Powered By Blogger

منگل, اپریل 19, 2022

*روزہ کے خلوص پر حملہ

*روزہ کے خلوص پر حملہ*

آج روزہ کی فضلیت واہمیت پر خوب سے خوب گفتگو ہوتی ہے، تحریر وتقریر کے ذریعہ یہ بات سمجھائی جاتی ہے کہ روزہ ایک ایسی عبادت کا نام ہے جس پر بے پناہ اجر وثواب لکھا جاتا ہے، یہ عبادت کا دروازہ ہے،روزہ دار کے منھ کی بوخدا کو مشک سے زیادہ پسندیدہ ہے، شیطانی حملہ سے حفاظت کا یہ ذریعہ ہے،اس سے پرہیزگاری پیدا ہوتی ہے، اسمیں کوئی شک نہیں ہے، یہ قرآن وحدیث کی باتیں ہیں مگر موجودہ وقت میں ضرورت اس بات کی شدید ہے کہ روزہ کی حفاظت پر گفتگو کی جائے اور تحریر وتقریر کا اسے عنوان بنایا جائے۔
رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے روزہ داروں کی ایک قسم یہ بھی بتلائی کے جن کے روزے کی کوئی حیثیت اور اہمیت اللہ کے نزدیک نہیں ہے، 
روزہ کی حالت میں جب بندہ غلط بات اپنے منھ سےنکالتا ہے اوراپنے جسم سے غلط کام انجام دیتا ہے تو ایسے روزہ کے بارے میں حدیث میں لکھا ہوا ہے، ؛جو شخص غلط، جھوٹ اور گناہ کی بات اور غلط اور گناہ کا کام نہ چھوڑے تو اللہ کو اس کی ضرورت نہیں ہے کہ وہ اپنا کھانا پینا چھوڑدے، (حدیث )
غلط بات میں جھوٹ ،غیبت،چغلی، گالی، فحش گوئی اور زبان کی تمام بے اعتدالیاں شامل ہیں، 
حدیث میں جھوٹ بولنے والے کے بارے میں یہ بھی لکھا ہوا ہے کہ جب بندہ جھوٹ بولتا ہے تو اس کے منھ سے ایسی خراب بو نکلتی ہے جس سے فرشتے بھی بھاگ کھڑے ہوتے ہیں، اور غیبت کرنے والے کے متعلق تو قران کریم میں صاف لکھا ہوا ہے کہ مردے بھائی کے گوشت کھانے سے بدتر ہے، ایسے روزہ دار کی بو خدا کو مشک سے زیادہ کیسے پسند ہوسکتی ہےجو مردہ کھارہا یے اور منھ میں خطرناک بدبو لئے ہوئے ہے؟
آج یہی ہورہا ہے کہ آدمی کا روزہ بھی ہورہا ہے اور روزہ کے خلوص پرجھوٹ اور غیبت کا حملہ بھی ہورہا ہے۔
یہ بات آج بتانے کی ہے کہ روزہ پر اجر وثواب درحقیقت اس عبادت کےخلوص کی وجہ سے ہے، روزہ صرف اللہ کی رضا کے لئے رکھا جاتا ہے، اس میں ریاکاری اور دکھاوا نہیں ہوتا ہے، اس لئے اسے حدیث میں عبادت کا دروازہ کہا گیا ہے، بندگی کا مقصد اس سے حاصل ہوتا ہے۔
روزہ جیسی عبادت میں بھی خلوص نہ رہے تو یہ اجر سے خالی ہوجاتا ہے، 
آج روزہ دار ٹائم پاس کے نام پر موبائل پر ننگی تصاویر اور فحش ویڈیوز دیکھ رہا ہے، کچھ ایسے مسائل بھی پوچھے جارہے ہیں کہ مولوی صاحب!
میں موبائل پر ویڈیوز دیکھ رہا تھا کہ، غسل کی ضرورت پڑگئی، اب میرے روزے کا کیا ہوگا؟
مسئلہ کی رو سے تو روزہ ہوجائے گامگر ننگی تصاویر اور فحش ویڈیوز دیکھنا جو سخت گناہ کا کام ہے،اس کے مرتکب ہونے کی وجہ کر اس شخص کا روزہ اجر وثواب سے خالی ہوگا، حدیث شریف میں جسکی جانب نشاندہی کردی گئی ہے کہ غلط کام کا ارتکاب روزہ کی حالت میں ہےتو وہ ثواب سے خالی ہوجاتاہے۔
بالخصوص ہمارے نوجوان بھائیوں سے اس تعلق سے زیادہ بے اعتدالی دیکھنے میں آتی ہے، 
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے،ایک صاحب نے روزہ کی حالت میں اپنی اہلیہ سے بغلگیر ہونے کے بارے میں اللہ کے رسول محمد صلی اللہ علیہ وسلم سے مسئلہ دریافت کیا تو آپ نے اجازت دے دی، دوسرے صاحب آئے انہوں نے بھی یہی مسئلہ معلوم کیا، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اجازت نہیں دی، جن صاحب کو آپ نے اجازت مرحمت فرمائی وہ سن رسیدہ تھے،اور جن کو منع فرمایا تھا وہ جوان تھے، یہ ابوداؤد شریف کی حدیث ہے۔
اس حدیث سے یہ بات ہمیں سمجھ میں آتی ہے کہ نوجوانوں کو بالخصوص زیادہ محتاط ہونے کی ضرورت ہے، آج مشاہدہ یہی کہتا ہے کہ نئی عمر کے لڑکے جو روزہ بھی رکھتے ہیں اور ساتھ ہی موبائل سے چمٹے رہتے ہیں، روزہ کی حالت میں نماز کا خیال ہے اور نہ دوسرے کسی کام کا، بسا اوقات وہ خطرہ اور اندیشہ جسکی بنیاد پر اللہ کے رسول نے ایک جوان کو اپنی بیوی سے بھی روزہ کی حالت میں منع فرمادیا تھا وہ رونما ہوجاتا ہے، الامان والحفیظ، 
روزہ خالص عبادت ہے اس کے خلوص کی حفاظت اس وقت سب سے اہم کام اور عنوان ہے،اس موضوع پر ہمیں متحد ہونے کی شدید ضرورت ہے۔

ہمایوں اقبال ندوی، ارریہ 
۱۶/رمضان المبارک ۱۴۴۳ھ

اردو اکادمی دہلی کے سالانہ ایوارڈس کا اعلان

اردو اکادمی دہلی کے سالانہ ایوارڈس کا اعلان


دہلی کے نائب وزیر اعلیٰ و دہلی اردو اکادمی کے چیئرمین منیش سسودیا نے گورننگ کونسل کے ممبران اور مختلف اردو اداروں کی آراء کی روشنی میں اکادمی کے سالانہ ایوارڈس کا اعلان کر دیا ہے۔ ان ایوارڈس کی اطلاع اردو اکادمی کے وائس چیئرمین حاجی تاج محمد اور سیکریٹری محمد احسن عابد کے ذریعے جاری کی گئی۔

سال 2019 - 20 کے لئے کل ہند بہادر شاہ ظفر ایوارڈ ممتاز ناول نگار جیلانی بانو کو دیا گیا ہے۔ جبکہ سال 2021-21کے لئے یہی کل ہند بہادر شاہ ظفر ایوارڈ ماہر لسانیات پروفیسر عبد الستار دلوی کو دیا گیا ہے۔ اردو اکادمی دہلی کے ذریعے دیا جانے والا دوسرا سب سے بڑا ایوارڈ پنڈت دتا تریا کیفی ایوارڈ سال 2019 - 20کے لئے فارسی زبان و ادب کے ممتاز اسکالر پروفیسر شریف الحسن قاسمی کو جبکہ سال 2021- 22 کے لئے دتا تریہ کیفی ایوارڈ ممتاز نقاد، جامعہ ملیہ اسلامیہ کے سابق صدر شعبہ اردو پروفیسر شمس الحق عثمانی کو دینے کا فیصلہ کیا گیا ہے۔ بہادر شاہ ظفر ایوارڈ اور برج نرائن دتا تریہ کیفی ایوارڈ دو لاکھ اکیاون ہزار روپے نقد، شال، سند اور میمنٹو پر مشتمل ہے۔

سال 2019 - 20 کے لئے باقی ایوارڈس کی تفصیلات یوں ہیں۔

۱۔ ایوارڈ برائے تحقیق و تنقید : ممتاز ادیب، نقاد، شاعر و ڈراما نگار پروفیسر صادق

۲۔ ایوارڈ برائے تخلیقی نثر : ممتاز افسانہ نگار محترمہ بلقیس ظفیر الحسن

۳۔ ایوارڈ برائے شاعری: ممتاز شاعر و ناظم مشاعرہ شکیل جمالی

۴۔ ایوارڈ برائے اردو صحافت : ممتاز صحافی جناب وسیم الحق

۵۔ ایوارڈ برائے بچوں کا ادب: ڈاکٹر عادل حیات

۶۔ ایوارڈ برئے فنون لطیفہ: مشہور قوال غلام صابر غلام وارث

۷۔ کل ہند ایوارڈ برائے فروغ اردو: معروف فلم کار و نغمہ نگار گلزار

یہ ایوارڈز ایک لاکھ ایک ہزار روپے نقد، شال، سند اور میمنٹو پر مشتمل ہیں۔

سال 2021 - 22کے لئے باقی ایوارڈس کی تفصیلات مندر جہ ذیل ہیں۔

۱۔ ایوارڈ برائے تحقیق و تنقید: ممتاز نقاد پروفیسر خواجہ محمد اکرام الدین

۲۔ ایوارڈ برائے تخلیقی نثر: محترمہ نعیمہ جعفری پاشا

۳۔ ایوارڈ برائے شاعری: اقبال اشہر

۴۔ ایوارڈ برائے اردو صحافت: اسد رضا

۵۔ ایوارڈ برائے اردو ڈراما: پروفیسر محمد کاظم

۶۔ ایوارڈ برائے ترجمہ: پروفیسر اسد الدین

۷۔ کل ہند ایوارڈ برائے فروغ اردو:ممتاز شاعر پروفیسر وسیم بریلوی

واضح رہے کہ کل ہند بہادر شاہ ظفر ایوارڈ اردو اکادمی دہلی کا سب سے بڑا ایوارڈ ہے جو قومی سطح پر دیا جاتا ہے۔ اس کے علاوہ فروغ اردو کا ایوارڈ بھی قومی سطح پر دیا جاتا ہے۔ باقی ایوارڈز دہلی میں مقیم شاعر و ادیبوں کے لئے مختص ہے۔ اس سال بہادر شاہ ظفر ایوارڈ کے لئے محترمہ جیلانی بانو کے نام کا اعلان ہوا ہے جو حیدر آباد میں مقیم ہیں جبکہ پروفیسر عبد الستار دلوی کا تعلق ممبئی سے ہے۔اسی طرح فروغ اردو کا ایوارڈ گلزار و وسیم بریلوی کو دینے کا اعلان ہوا ہے۔ گلزار صاحب فلم کار ہیں اور ممبئی میں سکونت پذیر ہیں۔ جبکہ مشاعروں کے مقبول ترین شاعر پروفیسر وسیم بریلوی کا تعلق اتر پردیش کے شہر بریلی سے ہے۔ وہ بریلی کالج میں اردو کے استاد تھے۔ رٹائرمنٹ کے بعد زیادہ تر لکھنؤ میں رہتے ہیں۔ لیکن ان دو ایوارڈس کے علاوہ باقی ایوارڈس کے لئے انھی شخصیات کے ناموں پر غور کیا جاتا ہے جو کم سے کم گزشتہ بیس برسوں سے دہلی میں مقیم ہوں۔

۵۔ ایوارڈ برائے بچوں کا ادب: ڈاکٹر عادل حیات

۲۔ ایوارڈ برائے تخلیقی نثر: محترمہ نعیمہ جعفری پاشا

۳۔ ایوارڈ برائے شاعری: اقبال اشہر

۴۔ ایوارڈ برائے اردو صحافت: اسد رضا

۵۔ ایوارڈ برائے اردو ڈراما: پروفیسر محمد کاظم

۶۔ ایوارڈ برائے ترجمہ: پروفیسر اسد الدین

اردودنیانیوز۷۲

ایک تکبیر جو مکمل تقریر ہے!

ایک تکبیر جو مکمل تقریر ہے!                   Urduduniyanews72 آج ماہ ذی الحج کی نویں تاریخ ہے، فجر کی نماز کے بعد ایک عمل کا اض...