Powered By Blogger

جمعہ, اگست 27, 2021

دہلی میں نویں سے بارہویں جماعت کے اسکول یکم ستمبرسے کھلیں گے

دہلی میں نویں سے بارہویں جماعت کے اسکول یکم ستمبرسے کھلیں گےنئی دہلی:کورونا انفیکشن کے کم ہوتے کیسز کے پیش نظر اب دہلی حکومت نے بھی اسکول کھولنے کا فیصلہ کیاہے۔ آج کی میٹنگ میں دہلی ڈیزاسٹر مینجمنٹ ڈیپارٹمنٹ نے اسکولوں کو مختلف مراحل میں کھولنے کافیصلہ کیا ہے۔ نویں سے بارہویں جماعت کے اسکول یکم ستمبرسے کھلیں گے جبکہ 6 سے 8 کلاسوں کے اسکول دہلی ڈیزاسٹر مینجمنٹ اتھارٹی کی جانب سے تشکیل دی گئی ماہر کمیٹی نے اپنی رپورٹ میں دہلی حکومت کو تجویز دی تھی کہ اسکولوں کو کئی مراحل میں دوبارہ کھولنا چاہیے۔ پہلے مرحلے میں اسکول سینئر کلاسز کے لیے کھولے جائیں گے اور دوسرے مرحلے میں اسکول 6 سے 8 کلاس کے لیے کھولے جائیں گے۔ پرائمری کلاسز کے سکول تیسرے مرحلے میں کھولے جائیں۔چیف منسٹر اروند کجریوال نے پہلے کہاتھا کہ حکومت جلد سے جلدا سکول کھولنے پر غور کر رہی ہے ، لیکن حتمی فیصلہ تمام اسٹیک ہولڈرز سے مشاورت کے بعد ہی کیا جائے گا۔ انہوں نے کہاہے کہ ریاستوں کا مخلوط تجربہ رہا ہے جنہوں نے اسکول دوبارہ کھولے ہیں۔ ہم صورتحال پر نظر رکھے ہوئے ہیں اور جلد ہی کوئی فیصلہ کریں گے۔

آسام ایک بار پھر تشدد کی لپیٹ میں: 7 ٹرکوں میں آتشزدگی،5ڈرائیور زندہ جل مرے ، عسکری گروپ ڈی این ایل اے پر شبہ

آسام ایک بار پھر تشدد کی لپیٹ میں: 7 ٹرکوں میں آتشزدگی،5ڈرائیور زندہ جل مرے ، عسکری گروپ ڈی این ایل اے پر شبہ

militant group DNLA suspected

گوہاٹی ، 27اگست:(اردودنیانیوز۷۲)آسام کے’ Dima Hasao ‘میں مشتبہ عسکریت پسندوں نے جمعرات کی شب ضلع میں’ دیونگ برا‘ کے قریب سات ٹرکوں کو نذر آتش کردیا۔ اس کی وجہ سے پانچ ٹرک ڈرائیور جھلس کر ہلاک ہوگئے۔ رپورٹ کے مطابق مشتبہ عسکری گروپ نے #آتشزدگی سے پہلے کئی راؤنڈ بھی فائر کیے۔ پولیس ٹیم نے موقع پر پہنچ کر پانچ لاشیں نکال لی ہیں۔ یہ واقعہ دارالحکومت گوہاٹی سے تقریباً محض 200 کلومیٹر کے فاصلے پر پیش آیاہے۔آسام پولیس نے کہا کہ اس واقعے کے پیچھے #عسکریت پسند گروپ دیماسا نیشنل لبریشن آرمی (Dimasa National Liberation Army) کا ہاتھ ہوسکتا ہے۔ ضلع کے ایس پی نے بتایا کہ واقعہ کے بعد علاقہ میں بڑے پیمانے پر سرچ آپریشن جاری ہے۔

#شرپسندوں کی گرفتاری کے لئے #آسام رائفلز کی مدد لی جا رہی ہے۔کچھ دن قبل آسام اور میزورم کے درمیان سرحدی تنازعہ میں 5 پولیس اہلکاروں سمیت 6 افراد ہلاک ہوئے تھے۔ دونوں ریاستوں کی پولیس اور شہریوں کے درمیان تصادم ہواتھا، دونوں طرف سے پہلے لاٹھی چلائی گئی ، جب معاملہ بڑھا ،تو پولیس نے آنسو گیس کے گولے داغے۔ اس دوران فائرنگ بھی ہوئی۔ تشدد کے بعد سی آر پی ایف کو کشیدگی کے درمیان آسام اور میزورم کے درمیان متنازعہ سرحد پر تعینات کرنا پڑا۔

وہیں اس سے قبل مئی میں آسام #رائفلز اور ریاستی پولیس کے مشترکہ آپریشن میں سات ڈی این ایل اے عسکریت پسند مارے گئے تھے۔ یہ تصادم ناگالینڈ کی سرحد سے متصل مغربی ضلع میں ہواتھا۔ سکیورٹی فورسز کو یہاں عسکریت پسندوں کے چھپنے کی اطلاع ملی تھی۔ اس کے بعد سرچ آپریشن کیا گیا۔اس دوران عسکریت پسندوں نے فائرنگ کی۔ جوابی کارروائی میں 7 عسکری افراد مارے گئے۔ اس کے ساتھ انکاونٹر میں دو عسکریت پسند شدید زخمی ہوئے۔ پولیس کے مطابق مقتول عسکریت پسندوں سے بھاری مقدار میں گولہ بارود اور 4 اے کے 47 برآمد ہوئے تھے

گجرات ہائی کورٹ نے الو جہاد قانون کی کچھ شقوں پر روک کو برقرار رکھنے کا کیا فیصلہ

گجرات ہائی کورٹ نے الو جہاد قانون کی کچھ شقوں پر روک کو برقرار رکھنے کا کیا فیصلہ

نئی دہلی: جمعیۃ علماء ہند کی عرضی پر گجرات ہائی کورٹ نے گزشتہ ہفتے ریاست کے لوجہاد قانون کی اہم دفعات (3، 4، 5 اور 6) پر روک لگا دی تھی۔ اس روک کو ہٹانے کے لیے جمعرات کو دوبارہ ہائی کورٹ میں سماعت ہوئی، چنانچہ کورٹ نے پبلک پراسیکیوٹر کی جانب سے دفعہ 5 پر اسٹے ہٹانے کی درخواست خارج کر دی اور کہا کہ تبدیلی مذہب کے لیے مجسٹریٹ کی اجازت ضروری نہیں ہے۔

سرکاری درخواست کی جمعیۃ علماء ہند کی طرف سے سینئر ایڈوکیٹ مہر جوشی نے شدت سے مخالفت کی اور کہا کہ سرکار لوگوں کی ذاتی زندگی میں مداخلت کررہی ہے، وہ چاہتی ہے کہ جب کوئی شادی کرے تو اسے جیل میں بند کر دیا جائے اور اس وقت تک نہ چھوڑا جائے جب تک سرکار کو اطمینان نہ ہو جائے کہ شادی میں کوئی زبردستی یا لالچ نہیں تھی۔ یعنی شادی کی ابتدائی زندگی کو سرکار جہنم بنانا چاہتی ہے

ایڈوکیٹ مہر جوشی نے یہ بھی استدلال کیا کہ اگر ایکٹ کی دفعہ 5 پر حکم امتناعی باقی نہیں رکھا گیا تو عدالت کا مکمل فیصلہ بے معنی اور بے حیثیت ہو کر رہ جائے گا۔ ایڈوکیٹ جنرل نے دعوی کیا کہ سیکشن 5 کا شادی سے کوئی لینا دینا نہیں ہے، بلکہ یہ جنرل حکم ہے کہ ہر کوئی شخص جو مذہب تبدیل کرنا چاہتا ہے اسے اجازت کی ضرورت ہوگی۔ عدالت نے جواب دیا کہ 19 اگست کو منظور کردہ آرڈر تبدیل کرنے کی کوئی وجہ نظر نہیں آتی، کیوں کہ ہم نے اسے محض شادی کے تناظر میں دیکھا ہے اور اس کے مطابق ہی فیصلہ دیا ہے۔

عدالت میں جمعیۃ علماء ہند کے ایڈوکیٹ آن ریکارڈ عیسی حکیم اور محمد طاہر حکیم بھی موجود تھے، اس مقدمہ کی مکمل پیروی جمعیۃ علماء گجرات کررہی ہے۔ جمعیۃ علماء گجرات کے جنرل سکریٹری پروفیسر نثار احمد انصاری اس معاملے کو دیکھ رہے ہیں۔ عدالت کے آج کے فیصلے پر جمعیۃ علماء ہند کے قومی صدر مولانا محمود مدنی نے کہا کہ اصل لڑائی آئین میں حاصل شخصی آزادی کی بقا کی ہے۔ اگر گجرات سرکار سپریم کورٹ جائے گی تو ہم بھی جائیں گے، ہمارے ملک کے آئین میں اپنے مذہب اور عقیدے کے ساتھ ہر شخص کو جینے کا حق حاصل ہے، لیکن حال میں کچھ ریاستوں نے اس پر قدغن لگانے کی کوشش کی ہے۔ اس فیصلے سے نہ صرف گجرات سرکار کے'لو جہاد قانون' کی دستوری حیثیت پر سوالیہ نشان لگا ہے بلکہ اس کا اثر تمام متعلقہ ریاستوں پر پڑے گا۔ سرکار نے اس قانون میں ایسی شقیں رکھی ہیں جن سے فرقہ پرست عناصر کو موقع ملتاہے کہ ہر کسی ایسے شخص کو ڈرائے جس نے اپنی مرضی سے شادی کی ہے، کیوں کہ اپنی بے گناہی ثابت کرنے کا بوجھ بھی ملزم پر ہے۔

سی سی ٹی وی کیمرے لگانے میں دلی بنی نمبرون

سی سی ٹی وی کیمرے لگانے میں دلی بنی نمبرون

سی سی ٹی وی کیمرے لگانے میں دلی بنی نمبرون
سی سی ٹی وی کیمرے لگانے میں دلی بنی نمبرون

نئی دہلی

دہلی حکومت نے فوربز کی رپورٹ کی بنیاد پر دعویٰ کیا ہے کہ سی سی ٹی وی کیمروں کے معاملے میں دہلی، نیویارک-شنگھائی کو پیچھے چھوڑتے ہوئے دنیا کا نمبر ون شہر بن گیا ہے۔

دہلی میں 1826 کیمرے فی مربع کلومیٹرپر ہیں جبکہ لندن میں 1138 کیمرے ہیں۔ دہلی میں سیکورٹی کے لحاظ سے ، جس رفتار سے گزشتہ چھ سالوں میں سی سی ٹی وی کیمرے نصب کیے گئے ہیں۔

اس حوالے سے جاری ہونے والی ایک رپورٹ پر خوشی کا اظہار کرتے ہوئے دہلی کے وزیر اعلی اروند کیجریوال نے ٹویٹ کیا ہے کہ انہیں یہ کہتے ہوئے فخر ہے کہ دہلی نے فی مربع میل سی سی ٹی وی کے لحاظ سے شنگھائی ، نیو یارک اور لندن کو پیچھے چھوڑ دیا ہے۔

رپورٹ کے مطابق دہلی میں فی مربع کلومیٹر 1826 کیمرے ہیں جبکہ لندن میں 1138 کیمرے ہیں۔ وزیراعلیٰ نے اس کے لیے اپنے افسران اور انجینئرز کو مبارکباد دی ہے ، جنہوں نے مشن موڈ میں کام کرتے ہوئے اس کارنامے کو اتنے کم وقت میں پورا کیا۔

فی مربع میٹر زیادہ سے زیادہ سی سی ٹی وی کیمروں کے لحاظ سے ، لندن دہلی کے بعد دوسرا شہر ہے ، جبکہ ملک کا مالی دارالحکومت ممبئی اس فہرست میں 18 ویں نمبر پر ہے ، 157.4 کیمرے فی مربع میٹر کے ساتھ۔ رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ دہلی میں دنیا کے کسی بھی دوسرے شہر سے زیادہ سی سی ٹی وی کیمرے ہیں۔

کیجریوال نے ٹویٹ کر کے اطلاع دی کہ 2021 میں 2 لاکھ سے زیادہ سی سی ٹی وی نصب کیے جائیں گے۔ سال 2015 میں ، جب عام آدمی پارٹی کی حکومت 70 میں سے 67 نشستیں جیت کر بنائی گئی تھی ، ڈیڑھ سال بعد ، دہلی میں 1483 مربع کلومیٹر پر پھیلا 1.5 لاکھ سی سی ٹی وی کیمرے لگانے کا کام شروع ہوا۔ 2020 ، جب عام آدمی پارٹی کی حکومت دوبارہ بنی۔تو وزیراعلیٰ نے دوبارہ ڈیڑھ لاکھ کیمرے لگانے کا حکم دیا۔ دہلی حکومت نے خواتین کے خلاف جرائم کو روکنے کے لیے ہر کونے میں سی سی ٹی وی کیمرے لگانے کا وعدہ کیا تھا۔

کیمروں کے معاملے میں دنیاکے مختلف شہروں کے اعدادوشمار فی کیلومیٹرکچھ اس طرح ہیں۔ لندن ، برطانیہ - 1138.5۔ شینزین ، چین - 609.9۔ ووشی ، چین- 520.1۔ شنگھائی ، چین- 408.5۔ سیول ، جنوبی کوریا - 331.9۔ ماسکو ، روس- 210۔ نیویارک ، امریکہ - 193.7۔ بیجنگ ، چین - 181.5۔ تائیوان ، چین - 174.4۔ سوزو ، چین - 165.6۔ ممبئی 157.4۔ میکسیکو سٹی - 151.7۔


مذہب کے لیے مجسٹریٹ سے اجازت کی ضرورت نہیں

مذہب کے لیے مجسٹریٹ سے اجازت کی ضرورت نہیں

مولانامحمود مدنی
مولانامحمود مدنی
  • (اردو دنیا نیوز۷۲)، نئی دہلی

   جمعیۃ علماء ہند کی عرضی پر گجرات ہائی کورٹ نے گزشتہ ہفتے ریاست کے لوجہاد قانون کی اہم دفعات (3، 4، 5 اور 6) پر روک لگا دی تھی۔

اس روک کو ہٹانے کے لیے جمعرات کو دوبارہ ہائی کورٹ میں سماعت ہوئی، چنانچہ کورٹ نے پبلک پراسیکیوٹر کی جانب سے دفعہ 5 پرا سٹے ہٹانے کی درخواست خارج کردی او رکہا کہ تبدیلی مذہب کے لیے مجسٹریٹ کی اجازت ضروری نہیں ہے۔

سرکاری درخواست کی جمعیۃ علماء ہند کی طرف سے سینئر ایڈوکیٹ مہرجوشی نے شدت سے مخالفت کی او رکہا کہ سرکار لوگوں کی ِذاتی زندگی میں مداخلت کررہی ہے، وہ چاہتی ہے کہ جب کوئی شادی کرے تو اسے جیل میں بند کردیا جائے او ر اس وقت تک نہ چھوڑ ا جائے جب کہ تک سرکار کو اطمینان نہ ہوجائے کہ شادی میں کوئی زبردستی یا لالچ نہیں تھی، یعنی شادی کی ابتدائی زندگی کو سرکار جہنم بنانا چاہتی ہے۔

ایڈوکیٹ مہر جوشی نے یہ بھی استدلال کیا کہ  اگر ایکٹ کی دفعہ 5  پر حکم امتناعی باقی نہیں رکھا گیا تو عدالت کا مکمل فیصلہ بے معنی اور بے حیثیت ہو کر رہ جائے گا۔

ایڈوکیٹ جنرل نے دعوی کیا کہ سیکشن 5کا شادی سے کوئی لینا دینا نہیں ہے،بلکہ یہ جنرل حکم ہے کہ ہر کوئی شخص جو مذہب تبدیل کرنا چاہتاہے اسے اجازت کی ضرورت ہوگی، عدالت نے جواب دیا کہ19 اگست2021 کو منظور کردہ آرڈر تبدیل کرنے کی کوئی وجہ نظر نہیں آتی،کیوں کہ ہم نے اسے محض شادی کے تناظر میں دیکھا ہے اور اس کے مطابق ہی فیصلہ دیا ہے۔

عدالت میں جمعیۃ علما ء ہند کے ایڈوکیٹ آن ریکارڈ عیسی حکیم اور محمد طاہر حکیم بھی موجود تھے، اس مقدمہ کی مکمل پیروی جمعیۃ علماء گجرات کررہی ہے، جمعیۃ علماء گجرات کے جنرل سکریٹری پروفیسر نثار احمد انصاری اس معاملے کو دیکھ رہے ہیں۔

عدالت کے آج کے فیصلے پر جمعیۃ علماء ہند کے قومی صدر مولانا محمود مدنی نے کہا کہ اصل لڑائی آئین میں حاصل شخصی آزادی کی بقاکی ہے۔ 

انھوں نے کہا کہ اگر گجرات سرکار سپریم کورٹ جائے گی تو ہم بھی جائیں گے ، ہمارے ملک کے آ ئین میں اپنے مذہب اور عقیدے کے ساتھ ہر شخص کو جینے کا حق حاصل ہے، لیکن حال میں کچھ ریاستوں نے اس پر قد غن لگانے کی کوشش کی ہے۔

اس فیصلے سے نہ صرف گجرات سرکار کے’لو جہاد قانون‘کی دستوری حیثیت پر سوالیہ نشان لگادیا ہے بلکہ اس کا اثر تمام متعلقہ ریاستوں پر پڑے گا، سرکار نے اس قانون میں ایسی شقیں رکھی ہیں جن سے فرقہ پرست عناصر کو موقع ملتاہے کہ ہر کسی ایسے شخص کو ڈرائے جس نے مرضی سے شادی کی ہو۔

کوروناسے والدین کو کھونے والے بچوں کی فیس کون اداکرے؟سپریم کورٹ نے کیاکہا؟

کوروناسے والدین کو کھونے والے بچوں کی فیس کون اداکرے؟سپریم کورٹ نے کیاکہا؟

سپریم کورٹ نے کیاکہا؟
سپریم کورٹ نے کیاکہا؟

نئی دہلی(اردو دنیا نیوز۷۲)

سپریم کورٹ نے مارچ 2020 سے کورونا کی وجہ سے یتیم بچوں کو بڑی راحت دی ہے۔ عدالت نے ریاستوں سے کہا کہ وہ اس بات کو یقینی بنائیں کہ "ان بچوں کی تعلیم متاثر نہ جنہوں نے والدین کویاان میں سے کسی ایک کو کھو دیا ہے۔

سرکاریں، پرائیویٹ اسکولوں سے کہیں کہ وہ ایسے بچوں کی فیسیں معاف کریں۔ ورنہ ان کی آدھی فیس کا خرچ برداشت کریں۔ 'سپریم کورٹ نے کورونا کے دوران یتیم اور بے سہارا ہونے والے بچوں کا ازخود نوٹس لینے کا فیصلہ کیا ہے۔

نیشنل کمیشن فار پروٹیکشن آف چائلڈ رائٹس (این سی پی سی آر) نے جسٹس ایل ناگیشور راؤ اور جسٹس انیرودھا بوس کی بنچ سے کہا ، "ملک میں تقریبا ایک لاکھ بچے ہیں جنہیں مدد کی ضرورت ہے۔

مارچ 2020 سے اب تک 8،161 بچے یتیم ہو چکے ہیں۔ جبکہ 92،475 بچے ہیں جنہوں نے والدین میں سے ایک کو کھو دیا ہے۔ اس پر جسٹس راؤ نے حکومت سے پوچھا ، 'ایسے بچوں کو پی ایم کیئرز فنڈ سے کیا مدد مل رہی ہے؟'

پھر جسٹس راؤ نے پوچھا ، 'کیا ایسے بچوں کی تعلیم کے لیے فنڈ سے رقم جاری کی جا سکتی ہے؟' اس پر بھاٹی نے پوچھا حکومت ہدایات حاصل کرے اور معلومات دے۔


ٹرین سے کٹ کر ایکسس بینک کے اسسٹنٹ منیجر کی موت

ٹرین سے کٹ کر ایکسس بینک کے اسسٹنٹ منیجر کی موتبیگوسرائے(اردو دنیا نیوز۷۲) ، 27 اگست۔برونی۔ کٹیہار ریل سیکشن کے بیگوسرائے اسٹیشن پر جمعہ کے روز ٹرین سے کٹ کر ایکسس بینک کے اسسٹنٹ منیجر کی موت ہوگئی۔ موت کی اطلاع ملتے ہی بینک ملازمین میں غم کی لہر دور گئی۔
موقع پر کثیر تعداد میں اہلکارصدر اسپتال میں جمع ہوگئے ہیں۔ متوفی کی شناخت ایکسس بینک برونی (پھلوریا ) کے اسسٹنٹ منیجر روہت کمار کے طور پر کی گئی ہے۔ متوفی دربھنگہ ضلع کے نیا گاو?ں رہائشی پرمود سنگھ کے بیٹے تھے اور کافی دنوں سے اسٹیشن روڈ بیگوسرائے میں کرائے کا مکان لیکر اہل خانہ کے ساتھ رہتے تھے۔ واقعہ کے سلسلے میں اہل خانہ نے بتایا کہ قریب تین سال سے ایکسس بینک میں کام کر رہے تھے۔ روہت روز ویشالی اکسپریس سے بیگوسرائے برونی آمدورفت کرتے تھے۔ جمعہ کے روز بھی وہ ڈیوٹی پر جانے کے لئے بیگوسرائے ریلوے اسٹیشن پہنچے۔ لیکن اسٹیشن پر پہنچتے ہی ویشالی سپر فاسٹ ٹرین کھل جانے کی وجہ سے وہ دوڑ کر ٹرین پکڑ رہے تھے۔ اسی دوران ہاتھ چھوٹ جانے کی وجہ سے پٹری پر گرنے سے موت ہوگئی۔
بیگوسرائے جی آر پی ایس ایچ او نے بتایا کہ ویشالی سپر فاسٹ ٹرین سے گر کر موت ہونے کے بعد اہل خانہ کو اطلاع دی گئی اور لاش کو پوسٹ مارٹم کے لیے صدر اسپتال بھیج دیا گیا ہے۔

مخالف مسلم نعرے لگانے والے تمام گرفتار شدگان کاتعلق آر ایس ایس سے

مخالف مسلم نعرے لگانے والے تمام گرفتار شدگان کاتعلق آر ایس ایس سےداسانا دیوی مندر کے صدر پجاری یاتی نرسنگ آنند سروسی نے مبینہ دعوی پر دعوی کیاکہ جنتر منتر پر مخالف مسلم نعرے لگانے پر حالیہ میں گرفتار ہونے والے تمام مرد آر ایس ایس کے کارکنان ہیں۔ انٹرنٹ پر گشت رہے ایک ویڈیومیں نرسنگ آنند دعوی کرتے ہوئے دیکھائی دے رہے ہیں کہ بھارتیہ جنتا پارٹی(بی جے پی) نے "اپنے حامیو ں کو دھوکہ دیاہے"۔

اس ماہ کی ابتداء میں نئے دہلی میں جنتر منتر پر مخالف مسلم نعرے لگائے گئے تھے۔اسی کے ساتھ سوشیل میڈیاپر بڑے پیمانے پر برہمی کے بعد دہلی پولیس نے بی جے پی دہلی ترجمان اشونی اپادھیائے کے بشمول اٹھ لوگوں کو گرفتار کیا' اور اپادھیائے کو فوری ضمانت پر رہا کردیا۔

ان گرفتاریو ں پر ردعمل پیش کرتے ہوئے مذکورہ متنازعہ پجاری مودی حکومت اورآر ایس ایس کے ساتھ مایوسی کا اظہار کیا وہ گرفتارشدگان کو ضمانت پر رہا ہونے کاموقع نہیں دے رہے ہیں۔

ویڈیو میں یہ کہتے ہوئے سنائی دے رہے ہیں کہ گرفتار ملزمین آرایس ایس کے لوگ اوروزیراعظم نریندر مودی کے سخت حامی ہیں۔

نرسنگ آنند کہہ رہے ہیں کہ"انہوں نے کبھی ایک لفظ آر ایس ایس اور نریندرمودی کے خلاف کبھی ایک لفظ نہیں کیا اور ہمیشہ مودی کی حمایت میں رہتے ہیں" اورمزید کہاکہ مذکورہ ملزمین ہمہ وقت "بی جے پی کی حمایت والا ماحول تشکیل" دینے میں وقت لگارہے ہیں۔

انہوں نے مزیدکہاکہ دیپک سنگھ او رآزاد ونود یہ دونوں ملزمین ان کے بیٹے جیسے ہیں اور بی جے پی او رآر ایس ایس کے لئے سخت محنت کی ہے۔

نرسنگ آنند نے انہیں گرفتار کرنے پر دہلی پولیس کو شدید تنقید کانشانہ بنایا اور بی جے پی پر دھوکہ دینے کاالزام عائد کیا ہے۔ اس سے قبل پریس کلب آف انڈیا میں پیغمبر اسلام ﷺ کی شان اقدس میں گستاخانہ کلمات کے ذریعہ اس سے قبل نرسنگ آنند نے سرخیوں بٹوری تھیں۔ مائیکرو بلاگینگ سائیڈ پر نفرت پھیلانے کے معاملہ میں حال ہی میں نرسنگ آنند کے اکاونٹ پر امتناع عائد کردیاگیاتھ

یکم ستمبر سے کھلیں گے اسکول : ‏Breaking ‎کی میٹنگ لیا گیا یہ بڑا فیصلہ ‏DDMA ‎میں

یکم ستمبر سے کھلیں گے اسکول : Breaking کی میٹنگ لیا گیا یہ بڑا فیصلہ DDMA میںنئی دہلی(اردو دنیا نیوز۷۲): دہلی میں مرحلہ وار طریقے سے اسکول کھولے (Delhi School Reopen) جائیں گے۔ ذرائع کے مطابق یہ فیصلہ ڈی ڈی ایم اے DDMA کے میٹنگ میں لیا گیا ہے۔ دہلی میں اسکول 1 ستمبر کو نویں سے بارہویں اور آٹھ ستمبر سے چھٹی سے آٹھویں تک کے اسکول کھلیں گے۔ اس تعلق سے دہلی ڈیزاسٹر مینجمنٹ اتھارٹی کی میٹنگ بلائی گئی تھی۔ ڈی ڈی ایم اے کی تشکیل کردہ کمیٹی نے اسکول کھولنے کی سفارش کی تھی۔

اس سے پہلے ڈی ڈی ایم اے کمیٹی نے دہلی حکومت کو پیش کی گئی ایک رپورٹ میں مختلف سطحوں پر اسکول کھولنے کی سفارش کی تھی۔ کمیٹی نے اپنی رپورٹ میں 50 فیصد صلاحیت کے ساتھ اسکول کھولنے کی بات کہی تھی۔ اسکولوں سے کہا گیا ہے کہ وہ کورونا پروٹوکول پر سختی سے عمل کریں۔ اسکولوں کو بچوں کے لیے تمام حفاظتی معیارات کو پورا کرنا ہوگا۔

وہیں یکم ستمبر سے راجسھتان میں بھی نویں سے بارہیوں جماعت کے اسکول کھلیں گے۔ محکمہ تعلیم نے بدھ کواسکول کھولنے کے حوالے سے ایس او پی جاری کیا۔ دو شفٹ میں کلاسیں ہوں گی ۔

نو ماہ کی حاملہ فلسطینی قیدی کا اپنے اہل خانہ کو درد بھرا مکتوب

رملہ: فلسطین کے غرب اردن کے علاقے راملہ سے تعلق رکھنے والی ایک خاتون قیدی انہار الدیک جو نو ماہ کی حاملہ ہیں نے اسرائیلی دیمون جیل کے اندر سے اپنے اہل خانہ کو ایک دردناک پیغام بھیجا ہے۔اس کے اہل خانہ کی طرف سے شائع کردہ ایک خط میں اسیرہ انہار الدیک نے اسرائیلی جیل کے اندر اپنے درد اور خوف کا اظہار کیا۔اس نے اپنے خط میں لکھا ہے کہ میں جولیا کو غیر فطری انداز میں یاد کرتی ہوں۔میرے دل اس کے لیے بہت روتا ہے۔میں نے اسے گلے لگایا اور اسے اپنے دل سے تھام لیا۔ میرے دل میں درد کو لکیروں میں نہیں لکھا جا سکتا۔

اس نے کہا کہ میں کیا کروں اگر میں اآپ سے بہت دور زچی کے عمل سے گذروں اور میں بچے کو جنم دیتے وقت تکلیف سے گذروں توآپ کیا کریں گے۔ آپ جانتے ہیں کہ سیزیرین ڈیلیوری کیا ہے؟۔الدیک نے دعا کی کہ اے رب میں تیری رحمت کے لیے ترس رہی ہوں۔ میں بہت تھکی ہوئی ہوں اور مجھے ’فرش‘ پر سونے کے نتیجے میں کمر میں شدید درد ہے۔ میں نہیں جانتی۔ میں آپریشن کے بعد اس پر کس طرح سوسکوں گی۔اس نے درد بھرے الفاظ میں کہا کہ میں آپریشن کے بعد اپنے پہلے قدم کیسے اٹھاؤں گی اور وارڈن کس طرح نفرت میں رکھتا ہے۔

اسیرہ الدیک کے مطابق وہ مجھے اور میرے بیٹے کو تنہائی میں نہیں ڈالنا چاہتے۔ کرونا وائرس کی وجہ سے میرا دل صدمے سے دوچار ہے۔اس نے مزید کہا کہ میں نہیں جانتی کہ میں کس طرح اس پر اپنا ذہن پھیروں گی اور اسے ان کی خوفناک آوازوں سے بچاؤں گی جب اس کی ماں مضبوط نہیں ہوگی وہ اس کے سامنے کمزور ہو جائے گی۔

ہندوستان کے 73 شہروں میں انگریزی زبان کی علم کا دنیا میں سب سے معتبر امتحان ہوگا

نئی دہلی 26 اگست (اردو دنیا نیوز۷۲) اب ہندوستان میں زیادہ تعداد میں لوگ آئی ای ایل ٹی ایس کاامتحان دے کر غیرممالک میں پڑھنے، کام کرنے اورکیرئر بنانے کے ہدف کی سمت میں پہلا قدم اٹھائیں گے۔ یہ دنیا کا سب سے معتبر انگریزی زبان کے علم کا امتحان ہے۔

موصولہ معلومات کے مطابق دنیا بھر کی 11 ہزار سے زائد تنظیموں میں روا یہ امتحان اب ملک کے 73 شہروں میں منعقدکیا جائے گا۔ جنوبی ایشیا میں آئی پی ڈی کے علاقائی ڈائریکٹر پیوش کمارنے کہا، ’’ہمیں خوشی ہے کہ اب ہندوستان کے اندر زیادہ تعداد میں امیدوار دنیا کے سب سے معزز انگریزی زبان کے علم کا امتحان دی پائیں گے اورانہیں زندگی کے نئے مواقع کا فائدہ اٹھانے میں مدد ملے گی۔ آئی ای ایل ٹی ایس کی 30 سالہ طویل تاریخ اور اس کا عالمی شراکت داری ماڈل اس بات کو یقینی بناتا ہے کہ ملک بھر میں ہر ٹیسٹ سنٹر کے انعقاد میں عالمی معیار کی ایمانداری برتی جائے۔ معائنہ کاروں نے ہمیں بتایا ہے کہ مطلوبہ اسکور کرنے میں امتحان کے دن کاتجربہ انتہائی اہم ہے۔ اس لئے ہماری ماہر ٹیم انہیں اچھا تجربہ دینے کو ترجیح دیتی ہے اور اس بات کو یقینی بناتی ہے کہ سب کچھ ٹھیک سے ہو اورامیدواروں کو اچھا تجربہ ملے چاہے وہ کہیں بھی امتحان دیں۔

اکثر کئی امیدوار اپنے آئی ای ایل ٹی ایس امتحان کااپنا اچھا تجربہ شیئرکرتے ہیں۔ وہ امتحان کے انعقاد اور امیدواروں کے سوالات کے جوابات دینے میں آئی ڈی پی کی مہارت کی تعریف کرتے ہیں۔ ایسے ہی ایک امیدوار ایم ٹی یونیورسٹی میں بی ایس سی مکینیکل انجینئرنگ کے طالب علم نشیت اروڑا ہیں جو اب کینیڈا میں ماسٹرزکررہے ہیں۔ نشیت نے کہا کہ آئی ای ایل ٹی ایس ہندوستان کا سب سے قابل اعتماد انگریزی زبان کا علمی امتحان ہے اور اس کی وجہ یہ ہے کہ بیرون ملک تعلیم حاصل کرنے کی خواہش کو پورا کرنے کے مجھے کئی اداروں نے کمپیوٹر کے ذریعے آئی ای ایل ٹی ایس ٹیسٹ دینے کا مشورہ دیا

مدھیہ پردیش:چوڑی بیچنے والے کے بعد اب مسلم تاجر کی پٹائی کرکے جان سے مارنے کی دھمک

بھوپال: اندور میں چوڑی بیچنے والے کی پٹائی کا معاملہ ابھی ختم نہیں ہوا تھا جب دیوس ضلع کے ہٹپیپالیہ پولیس اسٹیشن میں ٹوسٹ بیچنے والے ایک مسلمان شخص کو سڑک پر مبینہ طور پر اس لیے مارا گیا کہ وہ اپنی شناخت ثابت کرنے کیلئے۔ انہیں آدھار کارڈ نہیں دکھا سکا۔

45 سالہ ظہیر خان نے اپنی شکایت میں کہا کہ میں کھڑا تھا ، دونوں ملزمان آئے اور کہا کہ آدھار کارڈ دکھاؤ ، میرے پاس آدھار نہیں تھا ، پھر پیسے مانگنے لگے ، 700 روپے چھین لیے ، شراب اور چکن کھانے کیلئے ۔اسکے بعد ایک نے ایک بیلٹ سے مارا، دوسرے نے لکڑی اٹھا لی۔مارنا شروع کیا ، بعد میں گاؤں والے آئے ، انہوں نے کہا کہ کیا تم اسے مار دو گے ، پھر وہ بھاگ گئے۔ میری ان سے کوئی دشمنی نہیں تھی ، میں اسے جانتا بھی نہیں تھا۔

آملہ تاج گاؤں کا رہائشی ظہیر موٹر سائیکل پر ٹوس اور زیرہ بیچنے کے لیے جمنیہ اور بارولی گاؤں گیا تھا۔ ظہیر نے اپنے بیان میں کہا ہے کہ میں زید خان والد بشیر خان منصوری کے گاؤں آملہ تاج میں رہتا ہوں ، میں ٹوس ، زیرہ بیچنے کے لیے ٹپا ، بارولی گیا تھا ، واپس آتے ہوئے جمنیہ جوڈ ٹپا ، بارولی روڈ پر پہنچا جہاں گاؤں کے اطراف سے دو افراد آئے۔میں نام سے نہیں جانتا ، چہرے سے پہچانتا ہوں ، جو گاؤں بارولی کا رہائشی ہے۔ اس نے کہا کہ اپنا آدھار کارڈ دکھاؤ ، میں نے کہا کہ میرے پاس آدھار کارڈ نہیں ہے ، اس پر دونوں نے گالیاں دیتے ہوئے کہا کہ تم میرے گاؤں کیسے آئے پھر ایک شخص نے مجھے لاٹھی سے مارا ،دونوں ٹانگوں اور ہاتھوں کو چوٹ لگی اور دوسرے شخص نے مجھے بیلٹ سے مارا جس سے میری کمر اور سر کو چوٹ لگی ہے۔

واقعہ کے مقام پر لوگوں کا ہجوم جمع تھا۔ ان میں سے کچھ نے مجھے بچایا۔ دونوں افراد نے دھمکی دی کہ آج کے بعد اگر وہ انکی طرف سامان بیچنے آیا تو قتل کر دیں گے ۔پولس نے دفعات 506 ، 34 کے تحت مقدمہ درج کردیا ہے ۔تاہم پولیس ذرائع کا کہنا ہے کہ وہ متاثرہ کے بیان کی تصدیق کر رہے ہیں کیونکہ گاؤں والوں کا کہنا ہے کہ ان کے گاؤں میں ایسا کوئی واقعہ نہیں ہوا ہے۔

سیاسی غنڈہ گردی کا علاج؟

واٹس اپ پر ایک آڈیو گشت کررہی ہے جس میں ایک MLA کے ڈاکٹڑ فرزند اپنی ہی پارٹی کے کسی کارکن سے گالی گلوج کررہے ہیں۔ معاملہ کسی کی جائداد کا ہے ۔ کارکن نے دلالی کرکے ڈاکٹرکے نام پر پندرہ لاکھ کا مطالبہ کیا، بارہ لاکھ میں ڈیل ہوئی، ڈاکٹر کو سات لاکھ دیئے گئے، اور مابقی دوسرے بروکرز نے آپس میں تقسیم کرلیئے۔ بروکرز کو یہ یقین تھا کہ جو کچھ وصول ہوا ،اس رشوت میں حصہ داری 50-50 نہیں تو کم سے کم 60-40 تقسیم ہونی چاہئے،۔ ڈاکٹر صاحب آپے سے باہر ہوگئے اور جس زبان میں تقریباً 17 منٹ تک انہوں نے کارکن کو غلظیات سے بھرپور زبان میں نوازا،اور یہ دھمکی دی کہ اگر باقی پیسے فوری ادا نہ کئے گئے تو وہ آکر کارکن کی ماں اور بہن کو بے آبرو کردیں گے۔ اور یہی نہیں بلکہ ابّا سے ACP کو کہلواکر انہیں بند کروادیں گے اور متعلقہ بلڈنگ کو منہدم بھی کروادیں گے۔ یہ آڈیو کسی بھی شریف انسان کے لئے دو منٹ سے زیادہ سننے کے لائق نہیں۔ کارکن بھی اتنا چالاک ہے کہ چونکہ وہ ڈاکٹر کی غلظیات کو ریکارڈ کررہا تھا، اس لئے اس نے ان تمام شرمناک گالیوں کے جواب میں کہیں بھی گالی نہیں بکی، ہر گالی کو اپنا حق سمجھتے ہوئے، "بھائی بھائی گالیاں کیئکو دےرے، گالیاں مت دو بھائی”، کی رٹ لگا تا رہا ۔ یہ ڈرامے نئے نہِیں ہیں۔ ہر آدمی لعنت ضرور بھیجتا ہے لیکن اپنی عزت بچانے کچھ کرنا نہیں چاہتا۔لوگ گونگے، بہرے بلکہ بے حِس ہوچکے ہیں، کیونکہ اتھاریٹی، دولتمند وں اور مذہب یا دھرم کے ٹھیکیداروں کا گٹھ جوڑ اتنا مضبوط ہوچکا ہے کہ سسٹم کو تبدیل کرنے کی بات کرنا اپنی جان و مال کو خطرے میں ڈالنا ہے۔ یہ حالات صرف ایک شہر کے نہیں بلکہ پورے ہندوستان میں رائج ہیں۔ بی جے پی بھی یہی کررہی ہے فرق صرف اتنا ہے کہ وہ جئے شری رام کے نام پر کررہے ہیں، اور ہماری پارٹیاں نعرہ تکبیر بلند کرکے کررہی ہیں۔

کیا یہ سسٹم کبھی بدلے گا؟ نہیں ۔ یہ سسٹم اور مضبوط ہوگا۔ حکومت کے بدل جانے سےیا پارٹی یا افرادکے بدل جانے سے یہ نظام کبھی بدلنے والا نہیں اصول یا قانون کے زور پر اب کوئی لیڈر نہیں بن سکتا بلکہ مستقبل کا سیاسی لیڈر وہی ہوگا جس کے پاس دولت ہو، یا پھر کوئی امبانی یا اڈانی اس کے لئے خرچ کرنے تیار ہوں۔ ایک اسمبلی یا پارلیمنٹ کا الیکشن جیتنے کئی کروڑ درکار ہیں، کوئی اتنا بے وقوف نہیں ہوتا کہ گاندھی یا ابوالکلام آزاد بننے کے چکّر میں عوام کی خدمت کے لئے اپنا سرمایہ داو پر لگا دے ۔ اس کودوبارہ الیکشن جیتنے کے لئےکئی گُنا زیادہ نفع کے ساتھ اپنا سرمایہ واپس نکالنا بھی لازم ہے جو لوگ اس سسٹم کو بدلنے کی بات کرتے ہیں، وہ اچھی طرح جان لیں کہ تبدیلی اس وقت آتی ہے جب Masses یعنی سمجھدار اور تعلیم یافتہ عوام کی طاقت آپ کے ساتھ ہو۔ لیکن سمجھدار، تعلیم یافتہ لوگ اتنے بھولے بھالے ہوتے ہیں کہ سوشیل میڈیا یا اخبارات میں پیارے پیارے مضامین لکھ کر یا بیس پچیس لوگوں کوجمع کرکے میٹنگ، سیمینار کرکے ایسے خوش ہوجاتے ہیں جیسے انقلاب آگیا۔ تقریر یں ایسی کرتی ہیں جیسے جتنے کرپٹ لیڈر ہیں وہ سارے شرمندہ ہوکر قوم سے معافی مانگنے پر مجبور ہوجائنگے۔ ایسے تمام خودساختہ مصلحینِ قوم کو ان کی اپنی حیثیت کا علم ہی نہیں۔ اگر ان کو پولیس اٹھا کر لے جائے یا ایسی بدتہذیب پارٹیوں کے غنڈے بیچ سڑک پر ان کی بے عزتی کردیں تو ان کی دفاع میں دس لوگ بھی نہیں پہنچتے۔ پھر معمولی پولیس والے جیسی چاہے FIR پھاڑتے ہیں۔

ان بے شمار متحرک ذہین نوجوانوں پر بھی افسوس ہوتا ہے جو دو دو چار چار مل کر فلاحی کام شروع کردیتے ہیں۔ کئی ایک نوجوان سیاسی جماعتوں میں دلالی اور چمچہ گری کے ذریعے حقیر عہدوں کی تمنّا میں داخل ہوجاتے ہیں۔ اس طرح ذہین اور متحرک نوجوانوں کی ایک فوج جو مل کر ایک انقلاب لاسکتی تھی، چھوٹے چھوٹے ٹکڑوں میں بٹ کر ملت کو نہیں بلکہ دشمنوں کو طاقت بخشتی ہے۔ وہ فوج کیا خاک جنگ جیتے گی جو صف آرائی پر مائل نہیں ہوتی بلکہ الگ الگ ٹکڑیوں میں بٹ کر جنگ لڑنا چاہتی ہے۔ طالبان اور آریس یس کے اقتدار میں آنے کے راز کو سمجھئے۔جب تک اپنے آپ کو ایک امیر اور ایک جماعت کے حوالے نہیں کرینگے، آپ کی طاقت کبھی وجود میں نہیں آسکتی۔ آپ ہر جگہ انقلاب لانا چاہتے ہیں، کوئی مسجدوں ، مدرسوں اور درگاہوں کے نظام کو بدلنا چاہتا ہے، کوئی سیاسی اور سرکاری نظام کو بدلنا چاہتا ہے۔ کوئی اکنامک Empowerment پر کام کرنا چاہتا ہے تو کوئی ایجوکیشنل ریفارمس کی بات کررہا ہے۔ کوئی دعوت و تبلیغ کے ذریعے پورے ہندوستان کو کلمہ گو بنادینے کا خواہشمند ہے۔ یوں سمجھ لیجئے کہ یہ تمام شعبے ایک عمارت کے کمرے ہیں۔ ہر کمرہ انتہائی اہم ہے، لیکن عمارت بغیر Pillars کی ہے یعنی اس عمارت کی بنیاد کوئی نہیں ۔ ہر کمرہ کتنے دن تک باقی رہے گا اس کا اندازہ لگالیجئے۔ Mass strength اصل بنیاد ہے۔ اگر کسی ایک جماعت اور ایک امیر کے پیچھے چل کر بنیاد کو پہلے مضبوط کریں گے تو عمارت کا ہر کمرہ محفوظ بھی رہے گا ، اور ہر گروہ اپنے مقاصد کی ضرور تکمیل کرے گا، ورنہ وہ سارے منہدم ہوں گے جو اپنے اپنے کمروں میں بیٹھ کر انقلاب لانا چاہتے تھے۔ عوام ہوں کہ خواص، علما ہوں کہ دانشور، ڈاکٹر ہوں کہ انجینئر، سب کو ایک والنٹئر بن کر میدان میں آنا ہوگا، ہر شخص اپنی اپنی بولی بولنابند کرے، اور ایک آواز ہوجائے، تب آپ کی آواز سن کر پولیس ہو کہ سرکاری محکمے، اسمبلی ہو کہ پارلیمنٹ ، ہر جگہ آپ کی آواز سنی جائے گی، بلکہ آپ کی آواز سے ان کے درودیوار لرزنے لگیں گے۔ ورنہ ہر شخص قائد بننے کی چکّر میں اپنی اپنی بولی بولتا رہے گا تو اس سے شور پکارا ہوگا، کسی کو کان پڑے آواز سنائی نہ دے گی۔ اگر کوئی تبدیلی لانی ہوتو جو بھی جماعت اس وقت حق، انصاف، مساوات اور قانون کی حفاظت کے لئے میدان میں آکر لڑسکتی ہے ایسی جماعت یا گروہ میں فوری شامل ہوجانا ضروری ہے۔

ہوسکتا ہے آپ کو دہشت گرد کہا جائے، غدّار اور ملک دشمن کہا جائے کیونکہ فاشزم اور قانون کے دشمن ہرگز یہ نہیں چاہیں گے کہ ان کے سامنے آپ کی نسلیں سر اٹھا کر چلیں۔ اگر آپ چاہتے ہیں کہ آپ کی نسلیں غنڈہ گردی اور فرقہ پرستی کی غلامی سے آزاد ہوجائیں تو آپ کو قربانیاں دینے اپنی انا کو دفن کرکے ایک جماعت اور ایک امیر کے آگے جھکنا ہوگا اور اپنی Mass strength پیدا کرنی ہوگی۔ ورنہ کل بھی یہی سیاسی لیڈر، کرپٹ اتھاریٹی اوریہی مذہبی قیادت کی Nexusقائم رہے گی، آپ یوں ہی اس کے خلاف دیوان خانوں یا سوشیل میڈیا پر تبصرے کرتے ہوئے مرجائیں گے۔

ڈاکٹر علیم خان فلکی

صدر سوشیوریفارمس سوسائٹی، حیدرآباد

+91 9642571721

#مفتی_خالدانورصاحب_پورنوی کے رابطہ مدارس اسلامیہ عربیہ بہار کے جنرل سیکریٹری منتخب ہونے پر

#مفتی_خالدانورصاحب_پورنوی کے رابطہ مدارس اسلامیہ عربیہ بہار کے جنرل سیکریٹری منتخب ہونے پر
 #جمعیت_علماءارریہ کی طرف سے نیک خواہشات!
_________________
کل ہند رابطہ مدارس اسلامیہ عربیہ دارالعلوم دیوبند کی شاخ رابطہ مدارس اسلامیہ عربیہ بہار کے لئے اراکینِ عاملہ نے اتفاق رائے سے 
#جنرل_سکریٹری کے لئے رفیق گرامی جناب مفتی خالد انور صاحب پورنوی مظاہری کا جو انتخاب کیا ہے وہ انتہائی نیک فال اور قابل مبارکباد ہے۔اس حسن انتخاب پر جمعیت علماء ارریہ کی طرف سے ہم اراکینِ عاملہ کے ساتھ نومنتخب جنرل سکریٹری مفتی خالد انور صاحب پورنوی مظاہری و دیگر نو منتخب عہدیداران کو دل کی گہرائیوں سے ڈھیروں ساری دعائیں،مبارکبادیاں اورنیک خواہشات پیش کرتے ہیں۔
 مفتی صاحب تحریر و تقریر،درس وتدریس اور نظم و ضبط کی بےپناہ صلاحیتوں کے حامل شخص ہیں اور فراغت کے بعد سے ہی جامعہ مدنیہ سبل پور پٹنہ میں تقرری کے بعد سابق صدر رابطہ مدارس اسلامیہ عربیہ بہار حضرت اقدس مولانا محمد قاسم صاحب نوراللہ مرقدہ کی معیت میں اور پھر ان کی وفات حسرت آیات کے بعد کارگذار بعدہ مستقل صدر حضرت مولانا مرغوب الرحمٰن صاحب قاسمی دامت برکاتہم کے ساتھ رابطہ مدارس کے حوالے سے مسلسل اپنی خدمات پیش کرتے رہے ہیں۔
اس لئے مفتی صاحب کے لئے ریاست بہار کے مربوط مدارس کے لئے اب خدمت انجام دینا مزید آسان ہوگا اور وہ پوری بیدار مغزی،تندہی اور اولوالعزمی کے ساتھ صدر رابطہ مدارس اسلامیہ عربیہ بہار حضرت مولانا مرغوب الرحمٰن صاحب قاسمی و دیگر نومنتخب اراکین کے ساتھ نئے جذبے کے ساتھ کام کریں گے۔
یہاں یہ حقیقت واضح رہنی چاہئے کہ ریاست بہار میں واقعی جس انداز میں رابطہ مدارس کا کام ہونا چاہئے تھا سچی بات یہی ہے کہ اس طرح کام انجام نہیں ہوسکا ہے۔اب تک کئی اضلاع میں ضلعی کمیٹیوں کی تشکیل تک نہیں ہوپائی ہے اور جہاں ہوگئی ہے ان میں سے بھی بہت سی جگہوں پر کمیٹیاں سرد مہری کا شکار ہیں۔
احقر کئی بار حضرت مولانا محمد قاسم صاحب نوراللہ مرقدہ کی حیات میں جامعہ مدنیہ میں رابطہ کے اجلاس میں شریک رہا ہے جس میں کل ہند ناظم عمومی رابطہ مدارس اسلامیہ عربیہ دارالعلوم دیوبند حضرت مولانا شوکت علی صاحب قاسمی بستوی نے جس انداز سے موجودہ حالات میں مدارس اسلامیہ کے رابطے کے خد و خال اور اس کے اصول و اہداف کی نشاندھی فرمائی تھی؛گرچہ ایک حد تک اس پر کام ہوا مگر جس طرح ہونا چاہئے وہ نہیں ہوسکاہے۔
اب جب کہ مفتی خالد انور صاحب پورنوی مظاہری کی شکل میں ایک خوبصورت نام رابطہ کو مل گیا ہے تو ہمیں امید بدرجہ یقین ہے کہ ان کی قیادت میں رابطہ مدارس اسلامیہ عربیہ بہار نشأۃ ثانیہ کے طور پر کام کرے گا اور موجودہ دین بیزاری اور مدارس کی زبوں حالی کے حوالے سے رابطہ مدارس بہار نئی سمت پر چل کر ایک نئی تاریخ رقم کرے گا انشاءاللہ۔
#محمداطہرالقاسمی
جنرل سکریٹری
جمعیت علماء ارریہ بہار۔
                            26/08/2021

جہیز کا مطالبہ پورا نہیں ہوا تو : ‏Wife Swapping ‎شوہر نے بیوی کو کیا دوستوں کے حوالے ، اجتماعی آبروریزی

جہیز کا مطالبہ پورا نہیں ہوا تو : Wife Swapping شوہر نے بیوی کو کیا دوستوں کے حوالے ، اجتماعی آبروریزیچورو: راجستھان(اردو دنیا نیوز۷۲) راجستھان کے چورو ضلع میں رشتوں کو شرمسار کردینے والا وائف سویپنگ (Wife Swapping) کا معاملہ سامنے آیا ہے۔ جہیز (Dowry) کا مطالبہ پورا نہ ہونے پر شوہر نے اپنی ہی بیوی کو دوستوں کے حوالے کر دیا۔ الزام ہے کہ شوہر کے دوستوں نے خاتون کے ساتھ اجتماعی آبروریزی (Gang Rape) کی۔ شہر میں کرائے پر رہ رہی متاثرہ نے شوہر پر کئی سنگین الزام لگاتے ہوئے خاتون تھانے میں 7 نامزد ملزمین کے خلاف جہیز اور آبروریزی کا معاملہ درج کروایا ہے۔ متاثرہ نے بتایا کہ نشے کی لت اور جہیز کے لالچ میں حیوان بنا شوہر ان کی فحش اور قابل اعتراض تصاویر اپنے دوستوں کے ساتھ شیئر کرتا تھا اور شوہر کے دوست ان کی آبروریزی کرتے تھے۔

خاتون تھانہ انچارج ستپال بشنوئی کے مطابق، متاثرہ ناگور ضلع کے لاڈنو علاقے کی رہنے والی ہے اور وہ فی الحال چورو شہر میں رہتی ہیں۔ 29 سالہ متاثرہ نے اپنی ماں کے ساتھ خاتون تھانے پہنچ کر رپورٹ درج کرائی ہے۔ تھانے میں درج ایف آئی آر کے مطابق، ان کی شادی اپریل 2014 میں پنجاب کے لدھیانہ کے رہنے والے نوجوان کے ساتھ ہوئی تھی۔ شادی کے بعد 5 لاکھ روپئے اور کار کا مطالبہ لے کر انہیں تنگ کیا جانے لگا۔ مطالبہ پورا نہ ہونے پر ان کو ذہنی اور جسمانی اذیتیں دی جانے لگیں۔

شملا کے ہوٹل سے شروع کیا گندہ کھیل

متاثرہ کا الزام ہے کہ اسے کمرے میں بند کرکے بھوکا-پیاسا رکھا جانے لگا۔ سسرال والے ان سے مارپیٹ بھی کرتے۔ اس سے بھی جب شوہر کا من نہیں بھرا تو جنوری 2016 میں انہیں گھمانے کے بہانے شملا لے گئے تھے۔ ہوٹل میں انہیں زبردستی شراب پلاکر نشے کی حالت میں دوستوں کے حوالے کردیا۔ شوہر کے دوستوں نے ان کے ساتھ آبروریزی کی۔ سال 2016 سے شروع ہوا یہ سلسلہ مسلسل جاری رہا، کیونکہ شوہر نے اس واردات کا ویڈیو بنالیا تھا۔ وائف سوئپنگ کا کھیل متاثرہ نے بتایا کہ فحش ویڈیو اور تصاویر کی بدولت شوہر نے ان کا بلیک میل کرنا شروع کردیا۔ اس دوران ملزم شخص نے اپنے کئی دوستوں کے ساتھ تعلقات بنانے کے لئے مجبور کیا۔ متاثرہ نے الزام لگایا کہ ان کا شوہر اب وائف سوئپنگ کا کھیل بھی کھیلنے لگا تھا۔ شوہر کے دوست متاثرہ کے ساتھ آبروریزی کرتے اور شوہر اپنے دوست کی بیوی کے ساتھ ہم بستر ہوتے تھے۔ نندوئی بھی ناجائز تعلقات کے لئے کرتا تھا مجبور شوہر کے ذریعہ لئےگئے قابل اعتراض فوٹو فراف اس کے نندوئی کے ہاتھ لگ گئے۔ الزام ہے کہ اس کے بعد وہ بھی انہیں ناجائز تعلقات بنانے کے لئے مجبور کرنے لگا۔ متاثرہ سے جب شوہر کا من بھر گیا تو انہیں مارچ 2021 میں دو بچیوں کے ساتھ گھر سے نکال دیا۔ اس صدمے کو متاثرہ کے والد برداشت نہیں کرسکے اور مئی 2021 میں ان کا انتقال ہوگیا۔ پولیس نے متاثرہ کی درخواست پر آئی پی سی کی دفعہ-498 اے، 406, 323, 376 ڈی اور 354 میں معاملہ درج کرکے لاڈنو تھانہ پولیس کو سونپ دیا ہے۔

سلطان پور کا نام کشھ بھون پور رکھنے کی تیاری

سلطان پور کا نام کشھ بھون پور رکھنے کی تیاری

سلطانپورکا نام کشھ بھون پور رکھنے کی تیاری
سلطانپورکا نام کشھ بھون پور رکھنے کی تیاری

لکھنؤ(اردو دنیا نیوز۷۲)

اترپردیش کی یوگی آدتیہ ناتھ حکومت سلطان پور کا نام بدل کر کش بھون پور کرنے کی تیاری کر رہی ہے۔

بھگوان رام کے بیٹے کا نام کش تھا۔

بورڈ آف ریونیو کے ایک سینئر عہدیدار نے تصدیق کی کہ اس سلسلے میں ایک تجویز ریاستی حکومت کو بھیجی گئی ہے جسے ریاستی کابینہ سے منظوری مل جائے گی۔

لمبھوا (سلطان پور) سے بی جے پی ایم ایل اے دیومانی دویدی نے اسمبلی میں یہ مسئلہ اٹھایاتھا۔ اس کے بعد ، سلطان پور کے ڈسٹرکٹ مجسٹریٹ اور ایودھیا کے ڈویژنل کمشنر نے سلطنت پور کی قدیم تاریخ کا حوالہ دیتے ہوئے ضلع کا نام کش بھون پور رکھنے کے لیے ریاستی حکومت اور بورڈ آف ریونیو کو گزٹیئر میں سفارش بھیجی۔

اگر تجویز کو قبول کرلیا جاتا ہے تو سلطان پور یوگی آدتیہ ناتھ حکومت میں نام تبدیل کرنے والا تیسرا ضلع ہوگا۔

اس سے پہلے فیض آباد کو ایودھیا اور الہ آباد کو پریاگراج میں تبدیل کیا گیا تھا۔ سلطان پور لوک سبھا حلقہ کی نمائندگی سابق مرکزی وزیر منیکا گاندھی کرتی ہیں۔ (ایجنسی ان پٹ )


کیا ماسک کا استعمال مضر صحت بھی ہوسکتا ہے؟

کیا ماسک کا استعمال مضر صحت بھی ہوسکتا ہے؟


MASK

فلوریڈا:(اردودنیانیوز۷۲)کورونا وائرس سے قبل #ماسک کا استعمال اسپتالوں میں ڈاکٹرز یا پھر ایسے مقامات میں کیا جاتا تھا جہاں #دھول مٹی ہو اور سانس لینے میں دشواری ہو ، مگر #کورونا وباء کے ساتھ ہی ماسک کے استعمال میں واضح اضافہ ہوا ہے اور کئی طرح کے ماسک بھی مارکیٹس میں دستیاب ہیں۔مگر سائنسدانوں کو ایسے شواہد ملے ہیں کہ کورونا وائرس کے دوران مارکیٹ میں ایسے ماسک بھی فروخت ہو رہے ہیں جن پر مضر صحت کیمیکل لگائے گئے ہیں، ابتدائی جانچ میں متعدد مرکبات کے آثار معلوم ہوئے ہیں جو صحت اور ماحولیاتی وجوہات کی بنا پر بہت حد تک محدود ہیں۔

ماہرین کے مطابق ماسک پر ایسا کیمیکل لگایا جاتا ہے جو آنکھوں، کان اور ناک میں جلن، #کھانسی اور گھبراہٹ پیدا کرتے ہیں، غیرمعیاری فیس ماسک میں الرجنز اور کار سینوجنز جیسے زہریلے اجزا پائے گئے ہیں۔ماہرین کا کہنا ہے کہ غیرمعیاری فیس ماسک میں یہ زہریلے اجزا سانس کے راستے آپ کے جسم میں داخل ہو کر صحت کے لیے خطرہ ثابت ہوسکتے ہیں جبکہ ماہرین نے عوام کو خبردار کیا ہے کہ وہ ماسک خریدتے وقت معیار کا خاص خیال رکھیں۔

خیال رہے غیرمعیاری فیس ماسک پہننے سے #سانس کی بیماریاں لاحق ہوسکتی ہیں، اس کے علاوہ آنکھوں سے پانی بہنا اور کھانسی بھی ہوسکتی ہے۔یاد رہے ماسک کو دنیا کے بیشتر ممالک میں ضروری قرار دیا گیا ہے کیونکہ وہ کورونا وائرس کا پھیلاؤ روکنے میں اہم کردار ادا کرتے ہیں اور ان ماسکو میں فارملڈہائڈ اور دیگر کیمیکلز پائے گئے تھے، فارمایلڈہائڈ وہ کیمیکل ہے جو ماسکوں کا ایک نیا پیکٹ کھولنے پر بو دیتا ہے۔

ماہرین کا کہنا ہے کہ ہمیں فارملڈہائڈ اور یہاں تک کہ انیلائن بھی ملا ہے اور معلوم ہوا ہے کہ ماسک سے ان کیمیکلز کی ناخوشگوار کیمیائی مہک کو ختم کرنے کیلئے نامعلوم مصنوعی #خوشبو کا استعمال کیا جارہا ہے۔ماہرین کے مطابق نیلے رنگ کے ماسک کا معائنہ کرنے پر معلوم ہوا کہ کوبالٹ کو نیلےرنگ کے طور پر استعمال کیا گیا تھا جبکہ کچھ تجربات کے دوران مضر فلورو کاربن کے واضح ثبوت بھی ملے جس کے استعمال پر پابندی ہے۔واضح رہے فلورو کاربن انسانی صحت کے لئے زہریلا ہے اور سائنسدانوں نے حال ہی میں اس کے غیر ضروری استعمال پر پابندی عائد کرنے کا مطالبہ کیا ہے۔

یوپی : ایٹاوہ سڑک حادثہ میں بس سوار 4 افراد کی موت ، 31 زخمی

یوپی : ایٹاوہ سڑک حادثہ میں بس سوار 4 افراد کی موت ، 31 زخمیایٹاوہ(اردو دنیا نیوز۷۲): اتر پردیش کے ضلع ایٹاوہ کے بکیوار علاقے میں کانپور-آگرہ شاہراہ پر روڈ ویز کی بس سڑک پر کھڑے ٹرالے سے ٹکرا گئی جس سے اس میں سوار ایک بچہ اور خاتون سمیت چار افراد کی موت ہو گئی جبکہ 31 مسافر شدید زخمی ہو گئے۔ پولیس سپرنٹنڈنٹ (رورل) اوم ویر سنگھ نے آج یہاں بتایا کہ آگرہ ڈپو کی روڈ ویز بس کانپور سے آگرہ جا رہی تھی۔ بیکوار پولیس تھانہ پار کرنے کے بعد تیز رفتار بس دوارکا گاؤں کے سامنے سڑک پر کھڑے ٹرالے سے ٹکرا گئی۔

اس حادثے میں بس کا ایک طرف کا پورا حصہ مکمل طور پر تباہ ہو گیا۔ انہوں نے بتایا کہ حادثے میں دو افراد کی موقع پر ہی موت ہوگئی جبکہ دو افراد اسپتال جاتے ہوئے دم توڑ گئے ۔ مرنے والوں میں علی گڑھ کا ایک سالہ معصوم آدتیہ ، ہمیرپور کے 42 سالہ نرپت اور 62 سالہ امرمرد گل اور 22 سالہ گیتش شامل ہیں ۔ بس میں تقریبا 50 مسافر سوار تھے۔

دہلی : سونو سود ' دیش کے مینٹر پروگرام کے برانڈ ایمبیسیڈر بنے ، کیجریوال نے کہا - بچوں کے بہتر مستقبل کے لیے رہنمائی کریں گے

دہلی : سونو سود ' دیش کے مینٹر پروگرام کے برانڈ ایمبیسیڈر بنے ، کیجریوال نے کہا - بچوں کے بہتر مستقبل کے لیے رہنمائی کریں گےنئی دہلی:(اردو دنیا نیوز۷۲) آج دہلی میں ، بالی ووڈ اداکار اور کورونا دور کے دوران لوگوں کے مسیحا ، سونو سود نے وزیراعلیٰ اروند کیجریوال سے ملاقات کی۔ اس کے بعد سی ایم کیجریوال اور سونو سود نے ایک مشترکہ پریس کانفرنس کی۔ اس دوران سی ایم کیجریوال نے سونو سود کو ملک کے مینٹر پروگرام کا برانڈ ایمبیسڈر بنانے کا اعلان کیا۔ سی ایم کیجریوال نے کہا کہ سونو سود بچوں کے بہتر مستقبل کے لیے بچوں کی رہنمائی کریں گے۔ ساتھ ہی انہوں نے کہا کہ وہ بھی کچھ بچوں کے سرپرست ہوں گے۔

برانڈ ایمبیسیڈر بننے کے بعد ، اداکار سونو سود نے کہا ، "آج دہلی حکومت نے ملک کے سرپرست کے لیے ایک پلیٹ فارم نہیں بنایا ہے ، اس نے آپ کے لیے ایک پلیٹ فارم بنایا ہے کہ آپ ملک کے لیے کچھ کریں۔ اگر آپ ایک بچے کو بھی ہدایت دے سکتے ہیں تو اس سے بڑا ملک کا کوئی حصہ نہیں ہوگا۔

بتادیں کہ اداکار سونو سود نے آج وزیر اعلیٰ اروند کیجریوال سے ان کی رہائش گاہ پر ملاقات کی۔ اس دوران ڈپٹی چیف منسٹر منیش سسودیا اور وزیر راگھو چڈھا بھی ان کے ساتھ موجود تھے۔

قابل ذکر بات یہ ہے کہ گزشتہ سال ملک میں کورونا وائرس کو روکنے کے لیے لاک ڈاؤن نافذ کیے جانے کے بعد اداکار سونو سود آگے آئے اور لوگوں کی مدد کی۔ سونو سود نے متاثرین کے لیے لاک ڈاؤن میں ان کے گھروں تک پہنچنے ، انہیں کھانا ، ٹرینوں اور بسوں میں ٹکٹ مہیا کرنے کا انتظام کیا تھا۔ آج بھی لوگ سوشل میڈیا کے ذریعے سونو سود سے مختلف قسم کی مدد مانگتے رہتے ہیں


الہ آباد ہائی کورٹ نے ڈاکٹر کفیل خان کودی راحت

الہ آباد ہائی کورٹ نے ڈاکٹر کفیل خان کودی راحت

ڈاکٹر کفیل  خان
ڈاکٹر کفیل خان

 

الہ آباد:اتر پردیش کی یوگی حکومت کو 26 اگست کے روز ایک بار پھر ڈاکٹر کفیل خان کے کیس میں جھٹکا لگاجب الٰہ آباد ہائی کورٹ ڈاکٹر کفیل کو سی اے اے مخالف بیان معاملہ میں راحت دینے کا فیصلہ سنایا۔

عدالت نے دسمبر 2019 میں علی گڑھ مسلم یونیورسٹی میں سی اے اے اور این آر سی کے خلاف دی گئی ۔

ڈاکٹر کفیل خان کی تقریر پر درج ایف آئی اور ان کے خلاف زیر التوا پوری مجرمانہ کارروائی کو رد کر دیا ہے۔

 جسٹس گوتم چودھری کی ڈویژنل بنچ نے ڈاکٹر کفیل خان کے خلاف چل رہی مذکورہ مجرمانہ کارروائی کو رد کرنے کا فیصلہ سنایا۔

 اسی معاملے میں یو پی حکومت نے ڈاکٹر کفیل کے خلاف این ایس اے لگایا تھا، حالانکہ گزشتہ سال الٰہ آباد ہائی کورٹ نے این ایس اے کے تحت ڈاکٹر خان کی نظربندی کو یہ کہتے ہوئے رد کر دیا تھا کہ ان کی تقریر حقیقی معنوں میں قومی اتحاد کے تعلق سے تھا۔

 واضح رہے کہ ڈاکٹر کفیل خان کے خلاف اے ایم یو میں کی گئی ان کی تقریر کے تعلق سے ایف آئی آر درج کرائی گئی تھی، جس کے بعد انھیں گرفتار بھی کیا گیا تھا۔

دراصل  مارچ 2020 میں چیف جیوڈیشیل مجسٹریٹ، علی گڑھ کی عدالت میں ان کے خلاف فرد جرم داخل کیا گیا تھا۔ عدالت نے فرد جرم پر نوٹس لیا۔

اس سلسلے میں ڈاکٹر کفیل کو طلب کیا۔ پھر ڈاکٹر کفیل نے ہائی کورٹ کا رخ کیا اور خود پر ہو رہی مجرمانہ کارروائی کے حکم کو رد کرنے کا مطالبہ کیا تھا۔


اردودنیانیوز۷۲

ایک تکبیر جو مکمل تقریر ہے!

ایک تکبیر جو مکمل تقریر ہے!                   Urduduniyanews72 آج ماہ ذی الحج کی نویں تاریخ ہے، فجر کی نماز کے بعد ایک عمل کا اض...