Powered By Blogger

ہفتہ, جولائی 31, 2021

شلپا شیٹی کا 29 میڈیا ہاؤسز و شخصیات کیخلاف ہتک عزت کا دعویٰ

  • 0
    Shares

(اردو اخبار دنیا)بالی ووڈ اسٹار شلپا شیٹی اپنے شوہر راج کندرا کی فحش فلمیں بنانے کے کیس میں ان کا نام لینے پر 29 میڈیا شخصیات و ہاؤسز کو عدالت لے گئیں۔میڈیا رپورٹس کے مطابق شلپا شیٹی ان افراد و میڈیا ہاؤسز کے خلاف بمبئی ہائی کورٹ میں ہتک عزت کا کیس دائر کردیا۔اپنی درخواست میں شلپا شیٹی نے موقف اختیار کیا کہ ان میڈیا ہاؤسز اور شخصیات کی جانب سے فحش فلموں سے متعلق کیس میں ان کا نام بار بار لیا جاتا رہا جس سے ان کی ساکھ خراب ہوئی ہے۔

 

شلپا نے ان شخصیات و اداروں کے خلاف 25 کروڑ بھارتی روپے ہرجانے کا دعویٰ دائر کیا اور ان سے معافی مانگنے کا بھی مطالبہ کیا۔ایک ویب سائٹ کے مطابق جن اداروں کے خلاف شلپا نے یہ کیس دائر کیا ہے اس میں انڈیا ایکسپریس، انڈیا ٹی وی، فری پریس جرنلزم، این ڈی ٹی وی، فیس بک، انسٹاگرام اور دیگر شامل ہیں۔رپورٹس کے مطابق فیس بک انسٹاگرام اور یوٹیوب جیسے اداروں کو صرف یہ ہدایات کی جاسکتی ہیں کہ وہ یہ ہتک آمیز مواد اپنے پلیٹ فارم سے ہٹوادیں۔

ناندیڑ:دیگلورناکہ علاقہ میں غیر قانونی پلاٹنگ بشمول تین خواتین بارہ افراد کے خلاف مقدمہ درج

ناندیڑ:30 جولائی(اردو اخبار دنیا)این اے لے آوٹ کے بغیر زمین میں سڑکیں بنانے اور پلاٹنگ کرنے والوں کے خلاف میونسپل کارپوریشن نے زبردست مہم شروع کردی ہے۔ اس ضمن میں اتوارہ پولس اسٹیشن میںبارہ زمین مالکان کے خلاف مقدمہ درج کیاگیا ہے۔جس میںتین خواتین بھی شامل ہے۔دیگلور ناکہ کے حیدرباغ اسپتال تامال ٹیکڑی فلائی اووربریج کی شمال کی جانب میں یہ پلاٹنگ کی گئی ہے۔

تفصیلات کے مطابق گٹ نمبر156/2میں زمین مالک و قبضہ دار اکشت دنیش پریم چندنانی‘اندرجیت مرلی دھر پریم چندنانی ]‘اشوک رمیش چندر شاہ ‘ غفار چاول والا ‘عبدالمقیت عبدالغفار چاول والا ‘عبدالقیوم عبدالغفار چاول والا‘شیخ سہیل احمد عبدالغفار چاول والا ان سات افراد نے غیر قانونی طور پر پلاٹنگ کی اور اس میں سڑکیں بناڈالی۔اس بات کاانکشاف ہونے پر میونسپل کارپوریشن کے زون نمبر 5اتوارہ کی جانب سے 26 اپریل 2021ءکو پنچنامہ کیاگیاتھا ۔اور پھر 25 مئی 2021 کو مہاراشٹر شہری ترقیات ایکٹ 1953 کے تحت نوٹس بھی جاری کی گئی۔

اس نوٹس کے بعد کوئی جواب ان افراد نے نہیںد یااور پلاٹنگ برقرار تھی ۔اس کے علاوہ گٹ نمبر156/1 میں مالک وقبضہ دار زیتون بی محمدیوسف‘عطیہ سلطانہ یوسف ‘ممتاز بیگم سلیم خان اور محمد شاہد و محمد شہباز محمد یوسف کی جانب سے زیتون بی محمدیوسف نے غیر قانونی پلاٹنگ و لے آوٹ تیار کرکے اسکی فروخت شروع کردی ۔ ان دونوں معاملات میں اتوارہ زونل دفتر نے اتوارہ پولس اسٹیشن میں شکایت درج کروائی اورمقدمہ درج کیاگیا۔

برہمن لڑکی سے شادی پر دلت نوجوان کا قتل: ’ اس نے میری کوکھ پر کالک پوت دی اور خاندان کو برباد کر دیا‘

(اردو اخبار دنیا)برہمن لڑکی سے شادی کرنے والے دلت نوجوان انیش کمار چودھری کو 24 جولائی کو قتل کر دیا گیا تھا۔ انکے گھر والوں کا الزام ہے کہ اس قتل کے پیچھے انیش کے سسرال والوں کا ہاتھ ہے۔اُن کا کہنا ہے کہ انیش کی بیوی دیپتی مشرا کے گھر والے اس شادی سے خوش نہیں تھے۔ دوسری طرف دیپتی کی والدہ کا کہنا ہے کہ انیش کے قتل میں ان کے گھر والوں کا ہاتھ نہیں ہے۔انیش کے قتل کے معاملے میں 17 افراد کو ملزم بنایا گیا ہے اور ان میں سے چار کو مقامی پولیس نے گرفتار کر لیا ہے۔

 

انیش اور دیپتی نے پنڈت دین دیال اپادھیائے یونیورسٹی، گورکھپور سے ایک ساتھ اپنی تعلیم مکمل کی تھی حالانکہ دونوں کے مضامین مختلف تھے۔انیش نے قدیمی تاریخ میں ایم اے کیا تھا جبکہ دیپتی نے عمرانیات میں ایم اے کیا تھا۔ انیش اور دیپتی کو کیمپس میں گرام پنچایت آفسر کے عہدے کے لیے منتخب کیا گیا تھا۔دیپتی کا کہنا ہے کہ یہ عہدہ ملنے کے بعد انیش کے ساتھ ان کی پہلی ملاقات نو فروری 2017 کو گورکھپور کے وکاس بھون میں ہوئی تھی۔اسی عہدے پر منتخب ہونے کے بعد یونیورسٹی کیمپس سے شروع ہونے والی ملاقاتوں کا سلسلہ شروع ہوا اور ایک ساتھ ٹریننگ کے دوران دونوں اور قریب آگئے۔

 

دیپتی کا کہنا ہے اس رشتے کے بارے میں معلوم ہوتے ہی ان کے گھر والے انھیں پریشان کرنے لگے۔’اس کے بعد ہم نے شادی کرنے کا فیصلہ کیا۔ میں نے شادی کرنے کا فیصلہ اس لیے کیا کیونکہ مجھے لگا کہ ایک بار میری شادی ہوجائے گی تو اس کے بعد میرے گھر والے کہیں اور میری شادی نہیں کرسکیں گے۔‘وہ بتاتی ہیں کہ انکے دوست اور حلقے میں ہر ذات اور مذہب کے لوگ تھے اور وہ ذات پات پر یقین نہیں رکھتیں۔دیپتی کے والدین اس شادی کے لیے راضی نہیں تھےانیش اور دیپتی نے عدالت میں اپنی شادی کا اندراج کرایا۔ شادی کے کاغذات کے مطابق دونوں کی شادی 12 مئی 2019 کو گورکھپور میں ہوئی۔ ان کی شادی کو نو دسمبر 2019 کو عدالت نے تسلیم کیا تھا۔

 

دیپتی کا کہنا ہے ‘ہم دونوں بالغ تھے اور ملازمت پیشہ تھے اور ہمیں لگتا تھا کہ ہمارے گھر والے اس شادی کی مخالفت نہیں کریں گے اور اگر ایسا ہوتا بھی ہے تو ہم ان کو راضی کرلیں گے۔ میں نے اپنے گھر والوں کو بھی بہت سمجھانے کی کوشش کی۔ لیکن وہ راضی نہیں ہوئے’۔وہ کہتی ہیں ‘انیش کے ساتھ شادی کے بارے میں معلوم ہونے کے بعد میرے گھر والوں نے مجھ پر ذہنی تشدد کرنا شروع کیا۔’کبھی باپ بیمار پڑتا تھا تو کبھی ماں۔ والد کہا کرتے تھے مجھے دل کا دورہ پڑ جائے گا اور میں مر جاؤں گا۔ اور جب میں نہیں مانتی تھی تو میرے گھر والے انیش کو جان سے مارنے کی دھمکیاں دیتے تھے۔ انیش کی حفاظت کے لیے مجھے کئی بار اپنے گھر والوں کی بات ماننی پڑتی تھی کیونکہ میں انیش کو ہر قیمت پر بچانا چاہتی تھی۔‘دیپتی ضلع گورکھپور کے دھرمیسن گاؤں کے رہائشی نِلن کمار مشرا کی بیٹی ہیں۔ دیپتی چار بہن بھائیوں میں سب سے چھوٹی ہیں۔ انکی دو بہنیں اور ایک بھائی بھی شادی شدہ ہیں۔ انکا بھائی اتر پردیش پولیس میں ہے۔

اس سوال کے جواب میں کہ اتنے بڑے گھرانے میں کسی نے بھی ان کی حمایت نہیں کی ، دیپتی کا کہنا تھا ‘نہیں ، انکے گھر والوں میں سے کسی نے بھی ان کی حمایت نہیں کی’۔

انیش کے خلاف مقدمہ

دیپتی کے والد نلِن نے کئی سال دبئی میں کام کیا۔ وہ اگست 2016 سے اپنے گاؤں کے قریب ریڈی میڈ گارمنٹس کی دکان چلا رہے ہیں۔ ان کے والد نے انیش کے خلاف مقدمہ درج کیا تھا جس میں انکے خلاف ریپ جیسے بہت سے الزامات لگائے گئے تھے۔دیپتی نے بتایا کہ اس معاملے میں انھوں نے گھر والوں کے دباؤ میں انیش کے خلاف بیان دیا کیونکہ وہ انیش کو جان سے مارنے کی دھمکیاں دے رہے تھے۔وہ کہتی ہیں انکے والد ، چچا اور کزن ہر جگہ ان پر نظر رکھتے تھے۔ یہاں تک کہ جب وہ دفتر جاتیں تب بھی لوگ ان کے ساتھ جاتے تھے۔ بعض اوقات چاچا انکے والد کی لائسنس شدہ رائفل لے کر انکے ساتھ جاتے تھے۔

دیپتی بتاتی ہیں کہ جب انیش کے جیل جانے کی بات آئی تو وہ 20 فروری کو انکے ساتھ رہنے چلی گئیں۔اس کے بعد انکے والد نے پولیس اسٹیشن میں انیش کے خلاف دیپتی کے اغوا کا مقدمہ درج کیا۔ اس پر دیپتی نے سوشل میڈیا پر ایک ویڈیو جاری کرتے ہوئے بتایا کہ انھیں اغوا نہیں کیا گیا ہے اور وہ خود اپنی مرضی سے انیش کے ساتھ رہ رہی ہے اور دونوں نے شادی کرلی ہے۔انیش کے گھر والوں نے 28 مئی کو گورکھپور کے مہادیو جھارکھنڈی مندر میں ان دونوں کی شادی کروا دی تھی۔ اسی دن گورکھپور کے اونتیکا ہوٹل میں انھوں نے عشائیہ بھی منعقد کیا۔ دونوں پروگراموں میں صرف انیش کے گھر والوں اور انھی کے رشتے داروں نے شرکت کی۔

 

دیپتی کا کہنا ہے کہ اس کے بعد انیش بھی تھوڑے لاپرواہ ہوگئے تھے۔ وہ سوچتے تھے کہ یہ ان کا اپنا علاقہ ہے اس لیے یہاں کوئی خطرہ نہیں ہے لیکن یہ غفلت بھاری پڑی۔انیش کا خاندان گورکھپور کے انولی ڈوبولی گاؤں میں رہتا ہے۔ یہ دلتوں اور پسماندہ افراد کی آبادی والا گاؤں ہے۔ انیش کے بڑے بھائی انیل چودھری 10 سال تک اس گاؤں کے پردھان رہے ہیں۔ 2015 میں پردھان کا عہدہ پسماندہ ذات سے تعلق رکھنے والی خواتین کے لیے مخصوص کر دیا گیا تھا۔پھر انل نے اپنی بیوی گیتا دیوی کو الیکشن میں کھڑا کیا اور وہ بھی جیت گئیں۔انیش کا کنبہ خوشحال ہے۔ انکے والد اور چچا بینکاک اور سنگاپور جیسے شہروں میں رہتے اور کام کرتے تھے۔ لیکن انیش سرکاری ملازمت کرنے والا اپنے خاندان کا پہلا رکن تھا۔جب انیل سے پوچھا گیا کہ انھیں اس رشتے کے بارے میں پتہ چلا تو انکا کیا رد عمل تھا۔ انکا کہنا تھا کہ ایک دن انھیں دیپتی نے بلایا تھا اور کہا تھا کہ وہ اپنے گھر والوں کو راضی کر لینگی۔

 

انیل کہتے ہیں ‘میں نے کئی بار دیپتی کے گھر والوں سے مل کر اس رشتے کو تسلیم کرنے کی درخواست کی تھی لیکن وہ راضی نہیں ہوئے اس کے برعکس وہ لوگ میرے گھر آئے اور مجھے دھمکیاں دینا شروع کردیں۔ان لوگوں نے 24 جولائی کو میرے بھائی کو کاٹ کر مار ڈالا۔انیل نے حکومت سے اپنے خاندان اور دیپتی کو تحفظ فراہم کرنے ، اس معاملے کےملزمان کے خلاف سخت کارروائی کرنے اور انکے خاندان کے ایک رکن کو مالی مدد اور سرکاری ملازمت فراہم کرنے کا مطالبہ کیا ہے ۔ان کے گھر پر پولیس کی ایک بھاری نفری تعینات کردی گئی ہے لیکن باقی مطالبات کے بارے میں اٹھائے گئے اقدام کے بارے میں ابھی تک کچھ معلوم نہیں ہو سکا۔

واقعہ کے دن کیا ہوا ؟

واقعے کے دن انیش اپنے چچا اور گرام وکاس کے اہلکار دیوی دیال کے ساتھ کسی کام کے لیے باہر گئے تھے۔دونوں گوپال پور بازار میں واقع ہارڈ ویئر شاپ پنکج ٹریڈرز میں کسی کام کے لیے گئے تھے۔ وہاں سے روانہ ہونے کے بعد ہی یہ واردات ہوئی۔اس میں دیوی دیال بھی زخمی ہوگئے تھے۔وہ میڈیکل کالج گورکھپور میں زیر علاج ہیں۔ انکے سینے میں تیز دھار والے ہتھیار کا زخم ہے ایک زخم ہے۔دیوی دیال نے بتایا کہ انیش دکان سے نکلنے کے بعد فون پر بات کرتے ہوئے آگے بڑھ رہے تھے۔ اسی دوران چہرے پر نقاب پہنے چار افراد نے ان پر دھاری دار ہتھیاروں سے حملہ کیا۔جب وہ ان کو بچانے کے لیے آگے آئے تو ان پر بھی حملہ ہوا جس کے بعد وہ بیہوش ہو گئے۔ کچھ سیکنڈ کے بعد ہوش میں آنے کے بعد جب وہ کھڑے ہونے لگے تو حملہ آوروں نے ایک بار پھر ان پر وار کیا۔ تب تک کچھ لوگ بھی وہاں جمع ہوگئے تھے۔ یہ دیکھ کر حملہ آور فرار ہوگئے اور اپنا ایک ہتھیار بھی چھوڑ گئے۔‘

ان کے مطابق وہ یہ نہیں دیکھ پائے کہ حملہ آور کسی سمت سے آئے تھے اور وہ کس سمت میں فرار ہوگئے تھے۔

معاملے کی سنجیدگی کو مدنظر رکھتے ہوئے میڈیکل کالج میں دیوی دیال کو سکیورٹی فراہم کی گئی ہے لیکن انکے اہل خانہ خوش نہیں ہیں کیونکہ پولیس اہلکار مسلح نہیں ہیں اور دیوی دیال کو دوسرے مریضوں کے ساتھ وارڈ میں رکھا گیا ہے۔

ان کا کہنا ہے کہ دیوی دیال اس معاملے میں واحد چشم دید گواہ ہیں اور انتظامیہ کے اس رویے سے ان کی زندگی خطرے میں پڑ سکتی ہے۔

دیوی دیال کا کہنا تھا کہ وہ اپنی ساری زندگی پچھتائیں گے کہ وہ اپنے بھتیجے کی جان نہیں بچا سکے۔

گوپال پور بازار میں جہاں انیش کا قتل ہوا تھا جب وہاں ہم نے لوگوں سے واقعے کے بارے میں جاننے کی کوشش کی تو کوئی عینی شاہد نہیں ملا اور کوئی بھی بات کرنے کو تیار نہیں تھا لیکن جہاں انیش کا خون گر ا تھا وہاں اس واقعے کے واردات کے پانچ دن بعد بھی مکھیاں بھنبھنا رہی تھیں۔

اس معاملے میں گولا تھانہ پولیس نے انیل چوہدری کی شکایت پر 17 نامزد اور چار نامعلوم افراد کے خلاف مقدمہ درج کیا ہے۔ آئی پی سی کے سیکشن 302 ، 307 ، 506 اور 120-بی ایس سی-ایس ٹی ایکٹ کے سیکشن 3 (2) (وی) کو بھی ایف آئی آر میں شامل کیا گیا ہے۔

ایف آئی آر میں دیپتی کے والد نِلن مشرا اور بھائی ابھینو مشرا کے علاوہ منی کانت ، ونئے مشرا ، اپیندر ، اجے مشرا ، انوپم مشرا ، پریانکر ، اتولیہ ، پریانشو ، راجیش ، راکیش ، تریوگی نارائن ، سنجیو اور چار نامعلوم افراد کے نام ہیں شامل ہیں۔

اس معاملے کی جانچ گولا تھانے کے پولیس آفیسر (سی او) انجنی کمار پانڈے کررہے ہیں۔ انھوں نے بی بی سی کو بتایا ‘چار افراد کو گرفتار کرکے جیل بھیج دیا گیا ہے اور دیگر کو جلد ہی گرفتار کرلیا جائے گا۔انکا کہنا تھا کہ ’ایسا لگتا ہے کہ یہ واردات کرائے کے غنڈوں سے نہیں کروائی گئی ہے بلکہ ایسا ظاہر ہوتا ہے یہ جان پہچان کے لوگوں نے کیا ہے’۔

جب ان سے پوچھا گیا کہ کیا قتل کی وجوہات میں کوئی دوسرا پہلو سامنے آیا ہے تو انجنی کمار پانڈے نے کہا ‘اب تک کوئی اور وجہ سامنے نہیں آئی ہے۔

پولیس نے اس معاملے میں مانی کانت مشرا ، دیپتی کے تایا، ویویک تیواری ، ابھیشیک تیواری اور سنی سنگھ کو گرفتار کیا ہے۔

اس معاملے میں لگائے جانے والے الزامات پر دیپتی کی والدہ جانکی مشرا کا کہنا ہے کہ انکے گھر والوں کا اس معاملے سے کوئی لینا دینا نہیں ہے اور انکے گھر والوں اور رشتہ داروں کو اس کیس میں زبردستی ملوث کیا جارہا ہے۔

انھوں نے بتایا کہ ہفتے کے روز انھوں اپنے شوہر کو کھانے کا ٹفن دیا تھا اور وہ اپنی دکان پر چلے گئے تھے لیکن رات بارہ ایک بجے کے بعد انیش کے قتل کی اطلاع ملنے پر انکے شوہر اور دیگر رشتہ دار انڈر گراؤنڈ ہو گئے تھے۔

جانکی مشرا کا کہنا ہے کہ منی کانت مشرا ، جنھیں اس معاملے میں ملزم بنایا گیا تھا وہ پولیس کے سامنے پیش ہو گئے ہیں۔

انکے شوہر بھی گورکھپور گئے ہیں تاکہ وہ پولیس کے سامنے پیش ہوں اور وہ جلد ہی پولیس کے سامنے حاضر ہوجائیں گے۔

دیپتی کی والدہ بتاتی ہیں کہ دیگر رشتہ داروں کی بے گناہی ثابت کرنے کے لیے پولیس کے سامنے ثبوت پیش کیے جائیں گے۔

دیپتی کی دلت لڑکے سے شادی کے سوال پر ان کی والدہ کا کہنا ہے ‘ایسی لڑکیوں کو تعلیم دینا تو دور کی بات جنم دینا بھی بیکار ہے۔ اس نے میری کوکھ پر کالک پوت دی ہے اور پورے خاندان اور رشتہ داروں کو بدنام اور برباد کردیا ہے۔

اس پورے معاملے میں ذات پات کا سب سے بڑا عنصر نظر آتا ہے۔اس کیس میں فیصلہ آنے سے پہلے معاملہ کو طویل قانونی عمل سے گزرنا پڑ سکتا ہے۔

لیکن دیپتی مشرا تمام ملزمان اور اپنے پورے خاندان کے لیے سزائے موت کا مطالبہ کرتی ہیں۔ وہ کہتی ہیں ‘ان کا پورا خاندان کسی نہ کسی طرح سے اس معاملے میں ملوث ہے اس لیے ہر ایک کو پھانسی دی جانی چاہیے۔ اس کے لیے وہ ہر سطح پر لڑائی کریں گی’۔

اپنے شوہر کے قتل کے بعد دیپتی انیش کی تصویر اپنے پاس ہی رکھتی ہیں ۔ وہ کہتی ہیں کہ انیش نے جو خاندان چھوڑا ہے وہ اب ان کی ذمہ داری ہے اور وہ ان کی دیکھ بھال کریں گی۔ دیپتی اس وقت حاملہ ہیں۔

دیپتی کا کہنا ہے کہ اگر قانون انیش کے قاتلوں کو سزا نہیں دیتا ہے یا اگر وہ اس میں ناکام ہوجاتا ہے تو وہ خود تمام ملزمان کو سزا دیں گی۔

جمعہ, جولائی 30, 2021

مظاہرین کسانوں نے بی جے پی لیڈر کے کپڑے پھاڑے

(اردو اخبار دنیا)مرکز کی مودی حکومت کے متنازعہ زرعی قوانین کے خلاف کسانوں کی ناراضگی اب بی جے پی لیڈروں پر بھاری پڑتی جا رہی ہے۔ جمعہ کو راجستھان کے شری گنگا نگر میں زرعی قوانین کی مخالفت کر رہے کسانوں نے بی جے پی لیڈر کیلاش میگھوال پر حملہ کر دیا اور ان کے کپڑے پھاڑ ڈالے۔ بی جے پی لیڈر میگھوال مہنگائی اور آبپاشی کو لے کر بی جے پی لیڈروں کے ایک مظاہرہ میں حصہ لینے وہاں پہنچے تھے، تبھی یہ واقعہ پیش آیا۔

 

کیلاش میگھوال کے ساتھ ہوئے واقعہ کے فوراً بعد ہی پولیس موقع پر پہنچ گئی اور اس نے حالات کو قابو میں کر لیا۔ پولیس کو معاملہ ٹھنڈا کرانے کے لیے لاٹھی چارج بھی کرنا پڑا۔ اس کے کچھ دیر بعد پولیس بی جے پی لیڈر کیلاش میگھوال کو کسانوں کے بھیڑ کے درمیان سے بحفاظت نکال کر لے گئی۔

 

دراصل مرکز کی مودی حکومت کے متنازعہ زرعی قوانین کے خلاف کسانوں کی ناراض دن بہ دن بڑھتی جا رہی ہے۔ ہریانہ، پنجاب، راجستھان وغیرہ ریاستوں میں کسان تحریک کی قیادت کر رہی کسان تنظیموں نے بی جے پی لیڈروں کی مخالفت کرنے کی بات کی ہے۔ اس کے پیش نظر پنجاب اور ہریانہ میں کئی مقامات پر بی جے پی لیڈروں کو کسانوں کی مخالفت کا سامنا کرنا پڑا

عادل آباد ضلع میں ایک 15 سالہ لڑکی کے اغوا کو پولیس نے ناکام بنا دیتے صرف تین گھنٹے کے اندر اغوا کاروں

(اردو اخبار دنیا)عادل آباد ضلع میں ایک 15 سالہ لڑکی کے اغوا کو پولیس نے ناکام بنا دیتے صرف تین گھنٹے کے اندر اغوا کاروں کے چنگل سے لڑکی کو آزاد کروایا اور دو اغوا کار کو حراست میں لے لیا۔ڈی ایس پی وینکٹیشورلو نے میڈیا کو تفصیلات بتاتے ہوئے کہا کہ ماوالا منڈل مستقر کی کے آر کے کالونی کی رہنے والی 15 سالہ لڑکی جمعہ کی صبح 6 بجے مکان کے باہر جھاڑیوں میں رفع حاجت کے لئے گئی تھی اس موقع پر لڑکی کا اغوا کرنے کے لئے پہلے سے دو افراد آٹو میں انتظار کررہے تھے جیسے ہی لڑکی گھر سے باہر نکلی ۔دونوں اغوا کاروں نے اسے پکڑ کر آٹو میں بٹھا لیا۔لڑکی کی چینخ و پکار پر گھر والے باہر نکل آئے۔تب تک آٹو نکل گیا۔گھر والوں نے اس واقعہ کی ضلر ایس پی کو اسی وقت فون پر اطلاع دی۔جس پر پولیس متحرک ہوگئی۔تین گھنٹے کے اندر اغوا کاروں کا پتہ چلا کر لڑکی کو بچا لیا۔اغوا کرنے والوں میں اہم ملزم 20 سالہ محسن خان اور ایک نابالغ لڑکا ہے ان کا اسی علاقے سے تعلق ہے

ریاست میں بارہویں جماعت کے نتائج اگست کے پہلے ہفتہ میں

ممبئی:30 جولائ (اردو اخبار دنیا)ریاست مہاراشٹرمیں منعقدہ بارہویں جماعت کے امتحان کے نتائج کا طلباءبے چینی سے انتظار ہے ۔ حالیہ دنوں دسویں کے نتائج کااعلان کیاگیاتھا ۔ اسلئے بارہویں جماعت کے طلباءا پنے نتائج کا بے صبری سے انتظارکررہے ہیں۔آج سی بی ایس سی کے بارہویں جماعت کے نتائج کااعلان کیاگیا ۔

ایسی اطلاع ہے کہ مہاراشٹرتعلیمی بورڈکے بھی بارہویں جماعت کے نتائج تیار ہوچکے ہیں لیکن سیلاب کی صورتحال کے پیش نظر کچھ مشکلات پیش آرہی ہیں اسلئے یہ نتائج آئندہ ماہ اگست کے پہلے ہفتہ سے ظاہر کئے جانے کی توقع ہے ۔

کورونا کی چوتھی لہر مراکش سے لے کر پاکستان تک پھیل چکی، عالمی ادارہ صحت کا اظہار تشویش

(اردو اخبار دنیا)قاہرہ: عالمی ادارہ صحت نے کہا کہا ہے کہ کورونا کی چوتھی لہر مراکش سے لے کر پاکستان تک 15 ممالک میں پھیل چکی ہے۔ عالمی ادارہ صحت نے کہا کہ تشویش کی بات یہ ہے کہ کورونا کی چوتھی لہر مغرب، مشرق وسطیٰ، افریقہ اور ایشیاء جیسے خطوں میں پھیل رہی ہے جہاں ابھی تک وبا پر قابو پانے کے لیے ٹیکہ کاری کا خاطر خواہ انتظام نہیں کیا گیا۔

ورلڈ ہیلتھ آرگنائزیشن نے ایک بیان میں کہا ہے کہ کورونا کی ڈیلٹا کی شکل پہلے ہندوستان میں سامنے آئی تھی جو اب مشرقی بحیرہ روم کے خطے کے 15 ممالک میں پھیل چکی ہے۔مشرقی بحیرہ روم کا خطہ مراکش سے لے کر پاکستان تک صومالیہ اور سعودی عرب تک وسیع و عریض رقبہ پر محیط ہے اور اس میں فلسطینی علاقوں کے علاوہ 21 دیگر ممالک بھی شامل ہیں اور اس خطے کی آبادی تقریباً 68 کروڑ ہے۔

 

بیان میں مزید کہا گیا ہے کہ ’ڈیلٹا‘ کی تبدیل شدہ کرونا کی نئی شکل مشرقی بحیرہ روم کے خطے میں بڑھتی ہوئی تعداد میں کووڈ۔19 انفیکشن اور اموات میں اضافہ ہوا ہے۔بیان میں مشرقی بحیرہ روم کے ڈبلیو ایچ او کے ریجنل ڈائریکٹر ڈاکٹر احمد المنظری کے حوالے سے بتایا گیا ہے کہ نئے کیسز ان افراد کے ہیں جنہوں نے اب تک ویکسین نہیں لگوائی۔


اردودنیانیوز۷۲

ایک تکبیر جو مکمل تقریر ہے!

ایک تکبیر جو مکمل تقریر ہے!                   Urduduniyanews72 آج ماہ ذی الحج کی نویں تاریخ ہے، فجر کی نماز کے بعد ایک عمل کا اض...