حیدرآباد میں بھائی نے وکیل بہن پر تیز دھار چاقو سے حملہ کرتے ہوئے گلا کاٹ دیا

پٹنہ (پریس ریلیز، ٢٩جولائی)امارت شرعیہ بزرگوں کی امانت اورملت کا صدسالہ سرمایہ ہے،اس کا استحکام اس کی وحدت اور اس کی عظمت ووقار کا خیال میرامنصبی فریضہ ہے،اس کی تعمیر وترقی اورفروغ ووسعت کی راہیں تلاش کرنا میری ذمہ داری ہے،جس سے کسی حال میں مفر نہیں،اپنی ساری توانائی اورصلاحیتیں صرف کرکے آگے بڑھانا میرااولین اورمقدم عزم اورمنصوبہ ہے،ان خیالات کا اظہار امارت شرعیہ بہار،اڈیشہ وجھارکھنڈ کے نائب امیر شریعت حضرت مولانا محمد شمشاد صاحب رحمانی قاسمی مدظلہ استاذ حدیث دارالعلوم وقف دیوبندنے اپنے ایک بیان میں کیا،انہوں نے فرمایا امارت شرعیہ سے منسلک ریاستوں کے مسلمانوں کے علمی،شرعی،تعلیمی اور معاشی مسائل کے حل کی طر ف باہم مل جل کر بڑھنا وقت کا تقاضہ ہے،اورامارت شرعیہ کے تمام کارکنان،اراکین،اورمخلصین ومحبین کوساتھ لیکر سماجی وملی منصوبوں کی تکمیل میری اولین ذمہ داری ہوگی۔
امارت شرعیہ کے ساتویں امیر شریعت مفکر اسلام حضرت مولانا سید محمد ولی رحمانی صاحب رحمۃ اللہ علیہ نے میرے کندھوں پر جو ذمہ داری دی ہے، میں ان ذمہ داریوں کو حتی الوسع پوری یکسوئی اوراخلاص کے ساتھ انجام دینا لازم سمجھتاہوں،ان کے وصال کے بعد آٹھویں امیرشریعت کا انتخاب اب تک ہوجانا تھا لیکن لاک ڈاؤن کی وجہ سے مجلس شوریٰ کی اجازت کے بعد اب تک یہ عمل انجام نہیں پاسکا، انتخاب امیر کے لیے ۸/اگست ۱۲۰۲ء کی تاریخ باہم مشورہ سے طے کردی گئی تھی او راس سمت میں اقدام بھی شروع ہوگئے تھے،لیکن بعض علاقوں مثلاً اڈیشہ،رانچی وغیرہ میں اتوار کو بھی لاک ڈاؤن رہنے اورکچھ ارکان شوریٰ وعاملہ کی طرف سے آنے والے مشورے کی وجہ سے اب یہ تاریخ ملتوی کی جاتی ہے،ان شاء اللہ آئندہ حالات کونظر میں رکھتے ہوئے حسب دستورانتخاب امیر کی کارروائی عمل میں لائی جائے گی،
انہوں نے کہا کہ میں امارت شرعیہ کے جملہ کارکنان،ذمہ داران،متوسلین ومحبین سے گذارش کرتاہوں کہ امارت کے جملہ کاموں کو باہمی اتحاد اورمضبوط عزم وحوصلہ کے ساتھآگے بڑھائیں اور تمام امور کی حسب سابق انجام دہی میں مشغول ہوجائیں،دینی مکاتب کے قیام،اردو کے فروغ کی تحریک اورنئے دارالقضاء کے قیام سمیت عصری تعلیمی اداروں کے قیام پر توجہ دیں،اضلاع و بلاک کی سطح پر جو کمیٹیاں تشکیل دی گئی تھیں اسے متحرک و فعال بنائیں،جہاں کمیٹیاں نہیں بنی ہیں وہاں کمیٹیاں بنائیں،اللہ تعالیٰ ہم سب کاحامی اور مددگار ہواورہمیں اخلاص عمل کی توفیق عطافرمائے۔آمین
منگل کو پولیس کو ارچنا کے بریلی میں موجود ہونے کا پتہ چلا تو اسے لینے ایک ٹیم روانہ ہوگئی اور گذشتہ رات ارچنا اور اس کے شوہر دویندر و دیور پھوپیدر سنگھ کو بیان کرانے کے لئے ساتھ لے کر تھانے آگئی۔ ارچنا کے اہل خانہ کو اس کے تھانے میں ہونے کا پتہ چلا تو وہ بھی تھانے پہنچ گئے اور ارچنا سے بات کرنے کا بہانہ کر کے اس کے پاس پہنچ گئے۔ اور موقع پا کر ارچنا کے سگے بھائیوں پشپیندر ،روی اور والد کنور پال نے چاقو گود کر قتل کردیا۔ مقتولہ کے شوہر کے مطابق اس بہیمانہ واردات کو پولیس کے سامنے انجام دیا گیا۔
سینئر ایس پی سنکلپ شرما نے پولیس تھانے میں واقعہ کے ہونے کا انکار کیا ہے اور بتایا کہ یہ واقعہ تھانے سے چند قدم دور رونما ہوا ہے۔ پولیس کا کہنا ہے کہ خاتون اپنے شوہر و اس کے بھائی کے ساتھ 166 کے تحت بیان درج کرانے تھانے آرہی تھی کہ راستے میں ا سکے اہل خانہ نے اسے گھیر کر اس پر چاقو سے حملہ کردیا جس سے اس کی موت ہوگئی۔
اس تعلق سے سری لنکا کے افسران کا کہنا ہے کہ واقعہ سری لنکا واقع رتن پورہ علاقے کا ہے جہاں بیش قیمتی زیورات کے ایک تاجر ڈاکٹر گماگے کے گھر کے پیچھے کنوئیں کی کھدائی کا کام چل رہا تھا۔ اسی دوران اچانک ایک بڑا سا نیلم دکھائی پڑا۔ 25 لاکھ کیریٹ کے اس نیلم کا وزن تقریباً 510 کلو گرام ہے۔ ڈاکٹر گماگے کے مطابق ان کے گھر میں کنوئیں کی کھدائی کے دوران مزدوروں کو یہ نیلم ملا جس کی جانکاری انھوں نے فوری طور پر دی۔ بعد میں ڈاکٹر گماگے نے اسے کنوئیں سے باہر نکلوایا۔
ماہرین نے اس نیلم کو ’سرینڈیپٹی سفائر‘ کا نام دیا ہے۔ اس کا مطلب ہوتا ہے ’قسمت سے ملا نیلم‘۔ مشہور ماہر جواہرات ڈاکٹر جیمنی جوئسا نے کہا کہ ’’میں نے اتنا بڑا نیلم اس سے پہلے کبھی بھی نہیں دیکھا۔ یہ شاید 40 کروڑ سال پہلے بنا ہوگا۔‘‘ ماہرین کا یہ بھی کہنا ہے کہ سری لنکا کی صنعت جواہرات کے لیے یہ نیلم ’آبِ حیات‘ کا کام کر سکتا ہے۔
قابل ذکر ہے کہ کورونا وائرس وبا اور لاک ڈاؤن کے سبب گزشتہ سال سے اب تک یہاں کی صنعت جواہرات کو کافی نقصان برداشت کرنا پڑا ہے۔ اس صنعت سے جڑے لوگوں نے امید ظاہر کی ہے کہ یہاں دریافت کردہ نیلم ایک بار پھر بین الاقوامی خریداروں کو سری لنکائی صنعت جواہرات کی طرف متوجہ کرنے کا کام کرے گا۔ نیشنل جیم اینڈ جویلری اتھارٹی آف سری لنکا کے چیف تلک ویرسنگھے کا کہنا ہے کہ ’’یہاں ملا یہ نیلم بے حد خاص ہے۔ شاید یہ دنیا کا سب سے بڑا نیلم ہے اور اس کی قیمت و سائز دیکھ کر ہمیں لگتا ہے کہ یہ بین الاقوامی ماہرین اور میوزیم کی توجہ واپس سری لنکا کی جانب کھینچے گا
کوویڈ ٹاسک فورس کے ساتھ آج وزیر اعلی ادھاو ٹھاکرے کی موجودگی میں ایک اہم اجلاس ہوا۔ راجیش ٹوپے بھی اس میٹنگ میں موجود تھے۔ میٹنگ کے بعد میڈیا سے بات کرتے ہوئے راجیش ٹوپے نے ریاست میں پابندیوں میں نرمی کے مطالبہ کے حوالے سے تفصیلی معلومات دیں۔
وزیرصحت نے کہا ریاست کے 11 اضلاع میں پابندیاں جاری رہیں گی ، لیکن اس اجلاس میں کچھ نرمی پر تبادلہ خیال کیا گیا۔ تیسرے مرحلے کے اضلاع میں اب دکانیں ہفتہ کی شام 4 بجے تک کھلی رکھنے کا منصوبہ بنایا گیا ہے۔ لیکن اتوار کے روز یہ سب بند رہیںگی۔ اس کے علاوہ دوسرے دن بھی دکانوں کے اوقات میں توسیع کے حوالے سے مثبت گفتگو ہوئی ہے۔
رتناگری ، سندھوڈورگ ، رائےگڈ ، پلوگھڑ ، بیڑ ، احمد نگر ، سانگلی ، ستارا ، پونے اور شولا پور اضلاع میں تیسرے مرحلے کی پابندیاں عائد رہیںگی۔ انہوں نے یہ بھی کہا کہ اگر ان اضلاع میں کورونا پھیلنے میں اضافہ ہوتا ہے تو مقامی سطح پر پابندیوں کو سخت کرنے کی ہدایات دی جائیں گی۔
آج تک کی رپورٹ کے مطابق، کیرالہ حکومت کی جانب سے کی گئی اطلاع کے مطابق ہفتہ اور اتوار کو ریاست میں سختی برتی جائے گی۔ اس کے علاوہ رعایات صرف پیر سے جمعہ تک فراہم کی جائیں گی۔ ریاست میں اختتام ہفتہ پر مکمل لاک ڈاؤن ہوگا۔ تاہم، اس دوران کتابوں کی طباعت سے وابستہ افراد کو کام کرنے کی اجازت رہے گی۔
کیرالہ میں یہ فیصلہ ایسے وقت میں لیا گیا ہے جب پچھلے کچھ دنوں میں کورونا کے معاملات میں تیزی سے اضافہ ہو رہا ہے۔ حال ہی میں عید کے موقع پر ریاستی حکومت نے ضوابط میں نرمی کی تھی، جس کے بعد اچانک نئے معاملات میں تیزی سے اضافہ ہوا ہے۔
مرکزی وزارت صحت کے مطابق، ملک میں آنے والے نئے کیسوں میں پچاس فیصد کیرالہ سے درج ہو رہے ہیں۔ مرکزی حکومت کے ذریعہ اب 6 ممبروں پر مشتمل ایک ٹیم ریاست کو بھیجی جا رہی ہے، جو ریاست کی صورتحال کا جائزہ لے گی اور ریاستی حکومت کے ساتھ مل کر کام کرے گی۔
ملک میں بھی کورونا وائرس کے فعال معاملوں میں اضافہ ہو رہا ہے اور اب ان کی تعداد 4 لاکھ سے تجاوز کر گئی ہے۔ جن میں سے تقریباً 1.49 لاکھ فعال کیسز کا تعلق کیرلہ سے ہے۔ رپورٹ کے مطابق کیرالہ کے متعدد اضلاع میں اچانک گزشتہ کچھ دنوں میں نئے کیسوں کی تعداد دوگنی ہو گئی ہے۔
تاہم اس حادثے میں خاتون محفوظ رہی۔اس واقعے کی ایک #ویڈیو #سوشل میڈیا پر #وائرل ہوئی ہے جس میں حادثے کا منظر دیکھا جا سکتا ہے۔خاتون ڈرائیور کے ایک قریبی عزیز نے بتایا کہ خاتون کا تعلق #الریاض سے ہے۔ وہ گاڑی چلانے کی ماہر ہے۔ وہ عید کی چھٹیاں گذارنے الافلاج شہر آئی تھیں جہاں اس کے ساتھ یہ حادثہ پیش آیا۔اس نے بتایا کہ یہ حادثہ منگل کی شام کو الافلاج شہر میں شہزادہ محمد بن عبدالعززیز شاہراہ پر پیش آیا۔یہ حادثہ اس وقت پیش آیا جب خاتون پٹرول ڈلوانے کے لیے پٹرول اسٹیشن میں داخل ہوئی۔
ساونت نے بدھ کے روز ایوان میں ایک مباحثے کے دوران کہا ، "جب 14 سالہ بچے پوری رات ساحل سمندر پر ٹھہرتے ہیں تو والدین کو خود شناسی کی ضرورت ہے۔ ہم حکومت اور پولیس پر صرف اتنا اعتماد نہیں ڈال سکتے کہ بچے سنتے ہی نہیں۔ محکمہ داخلہ کا چارج سنبھالنے والے ساونت نے کہا تھا کہ والدین کی ذمہ داری بنتی ہے کہ وہ اپنے بچوں کی حفاظت کو یقینی بنائیں اور انہیں اپنے بچوں خصوصا نابالغوں کو راتوں رات باہر نہیں رہنے دینا چاہئے۔
ساونت نے ایوان میں کہا تھا ، ‘ہم پولیس پر براہ راست الزام لگاتے ہیں لیکن میں یہ کہنا چاہتا ہوں کہ پارٹی کے لئے ساحل سمندر پر جانے والے 10 نوجوانوں میں سے چار ، پوری رات وہاں رہتے ہیں اور باقی چھ گھر چلے جاتے ہیں۔ دو لڑکے اور دو لڑکیاں پوری رات وہاں رہے۔ ‘
جمعرات کو کانگریس کی گوا یونٹ کے ترجمان آلٹن ڈی کوسٹا نے کہا کہ ساحلی ریاست میں امن وامان کی صورتحال خراب ہوگئی ہے۔ اس نے کہا ، ‘ہمیں رات کے وقت واک آؤٹ کرتے ہوئے کیوں ڈرنا چاہئے؟ مجرموں کو جیل میں ہونا چاہئے اور قانون کے پابند شہریوں کو آزادانہ طور پر باہر گھومنا چاہئے۔
گوا فارورڈ پارٹی کے ایم ایل اے وجئے سردسائی نے کہا کہ شرم کی بات ہے کہ وزیر اعلی اس طرح کے بیانات دے رہے ہیں۔ انہوں نے کہا ، "شہریوں کی حفاظت پولیس اور ریاستی حکومت کی ذمہ داری ہے۔ اگر وہ ہمیں سیکیورٹی نہیں دے سکتا تو پھر وزیر اعلی کو اس عہدے پر جاری رکھنے کا کوئی حق نہیں ہے۔
آزاد ایم ایل اے روہون کھونٹے نے ٹویٹ کیا ، "یہ حیران کن بات ہے کہ گوا کے وزیر اعلی والدین پر یہ الزام لگا رہے ہیں کہ وہ رات کو بچوں کو باہر جانے دیتے ہیں اور یہ دعویٰ کرتے ہیں کہ رات کو باہر جانا محفوظ نہیں ہے۔ اگر ریاستی حکومت ہماری سلامتی کی یقین دہانی نہیں کر سکتی ہے تو کون کرسکتا ہے؟ گوا میں خواتین کے محفوظ رہنے کی تاریخ ہے لیکن وہ بی جے پی حکومت کے تحت اپنی حیثیت کھو رہی ہے۔
ان دونوں لڑکیوں کو اتوار کے روز گوا کے دارالحکومت سے 30 کلومیٹر کے فاصلے پر واقع بینولیم بیچ پر پولیس اہلکار کی حیثیت سے پیش آنے والے چار افراد نے مبینہ طور پر زیادتی کا نشانہ بنایا تھا۔ انہوں نے لڑکوں کو بھی مارا پیٹا۔ چار ملزمان میں سے ایک سرکاری ملازم ہے۔ ساونت نے اسمبلی کو بتایا کہ چاروں ملزموں کو گرفتار کرلیا گیا ہے۔
پٹنہ: بہار قانون ساز اسمبلی کے اسپیکر وجئے کمار سنہا نے اعتراف کیا ہے کہ رواں سال کے شروع میں 23 مارچ کو پولیس کے ذریعہ ایم ایل اے کی پٹائی غلط اور ناقابل قبول اور ناقابل معافی تھی۔ بدھ کے روز قانون ساز اسمبلی میں اس ہنگامے پر خصوصی بحث ہوئی ، جس میں تمام ممبروں کی تقریر کے بعد ، اسپیکر قانون ساز اسمبلی وجے کمار سنہا نے کہا کہ ایم ایل اے کو بوٹ مارنا غلط ہے اور اسے کبھی معاف نہیں کیا جاسکتا۔ انہوں نے کہا ، "غلطی ہوئی ہے ، توہین ہوئی ہے ، لیکن توہین اس نشست کی نہیں ، بلکہ ایوان کی ہے۔
خصوصی بحث کے دوران پارلیمانی امور کے وزیر وجے کمار چودھری نے کہا کہ سپیکر کا یہ فیصلہ تھا کہ پولیس کو ایوان کے اندر بلایا جائے اور ریاستی حکومت نے اس میں کوئی کردار ادا نہیں کیا۔ چودھری نے صاف کہا کہ جو بھی فیصلے ہوئے اور ایوان کے اندر کارروائی کی گئی ، یہ اسپیکر اسمبلی کا فیصلہ تھا۔
تاہم اپوزیشن لیڈر تیجشوی یادو نے ایوان کے اندر پولیس کو طلب کرنے اور ممبران اسمبلی کو مار پیٹ کرنے کے لئے اکسایا۔ بحث کا آغاز کرتے ہوئے ، انہوں نے بار بار پوچھا کہ پولیس کو ممبران اسمبلی کو زدوکوب کرنے کا حکم کس نے دیا ہے؟
ہم آپ کو بتادیں کہ 23 مارچ کو بہار قانون ساز اسمبلی میں ایک عجیب و غریب صورتحال پیدا ہوگئی تھی۔ بہار پولیس بل کی مخالفت کرنے والے آر جے ڈی کے حزب اختلاف کے اراکین اسمبلی کو سڑک پر گھر سے باہر گھسیٹ لیا گیا۔ اس دوران ، سیکیورٹی کے بہت سے اہلکار ایم ایل اے کو پیٹتے اور جوتے سے مارتے ہوئے کیمرے پر پکڑے گئے۔
دریں اثنا جمعرات کو 43 لاکھ 92 ہزار 697 افراد کو کورونا کے ٹیکے لگائے گئے ۔ ملک میں اب تک 45 کروڑ 07 لاکھ 06 ہزار 257 افراد کو کورونا کے ٹیکے لگائے جا چکے ہیں۔
مرکزی وزارت صحت کی جانب سے جمعرات کی صبح جاری اعداد و شمار کے مطابق 24 گھنٹوں میں کورونا کے 43،509 نئے کیسز سامنے آنے ساتھ ہی متاثرہ افراد کی تعداد بڑھ کر تین کروڑ 15 لاکھ 28 ہزار 114 ہوگئی ہے ۔ اس دوران 38 ہزار 465 مریضوں کے صحتیاب ہونے کے بعد اس وبا کو شکست دینے والے افراد کی مجموعی تعداد بڑھ کر 3،07،01،612 ہوگئی ہے۔ ایکٹو کیسز 4404 بڑھ کر چار لاکھ 03 ہزار 840 ہوگئے ہیں ۔ اسی دوران 640 مریضوں کی موت ہونے سے مرنے والوں کی تعداد چار لاکھ 22 ہزار 662 ہوگئی ہے ۔ ملک میں ایکٹو کیسز کی شرح کم ہوکر 1.28 فیصد ، شفایابی کی شرح 97.38 فیصد ہوگئی ہے اورشرح اموات 1.34 فیصد ہو گئی ہے۔
مہاراشٹر میں گزشتہ 24 گھنٹوں کے دوران ایکٹو کیسز 466 بڑھ کر 85913 ہوگئے ہیں۔ دریں اثنا ریاست میں 6105 مریضوں کے صحتیاب ہونے سے کورونا سے نجات پانے والوں کی تعداد 6064856 ہوگئی ہے ، جبکہ 286 مریضوں کی موت ہونےسے مرنے والوں کی تعداد بڑھ کر 132145
ایک تکبیر جو مکمل تقریر ہے! Urduduniyanews72 آج ماہ ذی الحج کی نویں تاریخ ہے، فجر کی نماز کے بعد ایک عمل کا اض...