Powered By Blogger

منگل, جون 14, 2022

*مدرسہ ایجوکیشن بورڈ کے نئے نوٹیفکیشن سمیت دیگر اہم مسائل پر وزیر اعلی بہار اور امیر شریعت کی ملاقات*

*مدرسہ ایجوکیشن بورڈ کے نئے نوٹیفکیشن سمیت دیگر اہم مسائل پر وزیر اعلی بہار اور امیر شریعت کی ملاقات*  
آج مورخہ 14جون 2022 روز منگل کو امیرشریعت بہار اڈیشہ و جھارکھنڈ حضرت مولانا احمد ولی فیصل رحمانی صاحب کے ساتھ امارت شرعیہ کے ایک موقر وفد نے وزیر اعلی بہار جناب نتیش کمار صاحب سے ان کی رہائش گاہ ایک انے مارگ پٹنہ پر شام ساڑھے چار بجے ملاقات کی۔وفد میں *نائب امیر شریعت حضرت مولانا محمد شمشاد رحمانی قاسمی, قائم مقام ناظم مولانا محمد شبلی القاسمی* اور مولانا محمد فاروق رحمانی شریک تھے ۔
 حضرت امیر شریعت نے وزیر اعلی کے سامنے تفصیل کے ساتھ *مسلمانوں کے مسائل بالخصوص بہار اسٹیٹ مدرسہ ایجوکیشن بورڈ کے تعلق سے حکومت کے* *حالیہ تینوں نوٹیفکیشن395 ,396 اور 397 کے سلسلہ میں اہم نکات کو رکھا، آپ نے ترتیب وار تمام قابل اعتراض شقوں کو* *تحریری طور پر وزیر اعلی کو پیش کیا اور ان کے بارے میں گفتگوکی اور اسکے نقصانات سے انہیں آگاہ کرتے ہوئے نظر ثانی کا مطالبہ کیا* ، محترم وزیر اعلی نے غور سے ان سبھی باتوں کو سنا اور اس کے حل کی یقین دہانی کرائی۔ انہوں نے اسی وقت اپنے پرسنل سکریٹری کو بلا کر ہدایت دی کہ وہ پیش کیے گئے میمورنڈم کاجائزہ لے کر متعلقہ شعبہ کے عہدے داران اور افسران سے ان کی فوری میٹنگ طے کریں۔ انہوں نے حضرت امیر شریعت سے وعدہ کیا کہ وہ ان سبھی امور پر متعلقہ شعبہ کے ذمہ داروں سے بات کریں گے اور ان نوٹیفکیشنز کا دوبارہ جائزہ لے کر قابل اعتراض امور کو ہٹانے کے سلسلہ میں ضروری اقدامات کریں گے۔ ہم چاہتے ہیں کہ مدارس کا معیار بلند ہو اور ان میں بہتر سے بہتر تعلیم ہو۔
حضرت امیر شریعت نے وزیر اعلی بہار سے اقلیتوں سے متعلق دیگر اہم معاملات پر بھی بات کی آپ نے کہا کہ بہار اسٹیٹ مدرسہ ایجوکیشن بورڈ, بہار اردو اکیڈمی, مائنورٹی کمیشن جیسے  اہم اقلیتی اداروں میں چیئرمین کی تقرری نہیں ہوئی ہے۔ ان کے علاوہ بھی کئی اہم عہدے خالی پڑے ہیں ,جس کی وجہ سے یہ ادارے تعطل کا شکار ہیں۔ ان اداروں کی خالی جگہوں پر جلد تقرری کر کے ان کو دوبارہ فعال بنایا جائے۔ وزیر اعلیٰ نے کہا کہ ان کی نظر ان سب مسائل پر ہے اور وہ جلد ہی اس پر مناسب اقدام کریں گے ۔
امارت شرعیہ کے وفد کی وزیر اعلی بہار سے یہ ملاقات خوشگوار ماحول میں ہوئی اور اقلیتوں سے متعلق بہت سے ضروری اور اہم مسائل پر گفتگو ہوئی۔ امید ہے کہ یہ ملاقات نتیجہ خیز اور امید افزائ ثابت ہو گی۔
واضح رہے کہ اس اہم ملاقات میں وزیر اعلی کے ہمراہ جدیو کے سینئر لیڈر اور جدیو پارلیمانی بورڈ کے صدر جناب *اپیندر کشواہا صاحب* بھی موجود تھے۔

مشہور بزرگ مولانا قاری ایوب قاسمی کا انتقال

مشہور بزرگ مولانا قاری ایوب قاسمی کا انتقال


(رضوان سلمانی)
علاقہ کی ممتاز دینی درسگاہ مدرسہ فیض ہدیت رحیمی رائے پور کے صدر المدرسین اور علاقہ کے مشہور بزرگ و صوفیٔ وقت مولانا قاری محمد ایوب کا طویل علالت کے باعث انتقال ہوگیاہے،ان کے انتقال کی خبر سے علمی حلقوں کی فضاء مغموم ہوگئی اور کثیر تعداد میں علماء اور علاقہ کی سرکرہ شخصیات نے ان کی رہائش گاہ عماد پور پہنچ کر رنج و غم کا اظہار کرتے ہوئے مرحوم کے انتقال کو عظیم علمی خسارہ قرا ردیا اور پسماندگان سے اظہار تعزیت کیا۔

مرحوم گزشتہ کافی دنوں سے علیل تھے اور سہارنپور و ہریانہ میں ان کا علاج چل رہاتھا لیکن قابل ذکر افاقہ نہیں ہوا اور آج صبح تقریباً 82؍ سال کی عمر میں انہوں نے آخری سانس لیں۔ مرحوم نہایت نیک طبیعت،سادہ مزاج،ملنسار ،خوش گفتار اور خوش اخلاق شخصیت کے مالک کے تھے، جن کی پوری دنیا میں درس قرآن اور درس حدیث میں گزری ہے،مرحوم نصف صدی سے زائد عرصہ سے درس و تدریس کی خدمات انجام دے رہے تھے۔

مرحوم کا علاقہ میں علمی، اصلاحی اور تربیتی فیض عام تھا اور وہ علمائ، طلبہ اور عوام میں یکساں مقبولیت رکھتے تھے۔نماز جنازہ بعد نماز عصر آبائی موضع عمادپور میں مدرسہ فیضان رحیمی مرزاپورپول کے مہتمم مولانا عبدالرشید نے ادا کرائی ،بعد ازیں ہزاروں سوگواروں کے درمیان تدفین عمل میں آئی ۔

نماز جنازہ میں جامعہ مظاہر علوم سہارنپور کے امین عام مولانا شاہدالحسنی ، ضلع صدر جمعیۃ علماء ہند مولانا ظہور احمدقاسمی، صوفی معین الدین نلہیڑہ، شیخ الحدیث مولانا طاہر قاسمی ،خانقاہ رائے پور کے متولی شاہ عتیق اور جامعہ رحمت گھگرولی کے مہتمم مولانا عبدالمالک مغیثی سمیت کثیر تعداد میں علماء اور علاقہ کے سرکردہ افراد و عوام نے شرکت کی ۔

پسماندگان میں بیوہ کے علاہ تین بیٹے اور دو بیٹیاں ہیں۔مولانا ایوب کے انتقال پر عاشق ملت مولانا حکیم محمد عبداللہ مغیثی قومی صدر آل انڈیا ملی کونسل نے انتہائی افسوس کا اظہار کیا اور اپنے تعزیتی پیغام میں کہا کہ مولانا کی وفات ملت کا عظیم خسارہ ہے۔ مرحوم نے ہمیشہ سادہ زندگی گزاری ،وہ ایک کامیاب استاذ تھے،اپنی شرافت نفس اور نرم گفتاری کی وجہ سے طلباء کے درمیان محبوب و مقبول تھے، آپ جیسے ذی علم اور درویش صفت استاذ کا سایہ امت سے اٹھ جانا بڑی محرومی ہے با ری تعالی انکو جنت الفردوس کے اعلی درجے میں جگہ عطا فرمائے ۔

مولاناایوب کی وفات پر جامعہ رحمت گھگھرولی میں ایک تعزیتی میٹنگ منعقد ہوئی جس میں انکے لیے ایصال ثواب اور مغفرت کی دعا کی گئی۔ اسی اثنا مولانا ڈاکٹر عبدالمالک مغیثی جامعہ رحمت گھگھرولی و ضلع صدر ملی کونسل سہارنپور نے کہاکہ مولانا کی وفات سے مجھے ذاتی صدمہ پہنچا ہے،مدرسہ فیض ہدایت کیلئے بھی یہ ایک ناقابل تلافی نقصان ہے ، مرحوم بے شمارخوبیوں کے مالک تھے ،وہ اپنی سادگی اور ایماندارانہ صفا ت اور خلوص و للہیت مقبول تھے۔

اس دوران ملی کونسل اور ادارہ جامعہ رحمت گھگھرولی کے ذمہ داران پسماندگان سے اظہار تعزیت کرتے ہوئے دعاء ایصال ثواب کیا۔ادھر جامعہ دعوۃ الحق معینیہ چررہو کے ناظم اعلیٰ مولانا شمشیر قاسمی نے اپنے تعزیتی پیغام میں کہاکہ معروف علمی وروحانی شخصیت مولانا قاری محمد ایوب قاسمی کا انتقال ملت کے لیے ماضی قریب کے حادثات میں سے ایک بڑا حادثہ ہے عہد حاضر میں ان کا شمار علماء کرام کے اس طبقے سے ہوتا تھا جو صرف قرآن وسنت کی روشنائی سے زمانے کو ہی منور نہیں کررہے تھے بلکہ اپنی زندگی کا ایک ایک پل قرآن وسنت کے اتباع میں گزار کر عملی نمونہ پیش کرتے رہے تھے ،مرحوماخلاص و للہیت کے عظیم جوہر تھے۔دریں اثناء جامعہ دعوت الحق معینیہ چررہو رامپور منیہاران میں قرآن خوانی کرکے ایصال ثواب اور حضرت کے رفع درجات کے لئے دعا کی گئی

16 جون کو بند ہو جائے گی ' گوگل ٹاک ' سروس ، پھر آپ کیا کریں گے ؟

16 جون کو بند ہو جائے گی ' گوگل ٹاک ' سروس ، پھر آپ کیا کریں گے ؟

گوگل نے اعلان کیا ہے کہ وہ جمعرات یعنی 16 جون کو اپنی سروس 'گوگل ٹاک' بند کر رہا ہے، گوگل ٹاک نے ٹیکسٹ اور وائس دونوں طرح کا مواصلاتی نظام پیش کیا تھا۔ کمپنی نے ایک بلاگ پوسٹ میں لکھا ہے کہ ''ہم گوگل ٹاک کو بند کر رہے ہیں۔ 16 جون 2022 کو ہم پجن اور گاجم سمیت تھرڈ پارٹی کے ایپس کے لیے اپنی حمایت ختم کر دیں گے، جیسا کہ ہم نے 2017 میں اعلان کیا تھا۔''بلاگ پوسٹ میں یہ بھی لکھا گیا ہے کہ ''اپنے رابطوں کے ساتھ چیٹ جاری رکھنے کے لیے ہم گوگل چیٹ کا استعمال کرنے کی صلاح دیتے ہیں۔ آپ دوسروں کے ساتھ زیادہ آسانی سے منصوبہ بنا سکتے ہیں، فائلس کو شیئر اور کولیبوریٹ کر سکتے ہیں اور چیٹ کی بہترین اسپیس فیچر کے ساتھ کام اسائن کر سکتے ہیں۔ آپ کے پاس بھی وہی مضبوط فشنگ سیکورٹی ہے جو ہم جی میل میں بناتے ہیں۔''ینڈرائیڈ پولیس کے مطابق گوگل ٹاک کمپنی کی بنیادی انسٹینٹ میسجنگ سروس تھی جسے شروع میں جی میل رابطوں کے درمیان فوری بات چیت کے لیے ڈیزائن کیا گیا تھا۔ لیکن نئی گوگل خدمات کے ذریعہ بدلے جانے سے پہلے یہ جلد ہی بڑھ گئی۔ گوگل ٹاک اینڈرائیڈ ڈیوائسز کے ساتھ ساتھ بلیک بیری پر بھی ایک ایپلی کیشن بن گیا۔ 2013 میں کمپنی نے سروس کو ختم کرنا شروع کر دیا اور لوگوں کو اپنے دیگر میسجنگ ایپ پر سوئچ کرنا شروع کر دیا۔ اس وقت گوگل ہینگ آؤٹس تبدیل شدہ میسجنگ ایپ تھا۔ رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ یہ سروس اب بھی بند ہو گئی ہے، گوگل چیٹ آپ کو گوگل اکاؤنٹس کے ذریعہ سے فوری پیغام بھیجنے کے لیے اہم متبادل کی شکل میں ہے۔

بغیرشادی پیدا ہونے والا بچہ جائیداد کا حقدار : سپریم کورٹ

بغیرشادی پیدا ہونے والا بچہ جائیداد کا حقدار : سپریم کورٹ

نئی دہلی : سپریم کورٹ نے اہم فیصلہ سناتے ہوئے بغیر شادی کے پیدا ہونے والے بچوں کو بھی باپ کی جائیداد میں حقدار قرار دیا ہے۔ سپریم کورٹ نے کہا کہ اگر کوئی عورت اور مرد طویل عرصے تک ساتھ رہتے ہیں تو اسے شادی سمجھا جائے گا اور اس رشتے سے پیدا ہونے والے بچوں کو بھی باپ کی جائیداد میں حق ملے گا۔

سپریم کورٹ نے کیرالہ ہائی کورٹ کے اس فیصلے کو منسوخ کر دیا جس میں عدالت نے ایک نوجوان کو اس کے والد کی جائیداد میں حصہ دار نہیں سمجھا کیونکہ اس کے والدین کی شادی نہیں ہوئی تھی۔ سپریم کورٹ نے کہا کہ دونوں نے شادی نہیں کی ہو گی لیکن دونوں ایک طویل عرصے سے میاں بیوی کی طرح ساتھ رہے ہیں۔ ایسے میں اگر ڈی این اے ٹیسٹ میں یہ ثابت ہو جائے کہ بچہ ان دونوں کا ہے تو بچے کا باپ کی جائیداد پر پورا حق ہے۔

کیرالہ ہائی کورٹ کا فیصلہ پلٹ گیا۔

کیرالہ کے ایک شخص نے اپنے والد کی جائیداد کی تقسیم میں حصہ نہ ملنے پر ہائی کورٹ میں مقدمہ دائر کیا تھا۔ اس نے کہا تھا کہ اسے ناجائز بیٹا کہہ کر حصہ نہیں دیا جا رہا ہے۔ کیرالہ ہائی کورٹ نے فیصلہ سناتے ہوئے کہا تھا کہ جس شخص سے وہ جائیداد کا دعویٰ کر رہا ہے، اس کی ماں نے اس سے شادی نہیں کی، ایسی صورت میں اسے خاندانی جائیداد کا حقدار نہیں سمجھا جا سکتا۔

لائیو ان ریلیشن کے بارے میں قانون کیا کہتا ہے؟

2010 میں سپریم کورٹ نے لیو ان ریلیشن شپ کو تسلیم کیا۔ اس کے ساتھ گھریلو تشدد ایکٹ 2005 کے سیکشن 2 (ایف) میں بھی لیو ان ریلیشن کا اضافہ کیا گیا۔ یعنی لیو ان میں رہنے والا جوڑا گھریلو تشدد کی رپورٹ بھی درج کرا سکتا ہے۔ لیو ان ریلیشن کے لیے جوڑے کو میاں بیوی کی طرح ایک ساتھ رہنا پڑتا ہے لیکن اس کے لیے کوئی وقت کی حد نہیں ہے۔

روہت شیکھر نے نارائن دت تیواری کے ساتھ اپنے تعلقات کو ثابت کیا۔

ایسا ہی معاملہ کانگریس کے رہنما نارائن دت تیواری کے ساتھ بھی ہوا، جو اتر پردیش اور اتراکھنڈ کے وزیر اعلیٰ تھے۔ کانگریس لیڈر اجولا شرما نے دعویٰ کیا تھا کہ ان کا اور نارائن دت تیواری کا رشتہ تھا جس سے ایک بیٹا روہت شیکھر پیدا ہوا تھا۔ اس نے تیواری کی جائیداد میں روہت کا حق مانگا تھا۔ نارائن دت تیواری نے عدالت میں رشتہ سے انکار کیا تھا۔

طویل مقدمے کی سماعت کے بعد سپریم کورٹ نے ڈی این اے ٹیسٹ کا حکم دیا۔ اس ٹیسٹ سے ثابت ہوا کہ روہت شیکھر نارائن دت تیواری کا بیٹا ہے۔ عدالت کے حکم کے بعد روہت اور اجولا کو نارائن دت تیواری نے گود لیا تھا۔

یو پی ایس سی امتحان کے نتائج مفتی محمد ثناء الہدیٰ قاسمی نائب ناظم امارت شرعیہ بہار اڈیشہ وجھارکھنڈ

یو پی ایس سی امتحان کے نتائج 
مفتی محمد ثناء الہدیٰ قاسمی نائب ناظم امارت شرعیہ بہار اڈیشہ وجھارکھنڈ
 یونین پبلک سرورس کمیشن نے سول سرویز امتحان ۲۰۲۱ء کے نتائج جاری کر دیے ہیں، اول ، دوم سوم مقام حاصل کرکے لڑکیوں نے ایک بار پھر ثابت کر دیا ہے کہ وہ پڑھنے اور تیاری کے معاملے میں لڑکوں سے کہیں آگے ہیں، چھ سو پچاسی کامیاب امیدواروں میں پانچ سو آٹھ (۵۰۸) مرد اور ایک سو ستہتر (۱۷۷) خواتین شامل ہیں، طبقاتی طور پر دیکھیں تو عام زمرہ (جنرل کٹیگری) سے دو سو چوالیس (۲۴۴) معاشی اعتبار سے پسماندہ تہتر(۷۳) پسماندہ طبقات سے دو سو تین (۲۰۳) درج فہرست ذات کے ایک سو پانچ (۱۰۵) اور درج فہرست قبائل کے ساٹھ(۶۰) امیدوار شامل ہیں، تئیس(۲۳) مسلم امید وار بھی کامیاب ہوئے ہیں، جن کا تناسب کامیاب امیدواروں میں صرف تین (۳) فی صد ہے، ایک سو آٹھ (۱۰۸) رینک تک کوئی مسلمان نہیں ہے، کامیاب امیدواروں میں اریبہ نعمان ایک سو نو (۱۰۹) رینک لا کر سب سے اوپر ہیں، جب کہ چھ سو رینک لا کر انور حسین مسلم امیدواروں میں سب سے نیچے پائیدا ن یعنی تئیسویں (۲۳) نمبر پر ہیں، اس تفصیل سے یہ بھی معلوم ہو رہا ہے کہ سول سروسز امتحان میں کامیاب امیدواروں کی تعداد مسلسل گھٹتی جا رہی ہے، اور اس بار کامیابی کا تناسب گذشتہ دس (۱۰) سالوں میں سب سے کم ہے، گذشتہ سال یعنی ۲۰۲۰ء میں یہ تعداد اکتیس(۳۱) تھی جو مجموعی طو پر کامیاب امیدواروں میں ۰۷ء ۴؍ فی صد تھی۔ ۲۰۱۹ء میں بیالیس (۴۲)  ۲۰۱۸ء میں ستائیس (۲۷) ۲۰۱۶ء میں باون (۵۲) ۲۰۱۷ء میں پچاس(۵۰) ۲۰۱۵ء میں چونتیس(۳۴) ۲۰۱۴ء میںاڑتیس (۳۸) ۲۰۱۳ء میں چونتیس(۳۴) ۲۰۱۲ء میں (۳۰) ۲۰۱۱ء میں اکتیس (۳۱) مسلم امیدواروں نے کامیابی حاصل کی تھی، دس سال پہلے ۲۰۱۰ء میں صرف اکیس (۲۱) امیدوار کامیاب ہوئے تھے، جن میں کشمیر کے شاہ فیصل نے اول پوزیشن حاصل کی تھی، بعد میں انہوں نے سول سروسز سے استعفیٰ دے کر سیاست کرنی شروع کی تھی، لیکن وہ اس میں کامیاب نہ ہو سکے اور خبر ہے کہ انہوں نے دوبارہ سول سروس میں واپسی کی ہے۔ 
 ہمارا دیرینہ مطالبہ رہا ہے کہ ہمیں دس فی صد نمائندگی ملنی چاہیے، لیکن کامیابی کا تناسب تین فی صد ہوگا تو دس فی صد کس طرح سول سروس میں جاسکیں گے، ہمیں معلوم ہے کہ قلم ان لوگوں کے ہاتھ میں ہے، جن کے منصوبوں میں ہماری نمائندگی کم کرنا شامل ہے، اس کے با وجود ہمارے طلبہ وطالبات کو غیر معمولی محنت کرکے بھر پور صلاحیتوں کے ساتھ آگے آنا چاہیے، ساٹھ فی صد صلاحیت کے مقابل اسی نوے فی صد صلاحیت ہمارے بچوں کے پاس ہوگی تبھی وہ مقابلاتی دور میں آگے بڑھ سکیں گے، ہیوی اکسٹرا صلاحیت کو دبا دینا کسی کے بس میں نہیں ہوتا، عامر سبحانی ، شاہ فیصل، اے پی جے عبد الکلام کی مثالیں ہمارے سامنے ہیں، ان حضرات کی ترقیات صرف ان کی غیر معمولی صلاحیتوں کی دین ہے۔

یوپی میں 'بلڈوزر' کے خلاف جمعیۃ علماء ہند سپریم کورٹ میں

یوپی میں 'بلڈوزر' کے خلاف جمعیۃ علماء ہند سپریم کورٹ میں

نیو دہلی : اترپردیش میں مسلمانوں کی پر چلنے والے غیر قانونی بلڈوزر کے خلاف جمعیۃ علما ہند سپریم کورٹ سے رجوع کیا ہے۔نوپور شرما اور نوین جندال کی جانب سے توہین رسول ﷺ کیئے جانے بعد کانپور شہر میں احتجاج کیا گیا تھا جس کے دوران فساد پھوٹ پڑا تھا۔ ایک پریس ریلیز میں تنظیم نے کہا ہے کہ ایک جانب جہاں فساد میں مسلمانوں کی یک طرفہ گرفتاریاں ہوئیں وہیں دوسری جانب گذشتہ تین دنوں سے کانپور، پریاگ راج( الہ آباد) اور سہارنپور شہروں میں انتظامیہ نے مسلمانوں کی املاک کو نقصان پہونچانا شروع کیا ہے اور دیکھتے ہی دیکھتے متعدد مکانات کو بلڈوزر کی مدد سے زمین دوز کردیا گیا۔

تنظیم نے اپنی درخواست میں کہا کہ کانپور میں تشدد کے بعد، "متعدد سرکاری افسران نے میڈیا میں کہا ہے کہ مشتبہ افراد / ملزمان کی جائیدادوں کو ضبط اور منہدم کردیا جائے گا۔ یہاں تک کہ ریاست کے وزیر اعلیٰ نے میڈیا میں کہا ہے کہ بلڈوزر کا استعمال کرتے ہوئے ملزمان کے گھروں کو مسمار کر دیا جائے گا۔ ایڈیشنل ڈائریکٹر جنرل (لا اینڈ آرڈر) مسٹر پرشانت کمار اور کانپور کے پولیس کمشنر مسٹر وجے سنگھ مینا نے بھی اس بات کا اعادہ کیا ہے کہ ملزمان کی جائیدادوں کو ضبط کر کے منہدم کر دیا جائے گا۔

داخل پٹیشن میں جمعیۃ علماء قانونی امداد کمیٹی کے سربراہ گلزار اعظمی مدعی بنے ہیں۔اس ضمن میں آج جمعیۃ علماء ہند نے سپریم کورٹ آف انڈیا میں دو عبوری درخواستیں (انٹریم اپلیکشن ) داخل کی ہیں ،

یہ درخواستیں جہانگیر پوری، کھرگون معاملے میں سپریم کورٹ میں زیر سماعت پٹیشن میں داخل کی گئی ہیں، اس پٹیشن پر سماعت کرتے ہوئے سپریم کورٹ نے 21؍ اپریل 2022 کو ریاست اترپردیش سمیت مدھیہ پردیش، اتراکھنڈ ، گجرات اور دہلی کو نوٹس جاری کرتے ہوئے بلڈوزر کے ذریعہ کی جانے والی انہدامی کارروائی پر جواب طلب کیا تھا۔

جمعیۃ علما ء ہند کی جانب سے داخل عبوری درخواست میں یہ تحریر کیا گیا ہیکہ سپریم کورٹ کی جانب سے ماضی میں انہدامی کارروائی پر نوٹس جاری کیئے جانے کے بعد بھی غیر قانونی طریقے سے انہدامی کارروائی کی جارہی ہے جس پر روک لگانا ضروری ہے۔

نیز ان افسران کے خلاف کارروائی کی جائے جنہوں نے قانون کی دھجیاں اڑاکر مسلمانوں کی املاک کو نقصان پہنچایا ہے۔ عبوری عرضداشت میں تحریر کیا گیا ہیکہ قانون کے مطابق کسی بھی طرح کی انہدامی کارروائی شروع کیئے جانے سے قبل پندرہ دن کی نوٹس دینا ضروری ہے نیز اتر پردیش بلڈنگ ریگولیشن ایکٹ1958 ؍کی دفعہ 10؍ کے مطابق انہدامی کارروائی سے قبل فریق کو اپنی صفائی پیش کرنے کا مناسب موقع دینا چاہئے اسی طرح اتر پردیش اربن پلاننگ اینڈ ڈیولپمنٹ ایکٹ 1973 کی دفعہ 27 کے تحت کسی بھی طرح کی انہدامی کارروائی سے قبل 15؍ دن کی نوٹس دینا ضروری ہے اسی کے ساتھ ساتھ اتھارٹی کے فیصلہ کے خلاف اپیل کا بھی حق ہے اس کے باوجود بلڈوز چلایا جارہا ہے۔

درخواست میں کہا گیا ہے کہ "اس طرح کے قانونی اقدامات کو اپنانا ملک کےانصاف کے اصولوں کی واضح خلاف ورزی ہے، خاص طور پر جب یہ معزز عدالت موجودہ معاملے کی سماعت کر رہی ہے۔ عرضی میں سپریم کورٹ پر زور دیا گیا کہ وہ اتر پردیش کی حکومت کو ہدایت دے کہ "ضلع کانپور میں کسی بھی مجرم کی رہائشی یا تجارتی املاک کے خلاف کسی بھی مجرمانہ کارروائی میں اضافی قانونی تعزیری اقدام کے طور پر کوئی فوری کارروائی نہ کی جائے -کسی بھی نوعیت کی مشق قابل اطلاق قوانین کے مطابق سختی سے کی جانی چاہیے، اور متاثرہ افراد میں سے ہر ایک کو مناسب نوٹس اور سماعت کا موقع فراہم کرنے کے بعد ہو-

عرضداشت میں مزید تحریر کیا گیا ہیکہ اترپردیش حکومت نے قوانین کو بالائے طاق رکھ کر غیر قانونی طور پر انہدامی کارروائی شروع کردی ہے جس سے مسلمانوں میں خوف وہراس کا ماحول ہے لہذا عدالت اتر پردیش حکومت کو حکم جاری کرے کہ انہدامی کارروائی کو فوراً روکے اور اگر انہیں غیر قانونی عمارتو ں کو منہدم ہی کرنا ہے تو قانون کے مطابق کرے اور قانون کا تقاضہ ہیکہ پہلے نوٹس دی جائے اور اس کے بعد اپنی بات رکھنے کا موقع دیا جائے ۔

عرضداشت میں مزید تحریر کیا گیا ہیکہ کئی جگہوں پر ایک رات قبل نوٹس چسپاں کرکے دوسرے ہی دن سخت پولس بندوبست میں انہدامی کارروائی انجام دی گئی جس کی وجہ سے متاثرین عدالت سے رجوع بھی نہیں ہوسکے نیز ڈر و خوف کے اس ماحول میں متاثرین براہ راست عدالت سے رجوع ہونے سے قاصر رہے -

فی الحال سپریم کورٹ میں گرمیوں کی تعطیلات چل رہی ہیں ، جمعیۃ کے وکلاء صارم نوید اور کامران جاوید نے سپریم کورٹ رجسٹری سے درخواست کی ہیکہ معاملے کی حساسیت کو دیکھتے ہوئے جمعیۃ علماء ہند کی پٹیشن تعطیلاتی بینچ کے روبرو جلد ازجلد سماعت کے لیئے پیش کی جا ئے۔

فضل الرحمٰن قاسمی پریس سیکریٹری جمعیہ علماء ہند

اردودنیانیوز۷۲

ایک تکبیر جو مکمل تقریر ہے!

ایک تکبیر جو مکمل تقریر ہے!                   Urduduniyanews72 آج ماہ ذی الحج کی نویں تاریخ ہے، فجر کی نماز کے بعد ایک عمل کا اض...