Powered By Blogger

بدھ, جولائی 28, 2021

سرلنکا کی حکومت ہے یا کوئی فیملی کمپنی

سری لنکا میں دو دہائیوں سے اقتدار راجا پکشے خاندان میں ہے۔ صدر اور وزیر اعظم سمیت کوئی نصف درجن اعلی عہدے اسی خاندان کے پاس ہیں۔ ایک میڈیا رپورٹ میں سری لنکا حکو مت کو 'ایک خاندان کے ذریعہ چلائی جانے والی کمپنی' بھی قرار دیا جا چکا ہے۔ راجا پکسے خاندان کے ایک اور فرد کو اس ماہ کے اوائل میں وزارت کا عہدہ دے د یا گیا۔ باسل را جا پکسے کو وزیر خزانہ بنایا گیا۔ وہ صدر گوٹبایا راجا پکسے کے تیسرے بھائی ہیں۔ ان کے دو بھائی پہلے سے ہی اقتدار میں اعلی عہدوں پر فائز ہیں۔

راجا پکسے خاندان کے نصف درجن افراد اقتدار میں

اس وقت راجا پکسے خاندان کے نصف درجن سے زیادہ افراد اعلی حکومتی عہدوں پر ہیں۔ 72 سالہ گوٹبایاراجاپکسے کے بڑے بھائی 75 سالہ مہندا راجا پکسے وزیر اعظم ہیں۔ ان سے بھی بڑے بھائی 78 سالہ چمل راجا پکسے وزیر داخلہ ہیں۔ قومی سلامتی اور ڈیزاسٹر مینجمنٹ کی وزارت بھی انہیں کے پاس ہے۔ چوتھے بھائی 70سالہ باسل راجا پکسے کو وزیر خزانہ بنایا گیا ہے۔

بھائیوں کے علاوہ بھتیجے بھی سری لنکا حکومت میں اعلی عہدوں پر ہیں۔ مہندا راجا پکسے کے بیٹے نمل راجا پکسے اسپورٹس اور نوجوانوں کے امور کے وزیر ہیں۔ ڈیجیٹل ٹیکنالوجی اور انٹرپرنیورشپ ڈیولپمنٹ کی وزارت بھی انہیں کے پاس ہے۔ چمل کے بیٹے شاشیندر راجا پکسے کو ایک منفرد قسم کی وزارت سونپی گئی ہے۔ اس وزارت کا نام ہے 'دھان اور اناج، آرگینک فوڈ، سبزیاں، پھل، مرچ، پیاز اور آلو، بیجوں کی پیداوار اور اعلی تکنیک والی زراعت کی وزارت۔'

دو عشروں سے اقتدار پر قابض

راجا پکسے خاندان گزشتہ دو عشروں سے سری لنکا میں اقتدار پر قابض ہے۔ اسے اتنی مقبولیت دلانے کا سہرا وزیر اعظم مہندا راجا پکسے کے سرجا تاہے۔ جنہوں نے سن 2009 میں تمل باغیوں ایل ٹی ٹی ای کا صفایا کرکے سری لنکا کی دہائیوں پرانی خانہ جنگی کو ختم کیا تھا۔ اس دوران ان کے بھائی گوٹبایا وزیر دفاع تھے اور ان پر انسانی حقوق کی خلاف ورزی کے کئی الزامات عائد کیے گئے تھے۔

سن 2015 تک مہندا راجا پکسے دو مرتبہ سری لنکا کے صدر رہے۔ انہوں نے آئین میں ترمیم کرکے تیسری مرتبہ بھی الیکشن میں حصہ لیا لیکن اپوزیشن اتحاد نے انہیں شکست دے دی۔ تاہم جنگی جرائم اور اقلیتوں کے معاملات کی بنیاد پر اقتدار میں آنے والی نئی حکومت کامیاب نہیں ہوسکی اور ایک بار پھر اقتدار راجا پکسے خاندان میں چلا گیا۔

اس پورے معاملے میں فیصلہ کن مرحلہ اس وقت آیا جب سال 2019 میں سری لنکا میں ایسٹر کے موقع پر بم دھماکے ہوئے۔ ان حملوں میں ڈھائی سو سے زیادہ افراد ہلاک ہوئے تھے۔ اس سے عوام کو قانون و انتظام کو سختی سے نافذ کرنے والی راجا پکسے خاندان کی ضرورت پھر محسوس ہوئی اور اس کے بعد ہونے والے عام انتخابات میں گوٹبایا بڑی آسانی سے صدر منتخب ہو گئے۔

مقبولیت کی وجہ

سری لنکا میں راجا پکسے خاندان کا کنٹرول اتنا زبردست ہے کہ ایک میڈیا رپورٹ میں سری لنکا حکومت کو 'ایک فیملی کے ذریعہ چلائی جانے والی کمپنی' قرار دیا گیا تھا۔

سیاسی تجزیہ کاروں کا تاہم کہنا ہے کہ ایک ہی خاندان کو اقتدار سونپنے کے پیچھے بعض دیگر وجوہات بھی کارفرما ہیں۔ دہلی یونیورسٹی میں پولیٹیکل سائنس شعبے میں اسسٹنٹ پروفیسر جس پرتاپ برار کہتے ہیں،"دراصل لوگ ملک کے لیے جدوجہد سے خود کو وابستہ کرنے کے بجائے اس شخص یا خاندان سے وابستہ کرتے ہیں جو جدوجہد کی قیادت کر رہا ہو۔ ایسا اس لیے ہوتا ہے کیونکہ عام طور پر لوگوں کا اعتماد ادارے کے بجائے فرد خاص پر ہوتا ہے جو سماج میں تقسیم کو ختم کرکے انہیں متحد کرنے کا کام کرتا ہے۔"

کولمبو میں سینٹر فار پالیسی الٹرنیٹیوز کے سینئر محقق بھوانی فونسیکا کا تاہم کہنا ہے کہ سری لنکا میں راجا پکسے خاندان کے اقتدار پر گرفت کی ایک بڑی وجہ ملکی اپوزیشن کا کمزور ہونا بھی ہے۔ ان کا کہنا تھا،"کمزور اپوزیشن کی وجہ سے انتظامیہ پر کسی طرح کا حقیقی کنٹرول نہیں ہے جس کی وجہ سے سری لنکا میں آئینی جمہوریت سخت مشکلات سے دوچار ہے۔"

راجا پکسے خاندان کی نکتہ چینی

دو عشروں سے اقتدار پر قابض رہنے والے راجا پکسے خاندان پر نکتہ چینی بھی ہوتی رہی ہے۔ حالیہ مہینوں میں مختلف مطالبات پر زور دینے کے لیے بڑے پیمانے پر مظاہرے ہوئے ہیں لیکن حکومت نے انہیں سختی سے کچل دیا اور دلیل دی کہ ان مظاہرین نے کووڈ ضابطوں کی خلاف ورزی کی تھی۔

اپوزیشن کا کہنا ہے کہ راجا پکسے خاندان کو یہ خوش فہمی ہے کہ وہ ملک کے تمام مسائل کو حل کرنے کی صلاحیت رکھتے ہیں۔ اپوزیشن لیڈر اور ماہر اقتصادیا ت ہرشا ڈی سلوا کا کہنا تھا،"راجا پکسے خاندان یہ سمجھتا ہے کہ مہارت اور صلاحیت صرف ان کے خاندان میں ہی موجود ہے۔ یعنی اگر ایک بھائی کوئی کام نہیں کرسکا تو دوسرا کرنے کی کوشش کرے گا اور اگر وہ بھی نا کام رہتا ہے تو تیسرا اسے کرلے گا۔"

انسانی حقوق کی تنظیمیں راجا پکسے خاندان میں اقتدار مرکوز رہنے کی نکتہ چینی کرتی رہی ہیں۔ ان کا کہنا ہے کہ ا س کی وجہ سے سری لنکا کی ترقی پیچھے چلی گئی ہے کیونکہ اس خاندان کے افراد کا کوئی احتساب نہیں کرتا۔"

معجون خاص

*السّلام علیکم ورحمتہ اللہ وبرکاتہ*

*معجون خاص:-*

*ثعلب مصری۔ 50 گرام* 
*مغز خیارین۔ 50 گرام* 
*مغز کدو۔ 50 گرام*
*مغز تربوز۔ 50 گرام*
*مغز خربوزہ۔ 50 گرام* 
*کنجد سیاہ۔ 50 گرام*
*مغز اخروٹ۔ 50 گرام* 
*مغز چلغوزہ۔ 50 گرام* 
*مغز بادام۔ 50 گرام*
*مغز پستہ۔ 50 گرام* 
*تخم پیاز۔ 50 گرام* 
*مصطگی۔ 20 گرام*
*خشخاش۔ 20 گرام* 
*زعفران۔ 10 گرام* 
*شہد خالص۔ 2 کلو*

*معروف طریقے سے معجون بنا لیں خوراک ۔1 چمچ صبح و شام نیم گرم دودھ سے*
 
*فوائد*

*تقویت گردہ و مثانہ کے لئے بے نظیر ہے* 
*دل و دماغ کی کمزوری دور کرتی ہے*
*سپرمز کی تعداد میں اضافہ کرتی ہے* 
*افزائش منی بکثرت کرتی ہے* 
*بدن کو فربہ اور چہرے کو نکھارتی ہے* 
*قوت باہ از حد پیدا کرتی ہے* 
*تھکن، سستی، کاہلی، ختم کرکے جسم میں نئی جان پیدا کرتی ہے* 
*اعادہ شباب و قوت مردمی میں بہت سریع الاثر ہے* 

*کسی بھی قسم کی طبی رہنمائی ومشورہ کے لئے رابطہ کریں حکیم عفان بجنوری سے فون کال پر رابطہ نمبر *8191867006*

*معجون خاص:-*

*السّلام علیکم ورحمتہ اللہ وبرکاتہ*

*معجون خاص:-*

*ثعلب مصری۔          50 گرام* 
*مغز خیارین۔           50 گرام* 
*مغز کدو۔              50 گرام*
*مغز تربوز۔             50 گرام*
*مغز خربوزہ۔           50 گرام* 
*کنجد سیاہ۔             50 گرام*
*مغز اخروٹ۔          50 گرام* 
*مغز چلغوزہ۔           50 گرام* 
*مغز بادام۔            50 گرام*
*مغز پستہ۔             50 گرام* 
*تخم پیاز۔              50 گرام* 
*مصطگی۔               20 گرام*
*خشخاش۔              20 گرام* 
*زعفران۔             10 گرام* 
*شہد خالص۔              2 کلو*

*معروف طریقے سے معجون بنا لیں خوراک ۔1 چمچ صبح و شام نیم گرم دودھ سے*
 
*فوائد*

*تقویت گردہ و مثانہ کے لئے بے نظیر ہے* 
*دل و دماغ کی کمزوری دور کرتی ہے*
*سپرمز کی تعداد میں اضافہ کرتی ہے* 
*افزائش منی بکثرت کرتی ہے* 
*بدن کو فربہ اور چہرے کو نکھارتی ہے* 
*قوت باہ از حد پیدا کرتی ہے* 
*تھکن، سستی، کاہلی، ختم کرکے جسم میں نئی جان پیدا کرتی ہے* 
*اعادہ شباب و قوت مردمی میں بہت سریع الاثر ہے* 

*کسی بھی قسم کی طبی رہنمائی ومشورہ کے لئے رابطہ کریں حکیم عفان بجنوری  سے فون کال پر رابطہ نمبر *8191867006*

(اردو اخبار دنیا) رابطہ نمبر (٧٢٧٥١٤٤٦٧٢حزب اللہ کے رکن پارلیمنٹ کی بیٹی کی شاہانہ شادی پرلبنانی عوام چراغ پا

(اردو اخبار دنیا) رابطہ نمبر (٧٢٧٥١٤٤٦٧٢حزب اللہ کے رکن پارلیمنٹ کی بیٹی کی شاہانہ شادی پرلبنانی عوام چراغ پا
 جولائی 28, 2021


ایک طرف لبنانی عوام بدترین معاشی بحران کا سامنا کر رہی ہے۔ بے روزگاری اور مہنگائی کے تھپیڑوں کا سامنا کرنے والے لبنانی عوام پر ایران نواز حزب اللہ کے رکن پارلیمنٹ کی بیٹی کی شاہانہ شادی اور اس پر پانی کی طرح پیسہ بہانے پر عوام میں شدید غم وغصہ پایا جا رہا ہے۔


 
لبنانی ملیشیا حزب اللہ یہ دعویٰ کرتی ہے کہ وہ عوام کے بنیادی حقوق کی فراہمی کے لیے کوشاں ہے مگر دوسری طرف حزب اللہ کے لیڈروں کا اپنا شاہانہ طرز زندگی ان دعووں کی نفی کرتا ہے۔حزب اللہ کے پارلیمانی بلاک کے سابق رکن نوار الساحلی نے اپنی بیٹی کی شادی میں پانی کی طرح پیسہ بہایا۔

شادی کی تقریبات کی جھلکیاں سوشل میڈیا پر وائرل ہونے پر عوام میں حزب اللہ کے خلاف شدید وغم غصے کا اظہار کیا جا رہا ہے۔


 
سوشل میڈیا پر شہریوں نے تنقید کرتے ہوئے کہا ہے کہ حزب اللہ کے لیڈر قوم کی لوٹی ہوئی دولت کو اپنے غیر ضروری مصارف میں بے دریغ خرچ کرتے ہیں۔

ناقدین کا کہنا ہے کہ حزب اللہ لیڈر کی بیٹی کی شادی میں ہونے والے اخراجات تنظیم کے عوام دوست دعووں کی نفی کرتے ہیں۔ ساحلی کی بیٹی کی شاہانہ شادی غربت سے دوچار لبنانی عوام کے خلاف کھلی اشتعال انگیزی ہے۔

سوشل میڈیا پر وائرل ہونے والی ویڈیو میں حزب کے رکن پارلیمنٹ کی بیٹی کو شادی کے موقعے پر بیش قیمت عروسی لباس میں دیکھا جا سکتا ہے۔ اس کے عروسی لباس کی قیمت ہزاروں ڈالر ہے جب کہ شادی کے موقعے پر مہنگے کھانے اور مشروبات سے مہمانوں کی تواضع کی گئی۔

دوسری طرف الساحلی نے سوشل میڈیا پر تنقید کا جواب دیتے ہوئے کہا ہےکہ اس کی بیٹی کی شادی میں تمام اخراجات بیٹی نے خود اٹھائے۔ ان کا کہنا تھا کہ مجھے اندازہ نہیں تھا کہ لبنانی عوام میری بیٹی کی شادی پر اس قدر ناراض ہوں گے۔

جہاں فوجی ہدف نہ تھا وہاں 62 فلسطینی ہلاک : ہیومن رائٹس واچ جولائی 28, 2021 انسانی حقوق کی بین الاقوامی تنظیم ہیومن رائٹس واچ نے کہا ہے کہ اسرائیل اور غزہ میں حکمران فلسطینی جماعت حماس دونوں مئی کی لڑائی کے دوان ’بظاہر‘ ’جنگی جرائم‘ کے مرتکب ہوئے۔ تنظیم نےعالمی سطح پر کی جانے والی تحقیقات کے حصے کے طور ان واقعات کی چھان بین پر زور دیا ہے۔خبر رساں ادارے اے ایف پی کے مطابق 11 روزہ لڑائی کے دوران غزہ میں حماس اور دوسرے مسلح فلسطینی گروہوں نے اسرائیل پر راکٹ داغے۔ جواب میں غزہ پر ہزاروں فضائی حملے کیے گئے۔ منگل کو جاری ہونے والی ایک رپورٹ میں ہیومن رائٹس واچ نے کہا ہے کہ اس نے ان تین اسرائیلی حملوں کی تحقیقات کی ہیں جن میں ’اس جگہ 62 فلسطینی ہلاک ہو گئے جہاں ارد گرد کوئی کو فوجی ہدف نہیں تھا۔‘ انسانی حقوق کی تنظیم کے مطابق رپورٹ کی تیاری میں غزہ میں مقیم فلسطینیوں کے انٹرویو کیے گئے جبکہ حملے کا نشانہ بننے والے مقامات اور تصاویر سے معلومات اکٹھی کی گئیں۔رپورٹ میں دس مئی کو بیت حنون،15 مئی کو الشاطی کے پناہ گزین کیمپ سمیت16 مئی کو غزہ شہر پر متعدد حملوں کا ذکر کیا گیا ہے جن پر تحقیقات میں توجہ دی جا رہی ہے۔ رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ جنگ کے دوران دوسرے اسرائیلی حملے بھی ممکنہ طور پر غیر قانونی تھے۔ انسانی حقوق کی تنظیم نے فلسطینی عسکریت پسندوں کی جانب سے ‘اندھا دھند’ کیے گئے راکٹ حملوں کا بھی نوٹس لیا ہے جن کے بارے میں ہیومین رائٹس واچ کا کہنا ہے کہ اس معاملے کو آئندہ رپورٹ میں زیر بحث لایا جائے گا۔ ہیومین رائٹس واچ کے مطابق اسرائیلی اور فلسطینی حملوں نے ’جنگی قوانین کی خلاف ورزی کی اور بظاہر جنگی جرائم دکھائی دیتے ہیں۔‘ عالمی عدالت انصاف میں پراسیکیوٹر نے مارچ میں اسرائیل کے زیر قبضہ علاقوں کی صورت حال کی مکمل تحقیقات کرنے کا اعلان کیا تھا۔ تحقیقات کا مرکزی نکتہ 2014 کی غزہ کی جنگ ہو گی لیکن اس میں2018 اور اس کے بعد ہونی والی فلسطینیوں کی ہلاکتوں کا بھی جائزہ لیا جائے گا۔ تاہم عالمی عدالت انصاف نے مئی میں کہا تھا کہ وہ اپنی تحقیقات کے حصے کے طور پر تازہ لڑائی کی بھی نگرانی کر رہی ہے۔ ہیومین رائٹس واچ کا کہنا ہے کہ ’اسرائیلی حکام کی جانب سے مبینہ جنگی جرائم کی سنجیدگی سے تحقیقات سے مسلسل انکار اوراسرائیلی آبادی پر فلسطینی فورسز کے حملوں نے عالمی عدالت انصاف کی تحقیقات کی اہمیت کو نمایاں کر دیا ہے۔‘ایک الگ بین الاقوامی تحقیقات میں اقوام متحدہ کی انسانی حقوق کونسل نے 27 مئی کو مئی کی لڑائی میں قانون کی خلاف ورزیوں کی عالمی سطح پر کھلی چھان بین کا فیصلہ کیا تھا۔ اسرائیلی فوج نے اس معاملے میں فوری طور پر کوئی جواب نہیں دیا۔ہیومن رائٹس واچ کی رپورٹ کے مطابق اسرائیلی فوج کا دعویٰ ہے کہ اس نے صرف فوجی اہداف کو نشانہ بنایا اور ان لوگوں کے نقصان کو کم رکھنےکی پوری کوشش کی جن کا لڑائی کے ساتھ کوئی تعلق نہیں تھا۔ اسرائیلی فوج کے مطابق جب ممکن ہوا اس نے فوجی اہداف پر موجود شہریوں کو پیشگی خبردار کیا۔اسرائیلی فوج متعدد حملوں کی تحقیقات کر رہی ہے تاکہ ان میں فوجی قوانین کی خلاف ورزی ہونے یا نہ ہونے کا تعین کیا جا سکے

(اردو اخبار دنیا) رابطہ نمبر (٧٢٧٥١٤٤٦٧٢جہاں فوجی ہدف نہ تھا وہاں 62 فلسطینی ہلاک : ہیومن رائٹس واچ
 جولائی 28, 2021


انسانی حقوق کی بین الاقوامی تنظیم ہیومن رائٹس واچ نے کہا ہے کہ اسرائیل اور غزہ میں حکمران فلسطینی جماعت حماس دونوں مئی کی لڑائی کے دوان ’بظاہر‘ ’جنگی جرائم‘ کے مرتکب ہوئے۔ تنظیم نےعالمی سطح پر کی جانے والی تحقیقات کے حصے کے طور ان واقعات کی چھان بین پر زور دیا ہے۔خبر رساں ادارے اے ایف پی کے مطابق 11 روزہ لڑائی کے دوران غزہ میں حماس اور دوسرے مسلح فلسطینی گروہوں نے اسرائیل پر راکٹ داغے۔ جواب میں غزہ پر ہزاروں فضائی حملے کیے گئے۔


 
منگل کو جاری ہونے والی ایک رپورٹ میں ہیومن رائٹس واچ نے کہا ہے کہ اس نے ان تین اسرائیلی حملوں کی تحقیقات کی ہیں جن میں ’اس جگہ 62 فلسطینی ہلاک ہو گئے جہاں ارد گرد کوئی کو فوجی ہدف نہیں تھا۔‘

انسانی حقوق کی تنظیم کے مطابق رپورٹ کی تیاری میں غزہ میں مقیم فلسطینیوں کے انٹرویو کیے گئے جبکہ حملے کا نشانہ بننے والے مقامات اور تصاویر سے معلومات اکٹھی کی گئیں۔رپورٹ میں دس مئی کو بیت حنون،15 مئی کو الشاطی کے پناہ گزین کیمپ سمیت16 مئی کو غزہ شہر پر متعدد حملوں کا ذکر کیا گیا ہے جن پر تحقیقات میں توجہ دی جا رہی ہے۔ رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ جنگ کے دوران دوسرے اسرائیلی حملے بھی ممکنہ طور پر غیر قانونی تھے۔


 
انسانی حقوق کی تنظیم نے فلسطینی عسکریت پسندوں کی جانب سے ‘اندھا دھند’ کیے گئے راکٹ حملوں کا بھی نوٹس لیا ہے جن کے بارے میں ہیومین رائٹس واچ کا کہنا ہے کہ اس معاملے کو آئندہ رپورٹ میں زیر بحث لایا جائے گا۔

ہیومین رائٹس واچ کے مطابق اسرائیلی اور فلسطینی حملوں نے ’جنگی قوانین کی خلاف ورزی کی اور بظاہر جنگی جرائم دکھائی دیتے ہیں۔‘

عالمی عدالت انصاف میں پراسیکیوٹر نے مارچ میں اسرائیل کے زیر قبضہ علاقوں کی صورت حال کی مکمل تحقیقات کرنے کا اعلان کیا تھا۔ تحقیقات کا مرکزی نکتہ 2014 کی غزہ کی جنگ ہو گی لیکن اس میں2018 اور اس کے بعد ہونی والی فلسطینیوں کی ہلاکتوں کا بھی جائزہ لیا جائے گا۔

تاہم عالمی عدالت انصاف نے مئی میں کہا تھا کہ وہ اپنی تحقیقات کے حصے کے طور پر تازہ لڑائی کی بھی نگرانی کر رہی ہے۔

ہیومین رائٹس واچ کا کہنا ہے کہ ’اسرائیلی حکام کی جانب سے مبینہ جنگی جرائم کی سنجیدگی سے تحقیقات سے مسلسل انکار اوراسرائیلی آبادی پر فلسطینی فورسز کے حملوں نے عالمی عدالت انصاف کی تحقیقات کی اہمیت کو نمایاں کر دیا ہے۔‘ایک الگ بین الاقوامی تحقیقات میں اقوام متحدہ کی انسانی حقوق کونسل نے 27 مئی کو مئی کی لڑائی میں قانون کی خلاف ورزیوں کی عالمی سطح پر کھلی چھان بین کا فیصلہ کیا تھا۔

اسرائیلی فوج نے اس معاملے میں فوری طور پر کوئی جواب نہیں دیا۔ہیومن رائٹس واچ کی رپورٹ کے مطابق اسرائیلی فوج کا دعویٰ ہے کہ اس نے صرف فوجی اہداف کو نشانہ بنایا اور ان لوگوں کے نقصان کو کم رکھنےکی پوری کوشش کی جن کا لڑائی کے ساتھ کوئی تعلق نہیں تھا۔ اسرائیلی فوج کے مطابق جب ممکن ہوا اس نے فوجی اہداف پر موجود شہریوں کو پیشگی خبردار کیا۔اسرائیلی فوج متعدد حملوں کی تحقیقات کر رہی ہے تاکہ ان میں فوجی قوانین کی خلاف ورزی ہونے یا نہ ہونے کا تعین کیا جا سکے

اردو اخبار دنیا

اردو اخبار دنیا)ضمیر بیگ قتل معاملے میں ملزم کو گرفتار کرنے پہنچی پولس پر حملہ کی کوشش‘جواب میں پولس کی فائرئنگ
 جولائی 28, 2021


ناندیڑ:27 جولائی(ورق تازہ نیوز) شہرناندیڑ کے دولہے شاہ رحمن نگر کے رہنے والے نوجوان آٹورکشہ ڈرائیور ضمیر بیگ کو معمولی بات پر نامعلوم افراد نے اتناشدیدزخمی کردیاتھاکہ انکی اسپتال میںدوران علاج موت ہوگئی تھی۔اس واقعہ کے بعد پولس نے کوئی مثبت کاروائی نہیں کی تھی اور معاملہ ٹھنڈے بستہ میںڈال دیاتھا لیکن جیسے ہی ونچت بہوجن اگھاڑی کے ریاستی ترجمان فاروق احمد نے معاملے کو اٹھایااور ایس پی سے ملاقات کرتے ہوئے ملزمین کی فی الفورگرفتاری کامطالبہ کیاتھااورایسا نہ کرنے پر شدید احتجاج کاانتباہ بھی دیا تھا اس کے علاوہ کانگریس قائد اشوک راو چوہان کے علاوہ مقامی کارپوریٹرس نے بھی ایس پی سے موثر نمائندگی کی جبکہ ایم آئی ایم نے بھی میمورنڈم دیاتھا۔


 
واضح ہوکہ شہر کے جےجا ماتا ہاسپٹل کے قرےب بتارےخ 6جولائی 2021ءکی رات شہر کے کھڑکپورہ علاقہ کے اےک غرےب رکشہ چلانے والے شخص پر صرف 100روپئے کےلئے جان لےوا حملہ کےا گےا۔اس حملہ مےں غرےب رکشہ چلانے والا ضمےر بےگ شدےد زخمی ہوا۔ اس زخمی شخص کو ہاسپٹل مےں زےر علاج کےلئے داخل کےا گےا لےکن دوران علاج کے درمےان مےں ہی زخموں کی تاب نہ لاتے ہوئے ضمےر بےگ کا انتقال ہوگےا۔ اس معاملے مےں وزےر آباد پولےس اسٹےشن مےں تعزےرات ہند کے تحت 307,302,34کے تحت مقدمہ درج کےا گےا۔ان قاتلوں کو وزےر آباد پولےس افسران پچھلے 15دنوں سے تلاش مےں مصروف تھے۔قتل کی واردات انجام دےتے وقت ےہ ملزمےن سی سی ٹی وی کےمروں مےں بھی صاف طور پر نظر آرہے تھے۔

سی سی ٹی وی اور خفےہ طور پر ملی اطلاعات کی بناءپر قتل معاملے مےں ملوث چند ملزمےن کی نشاندہی کی گئی تھی۔ایس پی پرمود کمار شیوالے کی ہدایت پر ملزمین کی تلاش کےلئے دستے تشکیل دئےے گئے تھے جس نے آج منگل کو صبح شہر کے سکھوجی نگر میں ایک مکان پرچھاپہ مارا ۔اس وقت سونوراجندرسنگھ چوہان ساکن بھگت سنگھ روڈ ناندیڑ خنجر کی دھاک بتاکر وہاں سے فرار ہوگیا جبکہ ایک نابالغ لڑکا پولس کی گرفت میں آگیا ۔لیکن پولس نے فرار ہونے والے سونوسنگھ کا تعاقب کیااس دوران وہ ایک موٹرسائیکل پر اپنے تین ساتھیوں کے ہمراہ مال ٹیکڑی کی سمت فرار ہوگیا ۔


 

چلتی موٹرسائیکل پربھی ملزم نے تلواراورخنجر نکال کرپولس کو جان سے مارنے کی دھمکیاںدے رہاتھا۔ اسلئے پولس سپاہی وینکٹ گنلوار نے اپنے پاس موجود ریوالور سے ملزمین کی سمت میں فائرئنگ کردی ۔ اسلئے بائیک پرسوار تین افراد نے سونو سنگھ کوگاڑی سے نیچے پھینک دیااورفرار ہوگئے ۔ ایسی اطلاع ہے کہ بایک سوار ایک ملزم کے پاوں میںگولی لگی ہے۔ اس طرح پولس نے فلمی اسٹائل میں سونوسنگھ کو گرفتار کرلیا ۔اس واقعہ کی اطلاع ملتے ہی ایڈیشنل ایس پی نلیش مورے کے علاوہ دیگر افسران بھی جائے واردات پر پہنچ گئے ۔

اردو اخبار دنیا

خیبر پختونخوا: سگی بہن کو زنجیروں سے باندھ کر کمرے میں بند رکھنے کے الزام میں تین بھائی گرفتار
 جولائی 28, 2021

405
Shares

’طلاق کے بعد سابق شوہر سے عدالت کے ذریعے بچوں کا خرچہ مانگنا میرا جرم بن گیا، بھائیوں نے مل کر میرے بچے سابق شوہر کے حوالے کر دیے اور مجھے زنجیروں سے باندھ دیا۔‘


 
یہ الفاظ ہیں اس خاتون کے جس کے بارے میں پولیس کا کہنا ہے کہ مبینہ طور پر اس کے اپنے بھائیوں نے تقریباً دس ماہ سے اپنی سگی بہن کے گلے اور پاؤں میں زنجیریں ڈال کر اسے قید کر رکھا تھا تاکہ خاتون عدالت جا کر سابق شوہر سے بچوں کے خرچہ لینے کے مقدمے کی پیروی نہ کر سکے۔

خیبر پختونخوا کے ضلع صوابی میں پولیس کو اطلاع ملی تھی کہ ایک مکان میں خاتون کو ایک لمبی زنجیر سے باندھ کر قید رکھا گیا ہے۔
صوابی پولیس تھانے کے ایس ایچ او عجب خان نے بی بی سی کو بتایا کہ اطلاع دینے والے شخص نے اپنا نام صیغہ راز میں رکھنے کی درخواست کی ہے۔
انھوں نے بتایا کہ اس خاتون کو مبینہ طور پر اپنے ہی سگے چار بھائیوں نے لگ بھگ 18 فٹ لمبی زنجیر سے باندھ رکھا تھا۔ زنجیر خاتون کے پاؤں اور گلے میں باندھی گئی تھی۔ جس کمرے میں خاتون کو قید کیا گیا تھا وہاں پنکھا بھی نہیں تھا اور کمرے کو بھی تالا لگایا گیا تھا تاکہ خاتون کمرے سے باہر نہ نکل سکے۔ پولیس کے مطابق خاتون کی عمر 35 سے 40 سال کے درمیان ہے۔
پولیس افسر نے بتایا کہ خاتون نے اپنے چاروں بھائیوں کے نام بتائے ہیں جن میں سے تین کو گرفتار کر لیا گیا ہے۔
پولیس کی جانب سے بنائی گئی ویڈیو میں کیا ہے؟
ایس ایچ او عجب خان نے بتایا کہ انھیں جب اطلاع ملی تو وہ لیڈی پولیس اور دیگر نفری کے ہمراہ موقع پر پہنچے اور ساری قانونی کارروائی مکمل کی۔
پولیس نے موقع پر جا کر ویڈیو بھی بنائی ہے جس میں ایک کمرہ دکھائی دیتا ہے جسے باہر سے تالا لگا ہوا ہے اور پولیس کھڑکی سے خاتون سے بات کرتی ہے اور ان سے معلومات حاصل کرنے کی کوشش کرتی ہے۔
اس دوران پولیس کی جانب سے بھائیوں کے گھر سے چابی لانے کا کہا جاتا ہے لیکن پولیس کے مطابق بھائی موقع سے فرار ہو گئے، جس کے بعد تالا توڑ کر خاتون کو بازیاب کرایا گیا۔


 
پولیس کے مطابق کمرے کے اندر پنکھا نہیں تھا، ایک سلائی مشین، ایک جائے نماز اور ایک چارپائی تھی جبکہ خاتون کے گلے میں ڈالی گئی زنجیر کو دو بڑے بڑے تالے لگے تھے اور زنجیر پیر سے لپٹی ہوئی تھی۔
خاتون کا بیان
خاتون نے پولیس کو اپنے بیان میں بتایا ہے کہ اب سے تیرہ سال پہلے اس کی شادی ہوئی تھی اور اس دوران اس کے دو بچے پیدا ہوئے۔ ان میں سے ایک بیٹی ہے جس کی عمر دس سال ہے اور بیٹے کی عمر آٹھ سال ہے۔
اس دوران شوہر کے ساتھ گھریلو ناچاکی پیدا ہوئی جس کے بعد ایک بھائی نے ایک مکان ’مجھے دیا جہاں میں رہنے لگی۔ اس ناچاکی کے دوران اپریل 2016 میں شوہر نے مجھے طلاق دے دی۔ میں نے بچوں کے اخراجات پورے کرنے کے لیے صوابی کی فیملی کورٹ میں سابق شوہر کے خلاف دعویٰ دائر کر دیا۔‘
پولیس نے بتایا کہ خاتون کے مطابق جب وہ عدالت جاتی تو اس کے بھائیوں کو یہ ناگوار گزرتا تھا۔
خاتون نے الزام لگایا ہے کہ ’میرے بھائی میرے باہر گھومنے پر ناراض تھے اس لیے کوئی دس ماہ پہلے انھوں نے مجھے ایک بھائی کے خالی گھر میں زنجیروں کے ساتھ باندھ دیا اور مجھے مارنے کی دھمکیاں بھی دیتے رہے۔‘
پولیس نے بتایا کہ خاتون کو جب رہا کرایا گیا تو انھوں نے بتایا کہ عدالت میں جب مقدمہ کر دیا گیا تھا تو بھائیوں نے مبینہ طور پر سابق شوہر کے ساتھ رابطے کیے اور بچے اس کے حوالے کر کے یہ یقین دلایا تھا کہ ان کی بہن اب عدالت نہیں جائے گی۔
پولیس کو یہ بھی اطلاع دی گئی ہے کہ اس وقت ان لوگوں نے مبینہ طور پر مل کر یا جرگے کی شکل میں ہی یہ فیصلہ کیا تھا۔

بھائیوں کا موقف
صوابی پولیس تھانے کے ایس ایچ او عجب خان نے بتایا کہ ان کے بھائیوں کا دعویٰ تھا کہ ان کی بہن ذہنی مریضہ ہے اور اس کے تحفظ کے لیے انھوں نے اسے گھر میں رکھا تھا جس پر پولیس نے کہا کہ خاتون تو بظاہر ذہنی طور پر بیمار نہیں لگتی۔ پولیس نے جب بھائیوں سے اس حوالے سے میڈیکل ریکارڈ طالب کیا کہ بتائیں کہ کس ڈاکٹر سے اس کا علاج کرایا جا رہا تھا، تو پولیس کے مطابق بھائیوں نے اپنا موقف تبدیل کر دیا۔

پولیس نے خاتون کو عدالت میں پیش کیا جہاں عدالت نے ان سے پوچھا کہ اب وہ کہاں جانا چاہتی ہیں جس پر خاتون نے کہا کہ ان کا کوئی نہیں ہے اس لیے انھیں دارالامان بھیج دیا جائے جس پر عدالت نے انھیں دارالامان بھیجنے کے احکامات جاری کر دیے ہیں۔

اردودنیانیوز۷۲

ایک تکبیر جو مکمل تقریر ہے!

ایک تکبیر جو مکمل تقریر ہے!                   Urduduniyanews72 آج ماہ ذی الحج کی نویں تاریخ ہے، فجر کی نماز کے بعد ایک عمل کا اض...