وسیم رضوی کے خلاف چوک کوتوالی میں مولانا کلب جواد نے درج کرائی ایف آئی آر
اس نے کتابچہ میں ایسی باتیں تحریر کی ہیں جو خلاف واقعہ، فحش،اشتعال انگیزاور تاریخی حقائق سے عاری ہیں۔ اس نے مسلمانوں کے جذبات بھڑکانے اور ملک میں فساد و خونریزی پھیلانے کے لیے اس کتابچہ کواپنے ساتھیوں کے ذریعہ لکھا ہے۔ اس نے کتابچہ کے سرورق پرپیغمبر اسلام کی تصویر دی ہے جب کہ آج تک پیغمبر اسلام کی تصویرنہیں بنی اور نہ بنائی گئی۔ اس نے اپنے شرپسند ساتھیوں کے تعاون سے ایسا کیا ہے جو اس کی بدعنوانیوں اور فتنہ و فساد کی کوششوں میں برابر کے شریک ہیں۔ پیغمبر اسلام کی تصویر کے ساتھ بھی اشتعال انگیز اور فحش تصویر شائع کی گئی ہے جس سے مسلمانوں کے جذبات کو ٹھیس پہونچی ہے۔ اس نے حضرت محمد مصطفیٰ کی ذات والا صفات پر طرح طرح کی تہمتیں رکھی ہیں جن سے مسلمانوں کے مذہبی جذبات کو مشتعل کرنے کی کوشش کی گئی ہے۔
مولانانے لکھا کہ اس کتابچہ کی بنیاد پرہمارے ملک ہندوستان کی عالمی سطح پر بہت بدنامی ہورہی ہے۔ خاص طورپر مسلمان ممالک جن کے ہندوستان سے گہرے روابط ہیں، اس کتابچہ کی بنیاد پر ان ممالک سے ہمارے روابط متاثر ہوں گے۔ اس لیے اس کتابچہ پر فوراً پابندی عائد کی جائے اور بازار میں اس کی کاپیاں فروخت ہونے سے روکی جائیں۔ ساتھ ہی ملعون وسیم رشدی کے خلاف سنگین دفعات کے تحت مقدمہ درج کیا جائے اور اسے گرفتار کرکے جیل بھیجا جائے۔
مولانانے لکھا ہے کہ اس سے پہلے وسیم قرآن مجید کی اہانت بھی کرچکا ہے جس کے خلاف سپریم کورٹ نے سخت ردعمل کا اظہار کیا تھا۔ وسیم نے پیغمبر اسلام کی نازیبا تصویر شائع کی ہے اور کتابچہ میں قابل اعتراض، فحش، اشتعال انگیز اور جھوٹے حقائق درج کئے ہیں تاکہ ملک میں فتنہ و فساد کو ہوا دی جا سکے۔ اس لیے اس پر فوری کاروائی کی جائے۔ اس کے ذریعہ لکھے گئے کتابچہ کو فوراً ضبط کیا جائے اور اس پر پابندی عائد کی جائے۔ ساتھ ہی وسیم اور اس کے شرپسند ساتھیوں پر سنگین دفعات کے تحت مقدمہ درج کرکے جیل بھیجا جائے
کوئی تبصرے نہیں:
ایک تبصرہ شائع کریں