Powered By Blogger

منگل, نومبر 09, 2021

معروف عالم دین مولاناخالدسیف اللہ رحمانی کی عوام وخواص سے اہم اپیل

معروف عالم دین مولاناخالدسیف اللہ رحمانی کی عوام وخواص سے اہم اپیل

السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ
کسی نے میرے نام کی فرضی آئی ڈی [email protected] بنا کر میری طرف سے میرے رشتہ دار کے اکسیڈنٹ اور اس کے لئے مالی مدد کی اپیل کی ہے؛ جو کہ بالکل غلط ہے، اس لئے آپ تمام حضرات سے درخواست ہے کہ اگر آپ کے پاس کوئی میل مذکورہ آئی ڈی سے آئے تو اس کو غلط سمجھیں، اور ایسے دھوکہ بازوں سے ہوشیار رہیں۔ (مولاناخالدسیف اللہ رحمانی رحمانی)


بسم اللہ الرحمن الرحیمسیرتِ نبوی ﷺ کے چند اہم پیغامات ✍️ مفتی محمد سراج الہدیٰ ندوی ازہریاللہ تعالیٰ کے آخری رسول محمد ﷺ سارے انس و جن کے رسول ہیں

بسم اللہ الرحمن الرحیم
سیرتِ نبوی ﷺ کے چند اہم پیغامات
                                                                           ✍️  مفتی محمد سراج الہدیٰ ندوی ازہری
اللہ تعالیٰ کے آخری رسول محمد ﷺ سارے انس و جن کے رسول ہیں، آپ ﷺ کی لائی ہوئی شریعت ہی ساری انسانیت کے لیے سفینۂ نجات ہے، اسے اپنے لیے ذریعۂ نجات نہ سمجھنا، اس سے انحراف کرنا، منھ موڑ لینا، اپنی دنیا و آخرت برباد کرنا ہے۔ جس نے آپ ﷺ کو نبی مانا، اس کے لیے ضروری ہے کہ آپ کی سیرت و تعلیمات کے مطابق اپنی زندگی گزارے، "لقد کان لکم فی رسول اللہ أسوۃ حسنۃ لمن کان یرجو اللہ و الیوم الآخر و ذکر اللہ کثیرًا"(سورۃ الأحزاب:21) تمہارے لیے یقیناً رسول اللہ کی ذات میں ایک بہترین نمونہ ہے، ہر اس شخص کے لیے جو اللہ سے اور روزِ آخرت سے امید رکھتا ہو اور کثرت سے یادِ الٰہی کرتا ہو۔
آج کے اس  پُر فتن دور میں بھی نبی کریمﷺکا اسوۂ حسنہ شریعت اسلامیہ کی مکمل تصویر پیش کرتا ہے، اور تا قیامت کرتا رہے گا۔ آئیے!ہم دیکھتے ہیں کہ آج کے ماحول میں جب کہ چہار جانب مادیت کا غلبہ ہے، خوفِ آخرت سے بے توجہی ہے، اپنے مقصدِ تخلیق سے ناواقفیت اور بے اعتنائی ہے، دینی و دعوتی حکمتوں کی جگہ جوش و ولولہ اور وقتی ابال نے لے لیا ہے، سوشل میڈیا حفاظتِ وقت اور کثرتِ معلومات سے زیادہ ضیاعِ وقت اور اخلاقی بگاڑ کا سامان فراہم کر رہا ہے، ایسے نازک اور ناگفتہ بہ حالات میں نبی کریم ﷺ کی سیرتِ طیبہ ہمیں متعدد پیغام دیتی ہے، ان میں ایک اہم پیغام‘‘مقصد میں استقامت’’ ہے۔ ہم اہلِ ایمان کی زندگی کا ایک مقصد ہے، اللہ تعالیٰ نے ہمیں ایک ذمہ داری دی ہے، جس کے لیے نبی کریم ﷺنے اپنی پوری زندگی لگادی، اور وہ ہے ایمان و اسلام پر قائم رہنا اور اسے عام کرنا، حالات جیسے بھی ہوں، مادیت کا دور دورہ جتنا بھی ہو، ہمیں اللہ تعالیٰ کی جانب سے عطا کردہ ایمانی و دعوتی مشن پر استقامت کے ساتھ قائم رہنا ہے، دنیا کی دو کوڑیوں اور اپنے تھوڑے سے مفاد کے لیے اس کا سودا نہیں کرنا ہے، آپ ﷺ کی سیرتِ طیبہ از اوّل تا آخر دیکھ جائیے، وہی مکہ جو آپ کا ادب و احترام کیا کرتا تھا، آپ کی ذہانت و فطانت کا معترف تھا، نبوت کے اعلان کے ساتھ ہی "ساحر و شاعر" کہنے لگا، اور آپ کا مخالف ہوگیا؛ لیکن قربان جائیے نبی کریم ﷺ کے عزم و حوصلے اور ایمانی و دعوتی مشن کے استقامت پر، ظلم کیا گیا، گالی گلوج کیا گیا، راہ میں کانٹے بچھائے گئے، جسم اطہر پر کوڑا کرکٹ ڈالا گیا، عبادت میں خلل ڈالا گیا، لالچ دیا گیا، دعوتِ اسلام سے باز رہنے کے لیے سمجھوتے کی پیش کش کی گئی، بائیکاٹ کیا گیا، تین سالوں تک شعبِ ابی طالب میں قید رہے، آپ اور آپ کے ماننے والے اہلِ ایمان پر ظلم‌ و ستم کے نِت نئے حربے استعمال کیے گئے، حوصلے پست کرنے کی لاکھ کوششیں کی گئیں؛ لیکن آپ نے اپنا دینی و دعوتی سفر جاری رکھا، پھر ایک وقت ایسا آیا کہ اللہ تعالیٰ نے آپ کو غلبہ دیا، دشمنوں کو منھ کی کھانی پڑی، اور کچھ ایسے بھی ہوئے جنہوں نے اسلام قبول کیا۔ یہی ہے اپنے مقصد و مِشن میں استقامت۔ اللہ تعالیٰ کا ارشاد گرامی ہے: "فاستقم کما امرت و من تاب معک و لا تطغوا انہ بما تعملون بصیر" (سورۃ ھود: 112)، تو اے پیغمبر! جیسا تم کو حکم دیا گیا ہے، اس پر تم اور وہ لوگ بھی جو توبہ کرکے تمہارے ساتھ ہوگئے ہیں، ثابت قدم رہو، اور حد سے نہ بڑھو، بے شک جو کچھ تم کرتے ہو، اللہ اسے دیکھ رہا ہے۔اللہ کے رسول ﷺ نے ایک صحابی کو نصیحت کی تو فرمایا:"قل ربی اللہ ثم استقم" (حدیث)، تم کہو: میرا رب اللہ ہے، پھر اسی پر ثابت قدم رہو۔
سیرت نبوی کا دوسرا اہم پیغام ‘‘حکمت و مصلحت اور منصوبہ بندی’’ہے۔ اللہ کے رسولﷺ کی سیرتِ طیبہ حکمت و مصلحت اور منصوبہ بندی کی راہ بتلاتی ہے، پوری سیرتِ طیبہ پڑھ جائیے، کوئی بھی کام حکمت و مصلحت سے خالی نظر نہیں آئے گا۔ بعض نئے ایمان لانے والوں کو حالات کی نزاکت کو دیکھتے ہوئے آپ ﷺ نے نصیحت کی کہ ابھی سرِ راہ اپنے ایمان کااظہار نہ کرو، اہلِ ایمان کی جان کی حفاظت کے لیے حبشہ جانے کی اجازت دی، بیعتِ عقبہ اولیٰ و ثانیہ کتنے مخفی انداز میں ہوئی، اور یہیں سے ہجرت کی راہ ہموار ہوئی، ہجرت ہی کے واقعے کو لے لیجیے، انتہائی رازدارانہ انداز میں دوپہر کے وقت حضرت ابو بکر صدیق رضی اللہ عنہ کے گھر جانا اور سفر کی تیاری کے لیے کہنا، پھر شب میں حضرت علی رضی اللہ عنہ کو اپنے بستر پر لٹا کر سفرِ ہجرت کے لیے نکل پڑنا، تین دنوں تک غارِ ثور میں قیام کرنا، جو اصلاً مدینہ کے مخالف سمت، یمن کے رخ پر ہے، پھر راتوں میں غار ثور تک حضرت عبد اللہ بن ابی بکر کا آنا، دشمنوں کی پلاننگ سے باخبر کرنا، دن میں حضرت عامر بن فہیرہ کا بکریوں کو چراتے چراتے یہاں تک لے آنا، اور تین دنوں کے بعد عبد اللہ بن اریقط کا وہاں آنا اور مدینہ کا راستہ بتانا، پھر نبی کریم ﷺ کا مکہ سے قبا اور قبا سے مدینہ جانا۔ جب جہاد کی نوبت آئی تو اس کے لیے میدانِ جہاد میں مناسب جگہوں کا انتخاب کرنا، غزوۂ احزاب کے موقع سے خندق کھدوانا، جس کا تصور اہلِ عرب کے درمیان نہیں تھا، یہ سب کام موقع و محل کو دیکھتے ہوئے مکمل حکمت و مصلحت اور منصوبہ بندی کے تحت پیش آئے، کبھی آناً فاناً فیصلہ لیا گیا اور کبھی بہت پہلے ہی منصوبہ بندی کی گئی؛ لیکن بہر صورت حکمت و مصلحت، دانشمندی اور مضبوط پلاننگ کا دامن کبھی بھی ہاتھ سے نہ چھوٹا۔ ہمیں بھی اپنی زندگی میں ان باتوں سے نصیحت حاصل کرنی چاہیے۔
سیرت نبوی کا تیسرا اہم پیغام ‘‘دعوت و تبلیغ کے لیےعصری وسائل’’ اختیار کرنا ہے۔قرآن کریم نے متعدد آیتوں میں دعوت و تبلیغ کا آپ ﷺ کو حکم دیا، ایک جگہ فرمایا: "و انذر عشیرتک الاقربین و اخفض جناک لمن اتبعک من المؤمنین" (سورۃ الشعراء: 214، 215) اور (اے پیغمبر! سب سے پہلے) اپنے قریبی رشتوں داروں کو (اللہ کے) عذاب سے ڈراؤ اور جو ایمان والے تمہارے پیرو ہوگئے ہیں، ان کے ساتھ تواضع سے پیش آؤ۔ دوسری جگہ فرمایا: "فاصدع بما تؤمر و اعرض عن المشرکین" (سورۃ الحجر:94)، پس جو حکم‌تم کو ملا ہے وہ (لوگوں کو)سنادو اور مشرکوں کی پروا مت کرو۔ ایک اور جگہ فرمایا: "ادع الی سبیل ربک بالحکمۃ و الموعظۃ الحسنۃ"(سورۃ النحل:125)، (اے پیغمبر! لوگوں کو) دانائی (کی باتوں)اور اچھی نصیحتوں سے اپنے پروردگار کی طرف بلاؤ اور بہترین طریقے سے ان کے ساتھ بحث کرو؛ لیکن کہیں بھی دعوتی وسائل و ذرائع کا واضح انداز میں تذکرہ نہیں کیا۔ نبی کریم ﷺ نے اپنے زمانے کے لحاظ سے دعوتی پیغامات لوگوں تک پہونچائے، اس کے لیے چھوٹی بڑی مجالس کا رخ کیا، کوہِ صفا پر چڑھ کر آواز لگائی، نئے آنے والوں سے ملاقاتیں کیں، انہیں سمجھایا، حکمرانوں کے نام خطوط لکھے اور سفراء روانہ کیے، یہ سب وہ وسائل و ذرائع تھے، جو اس زمانے میں رائج تھے، آپ ﷺنے انہیں اختیار کیا، عصری وسائل سے اعراض نہیں کیا، اپنی آنکھیں بند نہ کرلیں؛ بلکہ انہیں اپنے دعوتی مشن کے لیے پورے طور پر اختیار کیا۔ ہمیں بھی اپنے اپنے زمانے میں اس کی طرف توجہ دیتے ہوئے، دعوتِ دین کے لیے عصری وسائل  اختیار کرنے چاہیئیں، سوشل میڈیا کو مثبت کاموں کے لیے اختیار کرنا چاہیے؛ تاکہ صحیح انداز میں کامیابی مل سکے، ہمارا زمانہ تو سوشل میڈیا کے لحاظ سے انتہائی ترقی کا زمانہ ہے۔ ہمیں دعوت و تبلیغ، خیر کی اشاعت اور سماج کی اصلاح کے لیے موجودہ اسباب و وسائل سے بھر پور انداز میں مستفید ہونا چاہیے۔
سیرت نبوی کا چوتھا اہم پیغام‘‘رجوع الی اللہ’’ہے۔نبی کریم ﷺ کی سیرتِ طیبہ ہمیں بتاتی ہے کہ یہ دنیا دار الاسباب ہے، کسی بھی کام کے لیے اسباب و وسائل مطلوب ہوتے ہیں، اسباب و وسائل بھی اصلاً دو طرح کے ہوتے ہیں، ایک کا تعلق تو ظاہر سے ہے، جسے ہر آدمی سمجھ سکتا ہے، جیسے: دوڑ دھوپ، جہد مسلسل، سعیِ پیہم، محنت و مشقت، تعلقات و روابط وغیرہ، اور دوسرے کا تعلق باطن سے ہے، جس کی تفصیل یہ ہے کہ آپ جس بات کے داعی ہیں، اس پر آپ کو بھی یقینِ کامل اور اطمینانِ قلبی ہو، آپ اپنی دعوت پر خود بھی عمل پیرا ہوں، ظاہری و باطنی اخلاقِ حسنہ کے پیکر ہوں، قول و فعل اور علم و عمل میں تضاد نہ ہو۔ ان دونوں (ظاہری و باطنی) اسباب و وسائل سے متصف ہونے کے بعد، ہمیں صاحبِ ایمان ہونے کی حیثیت سےمکمل طور پر "رجوع الی اللہ"ہونا بھی ضروری ہے، اللہ تعالیٰ سے مانگیے اور خوب مانگیے، اور اسی سے خیر کی امید رکھیے، اسے ہی "توکل علی اللہ" کہتے ہیں۔ اسباب و وسائل اختیار کرنے کے بعد اللہ تعالٰی سے لَو لگائیے ، اور نتیجہ اسی پر چھوڑ دیجیے۔ اللہ کے رسول ﷺ کی حیاتِ طیبہ کو دیکھ جائیے، انفرادی مسئلہ ہو یا اجتماعی، میدان جنگ ہو یا کوئی اور مرحلہ، اساب و وسائل اختیار کرنے کے بعد اللہ تعالٰی کی طرف متوجہ ہوتے اور خوب ہوتے، دعا میں محو ہوجاتے، شانۂ مبارک سے چادر گرجاتی اور احساس تک نہ ہوتا، روتے روتے داڑھی تر ہوجاتی، ہمیشہ اللہ تعالیٰ ہی کی جانب رجوع ہوئے، اسی سے لَو لگایا اور اسی کی ذات پر بھروسہ کیا۔
ہمیں اور آپ کو بھی بحیثیتِ مسلمان اللہ کے رسول ﷺ کی سیرتِ طیبہ کو گہرائی و گیرائی کےساتھ پڑھنے، اس سے نصیحت لینے، اور اپنی زندگی کو بھی اسی انداز میں متصف کرنے کی کوشش کرنی چاہیے، اسی میں ہمارے لیے دونوں جہان کی کامیابی ہے۔ ایک شعر پر اپنی بات مکمل کرتا ہوں:
نبی کا اسوۂ حسنہ تجھے یہ درس دیتا ہے *** کہ تیری زندگی قرآن کی تفسیر ہوجائے
*************  ------------ *************

(مضمون نگار مشہور اسلامی اسکالر،بہترین خطیب، مثبت صاحبِ قلم، دار العلوم سبیل السلام حیدرآباد کے سینئر استاذ اور متعدد  تعلیمی و تربیتی اداروں کے سر پرست اور رکن ہیں۔ رابطہ نمبر: 9849085328)
*************

لکھیم پور کھیری معاملہ : اتر پردیش حکومت کی جانچ سے سپریم کورٹ ناراض

لکھیم پور کھیری معاملہ : اتر پردیش حکومت کی جانچ سے سپریم کورٹ ناراض

نئی دہلی: سپریم کورٹ نے لکھیم پور کھیری قتل کیس پر سماعت کرتے ہوئے ایک بار پھر اتر پردیش حکومت پر نارضگی ظاہر کرتے ہوئے کہا کہ وہ اس کی اب کی جانچ سے مطمئن نہیں ہے اور عدالت چارج شیٹ داخل ہونے تک ہائی کورٹ کے ریٹائرڈ جج کی نگرانی میں جانچ کروانا چاہتی ہے۔

یو این آئی اردو کی رپورٹ کے مطابق، چیف جسٹس این وی رمن اور جسٹس سوریہ کانت اور ہیما کوہلی کی ڈویژن بنچ نے پیر کے روز مفاد عامہ درخواست کی سماعت کرتے ہوئے حکومت کی ایس آئی ٹی جانچ کو 'ڈھیلا ڈھالا رویہ' بتاتے ہوئے کہا کہ پہلی نظر میں ایسا لگتا ہے کہ اہم ملزمین کو بچانے کی کوشش کی جا رہی ہے۔

عدالت عظمیٰ نے سماعت کے دوران کئی سوالات کئے اور کہا کہ اتر پردیش حکومت کی جانچ توقع کے مطابق نہیں ہے۔ اس معاملے میں حکومت کی طرف سے دائر کی گئی رپورٹ میں گواہوں کے بیان درج کرنے کی معلومات کے علاوہ کچھ بھی نیا نہیں ہے۔ بنچ نے پوچھا کہ کلیدی ملزم آشیش کے علاوہ دیگر ملزمین کے موبائل فون کیوں ضبط نہیں کئے گئے۔ انہوں نے دیگر ملزمان کے موبائل فون ضبط نہ کرنے پر شدید ناراضگی ظاہر کی۔

ریاستی حکومت نے عدالت کو بتایا کہ اس معاملے میں شواہد سے متعلق لیب کی رپورٹ 15 نومبر تک آ جائے گی۔ اس پر عدالت نے کہا کہ 10 دن کا وقت دیا گیا تھا۔ اس دوران کچھ نہیں کیا گیا۔ حکومت نے کہا کہ اس کا لیب کے کام کاج پر اس کا کنٹرول نہیں ہے۔

اترپردیش کی جانچ سے غیر مطمئن بنچ نے اس معاملے کی جانچ پنجاب ہریانہ ہائی کورٹ کے ریٹائرڈ جج جسٹس رنجیت سنگھ یا راکیش کمار جین سے کرانے کا مشور ہ دیا۔ اس پر مسٹر سالوے نے کہا کہ وہ اگلی سماعت پر اس سلسلے میں حکومت کا رخ پیش کریں گے۔ اگلی سماعت 12 نومبر کو ہوگی۔

مسافروں کے لیے خوشخبری:ٹرین میں سفر ہوگا اب اور آسان!

مسافروں کے لیے خوشخبری:ٹرین میں سفر ہوگا اب اور آسان!

نئی دہلی. ملک بھر میں کورونا کی رفتار میں کمی کے بعد ٹرین کا سفر ایک بار پھر شروع ہوگیا ہے۔ کورونا کے دوران بند ہونے والی کئی ٹرینوں کو دوبارہ شروع کر دیا گیا ہے۔ اسی سلسلے میں اب ریلوے مسافروں کو ایک اور سہولت دینے جا رہا ہے۔ دراصل بھوپال ریلوے ڈویژن نے جنرل ٹکٹ کی سہولت دوبارہ شروع کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔

بتادیں کہ جنرل کلاس کے کوچز کورونا کے دور سے بند تھے۔ وہیں، کورونا کی رفتار میں کمی کو دیکھتے ہوئے، ریلوے انتظامیہ نے ایک بار پھر پانچ ٹرینوں میں غیر محفوظ (جنرل) ٹکٹ شروع کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔ بھوپال ریلوے ڈویژن کی 5 ٹرینوں میں پیر سے مسافروں کو جنرل ٹکٹ ملنا شروع ہو جائیں گے۔ ساتھ ہی، ریلوے کے اس اقدام کے بعد، جو مسافر روزانہ قریبی شہروں میں سفر کرتے ہیں، انہیں یہ سہولت مل سکے گی۔

یہ سہولت ان ٹرینوں میں دستیاب ہوگی۔

بتا دیں کہ پیر سے مسافروں کا سفر آسان ہونے جا رہا ہے۔ بھوپال سے شروع ہونے والی 5 ٹرینوں میں جنرل ٹکٹ دستیاب ہوں گے۔ جس میں حبیب گنج-ادھرتل-حبیب گنج انٹرسٹی، بھوپال-دموہ-بھوپال راجیرانی ایکسپریس، اٹارسی-بھوپال اٹارسی وندھیچل ایکسپریس، بھوپال-گوالیار انٹرسٹی، اٹارسی سے پریاگ راج چھیوکی ایکسپریس شامل ہیں۔

تجوید کے بغیر تلاوت کفر کے مترادف ۔ تجوید کلاسس کی افتتاحی تقریب سے قاری نصیر الدین منشاوی کا خطاب

تجوید کے بغیر تلاوت کفر کے مترادف ۔ تجوید کلاسس کی افتتاحی تقریب سے قاری نصیر الدین منشاوی کا خطابحیدر آباد:قرآن مجید کی تلاوت بالکل اسی انداز میں کرنی چاہیے جس طرح آپ صلی اللہ علیہ و سلم نے ہمیں سکھایا ہے۔ قرآن مجید کی تجوید کے بغیر تلاوت سے اس کے معنی بدل سکتے ہیں۔ تجوید سے انکار کفر کے مترادف ہے۔ ان خیالات کا اظہار ممتاز قاری جناب نصیر الدین منشاوی نے جانکی نگر ٹولی چوکی میں تجوید کلاسس کی افتتاحی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔ اس موقع پر انھوں نے تجوید سیکھنے کے خواہشمند امیدواروں میں جن میں ہر عمر کے افراد شامل تھے، تجوید کے اصولوں پر تفصیلی روشنی ڈالی۔ ان تجوید کلاسس کا اہتمام آئی ای ایس تنظیم کی جانب سے کیا گیا۔ خواتین اور مردوں کے لئے علحدہ بیاچس میں فن تجوید کی تعلیم دی جا رہی ہے۔ اس موقع پر آئی ای ایس تنظیم کے ڈائرکٹر محمد نعیم نے کورس کی تفصیلات پیش کیں اور بتایا کہ تجوید کے ساتھ ساتھ غسل و دیگر اہم موضوعات پر بھی بنیادی تعلیم دی جائے گی۔ آئی ای ایس اور ڈیجٹائز گروپ کے سی ای او محمد عرفان قریشی نے مہمانوں کا استقبال کیا۔ جناب نصیر الدین منشاوی نے اپنی مسحور کن قرأت کے ذریعہ سماں باندھ دیا۔ ڈائرکٹر ڈان گروپ آف ایجوکیشنل انسٹی ٹیوشنس جناب فضل الرحمن خرم و دیگر معززین نے اس تقریب میں شرکت کی۔

نوٹ بندی کی پانچویں سالگرہ پر سوشل میڈیا پر طنزیہ ، مزاحیہ پوسٹس کی بارش

نوٹ بندی کی پانچویں سالگرہ پر سوشل میڈیا پر طنزیہ ، مزاحیہ پوسٹس کی بارش

ملک میں بڑے نوٹوں کو چلن سے باہر کرنے کے مودی حکومت کے فیصلے کے موقع پر پیر کو ٹوئٹر اور فیس بک کے دنیا میں اس فیصلے پر طنزیہ،مزاحیہ، نوٹ میں خفیہ کمپیوٹر چپ جیسی پرانی خبروں کی ویڈیو کلپوں پر طنز اور کارٹون کی بارش رہی۔

ان پلیٹ فارموں پر 2000کے نوٹ پر پوٹیٹو چپس کا ایک ٹکڑا رکھ کر کھینچا گیا فوٹو خوب وائرل ہوا۔ یہ میڈیا کی ان رپورٹوں پر طنز تھا جن میں 2016کی نوٹوں کی منسوخی کے وقت ریزرو بینک کی طرف سے پہلی بار چلن میں لائے گئے 2000کے نوٹوں میں خفیہ کمپیوٹر چپ لگے ہونے کی بات کہی گئی تھی۔ کئی ٹی وی اینکروں نے اپنی لمبی رپورٹ میں یہ سمجھانے کی کوشش کی تھی کہ 2000کے نوٹوں میں چپ لگائی گئی ہے جو بلیک منی کا پتہ لگانے میں سرکاری ایجنسیوں کی مد د کرے گی۔

خیال رہے کہ وزیراعظم نریندر مودی نے 8نومبر 2016کو رات آٹھ بجے ٹیلی ویژن پر قوم کے نام خطاب میں ایک ہزار اور پانچ سو کے پرانے نوٹوں کا چلن بند کرنے کا سنسنی خیز فیصلہ کیا تھا۔ اس فیصلہ کے بعد ریزرو بینک نے 2000روپے کا نیا نوٹ جاری کیا تھا اور 2000روپے کا نوٹ پہلی بار چلن میں لایا گیا تھا۔

نوٹوں کی منسوخی کے بعد پرانے نوٹ تبدیل کرانے کے لئے بینکوں اور ڈاک گھروں کے سامنے لوگوں کی مہینوں تک لمبی قطار دیکھی گئی تھیں

مسلم دشمنی میں مشہورنرسنہا نند کے چیلے یو ٹیوبر نے مسلمانوں کودی گندی گالیاں اورجان سے مارنے کی دھمکیاں

مسلم دشمنی میں مشہورنرسنہا نند کے چیلے یو ٹیوبر نے مسلمانوں کودی گندی گالیاں اورجان سے مارنے کی دھمکیاںنئی دہلی(ایجنسی)
رائٹ ونگ یوٹیوبر سریش راجپوت نے دیوالی پر دہلی کے وزیر اعلیٰ اروند کیجریوال کے دیوالی کو لےکرمبینہ ہندو مخالف خیالات کی مخالفت کرنے کے لیےگزشتہ چار نومبرکو اپنے فیس بک اکاؤنٹ پر ایک ویڈیو اپ لوڈ کیا تھا۔سوشل میڈیاپر وائرل ہوئے اس ویڈیو میں راجپوت کو وزیر اعلیٰ کیجریوال کے لیےغیرمہذب زبان کا استعمال کرتے اور انہیں گولی مارنے کی دھمکی دیتے سنا جا سکتا ہے۔
'دی وائر' کی ایک رپورٹ کے مطابق اس ویڈیو میں وہ کہتے ہیں،'جب پاکستان سے ہندوستان ہارا تھا، تب دہلی میں پٹاخے چلے تھے، تب تیرا ایک بال بھی نہ اکھڑا۔ تیرا گیان دیوالی اور ہولی پر ہی باہر آتا ہے۔کیجریوال، پیتل بھر دوں گا، پیتل۔'بتا دیں کہ یہاں پیتل بھرنے سے مطلب گولی مارنے سے ہے۔
اس46 منٹ کے ویڈیو میں انہیں مسلمانوں کوپرتشدداورقابل اعتراض گالیاں اور دھمکیاں دیتے سنا جا سکتا ہے۔ حالانکہ ویڈیو کو جلد ہی ڈیلٹ کر دیا گیا۔اس کے بعد ویڈیو میں راجپوت اور راہل شرما نام کے ایک اور شخص کو یہ کہتے سنا جا سکتا ہے کہ کس طرح اترپردیش پولیس نے مسلمان عورتوں کو سبق سکھایا۔
اس پورےویڈیو میں مسلمان مردوں کے لیےجہادی اور دوسرے قابل اعتراض الفاظ کا استعمال کیا گیا ہے۔یوٹیوبر نےتریپورہ میں مسلم مخالف تشدد کا بھی جشن مناتے ہوئے کہا،اصلی دیوالی تریپورہ میں منائی گئی۔ یہی دیوالی ہے۔ 'تصورکیجیے سبھی ہندو تریپورہ کی طرح جاگ جائے تو سوچو آپ کا مقدر کیا ہوگا

اردودنیانیوز۷۲

ایک تکبیر جو مکمل تقریر ہے!

ایک تکبیر جو مکمل تقریر ہے!                   Urduduniyanews72 آج ماہ ذی الحج کی نویں تاریخ ہے، فجر کی نماز کے بعد ایک عمل کا اض...