Powered By Blogger

ہفتہ, اگست 07, 2021

مہاراشٹر کےلئے اچھی خبر۔یہ ضلع کورنا سے پاک ہوگیا

  • (اردو اخبار دنیا)

ممبئی:مہاراشٹر کا ضلع بھنڈارا ریاست کا پہلا ایسا ضلع بن گیا ہے جہاں کورونا وائرس کا اب ایک بھی مریض موجود نہیں ہے۔ جانکاری کے مطابق جمعہ کو یہاں آخری سرگرم مریض کو بھی چھٹی دے دی گئی۔ جمعہ کو جانچ کیے گئے 578 سیمپل میں سے ایک بھی سیمپل پازیٹو نہیں ملا ہے۔ ضلع کلکٹر سندیپ کدم نے کہا کہ یہ کامیابی ضلع انتظامیہ اور محکمہ صحت کے ملازمین کی مشترکہ کوششوں اور ٹریسنگ، ٹیسٹنگ و ٹریٹمنٹ کی پالیسی کو نافذ کرنے سے حاصل ہوئی ہے۔ واضح رہے کہ ضلع میں گزشتہ سال 27 اپریل کو گردا بُدرک گاؤں میں پہلا مریض پایا گیا تھا۔

 

قابل ذکر ہے کہ رواں سال 12 اپریل کو ضلع میں سب سے زیادہ 1596 نئے معاملے سامنے آئے تھے۔ ضلع میں 18 اپریل کو سب سے زیادہ 12847 سرگرم مریض تھے۔ علاوہ ازیں 12 جولائی 2020 کو ضلع میں کورونا وائرس سے پہلی موت ہوئی تھی۔ اس کے بعد اس سال یکم مئی کو ضلع میں سب سے زیادہ 35 لوگوں کی موت درج کی گئی تھی۔ اب تک ضلع میں مجموعی طور پر 1133 مریضوں کی کورونا سے موت ہوئی ہے۔

 

ضلع کلکٹر سندیپ کدم کے ذریعہ جاری ایک پریس نوٹ میں کہا گیا ہے کہ اس سال 18 اپریل کو سرگرم مریض کی تعداد 12847 پہنچنے کے بعد صحت مند ہونے والے مریضوں کی تعداد تیزی سے بڑھتی رہی۔ 22 اپرل کو سب سے زیادہ 1568 مریضوں کو ڈسچارج کیا گیا۔ ایک رپورٹ کے مطابق اب تک ضلع میں 449832 کورونا جانچ کرائی گئی ہے، جن میں سے 59809 سیمپل پازیٹو پائے گئے ہیں۔ پازیٹو مریضوں میں سے 58776 ٹھیک ہو چکے ہیں۔ ضلع کلکٹر نے بتایا کہ ضلع میں 9.5 لاکھ آبادی کے 40 فیصد لوگوں کو کورونا ویکسین کی پہلی خوراک دی جا چکی ہے اور 15 فیصد لوگوں کو دونوں خوراک دی جا چکی ہے

دھولیہ جمعیت علماء ( ارشد مدنی ) دفتر میں کوکن سے واپسی پر میکانگ ٹیم کا استقبال

دھولیہ جمعیت علماء ( ارشد مدنی ) دفتر میں کوکن سے واپسی پر میکانگ ٹیم کا استقبال(اردو اخبار دنیا)ممبئی:۷؍اگست(پریس ریلیز)
مورخہ 4اگست 2021بروز بدھ کو کوکن (مہاڈ) سے واپسی پر دھولیہ جمعیت علماء دفتر میں تشریف لائے جمعیت علماء کے ذمہ داران نے ان کا زبردست استقبال کیا میکانک ٹیم نے پوری کارگذاری بتائی کہ تقریباً 350موٹر سائیکل کو ھم نے درست کی جس میں سب سے زیادہ برادران وطن (ہندو ) بھائیوں کی گاڑ یاں درست کی گئی برادران وطن ان حضرات کی خدمات سے بھت زیادہ متاثرہوئے اور اخیر میں وفد نے ذمہ داروں سے کہا ہم جمعیۃ علماء دھولیہ کے شکر گذار ہیں کہ ان کی وجہ سے ہمیں بہت بڑی خدمت کا موقع ملا اور ان شاء اللہ جب بھی ہماری ضرورت ہو گی ہم ہر طرح کی خدمت کے لئے جمعیۃ کے ساتھ ہیں حاجی شوال آمین صاحب نے کہا کہ جمعیت علماء ایسی جماعت ھے کہ یہ ہر میدان میں قوم وملت کا کام انجام دیتی ھے جمعیت علماء کوکن میں سب سے زیادہ کام کر رھی ھے الحمدللہ ویسے اور بھی بھت سی تنظیمی کام کر رھی ھے اپ نے جان مال وقت کی قربانی دی اللہ قبول فرمایے۔ مولانا شکیل احمد قاسمی نے کہا کہ آپ میکانگ حضرات کا جمعیت علماء جتنا بھی شکر یہ ادا کرے کم ھے۔ ایسی خدمات اپ نے کی کہ دھولیہ جمعیت علماء کا نام روشن کیا آخر میں انکا جمعیت علماء دھولیہ کی طرف سے شکریہ ادا کیا گیا۔۔یاد رہے کہ جمعیت علماء کی ایک ٹیم مشتاق صوفی صاحب کی رہنمائی میں وائر مین کہ ٹیم اپنےکام کو انجام دے رھی ھےجمیل احمد۔ عبد الوھاب۔ جنید ملک۔ نثار احمد۔ اطہر جمیل۔ شیخ شریف۔ شکیل بھائی۔ اکرم بھائی۔ زبیر بنجاری شفیق خان۔ ماجد ۔ ذاکر انصاری۔ سلمان انصاری صاحبان کے علاوہ دھولیہ جمعیت علماء کے ذمہ داران بھی شامل تھے حافظ حفظ الرحمن مولانا ابوالعاص قاسمی مولانا شکیل احمد قاسمی مفتی محمد عامر قا سمی مفتی محمد خالد سراجی مفتی محمد غزالی قاسمی مولانا محمد شعیب قاسمی مولانا محمد اصغر سراجی حافظ محمد رضوان سراجی حافظ ابوالکلام احمد سراجی حاجی شوال آمین۔ حاجی مختار شریف۔عارف عرش اعجاز رفیق۔ سلیم بھیا شیخ ہروز۔ آصف بھائی عبد الرحمن۔ مسعود احمد۔اور ابوذر مشتاق صاحبان موجود تھے۔

ممبئی میں بم دھماکے کرنے کی دھمکی دینے والے شخص نے پولس کو کیا کہا جانئے

  • (اردو اخبار دنیا)

ممبئی پولیس کے پاس آئے ایک گمنام فون کال نے پوری ریاست میں ہلچل مچا رکھی ہے۔ پولیس کو ممبئی کے تین بڑے ریلوے اسٹیشنوں اور بالی ووڈ کے مشہور اداکار امیتابھ بچن کے بنگلے کو بم سے اڑانے کی دھمکی آمیز فون کال آئے ہیں۔ اس فون کال کے بعد سے ممبئی پولیس کے میں ہلچل مچ گئی ہے۔ پولیس نے سبھی مقامات پر سیکورٹی کے انتظامات سخت کر دیئے ہیں۔ حالانکہ تلاشی کے دوران اب تک کچھ بھی مشتبہ نہیں ملا ہے۔ فی الحال پورے معاملے کی جانچ کی جا رہی ہے۔

ایک پولیس افسر نے بتایا کہ ممبئی پولیس کے مین کنٹرول روم کو جمعہ کی شب فون آیا جس میں فون کرنے والے نے کہا کہ چھترپتی شیواجی مہاراج ٹرمینس (سی ایس ایم ٹی)، بھائیکھلا، دادر ریلوے اسٹیشنوں اور اداکار امیتابھ بچن کے جوہو واقع بنگلے پر بم رکھے گئے ہیں۔ افسر نے مزید کہا کہ ’’کال ملنے کے بعد ریلوے پولیس، ریلوے سیکورٹی فورس، بم ڈٹیکشن اینڈ ڈسپوزل اسکواڈ، ڈاگ اسکواڈ اور مقامی پولیس اہلکاروں کے ساتھ متعلقہ مقامات پر پہنچے اور تلاشی مہم چلائی۔‘‘ انھوں نے بتایا کہ ان مقامات پر اب تک کچھ بھی مشتبہ نہیں ملا ہے، لیکن وہاں کثیر تعداد میں پولیس تعینات کر دی گئی ہے۔ آگے کی جانچ جاری ہے۔

معاملے کی سنگینی کو دیکھتے ہوئے پولیس نے فوراً اس نمبر پر رابطہ کیا جس سے کال کیا گیا تھا۔ لیکن دوسری طرف سے فون کرنے والے شخص نے کہا کہ اب مجھے پریشان مت کرو اور فون کاٹ دیا۔ اس کے بعد سے اس شخص سے رابطہ نہیں کیا جا سکا۔ مشتبہ شخص نے فون سوئچ آف کیا ہوا ہے۔

جانسن اینڈ جانسن کی سنگل ڈوز ویکسین کو ہندوستان میں ایمرجنسی استعمال کے لئے منظوری

جانسن اینڈ جانسن کی سنگل ڈوز ویکسین کو ہندوستان میں ایمرجنسی استعمال کے لئے منظوری
 اگست 7, 2021
(اردو اخبار دنیا)

نئی دہلی: امریکی کمپنی جانسن اینڈ جانسن کی سنگل ڈوز کورونا ویکسین کو ہندوستان میں ہنگامی طور پر استعمال کرنے کی منظوری حاصل ہو گئی ہے۔ وزیر صحت منسکھ منڈاویا کی جانب سے ہفتہ کے روز ٹوئٹ کر کے یہ اطلاع فراہم کی گئی.


 
جانسن اینڈ جانسن کی اس ویکسین سمیت ہندوستان میں کورونا کی پانچ ویکسینز کو ہنگامی طور پر استعمال کرنے کی منظوری فراہم کر دی گئی ہے۔ سیرم انسٹی ٹیوٹ آف انڈیا کی کوی شیلڈ، بھارت بائیو ٹیک کی کوویکسین کے علاوہ روس کی ویکسین اسپوتنک وی کو بھی ایمرجنسی استعمال کے لئے منظوری دی جا چکی ہے۔

وزیر صحت منسکھ منڈاویا نے ٹوئٹ کیا، عالمی طبی خدمات کے سربراہ جانسن اینڈ جانسن کی سنگل خوراک کووڈ 19 ویکسین کو ہندوستان میں ہنگامی طور پر استعمال کرنے کی مظوری فراہم کی گئی ہے۔ انہوں نے ہفتہ کے روز ٹوئٹ کیا، ’’ہندوستان نے اپنی ویکسین باسکیٹ کی توسیع کر دی! جانسن اینڈ جانسن کی سنگل ڈوز خوراک کو ہندوستان میں ہنگامی طور پر استعمال کی اجازت فراہم کر دی گئی ہے۔ ہندوستان کے پاس اب کورونا کے 5 ٹیکے ہو گئے ہیں۔ اس سے ہمارے ملک کو مشترکہ جنگ میں مدد حاصل ہوگی۔‘

پٹرول کی قیمتیں 21 ویں دن بھی مستحکم

پٹرول کی قیمتیں 21 ویں دن بھی مستحکم(اردو اخبار دنیا)نئی دہلی، بین الاقوامی سطح پر اس ہفتے تیل کی قیمتوں میں نرمی کے باوجود سنیچر کوملک میں پٹرول کی قیمتیں مسلسل 21 ویں دن مستحکم رہیں ۔ ڈیزل کی قیمتوں میں مسلسل22 ویں دن بھی کوئی تبدیلی نہیں کی گئی ۔
آئل مارکیٹنگ کمپنی انڈین آئل کارپوریشن کے مطابق ہفتہ کو دہلی میں پٹرول 101.84 روپے اور ڈیزل 89.87 روپے فی لیٹر رہا۔ ملک کے دیگر شہروں میں بھی پٹرول اور ڈیزل کی قیمتیں مستحکم رہیں۔
اس ہفتے امریکہ کے تیل کے ذخائر میں اضافے کی وجہ سے بین الاقوامی سطح پر تیل کی قیمتوں میں کمی درج کی گئی ہے۔
پٹرول اور ڈیزل کی قیمتوں کا یومیہ جائزہ لیا جاتا ہے اور اس کی بنیاد پر نئی قیمتیں ہر روز صبح 6 لاگو ہوتی ہیں ۔
آج ملک کے چار بڑے شہروں میں پٹرول اور ڈیزل کی قیمتیں مندرج ذیل ہیں :
شہر -- پٹرول -- ڈیزل
دہلی ----- 101.84 ------ 89.87۔
ممبئی ----- 107.83 ------ 97.45۔
چنئی 102.49 ------- 94.39۔
کولکتہ ---- 102.08 ------ 93.02

بہن کے علاج کیلئے پرندوں کا دانہ فروخت کرنے والے ننھے ریحان کو سلام

بہن کے علاج کیلئے پرندوں کا دانہ فروخت کرنے والے ننھے ریحان کو سلام(اردو اخبار دنیا)حیدرآباد _ تلنگانہ کی دارالحکومت حیدرآباد سے تعلق رکھنے والا ایک دس سالہ لڑکا اپنی بہن سکینہ بیگم کے برین کینسر کے علاج کے لئے پرندوں کا دانہ فروخت کرتے ہوئے رقم جمع کررہا ہے۔اس ننھے لڑکے کی اپنی بہن کے علاج کے لئے رقم جمع کرنے کی مساعی اور اس کے جذبہ وعزم کو دیکھ کر تارک راما راو جو سوشیل میڈیا کے اہم پلیٹ فارم ٹوئیٹر پر سرگرم رہتے ہیں نے اپنے دفتر کو اس لڑکے کے خاندان کی مدد کی ہدایت دی۔اس لڑکے کی ماں نے کہا کہ لڑکی کی ریڈیشن تھراپی کیلئے ہی ان کو سرکاری طورپر رقم ملی اس کے ہٹ کر انہیں رقم نہیں ملی۔انہوں نے کہا کہ لڑکی کا علاج کافی مہنگا ہے۔واضح رہے کہ شہر حیدرآباد کے مصروف ترین علاقہ ٹولی چوکی مین روڈ پر پستہ ہاؤز کے قریب یہ 10 سالہ لڑکا جس کی شناخت سید عزیز ریحان کے طورپر کی گئی ہے صبح سے ہی گاہکوں کا منتظر نظر آتا ہے۔یہ معصوم اور حالات کا مارا مجبور لڑکا اپنی عمر اور بچپن سے پرے کبوتروں کا دانہ فروخت کرتا ہے تاکہ کینسر میں مبتلا اپنی بہن کی دوا کا انتظام کرسکے۔مختلف علاقوں سے والدین اپنے بچوں کے ساتھ صبح کے اوقات میں یہاں پہنچتے ہیں اور کبوتروں کو دانہ ڈالتے ہیں۔بچے کبوتروں کو دیکھ کر بہت خوش ہوتے ہیں تو دوسری طرف سید عزیز ریحان کی خواہش یہی ہوتی ہے کہ جلد از جلد اس کا مال فروخت ہوجائے اور اس کی 12سالہ بہن سکینہ بیگم کیلئے ادویہ کا نظم ہوجائے۔روزانہ صبح 6 بجے ریحان ٹولی چوکی پہنچ جاتا ہے اور 8 بجے صبح تک کبوتروں کا دانہ فروخت کرتا ہے۔بعدازاں ریحان زیورتعلیم سے آراستہ و پیراستہ ہونے کیلئے مدرسہ کو چلا جاتا ہے۔سید عزیز ریحان کی زندگی کی کہانی درد اور کرب پر مبنی ہے۔غربت اور مجبوری کے باوجود یہ معصوم لڑکاکسی کے سامنے ہاتھ نہیں پھیلا تا۔بلکہ اپنی زندگی کی تکلیف و مصیبت کو خود اپنی محنت ومشقت سے دور کرنے کی کوشش کرتا ہے۔ٹولی چوکی محمدی لین کے ساکن ریحان کا تعلق انتہائی غریب خاندان سے ہے۔ اہل خیر حضرات یو سی او بنک سوریہ نگر کالونی ٹولی چوکی میں بلقیس بیگم کے اکاؤنٹ نمبر 17460110137673 آئی ایف ایس سی کوڈUCBA0001746 میں عطیات جمع کرواسکتے ہیں۔تفصیلات کیلئے فون 7993538724 پرربط پیدا کیا جاسکتا ہے۔

رامپورکی محمد علی جوہر یونیورسٹی پکارہی ہے

رامپورکی محمد علی جوہر یونیورسٹی پکارہی ہے

(اردو اخبار دنیا)از:۔مدثراحمد ۔شیموگہ۔۔
رامپورکی محمد علی جوہر یونیورسٹی اس وقت خطرے کے نشان پر ہے۔جوہر یونیورسٹی آزادی کے بعد ملک میں قائم ہونےوالی ایسی پہلی یونیورسٹی ہے جو علی گڑھ مسلم یونیورسٹی کے طرز پر بنائی گئی تھی۔بُرانہ مانیں ،اس یونیورسٹی اور حالات حاضرہ کے تعلق سے اس مضمون میں جو کچھ لکھاجارہاہے اور جو بولاجارہاہے وہ بھلے ہی کڑوا سچ ہے،لیکن اس کڑوے سچ کو سماج کو قبول کرناہی ہے،خصوصاً مسلم سماج کو اس معاملے میں غورکرنے کی ضرورت ہے۔آزادی کے بعد قائم کی گئی اگر کوئی عالیشان وہ دانشگاہ بنائی گئی ہے تووہ جوہر یونیورسٹی ہے۔جو ہر یونیورسٹی کے تعلق سے مسلسل مسلم سماج میں یہ رائے سامنے آرہی ہے کہ یہ یونیورسٹی نجی یونیورسٹی ہے،اعظم خان کی یونیورسٹی ہے،اس کافائدہ ونقصان اعظم خان کو ہوگا،یہ اعظم خان و اس کے اہل خانہ کی ملکیت ہے،اس لئے اس یونیورسٹی کے خلاف اگر قانونی کارروائی ہورہی ہو تو اس کیلئے خود اعظم خان ہی مقابلہ کرلیں،

عام مسلمانوں کو اس میں مداخلت کرنے کی بالکل بھی ضرورت نہیں ہے۔یقیناً یہ یونیورسٹی اعظم خان کی ہے اوراس کا فائدہ ونقصان اس کے اہل و عیال کو ہی ہوگا۔کچھ لوگوں کا کہناہے کہ اعظم خان نے اوقافی املاک پر قبضہ کرتے ہوئے یونیورسٹی بنائی ہے،یاپھر ملت اسلامیہ کی املاک کو ہڑپنے کی کوشش کی ہے۔بعض منفی سوچ رکھنے والے اہل علم حضرات کا کہناہے کہ اعظم خان نے یہ یونیورسٹی دنیائوی تعلیم کیلئے بنائی ہے اور دین کی تعلیم سے اس کا کوئی واسطہ نہیں۔جوہر یونیورسٹی غیروں کے ساتھ ساتھ اپنی قوم کیلئے بھی کانٹے سے کم نہیں ہے۔قوم میں یہ رونا رویاجارہاہے کہ آزادی کے بعد مسلمانوں کی طرف سےایک بھی یونیورسٹی ملک میں قائم نہیں ہوئی ہے اور مسلمان تعلیم کے میدان میں پیچھے ہیں

۔چلئے اب جواب دیتے ہیں مندرجہ بالااُن تمام سوالات اور الزامات کا جو ہمارے اپنے ہی اٹھارہے ہیں۔سب سے پہلا الزام یہ ہے کہ اعظم خان نے جو یونیورسٹی بنائی ہےاُس کا فائدہ ونقصان اُس کے اہل وعیال کو ہوگا،اس سے قوم کاکوئی سروکار نہیں ہے۔ٹھیک ہے مان لیتے ہیں کہ اعظم خان نے اپنوں کیلئے ہی یہ یونیورسٹی بنائی ہوگی اور اس کے مالکان اس کے اہل وعیال ہی ہونگے۔لیکن اس یونیورسٹی میں تعلیم حاصل کرنےو الاطبقہ سب سے زیادہ مسلمانوں کاہی ہے اورمسلمانوں کے ہی زیادہ تر اساتذہ ودیگر املاک یہاں درس وتدریس سمیت دیگر خدمات پر مامور ہیں،تو بتائیے کہ جو ہر یونیورسٹی کا فائدہ اعظم خان اور ا سکی بیوی کوہورہاہے یا پھر ملت اسلامیہ کو؟۔

رہی بات اس املاک کی،ملک میں کئی ایسے اوقافی ادارےہیں جن پر علماء،دانشوران،سیاستدان ،دلت،برہمن،یادو یہاں تک کہ خود حکومت بھی قبضہ جمائےہوئے ہےاور وقف کی املاک پر ہوٹل،لاڈج،بار،کمپنیاں،چندہ وصولی کرنے کا دھندہ کرنے والے کچھ مدرسے،وارثت کی شکل میں چلائے جانے والے مدرسے،خاندانی مسجدیں بنائے ہوئےہیں،باپ کے بعد بیٹا مہتمم وہ ایسے مدرسے قائم کئے گئے ہیں تو کیا ان اداروں،کاروباری مراکز پر قومِ مسلم سوال نہیں اٹھائیگی؟۔اگر اعظم خان کے چہرے پربھی داڑھی،لباس جبہ،سر پرٹوپی ڈالے ہو تواور یونیورسٹی کے بجائے ایک مدرسہ بنایاہوتا تو آج قوم مسلم تلملاجاتی اور پورے ملک میںیہ ہنگامہ ہوتاکہ مدرسے کے دروازے پر بلڈوزر چلانے کے احکامات جاری ہوئے ہیں۔جو لوگ یہ کہہ رہے ہیں کہ یونیورسٹی میں دنیائوی تعلیم نہیں دی جارہی ہے،نہ کہ دینی تعلیم وہاں کا مرکز ہے،

تو یہ جان لیں کہ تعلیم کو دنیائوی اور دینی زمروں میں تقسیم کرنے والے ہم ہی ہیں۔خدانے اپنی مقدس کتاب میں انسانوں کو اقراء کے ذریعے پڑھنے کاحکم دیاہے اورپڑھائی کے تعلق سے دینی ودنیائوی تعلیم کے زمروں کو خدانے نہیںبنایاہے۔ہم نے اپنے مفادات کی تکمیل کیلئے تعلیم کا بٹواراکیاہے۔سب سے بڑا سوال یہ ہے کہ جب کسی مدرسے پر صرف الزام لگایاجاتاہے تو پوری قوم پریشان ہواٹھتی ہے اور اس کے تحفظ کیلئے جابجا میمورنڈم دئیے جاتے ہیں،جابجا جلوس نکالے جاتے ہیں،اسٹیج سے لیکر سے منبر تک تحفظِ مدارس کی آواز بلند ہوتی ہے،لیکن جو ہر یونیورسٹی کاقصورکیاہوگیا جو قوم مسلم اس یونیورسٹی پر خطرے کے بادل منڈلانے کے باوجود خاموشی اختیارکررہی ہے۔جو ہر یونیورسٹی تو ایک بنیادہے تعلیمی اداروں کو ختم کرنے کیلئے۔یہ آغاز ہے مسلمانوں کے اُن تمام تعلیمی اداروں کوختم کرنے کا،یہاں سے مسلمانوں کے بچے تعلیم یافتہ ہوکرنکل رہے ہیں ۔پہلے بابری مسجد کو شہید کرکے دیکھاگیاکہ کس طرح سے مسلمانوں کا ردِ عمل ہوگا۔جب محسوس ہواکہ یہ چار دن کی چاندی ہے،پھر مسلمان خاموش ہوجائینگے،تو اس کے بعد کاشی ،متھورا ،گیان واپی سے لیکر گجرات و دہلی کے مساجد کی تہہ میں تک مندروں کی تلاشی شروع ہوئی وہ سلسلہ آج بھی جاری ہے۔پھر مسلم پرسنل لاء پر ہاتھ ڈالاگیا،پہلےطلاق ثلاثہ کا مدعہ اٹھایاگیاتو صرف چند ایک جماعتیں اس مدعے کو لیکر اُٹھ کھڑی ہوئیں،باقی ساری قوم اطمینان سے سوتی رہی۔اسے دیکھ کر فرقہ پرست حکومتوں نے فائدہ اٹھاکر قانون بنایا،پھر لوجہا د کا مسئلہ اٹھایا،پھر قانون بنا ،اب یکساں سیول کوڈ کا مدعہ زیر بحث ہے اور ہماری خاموشی فرقہ پرستوں کیلئے راہیں آسان کرنے والی بات ہوگی۔کچھ عرصہ قبل مدارس اسلامیہ کو دہشت گردی کے مراکز بتائے گئے تھے،مگر جیسے ہی سارے ملک میں اس نظام کے رد میں تحریک شروع ہوئی تو سنگھیوں نے مدارس پر سے شکنجہ کسنا چھوڑدیا۔مگران کی نظروں میں وہ نسل ہے جواعلیٰ تعلیم یافتہ ہورہی ہے،اسی لئے یہ فرقہ پرست پبلک سرویس کمیشن میں مسلمانوں کی شمولیت کو سرویس جہاد کا نام دے رہے ہیں۔جب اس پر بھی انہیں ملک کے غیر مسلم دانشورطبقے کی جانب سے سرزنش ہوئی تو یہ لوگ اب سیدھے مسلمانوں کے تعلیمی اداروں کی طرف ہاتھ ڈالنے کی پہل کی گئی ہے جس کی شروعات جو ہر یونیورسٹی سے ہوئی ہے۔ ممکن ہے کہ کل یہ ہاتھ اے ایم یو،ہمدرد،جامعہ ملیہ اسلامیہ ،مولاناآزاد یوینورسٹی،الامین تعلیمی تحریک،دارالہدیٰ اسلامک یونیورسٹی،عثمانیہ یونیورسٹی سمیت ہر اُس مسلم تعلیمی ادارے پر شکنجہ کساجائیگا جہاں پر ہماری نسلیں تعلیم حاصل کرینگی۔یہاں بات عصری یا دینی تعلیم کی نہیں ہے بلکہ بات اُن تعلیمی اداروں کی ہے جو مسلمانوں کے تحت مسلمانوں کیلئےمسلمانوں نے قائم کئے ہیں۔آج اعظم خان ہوسکتے ہیں تو کل کوئی اور نشانہ ہوگا۔اس لئے اس سنگین مرحلے میں مسلم تنظیموں واداروں کو آگے آنا ہوگا۔اکثر ہم دیکھتے ہیں کہ کس طرح سے حکومتوں کو مسائل سے آگاہ کرنے اور حکومت کی غلطی کو بتانے کیلئے کس طرح سے مکتوب لکھے جاتے ہیں،کس طرح سے پریس کانفرنس کئے جاتے ہیں اور کس طرح سے وفد کی شکل میں ایوانِ اقتدار سے ملاقاتیں کرتے ہیں ،لیکن ہمارے پاس موجود اہل علم کا طبقہ ،تنظیموں کے گروہ اور ملت اسلامیہ کےدردمندوں کے جھنڈ لاتعداد موجودہیں،ہمارے پاس امام الہند بھی ہے،نبیرہ ملت بھی ہے،ہمارے پاس شعلہ بیان مقررین بھی ہیں اور ہر ریاست میں شیر دل خطیب بھی ہیں،ہمارے پاس اہل مناظر بھی ہیں،ہمارے پاس باطل کا سرنگون کرنے والے دانشوران بھی ہیں۔تو کس بات کی دیرہے اور کس کا انتظارہے جو مجاہدآزادی محمد علی جوہرکے نام سے قائم کردہ ایک یونیورسٹی کو زیرزمین ہوتا دیکھاجارہاہے۔قوم سوئی ہوئی نہیں ہےبلکہ سونے کاناٹک کررہی ہے،اب اس ناٹک سے بازآنے کی ضرورت ہے۔ مضمون نگار کی یہ اپنی تحریر ہے ادارہ کا متفق ہونا ضروری نہیں

اردودنیانیوز۷۲

ایک تکبیر جو مکمل تقریر ہے!

ایک تکبیر جو مکمل تقریر ہے!                   Urduduniyanews72 آج ماہ ذی الحج کی نویں تاریخ ہے، فجر کی نماز کے بعد ایک عمل کا اض...