Powered By Blogger

ہفتہ, اگست 07, 2021

پٹرول کی قیمتیں 21 ویں دن بھی مستحکم

پٹرول کی قیمتیں 21 ویں دن بھی مستحکم(اردو اخبار دنیا)نئی دہلی، بین الاقوامی سطح پر اس ہفتے تیل کی قیمتوں میں نرمی کے باوجود سنیچر کوملک میں پٹرول کی قیمتیں مسلسل 21 ویں دن مستحکم رہیں ۔ ڈیزل کی قیمتوں میں مسلسل22 ویں دن بھی کوئی تبدیلی نہیں کی گئی ۔
آئل مارکیٹنگ کمپنی انڈین آئل کارپوریشن کے مطابق ہفتہ کو دہلی میں پٹرول 101.84 روپے اور ڈیزل 89.87 روپے فی لیٹر رہا۔ ملک کے دیگر شہروں میں بھی پٹرول اور ڈیزل کی قیمتیں مستحکم رہیں۔
اس ہفتے امریکہ کے تیل کے ذخائر میں اضافے کی وجہ سے بین الاقوامی سطح پر تیل کی قیمتوں میں کمی درج کی گئی ہے۔
پٹرول اور ڈیزل کی قیمتوں کا یومیہ جائزہ لیا جاتا ہے اور اس کی بنیاد پر نئی قیمتیں ہر روز صبح 6 لاگو ہوتی ہیں ۔
آج ملک کے چار بڑے شہروں میں پٹرول اور ڈیزل کی قیمتیں مندرج ذیل ہیں :
شہر -- پٹرول -- ڈیزل
دہلی ----- 101.84 ------ 89.87۔
ممبئی ----- 107.83 ------ 97.45۔
چنئی 102.49 ------- 94.39۔
کولکتہ ---- 102.08 ------ 93.02

بہن کے علاج کیلئے پرندوں کا دانہ فروخت کرنے والے ننھے ریحان کو سلام

بہن کے علاج کیلئے پرندوں کا دانہ فروخت کرنے والے ننھے ریحان کو سلام(اردو اخبار دنیا)حیدرآباد _ تلنگانہ کی دارالحکومت حیدرآباد سے تعلق رکھنے والا ایک دس سالہ لڑکا اپنی بہن سکینہ بیگم کے برین کینسر کے علاج کے لئے پرندوں کا دانہ فروخت کرتے ہوئے رقم جمع کررہا ہے۔اس ننھے لڑکے کی اپنی بہن کے علاج کے لئے رقم جمع کرنے کی مساعی اور اس کے جذبہ وعزم کو دیکھ کر تارک راما راو جو سوشیل میڈیا کے اہم پلیٹ فارم ٹوئیٹر پر سرگرم رہتے ہیں نے اپنے دفتر کو اس لڑکے کے خاندان کی مدد کی ہدایت دی۔اس لڑکے کی ماں نے کہا کہ لڑکی کی ریڈیشن تھراپی کیلئے ہی ان کو سرکاری طورپر رقم ملی اس کے ہٹ کر انہیں رقم نہیں ملی۔انہوں نے کہا کہ لڑکی کا علاج کافی مہنگا ہے۔واضح رہے کہ شہر حیدرآباد کے مصروف ترین علاقہ ٹولی چوکی مین روڈ پر پستہ ہاؤز کے قریب یہ 10 سالہ لڑکا جس کی شناخت سید عزیز ریحان کے طورپر کی گئی ہے صبح سے ہی گاہکوں کا منتظر نظر آتا ہے۔یہ معصوم اور حالات کا مارا مجبور لڑکا اپنی عمر اور بچپن سے پرے کبوتروں کا دانہ فروخت کرتا ہے تاکہ کینسر میں مبتلا اپنی بہن کی دوا کا انتظام کرسکے۔مختلف علاقوں سے والدین اپنے بچوں کے ساتھ صبح کے اوقات میں یہاں پہنچتے ہیں اور کبوتروں کو دانہ ڈالتے ہیں۔بچے کبوتروں کو دیکھ کر بہت خوش ہوتے ہیں تو دوسری طرف سید عزیز ریحان کی خواہش یہی ہوتی ہے کہ جلد از جلد اس کا مال فروخت ہوجائے اور اس کی 12سالہ بہن سکینہ بیگم کیلئے ادویہ کا نظم ہوجائے۔روزانہ صبح 6 بجے ریحان ٹولی چوکی پہنچ جاتا ہے اور 8 بجے صبح تک کبوتروں کا دانہ فروخت کرتا ہے۔بعدازاں ریحان زیورتعلیم سے آراستہ و پیراستہ ہونے کیلئے مدرسہ کو چلا جاتا ہے۔سید عزیز ریحان کی زندگی کی کہانی درد اور کرب پر مبنی ہے۔غربت اور مجبوری کے باوجود یہ معصوم لڑکاکسی کے سامنے ہاتھ نہیں پھیلا تا۔بلکہ اپنی زندگی کی تکلیف و مصیبت کو خود اپنی محنت ومشقت سے دور کرنے کی کوشش کرتا ہے۔ٹولی چوکی محمدی لین کے ساکن ریحان کا تعلق انتہائی غریب خاندان سے ہے۔ اہل خیر حضرات یو سی او بنک سوریہ نگر کالونی ٹولی چوکی میں بلقیس بیگم کے اکاؤنٹ نمبر 17460110137673 آئی ایف ایس سی کوڈUCBA0001746 میں عطیات جمع کرواسکتے ہیں۔تفصیلات کیلئے فون 7993538724 پرربط پیدا کیا جاسکتا ہے۔

رامپورکی محمد علی جوہر یونیورسٹی پکارہی ہے

رامپورکی محمد علی جوہر یونیورسٹی پکارہی ہے

(اردو اخبار دنیا)از:۔مدثراحمد ۔شیموگہ۔۔
رامپورکی محمد علی جوہر یونیورسٹی اس وقت خطرے کے نشان پر ہے۔جوہر یونیورسٹی آزادی کے بعد ملک میں قائم ہونےوالی ایسی پہلی یونیورسٹی ہے جو علی گڑھ مسلم یونیورسٹی کے طرز پر بنائی گئی تھی۔بُرانہ مانیں ،اس یونیورسٹی اور حالات حاضرہ کے تعلق سے اس مضمون میں جو کچھ لکھاجارہاہے اور جو بولاجارہاہے وہ بھلے ہی کڑوا سچ ہے،لیکن اس کڑوے سچ کو سماج کو قبول کرناہی ہے،خصوصاً مسلم سماج کو اس معاملے میں غورکرنے کی ضرورت ہے۔آزادی کے بعد قائم کی گئی اگر کوئی عالیشان وہ دانشگاہ بنائی گئی ہے تووہ جوہر یونیورسٹی ہے۔جو ہر یونیورسٹی کے تعلق سے مسلسل مسلم سماج میں یہ رائے سامنے آرہی ہے کہ یہ یونیورسٹی نجی یونیورسٹی ہے،اعظم خان کی یونیورسٹی ہے،اس کافائدہ ونقصان اعظم خان کو ہوگا،یہ اعظم خان و اس کے اہل خانہ کی ملکیت ہے،اس لئے اس یونیورسٹی کے خلاف اگر قانونی کارروائی ہورہی ہو تو اس کیلئے خود اعظم خان ہی مقابلہ کرلیں،

عام مسلمانوں کو اس میں مداخلت کرنے کی بالکل بھی ضرورت نہیں ہے۔یقیناً یہ یونیورسٹی اعظم خان کی ہے اوراس کا فائدہ ونقصان اس کے اہل و عیال کو ہی ہوگا۔کچھ لوگوں کا کہناہے کہ اعظم خان نے اوقافی املاک پر قبضہ کرتے ہوئے یونیورسٹی بنائی ہے،یاپھر ملت اسلامیہ کی املاک کو ہڑپنے کی کوشش کی ہے۔بعض منفی سوچ رکھنے والے اہل علم حضرات کا کہناہے کہ اعظم خان نے یہ یونیورسٹی دنیائوی تعلیم کیلئے بنائی ہے اور دین کی تعلیم سے اس کا کوئی واسطہ نہیں۔جوہر یونیورسٹی غیروں کے ساتھ ساتھ اپنی قوم کیلئے بھی کانٹے سے کم نہیں ہے۔قوم میں یہ رونا رویاجارہاہے کہ آزادی کے بعد مسلمانوں کی طرف سےایک بھی یونیورسٹی ملک میں قائم نہیں ہوئی ہے اور مسلمان تعلیم کے میدان میں پیچھے ہیں

۔چلئے اب جواب دیتے ہیں مندرجہ بالااُن تمام سوالات اور الزامات کا جو ہمارے اپنے ہی اٹھارہے ہیں۔سب سے پہلا الزام یہ ہے کہ اعظم خان نے جو یونیورسٹی بنائی ہےاُس کا فائدہ ونقصان اُس کے اہل وعیال کو ہوگا،اس سے قوم کاکوئی سروکار نہیں ہے۔ٹھیک ہے مان لیتے ہیں کہ اعظم خان نے اپنوں کیلئے ہی یہ یونیورسٹی بنائی ہوگی اور اس کے مالکان اس کے اہل وعیال ہی ہونگے۔لیکن اس یونیورسٹی میں تعلیم حاصل کرنےو الاطبقہ سب سے زیادہ مسلمانوں کاہی ہے اورمسلمانوں کے ہی زیادہ تر اساتذہ ودیگر املاک یہاں درس وتدریس سمیت دیگر خدمات پر مامور ہیں،تو بتائیے کہ جو ہر یونیورسٹی کا فائدہ اعظم خان اور ا سکی بیوی کوہورہاہے یا پھر ملت اسلامیہ کو؟۔

رہی بات اس املاک کی،ملک میں کئی ایسے اوقافی ادارےہیں جن پر علماء،دانشوران،سیاستدان ،دلت،برہمن،یادو یہاں تک کہ خود حکومت بھی قبضہ جمائےہوئے ہےاور وقف کی املاک پر ہوٹل،لاڈج،بار،کمپنیاں،چندہ وصولی کرنے کا دھندہ کرنے والے کچھ مدرسے،وارثت کی شکل میں چلائے جانے والے مدرسے،خاندانی مسجدیں بنائے ہوئےہیں،باپ کے بعد بیٹا مہتمم وہ ایسے مدرسے قائم کئے گئے ہیں تو کیا ان اداروں،کاروباری مراکز پر قومِ مسلم سوال نہیں اٹھائیگی؟۔اگر اعظم خان کے چہرے پربھی داڑھی،لباس جبہ،سر پرٹوپی ڈالے ہو تواور یونیورسٹی کے بجائے ایک مدرسہ بنایاہوتا تو آج قوم مسلم تلملاجاتی اور پورے ملک میںیہ ہنگامہ ہوتاکہ مدرسے کے دروازے پر بلڈوزر چلانے کے احکامات جاری ہوئے ہیں۔جو لوگ یہ کہہ رہے ہیں کہ یونیورسٹی میں دنیائوی تعلیم نہیں دی جارہی ہے،نہ کہ دینی تعلیم وہاں کا مرکز ہے،

تو یہ جان لیں کہ تعلیم کو دنیائوی اور دینی زمروں میں تقسیم کرنے والے ہم ہی ہیں۔خدانے اپنی مقدس کتاب میں انسانوں کو اقراء کے ذریعے پڑھنے کاحکم دیاہے اورپڑھائی کے تعلق سے دینی ودنیائوی تعلیم کے زمروں کو خدانے نہیںبنایاہے۔ہم نے اپنے مفادات کی تکمیل کیلئے تعلیم کا بٹواراکیاہے۔سب سے بڑا سوال یہ ہے کہ جب کسی مدرسے پر صرف الزام لگایاجاتاہے تو پوری قوم پریشان ہواٹھتی ہے اور اس کے تحفظ کیلئے جابجا میمورنڈم دئیے جاتے ہیں،جابجا جلوس نکالے جاتے ہیں،اسٹیج سے لیکر سے منبر تک تحفظِ مدارس کی آواز بلند ہوتی ہے،لیکن جو ہر یونیورسٹی کاقصورکیاہوگیا جو قوم مسلم اس یونیورسٹی پر خطرے کے بادل منڈلانے کے باوجود خاموشی اختیارکررہی ہے۔جو ہر یونیورسٹی تو ایک بنیادہے تعلیمی اداروں کو ختم کرنے کیلئے۔یہ آغاز ہے مسلمانوں کے اُن تمام تعلیمی اداروں کوختم کرنے کا،یہاں سے مسلمانوں کے بچے تعلیم یافتہ ہوکرنکل رہے ہیں ۔پہلے بابری مسجد کو شہید کرکے دیکھاگیاکہ کس طرح سے مسلمانوں کا ردِ عمل ہوگا۔جب محسوس ہواکہ یہ چار دن کی چاندی ہے،پھر مسلمان خاموش ہوجائینگے،تو اس کے بعد کاشی ،متھورا ،گیان واپی سے لیکر گجرات و دہلی کے مساجد کی تہہ میں تک مندروں کی تلاشی شروع ہوئی وہ سلسلہ آج بھی جاری ہے۔پھر مسلم پرسنل لاء پر ہاتھ ڈالاگیا،پہلےطلاق ثلاثہ کا مدعہ اٹھایاگیاتو صرف چند ایک جماعتیں اس مدعے کو لیکر اُٹھ کھڑی ہوئیں،باقی ساری قوم اطمینان سے سوتی رہی۔اسے دیکھ کر فرقہ پرست حکومتوں نے فائدہ اٹھاکر قانون بنایا،پھر لوجہا د کا مسئلہ اٹھایا،پھر قانون بنا ،اب یکساں سیول کوڈ کا مدعہ زیر بحث ہے اور ہماری خاموشی فرقہ پرستوں کیلئے راہیں آسان کرنے والی بات ہوگی۔کچھ عرصہ قبل مدارس اسلامیہ کو دہشت گردی کے مراکز بتائے گئے تھے،مگر جیسے ہی سارے ملک میں اس نظام کے رد میں تحریک شروع ہوئی تو سنگھیوں نے مدارس پر سے شکنجہ کسنا چھوڑدیا۔مگران کی نظروں میں وہ نسل ہے جواعلیٰ تعلیم یافتہ ہورہی ہے،اسی لئے یہ فرقہ پرست پبلک سرویس کمیشن میں مسلمانوں کی شمولیت کو سرویس جہاد کا نام دے رہے ہیں۔جب اس پر بھی انہیں ملک کے غیر مسلم دانشورطبقے کی جانب سے سرزنش ہوئی تو یہ لوگ اب سیدھے مسلمانوں کے تعلیمی اداروں کی طرف ہاتھ ڈالنے کی پہل کی گئی ہے جس کی شروعات جو ہر یونیورسٹی سے ہوئی ہے۔ ممکن ہے کہ کل یہ ہاتھ اے ایم یو،ہمدرد،جامعہ ملیہ اسلامیہ ،مولاناآزاد یوینورسٹی،الامین تعلیمی تحریک،دارالہدیٰ اسلامک یونیورسٹی،عثمانیہ یونیورسٹی سمیت ہر اُس مسلم تعلیمی ادارے پر شکنجہ کساجائیگا جہاں پر ہماری نسلیں تعلیم حاصل کرینگی۔یہاں بات عصری یا دینی تعلیم کی نہیں ہے بلکہ بات اُن تعلیمی اداروں کی ہے جو مسلمانوں کے تحت مسلمانوں کیلئےمسلمانوں نے قائم کئے ہیں۔آج اعظم خان ہوسکتے ہیں تو کل کوئی اور نشانہ ہوگا۔اس لئے اس سنگین مرحلے میں مسلم تنظیموں واداروں کو آگے آنا ہوگا۔اکثر ہم دیکھتے ہیں کہ کس طرح سے حکومتوں کو مسائل سے آگاہ کرنے اور حکومت کی غلطی کو بتانے کیلئے کس طرح سے مکتوب لکھے جاتے ہیں،کس طرح سے پریس کانفرنس کئے جاتے ہیں اور کس طرح سے وفد کی شکل میں ایوانِ اقتدار سے ملاقاتیں کرتے ہیں ،لیکن ہمارے پاس موجود اہل علم کا طبقہ ،تنظیموں کے گروہ اور ملت اسلامیہ کےدردمندوں کے جھنڈ لاتعداد موجودہیں،ہمارے پاس امام الہند بھی ہے،نبیرہ ملت بھی ہے،ہمارے پاس شعلہ بیان مقررین بھی ہیں اور ہر ریاست میں شیر دل خطیب بھی ہیں،ہمارے پاس اہل مناظر بھی ہیں،ہمارے پاس باطل کا سرنگون کرنے والے دانشوران بھی ہیں۔تو کس بات کی دیرہے اور کس کا انتظارہے جو مجاہدآزادی محمد علی جوہرکے نام سے قائم کردہ ایک یونیورسٹی کو زیرزمین ہوتا دیکھاجارہاہے۔قوم سوئی ہوئی نہیں ہےبلکہ سونے کاناٹک کررہی ہے،اب اس ناٹک سے بازآنے کی ضرورت ہے۔ مضمون نگار کی یہ اپنی تحریر ہے ادارہ کا متفق ہونا ضروری نہیں

نہیں رک رہا ہے پارلیمنٹ کا ہنگامہ ، ہنگامہ کی وجہ سے لوک سبھا دوشنبہ تک ملتوی

نہیں رک رہا ہے پارلیمنٹ کا ہنگامہ ، ہنگامہ کی وجہ سے لوک سبھا دوشنبہ تک ملتوینہیں رک رہا ہے پارلیمنٹ کا ہنگامہ ، ہنگامہ کی وجہ سے لوک سبھا دوشنبہ تک ملتوی(اردو اخبار دنیا)اپوزیشن اراکین پارلیمنٹ کی ہنگامہ آرائی کی وجہ سے پارلیمنٹ کے پورے مانسون سیشن کا خدشہ بڑھتا جا رہا ہے۔ پیگاسس اسکینڈل اور زرعی قوانین کے معاملے پر اپوزیشن کے ہنگامے کی وجہ سے ایوان کی کارروائی مسلسل رکاوٹ بن رہی ہے پیگاسس معاملے پر پارلیمنٹ کے دونوں ایوانوں میں جاری تعطل کے درمیان ، کانگریس اور کئی دیگر اپوزیشن جماعتوں کے رہنماؤں نے جمعہ کو پارلیمنٹ ہاؤس کے ہال میں ملاقات کی اور آگے کی حکمت عملی کا فیصلہ کیا۔ ہنگامے کے درمیان ، ٹیکس قانون (ترمیمی) بل 2021 کو ایوان میں منظور کر لیا گیا۔دوسری طرف جب جمعہ کی صبح 11 بجے ایوان بالا یعنی راجیہ سبھا کی کارروائی شروع ہوئی تو ڈپٹی چیئرمین نے پہلوان روی داہیا کو مبارکباد دی جنہوں نے ٹوکیو اولمپکس میں چاندی کا تمغہ جیتا۔ جلد ہی اپوزیشن ارکان پارلیمنٹ نے ہنگامہ شروع کر دیا ، وہ پوسٹر اٹھائے ویل پر پہنچ گئے اور نعرے لگائے۔بعد میں ایوان بالا کی کارروائی بھی ملتوی کرنی پڑی

ممبئی میں دھماکے کی دھمکی امیتابھ بچن کے بنگلے اور 3 ریلوے اسٹیشنوں کو اڑانے کی سازش

ممبئی میں دھماکے کی دھمکی امیتابھ بچن کے بنگلے اور 3 ریلوے اسٹیشنوں کو اڑانے کی سازش(اردو اخبار دنیا)پولیس نے ایک بار پھر مالی دارالحکومت ممبئی میں دھماکے کی سازش کو بے نقاب کیا ہے۔ پولیس کو ممبئی بم دھمکی کی کال موصول ہوئی ہے جس میں ممبئی کے تین بڑے ریلوے اسٹیشنوں امیتابھ بچن کے بنگلے کو دھماکے سے اڑانے کی دھمکی دی گئی ہے۔ اس لیے پولیس نے ان تمام مقامات پر سیکورٹی انتظامات بڑھا دیے ہیں۔ تاہم تلاشی کے دوران اب تک کوئی مشکوک چیز نہیں ملی۔ فی الحال پورے معاملے کی تفتیش مسلسل کی جا رہی ہے۔ این این آئی نیوز ایجنسی کے مطابق پولیس کنٹرول روم کو فون کرنے والے شخص نے بتایا کہ بم سی ایس ایم ٹی ، بائیکولا اسٹیشن ، دادر اسٹیشن اداکار امیتابھ بچن کی رہائش گاہ پر نصب کیا گیا ہے۔ ممبئی پولیس کی تفتیش میں یہ جعلی کال نکلی۔ پولیس کال کرنے والے کے مقام کا سراغ لگا رہی ہے۔
ممبئی کرائم برانچ کے سی آئی یو (کرائم انٹیلی جنس یونٹ) نے دو افراد کو حراست میں لیا ہے

لال چوک پر جھنڈا ، جہاں کبھی جھنڈا نہیں لہرایا گیا تھا ، اب ترنگے میں روشن ہے لال چوک

لال چوک پر جھنڈا ، جہاں کبھی جھنڈا نہیں لہرایا گیا تھا ، اب ترنگے میں روشن ہے لال چوک

(اردو اخبار دنیا)سری نگر۔ یوم آزادی یعنی 15 اگست کو صرف چند دن باقی ہیں ، لیکن ملک میں اس کی تیاریاں اب سے تیز کردی گئی ہیں۔ جموں و کشمیر میں بھی یوم آزادی کی خصوصی تیاریاں جاری ہیں۔ یہاں سرینگر کے لال چوک کلاک ٹاور کو ترنگے روشنیوں سے سجایا گیا ہے۔ ہم آپ کو بتاتے ہیں کہ لال چوک پر ترنگا لہرانے کے بارے میں ہمیشہ سے تنازعہ رہا ہے ، لیکن جموں و کشمیر سے دفعہ 370 کو ہٹانے کے بعد صورتحال مکمل طور پر بدل گئی ہے۔

لال چوک گھنٹہ گھر کی تصویر ترنگے سے روشن ہوئی سوشل میڈیا پر وائرل ہو گئی ہے۔ اس تصویر کو شیئر کرتے ہوئے سرینگر کے میئر نے لکھا ، یوم آزادی سے پہلے ، ہم نے لال چوک پر گھنٹہ گھر کو ترنگے کے رنگ سے روشن کیا۔ نئی گھڑیاں لگائی گئیں۔ سرینگر میونسپل کارپوریشن نے اچھا کام کیا۔

ساتھ ہی بی جے پی لیڈر تیجندر پال سنگھ بگا نے لکھا ، وہ کہتے تھے کہ وہ لال چوک پر ترنگا لہرانے نہیں دیں گے ، مودی جی نے لال چوک پر ترنگا بنایا۔

سرینگر کے لال چوک گھنٹہ گھرکی اپنی اہمیت ہے۔ یہاں 1992 میں بی جے پی لیڈر مرلی منوہر جوشی نے اس وقت کے ایکتا یاترا کنوینر نریندر مودی کے ساتھ ترنگا لہرایا تھا۔ مرلی منوہر جوشی اس وقت بی جے پی کے صدر تھے

آئی پی ایل میں کھلاڑیوں کے بیل ٹو ببل ' ٹرانسفر کی بی سی سی آئی کی اجازت

آئی پی ایل میں کھلاڑیوں کے بیل ٹو ببل ' ٹرانسفر کی بی سی سی آئی کی اجازت

(اردو اخبار دنیا)نئی دہلی: انڈین کرکٹ کنٹرول بورڈ (بی سی سی آئی) نے آئی پی ایل کے بقیہ مراحل کے لئے حال ہی میں اختتام پذیر ہوئی ہند ۔ سری لنکا وائٹ بال سیریز میں شامل کھلاڑیوں کے لیے ببل ٹو ببل ٹرانسفر کی اجازت دینے کا فیصلہ کیا ہے۔ اس دورے کے دوران کرنال پانڈیا کے کورونا پازیٹو پائے جانے کے بعد پیدا ہونے والے طبی خطرات کے باوجود یہ فیصلہ کیا ہے۔

ٹوکیو اولمپک: خواتین میراتھن میں کینیائی رنرز نے سونے اور چاندی دونوں پر قبضہ کیا

واضح رہے کہ کرنال کے متاثر کے بعد نو ہندوستانی کھلاڑیوں کو قرنطینہ جانے کی وجہ سے مجبوراً کچھ میچوں سے باہر ہونا پڑا تھا۔ بی سی سی آئی کے اس فیصلے کے بعد 19 ستمبر سے دوبارہ شروع ہونے والے آئی پی ایل 2021 سیزن میں ببل ٹو ببل ٹرانسفر سے کھلاڑیوں کو چھ دن کے لازمی قرنطینہ سے چھوٹ ہوگی۔ اسی طرح کی چھوٹ انگلینڈ، کیریبین پریمیئر لیگ اور جنوبی افریقہ کے سری لنکا دورہ میں شرکت کرنے والے کھلاڑیوں کو بھی دی گئی ہے۔

دہلی کے 90 فیصد والدین اسکول دوبارہ کھولنے کے حق میں، جلد ہوگا فیصلہ

بی سی سی آئی کی جانب سے جاری 46 صفحات پر مشتمل طبی ایڈوائزری میں کہا گیا ہے کہ ''انگلینڈ-انڈیا سیریز، سری لنکا- جنوبی افریقہ سیریز اور کیریبین پریمیئر لیگ (سی پی ایل) کے لیے بنائے گئے بایو ببل سے براہ راست آنے والے کھلاڑیوں اور ٹیم کے معاون عملہ کو لازمی قرنطینہ کے بغیر ان کی متعلقہ ٹیم میں شامل ہونے کی اجازت دی جا سکتی ہے بشرطیکہ وہ کچھ ضروری معیارات کو پورا کریں۔ ان تینوں سیریز میں شامل تبصرہ نگار اور نشریاتی عملہ بھی معیارات کو پورا کرتے ہوئے ببل ٹو ببل ٹرانسفر کا فائدہ اٹھا سکتے ہیں۔''

قابل ذکر بات یہ ہے کہ سی پی ایل اور انگلینڈ ۔ انڈیا سیریز سے قبل ہی ببل ٹو ببل ٹرانسفر متوقع تھی لیکن فرنچائزی سری لنکا میں پہلے کرنال پانڈیا اور بعد میں یوزویندر چہل اور کرشن اپا گوتم کے کورونا پازیٹو پائے جانے کی وجہ سے چھ کھلاڑی کو سیریز کے درمیان میں ہی کورنٹائن ہونے کے بعد سے اس بات کے لئے یقین نہیں تھا کہ کیا سری لنکا، جنوبی افریقہ سیریز سے آنے والوں کے لیے بھی یہی انتظام کیا جائے گا۔ سری لنکا 14 ستمبر سے تین ون ڈے اور تین ٹی 20 میچوں کے لئے جنوبی افریقہ کی میزبانی کرے گا۔

بی سی سی آئی نے یہ بھی کہا ہے کہ جو لوگ کسی ببل کا حصہ نہیں ہیں انہیں چھ دن کے قرنطینہ سے گزرنا پڑے گا۔ سبھی فرنچائزی ٹیم کے ممبران کو بلبل میں داخل ہونے سے قبل پورے چھ دنوں کے لئے اپنے ہوٹل کے کمروں میں کورنٹائن رہنا ہوگا۔ آمد اور کسی بھی گروپ کے تربیتی سرگرمیوں کو شروع کرنے سے قبل ببل میں شامل کئے جانے والی ٹیم کے سبھی ممبران کو بی سی سی آئی کے وضع کردہ کورونا ٹیسٹ پلان پر عمل کرنا ہوگا۔ ٹیسٹ کے لیے ایک ناسوفیرینجیئل سویب لیا جائے گا۔ نمونہ جمع ہونے کے بعد آٹھ سے 12 گھنٹوں کے اندر ٹیسٹ رپورٹ دستیاب ہوگی۔

کسان پارلیمنٹ میں حکومت کے خلاف 'عدم اعتماد' کی قرارداد منظور! مطالبات پورے نہیں کرنے کا الزام

برصغیر سے متحدہ عرب امارات کا سفر کرنے والوں کے لیے ایک خاص ضرورت مطلع کی گئی ہے۔ اس کے تحت ہندستان، سری لنکا، بنگلہ دیش اور پاکستان سے آنے والے مسافروں کی کورونا ٹیسٹ رپورٹ میں لازمی طور پر تصدیق شدہ مقاصد کے لیے اصل رپورٹ سے منسلک ایک کیو آر کوڈ شامل ہونا لازمی ہے اور اسے چیک ۔ ان اور دبئی ہوائی اڈوں پر دبئی ہیلتھ اتھارٹی (ڈی ایچ اے) کے نمائندوں کو دکھانا بھی ضروری ہے۔

اردودنیانیوز۷۲

ایک تکبیر جو مکمل تقریر ہے!

ایک تکبیر جو مکمل تقریر ہے!                   Urduduniyanews72 آج ماہ ذی الحج کی نویں تاریخ ہے، فجر کی نماز کے بعد ایک عمل کا اض...