ڈاکٹر کفیل 'میڈیکل ایجوکیشن' کے دفتر سے منسلک، ہائی کورٹ کی پھٹکار کے بعد یوگی حکومت کا اقدام
اس تعلق سے 'نیو انگلینڈ جرنل آف میڈیسین' میں شائع ریسرچ اسٹڈی کے مطابق 50 سال سے کم عمر کے جن لوگوں کو ایسٹرازینیکا اور یونیورسٹی آف آکسفورڈ کے ذریعہ تیار کردہ ویکسین دی گئی تھی، ان میں بلڈ کلاٹنگ کا 50 ہزار لوگوں میں ایک معاملہ سامنے آیا ہے۔ جن مریضوں میں ویکسین لگانے کے بعد یہ بلڈ کلاٹنگ کے معاملے ملے ہیں، ان میں سے 25 فیصد لوگوں کی موت ہوئی ہے۔ تحقیق کے مطابق ان معاملوں میں سے ایسے مریض جن کا پلیٹلیٹس کاؤنٹ بہت کم ہوتا ہے، یا جو دیگر کسی بیماری میں مبتلا ہوتے ہیں، کی موت ہونے کا خطرہ 73 فیصد تک بڑھ جاتا ہے۔ حالانکہ سائنسدانوں کا کہنا ہے کہ جب سے ٹیکہ کاری میں عمر کی حد طے کی گئی ہے، تب سے ویکسین کے بعد بلڈ کلاٹنگ کے معاملوں میں کمی آئی ہے۔
اسکولی بچوں پر کورونا کا قہر شروع، بنگلورو میں 300 بچے پازیٹو، پنجاب-ہریانہ میں بھی حالات فکر انگیز
سائنسدانوں کا ماننا ہے کہ جن ممالک میں ٹیکہ کاری مہم زیادہ تر ایسٹرازینیکا کی ویکسین پر منحصر ہے، انھیں اس تحقیق سے بہت فائدہ ملے گا۔ ساتھ ہی وہ اس اسٹڈی کے مطابق طے کر پائیں گے کہ کس کو یہ ویکسین دی جانی چاہیے اور کس کو نہیں دی جانی چاہیے۔ آکسفورڈ یونیورسٹی ہاسپیٹلز کے سائنسداں، سیو پوورڈ نے کہا کہ ''اس تحقیقی رپورٹ کے ذریعہ جو جانکاری ہم نے برطانیہ میں جمع کی ہے، وہ دنیا کے دیگر ممالک کے لیے بھی بے حد اہم ثابت ہوگی۔ اگر وہ وقت رہتے مسئلہ کا پتہ لگا لیتے ہیں اور عمر کے حساب سے اس ویکسین کو مینیج کرتے ہیں تو وہ ایسٹرازینیکا کے ساتھ اپنی ٹیکہ کاری مہم کو جاری رکھ پائیں گے۔''
کوئی تبصرے نہیں:
ایک تبصرہ شائع کریں