بابری مسجد کا یوم شہادت تلنگانہ میں کسی احتجاج کے بغیر گزرگیاتعلیمی اور تجارتی ادارے کھلے رہے ،چارمینار کے اطراف پولیس کی چوکسی ، مکہ مسجد کے مصلیوں کی تلاشی جان
حیدرآباد۔6 ۔ ڈسمبر (سیاست نیوز) بابری مسجد کی شہادت کو آج 29 سال مکمل ہوگئے لیکن ایسا محسوس ہوتا ہے کہ مسلم جماعتوں ، تنظیموں اور قیادت کے دعویداروں نے اس غم کو بھلادیا ہے۔ 6 ڈسمبر کو ہر سال قومی سطح پر مسلم جماعتوںکی جانب سے یوم سیاہ کی اپیل کی جاتی رہی ہے لیکن اس مرتبہ حیرت انگیز طور پر ملک بھر میں کسی اہم تنظیم نے یوم سیاہ کی اپیل نہیں کی ۔ یوم سیاہ کے سلسلہ میں مسلمانوں سے اپیل کی جاتی رہی کہ وہ رضاکارانہ طور پر اپنے کاروبار بند رکھتے ہوئے مسجد کی شہادت کے غم کو تازہ رکھیں۔ تلنگانہ میں 6 ڈسمبر کا دن عام دنوں کی طرح گزر گیا اور کسی بھی علاقہ میں مسلمانوں نے اپنے کاروبار بند نہیں کئے۔ مسلم انتظامیہ کے تحت چلنے والے زیادہ تر اسکولس اور کالجس معمول کے مطابق کام کرتے رہے ۔ حیرت تو اس بات پر رہی کہ حیدرآباد سے تعلق رکھنے والے جس سیاسی قائد نے بابری مسجد کی شہادت کے خلاف بطور احتجاج ریاستی کابینہ سے استعفیٰ دے دیا تھا، ان کے قائم کردہ تعلیمی ادارے بھی آج معمول کے مطابق کھلے رہے ۔ ہندوستان بھر میں مسجد کی شہادت کے خلاف وزارت سے وہ پہلا استعفیٰ تھا ۔ دونوں شہروں حیدرآباد و سکندرآباد میں کسی بھی مقام پر سیاہ پرچم تک نہیں لہرائے گئے اور دکانات و تجارتی ادارے کھلے رہے۔ کسی بھی جماعت یا تنظیم کی جانب سے یوم سیاہ کی اپیل نہیں کی گئی جس کے نتیجہ میں مسلمانوں نے بھی بابری مسجد کا غم منانے میں کوئی دلچسپی نہیں دکھائی ۔ بابری مسجد کے مسئلہ پر ہر سال گورنر کو یادداشت پیش کرنے والے قائدین بھی اس مرتبہ خاموش رہے ۔ 6 ڈسمبر کے پیش نظر پولیس کی جانب سے کل رات سے ہی پرانے شہر کے حساس علاقوں میں چوکسی اختیار کرلی گئی تھی۔ تاریخی چارمینار اور مکہ مسجد کے اطراف بھاری تعداد میں پولیس کو تعینات کیا گیا تھا لیکن چارمینار کے اطراف صبح سے ہی معمول کے مطابق کاروبار شروع ہوگیا اور دوپہر تک چھوٹے کاروباری ہی خود اس بات پر حیرت میں تھے کہ پولیس کی زائد فورس کیوں تعینات کی گئی ہے۔ نماز ظہر کے وقت مکہ مسجد کے دونوں باب الداخلوںکو بند کرتے ہوئے پولیس مصلیوں سے پوچھ تاچھ کے بعد جانے کی اجازت دے رہی تھی ۔ گنجان مسلم آبادی والے علاقوں میں بعض ملی حمیت رکھنے والے تاجروں نے اپنے طور پر کاروبار کو بند رکھا تھا اور بعض تعلیمی اداروں نے تعطیل کا اعلان کیا تھا۔ شہر میں سعید آباد کے علاقہ میں آج کل جماعتی احتجاجی جلسہ عام منعقد کیا گیا جبکہ خواتین کی جانب سے قنوت نازلہ ادا کی گئی۔ پولیس نے 6 ڈسمبر کے عام حالات کی طرح گزرجانے پر اطمینان کا اظہار کیا ہے ۔ عام مسلمانوں کا کہنا تھا کہ سیاسی جماعتوں کو صرف انتخابات سے عین قبل بابری مسجد کی یاد آتی ہے۔ ر
کوئی تبصرے نہیں:
ایک تبصرہ شائع کریں