Powered By Blogger

جمعہ, جون 24, 2022

نماز جمعہ کے موقع پر الرٹ رہی رانچی پولیس

نماز جمعہ کے موقع پر الرٹ رہی رانچی پولیسرانچی، 24 جون (اردو دنیا نیوز۷۲)۔ رانچی پولیس جمعہ کے روز نماز جمعہ کو لے کر خاصی مستعد رہی۔ گذشتہ 10 جون کو ہونے والے تشدد کے پیش نظر احتیاطی اقدام کے طور پر شہر کی تمام مساجد میں پولیس اہلکار تعینات کیے گئے تھے۔ اس کے علاوہ شہر کے لوئر بازار، ڈیلی مارکیٹ، تھانہ کوتوالی، ہندپیڑھی، ارگوڑہ اور ڈورانڈا تھانوں کے انچارج اپنے اپنے علاقوں میں گشت کرتے رہے۔اس کے علاوہ تمام ڈی ایس پی بھی اپنے اپنے علاقوں میں مستعد رہے۔ سٹی کنٹرول روم سے شہر کی سرگرمیوں اور لوگوں پر کڑی نظر رکھی جا رہی تھی۔ اس سے قبل جمعہ کے روز شہر کے کئی علاقوں میں پولیس اہلکار وں کوتعینات کیا گیاتھا۔ پولیس شہر میں امن کا ماحول بنانے میں مصروف ہے۔ اس کے علاوہ چوک ۔چوراہوں پر تعینات جوان اور پی سی آر میں تعینات سپاہی بھی نماز کے دوران خاصے متحرک نظر آئے۔ نماز کے بعد کہیں سے کسی ناخوشگوار واقعے کی اطلاع نہیں ملی۔

جسم فروشی پر عدالت کا فیصلہ____مفتی محمد ثناء الہدیٰ قاسمی نائب ناظم امارت شرعیہ بہار اڈیشہ وجھارکھنڈ

جسم فروشی پر عدالت کا فیصلہ____
مفتی محمد ثناء الہدیٰ قاسمی نائب ناظم امارت شرعیہ بہار اڈیشہ وجھارکھنڈ
 جسم فروشی پر سپریم کورٹ کے حالیہ فیصلے نے ملک کے باشندوں کو تشویش میں مبتلا کر دیا ہے، یہ فیصلہ ۲۶؍ مئی۲۰۲۲ء کو سپریم کورٹ کی سہ نفری بینچ نے جس میں جسٹس ایل ناگیشور راؤ، جسٹس بی آر گوئی اور جسٹس اے ایس لونیا شامل تھے، سنایا ہے، اس فیصلہ میں معزز جج صاحبان نے جسم فروشی کو ایک پیشہ تسلیم کیا ہے، اور طوائف بننے کو غیر قانونی نہیں قرار دیا ہے،بلکہ انہیں جنسی کارکن( سیکس ورکر) مان کر ان کے حقوق کے تحفظ اوران کو پریشان نہ کرنے کا فیصلہ سنایا ہے اس کے ساتھ چھ ہدایات بھی دی ہیں، عدالت نے صرف کوٹھا چلانے کو جرم مانا ہے، اگر کوئی اپنی مرضی سے اپنے گھر میں یا ہوٹل میں جسم فروشی کرتا یاکرتی ہے تو یہ قابل گرفت جرم نہیں ہے۔کیوں کہ دستور کی دفعہ ۲۱؍ کے تحت با عزت زندگی گذارنے کا اختیار اس کو ہے، عدالت کی نظر میں طوائف اور گیگولو(GIGOLO) سے جڑے لوگوں کو بھی با عزت زندگی گذارنے میں کسی کو رکاوٹ نہیں بننا چاہیے،کیوں کہ  سیکس ورکر بھی عزت اور تحفظ کے حق دار ہیں۔ 
 عدالت نے ذرائع ابلاغ کو بھی ہدایت دی ہے کہ وہ کوٹھوں پر چھاپہ مارتے وقت گرفتار(جنسی کارکن) سیکس ورکروں کی تصویریں شائع نہ کریں، پولیس کو ہدایت دی گئی ہے کہ وہ طوائفوں سے با عزت طور پر پیش آئیں، اور ان کا جنسی استحصال نہ کریں، عدالت کو دفعہ ۱۴۲؍ کے تحت جو خصوصی اختیارات حاصل ہیں، اس کے تحت یہ فیصلہ سنایا گیاہے۔
ذہن میں یہ بات بھی رہنی چاہیے کہ ایک سروے کے مطابق پورے ہندوستان میں گیارہ سو کے قریب طوائفوں کی منڈی (ریڈ لائٹ ایریا) ہے جن میں اٹھائیس (۲۸) لاکھ عورتیں جنسی کارکن کے طور پر کام کر تی ہیں، گیلولو (مرد طوائف) کی تعداد اس کے علاوہ ہے۔
 اس سے قبل ایک فیصلے میں عدالت نے بیوی کی مرضی کے بغیر جنسی تعلق کوزنا بالجبر کے درجہ میں رکھ دیا تھا، یعنی کوئی شوہر اپنی بیوی سے بغیر اس کی مرضی کے جسمانی تعلق قائم نہیں کر سکتا۔اگر کوئی ایسا کرتا ہے تو اس کا یہ عمل قابل مواخذہ ہوگا۔
 بہت پہلے سے طوائفوں کا یہ مطالبہ تھا کہ جسم پر میری مرضی چلے گی، کسی دوسرے کی نہیں، اس کے لیے جلوس نکالے گیے تھے اور مظاہرے بھی ہوئے تھے،سپریم کورٹ کا حالیہ فیصلہ ان کے اس مطالبہ کو تسلیم کر لینے کے مترادف ہے، سپریم کورٹ کے اس فیصلے سے برسوں سے چلی آرہی تہذیبی اقدار اور مذہبی فکر کو سخت نقصان پہونچا ہے۔
اس سلسلہ میں اسلام کی سوچ بہت واضح ہے کہ ہمارا جسم ہمارا نہیں اللہ کی طرف سے امانت ہے، اس لیے ہمارے جسم پر صرف اللہ کے بنائے ہوئے قوانین ہی نافذ ہوں گے، جنسی تعلق قائم کرنے کے جو اصول شریعت اسلامیہ نے ہمیں دیے ہیں، وہ مرد کی ضرورت اور عورت کی عفت وعصمت کی حفاظت کے لیے انتہائی ضروری ہیں، اس کے خلاف اٹھایا گیا کوئی قدم سماج کو غلاظت کے ڈھیر میں دھکیلنے جیسا ہوگا۔

وراثت میں لڑکیوں کا حصہ

وراثت میں لڑکیوں کا حصہ 

ڈاکٹر محمد رضی الاسلام ندوی،نئی دہلی

سوال : میرے والد نے وراثت میں رہائش کے مکانات ، کاشت کی زمینیں اور باغات چھوڑے ہیں ۔ میرے بھائی ملکی قانون کا حوالہ دے کر کہتے ہیں کہ تمہیں صرف رہائشی مکانات میں حصہ ملے گا ، کاشت کی زمینوں اور باغات میں نہیں ۔ کیا اسلامی شریعت میں بھی ایساہی ہے؟

اگر تقسیمِ وراثت کے معاملے میں ملکی قانون اور اسلامی قانون میں فرق ہو اورکوئی مسلمان اسلامی قانون پر عمل نہ کرے تو اس کے لیے کیاوعید ہے؟ یہ بھی بتادیں ۔

جواب: وراثت کے احکام قرآن مجید میں بہت صریح اور دوٹوک ہیں اور ان میں عورتوں کا بھی حصہ متعین کیاگیاہے ۔ اللہ تعالیٰ کا ارشاد ہے :

لِلرِّجَالِ نَصیِبٌ مِّمَّا تَرَکَ الْوَالِدٰنِ وَالأَقْرَبُونَ وَلِلنِّسَاءنَصِیْبٌ مِّمَّا تَرَکَ الْوَالِدٰنِ وَالأَقْرَبُونَ مِمَّا قَلَّ مِنْہُ أَوْ کَثُرَ نَصِیْباً مَّفْرُوضاً۔ (النساء:07)

''مردوں کے لیے اس مال میں حصہ ہے جو ماں باپ اور رشتہ داروں نے چھوڑاہو اور عورتوں کے لیے بھی اس مال میں حصہ ہے جو ماں باپ اور رشتہ داروں نے چھوڑاہو ، خواہ تھوڑاہو یا بہت اور یہ حصہ(اللہ کی طرف سے)مقرر ہے ۔'' اس آیت سے کئی باتیں معلوم ہوتی ہیں ۔

ان میں سے درج ذیل اہم ہیں :

1 ۔ مالِ وراثت میں صرف مردوں کا ہی حصہ نہیں ، بلکہ عورتوں کا بھی حصہ ہے ۔

2 ۔ مالِ وراثت کی مقدار چاہے جتنی ہو ، (کم سے کم یازیادہ سے زیادہ) ، ہر حال میں اسے تقسیم ہوناچاہیے ۔

3 ۔ قانونِ وراثت کا اطلاق ہر قسم کے اموال پر ہوگا ، چاہے وہ منقولہ ہو ں یا غیر منقولہ ، زرعی ہوں یا صنعتی ، مکانات ہوں یا زمینیں یا باغات ۔ آگے قرآن نے مستحقین کے حصوں کی صراحت کردی ہے ۔ ان میں مردوں اور خواتین دونوں کا تذکرہ کیاہے ۔ چنانچہ باپ ، بھائی اور شوہر کے ساتھ ماں ، بہن اور بیوی کے حصے بھی بتائے ہیں اور یہ بھی ذکر کردیاہے کہ اولاد میں لڑکے کا حصہ دولڑکیوں کے برابر ہوگا۔ (النساء :11)

ہرمسلمان کے اندر یہ جذبہ ہونا چاہیے کہ وہ زندگی کے تمام معاملات میں اللہ اور اس کے رسول کے حکموں پر عمل کرے گا ۔ خاص طور پر تقسیمِ وراثت کے معاملے میں اسے شرعی احکام پر عمل کرنے کی کوشش کرنی چاہیے ۔

ملکی قانون چاہے کسی کو محروم کرتا ہو ، لیکن اگر اسلامی شریعت نے اس کا حق متعین کیا ہو تو اسے ضرور اداکرناچاہیے اور اس سے راہِ فرار اختیار کرنے کے لیے ملکی قانون کا سہارا نہیں لینا چاہیے ۔ قرآن مجید میں اس کی بہت زیادہ تاکید کی گئی ہے ۔ جو لوگ احکامِ وراثت پر عمل نہیں کرتے ، مستحقین کو ان کے حصے نہیں دیتے اور پورا مال ہڑپ کرلیتے ہیں ان کواللہ تعالیٰ کی طرف سے سخت وعید سنائی گئی ہے ۔ مستحقین کے حصوں کی تفصیل بیان کرنے سے قبل کہا گیا ہے:

إِنَّ الَّذِیْنَ یَأْکُلُونَ أَمْوَالَ الْیَتٰمٰی ظُلْماً إِنَّمَا یَأْکُلُونَ فِیْ بُطُونِہِمْ نَاراً وَسَیَصْلَوْنَ سَعِیْراً ۔ (النساء : 10)

''جولوگ ظلم کے ساتھ یتیموں کے مال کھاتے ہیں درحقیقت وہ اپنے پیٹ آگ سے بھرتے ہیں اور وہ ضرور جہنم کی بھڑکتی ہوئی آگ میں جھونکے جائیں گے ۔ '' اور حصوں کی تفصیل (النساء: 11-12) بیان کرنے کے بعد ایک بارپھر دھمکی کے انداز میں کہا گیا ہے:

وَمَن یَّعْصِ اللّٰہَ وَرَسُولَہُ وَیَتَعَدَّ حُدُودَہُ یُدْخِلْہُ نَاراً خَالِداً فِیْہَا وَلَہُ عَذَابٌ مُّہِیْنٌ(النساء:14)

''اور جو اللہ اور اس کے رسول کی نافرمانی کرے گا اور اس کی مقرر کی ہوئی حدوں سے تجاوز کرجائے گا اسے اللہ آگ میں ڈالے گا ، جس میں وہ ہمیشہ رہے گا اور اس کے لیے رسواکن سزاہے ۔'' مسلم سماج میں تقسیمِ وراثت کے معاملے میں بہت زیادہ غفلت پائی جاتی ہے ۔ اس کی تقسیم صحیح طریقے پر نہیں ہوتی اور لڑکیوں اور بہنوں کو عام طور پر محروم رکھا جاتا ہے ۔

جولوگ وراثت تقسیم نہیں کرتے اور خواتین کو اس سے محروم رکھتے ہیں انہیں اللہ تعالیٰ کی معصیت سے بچنا اور اس کی دردناک سزاسے ڈرناچاہیے ۔مال و دولت صرف دنیا کی چند روزہ زندگی تک ہی ہے ۔ مرنے کے بعد کی زندگی میں اپنے اعمال کا حساب دینا ہوگا ۔ ہر ایک کو اس کی فکر کرنی چاہیے ۔

اردودنیانیوز۷۲

ایک تکبیر جو مکمل تقریر ہے!

ایک تکبیر جو مکمل تقریر ہے!                   Urduduniyanews72 آج ماہ ذی الحج کی نویں تاریخ ہے، فجر کی نماز کے بعد ایک عمل کا اض...