Powered By Blogger

جمعہ, مارچ 25, 2022

دنیاکی سب سے تیزچکن کھانے والی عورت سے ملئے

دنیاکی سب سے تیزچکن کھانے والی عورت سے ملئے

میلان: برطانیہ سے تعلق رکھنے والی خاتون نے ایک منٹ میں 19 چکن نگٹس کھا کر گنیز بک آف ورلڈ ریکارڈ میں اپنا نام درج کرالیا۔

گنیز بک کی ویب سائٹ نے خاتون کی ویڈیو شیئر کی اور بتایا کہ لیہ شٹ کیور کا تعلق برطانیہ کے ویسٹ مِڈلینڈز سے ہے جنہیں گنیز بک آف ورلڈ ریکارڈ میں کھانے کے پروگرام میں مدعو کیا گیا۔

یہ پروگرام اٹلی کے شہر میلان میں ہوا، شو میں لیہ نے ایک منٹ میں 20 نگٹس کھانے کا چیلنج قبول کیا، کھانے والے 19 نگٹس کا وزن 12.5 اونس تھا۔

برطانوی خاتون کوششوں کے باوجود بھی 20 نگٹس کھانے کا چیلنج پورا نہ کرسکیں لیکن وہ 19 نگٹس کھانے میں کامیاب رہیں جس کے بعد یہ ریکارڈ قائم ہوا۔

خاتون نے 2020 میں نیلا زائسر نامی خاتون کا بنایا گیا ریکارڈ توڑا جنہوں نے 10.51 وزن کے نگٹس کھائے تھے۔

لیہ شٹ کیور کا اس سے قبل بھی گنیز بک آف ورلڈ ریکارڈ میں نام ہے، انہوں نے ہاتھوں کا استعمال کیے بغیر برق رفتاری سے مفن کیک کھایا تھا، اس کے علاوہ انہوں نے تین گوشت کے بڑے ٹکڑے کھانے کا بھی ریکارڈ بنا رکھا ہے۔

لیہ کے نام ایک منٹ میں سب سے زیادہ ٹماٹر کھانے کا بھی اعزاز ہے۔ (ایجنسی)


اوٹکور میں مدرسہ محمد یہ عربیہ کا ۳۲واں سالانہ جلسہ کا انعقاد

اوٹکور میں مدرسہ محمد یہ عربیہ کا ۳۲واں سالانہ جلسہ کا انعقاداوٹکور : 25 مارچ (اردولیکس۔عبدالوسیم) اوٹکور مستقر کے مدرسہ محمدیہ عربیہ صباحیہ مسجد اہل حدیث ایکمینار محلہ بنڈہ اوٹکور کا بتیسواں سالانہ جلسہ جناب مقبول احمد صاحب بڑے پیر صدر کمیٹی مسجد اہل حدیث ایکمینار محلہ بنڈہ کی زیر صدرات میں منعقد ہوا۔جلسہ کا آغاز راحت فاطمہ کی قرآت کلام پاک سے کیا گیا۔اس جلسہ میں طلبا و طالبات نے اپنے اپنے تعلیمی مظاہرے پیش کٸے۔کامیاب طلبا و طالبات کو درجہ اول و درجہ دوم انعامات سے بھی نوازا گیا۔اس موقع پر فضیلتہ الشیخ شریف فیضی حفظہ اللہ امام و خطیب مسجد اہل حدیث ایکمینار محلہ بنڈہ نے سامعین و طلبا سے اولاد کی تربیت کے موضوع پر خطاب کرتے ہوے کہا کہ دورحاضر میں اولاد کی تربیت بہت ضروی ہے۔طلبا وطالبات کے والدین سے کہا کہ اپنی اپنی اولاد کو دینی علوم سے آراستہ کرنا بہت ضروری ہے۔بعد ازیں مدرسہ صدر مدرس جناب محمد انور نے مدرسہ کی سالانہ رپورٹ اور طلبا و طالبات کے نتاٸج سناٸے۔ اس موقع پر جناب محمد عظمت اللہ، جناب محمد مقصود میاں،جناب محمد خورشید گدوال،جناب محمد انور باگو کے علاوہ اولیاٸے طلبا و دیگر شریک رہے۔

خورشید انوار عارفی __میں ڈوب بھی گیاتو شفق چھوڑ جاؤں گا

خورشید انوار عارفی __میں ڈوب بھی گیاتو شفق چھوڑ جاؤں گا
مفتی محمد ثناء الہدیٰ قاسمی نائب ناظم امارت شرعیہ پھلواری شریف پٹنہ
ڈاکٹر عثمان غنی امارت کمپیوٹر انسٹی چیوٹ ہارون نگر پٹنہ کے صدر، اردو اور انگریزی کے معروف صحافی، اکابر امرت شرعیہ کے معتمد ،مومن کانفرنس کے سابق صدر، اردو انگریزی میں نصف درجن سے زائد کتابوں کے مصنف ، جناب خورشید انوار عارفی ، ساکن اے 104 حسین الیگنٹ پرل اپارٹمنٹ منہاج نگر پھلواری شریف پٹنہ کا 23فروری 2022کو رات دیر گیے ہندوستانی وقت کے مطابق سوا بارہ بجے لندن میں انتقال ہو گیا، وہ بغرض علاج چند ماہ قبل اپنے بیٹوں کے پاس لندن گیے تھے، موت نے وہیں آلیا اور 23فروری کو بعد نماز ظہر وہیں کی مٹی میں سپرد خاک ہوئے، پس ماندگان میں اہلیہ قدرت النساء ، دو صاحب زادے ضیا عارفی، عمران عارفی مقیم لندن ، دو صاحب زادی فرح عارفی مقیم کولکاتہ ، حنا عارفی مقیم آسٹن امریکہ ہیں۔
خورشید انوار عارفی بن انوار علی بن شیخ مظہر علی کی ولادت 20جنوری 1934کو کوئیلور شاہ آباد میں ہوئی، یہ شاہ آباد اب آرہ ہو گیا ہے، خورشید انوار عارفی کے تین جزمیں سے ایک ان کے والد انوار اور دوسرا عارفی ان خاندان سے منسوب ہے، جس سے ان کا تعلق تھا، کہا جاتا ہے کہ ان کے خاندان کا تعلق حضرت مومن عارف کی نسل سے ہے جو 576ھ میں نقل مکانی کرکے یمن سے ہندوستان آئے تھے، اور منیر شریف میں قیام کیا تھا، جہاں ان کا مزار ہے ۔ اس طرح جو لوگ خورشید انورعارفی بغیر الف کے لکھتے اور بولتے ہیں، یہ صحیح نہیں ہے ، خورشید انوار عارفی کے دو بھائی  اور ہیں، جن میں سے ایک کا نام ہارون انوار عارفی اور چھوٹے کا نہال انوار عارفی ہے، چار بہنیں رابعہ خاتون ، حمیرہ خاتون، سعیدہ خاتون اور نفیسہ خاتون ہیں، جن میں سے حمیرہ دنیا سے رخصت ہو چکی ہیں، بقیہ حی القائم ہیں۔ خورشید انوار عارفی بھائیوں میں سب سے بڑے تھے۔ عارفی کی تعلیم وتربیت ان کے والد کے زیر سایہ ہوئی ،ا نہوں نے اپنی صحافتی زندگی کا آغاز، 1957میں پٹنہ کے اخبارات میں کالم نگاری سے کیا، 1963میں ہفت روزہ اخبار صدائے ہند نکالنا شروع کیا، جس کا دفتر شاد مارکیٹ پٹنہ میں تھا، وہ مومن کانفرنس کے ترجمان پندرہ روزہ المؤمن کے مدیر بھی رہے، ہفتہ روزہ عوام دہلی ، نئی دنیا دہلی میں بھی ان کے مضامین کثرت سے شائع ہوا کرتے تھے، پاکستان کے روزنامہ مشرق لاہور میں برسوں وہ" مکتوب بھارت" کے نام سے کالم لکھتے رہے، انہوں نے لندن سے شائع ہونے والے جرہد ہ مساوات کے دہلی نامہ نگار کی حیثیت سے بھی کام کیا، 1980میں انہوں نے دہلی سے پندرہ روزہ با تصویر نیوز میگزین ’’معاملات‘‘ کے نام سے نکالا اور اس کی ادارت کی ذمہ داری خود سنبھالی۔ 
 خورشید انوار عارفی ملی کاموں میں انہتائی پیش پیش رہا کرتے تھے، امارت شرعیہ ، جمعیت علماء، جماعت اسلامی، آل انڈیا  ملی کونسل مسلم مجلس مشاورت سبھی سے ان کے تعلقات اور مراسم تھے، وہ ستر کی دہائی میں آل انڈیا اردو ایڈیٹرس کانفرنس سے بھی وابستہ رہے، حسب ضرورت وموقع ان جماعتوں، جمیعتوں،ادارے  اور تنظیموں کے پروگرام میں شرکت کے لیے وہ وقت نکالا کرتے تھے، اپنی مرنجا مرنج طبیعت، خوش اخلاقی، وضع داری اور صاف صاف بات کہہ گذرنے اور بغیر کسی مفاد کے ان تنظیموں کے لیے وقت نکالنے کی وجہ سے وہ سب کے یہاں مقبول تھے اور ان کی آرا کو قدر کی نگاہ سے دیکھا جاتا تھا، عارفی صاحب کی اردو اور انگریزی بہت مضبوط تھی، ان دونوں زبانوں میں لکھنے ، پڑھنے اور بولنے پر قدرت رکھتے تھے، اللہ تعالیٰ نے تصنیف وتالیف کا خصوصی ملکہ عطا فرمایا تھا، ان کی چار کتابیں اردو اور اتنی ہی کتابیں انگریزی میں مطبوعہ ہیں، اردو میں ان کی کتاب سفروسیلہ  ظفر،میرے شب وروز، ہندوستان انتشار کے بھنور میں،مؤمن تحریک اور انصاری برادری کے نام سے مطبوعہ شکل میں  موجود  ہے، ہندوستان انتشار کے بھنور میں ان کی انگریزی کتاب INDIA NATION IN TURMOIL کا ترجمہ ہے ، جسے مشہور افسانہ نگار محترمہ ذکیہ مشہدی نے کیا ہے ، جبکہ مومن تحریک اور انصاری برادری کا انگریزی ترجمہ MOMIN MOVEMENT AND ANSARI COMMUNITY کے نام سے موجود ہے، انکی انگریزی میں ایک کتاب ڈاکٹر جگن ناتھ مشرا پر ہے اور ایک کتاب گجرات فساد کے حوالہ سے GUJRAT BLOT ON THE NATIONکے عنوان سے ہے ، جو اصلا اس مواد پر مشتمل ہے جو امارت شرعیہ کی خدمات کے بارے  میں گجرات فساد پر مفتی نسیم احمد قاسمی مرحوم نے تیار کیا تھا، اور جو مطبوعہ شکل میں موجود ہے ، یاد آتا ہے کہ اکابر امارت کی بھی رائے تھی کہ یہ رپورٹ دوسری زبانوں میں بھی شائع ہو چنانچہ عارفی صاحب نے اس رپورٹ کی روشنی میں مستقل ایک کتاب تیار کر دیا ، جس نے بڑی مقبولیت حاصل کی۔
 خورشید انوار عارفی سے ہماری دیرینہ شناشائی تھی ، امارت شرعیہ آنے کے قبل ہی حضرت مولانا قاضی مجاہد الاسلام قاسمی ؒ نے میرا تعارف ان سے کرایا تھا، آل انڈیا ملی کونسل اور امارت شرعیہ کے پروگراموں میں ہم لوگ ایک ساتھ رہے، ان کی محنت اور شفقت مجھے ملتی رہی ، میرے کالم جواب ہندوستان بھر کے اخباروں میں چھپنے لگے ہیں، اسے وہ قدر کی نگاہ سے دیکھتے تھے اور فون پر حوصلہ افزائی کیا کرتے تھے۔
 عارف صاحب اب ہمارے درمیان نہیں ہیں، اللہ ان کی نیکیوں کو قبول فرمائے اور سیئات سے در گذر کرے، اب تو دعاء مغفرت ہی ان کے لیے بہترین اور مفید ہے ، اسی کا اہتمام ہم سب کو کرنا چاہیے۔

جمعرات, مارچ 24, 2022

*ایک کتاب جو مکمل لائبریری ہے

*ایک کتاب جو مکمل لائبریری ہے*
آج ہم ایک لائبریری کا افتتاح کررہے ہیں جو ایک مدرسہ میں واقع ہے۔لائبریری میں کتابیں رہتی ہیں، ایک ایسی کتاب بھی ہے جو مکمل لائبریری کی حیثیت رکھتی ہے اور وہ قرآن کریم ہے۔
آپ اس مدرسہ میں بیٹھے ہیں، یہ مدرسہ کیا چیز ہے؟کس لئے مدارس قائم کئے جاتے ہیں؟
اسی آخری کتاب الہی کی تشریح وتفہیم کے لئے مدارس کھولے گئے ہیں۔حدیث کی تعلیم ہو یا فقہ کی تعلیم وتدریس ہو،نحو پڑھائی جاتی ہو یا صرف کی تعلیم دی جاتی ہو،سب قرآن سمجھنے اور سمجھانے کے لئے ہے۔اب مسئلہ یہ ہے کہ ہم کتنا اس سے مستفید ہوتے ہیں اور قران فہمی کی کوشش کرتے ہیں۔
قرآن کی حفاظت دراصل یہی ہے جس کا قرآن نے وعدہ بھی کیا ہے کہ ہم اس طریق پر اس کتاب کی حفاظت کا سامان کرتے ہیں۔ان علوم سے وابستگی دراصل اسلام سے وابستگی ہے۔
ایسے لوگوں کی حفاظت خدا کی جانب سے ہوتی ہے جو اس کتاب کی حفاظت کا ذریعہ اور سامان بن جاتے ہیں۔
میں مبارک باد دیتا ہوں بچپن کے ساتھی گروپ کے طلبہ کو جنہوں نے اپنی وابستگی اس ادارہ سے آج بھی بنارکھی ہے،اور نثار بھائی نے اپنے مادر علمی دارالعلوم ضیاء الاسلام بوجگاوں کو لائبریری بناکر پیش کردی ہے۔
حضرت علی میاں رحمۃ نے ایک کتاب عربی زبان میں لکھی ہے، اس میں یہی لکھا ہے کہ مسلمانوں کے زوال سے انسانیت کا نقصان ہوا ہے۔انسانیت کیا ہے؟یہ اللہ کے آخری رسول محمد صلی اللہ علیہ وسلم کی زندگی کا نمونہ ہے۔میں آج اس جلسہ کے حوالے سے یہ اعلان کرتا ہوں کہ جو علم کتابوں میں ہے وہ ہماری زندگی میں آجائے، کتابوں سے حقیقی استفادہ اسی کا نام ہے۔
قرآن کہتا ہے کہ اس سے اچھی بات اور کیا ہوسکتی ہےکہ بندہ کو خالق سے جوڑنے کی بات کی جائے۔آج یہ دعوت عملی زندگی سے دینے کی ضرورت ہے ۔ہمیں یہ کہنے کی ضرورت نہ ہو بلکہ ہماری زندگی بولتی ہوکہ ہم مسلمان ہیں۔اس شان امتیازی کو حاصل کرنا ہے تو دل میں خدا کا خوف پیدا کیجئے۔ہمارا علم آج اللہ کے نام سے دور ہورہا ہے۔اس علم کے رشتہ کو رب سے جوڑنے کی بھی کوشش ہونی چاہیے۔جبھی ہم ہمارا علم نافع ہوگا اور ہم دوسروں کی ضرورتوں کو بھی پوری کرسکتے ہیں۔
مذکورہ بالا باتیں آج بتاریخ ۲۴/مارچ ۲۰۲۲ء دارالعلوم ضیاء الاسلام بوجگاوں میں نثار اخلاق نیشنل لائبریری کے افتتاح کے موقع سے حضرت مولانا سید بلال عبدالحی حسنی ندوی مدظلہ العالی نے کہی ہے۔آپ ندوۃ العلماء کے ناظر عام ہیں، ملک بھر میں حضرت علی میاں رحمۃ اللہ کی شروع کردہ تحریک "پیام انسانیت" کے امین و علم بردار ہیں۔حضرت کےلئے دعا کریں کہ اللہ سایہ تا دیر قائم رکھے اور ہمیں ان باتوں کی قدردانی کی توفیق مرحمت کرے، آمین 
راقم الحروف 
ہمایوں اقبال ندوی، ارریہ 
رابطہ، 9973722710

وزیر اعلیٰ پنجاب بھگونت مان کی وزیر اعظم مودی سے ملاقات

وزیر اعلیٰ پنجاب بھگونت مان کی وزیر اعظم مودی سے ملاقات

پنجاب کے نومنتخب وزیر اعلیٰ بھگونت مان نے دہلی میں وزیر اعظم نریندر مودی سے ملاقات کی ہے۔ وزیر اعظم سے ملاقات کے بعد توقع ہے کہ وہ عام آدمی پارٹی کے سربراہ اور دہلی کے وزیر اعلیٰ اروند کیجریوال سے بھی ملاقات کریں گے۔

عمر خالد کو عدالت سے جھٹکا، درخواست ضمانت خارج

دہلی کی ایک عدالت سے عمر خالد کو اس وقت جھٹکا لگا جب ان کی درخواست ضمانت کو خارج کر دیا گیا۔ خیال رہے کہ عمر خالد کو فروری 2020 میں شمال مشرقی دہلی میں ہونے والے فسادات کے سلسلہ میں گرفتار کیا گیا تھا۔ ان پر فسادات کی سازش رچنے کا الزام ہے۔

چناؤ ختم ہوتے ہی مہنگائی واپس آ گئی، سنجے راؤت

شیو سینا کے لیڈر سنجے راؤت نے ایندھن قیمتوں میں اضافہ کے حوالہ سے مرکزی حکومت کو ہدف تنقید بنایا۔ انہوں نے کہا، 'ایندھن کی قیمتوں میں اضافہ ہو رہا ہے۔ اب جبکہ الیکشن ہو چکے ہیں تو مہنگائی واپس آ گئی ہے۔ یہ بی جے پی کا کھیل ہے۔ اصل مسئلہ روس اور یوکرین کی جنگ یا فلم 'دی کشمیر فائلز' یا حجاب نہیں ہے بلکہ مہنگائی اور بے روزگاری ہے۔

حجاب معاملہ پر سماعت کے لئے تاریخ دینے سے سپریم کورٹ کا انکار

کرناٹک ہائی کورٹ کی جانب سے تعلیمی اداروں میں حجاب پر عائد پابندی کو برقرار رکھے جانے کے فیصلے کے خلاف دائر کی گئی عرضی پر جلد سماعت کے لئے تاریخ دینے سے سپریم کورٹ نے انکار کر دیا ہے۔ عرضی گزاروں کے وکیل نے جلد شروع ہونے جا رہے امتحان کا حوالہ دیتے ہوئے سپریم کورٹ سے سماعت کے لئے کوئی تاریخ دینے کا مطالبہ کیا تھا۔ جس پر سپریم کورٹ نے کہا، ''اس معاملہ کو حساس مت بنائیے، اس کا امتحانات سے کوئی لینا دینا نہیں ہے۔''

ہندوستان میں کورونا وائرس کے 1938 نئے معاملے، 67 اموات

مرکزی وزارت صحت کے مطابق ہندوستان میں گزشتہ 24 گھنٹوں کے دوران کورونا وائرس کے 1938 نئے معاملے رپورٹ ہوئے، اس دوران 2531 مریضوں نے شفایابی حاصل کی جبکہ 67 کی جان چلی گئی۔


روس نے گوگل کوبلاک کیا

روس نے گوگل کوبلاک کیا

ماسکو،روس کے کمیونیکیشن ریگولیٹر نے یہ اعلان کیا ہے کہ ان کے ذریعہ الفابیٹ انک کے گوگل کی نیوز ایگریگیٹر سروس کو بلاک کیاجارہا ہے۔
الجزیرہ نے جمعرات کو یہ اطلاع دی۔
ریگولیٹر نے الزام لگایا ہے کہ گوگل یوزرس کو یوکرین میں روسی فوجی مہم کے بارے میں غلط خبریں بتا رہا ہے۔
اس سے قبل، یوٹیوب نے روسی حکومت کی میڈیا تنظیم آرٹی سمیت کئی روسی چینلز کو اپنے ویڈیوز کے ساتھ چلنے والے اشتہارات سے پیسہ کمانے پر روک لگادی تھی یعنی کہ انہیں ڈیمونیٹائزکردیاتھا۔ اس کے علاوہ گوگل نے بھی روس میں آن لائن اشتہارات کی فروخت روک دی تھی۔
روسی فوج کو بدنام کرنے والے کسی بھی واقعہ کی رپورٹ کو غیرقانونی قراردئے جانے کے ایک نئے روسی قانون کی منظوری کے بعد روس کے اسٹیٹ میڈیا واچ ڈاگ روسکومناڈزور نے روسی پراسیکیوٹر جنرل کے دفتر کی درخواست پریہ کارروائی کی ہے۔

کرناٹک ہائی کورٹ کا فیصلہ ___مفتی محمد ثناء الہدیٰ قاسمی نائب ناظم امارت شرعیہ پھلواری شریف پٹنہ

کرناٹک ہائی کورٹ کا فیصلہ ___
مفتی محمد ثناء الہدیٰ قاسمی نائب ناظم امارت شرعیہ پھلواری شریف پٹنہ
حجاب مسئلہ پر کرناٹک ہائی کورٹ کا فیصلہ جو پانچ ریاستوں کے انتخاب کی وجہ سے محفوظ رکھا گیا تھا ، آگیا ہے ، یہ فیصلہ خلاف توقع نہیں ہے ، بابری مسجد، داڑھی، تین طلاق وغیرہ پر جو فیصلہ پہلے آچکا تھا اور جس تسلسل سے آیا تھا، اس کی وجہ سے حجاب میں بھی معزز جج صاحبان کا جو رخ ہوگا وہ پہلے سے معلوم تھا، پہلے اسے سنگل بینچ سے سہ نفری بینچ کو منتقل کیا گیا، اس سہ نفری بینچ میں ایک مسلم خاتون جج کو بھی رکھا گیا، تاکہ فیصلہ کو متوازن کہنے کے لیے ان کی رائے کا بھی حوالہ دیا جا سکے، اب مقدمہ سپریم کورٹ میں چلے گا، جو پہلے ہی سے وہاں دائر ہے ۔عدالت عظمیٰ کو آگے کی کاروائی  کے لیے  کرناٹک ہائی کورٹ کے فیصلے کا انتظار تھا، جو اب سامنے آگیا ہے اس فیصلہ سے ان تمام لوگوں کو مایوسی ہاتھ لگی ہے جو عدالت عالیہ سے بڑی امیدیں لگائے بیٹھے تھے، کرناٹک ہائی کورٹ نے اس فیصلہ کے ساتھ ان تمام عرضیوں کو خارج کر دیا ہے جو اس مسئلہ پر دائر کی گئی تھیں، عدالت عالیہ نے اپنے فیصلے میں واضح کر دیا ہے کہ حجاب اسلام کا لازمی حصہ نہیں ہے ، اسکول کو یو نی فارم کی تعیین کا اختیار ہے اس معاملہ پر اسے چیلنج نہیں  کیا جاسکتا اس فیصلہ کے لیے جن کتابوں کے حوالے دیے گیے ان میں کوئی  بھی فرسٹ ریفرنس بک اولین حوالہ جاتی کتب میں شامل نہیں ہے ، اور نہ ہی قرآن واحادیث کی گہری سمجھ رکھنے والے کی تحریر کردہ ہیں ، سارے تحقیقی مقالوں میں فرسٹ ریفرنس بک کو ہی اہمیت دی جاتی ہے اور ثانوی ماخذ اس کے مقابلہ میں کوئی اہمیت نہیں رکھتے، لیکن عدالت غیر معتبر ثانوی ماخذ پر اعتماد کرکے فیصلے سنا دیتی ہے ، یہ بڑا المیہ ہے ۔ مسلم فریق کے وکیل نے قرآن کریم اور احادیث رسول صلی اللہ علیہ وسلم کے حوالے سے  حجاب کو شرعی حکم کا حصہ قرار دینے کی مثالی کوشش کی، لیکن فاضل جج صاحبان کے نزدیک ایک بھی بات دلیل اور حجت نہ بن سکی۔
 عدالت نے حجاب کے فیصلے میں بھی سابقہ تکنیک استعمال کیا کہ اگر داڑھی شریعت کا حصہ ہے تو وکیل صاحب بھی مسلمان ہیں ان کے چہرے پر داڑھی کیوں نہیں ہے ، حجاب اگر عورتوں کے لیے شریعت میں ضروری ہے تو اسی(80) فی صد عورتیں حجاب میں کیوں نہیں رہتیں، ہم اپنی کمی کوتاہی ، بد عملی اور بے عملی کو انفرادی اور ذاتی عمل کہہ کر آگے بڑھ جاتے ہیں، لیکن عدالت ہماری بے عملی کو ہی دلیل کے طور پر استعمال کر لیتی ہے ، اگر حالت یہی رہی تو تمام شعائر اسلام دھیرے دھیرے عدلیہ کے فیصلے کی زد میں آجائیں گے اورہم کچھ نہیں کر پائیں گے ، تین طلاق، بابری مسجد وغیرہ کا فیصلہ ہمارے سامنے ہے ۔
 ان حالات میں قانونی لڑائی لڑنے کے ساتھ ہمیں اپنے طرز عمل کی بھی اصلاح کرنی ہوگی ، شریعت کا قانون ہم اپنے عمل سے نہیں توڑیں گے تو کسی کی ہمت نہیں ہوگی کہ وہ اس پر انگلی اٹھائے، آخر سکھوں کی پگڑی ، کڑے، کرپان غیر مسلموں کے جنو،بندی،سندور اور عیسائیوں کے گلے میں لٹکی صلیب کو یونی فارم کے خلاف کیوں نہیں سمجھا جاتا ، اس لیے کہ وہ مضبوطی سے اس پر عامل ہیں، اور اپنے مذہبی تقاضوں کو پورا کرنے کے لیے کسی حد تک جا سکتے ہیں۔ کاش مسلمان بھی اپنے شعائر پر پورے طور پر عامل ہوتے تو یہ دن نہیں دیکھنا پڑتا۔

اردودنیانیوز۷۲

ایک تکبیر جو مکمل تقریر ہے!

ایک تکبیر جو مکمل تقریر ہے!                   Urduduniyanews72 آج ماہ ذی الحج کی نویں تاریخ ہے، فجر کی نماز کے بعد ایک عمل کا اض...