Powered By Blogger

اتوار, اکتوبر 09, 2022

بہار میں صنفی عدم توازن ___

بہار میں صنفی عدم توازن ___
اردو دنیا نیوز ٧٢
مفتی محمد ثناء الہدیٰ قاسمی
 نائب ناظم امارت شرعیہ پھلواری شریف پٹنہ
اللہ رب العزت نے بچے بچیوں کی شرح ولادت میں ایک خاص توازن رکھا تھا، ایسا توازن جس کی وجہ سے لڑکے لڑکی کے رشتۂ ازدواج کے لیے صنف مخالف دستیاب تھا، لیکن سائنس نے ترقی کی، الٹراساؤنڈ نے بتانا شروع کیا کہ حمل میں لڑکا ہے یا لڑکی، لڑکیوں کی شادیاں دشوار ہوئیں، لڑکوں کی طلب بڑھی اور لڑکیوں کا حمل کی حالت میں ہی قتل شروع ہو گیا، اسقاط حمل کے بڑھتے واقعات کی وجہ سے حکومت نے حمل کی حالت میں صنفی اور جنسی جانچ پر پابندی لگائی اور اسے قابل سزا جرم قرار دیا، لیکن لوگ کہاں مانتے ہیں، آج بھی چند سو روپے دے کر یہ کام دھڑلے سے ہو رہا ہے، اور ماں کے پیٹ کو ہی لڑکی کی قبر بنا دی جاتی ہے۔
 اس صورت حال نے لڑکے لڑکیوں کے اعداد وشمار میں تشویشناک حد تک فرق پیدا کر دیا ہے، صفر سے پانچ سال تک کے بچے بچیوں کے جو اعداد وشمار قومی خاندانی صحت سروے -۵ (نیشنل فیملی ہیلتھ سروے -۵) نے جاری کیا ہے اس کے مطابق ریاست میں ہر ایک ہزار لڑکے پرلڑکیوں کا تناسب چھبیس (۲۶) عدد نیچے چلا گیا ہے، پانچ سال پہلے یہ نو سو چونتیس (۹۳۴) تھاجو اب نو سو آٹھ (۹۰۸) پر آگیا ہے، رپورٹ کے مطابق سولہ (۱۶) اضلاع میں کچھ سدھار ہوا ہے، لیکن بائیس (۲۲) اضلاع میں گراوٹ درج کی گئی ہے، سب سے بُرا حال مظفر پور ضلع کا ہے، جہاں ایک ہزار بچوں پر صرف چھ سو پچاسی (۶۸۵) بچیاں ہیں، اور یہ اس حال میں ہے جب بہار سرکار لڑکیوں کی تعلیم اور شادی بیاہ تک میں رقم کی فراہمی کی مختلف اسکیمیں چلا رہی ہے، جو حکومت کے مختلف محکموں کی منصوبہ بندی کا حصہ ہیں، حکومت بہار کو بھی اس گرتے ہوئے گراف پر تشویش ہے، چنانچہ اس نے صورت حال کے جائزہ کے لیے اعلیٰ سطحی میٹنگ بلائی اور اس کے اسباب پر غور کرکے سرکار ی تدارک کے بارے میں سوچ رہی ہے۔
 تدارک صرف ایک ہے، وہ یہ کہ لڑکا لڑکی میں سے کسی کو کمتر نہ سمجھا جائے، شادی کو سادی( بلا نقطہ) بنایا جائے، تلک جہیز کی لعنت سے سماج کو پاک کیا جائے، اور یہ خیال رکھا جائے کہ یہ عمل کوئی دیکھے یا نہ دیکھے، سرکارد داروگیر کرے یا نہ کرے، لیکن ہمارا اللہ دیکھ رہا ہے ، کراما کاتبین نامۂ اعمال میں اسقاط حمل کے واقعات کو درج کر رہے ہیں اور قیامت میں سوال کیا جائے گا کہ کس جرم کی پاداش میں انہیں قتل کیا گیا ، اس وقت ہمارے پاس کوئی جواب نہیں ہوگا، اور ہم اوندھے منہ جہنم میں ڈال دیے جائیں گے، اللہ ہم سب کی سوچ کو بدل دے؛ تاکہ اس کام کی طرف ذہن ودماغ مائل ہی نہ ہو۔

ہفتہ, اکتوبر 08, 2022

موہن بھاگوت اور الیاسی ملاقات __مفتی محمد ثناء الہدیٰ قاسمی نائب ناظم امارت شرعیہ پھلواری شریف پٹنہ

موہن بھاگوت اور الیاسی ملاقات __
مفتی محمد ثناء الہدیٰ قاسمی
 نائب ناظم امارت شرعیہ پھلواری شریف پٹنہ
اردو دنیا نیوز ٧٢
موہن بھاگوت اور عمیر الیاسی کی ملاقات ان دنوں سر خیوں میں ہے ، چند روز قبل ۲۲؍ اگست کو پانچ مسلمانوں نے جن میں سابق ایم پی شاہد صدیقی، سابق چیف الیکشن کمشنر ایس وائی قریشی، سابق لفٹنٹ گونر دہلی نجیب جنگ، علی گڈھ مسلم یونیورسیٹی کے سابق وائس چانسلر ضمیر الدین شاہ اور تاجر سعید شروانی شامل تھے،آر ایس ایس چیف موہن بھاگوت سے ملاقات کی تھی، اس ملاقات کے بعد آر ایس ایس سر براہ موہن بھاگوت نے ان لوگوں سے ملنے کا منصوبہ بنایا جو نام کے اعتبار سے تو مسلمان ہیں، لیکن ان کی فکر اور ان کے تعلقات آر اس اس اور اس کی ذیلی تنظیموں سے مضبوط رہے ہیں، ان میں ایک نام آل انڈیا مسلم امام آرگنائزیشن کے سر براہ عمیر الیاسی کا ہے، عمیر الیاسی کستوربا گاندھی مارگ پر واقع ایک مسجد کے امام ہیں ان کی رہائش مسجد کے احاطہ ہی میں ہے، وہ اپنی غیر مسلم بیوی کے قتل میں عدالت سے سزا یافتہ بھی ہیں، انہیں یہ خوف ہے کہ عدالت میں زیر التوا فائل کبھی بھی کھل سکتی ہے، اس لیے انہوں نے آر ایس ایس سر براہ موہن بھاگوت کے وفد کا خیر مقدم کیا، اس وفد میں اندریش کمار ، رام لال اور کرشن گوپال بھی شامل تھے، عمیر الیاسی ان کی آمد سے اس قدر خوش ہوئے کہ انہیں ’’راشٹر پتا‘‘ تک کہہ ڈالا ، راشٹر پتا صرف ہندوستان میں گاندھی جی کے لیے استعمال ہوتا ہے، موہن بھاگوت نے ان کی خوشامد کو سمجھ لیا اور انہوں نے ان کی اصلاح کرتے ہوئے کہا کہ میں’’ راشٹر پتا‘‘ نہیں، ’’راشٹر کی سنتان‘‘ ہوں، بھاگوت اس کے بعد آزاد پور رواقع ایک مدرسہ بھی گیے، ٹی وی پر ان کے اس اقدام کو بڑھا چڑھا کر پیش کیا گیا اور باور کرایا گیا کہ آر اس اس کے نظریہ میں تبدیلی آئی ہے اور وہ مسلمانوں کو ساتھ لے کر چلنا چاہتی ہے، حالاں کہ اس کی حیثیت ’’ایں خیال است، ومحال است وجنون‘‘ سے زائد کچھ نہیں ، جب جمعیت علماء ہند کے قائد کی ملاقات کا کوئی اثر نہ آر اس اس پر پڑا اور نہ ہی ملک میں جاری نفرت کی سیاست پر تو یہ چند بیورو کریٹ اور عمیر الیاسی جیسے لوگ جن کی مسلم سماج میں کوئی پکڑ نہیں، کیا کر سکیں گے، اس کا مطلب یہ نہیں ہے کہ مکالمے جاری نہیں رہنے چاہیے، ضرور رہنے چاہیے، لیکن حقیقی مسلم قائدین کے ساتھ، تبھی کو ئی نتیجہ نکل سکے گا۔

جمعہ, اکتوبر 07, 2022

الحمدللہ احادیث شریفہ کی مشہور ومعروف صحاح ستہ بزبان اردو ایک مجموعہ میں ہیں ماشاءاللہ بہت عمدہ کاوش و کوشش ہے جس کتاب کو کھولنا ہو اسی پر کلک کریں

الحمدللہ احادیث شریفہ کی مشہور ومعروف صحاح ستہ بزبان اردو ایک مجموعہ میں ہیں ماشاءاللہ بہت عمدہ کاوش و کوشش ہے جس کتاب کو کھولنا ہو اسی پر کلک کریں

https://maktabahmorba.com/HadithBooks/Sahih-Bukhari/index


तस्मिया जूनियर हाई स्कूल में आयोजित सीरत-उल-नबी

तस्मिया जूनियर हाई स्कूल में आयोजित सीरत-उल-नबी
Urduduniyanews72
 की बैठक रबी-उल-अव्वल की 10 तारीख के अवसर पर 7 अक्टूबर 2012, शुक्रवार, 7 अक्टूबर 2012 को सिरत-उल-नबी की एक बैठक आयोजित की गई थी।  इस मौके पर स्कूल प्रबंधक एजाज अहमद मुख्य अतिथि हैं और स्कूल के पर्पल जावेद मजहर मौजूद हैं.  जलसा सिरत-उल-नबी के अवसर पर विद्यालय में पाठ व भाषण प्रतियोगिता का आयोजन किया गया।  प्रतियोगिता में स्कूल के विद्यार्थियों ने बड़े उत्साह के साथ भाग लिया।  प्रतियोगिता में विद्यार्थियों ने भाग लिया।  जिसमें 49 बच्चों ने नाटिया प्रतियोगिता में और 25 बच्चों ने भाषण प्रतियोगिता में भाग लिया।  नाटिया मुक़बला में सभी बच्चों ने नात नबवी को बहुत ही सुन्दर और आकर्षक स्वर में प्रस्तुत किया और भाषण प्रतियोगिता में भाग लेने वाले बच्चों ने भी अपनी मेहनत का प्रदर्शन करते हुए बहुत ही सुंदर और उत्साही तरीके से भाषण दिया.  जिसमें बैठक में मौजूद सभी शिक्षक और बच्चे पैगंबर के जीवन से जुड़ी घटनाओं को सुनाकर भावुक हो गए.  पैगंबर की पवित्र जीवनी को भी एक अलग तरीके से प्रस्तुत किया, जिसमें पैगंबर की सुन्नतों को अच्छी नैतिकता और पैगंबर ﷺ के पवित्र जीवन से संबंधित घटनाओं के साथ वर्णित किया गया था।  प्रतियोगिता के विजेताओं को मुख्य अतिथि सैयद एजाज अहमद द्वारा सम्मानित किया गया, जिसमें नाट और भाषण प्रतियोगिता के जूनियर और प्राथमिक वर्गों के विजेताओं की घोषणा की गई और कुछ बच्चों को प्रोत्साहित करने के लिए सांत्वना पुरस्कार भी दिए गए।  जिसमें जूनियर से नाटिया प्रतियोगिता में ग्रेड 8बी के अदनान ने पहला, ग्रेड 8बी के कलीम ने दूसरा और ग्रेड बी के शहीद ने तीसरा स्थान हासिल किया।  इसी तरह प्राइमरी से नटिया प्रतियोगिता में कक्षा 5बी की आफिया ने प्रथम, कक्षा 2 से अजीम और कक्षा 3 की निमरा ने तृतीय स्थान प्राप्त किया।  भाषण प्रतियोगिता में नायर के ग्रेड 6बी के उजैर ने प्रथम, ग्रेड 8बी की अंजला ने द्वितीय, ग्रेड 6जी की जुनीरा ने तृतीय स्थान प्राप्त किया।तालबिया को ग्रेड केजी से ग्रेड 2बी तक के प्रोत्साहन के लिए सांत्वना पुरस्कार से सम्मानित किया गया। अम्मार अली को ग्रेड 8बी से अब्दुल इस्बहान और ग्रेड से केबी तक।  पुरस्कार वितरण के बाद विद्यालय के प्राचार्य जावेद मजहर ने अपने भाषण में विद्यालय के सभी शिक्षकों की कड़ी मेहनत और सभी छात्रों की सुंदर प्रस्तुति पर प्रसन्नता व्यक्त की और उन्हें बधाई दी.  साथ ही उन्होंने अपने भाषण में कहा कि हमें अपने जीवन में पैगंबर की सुन्नत को शामिल करके जीना चाहिए, जो जीने का सबसे अच्छा तरीका है, जो हमारे धर्म और दुनिया दोनों को सुंदर बनाता है।उन्होंने सफल लोगों से भी कहा कि अपना काम पूरी मेहनत और लगन से करते हैं।  क्योंकि इस्लाम में शिक्षा का महत्वपूर्ण स्थान है, इसलिए हमें अपनी शिक्षा पर भी विशेष ध्यान देना चाहिए, इस प्रकार बैठक का आयोजन किया गया।  स्कूल के कार्यक्रम को सफल बनाने में जुबैर अहमद, मौलाना शौकत अहमद परवेज अहमद मुर्सलीन मुहम्मद शाह अरुख, लैता मस्तानी रेशम काश बासमत आरा, खुशनासिब, दरखशां डार किया बानो अज पीरशान, अमरीन सानिया अब्बास सईदाह उम्म फातिमा और शैला का सहयोग था।

تسميه جونئیرهائی اسکول میں جلسه سیرت النبی کا انعقاد تسمیہ

تسميه جونئیرهائی اسکول میں جلسه سیرت النبی کا انعقاد 
اردو دنیا نیوز ٧٢
تسمیہ جوئیر ہائی اسکول سے٧ اکتوبر ۲۰۱۲ جمعہ کو ١٠ربیع الاول کے موقع پر جلسہ سیرت النبی کانعقاد کیا گیا ۔ اس موقع پر اسکول کے منیجرسیدا عجاز احمد مہمان خصوصی اور اسکول کے پرپل جاوید مظہر موجو در ہے ۔ جلسہ سیرت النبی کے موقع پر اسکول میں مسابقہ نعت خوانی و خطابت کا انعقاد کیا گیا ۔ اسکول کے طلبہ و طالبات نے مقابلے میں بڑے ہی جوش وخروش سے حصہ لیا ۔ مقابلے میں ہے طلبہ و طالبات نے حصہ لیا ۔ جس میں ۴۹ بچوں نے نعتیہ مقابلے اور ۲۵ بچوں نے تقریری مقابلے میں حصہ لیا ۔ نعتیہ مقبالہ میں تمام بچوں نے بہت ہی خوبصورت اور دلکش آواز میں نعت نبوی پیش کی ساتھ ہی تقریری مقابلے میں حصہ لینے والے بچوں نے بھی پوری محنت دکھاتے ہوۓ بہت ہی خوبصورت اور جوش بھرے انداز میں خطاب کیا ۔ جس میں آپ ﷺ کی زندگی سے جڑے واقعات سنا کر جلسہ میں موجود تمام اساتذہ اور بچوں کو جذباتی کر دیا ۔ بھی نے الگ الگ انداز میں نبی کی سیرت پاک کو پیش کیا جس میں نبی ﷺ کی سنتوں کو اچھے اخلاق اور آپ ﷺ پاکیزہ زندگی سے جڑے واقعات بیان کئے گئے ۔ مقابلے کے فاتحین کو مہمان خصوصی سید اعجاز احمد نے انعامات سے نوازا ، جس میں نعت و تقریری مقابلے میں جونیر اور پرائمری کے مختلف شعبوں کے فاتحین کا اعلان کیا گیا اور کچھ بچوں کی حوصلہ افزائی کے لئے تسلی بخش انعامات بھی دیئے گئے ۔ جس میں جونیر سے نعتیہ مقابلے میں درجہ ۸ بی سے عدنان نے پہلی ، درجہ لبی سےکلیم نے دوسری اور درجہ کے بی سے شہید نے تیسری پوزیشن حاصل کی ۔ اسی طرح پرائمری سے نعتیہ مقابلے میں درجہ ۵ بی سے عافیہ نے پہلی ، درجہ سے عظیم نے دوسری اور درجہہ سے نمرہ نے تیسری پوزیشن حاصل کی ۔ تقریری مقابلے میں جو نیئر سے درجہ ۶ بی کے عزیر نے پہلی ، درجہ ۸ بی کی انزلہ نے دوسری اور درجہ 6 جی سے زونیرہ نے تیسری پوزیشن حاصل کی پرامٹر کی تقایر مریم درجہ پہلی درجہ کے ارحان کی دوسری درجہ کی نے تیسری پوزیشن حاصل کی تلبیہ حوصلہ افزائی کے لئے درجہ کے جی سے ثا ، درجہ ۲ بی سے عمارعلی درجہ ۸ بی سے عبد اسبحان اور درجہ کے بی سے سارا کوتسلی بخش انعامات سے نواز گیا ۔ تقسیم انعامات کے بعد اسکول کے پرنسپل جاوید مظہر نے اپنی تقریر میں اسکول کے تمام اساتذہ کی محنت اور تمام طلبہ وطالبات کی خوبصورت پیشکش پر خوشی کا اظہار کرتے ہوئے بھی کو مبارک باد پیش کی اور ان کی خوب تعریف بھی کی ۔ ساتھ ہی انہوں نے اپنی تقریر میں بتایا کہ ہمیں نبیﷺ کی سنتوں کو اپنی زندگی میں شامل کر کے زندگی گزارنی چاہیے جو کہ زندگی گزارنے کا بہترین طریقہ ہے جو ہماری دین اور دنیا دونوں ہی خوبصورت بنا تا ہے بھی بچوں کو تعلیم اور تعلیم سے متعلق بھی کام کو پوری محنت اور لگن سے انجام دینا اورآ گے بڑھتے رہنے کامیاب بنے کو کہا ۔ کیونکہ اسلام میں تعلیم کا اہم مقام ہے اس لئے ہمیں اپنی تعلیم پر بھی خاص توجہ دینی چاہیے اس طرح جلسے کا انتظام کیا گیا ۔ اسکول کے پروگرام کو کامیاب بنانے میں زبیر احمد ، مولانا شوکت احمد پرویز احمد مرسلین محمد شاه ارخ ، لائتہ مثانی ریشم قسم بصمت آرا ، خوش نصیب ، درخشان در قیه بانو از پیراشن ، امرین ثانیه عباس سیدہ ام فاطمہ اور شائلہ کا تعاون رہا ۔

ہندوستان میں جرائم کی رفتار

ہندوستان میں جرائم کی رفتار 
اردو دنیا نیوز ٧٢
مفتی محمد ثناء الہدیٰ قاسمی نائب ناظم امارت شرعیہ پھلواری شریف پٹنہ
مرکزی اور ریاستی حکومتوں کی جانب سے جرائم پر قابو پانے کے بلند بانگ دعووں کے درمیان قومی جرائم رکارڈ بیورو (NCRB)نے ۲۰۲۱ء میں جرائم کے اعداد وشمار کی رپورٹ شائع کی ہے ، جس کے مطالعہ سے معلوم ہوتا ہے کہ جرائم کے واقعات میں ملک میں دن بدن اضافہ ہو رہا ہے ، ۲۰۲۰ء کے مقابلے ۲۰۲۱ء جرائم کے اعتبار سے آگے رہا ، اس سال ہر دن اوسطا بیاسی (۸۲) لوگ قتل کیے گیے، نو ہزار سات سو پینسٹھ (۹۷۶۵) لوگ آپسی اختلاف ، تین ہزار سات سو براسی(۳۷۸۲) کاقتل آپسی دشمنی، ایک ہزار چھ سو برانوے (۱۶۹۲)لوگ ذاتی مفاد کے حصول کے لیے قتل کر دیے گیے، ملک میں ہر گھنٹے گیارہ سے زائد لوگوں کا اغوا ہوا، جن میں دس ہزار نو سوپینسٹھ (۱۰۹۶۵) بچے انٹھاون ہزار انٹھاون (۵۸۰۵۸) بچیاں چھ ہزار چھ سو انچاس (۶۶۴۹) مرد، اٹھائیس ہزار چار سو پچاسی (۲۸۴۸۵) خواتین اور ایک ٹرانس جنڈر شامل تھے۔ ان میں سے انٹھاون ہزار آٹھ سو ساٹھ( ۵۸۸۶۰)افراد زندہ بچا لیے گیے ، جب کہ آٹھ سو بیس (۸۲۰) لوگوں کو اپنی جان گنوانی پڑی، بقیہ کا پتہ نہیں چل سکا، اغوا کے معاملہ میں سر فہرست تین ریاستوں میں بہار دوسرے نمبر پر رہا، قتل کے معاملہ میں سر فہرست پانچ ریاستوں کا جائزہ لیں تو بہار اس میں بھی دوسرے نمبر پر ہے ، البتہ اتر پردیش کو اس میں اولیت حاصل ہے، تیسرے چوتھے اور پانچویں نمبر پر علی الترتیب مہاراشٹر، مدھیہ پردیش، اور بنگال ہے، آبادی کے اعتبار سے ہرایک لاکھ پر دیکھیں تو قتل کے معاملہ میں جھارکھنڈ اور اغوا کے معاملہ میں دہلی سر فہرست ہے، جھارکھنڈ میںہر ایک لاکھ کی آبادی پر قتل کی شرح ۱ء ۴ فی صد اور دہلی میں ہر ایک لاکھ کی آبادی پر اغواکی شرح ۷ء ۲۶ فی صد رہی جو سبھی ریاستوں میں اغوا کی شرح سے بہت زیادہ ہے ۔
عصمت دری کے واقعات میں بھی اضافہ ہوا ہے، ۲۰۲۱ء میں روزانہ اوسطا چھیاسی (۸۶)معاملات عصمت دری کے آئے، جن کی تعداد اکتیس ہزار چھ سو ستہتر( ۳۱۶۷۷) ہے، جب کہ ۲۰۱۰ء میں یہ تعداد اٹھائیس ہزار چھیالیس (۲۸۰۴۶)  تھی، عصمت دری کے علاوہ خواتین کے ساتھ دوسرے جرائم کی تعداد چار لاکھ اٹھائیس ہزار دو سو اٹھہتر (۴۲۸۲۷۸)رہی، ،۲۰۲۰ء میں یہ تعداد تین لاکھ اکہتر ہزار پانچ سو تین (۳۷۱۵۰۳) تھی، خواتین کی عصمت دری کے معاملہ میں راجستھان سر فہرست ہے، اس کے بعد چنڈی گڈھ ، دہلی ، ہریانہ اور اروناچل پردیش کا نمبر آتا ہے، عورتوں کے خلاف جرائم کا اوسط ۸ئ۴؍ فی صد ہے۔
 جرائم کی دنیا میں سائبر کرائم کا بھی نام آتا ہے، آن لائن کا موں میں تیزی کی وجہ سے جرائم کی رفتار میں یہاں بھی پانچ فیصد کا اضافہ درج ہوا ہے، ۲۰۲۰ء میںپچاس ہزار پینتیس (۵۰۰۳۵) لوگ اس کے شکار ہوئے تھے، ۲۰۲۱ء میں باون ہزار نو سو چوہتر (۵۲۹۷۴) معاملے رکارڈ کیے گیے، ستر فی صد سے زیادہ معاملات تلنگانہ ، اتر پردیش ، کرناٹک مہاراشٹر اور آسام میں انجام دیے گیے، چارج شیٹ صرف ۸ئ۳۳ فی صد میں ہوئی یعنی صرف ایک تہائی معاملات کی ہی پولیس جانچ کر سکی، سائبر کرائم میں ۸ء ۶۰ فی صد معاملات دھوکہ دھری ، ۶ء ۸ ؍ فی صد معاملے جنسی ہراسانی اور ۴ء ۵ فی صد معاملات غنڈہ ٹیکس سے جڑے ہوئے تھے،اس معاملہ میں تفتیشی ایجنسیوں کی کار کردگی کا مطالعہ بھی دلچسپی سے خالی نہیں، صرف بہار کی بات کریں تو پولیس کے ذریعہ اس سال سات ماہ میں ایک لاکھ سنتاون ہزار سات سو پینتیس (۱۵۷۷۳۵)ملزمین کی گرفتاری عمل میں آئی، اگر پولیس اس کام کو اسی تیزی کے ساتھ کرتی رہی تو ۲۰۲۲ء کے آخر تک دو لاکھ ستر ہزار(۲۷۰۰۰۰) ملزمین کی گرفتاری عمل میں آسکتی ہے۔ ضرورت اس بات کی ہے نظم ونسق کو اور چاق وچوبند کیا جائے، تاکہ شہریوں کے تحفظ کو یقینی بنایاجا سکے۔

جمعرات, اکتوبر 06, 2022

لمحہ فکریہ ہمایوں اقبال ندوی، ارریہ ۹/ربیع الاول ۱۴۴۴ھ

لمحہ فکریہ 
ہمایوں اقبال ندوی، ارریہ 
۹/ربیع الاول ۱۴۴۴ھ
اردو دنیا نیوز ٧٢
ہنی سنگھ بنادیجئے،یہ جملہ ایک مسلم لڑکے نے حجام سے کہا اور کرسی پر بیٹھ گیا، نائی کے لئے یہ کوئی نئی بات نہیں تھی،وہ تو روزانہ سینکڑوں لوگوں کو ہنی سنگھ بنانے کا تجربہ رکھتا ہے،سننتے ہی شروع ہوگیا،سر کے تینوں جانب سے موصوف کےبال کاٹے گئے، اورسر کے اوپری حصے کے بال کاٹنے سے رہ گئے، اسی پرحجام کاکام پورا ہوا،اور وہ لڑکا ہنی سنگھ بن کر اپنے گھر کی طرف روانہ ہوگیا،
بظاہر یہ ایک معمولی سی بات ہے،کوئی نقصان سمجھ میں نہیں آرہا ہے،مگرغور کرنے پر ایک بڑا حادثہ معلوم ہوتا ہے ،چند منٹ کے اندر عبداللہ ہنی سنگھ بن رہا ہے،یہ دین وایمان کا بھاری نقصان  ہے،
وضع میں تم ہو نصارٰی تو تمدن میں ہنود 
یہ مسلماں ہیں!جنہیں دیکھ کےشرمائیں یہود
بال رکھنا بھی اسلام میں سنت ہے اور بال کٹوانا بھی سنت ہے،رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم بال رکھتے بھی تھے، اور کٹواتے بھی تھے،آپ صلی علیہ وسلم کے بال کبھی کان تک، کبھی کان کی لو تک اور کبھی کندھے تک بھی پہونچ جاتے، مگر کندھے سے نیچے نہیں ہوتے، آپ صلی اللہ علیہ وسلم جب اپنے بال کٹواتے تو ہرطرف سے برابر کٹواتے،یہ بال رکھنا سنت ہے اور اس طرح سے کٹوانا بھی سنت ہے، سر کے کچھ حصوں کے بال کٹوانا اور کچھ حصہ کا چھوڑ دینا یہ غیروں کا طریقہ ہے، یہ بات مذکورہ واقعہ سے ثابت ہوتی ہے کہ اس کا نام ہنی سنگھ ہوجاتا ہےجو غیروں کی مشابہت اختیار کرتا ہے، یہ ہمارے لئے ایک لمحہ فکریہ ہے۔
 آج یہ سب فیشن کے نام پر ہی نہیں ہورہا ہے بلکہ ایک خاص پلاننگ کا حصہ ہے، ہندوانہ رسوم ورواج کو بھی فیشن کے نام پر پروموٹ کیا جارہاہے،مسلم بچیاں پیار ومحبت کے جال میں پھنس کر ارتداد کا شکار ہورہی ہیں، تو وہیں فیشن کے نام پر مسلم بچے ہنی سنگھ بن رہے ہیں، بال ہی نہیں بلکہ اپنا حال بھی غیروں جیسا بنا رکھا ہے۔شہروں میں دیکھئے اور دھیان دیجئے کہ ہاف پینٹ پہنے ہوئے،اپنے ہاتھوں میں کڑے ڈالے یہ کون جارہا ہے؟،یہ مسلم نوجوان ہے،اورایک  صاحب ایمان کی اولاد ہے،مگر کہیں سے دیکھنے پر مسلمان نہیں نظر آتا ہے، ملک میں یہ کوشش بڑی تیزی کے ساتھ اس وقت ہورہی ہے کہ ایسے مسلمان ہوں اور مسلم جوان ہوں، جو اپنی شناخت اور اپنی تہذیب سے نا آشنا ہوں،اسی لئے بار بار یہ کہا جاتا ہے کہ ملک کا رہنے والا ہر آدمی ہندو ہے،اسی لئےہراس جگہ کےنام بدلنے کی کوشش ہورہی ہے جس سے اسلام اور مسلمان کی خوشبو آتی ہے، یکساں سول کوڈ کی آواز اسی لئےاٹھائی گئی ہے، آج خود کو اور اپنے بچوں کو سنت رسول کے سانچے میں ڈھالنے کی ضرورت ہے،زندگی کا کوئی شعبہ ایسا نہیں ہے جو اسلام میں تشنہ رہ گیا ہو،آقائے مدنی محمد صلی اللہ علیہ وسلم کی زندگی ہمارے لئے نمونہ ہے، اسے اپنی زندگی میں داخل کرنا ہی دراصل آپ سے محبت کا عملی اعلان ہےاور ماہ ربیع الاول کا پیغام بھی یہی ہے۔
       کی محمد سے وفا تونے توہم تیرے ہیں
       یہ جہاں چیز ہے کیا لوح وقلم تیرے ہیں 

ہمایوں اقبال ندوی، ارریہ 
۹/ربیع الاول ۱۴۴۴ھ

اردودنیانیوز۷۲

ایک تکبیر جو مکمل تقریر ہے!

ایک تکبیر جو مکمل تقریر ہے!                   Urduduniyanews72 آج ماہ ذی الحج کی نویں تاریخ ہے، فجر کی نماز کے بعد ایک عمل کا اض...