Powered By Blogger

ہفتہ, جون 04, 2022

کانپور تشدد : مسلمانوں کا بازار بند کا اعلان ، ' کلیدی ملزم ' ظفر ہاشمی گرفتار

کانپور تشدد : مسلمانوں کا بازار بند کا اعلان ، ' کلیدی ملزم ' ظفر ہاشمی گرفتار

کانپور: صنعتی شہر کانپور میں جمعہ، 3 مئی کو ہونے والے تشدد کے بعد حالات کشیدہ ہیں اور یہاں کے بیکن گنج علاقے میں بڑی تعداد میں پولیس اہلکاروں کو تعینات کیا گیا ہے۔ صدر رام ناتھ کووند بھی آج شہر میں موجود ہیں، لہذا سیکورٹی ایجنسیاں پوری طرح سے مستعد ہیں۔ پولیس نے تین ایف آئی آر درج کرتے ہوئے 40 افراد کو نامزد کیا ہے، جبکہ 350 سے زیادہ نامعلوم افراد کے خلاف بھی مقدمہ درج کیا گیا ہے، پہلے یہ تعداد ایک ہزار بتائی جا رہی تھی۔پولیس کا کہنا ہے کہ حیات ظفر ہاشمی تشدد کے معاملہ میں کلیدی ملزم ہیں اور انہیں گرفتار کر لیا گیا ہے۔ ظفر ہاشمی مولانا محمد جوہر علی فینز ایسوسی ایشن سے وابستہ ہیں اور وہ سی اے اے، این آر سی کے خلاف کئے گئے احتجاج میں سرگرم رہے تھے۔ ظفر ہاشمی سے وابستہ مولانا محمد جوہر علی فینز ایسوسی ایشن سے ہفتہ کے روز کانپور میں بازار بند کرنے کا اعلان کیا ہے۔

تشدد کے واقعہ پر ہندو اور مسلم فریقوں کے متضاد بیان سامنے آ رہے ہیں۔ مسلمانوں کا کہنا ہے کہ ان کی جانب سے بعد نمازِ جمعہ توہینِ رسالت کے خلاف پرامن احجاج کیا جا رہا تھا، جبکہ ہندو فریق کے لوگوں کا کہنا ہے کہ ان کی دکانوں کو جبراً بند کرانے کی کوشش کی گئی تھی۔

نیوز پورٹل 'آج تک' پر شائع تفصیلی رپورٹ کے مطابق ہنگامہ آرائی کی شروعات یتیم خانہ کے علاقے کی اہم سڑک اور بازار سے ہوئی، جس کے بعد ہندو اور مسلمان آمنے سامنے آ گئے اور بحث ہونے لگی۔ اس کے بعد آپسی تصادم کے ساتھ پتھراؤ شروع ہو گیا۔ رپورٹ کے مطابق جب پولیس موقع پر پہنچی تو سڑک پر پتھر بکھرے پڑے تھے، بازار بند ہو چکے تھے اور کئی گاڑیوں میں توڑ پھوڑ کی جا چکی تھی۔

رپورٹ کے مطابق پولیس نے جب فسادیوں کو منتشر کرنا شروع کیا تو یہ لوگ اندرونی بستی اور تنگ گلیوں میں داخل ہو گئے اور وہاں سے ہی پولیس کو نشانہ بنانا شروع کر دیا، جس میں کئی پولیس اہلکار زخمی ہو گئے۔ پتھراؤ کا سلسلہ کافی دیر تک جاری رہا۔ قریبی تھانوں سے بھی پولیس کو طلب کرنا پڑا۔ اس دوران پولیس نے فسادیوں کو منتشر کرنے کے لیے آنسو گیس کا بھی استعمال کیا۔ پولیس نے رات دیر گئے حالات پر قابو پا لیا۔ اس کے بعد ضلع مجسٹریٹ اور پولس کمشنر نے پوری فورس، پی اے سی اور آر اے ایف کے ساتھ تشدد سے متاثرہ علاقوں میں فلیگ مارچ کیا۔

آج تک نے تشدد کے سلسلہ میں مسلم فریق کا بیان شائع کیا ہے۔ رپورٹ کے مطابق مسلمانوں کا کہنا ہے ''ہم پرامن طریقے سے جلوس نکال رہے تھے۔ اس میں بچے بھی شامل تھے۔ اچانک پتھراؤ شروع ہو گیا۔ چھوٹے چھوٹے بچے تھے جن پر پتھراؤ شروع کیا گیا تھا۔ ہم نے ہر کسی سے دکان بند کرنے کو نہیں کہا تھا۔ جس کی مرضی وہ بند کرے یا نا کرے۔ اس کے باوجود لوگوں نے جلوس پر پتھراؤ شروع کر دیا۔ ان بچوں کا کیا قصور تھا جو جلوس نکال رہے تھے؟''

دوسری جانب ہندو فریق کے لوگوں کا الزام ہے ''جلوس نکال رہے لوگوں نے ہماری دکانیں جبراً بند کرانے کی کوشش کی تھی۔ ہم نے کہا کہ ہماری دکانیں بند نہیں ہوں گی تو وہ اینٹ اور پتھر برسانے لگے۔ پولیس بروقت نہ آتی تو یہ پورا علاقہ ان کے قبضے میں ہوتا۔''اے ڈی جی یوپی پرشانت کمار کا کہنا ہے ''تاحال 35 فسادی پکڑے جا چکے ہیں اور ملزمان پر گینگسٹر ایکٹ عائد کرنے کی تیاری کی جا رہی ہے۔ ملزمان کے گھروں پر بلڈوزر بھی چلے گا۔'' اس کیس میں مولانا محمد جوہر علی فینز ایسوسی ایشن کے حیات ظفر ہاشمی سمیت احتشام کباڑی، ذیشان، عاقب، نظام، عزیز، عامر جاوید اور عمران کالے سمیت 40 افراد کو ایف آئی آر میں نامزد کیا گیا ہے۔

کرناٹک :ہندو تنظیموں نے کیا مسجد میں پوجا کا اعلان،دفعہ 144 نافذ

کرناٹک :ہندو تنظیموں نے کیا مسجد میں پوجا کا اعلان،دفعہ 144 نافذ

بنگلورو:کرناٹک کے منڈیا شہر کے سری رنگا پٹنا ضلع میں ہفتہ کی صبح 6 بجے سے شام 6 بجے تک دفعہ 144 نافذ کر دی گئی ہے۔ ایسا وی ایچ پی کے سری رنگا پٹنا چلو کے مطالبے کے پیش نظر کیا گیا ہے۔ موقع پر پولیس کی بھاری نفری تعینات کر دی گئی ہے۔

کرناٹک کے منڈیا ضلع کے سری رنگا پٹنا قصبے میں سی آر پی سی کی دفعہ 144 نافذ کر دی گئی ہے۔ اس کا اطلاق ہفتہ کی صبح 6 بجے سے شام 6 بجے تک ہوگا۔ یہ قدم وشو ہندو پریشد (وی ایچ پی) کی جانب سے 'سری رنگا پٹنا چلو' کی آج کی کال کے پیش نظر اٹھایا گیا ہے۔

وی ایچ پی کی کال کے پیش نظر500 سے زیادہ پولیس اہلکار تعینات کیے گئے ہیں۔ چار چیک پوسٹیں قائم کی گئی ہیں۔ ایس پی این یتیش کی موجودگی میں روٹ مارچ بھی نکالا گیا۔ وہیں اس سب کے باوجود ہندو تنظیموں کے ارکان منڈیا ضلع کے سری رنگا پٹنا قصبے کے کرنگور جنکشن پر جمع ہونا شروع ہو گئے ہیں۔ انہوں نے آج یہاں جامع مسجد تک مارچ کی کال دی تھی، یہ کہتے ہوئے کہ وہ مسجد میں داخل ہوں گے اور وہاں پوجا کریں گے۔

ڈپٹی کمشنر اشواتھی ایس نے کہا کہ ہفتہ وار بازار جو عام طور پر ہر ہفتہ کو لگتا ہے آج نہیں ہوگا۔ انہوں نے کہا کہ آج سری رنگا پٹنا کے 5 کلومیٹر کے دائرے میں شراب کی فروخت پر پابندی لگا دی گئی ہے۔

ڈپٹی کمشنر نے کہا، 'آج مسجد روڈ بند کر دی گئی ہے۔ لوگوں کو مسجد میں جانے کی اجازت نہیں ہے۔ کسی بھی ناخوشگوار واقعے سے نمٹنے کے لیے سی سی ٹی وی کیمرے نصب کیے گئے ہیں۔ مشکوک سرگرمیوں پر نظر رکھنے کے لیے خصوصی ٹیم تشکیل دی گئی ہے۔

منڈیا کے ایس پی نے کہا کہ سری رنگا پٹنا نگر پنچایت حدود میں تالق انتظامیہ کی طرف سےممنوعہ احکامات کی وجہ سےریلیوں/جلوسوں/احتجاج کی اجازت نہیں ہے۔ اس حکم کو مدنظر رکھتے ہوئے ہم نے شہر اور اس کے اطراف میں مناسب انتظامات کو یقینی بنایا ہے تاکہ کوئی ناخوشگوار واقعہ پیش نہ آئے۔

انہوں نے کہا کہ شہراب مکمل طور پر پرسکون ہے۔ آنے والے دنوں میں بھی ایسا ہی رہے گا۔ ہم نے ضروری انتظامات کر لیے ہیں۔ ہم نے اپنے جوانوں کو تعینات کیا ہے، لیڈروں سے بات کی ہے اور انہیں دفعہ 144کے نفاذ سے آگاہ کیا ہے۔ اگر کوئی خلاف ورزی کرتا ہے تو اس کے خلاف قانونی کارروائی کی جائے گی۔

درحقیقت وارانسی کی گیان واپی مسجد کی طرح منڈیا ضلع کے سری رنگا پٹنہ کی جامع مسجد کو لے کر بھی تنازع شروع ہو گیا ہے۔ ہندو تنظیموں کا دعویٰ ہے کہ مسجد ہنومان مندر کے کھنڈرات پر بنائی گئی ہے۔ انہوں نے اس معاملے میں عدالت سے رجوع کرنے کی بات بھی کی۔ اس سلسلے میں ہندو تنظیموں نے منڈیا کے ڈپٹی کمشنر اشواتھی ایس کو ایک میمورنڈم بھی پیش کیا اور مسجد کے سروے کا مطالبہ کیا۔

خیال کیا جاتا ہے کہ جامع مسجد میسورکے سابق حکمران ٹیپو سلطان نے بنوائی تھی۔ یہ مسجد اس وقت روشنی میں آئی جب ہندو تنظیموں نے 16 اپریل2022 کو ہنومان جینتی کے موقع پر چھ لاکھ مالا پوش عقیدت مندوں کی سری رنگا پٹنا آمد کا اعلان کیا تھا۔ اس کے لیے انہوں نے انتظامیہ سے اجازت بھی مانگی تھی۔ جس کی وجہ سے وہاں امن و امان کی صورتحال پیدا ہوگئی۔ مسجد کمیٹی نے انتظامیہ سے سیکورٹی فراہم کرنے کا بھی مطالبہ کیا تھا۔

جامع مسجد کو مسجد الاعلی بھی کہا جاتا ہے۔ یہ سری رنگا پٹنا قلعہ کے اندر واقع ہے۔ 1786-87 میں تعمیر کی گئی اس مسجد میں دو مینار ہیں، جو ایک اونچے چبوترے پر بنائے گئے ہیں۔ یہ مسجد دو منزلہ ہے۔ اس کا کوئی گنبد نہیں ہے۔ یہ مسجد آرکیالوجیکل سروے آف انڈیا کے بنگلور سرکل کے زیر انتظام ہے۔

کانپور تشدد : امن و امان کے بغیر یوپی میں سرمایہ کاری کس طرح ممکن ہے ؟ مایاوتی کا سوال

کانپور تشدد : امن و امان کے بغیر یوپی میں سرمایہ کاری کس طرح ممکن ہے ؟ مایاوتی کا سوال

کانپور: یوپی کے صنعتی شہر کانپور میں جمعہ کے روز ہونے والے فرقہ وارانہ تشدد پر رد عمل ظاہر کرتے ہوئے سابق وزیر اعلیٰ اور بی ایس پی کی سربراہ مایاوتی نے کہا ہے کہ اگر ریاست میں امن و امان ہی نہیں ہوگا تو یہاں سرمایہ کاری کس طرح ممکن ہے۔ انہوں نے تشدد کے واقعہ کی غیر جانبدارانہ تحقیقات کرا کر قصورواروں پر سخت کارروائی کا مطالبہ کیا۔

خیال رہے کہ کانپور میں گزشتہ روز تشدد اس وقت بھڑکا جب بی جے پی کی ایک ترجمان کے قابل اعتراض بیان کے خلاف مسلمانوں نے بعد نماز جمعہ احتجاج و بند کا اہتمام کیا۔ اس دوران دو فرقوں میں پتھربازی شروع ہو گئی اور حالات بے قانون ہوتے دیکھ پولیس کو طاقت کا استعمال کرنا پڑا۔ رپورٹ کے مطابق واقعہ میں کم از کم 13 پولیس اہلکار زخمی ہوئے ہیں۔

مایاوتی نے اپنے ٹوئٹر ہینڈ پر لکھا، ''صدر اور وزیر اعظم کے دورے کے دوران ہی کانپور میں فساد اور تشدد بھڑکنا انتہائی تکلیف دہ، افسوسناک، تشویش ناک ہے اور پولیس کے خفیہ نظام کی ناکامی کا عکاس ہے۔ حکومت کو سمجھنا ہو گا کہ امن و امان کی غیر موجودگی میں ریاست میں سرمایہ کاری اور یہاں کی ترقی کس طرح ممکن ہے۔

انہوں نے مزید کہا، ''حکومت اس واقعہ کی مذہب، ذات اور پارٹی سیاست سے بالاتر ہو کر آزادانہ اور غیرجانبدارانہ اعلیٰ سطحی انکوائری کراکر قصورواروں کے خلاف سخت قانونی کارروائی عمل میں لائے تاکہ ایسے واقعہ آگے نہ ہوں۔ ساتھ ہی، لوگوں سے بھی اپیل ہے کہ امن اور نظم و نسق برقرار رکھیں اور مشتعل بیانات وغیر سے اجتناب کریں۔''

کانپور کے تشدد پر پولیس کمشنر وجے سنگھ مینا نے کہا، ''حالات اب معمول پر ہیں اور ہر جگہ سیکورٹی فورسز تعینات ہیں۔ 3 ایف آئی آر درج کی گئی ہیں، 36 افراد کی شناخت کر لی گئی ہے۔ تصاویر کی مدد سے دیگر افراد کی شناخت کی جا رہی ہے اور ان کی گرفتاری کے لئے کوششیں جاری ہیں۔ جلد ہی تمام سازش کرنے والوں اور موقع پر موجود افراد کو گرفتار کر کے ان کے خلاف سخت کارروائی کی جائے گی۔ ان کے خلاف گینگسٹر ایکٹ کے تحت کارروائی کی جائے گی اور ان کی املاک بھی ضبط کی جائے گی۔ قومی سلامتی قانون بھی عائد کیا جائے گا، تاکہ ماحول خراب کرنے والوں کے خلاف سخت کارروائی کی جا سکے

اردودنیانیوز۷۲

ایک تکبیر جو مکمل تقریر ہے!

ایک تکبیر جو مکمل تقریر ہے!                   Urduduniyanews72 آج ماہ ذی الحج کی نویں تاریخ ہے، فجر کی نماز کے بعد ایک عمل کا اض...