Powered By Blogger

پیر, جون 13, 2022

اترپردیش میں مسلمانوں کی املاک پر چلنے والے غیر قانونی بلڈوزر کے خلاف جمعیۃ علماء ہند سپریم کورٹ سے رجوع

اترپردیش میں مسلمانوں کی املاک پر چلنے والے غیر قانونی بلڈوزر کے خلاف جمعیۃ علماء ہند سپریم کورٹ سے رجوع

نئی دہلی 13؍ جون ( اردو دنیا نیوز۷۲) ریاست اترپردیش میں گذشتہ تین دنوں سے جاری غیر قانونی انہدامی کاروائی کے خلاف جمعیۃ علماء ہند نے سپریم کورٹ سے رجوع کیا ہے۔نوپور شرما اور نوین جندال کی جانب سے توہین رسول ﷺ کیئے جانے بعد کانپور شہر میں احتجاج کیا گیا تھا جس کے دوران فساد پھوٹ پڑا تھا۔

ایک جانب جہاں فساد میں مسلمانوں کی یک طرفہ گرفتاریاں ہوئیں وہیں دوسری جانب گذشتہ تین دنوں سے کانپور، پریاگ راج( الہ آباد) اور سہارنپور شہروں میں انتظامیہ نے مسلمانوں کی املاک کو نقصان پہونچانا شروع کیا ہے اور دیکھتے ہی دیکھتے متعدد مکانات کو بلڈوزر کی مدد سے زمین دوز کردیا گیا۔

داخل پٹیشن میں جمعیۃ علماء قانونی امداد کمیٹی کے سربراہ گلزار اعظمی مدعی بنے ہیں۔اس ضمن میں آج جمعیۃ علماء ہند نے سپریم کورٹ آف انڈیا میں دو عبوری درخواستیں (انٹریم اپلیکشن ) داخل کی ہیں ، یہ درخواستیں جہانگیر پوری، کھرگون معاملے میں سپریم کورٹ میں زیر سماعت پٹیشن میں داخل کی گئی ہیں، اس پٹیشن پر سماعت کرتے ہوئے سپریم کورٹ نے 21؍ اپریل 2022 کو ریاست اترپردیش سمیت مدھیہ پردیش، اتراکھنڈ ، گجرات اور دہلی کو نوٹس جاری کرتے ہوئے بلڈوزر کے ذریعہ کی جانے والی انہدامی کارروائی پر جواب طلب کیا تھا۔

جمعیۃ علما ء ہند کی جانب سے داخل عبوری درخواست میں یہ تحریر کیا گیا ہیکہ سپریم کورٹ کی جانب سے ماضی میں انہدامی کارروائی پر نوٹس جاری کیئے جانے کے بعد بھی غیر قانونی طریقے سے انہدامی کارروائی کی جارہی ہے جس پر روک لگانا ضروری ہے۔ نیز ان افسران کے خلاف کارروائی کی جائے جنہوں نے قانون کی دھجیاں اڑاکر مسلمانوں کی املاک کو نقصان پہنچایا ہے۔

عبوری عرضداشت میں تحریر کیا گیا ہیکہ قانون کے مطابق کسی بھی طرح کی انہدامی کارروائی شروع کیئے جانے سے قبل پندرہ دن کی نوٹس دینا ضروری ہے نیز اتر پردیش بلڈنگ ریگولیشن ایکٹ1958 ؍کی دفعہ 10؍ کے مطابق انہدامی کارروائی سے قبل فریق کو اپنی صفائی پیش کرنے کا مناسب موقع دینا چاہئے اسی طرح اتر پردیش اربن پلاننگ اینڈ ڈیولپمنٹ ایکٹ 1973 کی دفعہ 27 کے تحت کسی بھی طرح کی انہدامی کارروائی سے قبل 15؍ دن کی نوٹس دینا ضروری ہے اسی کے ساتھ ساتھ اتھارٹی کے فیصلہ کے خلاف اپیل کا بھی حق ہے اس کے باوجود بلڈوز چلایا جارہا ہے۔

عرضداشت میں مزید تحریر کیا گیا ہیکہ اترپردیش حکومت نے قوانین کو بالائے طاق رکھ کر غیر قانونی طور پر انہدامی کارروائی شروع کردی ہے جس سے مسلمانوں میں خوف وہراس کا ماحول ہے لہذا عدالت اتر پردیش حکومت کو حکم جاری کرے کہ انہدامی کارروائی کو فوراً روکے اور اگر انہیں غیر قانونی عمارتو ں کو منہدم ہی کرنا ہے تو قانون کے مطابق کرے اور قانون کا تقاضہ ہیکہ پہلے نوٹس دی جائے اور اس کے بعد اپنی بات رکھنے کا موقع دیا جائے ۔عرضداشت میں مزید تحریر کیا گیا ہیکہ کئی جگہوں پر ایک رات قبل نوٹس چسپاں کرکے دوسرے ہی دن سخت پولس بندوبست میں انہدامی کارروائی انجام دی گئی جس کی وجہ سے متاثرین عدالت سے رجوع بھی نہیں ہوسکے نیز ڈر و خوف کے اس ماحول میں متاثرین براہ راست عدالت سے رجوع ہونے سے قاصر ہیں۔

فی الحال سپریم کورٹ میں گرمیوں کی تعطیلات چل رہی ہیں ، جمعیۃ کے وکلاء صارم نوید اور کامران جاوید نے سپریم کورٹ رجسٹری سے درخواست کی ہیکہ معاملے کی حساسیت کو دیکھتے ہوئے جمعیۃ علماء ہند کی پٹیشن تعطیلاتی بینچ کے روبرو جلد ازجلد سماعت کے لیئے پیش کی جا ئے۔

لکھنؤ ، احمد آباد ، دہرادون ، پنجی ، ناگپور ، جئے پور ، پٹنہ ہر جگہ ای ڈی دفتر پر مظاہرہ

لکھنؤ ، احمد آباد ، دہرادون ، پنجی ، ناگپور ، جئے پور ، پٹنہ ہر جگہ ای ڈی دفتر پر مظاہرہ

کانگریس لیڈر راہل گاندھی آج 'نیشنل ہیرالڈ' معاملے میں اپنا بیان درج کرانے ای ڈی دفتر پہنچے۔ لیکن راہل گاندھی کو ای ڈی کے ذریعہ طلب کیے جانے پر پورے ملک میں کانگریس کارکنان میں غم و غصے کی لہر دیکھنے کو مل رہی ہے۔ کانگریس کارکنان کا ہجوم مختلف ریاستوں میں موجود ای ڈی دفاتر پر پہنچ کر اپنا احتجاج درج کر رہا ہے۔ راجدھانی دہلی سے لے کر پٹنہ، لکھنؤ، گوا، احمد آباد، دہرہ دون، حیدر آباد تک تقریباً ہر جگہ کثیر تعداد میں کانگریس کارکنان راہل گاندھی کی حمایت میں دھرنا و مظاہرہ کر رہے ہیں۔

لکھنؤ میں کانگریس کارکنان کا مظاہرہ

یوپی کی راجدھانی لکھنؤ میں پارٹی کارکنان مرکز کے خلاف شدید ناراضگی کا اظہار کرتے نظر آئے۔ لکھنؤ میں کانگریس دفتر میں کثیر تعداد میں پولیس فورس کی تعیناتی بھی کر دی گئی تھی۔ اس دوران ای ڈی دفتر جا رہے کانگریس کارکنان کو پولیس نے درمیان میں ہی روک دیا۔ کارکنان کے احتجاج پر پولیس نے انھیں حراست میں لے لیا۔ کچھ کانگریس کارکنان نے پولیس کی گاڑی پر چڑھتے ہوئے سونیا گاندھی اور راہل گاندھی زندہ باد کے نعرے بھی لگائے۔ پارٹی کارکنان نے کانگریس ریاستی ہیڈکوارٹر اور ای ڈی دفتر کے سامنے سڑک پر لیٹ کر اپنا احتجاج درج کیا۔ کانگریس ترجمان مکیش چوہان، ریاستی نائب صد وشو وجئے سنگھ، انشو اوستھی سمیت کئی سینئر لیڈروں کو پولیس نے حراست میں لیا ہے۔

احمد آباد میں کانگریس لیڈروں، کارکنوں کا دھرنا

کانگریس پارٹی کے سینکڑوں کارکنان اور لیڈران پیر کو راہل گاندھی کے ساتھ اتحاد کا مظاہرہ کرتے ہوئے احمد آباد پہنچے اور برسراقتدار پارٹی کو سخت پیغام دیا کہ ان کی ہاتھ گھمانے کی پالیسی پارٹی کارکنان کی حوصلہ شکنی نہیں کرے گی۔ خواتین کے ایک چھوٹے سے گروپ نے راہل گاندھی کے حق میں نعرے بازی بھی کی۔ سابق اپوزیشن لیڈر پریش دھنانی اس موقع پر کہا کہ یہ پارٹی کارکنان کا حوصلہ ہے جو برسراقتدار طبقہ کی گندی سازش کو ناکام بنانے کی طاقت رکھتی ہے۔ انھوں نے کہا کہ ''آج سینکڑوں کارکنان جمع ہوئے ہیں۔ ضرورت پڑی تو مزید کارکنان آگے آنے سے نہیں جھجکیں گے۔ اقتدار کے غلط استعمال کے خلاف سڑکوں پر اترتے رہیں گے۔''

دہرادون میں انفورسمنٹ ڈائریکٹوریٹ کے باہر کانگریس کارکنان نے دیا دھرنا

کانگریس نے دہرادون واقع انفورسمنٹ ڈائریکٹوریٹ کے باہر دھرنا دیا۔ کانگریس کے ریاستی صدر کرن ماہرا اور چکراتا رکن اسمبلی پریتم سنگھ کی قیادت میں کانگریس لیڈروں نے مودی حکومت کے خلاف نعرے بازی کی۔ دھرنا مظاہرہ کر رہے کانگریس کارکنان کو پولیس کے ذریعہ گرفتار کر پولیس لائن لے جایا گیا۔ اس دوران ریاستی صدر کرن ماہرا نے مرکز کی مودی حکومت پر حملہ کیا۔ انھوں نے کہا کہ مودی حکومت مہنگائی سے عام لوگوں کا دھیان بھٹکانے کے لیے اپوزیشن کو نشانے پر لے رہی ہے۔ سرکاری ایجنسی کا غلط استعمال کیا جا رہا ہے، جسے کانگریس برداشت نہیں کرے گی۔ اس موقع پر کانگریس کے رکن اسمبلی و لیڈر انفورسمنٹ ڈائریکٹوریٹ کے باہر دھرنا دے رہے ہیں۔ اس موقع پر سابق ریاستی صدر و چکراتا سے رکن اسمبلی پریتم سنگھ، سابق رکن اسمبلی راج کمار، مہانگر کانگریس صدر لال چند شرما، سندیپ چمولی، راجندر شاہ وغیرہ موجود رہے۔

گوا کانگریس کا پنجی میں احتجاجی مظاہرہ

کانگریس گوا یونٹ نے اس معاملے کو بی جے پی کی 'بدلہ لینے والی سیاست' قرار دیا اور پنجی میں احتجاجی مظاہرہ کیا۔ اپوزیشن کے لیڈر مائیکل لوبو نے ریاست کی راجدھانی میں ای ڈی دفتر کے سامنے احتجاجی مظاہرہ کرتے ہوئے کہا کہ ''بی جے پی حکومت نیشنل ہیرالڈ معاملے میں راہل گاندھی کو طلب کر کانگریس کے خلاف بدلے کی سیاست کر رہی ہے۔ یہ ہندوستان کے لوگوں کی آواز کو دبانے کی کوشش ہے۔ ہم دنیا کو دکھانا چاہتے ہیں کہ وہ ہمیں کیسے نشانہ بنا رہے ہیں۔''

مہاراشٹر کانگریس نے ممبئی اور ناگپور واقع ای ڈی دفتر کے سامنے کیا احتجاجی مظاہرہ

مرکزی ایجنسی ای ڈی پر کانگریس صدر سونیا گاندھی اور پارٹی لیڈر راہل گاندھی کو مبینہ جھوٹے معاملوں میں پھنساے کا الزام لگاتے ہوئے مہاراشٹر کانگریس کے سینکڑوں لیڈروں اور کارکنان نے پیر کو ممبئی اور ناگپور واقع ای ڈی دفتر کے باہر احتجاجی مظاہرہ کیا۔ مہاراشٹر کی راجدھانی ممبئی اور دوسری راجدھانی ناگپور میں ای ڈی دفاتر کے پاس بڑی تعداد میں کانگریس کے لیڈر اور کارکنان جمع ہوئے اور بی جے پی، ای ڈی کے خلاف نعرے بازی کی۔ تحریک کی قیادت کرتے ہوئے ریاستی پارٹی صدر نانا پٹولے نے کہا کہ بی جے پی حکومت مرکزی جانچ ایجنسیوں کا غلط استعمال کر کے سونیا گاندھی اور راہل گاندھی کے خلاف سیاسی بدلہ لینے کی سازش تیار کر رہی ہے۔ اپوزیشن پارٹیوں کو خاموش کرانے کی کوشش کر رہی ہے۔

جئے پور میں بھی کانگریس کارکنان کا مظاہرہ:

راجستھان پردیش کانگریس کمیٹی کے صدر گووند سنگھ ڈوٹاسرا کی قیادت میں پارٹی لیڈروں اور کارکنوں نے ریاستی صدر دفتر سے لے کر امبیڈکر سرکل واقع ای ڈی دفتر تک پیدل مارچ نکالا۔ کارکنان نے پیر کو جئے پور میں ای ڈی دفتر کے باہر احتجاجی مظاہرہ کیا۔ پیدل مارچ میں شامل گووند سنگھ ڈوٹاسرا نے کہا کہ مرکز کی نریندر مودی حکومت بے روزگاری اور مہنگائی جیسے حقیقی ایشوز سے توجہ ہٹانے کے لیے یہ کارروائی کروا رہی ہے۔ انھوں نے یہ بھی کہا کہ ''پورے ملک کے لوگوں میں غصہ ہے اور مودی حکومت کی الٹی گنتی شروع ہو گئی ہے۔''

پٹنہ میں کانگریس لیڈروں نے ای ڈی دفتر احاطہ میں دیا دھرنا

پٹنہ میں بھی ای ڈی دفتر احاطہ میں کانگریس کے لیڈروں و کارکنوں نے احتجاجی مظاہرہ کیا۔ کانگریس کے ریاستی صدر مدن موہن جھا، ایم ایل سی سمیر سنگھ سمیت کئی لیڈر پیر کو ای ڈی دفتر پہنچے اور دھرنے پر بیٹھ گئے۔ کانگریس لیڈروں کا الزام ہے کہ راہل گاندھی کو قصداً پھنسانے کی کوشش کی جا رہی ہے۔

پروفیسر آفتاب عالم قاسمی کی کتاب مناسک حج و عمرہ کا اجراء

پروفیسر آفتاب عالم قاسمی کی کتاب مناسک حج و عمرہ کا اجراء 
پٹنہ ۱۳/جون (پریس ریلیز) امارت شرعیہ بہار اڈیشہ و جھارکھنڈ کے مرکزی دفتر پھلواری شریف، پٹنہ میں پرفیسر آفتاب عالم قاسمی کی کتاب مناسک حج و عمرہ مع چہل حدیث کا اجراء امیر شریعت حضرت مولانا احمد ولی فیصل رحمانی دامت برکاتہم کے ہاتھوں عمل میں آیا، حضرت نے کتاب کی ستائش کی مؤلف سے مبارکبادی کے الفاظ کہے۔تقریب میں مولانا ابوالکلام قاسمی شمسی سابق پرنسپل مدرسہ اسلامیہ شمس الہدیٰ پٹنہ مہمان خصوصی کی حیثیت سے شریک ہوئے۔امارت شرعیہ کے قائم مقام ناظم مولانا محمد شبلی القاسمی، نایب ناظم مفتی محمد ثناءالہدیٰ قاسمی مدیر ہفت روزہ نقیب مولانا فاروق رحمانی مونگیری، اور مولانا شمیم اکرم رحمانی نے بھی تقریب میں شرکت کی، مولانا ابوالکلام قاسمی شمسی نے فرمایا کہ مؤلف نے اس کتاب کی تالیف میں محنت اور عرق ریزی سے کام لیا ہے، نیز قرآن حکیم اور احادیث سے بھرپور استفادہ کیا ہے، کتاب کی زبان آسان اور سہل ہے اور یہ عوام و خواص سب کے لیے یکساں مفید ہے، امارت شرعیہ کے نائب ناظم مفتی محمد ثناء الہدیٰ قاسمی نے فرمایا کہ یہ کتاب عازمین کی ضرورت پوری کرے گی، یہ نہ بہت طویل ہے اور نہ بہت ہی مختصر، مطالعہ آسان اور اس پر عمل آسان تر ہے، انہوں نے کہا کہ اس کتاب میں حج سے متعلق آیات و احادیث کو جس طرح جمع کیا گیا ہے ایک نئی چیز ہے،  اس ترتیب سے آیات اور موضوع سے متعلق چہل احادیث کا مجموعہ میری نظر سے نہیں گذرا، مفتی محمد ثناءالہدیٰ قاسمی نے عازم سفر ہونے پر مولانا کو مبارکباد دیا اور اپنے لیے دعا کی درخواست کی ۔مولانا محمد سراج الہدیٰ ندوی ازہری استاد حدیث سبیل السلام حیدر آباد نے پروفیسر آفتاب عالم قاسمی کی باضابطہ اس پہلی تالیف کو اپنے موضوع پر مرتب دلنشین اور معلومات افزا قرار دیا ہے

وطن کی فکر کرو لوگو___مفتی محمد ثناء الہدیٰ قاسمی نائب ناظم امارت شرعیہ بہار اڈیشہ وجھارکھنڈ

وطن کی فکر کرو لوگو___
مفتی محمد ثناء الہدیٰ قاسمی نائب ناظم امارت شرعیہ بہار اڈیشہ وجھارکھنڈ
ہمارے ملک ہندوستان کا شمار پوری دنیا میں عظیم ترین جمہوری ملک کے طور پر ہوتا ہے، جمہوریت کی بنیادیں یہاں مضبوط ہیں اور اس کو مضبوطی عطا کرنے میں مقننہ (پارلیامنٹ ، راجیہ سبھا اور اسمبلیاں)، عدلیہ (لُوَر، اَپر، ہائی اور سپریم کورٹ)، انتظامیہ (افسران ، وزراء اور بیروکریٹ)، اور ذرائع ابلاغ (پرنٹ اور الکٹرونک میڈیا) کا بڑا ہاتھ رہا ہے، یہی وجہ ہے کہ ان چاروں کو جمہوریت کی بنیاد کہا جاتا ہے، ان میں سے کوئی ایک کمزور ہوجائے تو جمہوریت کمزور ہو گی اور چاروں کمزور پڑجائیں تو جمہوریت کی عمار ت کو منہدم ہونے سے کوئی بچا نہیں سکتا ۔
 آزادی کے بعد ۱۹۵۰ء میں دستور ہند کے نفاذکے وقت اس ملک کو سیکولر جمہوریہ قرار دیا گیا، اس وقت جن لوگوں کے ہاتھوں میں اقتدار کی باگ ڈور تھی، وہ اس دستور کے پابند تھے، انہوںنے غلام ہندوستان کو دیکھا تھا جدوجہد آزادی میں حصہ لیا تھا، حکمراں پارٹی پر مسلمانوں کا دبدبہ باقی تھا اور کوئی فیصلہ لیتے وقت حکومت بار بار سوچتی تھی کہ اس کا اثر رائے عامہ پر کیا پڑے گا اور انتخابی سیاست میں رائے دہندگان کا رخ اس فیصلے کے بعد کدھر ہوگا، پھر ہوا یہ کہ دھیرے دھیرے مقننہ میں ایسے لوگ آگیے جن کی ذہنیت فرقہ واریت سے مسموم تھی، او رجن کے دلوں میں خدمت کے جذبہ کے بجائے مال ودولت کے حصول کا جذبہ پروان چڑھ چکا تھا ، نتیجہ یہ ہو ا کہ جمہوریت کا پہلا ستون کمزور ہو گیا ، ممبران کی خرید وبکری سے لے کر سوالات پوچھنے کے لیے رشوت لینے تک کے واقعات سامنے آئے، اس خرید وفروخت کی وجہ سے حکومتیں بنتی اور گرتی رہیں، آیا رام گیارام کی مثل عام ہو گئی ، سیاسی گلیاروں میں ہو رہی اس بد عنوانی نے لوگوں کے اعتماد کو ٹھیس پہونچا یا اور عوام میں سیاسی لیڈران کی پکڑ ہی نہیں قدر بھی کم ہوئی ، عدلیہ پر لوگوں کا اعتماد جما ہوا تھا ، اور ہر ظلم کے خلاف انصاف کے حصول کے لیے لوگوں کی نظر ادھر جاتی تھی ، لیکن بابری مسجد حقیت کے معاملے میں زمین کی تقسیم ، جسٹس لویا کی موت اور عدالت عظمیٰ کے چار ججوں کے ذریعہ تاریخ میں چیف جسٹس کے رویہ پر ہونے والی پہلی پریس کانفرنس میں ججوں کے ذریعہ یہ اعلان کہ جمہوریت خطرے میں ہے نے عوام کے ذہن ودماغ کو جھنجھوڑ کر رکھ دیا ،  ان معاملات کی وجہ سے جمہوریت کے اس دوسرے ستون پر بھی زوال کے آثار دِکھنے لگے ہیں، خصوصا اس صورت میں جب عدالت میں بحالیاں قابلیت کے بجائے پارٹی وفاداری کی بنیاد پر کی جا رہی ہوں۔
 جمہوریت کے تیسرے ستون انتظامیہ کا حال یہ ہے کہ فائل کو جس قدر مضبوطی سے آپ دوڑانا چاہتے ہیں، رشوت کے اتنے مضبوط پہیے کا استعمال کرنا ہوگا ، اگر رشوت کا پہیہ نہ لگایا گیا یا مضبوط انداز میں نہیں لگایا گیا تو وہ فائل دفاتر میں سرک بھی نہیں سکتی ہے ، کوئی کام کرانا ہے توشُبِدھا شلک (رشوت) دینا ہی ہوگا، اس طرح تیسرا ستون بد عنوانی میں کمر تک نہیں گردن تک ڈوب کر رہ گیا ہے۔
 ان معاملات ومسائل نیز عوام کی پریشانیوں کو سرکاری محکموں تک پہونچانے کے لیے ذرائع ابلاغ چوتھا ستون تھا ، اخبارات ، ٹیلی ویزن وغیرہ کے ذریعے آواز اٹھانے پر حکومت کے کان کھلتے تھے اور اس کے نتیجے میں پریشانیاں دور ہوتی تھیں، لیکن اب ذرائع ابلاغ پرنٹ اور لکٹرونک میڈیا بھی حکمراں جماعت کے ہاتھ مال ودولت کی ہوس میں بک چکے ہیں، اس لیے اینکر، ٹی وی کے اناؤنسر فرقہ واریت پھیلا نے ، اقلیتوں کے مسائل کو دبانے اور حکومت کو شاباشی دینے میں لگے ہوئے ہیں، رائے عامہ ذرائع ابلاغ ہی بیدار کرتے تھے، ان کے بک جانے سے ملک کے عوام کے ذہن وسوچ کو صحیح رخ نہیں مل پارہا ہے، جس کی وجہ سے جمہوری قدروں کا جنازہ نکلتا چلا جا رہا ہے، گویا خطرات کے بادل دین پر بھی منڈلا رہے ہیں مسلمان ایک زندہ قوم اور بیدار امت ہے،ا س کے لیے مایوسی اور اللہ کی رحمت سے نا امیدی کفر کی طرح ہے، ہم ہاتھ پر ہاتھ دھرے بیٹھے نہیں رہ سکتے، ان حالات کو بدلنے کے لیے ایمانی جذبے، اسلامی حوصلے اور پوری قوت کے ساتھ کوشش کرنی ہوگی، اللہ کا وعدہ ہے کہ انسان کو وہ چیز مل جاتی ہے، جس کے لیے وہ کوشش کرتا ہے۔

دہلی : راہل گاندھی کی حمایت میں کانگریس کا مارچ ، ٹریفک پولیس ان راستوں کو کیا بند

دہلی : راہل گاندھی کی حمایت میں کانگریس کا مارچ ، ٹریفک پولیس ان راستوں کو کیا بند

نئی دہلی: دہلی کی سڑکوں پر کانگریس کارکنان اپنے ہیڈکوارٹر سے انفورسمنٹ ڈائریکٹوریٹ (ای ڈی) کے دفتر تک مارچ نکالنے جا رہے ہیں، جہاں سینئر لیڈر راہل گاندھی پیش ہونے والے ہیں۔ مارچ کے پیش نظر دہلی ٹریفک پولیس نے خصوصی تیاریاں کی ہیں اور پیر کے روز ایڈوائزری جاری کرتے ہوئے لوگوں سے کہا ہے کہ کچھ مخصوص راستوں پر جانے سے گریز کریں۔

دہلی پولیس ٹریفک پولیس نے رہنما ہدایات جاری کرتے ہوئے کہا کہ صبح 7 بجے سے دوپہر 12 بجے تک موتی لال نہرو روڈ، اکبر روڈ، جن پتھ اور مان سنگھ روڈ پر جانے سے اجتناب کریں۔ خصوصی انتظامات کے باعث ان سڑکوں پر ٹریفک بند رہے گا۔ اس دوران لوگوں سے گول میتھی جنکشن، تغلق روڈ جنکشن، کلیریجز جنکشن، کیو پوائنٹ جنکشن، سنہری مسجد جنکشن، مولانا آزاد روڈ جنکشن اور مان سنگھ روڈ جنکشن سے گریز کرنے کو بھی کہا گیا ہے۔

ایک اور ٹوئٹ میں کہا گیا، ''ٹریفک کے خصوصی انتظامات کی وجہ سے نئی دہلی میں گول ڈاک خانہ جنکشن، پٹیل چوک، ونڈسر پلیس، تین مورتی چوک، پرتھوی راج روڈ سے آگے بسوں کی نقل و حرکت پر پابندی ہوگی۔'' اس دوران موتی لال نہرو مارگ، اکبر روڈ، ادیوگ بھون روڈ سمیت کئی سڑکوں کو پولیس نے مکمل طور پر بند کر دیا ہے۔ لوگوں کو ان سڑکوں پر چلنے کی بھی اجازت نہیں ہوگی۔

خیال رہے کہ ای ڈی نے نیشنل ہیرالڈ معاملے میں راہل گاندھی اور پارٹی کی سربراہ سونیا گاندھی کے ساتھ کانگریس کے کئی لیڈروں کو 23 جون کو طلب کیا ہے۔ کانگریس پارٹی نے اعلان کیا ہے کہ راہل گاندھی جس وقت پیش ہونے کے لئے جائیں گے تو پارٹی لیڈران پارٹی ہیڈکوارٹر سے ای ڈی دفتر تک مارچ نکالیں گے، تاہم پولیس نے مارچ کی اجازت دینے سے انکار کر دیا ہے۔ کانگریس لیڈران کی جانب سے ملک کی کئی شہروں میں واقع ای ڈی دفتر کے سامنے بھی احتجاج کیا جا رہا ہے۔

اردودنیانیوز۷۲

ایک تکبیر جو مکمل تقریر ہے!

ایک تکبیر جو مکمل تقریر ہے!                   Urduduniyanews72 آج ماہ ذی الحج کی نویں تاریخ ہے، فجر کی نماز کے بعد ایک عمل کا اض...