Powered By Blogger

منگل, دسمبر 14, 2021

*تحریک پیام انسانیت سب کی ضرورت*حضرت مولانا علی میاں رحمۃ اللہ علیہ ایک ہمہ گیر شخصیت ہیں۔آپ کا دائرہ کار بہت وسیع ہے

*تحریک پیام انسانیت سب کی ضرورت*
حضرت مولانا علی میاں رحمۃ اللہ علیہ ایک ہمہ گیر شخصیت ہیں۔آپ کا دائرہ کار بہت وسیع  ہے۔ تحریر وتقریر کے ذریعہ ہی نہیں بلکہ تحریک کے ذریعہ بھی آپ نےملک وملت کی آبیاری کی  ہے۔اور ایک ایسی تحریک کی بنیاد ڈالی دی ہے جو ملک ہند میں تمام تحریکوں کی  بڑی  ضرورت ہے۔دعوت وتبلیغ کے ذریعہ جہاں آپ نے مسلمانوں کے مابین اصلاح وتربیت کابڑاکام کیا ہے وہیں تحریک پیام انسانیت کے ذریعہ برادران وطن کے دلوں کوبھی رام کیا ہے۔اپنے ملک کی مسموم فضا کو خوشگوار بنانے کا کارنامہ انجام دیا ہے۔
   برادران وطن میں اسلام کا جامع تعارف پیش کردینا یہ آپ کا بڑا کارنامہ ہےاور یہ سب کچھ تحریک پیام انسانیت کےاسٹیج سے ہی ممکن ہوسکا ہے۔درحقیقت یہ  آپ کی دعوتی کوشش کی تمہید ہے۔دعوت الی اللہ کے لیے اس دھرتی کوہموار کرنے کے لئے آپ نے اس تحریک سے بڑا کام لیا ہے۔ تحریک پیام انسانیت دراصل اسی کاوش وکوشش کا نام ہے۔
اس تحریک ابتدائی محنت ۱۹۵۰ ء سے ہی شروع ہوئی ہے،ملک کی تقسیم کے بعد ہندو مسلم کے مابین ایک بڑی خلیج پیدا ہونے لگی تھی، اس کو پاٹنا ازحد ضروری تھا،حضرت علی میاں رحمۃ اللہ علیہ کی دور بیں نگاہیں اسے دیکھ رہی تھیں اور اس ضرورت کو شدت کےساتھ آپ محسوس کررہے تھے، تقریر وتحریر کے ذریعہ اس اہم کام کی طرف لوگوں کو متوجہ کررہے تھے، باضابطہ تحریک کی شکل میں اس کا آغاز ۱۹۷۴ ءمیں الہ آباد سے آپ نے کیا اور یہ کہاکہ اب بہت دیر ہوچکی ہے۔میں تحریکی آدمی نہیں ہوں باوجود اس کی شدید ضرورت ہے۔لٹریچر تیار کیا گیا،اور برادران وطن میں اسے پہونچانے کی منظم کوششیں ہوئیں، علاقے میں اس عنوان پر دورے شروع ہوئے،  جلسے منعقد کئے گئے، برادران وطن کو اس میں شامل کیا گیا، ان کے سامنے انسانیت کی بات پیش کی گئی، سب سے پہلا پروگرام الہ آباد میں منعقد کیا،یہاں سے پیام انسانیت تحریک کا پورے ملک میں تعارف شروع ہوا،حضرت علی میاں پوری زندگی اس تحریک کی اہمیت ضرورت سے روشناس کراتے رہے،آپ کا انتقال ہوا، تو آپ کے پوتے حضرت مولانا عبداللہ حسنی ندوی رحمہ اللہ علیہ اس تحریک کو ملک بھر میں لیکر گئے، اسفار کئے، اراکین کی ایک بڑی ٹیم کھڑی کردی، ملک کے کونے کونے میں لوگ اس تحریک سے متعارف ہوئے۔
۳۰/جنوری ۲۰۱۳ءمیں حضرت مولاناعبداللہ حسنی صاحب اس دارفانی سے کوچ کرگئے،حضرت مولانا سید بلال عبدالحی حسنی ندوی مدظلہ العالی اس تحریک کے معتمد عمومی منتخب کئے گئے ہیں۔آپ نے بھی بڑی محنت کی ہے، پورے ملک کو تین زون میں تقسیم کیا ہے،سال بھر میں تینوں زون کی تین مٹنگیں ہوتی ہیں، پھر آخری نششت حضرت علی میاں رحمۃ اللہ کی خانقاہ پر سالانہ کارگزاری کے نام پر منعقد کی جاتی ہے۔کشمیر سے لیکر کنیا کماری تک کے لوگ ایک ساتھ وہاں جمع ہوتے ہیں اور سال بھر کی کارگزاری پیش کی جاتی ہے۔بحمداللہ یہ اس وقت بہت تناور اور مضبوط درخت میں تبدیل ہوگیا ہے، باوجود اس کے جو خواب حضرت علی میاں رحمۃ اللہ نے اس تحریک کے حوالہ سے دیکھا تھا وہ ہنوز شرمندہ تعبیر نہیں ہوا ہے۔
ایک انٹرویو میں اس تحریک کا تعارف ان الفاظ میں کرایا ہے:پیام انسانیت کی تحریک ملک کے تمام دینی تعلیمی علمی کوششوں اورتحریکوں کے لیے ایک حصار کی حیثیت رکھتی ہے "(بحوالہ تعمیر حیات ۱۰/جنوری ۱۹۹۱ء )
افسوس کے ساتھ یہ ہمیں کہنا پڑ رہا ہے کہ ہم نے حضرت علی میاں کے اس پیغام کی لاج نہیں رکھی ہے،اور پیام انسانیت کو اپنی تنظیم اور تحریک کے لئے حصار کی حیثیت نہیں دی ہے۔یہی وجہ ہے کہ آئے دن یکے بعد دیگرے سبھی تحریکوں اور تنظیموں کی زمین ملک میں تنگ کی جارہی ہے۔اور مختلف قسم کی پابندیوں کا انہیں سامنا ہے۔ہم نے تحریک پیام انسانیت کو فقط حضرت علی میاں کی ایک تحریک سمجھا ہے،جبکہ حضرت علی میاں رحمۃ اللہ علیہ نے اسے سب کی ضرورت کہا ہے۔
حضرت علی میاں رحمۃ اللہ علیہ تحریک پیام انسانیت کوہر تحریک کا خادم اور معاون سمجھتے، اس لیے آپ نے اسے تحریکات کے لیے مشترکہ پلیٹ فارم کے طور پر پیش کیا اور ہر تحریک کے لیےملک میں اسے ضروری قراردیاہے۔
الہ آباد سے آپ نے اس کا باضابطہ آغاز کرتے ہوئے کہا ہے کہ ہر دعوت اورہر تحریک کو ملک میں پیام انسانیت کاخیر مقدم کرنا چاہئے ۔حضرت کہتے ہیں:اس کی حیثیت وہ ہےجو کسی فراش یا سقہ یا زمین برابر کرنے والے یا شامیانہ لگانے والے کی ہوتی ہے جس کے بعد کوئی جلسہ یا اجتماع ہوسکتا ہے خواہ وہ خالص مذہبی نوعیت کا ہویا تعلیمی بحث ومذاکرہ کا(حوالہ سابق )
الہ آباد کو حضرت علی میاں خدا کی نگری کہتے تھے، وہاں سے آپ نے اس تحریک کو شروع کرکے ملک وملت کو بڑا پیغام دیا ہے، اور صاف لفظوں میں بھی کہا ہے کہ اگر ملک میں دعوت کا حق ادا کرنا یے تو اس تپتی زمین کو پیام انسانیت کے چھینٹوں سے نرم کرنے کی شدید ضرورت ہے۔اس کے بغیر دعوت کا کام بھی اس زمین پر مشکل اور ٹیڑھی کھیر ہے۔
موجودہ حالات ہمارے سامنے ہیں۔دعوت کے نام پر علماء کرام کی ایک جماعت اپنے ملک میں سلاخوں کے پیچھے ہے۔بہت دیر ہوچکی ہے۔آج الہ آباد بھی پریاگ راج میں بدل گیا ہے۔حضرت علی میاں کی اس تحریک کو سمجھنے کا اب وقت نہیں رہا ہے بلکہ اسے عملی طور پر حرز جاں بنانے کی ضرورت ہے۔
ناامیدی کے لئے اسلام میں کوئی جگہ نہیں ہے۔آج کے دن جہاں ہمیں جمعہ کی نماز سے گروگرام میں روکا جارہا ہے وہیں گردوارہ سے نماز کی پیشکش بھی ہورہی ہے۔ حضرت علی میاں رحمۃ نے بھی تحریک کی ابتدائی مرحلے میں ان جیسے واقعات کا مشاہدہ کیا اور آپ ناامید نہیں تھے، اپنی تقریر میں کہتے ہیں؛
انسانی سوسائٹی اس وقت سخت خطرے سے دوچار ہے اور موت وزیست کی کشمکش میں گرفتار ہےیہ حقیقت اپنے اپنےزمانے میں پیغمبروں نے بیاں کی تھیں اور ان کے لیے سخت جد وجہد کی تھی یہ حقیقتیں ابھی زندہ ہیں لیکن سیاسی تحریکوں مادی تنظیموں اور قومی خود غرضیوں نے گرد وغبار کا ایسا طوفان کھڑا کر دیا ہے کہ یہ روشن حقیقتیں ان کے اوٹ میں اوجھل ہوگئی ہیں لیکن انسانی ضمیر ابھی مردہ اور انسانی ذہن ابھی مفلوج ومعطل نہیں ہوا ہے،اور پوری بے غرضی، پورے یقین اور خلوص کے ساتھ ان حقیقتوں کو عام فہم اور دل نشیں انداز میں بیان کیا جائے تو انسانی ضمیر وذہن اپنا کام کرنے لگتا ہے، اور بڑی گرم جوشی سے ان حقیقتوں کا استقبال کرتا ہے اور بعض وقت تو ایسا معلوم ہوتا ہے کہ ان تقریروں میں اس کے دل کی ترجمانی اور اس کے درد کا مداوا ہے"(بحوالہ تعمیر حیات ۱۰/جنوری ۱۹۹۱ء )
آج ہماری ساری کاوشیں اور کوششیں بیکار ہیں اور بے سود ثابت ہورہی ہیں۔ملک میں ڈھیر ساری تنظیمیں ہیں جو یہ شکایت کررہی ہیں کہ حکومت ہمارے حقوق پر قذغن لگارہی ہے۔آئے دن آئے ہائے ہم کرتے ہی رہتے ہیں۔ایسے میں اگر ہم نے بنیادی محنت نہیں کی تو کوئی بھی ہمارا کچھ سننے والا نہیں ہے ۔آئیے اس بنیادی محنت سے ہم اپنے کام کی ابتدا کرتے ہیں، ان شاء  اللہ العزیز پورے ملک کو ہم اس طریقے پر صراط مستقیم تک لاسکتے ہیں ۔
آو ملکر انقلاب تازہ تر پیدا کریں 
دہر پر اس طرح چھاجائیں کہ سبھی دیکھا کریں۔
ہمایوں اقبال ندوی،ارریہ 
رابطہ، 9973722710

حج کے نام پر کروڑوں روپے کا دھوکہ دینے والے نوشاد کے فلیٹ سے نصف درجن پاسپورٹ ضبط

حج کے نام پر کروڑوں روپے کا دھوکہ دینے والے نوشاد کے فلیٹ سے نصف درجن پاسپورٹ ضبط

رانچی: حج پر بھیجنے کے نام پر کروڑوں روپے کی دھوکہ دہی کے ملزم نوشاد کو دھنباد سے گرفتار کیا گیا ہے۔ پولیس نے اس کے فلیٹ سے نصف درجن پاسپورٹ بھی ضبط کر لیے ہیں۔ تمام پاسپورٹ مختلف لوگوں کے ہیں۔ پولیس پاسپورٹ رکھنے والوں کی تلاش کر رہی ہے۔ اسی نوشاد کے پکڑے جانے کے بعد رانچی پولس اسے رات دیر گئے سرائی ڈھیلا تھانے سے رانچی لے آئی۔رانچی کے اورمانجھی تھانے میں دھوکہ دہی کے سلسلے میں دو معاملے درج ہیں۔ رانچی پولیس پچھلے دو تین ماہ سے نوشاد کی تلاش میں تھی۔

نوشاد پر رانچی، جمشید پور، لوہردگا، جامتارا، پلاموں، گریڈیہ اور دھنباد کے حاجیوں کو حج کے لیے بھیجنے کے نام پر رقم کی دھوکہ دہی کا الزام ہے۔ مقامی لوگوں نے اورمانجھی پولس اسٹیشن میں دی گئی شکایت میں الزام لگایا تھا کہ وہ رقم لے کر فرار ہوگیا۔
لیبیک ٹور اینڈ ٹریولز کمپنی کے نام سے حج یاترا کے لیے جاری کیے گئے پوسٹر میں دھنباد گووند پور کا پتہ دیا گیا تھا۔ پولس کو معلوم ہوا تھا کہ نوشاد ڈھائیا رہڑ گوڑہ کے گنپتی ٹاور میں چھپا ہوا ہے۔

پولیس تفتیش میں انکشاف ہوا ہے کہ ارشاد عالم عرف نوشاد عالم 2014 سے حج کے نام پر دھوکہ دے رہے ہیں۔ الزام ہے کہ سال 2019 میں اس نے حج کے نام پر 58 لوگوں سے پیسے لیے تھے جس میں صرف 35 لوگوں کو حج پر بھیجا گیا تھا۔ سال 2014 میں پٹنہ میں اس نے نیشنل ٹور اینڈ ٹریول کے نام پر تین کروڑ روپے کی دھوکہ دہی کی تھی۔ اس کے بعد وہ نیپال فرار ہو گیا۔ اس وقت سے پولیس اس کی تلاش میں تھی۔

وزیر اعظم مودی نے نصف شب وزیر اعلی یوگی کے ساتھ کئے بنارس کے دیدار ، ریلوے اسٹیشن کا لیا جائزہ

وزیر اعظم مودی نے نصف شب وزیر اعلی یوگی کے ساتھ کئے بنارس کے دیدار ، ریلوے اسٹیشن کا لیا جائزہ

وارانسی: وزیر اعظم نریندر مودی اپنے پارلیمانی حلقہ وارانسی کے دورے پر ہیں۔ کاشی وشوناتھ کوریڈور کے افتتاح کے بعد وزیر اعظم نے پیر کی رات شہر میں ہونے والے اہم ترقیاتی کاموں کا جائزہ لیا۔ ساتھ ہی انہوں نے نصف رات کو بنارس ریلوے اسٹیشن کا بھی جائزہ کیا۔ اس دوران وزیر اعظم کے ساتھ اتر پردیش کے وزیر اعلی یوگی آدتیہ ناتھ بھی موجود تھے۔ پی ایم مودی نے اپنے ٹوئٹر اکاؤنٹ پر اس سے متعلق تصاویر شیئر کی ہیں۔

وزیر اعظم مودی نے وزیر یوگی کے آدھی رات کو بنارس ریلوے اسٹیشن پر پہنچے کے دوران ٹویٹ کیا، 

"اگلا اسٹاپ...

بنارس اسٹیشن۔ ہم ریل رابطے بڑھانے کے ساتھ صاف، جدید اور مسافر دوست ریلوے اسٹیشنوں کی سمت میں کام کر رہے ہیں۔''


وزیر اعظم نے وارانسی میں کاشی وشوناتھ مندر کا دورہ کیا۔ کاشی میں جاری اہم ترقیاتی کاموں کا بھی جائزہ لیا۔ انہوں نے کہا کہ ہماری کوشش ہے کہ اس مقدس شہر کے لیے بہترین ممکنہ بنیادی ڈھانچہ تیار کیا جائے۔


وزیر اعظم مودی نے دیر رات گئے وارانسی میں بی جے پی کی حکومت والی ریاستوں کے وزرائے اعلیٰ اور نائب وزرائے اعلیٰ کے ساتھ میٹنگ کی۔ انہوں نے ملاقات کے بعد کی ایک تصویر بھی شیئر کی ہے، جس میں بی جے پی کے قومی صدر جے پی نڈا اور دیگر رہنما نظر آ رہے ہیں۔


اس سے پہلے وارانسی آئے وزیر اعظم نے گنگا آرتی اور لیزر لائٹ شو بھی دیکھا۔ اس دوران وزیر اعلی یوگی بھی ان کے ساتھ رہے۔ شہر میں پیر روز شیو دیپوتسو بھی منایا گیا۔


وزیر اعظم مودی نے کہا، "کاشی کی گنگا آرتی ہمیشہ اندرونی روح کو نئی توانائی سے بھر دیتی ہے۔ آج کاشی کے بڑے خواب کو پورا کرنے کے بعد، دشاسوامیدھ گھاٹ پر گنگا آرتی میں شامل ہوا اور ماں گنگا کی مہربانی کے لیے ان کے سامنے جھک گیا۔


وزیر اعظم نریندر مودی آج وارانسی میں بی جے پی کی حکومت والی ریاستوں کے وزرائے اعلیٰ کے ساتھ میٹنگ کریں گے۔ اس کے بعد سواروید مہامندر دھام، امرہاں میں منعقدہ پروگرام میں شرکت کریں گے۔ تقریباً ایک گھنٹہ مندر میں رہنے کے بعد ہیلی پیڈ سے بابت پور ہوائی اڈے کے لیے روانہ ہوں گے۔ اس کے بعد شام 5 بجے کے قریب طیارہ کے ذریعے دہلی کے لیے روانہ ہوں گے۔

اردودنیانیوز۷۲

ایک تکبیر جو مکمل تقریر ہے!

ایک تکبیر جو مکمل تقریر ہے!                   Urduduniyanews72 آج ماہ ذی الحج کی نویں تاریخ ہے، فجر کی نماز کے بعد ایک عمل کا اض...