---------------------------
Urduduniyanews72
مولانا آزاد اپنے عہد کے نامور عالم دین،مفسر قر آن ، محدث، فقیہ، متکلم، صحافی،ادیب ،انشاء پرداز ۔مجاھد آزادی، اور ھندوستان کے اولین وزیر تعلیم تھے، اب تو مولانا آزاد کے خیالات ونظریات کے قائل ومعترف پڑوسی ملک کے دانشور ورھنما بھی ھونے لگے ھیں اور انکی کی گئی سیاسی پیشنگوئیاں من وعن صادق آرہی ھیں،ان خیالات کا اظہار مولانا مفتی عطاءالر حمن قاسمی نائب صدر آل انڈیا مسلم مجلس مشاورت اور صدر مولانا آزاد اکیڈمی نئی دھلی نے اخبار کے نمائندوں سے کیا اور مفتی صاحب نے مزید کہاکہ مولانا آزاد ازاول تا آخر دوقومی نظریہ اور تقسیم ملک کے مخالف رھے ھیں جبکہ انکے سیاسی رفقاء کار بتدریج آخری وائسرائے باون بٹن کے ھلاکت خیز فارمولہ کے فریب میں آچکے تھے،
مولانا آزاد تقسیم ملک کے ناقابل بیان اور ناقابل برداشت صدمے کے باوجود آراذ ھندوستان کی تعمیر وترقی میں ھمہ تن مصروف ھوگئےتھے اور انہوں ہی کے دور میں ان کے ہاتھوں وہ سارے کے سارے تعلیمی، تحقیقی، ثقافتی، (کلچرل)سائنسی، بین الاقوامی روابط کے ادارے اورادب، آرٹ و کلا اور فنون لطیفہ سے متعلق قائم ھوئے تھے جبکہ ھند وستان ابھی ابھی انگریزوں کی لوٹ کھسوٹ سے آزادھواتھا اورغریب ملک تھالیکن مولانا آزاد کا دماغ بڑا ذرخیر اور ثمرآور تھا، آزادی وطن کے ۷۵ سال بیت جانے کے باوجود ان میں ھم کوئی خاص اضافہ نہ کرسکے ھیں
Issued by Maulana Azad Academy, New Delhi
مولانا آزاد تقسیم ملک کے ناقابل بیان اور ناقابل برداشت صدمے کے باوجود آراذ ھندوستان کی تعمیر وترقی میں ھمہ تن مصروف ھوگئےتھے اور انہوں ہی کے دور میں ان کے ہاتھوں وہ سارے کے سارے تعلیمی، تحقیقی، ثقافتی، (کلچرل)سائنسی، بین الاقوامی روابط کے ادارے اورادب، آرٹ و کلا اور فنون لطیفہ سے متعلق قائم ھوئے تھے جبکہ ھند وستان ابھی ابھی انگریزوں کی لوٹ کھسوٹ سے آزادھواتھا اورغریب ملک تھالیکن مولانا آزاد کا دماغ بڑا ذرخیر اور ثمرآور تھا، آزادی وطن کے ۷۵ سال بیت جانے کے باوجود ان میں ھم کوئی خاص اضافہ نہ کرسکے ھیں
Issued by Maulana Azad Academy, New Delhi
attached photograph.
Regards,
Maulana Mufti Ataur Rahman Qasmi
Maulana Azad Academy
New Delhi
M-9891006857