Powered By Blogger

پیر, اگست 09, 2021

ٹیکہ لینے والے غیرملکیوں کو عمرہ کی اجازت

ٹیکہ لینے والے غیرملکیوں کو عمرہ کی اجازتنئی دہلی:(اردو اخبار دنیا) اگلے ہفتے سے غیرملکی عمرہ زائرین پر عائد پابندی تقریبا ڈیڑھ سال بعد ختم کی جارہی ہے۔ سعودی عرب نے گزشتہ سال کورونا وائرس کے قہر کی وجہ سے عمرہ پر پابندی عائد کردی تھی لیکن اکتوبر 2020 میں کووڈ -19 کا ٹیکہ لینے والے سعودی عرب میں مقیم افراد کو عمرہ کی اجازت دے دی گئی تھی۔ وزارت حج وعمرہ نے اعلان کیا ہے کہ وہ 9 اگست سے عمرہ کے تعلق سے دنیا بھر کے مسلمانوں کے اس سفر پر آنے سے پابندی ہٹانے کی کارروائی کرے گی۔غیرملکی زائرین کے لئے کووڈ-19 کی ٹیکہ کاری کی سرٹفکیٹ اورٹیکے کے سعودی عرب میں رجسٹرڈ ہونے کی شرط رکھی گئی ہے۔ فی الحال ملک کے ویکسین پورٹ فولیو میں ماڈرن، جانسن اینڈ جانسن، ایسٹرازینیکا اورفائزرکاٹیکہ شامل ہے۔


وزیر اعظم مودی آج یو این ایس سی میٹنگ کی کریں گے صدارت ، سمندری تحفظ پر ہوگا تبادلہ خیال

وزیر اعظم مودی آج یو این ایس سی میٹنگ کی کریں گے صدارت ، سمندری تحفظ پر ہوگا تبادلہ خیال

نئی دہلی:(اردو اخبار دنیا) وزیر اعظم نریندر مودی آج اقوام متحدہ سلامتی کونسل (UNSC) کی میٹنگ کی صدارت کریں گے۔ اس دوران وہ یو این ایس سی کے سمندری تحفظ پر ایک کھلی بحث میں حصہ لیں گے۔ تبادلہ خیال کا موضوع ہے 'سمندری تحفظ کا فروغ: بین الاقوامی تعاون کی ضرورت'۔ وزیر اعظم دفتر (پی ایم او) کے مطابق، اس میٹنگ میں یو این ایس سی کے رکن ممالک کے قومی صدور اور حکومت کے سربراہان اور اقوام متحدہ کا نظام اور اہم علاقائی تنظیمیں کے اعلیٰ سطحی ماہرین کے حصہ لینے کی امید ہے۔

75 سال میں یہ پہلا موقع ہے جب کوئی ہندوستانی وزیر اعظم اقوام متحدہ کے 15 رکنی باڈی کے کسی پروگرام کی صدارت کریں گے۔ اس میٹنگ میں سمندری جرائم اور عدم تحفظ کا موثر طریقے سے مقابلہ کرنے اور سمندری علاقوں میں تال میل کو مضبوط کرنے کے طریقوں پر توجہ مرکوز کی جائے گی۔ سمندری سلامتی کا جامع نظریہ، جائز سمندری سرگرمیوں کی حفاظت اور مدد کرنے کے قابل ہوگا، ساتھ ہی اس کے ذریعہ سمندری علاقے میں روایتی اور غیر روایتی خطروں کا مقابلہ بھی کیا جاسکے گا۔

75 سال میں یہ پہلا موقع ہے جب کوئی ہندوستانی وزیر اعظم اقوام متحدہ کے 15 رکنی باڈی کے کسی پروگرام کی صدارت کریں گے۔


پی ایم او نے کہا، 'ہماری تہذیب پر مبنی عوامی پالیسی ، سمندر کو مشترکہ امن اور خوشحالی کے فروغ کے طور پر دیکھتی ہے۔ اسے دھیان میں رکھتے ہوئے وزیر اعظم نریندر مودی نے سال 2015 میں 'ساگر' (ایس اے جی اے آر- علاقے میں سبھی کے تحفظ اور ترقی) کے نظریے کو سامنے رکھا۔ یہ نظریہ، سمندروں کے پائیدار استعمال کے لیے کوآپریٹو اقدامات پر توجہ مرکوز ہے اور محفوظ اور مستحکم سمندری علاقے کے لئے ایک گائڈ لائن فراہم کرتی ہے۔

اس میٹنگ میں شامل ہونے والے لیڈران میں روسی صدر ولادی میر پتن، ڈیموکریٹک ریپبلکن آف کانگو کے صدر فیلکس- انٹونی تسیسیکیدی تشلومبو اور امریکی وزیر خارجہ اینٹنی بلنکن شامل ہیں۔ آج کی تقریب میں حصہ لینے والے دیگر لیڈروں میں نائجیریا کے صدر محمد بظوم، کینیا کے صدر اہورو کینیاٹا اور ویتنام کے وزیر اعظم فام منہ چنچ شامل ہیں۔ گزشتہ ہفتے، افغانستان کی صورتحال پر ہندوستان کی صدارت میں ایک اور میٹنگ طلب کی گئی تھی، جہاں رکن ممالک نے خراب ہوتی صورتحال کے بارے میں تشویش کا اظہار کیا اور سیاسی حل نکالنے کی اپیل کی۔

پاکستان نے خصوصی میٹنگ میں دعوت نہ دیئے جانے پر ناراضگی کا اظہار کیا تھا۔ جمعہ کو یو این ایس سی کی میٹنگ کے بعد ایک پریس کانفرنس میں اقوام متحدہ میں پاکستان کے مستقل رکن سفیر منیر اکرم نے کہا، 'ہم نے شراکت داری کے لئے رسمی گزارش کی تھی، لیکن اسے نامنظور کردیا گیا تھا'۔ ہندوستان اس سال اگست مہینے کے لئے یو این ایس سی کی صدارت کر رہا ہے۔ یکم اگست سے ہندوستان نے یہ ذمہ داری سنبھال لی ہے۔ یو این ایس سی میں صرف پانچ مستقل رکن امریکہ، چین، برطانیہ، روس اور فرانس ہیں۔ موجودہ وقت میں ہندوستان دو سال کے لئے سلامتی کونسل کا غیر مستقل رکن ہے۔

چائے کے اسٹال سے کروڑ پتی بننے والے دوستوں کی کہانی

  • (اردو اخبار دنیا)

کہتے ہیں کہ کچھ کرنے کا جذبہ اور لگن ہو تو زندگی میں کیے جانے والے مشکل فیصلے بھی بہترین ثابت ہو جاتے ہیں اور اس جملے کی واضح مثال تین بھارتی دوستوں کی منفرد کہانی ہے۔

میڈیا پر ریاست مدھیہ پردیش کے اندور شہر سے تعلق رکھنے والے 3 دوستوں کی کہانی شیئر کی گئی ہے جنہوں نے آج سے 5 سال قبل سرکاری ملازم بننے کے بجائے چائے کا اسٹال کھولنے کا فیصلہ کیا۔میڈیا رپورٹس کے مطابق تینوں دوستوں نے ملازمت ڈھونڈنے کے بجائے’ چائے سُٹا بار‘ کے نام سے ایک اسٹال کھولا اور چند ہی برسوں میں کروڑ پتی بن گئے۔

خوش قسمت دوست آج 100کروڑ سے زائد بھارتی روپے کے اثاثوں کے مالک ہیں اور صرف 5 سال کے عرصے میں ان کی دبئی ، عمان اور اسپین سمیت بھارت بھر میں 165 شاخیں قائم ہو گئی ہیں۔اگرچہ ان دوستوں کے اسٹال کا چائے سُٹا بار ہے لیکن حیرت انگیز بات یہ ہے کہ اس اسٹال پر آنے والے گاہکوں کو سگریٹ پینے کی اجازت نہیں ہے۔

چائے سُٹا بار عام چائے کے ڈھابوں سے قدرے مختلف ہے کیوں کہ یہاں صرف 10 روپے میں مختلف فلیور کی چائے دستیاب ہے، یہی نہیں اسٹال پر چائے کے علاوہ سینڈوچ، میگی اور پاستا بھی دستیاب ہوتا ہے۔اس اسٹال کی ایک اور خاص بات یہ بھی ہے کہ یہاں چائے مٹی کے کپوں اور کلہاڑ میں پیش کی جاتی ہے۔

رپورٹ کے مطابق تینوں دوستوں نے 2016 میں اپنا پہلا چائے کا اسٹال 3 لاکھ بھارتی روپے میں کھولا تھا تاہم اب یہ ایک پرائیویٹ لمیٹڈ کمپنی میں تبدیل ہو چکا ہے جس کی دنیا کے دوسرے ممالک میں بھی شاخیں کھل گئی ہیں۔

دہلی میں آج سے تمام ہفتہ وار بازار کھولنے کا اعلان

دہلی میں آج سے تمام ہفتہ وار بازار کھولنے کا اعلان

(اردو اخبار دنیا)نئی دہلی : چیف منسٹردہلی اروند کیجریوال نے کووڈ 19 پروٹوکول کے ساتھ 9 اگست 2021 سے قومی دارالحکومت میں تمام ہفتہ وار مارکیٹیں کو دوبارہ کھولنے کا اعلان کیا۔ یہ ہفتہ وار مارکیٹیں کووڈ 19 کی دوسری لہر کے پھیلنے کی وجہ سے 19 اپریل 2021 کو لاک ڈاؤن کے بعد بند کردی گئیں۔بعد میں ہر میونسپل زون میں ایک ہفتہ وار مارکیٹ کو کووڈ کے مناسب پروٹوکول کی پابندی کے ساتھ کھولنے کی اجازت دی گئی۔ یہ بتاتے ہوئے کہ دہلی میں ان کی حکومت ان بازاروں سے وابستہ غریبوں کی روزی روٹی کے بارے میں فکرمند ہے، کیجریوال نے ٹویٹ کیا کہ''ہفتہ وار بازار پیر سے کھل رہے ہیں۔ یہ غریب لوگ ہیں۔ حکومت ان کی روزی روٹی کے بارے میں کافی فکرمند ہے۔


راہل گاندھی کا ٹویٹر تو ڈرا کر بلاک کر وا دیا لیکن عصمت دری پر بی جے پی خاموش بچی کی

راہل گاندھی کا ٹویٹر تو ڈرا کر بلاک کر وا دیا لیکن عصمت دری پر بی جے پی خاموش بچی کی

(اردو اخبار دنیا)کانگریس نے الزام عائد کیا ہے کہ حکومت نے کانگریس کے سابق صدر راہل گاندھی کا ٹویٹر ہینڈل دہلی میں نابالغ کے ساتھ جنسی زیادتی اور قتل کی واردات پر ان کی آواز بلند کرنے سبب ڈرا -دھمکا کر بلاک کروادیا گیا ہے۔ کانگریس کی ترجمان سپریا شری نیت، راگنی نائک، الکا لامبا اور امرتا دھون نےکل مشترکہ پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ مسٹر گاندھی مظلوم کی آواز بلند کرتے ہیں اور دہلی کی اس بچی کے ساتھ جنسی زیادتی کے بعد قتل کے معاملے کو بھی وہ اسی جوش کے ساتھ اٹھا کر متاثرین کو انصاف دلانے کی بات کر رہےتھے لہٰذا ان کے ٹویٹر ہینڈل کو بلا ک کر دیا گیا ہے۔

انہوں نے کہا کہ دہلی کے نانگل رائے میں یہ واردات ایسے وقت میں انجام دی گئی جب پارلیمنٹ کا مانسون اجلاس چل رہا ہے لیکن تعجب کی بات ہے کہ 11 خاتون وزرا سے لیس مودی حکومت کے کسی نمائندے نے اس مسئلے کو پارلیمنٹ میں نہیں اٹھایا۔ اس سے ثابت ہوتا ہے کہ یہ حکومت متاثرین کو انصاف دینے پر بھروسہ نہیں کر تی ہے۔

کانگریس کی خاتون ترجمان نے کہا کہ اس واقعہ کو آٹھ دن ہو گئے ہیں لیکن وزیراعظم نریندر مودی اور وزیر داخلہ امت شاہ نے اس مسئلے پر اب تک کچھ نہیں کہا اور خاموشی اختیار کیے ہوئے ہیں اور الٹا اس معاملے کو زور-شور سے اٹھانے والے راہل گاندھی کے ٹویٹر کو بلاک کروا دیا گیا ہے۔

انہوں نے کہا کہ متاثرین کو انصاف دلانے کے بجائے حکومت پولیس کے سہارے متاثرہ خاندان کا استیصال کر رہی ہے

دہلی میں آج سے دسویں اور بارہویں کے طلباء کے لئے اسکول کھولنے کی اجازت

دہلی میں آج سے دسویں اور بارہویں کے طلباء کے لئے اسکول کھولنے کی اجازت

(اردو اخبار دنیا)دہلی میں آج سے دسویں اور بارہویں کے طلباء کو اسکول جانے کی اجازت ہوگی۔ دہلی حکومت کے ڈاریکٹریٹ تعلیم نے کہا ہے کہ دسویں اور بارہویں کے طلباء اپنے داخلے ، گائڈنس اور دیگر کاموں کے لئے اسکول جا سکتے ہیں ۔ اس سے قبل نائب وزیر اعلی اور دہلی کے وزیر تعلیم منیش سسودیا کا یہ بیان آیا تھا کہ دہلی کے نوے فیصد والدین اسکول کھولے جانے کے حق میں ہیں۔

واضح رہے آج سے ہی دہلی کے ہفتہ وار بازار کھولنے کی بھی اجازت دی گئی ہے ۔ اس سے قبل دہلی میں صرف ایک میونسپل زون میں ایک ہفتہ وار بازار کھولنے کی اجازت تھی لیکن اب کورونا کے قہر کے کم ہونے کی وجہ سے تمام ہفتہ وار بازار کھولنے کی اجازت دی گئی ہے۔

ادھر قومی دارالحکومت میں گزشتہ 24 گھنٹے کے دوران کورونا وائرس کے صرف 66 نئے معاملہ رپورٹ ہوئے ہیں اور اچھی خبر یہ ہے کہ اس عرصے میں کسی مریض کی موت نہیں ہوئی۔

سرکاری ذرائع نے بتایا کہ قومی دارالحکومت میں متاثرہ افراد کی تعداد بڑھ کر 1436761 ہوگئی ہے اور اموات کی تعداد 25066 پر برقرار ہے۔ اس دوران، مزید 95 لوگوں کی شفایابی کے ساتھ وائرس سے صحتیاب ہونے والے لوگوں کی تعداد 1411159 ہو گئی ہے۔

اس عرصے کے دوران زیر علاج مریضوں میں29 کی کمی کے ساتھ ان کی تعداد گھٹ کر 536 رہ گئی ہے۔ دہلی میں کورونا سے متاثر ہونے کی شرح 0.10 فیصد ہے جبکہ شرح اموات 1.74 فیصد ہے۔

ہری سبزیوں کے حیرت انگیز طبی فوائد

  • (اردو اخبار دنیا)

ہر انسان صحت مند زندگی جینا چاہتا ہے جبکہ اس کے لیے کوشش بہت کم لوگ کرتے ہہں، ماہرین کا کہنا ہے کہ صحت مند زندگی کا راز ہری سبزیوں میں چھپا ہے جبکہ ان کے استعمال کے نیتجے میں مجموعی صحت سمیت جسمانی اعضاء کی کارکردگی بہتر، ہڈیاں، جوڑ، پٹھے مضبوط اور اسکن صاف ہوتی ہے اور یہ صاف شفاف جِلد کی خوبصورتی میں مزید اضافے کا سبب بنتی ہیں۔

 

غذائی ماہرین کے مطابق ہڈیوں کی مضبوطی، قد کی نشوونما اور مجموعی صحت کے لیے بچپن سے ہی غذا میں معدنیات کا استعمال کیا جانا چاہیئے، ہری سبزیوں میں سب ہی مطلوبہ غذائیت موجود ہوتی ہے۔ماہرین کا کہنا ہے کہ قد کی نشو و نما، پٹھوں اور ہڈیوں کی مضبوطی اور دیگر امراض سے بچاؤ کے لیے مائیں اپنے بچوں کی غذا میں لازمی دودھ شامل کرتی ہیں اور دودھ پینے کی اہمیت پر زور دیتی ہیں۔

 

ماہرین کے مطابق مضبوط جوڑوں اور ہڈیوں کا انحصار صرف دودھ پر نہیں بلکہ ہمارے بہتر طرزِ ندگی اور متعدد غذائیں بھی اس کا سبب ہیں ماہرین صحت مند زندگی کے لیے کچھ ایسی مختلف غذائیں تجویز کرتے ہیں جو ہڈیوں اور جوڑوں کی مضبوطی سمیت قد کی نشو و نما کے لیے بھی بہترین ثابت ہوتی ہیں۔ ماہرین کے مطابق وٹامن ڈی اور کیلشیئم سے بھرپور غذاؤں کو اپنی روز مرہ کی خوراک میں شامل کرنا چاہیئے، ہری سبزیوں میں قدرتی طور پر وٹامن ڈی اور کیلشیئم بھرپور مقدار میں موجود ہوتا ہے جو ہماری صحت کے لیے بہت ضروری ہے۔

 

وٹامن ڈی ہم سورج سے بھی حاصل کرسکتے ہیں اور اس کے علاوہ وٹامن ڈی اور کیلشیئم والی غذاؤں میں دودھ، دہی، انڈے، مچھلی، پنیر اور مشروم شامل ہیں۔غذائی ماہرین کے مطابق کیلشیئم صرف دودھ کی مصنوعات سے ہی حاصل نہیں کیا جاتا بلکہ سبز پتوں والی سبزیوں سے بھی کیلشیئم حاصل کر سکتے ہیں۔

ہرے پتے والی سبزیوں میں ناصرف قدرتی طور پر کیلشیئم موجود ہوتا ہے بلکہ دیگر ضروری غذائی اجزاء بھی شامل ہوتے ہیں جو ہماری ہڈیوں کو مضبوط اور مجموعی صحت میں کردار ادا کرتے ہیں۔سبز پتوں والی سبزیوں میں پالک، شلجم، گاجر، مٹر، چقندر، گوبھی اور مولی شامل ہیں۔ان سبزیوں میں ’وٹامن کے‘ بھی موجود ہوتا ہے جو آسٹیو پوروسس کے خطرے کو کم کرتا ہے

اردودنیانیوز۷۲

ایک تکبیر جو مکمل تقریر ہے!

ایک تکبیر جو مکمل تقریر ہے!                   Urduduniyanews72 آج ماہ ذی الحج کی نویں تاریخ ہے، فجر کی نماز کے بعد ایک عمل کا اض...