میڈیا رپورٹ کے مطابق کسان مہاپنچایت میں شرکت کے لئے یوپی، پنجاب، ہریانہ اور راجستھان کے علاوہ کرناٹک اور جنوب میں تمل ناڈو اور کیرالہ جیسی ریاستوں سے بھی کسانوں کے دستے مظفرنگر میں پہنچنا شروع ہو گئے ہیں۔
وہیں دوسری طرف، غازی پور بارڈر پر جمعہ کے روز تمل ناڈو اور کیرالہ کے علاوہ دیگر ریاستوں سے بھی کسانوں کے دستے پہنچے۔ اس موقع پر راکیش ٹکیت نے کہا کہ 5 ستمبر کی پنچایت کو کسان اور مزدودر اپنے وقار سے جوڑ کر دیکھ رہے ہیں۔
یہ سوال کئے جانے پر کہ مظفرنگر کی مہاپنچایت میں کتنے افراد شرکت کریں گے، راکیش ٹکیت نے کہا کہ تعداد کی بات چھوڑو، مظفرنگر کی مہاپنچایت تاریخی ہوگی۔ خیال رہے کہ ملک بھر میں کسانوں کے حق کی آواز بلند کر رہے بھارتیہ کسان یونین کے ترجمان راکیش ٹکیت تحریک شروع ہونے کے بعد سے اپنے آبائی ضلع مظفرنگر کی سرحد میں داخل نہیں ہوئے ہیں۔ راکیش ٹکیت نے کاہ کہ انہوں نے 'بل واپسی نہیں تو گھر واپسی نہیں' کا عزم کیا ہوا ہے، لہذا وہ تحریک شروع ہونے کے بعد سے آج تک مظفرنگر ضلع کی سرحد میں داخل نہیں ہوئے ہیں۔
راکیش ٹکیت کا کہنا تھا کہ وہ اتواار کے روز مظفرنگر میں طلب کی گئی مہاپنچایت میں شرکت ضرور کریں گے لین اپنے گھر نہیں جائیں گے۔ اس مہاپنچایت کی خاص بات یہ ہے کہ اپنے بھائی اور بی کے یو کے صدر نریش ٹکیت کے ساتھ ہی کسان تحریک کے دوران راکیش ٹکیت پہلی بار اسٹیج کا اشتراک کریں گے۔
کوئی تبصرے نہیں:
ایک تبصرہ شائع کریں