Powered By Blogger

منگل, اگست 03, 2021

مقبوضہ بیت المقدس:شیخ جراح سے فلسطینیوں کی بے دخلی سےمتعلق کیس کافیصلہ ملتوی

(اردو اخبار دنیا)اسرائیل کی عدالتِ عظمیٰ نے مقبوضہ بیت المقدس کے علاقے شیخ جراح سے فلسطینیوں کی جبری بے دخلی سے متعلق کیس کا حتمی فیصلہ سماعت کے بعد مؤخر کر دیا ہے۔

اسرائیلی سپریم کورٹ نے فریقین کے دلائل سنے ہیں اور اس کیس پرحتمی فیصلہ نہیں سنایا۔چار فلسطینی خاندانوں نے اسرائیلی عدالت میں درخواست دائر کی تھی اور اس میں یہ مؤقف اختیار کیا تھا کہ انھیں مشرقی یروشلیم میں واقع محلہ شیخ جراح میں ان کے قدیمی گھروں میں رہنے کی اجازت دے۔اسرائیلی آباد کار فلسطینیوں کی اس آبائی اراضی پر ملکیت کے دعوے دار ہیں۔

عدالت عظمیٰ جج ایک ایسا مفاہمتی راستہ تلاش کرنے کی کوشش کر رہے ہیں جس سے اس معاملے پرفریقین میں جاری کشیدگی کا خاتمہ ہوسکے کیونکہ شیخ جراح میں اراضی کے تنازع پر ہی اس موسم گرما میں فلسطینیوں اور یہودی آبادکاروں میں کشیدگی بڑھی تھی اورپھر یہ غزہ میں حماس اوراسرائیل کے درمیان گیارہ روزہ جنگ پر منتج ہوئی تھی۔

عدالت میں ایک تجویز یہ پیش کی گئی تھی کہ فلسطینی خاندان اسرائیلی ملکیت کو تسلیم کریں اور وہ محفوظ کرایہ داروں کے طور پران مکانوں میں مقیم رہیں لیکن فلسطینی خاندانوں کے وکیل سامی ارشاد نے اس تجویزکوناقابل قبول قراردے کرمسترد کردیا ہے اور وہ کیس کی سپریم کورٹ میں سماعت کی اگلی تاریخ مقررہونے کے منتظر ہیں۔وہ اسرائیل کی ماتحت عدالت کے فلسطینیوں کو بے دخل کرنے کے فیصلے کی تنسیخ کا مطالبہ کررہے ہیں۔

انھوں نے یروشلیم میں عدالت کے باہر صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ’’ہمیں امید ہے،عدالت ہماری اپیل منظورکرلے گی اور ان چار خاندانوں کی بے دخلی کے احکامات منسوخ کر دے گی۔‘‘انھوں نے بتایا کہ آج ہم نے عدالت میں ان خاندانوں کی جانب سے احکامات کی تنسیخ پربحث کی تھی۔

یاد رہے کہ اسرائیل نے 1967 کی چھے روزہ جنگ میں مشرقی یروشلیم پر قبضہ کر لیا تھا اور بعد میں اس شہر کو صہیونی ریاست میں ضم کرلیا تھا لیکن اقوام متحدہ سمیت عالمی ادارے اس کے اقدام کو تسلیم نہیں کرتے ہیں۔شیخ جراح میں فلسطینی اکثریت میں آباد ہیں لیکن اسرائیلی آباد کاروں کو بھی گذشتہ برسوں کے دوران میں اس علاقے میں لابسایا گیا ہے۔مذہبی یہودی اس علاقے میں ایک قدیم یہودی مذہبی پیشوا شمعون پاک کے مقبرے کو اپنے لیے مقدس خیال کرتے ہیں اوراس کی وجہ سے وہ اس علاقے کا رُخ کر رہے ہیں۔اسرائیلی آباد کاروں کا کہنا ہے کہ ان کے پاس اپنے کیس کی حمایت میں انیسویں صدی کی زمینی دستاویزات موجود ہیں اور گذشتہ سال اکتوبر میں ایک نچلی عدالت نے ان کے حق میں فیصلہ سنایا تھا۔

دوسری جانب فلسطینی خاندان ان دستاویزات کی قانونی حیثیت پر سوال اٹھاتے ہیں اورانھوں نے ماتحت عدالت کے فیصلے کے خلاف سپریم کورٹ میں اپیل دائرکررکھی ہے۔ان خاندانوں نے گذشتہ ہفتے کہا تھا کہ انھیں اسرائیل کے ایک قانونی ماہر کی جانب سے ایک نئی رائے موصول ہوئی ہے۔اس میں ان کے مؤقف کی حمایت کی گئی ہے کہ انھیں اپنے گھروں کی اراضی کے مکمل حقوق حاصل ہیں کیونکہ اردن کی حکومت نے انھیں اس وقت ملکیت دی تھی جب اس کا 1949ء سے 1967ء تک مشرقی یروشلیم پر کنٹرول تھا۔

یہ معاملہ اب بین الاقوامی اہمیت اختیار کرچکا ہے کیونکہ فلسطینی شیخ جراح سے بے دخلی کواسرائیلی آبادکاری میں توسیع کی علامت سمجھتے ہیں جبکہ دنیا کے زیادہ تر ممالک مقبوضہ بیت المقدس اور غرب اردن میں اسرائیلی بستیوں کو غیرقانونی قراردیتے ہیں لیکن اسرائیل اس سرزمین پراپنے تاریخی اور مذہبی حقِ ملکیت کا حوالہ دیتا ہے۔

پاکستان کی ایک وائرل تصویر آن لائن نیلامی میں لاکھوں روپوں میں فروخت

(اردو اخبار دنیا)پاکستان کی ایک مشہور ترین میم یا وائرل تصویر ‘فرینڈ شپ اینڈڈ ود مدثر’ ایک آن لائن پلیٹ فارم پر لاکھوں روپوں میں فروخت ہوگئی ہے۔لاہور اور لندن سے تعلق رکھنے والے پلیٹ فارم آلٹر نے اس تصویر کو 20 ایتھریم میں نیلام کیا، اس قیمت کو 84 لاکھ 62 ہزار پاکستانی روپے کے مساوی سمجھا جاسکتا ہے۔

اس فوٹو شاپ تصویر کو گوجرانوالہ سے تعلق رکھنے والے محمد آصف رضا رانا نے 2015 میں فیس بک پر پوسٹ کیا تھا، جو پاکستان میں وائرل ہونے کے بعد عالمی توجہ کا مرکز بن گئی تھی۔بعد ازاں اس کو آل ٹائم گریٹ میم بھی تصور کیا جانے لگا تھا۔اس فیس بک پوسٹ میں محمد آصف رضا نے مدثر اسمٰعیل احمد سے بہترین دوست کا خطاب واپس لے کر سلمان احمد سے دوستی کی داستان بیان کی تھی۔

محمد آصف کی جانب سے مدثر سے دوستی ختم کرنے کی وجہ اس کی مبینہ خود غرضی، بہت زیادہ غرور اور خودپسندی کو قرار دیا گیا تھا۔آلٹر کے شریک بانی زین نقوی نے میڈیا سے بات کرتے ہوئے بتایا کہ اس تصویر کو این ایف ٹی لسٹنگ کے سب سے بڑے پلیٹ فارم پر فروخت کیا گیا۔انہوں نے کہا کہ ‘یہ میمز تیار کرنے والوں کے لیے زندگی بدل دینے والا لمحہ ہے’۔دلچسپ بات یہ ہے کہ 2015 میں دوستی ختم کرنے کا اعلان تو ہوا تھا مگر اب محمد آصف، مدثر اور سلمان تینوں ہی بہترین دوست ہیں۔

تصویر کی نیلامی کے بعد تینوں دوستوں نے فیس بک پر لائیو اسٹریمنگ کے دوران بتایا کہ ہم سب اکٹھے ہیں اور اکثر ملتے رہتے ہیں جبکہ انہوں نے نیلامی سے ملنے والی رقم کو خرچ کرنے کے حوالے سے بھی بتایا۔محمد آصف نے تصویر کی نیلامی کے حوالے سے کہا کہ ‘میں بولی لگانے والے تمام افراد کا شکر گزار ہوں جنہوں نے دوستی ختم ہونے کے پیغام پر بولی لگائی’۔تازہ فیس بک ویڈیو سے معلوم ہوتا ہے کہ 6 برس میں آصف اور مدثر کافی حد تک بدل گئے ہیں تاہم سلمان میں کوئی خاص تبدیلی نہیں آئی


فیروزآباد کا نام تبدیل کر کے چندرا نگر رکھنے کی تجویز اگست 3, 2021

  • 0
    Shares

فیروزآباد:02اگست(اردو اخبار دنیا)ریاست میں اسمبلی انتخابات کے انعقاد سے 6مہینے عین قبل فیروزآباد ضلع پریشد نے ضلع کا نام تبدیل کر کے چندرا نگر رکھنے کی تجویز پیش کی ہے۔پریشد نے نام تبدیل کئےجانے کی وجہ بتایا ہے کہ موجود نام مغل بادشاہ اکبر کے ذریعہ اپنے فوجی افسر فیروز شاہ کے اعزاز میں رکھا گیا تھا۔

ضلع کے نام کو تبدیل کرنے کی تجویز صدر سے بلاک پرمکھ لکشمی نارائن یادو نے پیش کی ہے۔انہوں نے کہا کہ فیروزآباد کا قدیم نام چندوار نگر تھا اور اس طرح اب اسے تبدیل کر کے چندرا نگر کیا جانا چاہئے۔اس تجویز کو اتفاق رائے سے منظور کرلیا گیا اور اب اسے ریاستی حکومت کو بھیجا جائے گا تاکہ تبدیل شدہ نام کو آفیشیل گزٹ میں شائع کر کے اسی حتمی شکل دیا جاسکے۔

سماج وادی پارٹی لیڈر دلیپ تیاگی نے دعوی کیا ہے کہ یہ اتفاق رائے سے کیا گیا فیصلہ نہیں ہے۔بلکہ بی جے پی ممبر اس تجویز کو اس وقت لائے جبکہ اپوزیشن کا کوئی بھی ممبر وہاں موجود نہیں تھا۔ہمیں اس کی اطلاع اس وقت ہوئی جب اسے پاس کردیا گیا۔انہوں نے دعوی کیا کہ تین پارٹیاں ایس پی، بی ایس پی اور کانگریس نے اس تجویز پر سوال اٹھائے ہیں۔
کانگریس ضلع صدر سندیپ تیواری نے کہا کہ یہ بدقسمتی کی بات ہے کہ حکمراں جماعت کے ممبران شہری سہولیات میں اضافہ کئے جانے میں کوئی دلچسپی نہیں رکھتے۔شہر کی سڑکوں پر گڑھے ہی گڑھے ہیں اور پانی و بجلی سپلائی کا برا حال ہے۔لیکن ان تمام مسائل پر توجہ دینے کے بجائے بی جے پی ضلع کا نام تبدیل کر کے سیاسی فائدہ اٹھانا چاہتی ہے کیونکہ اسمبلی انتخابات اک دم قریب ہیں۔
فیروزآباد کی آفیشیل ویب سائٹ پر ضلع انتظامیہ نے لکھا ہے کہ’ فیروزآباد کا پورانا نام چندوار نگر تھا۔اسے فیروزآباد کا نام مغل سلطنت کے زمانے میں فوجی افسر فیروزشاہ نے 1566 میں دیا تھا۔کہا جاتا ہے کہ راجہ تودر مل اس شہر سے گزر رہے تھے کہ انہیں ڈاکیو نے لوٹ لیا ان کی درخواست پر اکبر نے فیروزشاہ کو یہاں بھیجا تھا۔فیروزشاہ مقبرہ اور کٹرا پٹھانن کے کھنڈرات اس کے گواہ ہیں۔

اے ایم یو پروفیسر و معروف تاریخ داں عرفان حبیب نے دعوی کیا کہ فیروزآباد کا قدیم نام چندوار نگر تھا اسے ثابت کرنے کے لئے کوئی بھی تاریخی ثبوت نہیں ہے۔فیروزآباد کا نام فیروزشاہ تغلق کے زمانے میں آیا۔یہ دعوی کہ اکبر نے فیروزآباد نام رکھا تھا یہ بھی غلط ہے۔قابل ذکر ہے کہ یوگی حکومت اس سے پہلے الہ آباد کا نام تبدیل کر کے پریاگ راج،فیض آباد کا اجودھیا اور مغل سرائے کا دین دیال اپادھیائے نگر کرچکی ہے۔


ہائی کورٹ نے حکومت سے دریافت کیا ہے کہ کہ ڈاکٹر کفیل کو چار سال سے کیوں معطل رکھا گیا ہے

پریاگ راج ، 02 اگست (اردو اخبار دنیا) الہ آباد ہائی کورٹ نے ریاستی حکومت سے دریافت کیا ہے کہ گورکھپور کے بی آر ڈی میڈیکل کالج کے ڈاکٹر کفیل احمد خان کو چار سال سے معطل کیوں رکھا گیا ہے۔

اتنا عرصہ گزر جانے کے بعد بھی محکمانہ کارروائی مکمل کیوں نہیں ہو سکی؟ عدالت نے حکومت سے اس حوالے سے 5 اگست تک جواب طلب کیا ہے۔جسٹس یشونت ورما نے یہ حکم دیا۔درخواست گزار ڈاکٹر خان کا کہنا ہے کہ انہیں 22 اگست 2017 کو اسپتال میں آکسیجن سپلائی کیس کے سلسلے میں معطل کیا گیا تھا۔ اسے معطل کر کے تفتیش کی گئی۔ کارروائی مکمل نہ ہوتے دیکھ کر اس نے ہائی کورٹ میں پٹیشن دائر کی۔ 7 مارچ 2019 کو عدالت نے تین ماہ میں کارروائی مکمل کرنے کی ہدایت دی۔ جس پر 15 اپریل 2019 کو رپورٹ پیش کی گئی ہے۔ اس میں 11 ماہ کے بعد 24 فروری 2020 کو تحقیقاتی رپورٹ کو قبول کرنے کے بعد دو نکات پر دوبارہ جانچ کا حکم دیا گیا۔

درخواست گزار کا کہنا ہے کہ وہ چار سال سے انصاف کے لیے بھٹک رہا ہے۔ اس کے معاملے میں جو بھی فیصلہ کرنا ہے افسر کو فیصلہ کرنا چاہیے۔ لیکن تفتیش کی التوا کے نام پر معاملے کو چار سال تک لٹکانا غیر معقول ہے۔ عدالت نے حکومت سے اس معاملے میں 5 اگست کو جواب طلب کیا ہے۔

ترکی کے آسمان پر جلتا ہوا گولہ، کیا کسی میزائل اور سیٹلائٹ میں تصادم ہوا؟

انقرہ، 2 اگست (اردو اخبار دنیا)ترکی کے آسمان پر جلتے بھڑکتے سبز رنگ کے شہاب ثاقب نے خوف کی لہر دوڑا دی اور لوگ اسے اڑن طشتری سمجھ بیٹھے۔بین الاقوامی میڈیا کے مطابق ترکی کے شہر ازمیر میں گزشتہ رات 2 بجے آسمان پر سبز رنگ کا جلتا ہوا گولہ دیکھا گیا جس کی تصاویر اور ویڈیوز سوشل میڈیا پر وائرل ہورہی ہیں۔ویڈیو میں دیکھا جاسکتا ہے کہ آسمان سے ایک گولہ تیزی سے زمین کی طرف بڑھ رہا لیکن اچانک اس میں سبز رنگ کی آگ بھڑک اٹھتی ہے اور آسمان پر سبز رنگ چھا جاتا ہے۔

 

یوزر نے کہا ہے کہ یہ شاید کوئی اڑن طشتری تھی جو بے قابو ہوگئی، کچھ افراد نے تبصرہ کیا کہ یہ کوئی میزائل تھا جو کسی سیٹلائٹ سے جا ٹکرایا ہے۔تاہم سوشل میڈیا پر ہی آسٹرو فزکس کے ایک پروفیسر نے اس کی وضاحت کردی۔پروفیسرنے کہا کہ خلا سے برسنے والے ٹکڑے اکثر زمین کی فضا میں داخل ہونے سے پہلے ہی جل جاتے ہیں اور یہ بھی انہی میں سے ایک تھا، جو ٹکڑا صحیح سلامت زمین پر گر جائے اسے شہاب ثاقب کہا جاتا ہے۔

پروفیسر کے مطابق ہر سال جولائی اور اگست میں خلا سے پتھروں کی بارش ہوتی ہے اور فی گھنٹہ 50 شہاب ثاقب کے ٹکڑے زمین کی طرف گرتے ہیں لیکن زیادہ تر زمین کی فضا میں داخل ہونے سے پہلے ہی جل کر بھسم ہوجاتے ہیں۔پروفیسر کی اس وضاحت کے بعد خوفزدہ شہریوں کی کچھ تسلی ہوئی اور وہ پرسکون ہوئے

پیر, اگست 02, 2021

ممبئی۔ ۲؍اگست: (خان افسر قاسمی) مہاراشٹر میں لاک ڈائون پابندیوں پر اب نرمی کی گائیڈ لائن جاری کی گئی ہے بریک دی چین کے تحت ریاست کے ۲۲ اضلاع کے تاجروں کےلیے یہ بڑی خبر ہے ان ۲۲ اضلاع میں رات ۸ بجے تک دکانیں کھولنے کی اجازت دی گئی ہے۔

(اردو اخبار دنیا)ممبئی۔ ۲؍اگست: (خان افسر قاسمی) مہاراشٹر میں لاک ڈائون پابندیوں پر اب نرمی کی گائیڈ لائن جاری کی گئی ہے بریک دی چین کے تحت ریاست کے ۲۲ اضلاع کے تاجروں کےلیے یہ بڑی خبر ہے ان ۲۲ اضلاع میں رات ۸ بجے تک دکانیں کھولنے کی اجازت دی گئی ہے۔ اس کے علاوہ دکانیں اب سنیچر کو بھی دوپہر تین بجے تک کھولنے کی اجازت رہے گی صرف اتوار کو دوکانیں بند رہیں گی؛ لیکن یہ واضح کردیں کہ پہلے ممبئی اور تھانے کے لیے اس نئی گائیڈ لائن میں نرمی کا اعلان نہیں کیاگیا تھا، نرمی کے متعلق فیصلہ ڈیزاسٹرمنیجمنٹ اتھاریٹی پر چھوڑدیاگیا تھا؛ لیکن تازہ ترین اطلاعات کے مطابق ممبئی اور مضافات ممبئی میں بھی پابندیوں میں نرمی دی گئی ہے۔ اور یہاں دکانیں شب کے دس بجے تک کھلی رکھنے کی اجازت کی خبریں موصول ہورہی ہیں۔ ۲۲ اضلاع میں بریک دی چین مہم کے تحت لاک ڈاون سے متعلق پابندیوں میں چھوٹ دی گئی ہے ۔ باقی ۱۱ اضلاع میں جہاں کورونا کے مریض زیادہ ہیں وہاں پابندیوں میں کوئی چھوٹ نہیں دی گئی ہے، یہاں لیول تھری کے تحت پابندی برقرار رکھی گئی ہے۔ یعنی ان ۱۱ اضلاع میں دکانیں شام چار بجے تک ہی کھلی رہیں گی وہیں سنیچر اور اتوار کو مکمل بند رہیں گی۔ ان گیارہ اضلاع میں پونے، ستارا، سانگلی، کولہا پور، احمد نگر، سولا پور، رائے گڑھ، رتنا گیری، سندھو درگ، بیڑ، پال گھر شامل ہیں۔ پرائیوٹ اور سرکاری آفس ۱۰۰ فیصد، ہوٹل ریسٹورنٹ پچاس فیصد شام چار بجے تک، مال بھی سوموار سے جمعہ رات آٹھ بجے تک کھلے رہیں گے، سنیچر کو دوپہر تین بجے تک کھلے رہیں گے۔ جم، یوگا سینٹر، اور سیلون کو بھی آٹھ بجے تک پچاس فیصد کھولنے کی اجازت دی گئی ہے، لیکن اے سی کے استعمال سے منع کیاگیا ہے ۔ یہ سبھی جگہیں اتوار کو مکمل بند رہیں گی۔ فی الحال مذہبی مقامات ، تھیٹر، سنیما ہال بند رہیں گے، سماجی پروگرام کو بھی اجازت نہیں ہے، سیاسی اجلاس پر بھی پابندی قائم رہے گی۔ ممبئی لوکل ٹرین بھی عام مسافروں کے لیے بند رہے گی۔ نئی گائیڈ لائن میں ممبئی لوکل کا کہیں کوئی ذکر نہیں ہے۔ اپوزیشن مسلسل ویکسن کے دونوں ڈوژ لے چکے عوام کےلیے لوکل سروس شروع کرنے کا مطالبہ کررہی ہے ۔ آج ۲ اگست کو بامبے ہائی کورٹ نے بھی حکومت سے سوال کیا ہے کہ دونوں ڈوژ لے چکے عوام کو ممبئی لوکل پر سفر نہ کرنے دینے کی وجہ کیا ہے؟، ہائی کورٹ میں اگلی سماعت جمعرات کو ہوگی ۔

کولکاتہ ، 02 اگست (محمد نعیم انصاری)۔ مغربی بنگال اسمبلی انتخابات میں وزیراعلیٰ ممتا بنرجی نے '' کھیلاہوبے '' کا نعرہ اپنایا تھا۔

(اردو اخبار دنیا)کولکاتہ ، 02 اگست (محمد نعیم انصاری)۔ مغربی بنگال اسمبلی انتخابات میں وزیراعلیٰ ممتا بنرجی نے '' کھیلاہوبے '' کا نعرہ اپنایا تھا۔
اب یہ نعرہ ریاست میں کھیلوں کے لیے وقف ایک سرکاری دن بننے جا رہا ہے۔ ممتا بنرجی آج کلکتہ کے نیتا جی انڈور اسٹیڈیم میں 'کھیلا ہوبے' پروگرام کا آغاز کریں گی اور اگلے چند دنوں میں ریاست بھر میں ' کھیلا ہوبے' منایا جائے گا۔دراصل ، وزیراعلیٰ ممتا بنرجی نے اعلان کیا تھا کہ 16 اگست کو ریاست بھر میں 16 فٹ بال شائقین کی یاد میں "کھیلا ہوبے ڈے" کے طور پر منایا جائے گا جو ایڈن گارڈن میں 1980 کے کھیل کے دوران بھگدڑ میں مارے گئے تھے۔ انہوں نے کہا کہ اس سے کھیلوں کی حوصلہ افزائی ہوگی۔ اس اسکیم کے تحت ریاست کے کھیلوں اور نوجوانوں کے امور کا محکمہ مختلف اسپورٹس کلبوں میں ایک لاکھ سے زائد فٹ بال تقسیم کرے گا۔ آئی ایف اے میں رجسٹرڈ افراد کو 10-10 فٹ بال بھی ملیں گے۔ پہلے ہی ریاستی حکومت نے اعلان کیا تھا کہ نوجوانوں اور طلباء کو فٹ بال کھیلنے کی ترغیب دینے اور اس طرح ریاست میں کھیلوں کی سرگرمیوں کو فروغ دینے کے لیے ، رجسٹرڈ کلبوں کو کھیلا ہوبے پروگرام کے تحت جوئی (سٹرائیکر) برانڈ فٹ بال دیا جائے گا۔ایک سینئر ریاستی عہدیدار کا کہنا ہے کہ حکومت کا نیا پروجیکٹ نہ صرف کھیل کو فروغ دے گا۔
بلکہ خواتین کے زیر انتظام سیلف ہیلپ گروپس اور جیل کے قیدیوں کو بھی فائدہ پہنچائے گا جو یہ فٹ بال بنا رہے ہیں۔
ٹبنرجی ریاست کے مہاجر دستکاری یونٹ کے ممبروں کے ہاتھ سے تیار کردہ فٹ بال مختلف اسپورٹس کلبوں کے حوالے کریں گے۔ میسرز ریفیوجی ہینڈی کرافٹس پروگرام سے بہت پہلے اس مقصد کے لیے فٹ بال فراہم کریں گے۔


اردودنیانیوز۷۲

ایک تکبیر جو مکمل تقریر ہے!

ایک تکبیر جو مکمل تقریر ہے!                   Urduduniyanews72 آج ماہ ذی الحج کی نویں تاریخ ہے، فجر کی نماز کے بعد ایک عمل کا اض...