ سمجھا کہ وزیراعظم نریندر مودی کی طرف سے وعدہ کے مطابق 15 لاکھ روپئے کی پہلی قسط آئی ہے۔ مودی نے 2014 ء کی انتخابی مہم میں عوام سے کہا تھا کہ بیرون ملک جمع کالا دھن واپس آنے پر ہر شہری کے بینک کھاتہ میں 15 لاکھ روپئے کی رقم تو آسانی سے جمع ہوجائے گی۔ بعد میں امیت شاہ نے یہ وعدہ بار بار یاد دلانے پر اسے ''جملہ'' قرار دے کر مسترد کردیا تھا۔


نکاح کو آسان بنانے کی مہم اثر دکھا رہی ہے۔ پرسنل لا بورڈ

نکاح کو آسان بنانے کی مہم اثر دکھا رہی ہے۔ پرسنل لا بورڈ

نکاح کو آسان بنائیں
نکاح کو آسان بنائیں

اردو دنیا نیوز۷۲: نئی دہلی 

آل انڈیا مسلم پرسنل لابورڈ کی اصلاح معاشرہ کمیٹی کی جانب سے آسان اور مسنون نکاح مہم جاری ہے۔ جس کے اچھے نتائج اور اثرات بھی سامنے آرہے ہیں۔ ضرورت ہے کہ اس مہم کو مضبوطی اور اہتمام کے ساتھ چلایا جائے تا کہ نکاح میں پائی جانے والی غلط رسموں اور بری باتوں کو ختم کیا جاسکے۔

اس طرح کے خیالات کا اظہار آل انڈیا مسلم پرسنل لابورڈ کے سکریٹری مولانا محمد عمرین محفوظ رحمانی صاحب نے کیا،انہوں نے اپنے ایک اخباری بیان میں اس بات کی جانب توجہ دلائی ہے کہ آسان اور مسنون نکاح مہم کے تحت ہر علاقے میں مضبوطی اور اہتمام کے ساتھ زمینی سطح پر خدمت انجام دی جائے،رسمی جلسوں اور روایتی طریقوں سے ہٹ کر منظم ،مسلسل اور مفیدومثبت اقدامات کیے جائیں۔

اس سلسلے میں اصلاح معاشرہ کمیٹی آل انڈیا مسلم پرسنل لابورڈ کی طرف سے حال میں ہی آسان اورمسنون نکاح کے سلسلے میں آن لائن کل ہند مشاورتی اجلاس صدر بورڈ حضرت مولانا سید محمد رابع حسنی ندوی صاحب دامت برکاتہم کی صدارت میں منعقد کیا گیا تھا۔

اس اجلاس میں جو اہم قراردادیں منظور کی گئی ہیں ان پر روشنی ڈالتے ہوئے مولانا محترم نے فرمایا کہ آسان اور مسنون نکاح مہم کو کامیاب بنانے اور سادہ نکاح کو رواج دینے کے لیے ضروری ہے کہ ٌ

ہرریاست میں آسان اور مسنون نکاح کے سلسلے میں دس روزہ مہم چلائی جائے ،اور اس مدت میں تقریروں ،تحریروں ،کارنر میٹنگز ملاقاتوں، اور مختلف برادریوں کے ذمہ دار حضرات کی ذہن سازی کے ذریعے اس بات کی کوشش کی جائے کہ مسلم معاشرے میں سادگی اور آسانی کے ساتھ نکاح کو انجام دینے کا مزاج بنے اور ہر قسم کے رسوم ورواج اور بدعات وخرافات سے بچاجا سکے ۔

ہر علاقے میں با اثر لوگوں پر مشتمل ایسی چھوٹی چھوٹی اصلاحی کمیٹیاں قائم کی جائیں ،جو ان گھروں میں جہاں نکاح ہونے والا ہو، پہنچ کر لوگوں کو نکاح کے اسلامی نظام سے واقف کرائیں ،اور رسوم و رواج سے بچنے کی تلقین کریں۔

آسان اور مسنون نکاح مہم کو مضبوط کرنے اور تمام مسلمانوں تک مہم کا پیغام پہونچانے کے لیے آئندہ تین جمعہ تک نماز جمعہ سے قبل علماء ،ائمہ اور خطباء حضرات اسی موضوع پر تقریر فرمائیں۔

چونکہ خواتین رسم ورواج کے سلسلے میں پیش پیش ہوتی ہیں لہذاخواتین کے لیے علیحدہ دینی اجتماعات منعقد کیے جائیں ،جن میں سادہ اور آسان نکاح کی افادیت اور رسوم رواج کے نقصانات بیان کر کے ان کی ذہن سازی کی جائے ۔

جن نوجوان لڑکوں اور لڑکیوں کا نکاح قریبی مدّت میں ہونے والا ہے یا ہوچکا ہے ان کی شرعی رہنمائی کے لیے تربیتی ورکشاپ رکھے جائیں، جن کے ذریعہ خوشگوار ازدواجی زندگی کے رہنما اصول سکھائے اورسمجھائے جائیں۔

 جس نکاح میں جہیز کامطالبہ ہواور لین دین کیاجائے یا رسوم ورواج اور خرافات کو شامل کیاجائے وہاں پہلے مرحلے میں لوگوں کی ذہن سازی کی جائے، اس کے بعد بھی نہ مانیں تو کھلے طور پر ناپسندیدگی کا اظہار کیا جائے ۔

اصلاح معاشرہ کمیٹی آل انڈ یا مسلم پرسنل لابور ڈکی جانب سے ایک اقرار نامہ مرتب کیا گیا ہے تمام مسلمانوں سے اپیل ہے کہ اس کے ذریعے نوجوانوں اور ان کے سر پرستوں سے اقرار لیا جائے کہ وہ سنت وشریعت کے مطابق نکاح کریں اور کرائیں گے ،یہ اقرار نامہ جمعہ کے دن مصلیان کرام کے سامنے پڑھ کر ان سے بھی اقرار لیا جائے ۔


کرونا کے ساتھ اب ملک میں بخار بنا وبا

کرونا کے ساتھ اب ملک میں بخار بنا وبا

اسپتالوں میں مریضوں کی بھیڑ
اسپتالوں میں مریضوں کی بھیڑ

نئی دہلی:کورونا کی وبا ابھی تھمی نہیں ہے،کورونا کی نئی نئی اقسام سامنے آرہی ہیں اور ملک تیسری لہر کے خوف میں بھی جی رہا ہے ۔ لیکن اس دوران ایک اور مصیبت نازل ہوچکی ہے۔ ملک کے کئی حصوں میں بخار پھیل چکا ہے۔

بخار کے پھیلنے کے درمیان اترپردیش ، مدھیہ پردیش ، ہریانہ اور دہلی-این سی آر کے کچھ علاقوں میں ڈینگی کے کیسز بھی رپورٹ ہوئے ہیں۔

ماضی میں کیسز میں تیزی سے اضافے کے بعد مرکزی ٹیم نے ضلع فیروز آباد کا بھی دورہ کیا۔ ڈینگی کے علاوہ اس میں اسکرب فائیٹس بیماری کی بات بھی کی گئی۔ دیگر ریاستوں میں بھی بخار کے کیس رپورٹ ہوئے ہیں ، جس کے بعد ریاستوں نے صحت کی خدمات سخت کردی ہیں۔

اتر پردیش میں حالات خراب 

 اتر پردیش میں گزشتہ 24 گھنٹوں کے دوران پانچ اضلاع میں 14 افراد ہلاک ہوئے۔ فیروز آباد میں سات افراد ہلاک ہو چکے ہیں۔ کاس گنج ، مین پوری اور ہاتھرس میں دو دو اور متھرا میں ایک مریض کی موت ہوئی ہے۔

پہلی موت 11 اگست کو فیروز آباد میں ہوئی ، جہاں اب تک 141 مریض فوت ہو چکے ہیں ، حالانکہ محکمہ صحت نے 61 اموات کی رپورٹ حکومت کو بھیجی ہے۔

 بدھ کو تین رکنی ٹیم بشمول ڈائریکٹر آف کمیونیکیبل ڈیزیز ڈاکٹر گریجا شنکر باجپائی لکھنؤ سے فیروز آباد پہنچی ہے۔

تناؤ مہلک ہے۔ سکرب ٹائفس کا انفیکشن بھی پایا گیا ہے۔

آگرہ میں بدھ کو 14 مریضوں میں ڈینگی کی تصدیق ہوئی۔ مین پوری میں 15 مریضوں میں ڈینگی کی تصدیق ہوئی ہے۔کاس گنج میں اب تک 27 افراد ہلاک ہو چکے ہیں۔ محکمہ صحت تین کی موت کی بات کر رہا ہے۔

متھرا میں غیر سرکاری اعداد و شمار میں ڈینگی کی وجہ سے 22 افراد ہلاک ہوئے ہیں ، لیکن محکمہ صحت کے مطابق ڈینگی کی وجہ سے 15 افراد کی موت ہوئی ہے۔

اس کے علاوہ ڈینگی اور بخار کی وبا علی گڑھ اور ایٹہ میں بھی دکھائی دے رہی ہے۔

مدھیہ پردیش: اس مہینے ڈینگی کے 1500 مریض پائے گئے۔ ریاست میں اس سال اب تک ڈینگی کے مریضوں کی تعداد تقریبا9 2900 تک جا پہنچی ہے۔ ان میں سے 1500 مریض صرف ستمبر کے مہینے میں آئے ہیں۔

ضلع مندسور میں یکم جنوری سے زیادہ سے زیادہ 800 مریض پائے گئے ہیں۔ پانچ مختلف اضلاع میں پانچ مریض ڈینگی سے مر چکے ہیں۔ ڈینگی سے نمٹنے کے لیے ریاستی حکومت نے 15 ستمبر سے عوام کے ساتھ مل کر ڈینگی کے خلاف مہم شروع کی ہے۔

ہریانہ: پلوال میں بخار کا سب سے زیادہ اثر

 پلوال ضلع میں بخار سے مرنے والوں کی تعداد 16 ہو گئی ہے۔ ہاتھن سب ڈویژن کے گاؤں مرچ میں بخار کی وجہ سے دس بچوں کی موت کے بعد ، ہوڈل سب ڈویژن کے گاؤں سونڈھاٹ میں بھی دو بچے فوت ہوئے۔

 بہت سے بچے وائرل بخار میں مبتلا ہیں۔ دیہاتیوں کا کہنا ہے کہ ان کے بچوں میں ڈینگی جیسی علامات ہیں۔گزشتہ 20 دنوں میں ضلع میں اب تک 16 افراد بشمول 12 بچوں کی موت ہوچکی ہے۔

 ڈسٹرکٹ ہیلتھ ڈیپارٹمنٹ نے مرچ گاؤں میں پانچ بستروں کا عارضی ہسپتال شروع کیا ہے۔ دو ڈاکٹر اور دیگر ہیلتھ ورکرز 24 گھنٹے موجود رہیں گے۔

سول سرجن ڈاکٹر برہمدیپ کا کہنا ہے کہ مرچ گاؤں میں ہر کوئی مختلف بیماریوں کی وجہ سے مر چکا ہے۔ کسی کو ڈینگی اور بخار نہیں تھا۔ گاؤں ساوندت میں بچوں کی موت کے بارے میں کوئی معلومات نہیں ہے۔

دہلی: ایک ہفتے میں 34 ڈینگی مریض پائے گئے۔

گزشتہ ایک ہفتے کے دوران قومی دارالحکومت میں ڈینگی کے 34 مریض رپورٹ ہوئے ہیں۔ مریضوں کی کل تعداد 158 ہوگئی ہے۔ کارپوریشن کی رپورٹ کے مطابق ڈینگی کے زیادہ سے زیادہ مریض شمالی کارپوریشن کے علاقے میں پائے گئے ہیں۔ سدرن کارپوریشن ایریا میں آٹھ اور ایسٹرن کارپوریشن ایریا سے چھ مریضوں کی تصدیق ہوئی ہے۔ 11 مریضوں کے پتے کی تصدیق نہیں ہوئی ہے۔

ممبئی میں اس سال ڈینگی کے مزید کیس رپورٹ ہوئے۔

 جنوری 2021 سے ممبئی میں ڈینگی کے 305 کیس رپورٹ ہوئے ہیں۔ اس ماہ 85 کیس رپورٹ ہوئے ہیں۔ ممبئی میں اس سال ڈینگی کے کیسز میں اضافہ ہوا ہے۔ پچھلے سال ممبئی میں ڈینگی کے 129 کیس رپورٹ ہوئے۔ مدھیہ پردیش میں اس سال اب تک ڈینگی کے 2،400 سے زیادہ کیس رپورٹ ہوئے ہیں۔ ان میں سے اس وقت 95 مریض مختلف اسپتالوں میں زیر علاج ہیں

پٹرول اور ڈیزل کو جی ایس ٹی کے دائر میں لانے مذاکرات کل لکھنؤ میں جی ایس ٹی کونسل کا اجلاس

پٹرول اور ڈیزل کو جی ایس ٹی کے دائر میں لانے مذاکرات کل لکھنؤ میں جی ایس ٹی کونسل کا اجلاس

پٹرول اور ڈیزل کو جی ایس ٹی کے دائر میں لانے مذاکرات کل لکھنؤ میں جی ایس ٹی کونسل کا اجلاسحیدرآباد۔15ستمبر(سیاست نیوز) جی ایس ٹی کونسل کی جانب سے پٹرولیم اشیاء بالخصوص پٹرول اور ڈیزل کو جی ایس ٹی کے دائرہ میں لانے کے سلسلہ میں مذاکرات کی توقع کی جا رہی ہے اورکہا جا رہاہے کہ 17 ستمبر کو لکھنؤ میں منعقد ہونے والے جی ایس ٹی کونسل کے اجلاس کے دوران اس سلسلہ میں فیصلہ کیا جائے گا۔ جولائی 2017 سے ملک میں جی ایس ٹی کا نفاذ عمل میں لایا جاچکا ہے لیکن پٹرولیم اشیاء جی ایس ٹی کے دائرہ کار میں نہ ہونے اور ان پر مرکزی وریاستی حکومتوں کی جانب سے ویاٹ کے نفاذ کی وجہ سے پٹرول اور ڈیزل کی قیمتوں میں زبردست اضافہ ریکارڈ کیا جارہا ہے لیکن اگر جی ایس ٹی کونسل کی جانب سے تیار کردہ تجاویز کے مطابق اگر 17 ستمبر کو لکھنؤ کے اجلاس میں پٹرولیم اشیاء کو جی ایس ٹی کے دائرہ میں لانے کے اقدامات کئے جاتے ہیں تو ایسی صورت میں پٹرول اور ڈیزل کی قیمتوں میں نمایاں کمی ریکارڈ کی جائے گی اور اس بھاری گراوٹ کے بعد ملک بھر میں پٹرول کی قیمت 75 روپئے فی لیٹر اور ڈیزل کی قیمت 68 روپئے فی لیٹر تک ہوجائے گی۔ماہ جون میں کیرالہ ہائی کورٹ کی جانب سے پٹرول اور ڈیزل کو جی ایس ٹی کے دائرہ میں لانے کے اقدامات کا جائزہ لینے کی ہدایت کے بعد جی ایس ٹی کونسل نے کافی غور و خوص کیا ہے اور اس بات کا فیصلہ کیا گیا ہے کہ 17 ستمبر کو منعقد ہونے والے اجلاس میں اس مسئلہ کو پیش کرتے ہوئے اس پر مذاکرات کئے جائیں گے۔ بتایاجاتا ہے کہ جی ایس ٹی کونسل کی جانب سے اس تجویز کی پیشکشی کے بعد ریاستی حکومتوں کے موقف سے آگہی حاصل کی جائے گی اور اجلاس میں ہی قطعی فیصلہ کئے جانے کا امکان ہے۔ ذرائع کے مطابق جی ایس ٹی کونسل کے اجلاس میں ریاستی وزرائے فینانس کی شرکت اور ان کی موجودگی میں پٹرول اور ڈیزل کو جی ایس ٹی میں شامل کئے جانے کے سلسلہ میں تبادلہ خیال کیا جائے گا۔ عالمی بازار میں تیل کی قیمتوں میں کمی کے باوجود مرکزی حکومت کی جانب سے کورونا وائرس کی وباء کے سبب متاثر ہونے والی معیشت کو مستحکم بنانے کے لئے پٹرول اور ڈیزل پر عائد کئے جانے والے محصولات میں اضافہ کیا گیا تھا اور مرکز کے اس فیصلہ کے بعد ریاستی حکومتوں کی جانب سے بھی ویاٹ میں اضافہ کا فیصلہ کرتے ہوئے معاشی سرگرمیوں کو بہتر بنانے کی کوشش کی گئی تھی۔ M تفصیلات کے مطابق مالی سال 2020-21 کے دوران پٹرول اور ڈیزل پرعائد کئے جانے والے محصولات سے مرکزی حکومت کو 3لاکھ 71ہزار 726 کروڑ کی آمدنی حاصل ہوئی تھی جبکہ ریاستی حکومتوں نے ویاٹ کے ذریعہ 2لاکھ 2ہزار937کروڑ روپئے حاصل کئے تھے۔M


لگی آگ ، کھانا بنانے کے دوران گیس سلنڈر میں لاکھوں کی مالیت خاکستر

لگی آگ ، کھانا بنانے کے دوران گیس سلنڈر میں لاکھوں کی مالیت خاکسترلگی آگ ، کھانا بنانے کے دوران گیس سلنڈر میں لاکھوں کی مالیت خاکسترجالے:15؍ستمبر(رفیع ساگر؍بی این ایس) سنگھواڑہ بلاک حلقہ کے مادھو پورگاؤں رہائشی ڈیلر نیرو دیوی کے گھر میں گیس سلنڈر پر کھانا بنانے کے دوران آگ لگنے کی وجہ سے گھر جل کر خاک ہوگیا۔اس واقعہ میں ڈیلر نیرو دیوی کے شوہر پردیپ پاسوان آگ بجھانے کے دوران شدید طور پر زخمی ہوگئے جسے علاج کے لئے دربھنگہ اسپتال میں داخل کرایا گیا ہے۔ ادھر آگ لگنے کی وجہ سے افرا تفری کا ماحول پیدا ہوگیا تھا تبھی مقامی لوگ اور موقع پر پہنچی فائر بریگیڈ کی ٹیم کی کڑی مشقت کے بعد آگ پر قابو پایا جا سکا ۔ذرائع کے مطابق پردیپ پاسوان کے گھر کی چھت پر بنے کھپڑے کے مکان کے احاطے میں گیس سلنڈر کے چولہے پر کھانا بنایا جارہا تھا اسی اثناء میں گیس کے پائپ میں آگ لگ گئی اور تیزی سے آگ سلنڈر تک پہنچ گئی اور سلنڈر سے تیزی سے آگ کا گولا نکلنے لگا ۔گھر کے لوگ گھبرا کر موقع سے بھاگنے لگے جس کے بعد آگ گھر کو اپنی زد میں لے لیا جسکی وجہ سے گھر میں رکھا اناج، کپڑا، سونا، چاندی، و دیگر اشیاء جل کر خاک ہوگئی ۔مقامی لوگوں نے بھیگے ہوئے چٹ کے بورے بالو و پانی کے استعمال سے آگ پر قابو پانے کی کوشش کی اسی درمیان فائر بریگیڈ کی ٹیم بھی موقع پر پہنچ گئی جب تک سلنڈر کا آگ لگ بھگ ختم ہوچکا تھا جس سے آگ پر قابو پانا آسان ہو گیا تھا۔

فیس بک پر رابطے کے بعد لاپتہ بیٹی کی 14 سال بعد اپنی ماں سے ملاقات

پولیس کا کہنا ہے کہ مبینہ طور پر اپنے والد کے ہاتھوں اغوا ہونے والی ایک لڑکی 14 برس کے بعد امریکہ اور میکسیکو کی سرحد پر اپنی ماں سے ملی ہے۔سنہ 2007 میں جیکولین ہرنینڈس چھ سال کی عمر میں لاپتہ ہوگئی تھیں اور یہ معمہ اب تک حل نہیں ہوا تھا لیکن پھر رواں ماہ انھوں نے خود اپنی والدہ سے فیس بک پر رابطہ کیا۔

انھوں نے اپنی والدہ اینجلیکا وینسز سالگاڈو کو بتایا کہ وہ میکسیکو میں ہیں۔ اب جیکولین کی عمر 27 برس ہے۔ماں بیٹی کی ملاقات پیر کے روز ٹیکساس میں ہوئی۔ ماں بیٹی کی یہ ملاقات ریاستی اور وفاقی سطح پر موجود بہت سے قانون نافذ کرنے والے اداروں کی کوششوں سے ممکن ہوئی۔ہرنینڈس کا تعلق کلرمونٹ فلوریڈا سے ہے، انھیں ان کے والد پیبلو ہرنینڈس نے مبینہ طور پر 22 دسمبر 2007 کو ان کے گھر سے اغوا کیا تھا۔

 

پیبلو ہرنینڈس اس وقت کہاں ہیں یہ واضح نہیں تاہم ان کے خلاف سنگین جرم کا ارتکاب کرنے پر وارنٹ جاری ہوا ہے۔دو ستمبر کو وینسزسالگاڈو نے کلرمونٹ پولیس سے رابطہ کیا اور کہا کہ ان سے ایک لڑکی نے آن لائن رابطہ کیا ہے اور وہ ان کی بیٹی ہونے کا دعویٰ کر رہی ہے۔

فلوریڈا اور ٹیکساس کی پولیس اور محکمہ داخلہ کے سکیورٹی ڈیپارٹمنٹ نے ایک منصوبہ تیار کیا تاکہ وہ اس نوجوان لڑکی کی وینسز سالگاڈو سے ملاقات کے دوران اس کی شناخت کی تصدیق کریں۔

فیس بک پر ہونے والے رابطے میں ہرنینڈز اور وینسز سالگیڈو نے ٹیکساس میں لاریڈو کے داخلی مقام پر ملنے کے لیے رضامندی کا اظہار کیا۔بہت جلد ہی دستاویزات نے ثابت کر دیا کہ وہ ان کی بیٹی ہیں۔پیر کو جاری بیان میں کلرمونٹ پولیس کے چیف چارلس براڈ نے کہا کہ ایک مشترکہ کوشش تھی جس سے بیٹی 14 سال بعد ماں سے ملی۔بی بی سی کی جانب سے کلرمونٹ پولیس ڈیپارٹمنٹ سے اس حوالے سے رابطہ کیا گیا لیکن کوئی فوری ردعمل نہیں مل سکا۔

ناندیڑشہرکے بنیادی مسائل ‘کانگریس قائدامرراجورکرنے کارپوریشن حکا م کوآڑے ہاتھوں لیا

ناندیڑ:15 ستمبر۔ (اردو دنیا نیوز۷۲)ناندیڑ کے وشنوپوری ڈیم کی سطح آب میں کافی اضافہ ہواہے اسلئے وہ لبریز ہوچکاہے ۔ اسکے باوجودشہریان کو آٹھ۔ آٹھ دنوں تک پانی کیوں نہیں مل رہا ہے ؟ اس طرح کا سوال ایم ایل سی امرراجورکر نے میونسپل کارپوریشن انتظامیہ سے پوچھتے ہوئے انھیںآڑے ہاتھوں بھی لیاہے۔ جس کے بعدانتظامیہ نے دو دن وقفہ سے نلوںکوپانی فراہمی کاتیقن دیا ہے۔اس کے علاوہ شہر کے مختلف علاقوں میںغلط طریقہ سے نصب موبائل ٹاور کوبھی نکالاجائے گا اور جس مقام پر اسٹریٹ لائٹ نہیں ہے ان علاقوں میں ااسٹریٹ لائٹ کی سہولت فراہم کرنے کاتیقن بھی کارپوریشن نے راجورکرکودیا ہے۔

شہر میں موسلادھاربارش اور وشنوپوری ڈیم لبریز ہونے کے باوجود عوام کو آٹھ دنوںتک پینے کے پانی کیلئے ترسنا پڑرہاہے ۔شہر کے بیشترعلاقوں میںا سٹریٹ لائٹ بند پڑے ہیں اورغلط مقامات پر موبائل ٹاورس کواجازت دی گئی ہے ان موضوعات پر امرراجورکر نے کارپوریشن عہدیداران ‘اافسران و کارپوریٹرس کا مشترکہ اجلاس منعقد کیا ۔اجلاس میںمیئر موہنی تائی یونکر ‘ ڈپٹی میئرمسعوداحمدخاں ‘اسٹینڈئنگ کمیٹی چیرمین وریندرسنگھ گاڑی والے ‘ایڈیشنل کمشنر باباصاحب منوہرے ‘پانی سپلائی محکمہ کے ایگزیکٹیو انجینئر سگریو اندھارے ‘بجلی محکمہ کے ڈپٹی انجینئرستیش دھوڑے کے علاوہ تمام کارپوریٹرس بھی موجود تھے۔مذکورہ تینوں مسائل میں شہر کی پانی کی فراہمی ایک اہم مسئلہ ہے اور سرپرست وزیر اشوک راو¿ چوہان نے شہریوں کو پانی کی ہموار فراہمی کو یقینی بنانے کے لیے بطور خاص 20 کروڑ روپے دیے ہیں۔

دریائے گوداوری ناندیڑ سے بہہ رہی ہے تو پانی کی فراہمی آسانی سے کیوں نہیں ہو رہی؟ اس طرح کا سوال ہے ایم ایل سی راجورکر نے اٹھایا ہے ۔اس تناظر میں انتظامیہ نے دو دن کے وقفہ سے پانی کی فراہمی کا وعدہ کیا۔ عیدگاہ سمیت شہر کے کئی مقامات پر موبائل ٹاورز کی غلط اجازت دی گئی ہے۔س کے لیے کارپوریٹرز نے ٹاو¿ن پلاننگ افسر کوآڑے ہاتھوں لیا۔ انہوں نے یہ بھی کہا کہ غلط جگہ پر دی گئی موبائل ٹاورس کی اجازتیں فوری طور پر منسوخ کر دی جائیں گی۔اس اجلاس میں سابق ڈپٹی میئر آنند چوہان ، سابق چیرمین امیت سنگھ تہرا ، کشور سوامی ، امیش پاولے ، وجے یوونکر ، سبھاش رائبولے ، شعیب حسین ، وٹھل پاٹل ، رمیش گوڈبولے ، ناگ ناتھ گڈم ، اطہر بھائی ، دشیانت سونالے ، سیدشیر علی ، سندیپ سون کامبلے ، بھالچندر پاولے ، حبیب مولانا ، رشید بھائی ، ناصربھائی ،عبداللطیف ، دیانند واگھمارے ، لکشمی کانت گونے ، علیم بھائی ، راجو ینم ، حفیظ بھائی ، فاروق بدویل ، سریش ہٹکر ، چاندپاشا ہ اور دیگر کارپوریٹر موجود تھے۔

اردودنیانیوز۷۲

ایک تکبیر جو مکمل تقریر ہے!

ایک تکبیر جو مکمل تقریر ہے!                   Urduduniyanews72 آج ماہ ذی الحج کی نویں تاریخ ہے، فجر کی نماز کے بعد ایک عمل کا اض...