Powered By Blogger

ہفتہ, اگست 14, 2021

وقف بورڈ کی رقم ہڑپنے والے دو افراد کے خلاف ایف آئی آر درج

وقف املاک میں کسی بھی قسم کی خرد برد کرنے والوں کو بخشا نہیں جائے گا: نواب ملک

ممبئی: وقف کی رقم ہڑپنے والے دو افراد کے خلاف پونے کے بنڈ گارڈن پولیس اسٹیشن میں ایف آئی آر درج ہوئی ہے۔ ان افراد پر الزام ہے کہ انہوں نے خود کو وقف بورڈ کے تحت رجسٹرڈایک ٹرسٹ کا ٹرسٹی وسکریٹری بتاکر حکومت کی جانب سے ٹرسٹ کو اداکیے گئے تقریباً پونے آٹھ کروڑ روپئے اپنے اکاؤنٹ میں جمع کروالیے۔ بنڈگارڈن پولیس اسٹیشن ان افراد کی تلاش کررہی ہے۔اطلاعات کے مطابق مان، تعلقہ مولشی، ضلع پونے میں تابوت انعام انڈومنٹ ٹرسٹ کی تقریباً ساڑھے ۸ ہیکٹر زمین تھی جس میں سے ۵ ہیکٹر 51زمین کو ریاستی حکومت نے گزشتہ سال دسمبر میں مہاراشٹر انڈسٹریل ڈیولپمنٹ کے قانون کے تحت ایکوائر کرلیا تھا اور اس کے بدلے ریاستی حکومت نے 09,64,42,500روپئے ادا کرنا منظور کیا تھا۔ لیکن یہ رقم بجائے ٹرسٹ کو ملنے کے درمیان میں ہی دو افراد امتیاز محمد حسین شیخ اور چاند ملانی نے خود کو ٹرسٹ کا صدر وسکریٹی بتاکر 07,76,98,250روپئے کا ڈیمانڈ ڈرافٹ وصول کرکے اپنے اکاؤنٹ میں کیش کروالیا۔اس دھوکہ دہی کی اطلاع ملتے ہی پونے کے ریاستی وقف افسر خسرو خان نے نے پونے کے بنڈگارڈن پولیس اسٹیشن میں امتیاز محمدحسین شیخ اور چاند ملانی کے خلاف شکایت درج کرائی اور پولیس نے ریاستی وقف آفیسر کی شکایت کی بنیاد پر مذکورہ دونوں ملزمین کے خلاف تعزیراتِ ہندکی دفعہ 420, 406, 464, 467, 472 ؍اور دفعہ 34کے تحت مقدمہ درج کرتے ہوئے ملزمین کی تلاش شروع کردی ہے۔

محکمہ اوقاف سے ملی اطلاع کے مطابق ان ملزمین نے ڈپٹی ضلع کلکٹر سے ریاستی حکومت کی جانب سے ایکوائر زمین کے بدلے میں منظور شدہ رقم حاصل کرنے کے لئے اورنگ آباد وقف بورڈ کے دفتر کی جانب سے جعلی این اوسی تک بناکر پیش کی تھی، جس کی بنیاد پر ڈپٹی کلکٹر نے رقم کا ڈیمانڈ ڈرافٹ انہیں سونپ دیا تھا۔ پولیس کے پاس درج کرائے گئے وقف آفیسر خسروخان کے بیان کے مطابق جب ہمیں اس دھوکہ دہی کا علم ہوا تو ہم نے ڈپٹی کلکٹر کے پاس اس کی شکایت کی جس پر 13/جولائی 2021کو ڈپٹی کلکٹر نے سماعت کرتے ہوئے ملزمین کی جانب سے پیش کئے گئے کاغذات کی بنیاد پر وقف بورڈ کی شکایت کوخارج کردیا۔ دلچسپ بات یہ ہے کہ ملزمین نے ڈپٹی کلکٹر سے ایک رقم کا ڈیمانڈڈرافٹ دوبار حاصل کیا۔ پہلی بار جب یہ ڈیمانڈڈرافٹ جمع کرایا گیا توکچھ تکینکی دشواریوں کے سبب یہ ڈیمانڈڈرافٹ واپس ہوگیا جس کے بعد ڈپٹی کلکٹر نے دوسری بار یہی ڈیمانڈڈرافٹ جاری کیا۔

 

اس ضمن میں بات کرتے ہوئے وقف بورڈ کے وزیر نواب ملک نے کہا کہ یہ وزارت جب سے میرے پاس آئی ہے، میری حتی الممکن کوشش ہے کہ وقف املاک کا نہ صرف تحفظ کیا جائے بلکہ اس میں کسی بھی قسم کا خردبرد کرنے والوں کے خلاف سخت کارروائی کی جائے۔ وقف آفیسرس کو ہماری وزارت کی جانب سے واضح ہدایت دی جاچکی ہے کہ وقف املاک میں کسی بھی قسم کی دھاندھلی،دھوکہ دہی وخردبرد کسی طور برداشت نہیں کی جائے گی۔ اس سے قبل بیڑ میں بھی ایک ایف آئی آر درج ہوچکی۔ نواب ملک نے کہا کہ وقف املاک کی حفاظت کرنا محکمہ اوقفاف کی اولین ذمہ داری ہے اور اسی ذمہ داری کے تحت ہم نے تمام وقف آفیسران کو سخت تاکید کی ہے کہ اگروقف املاک میں کوئی بھی کسی بھی قسم کا خرد بردکرتا ہے تو اس کے خلاف سخت کارروائی کی جائے اور اسے کسی بھی صورت بخشا نہیں جائے گا۔

مہاراشٹر کے بعد پنجاب میں بھی داخلہ کے لیے کورونا کے دونوں ٹیکہ لازمی

  • (اردو اخبار دنیا)

ہندوستان میں کورونا کے ڈیلٹا پلس ویریئنٹ کے بڑھتے معاملے کے درمیان مہاراشٹر کے بعد پنجاب حکومت نے بھی سخت اقدام اٹھانے کا فیصلہ کیا ہے۔ وزیر اعلیٰ امریندر سنگھ نے کہا ہے کہ پیر کے روز سے صرف انہی لوگوں کو پنجاب میں داخل ہونے کی اجازت دی جائے گی جنھوں نے کورونا ویکسین کی دونوں خوراک لے لی ہیں، یا جن کے پاس نگیٹو آر ٹی پی سی آر رپورٹ ہو۔

پڑوسی ریاستوں ہماچل پردیش اور جموں سے آنے والے لوگوں پر سخت نگرانی رکھے جانے کا فیصلہ بھی لیا گیا ہے۔میڈیا ذرائع سے موصول ہو رہی خبروں کے مطابق پنجاب کے اسکولوں اور کالجوں میں صرف مکمل ٹیکہ لے چکے ٹیچنگ اور نان ٹیچنگ اسٹاف کو ہی داخلے کی اجازت دی جائے گی۔ طلبا کے لیے آن لائن کلاس لینے کا بھی متبادل رہے گا۔ وزیر اعلیٰ امریندر چاہتے ہیں کہ اسپیشل کیمپ لگا کر ٹیچنگ اور نان ٹیچنگ اسٹاف کو ترجیحی بنیاد پر کورونا ویکسین دی جائے۔ اسی درمیان ریاست کے وزیر صحت نے اساتذہ اور اسکول ملازمین کے لیے دوسری خوراک کو ترجیح کے ساتھ دینے کے لیے دونوں خوراک کے درمیان فرق کم کرنے پر زور دیا ہے۔

واضح رہے کہ پنجاب میں جمعہ کو کورونا وائرس کے 88 نئے معاملے سامنے آئے تھے اور کسی کی بھی موت نہیں ہوئی تھی۔ ریاست میں مجموعی طور پر تقریباً 6 لاکھ معاملے پہنچ گئے ہیں۔ پنجاب میں اسکول پھر سے کھلنے کے بعد کورونا وائرس ٹیسٹنگ کا عمل تیز کر دیا گیا ہے۔ حکومت نے روزانہ اسکولوں سے کم از کم 10 ہزار آر ٹی پی سی آر جانچ کرنے کا فیصلہ لیا ہے

آسام: اسکول میں دھماکہ سے حالات کشیدہ، آسام-میزورم سرحد پر حالات ناگفتہ بہ

  • (اردو اخبار دنیا)

آسام اور میزورم کے درمیان سرحدی تنازعہ کو لے کر ابھی بات چیت جاری ہی تھی کہ آسام واقع ایک اسکول میں زبردست دھماکہ سے ایک بار پھر آسام-میزورم سرحد پر حالات کشیدہ ہو گئے ہیں۔ دونوں ریاستوں کی حکومت کی کوششوں سے سرحد پر امن بحال ہو بھی چکا تھا، لیکن نامعلوم شرپسندوں نے جمعہ کی شب میزورم کی سرحد کے قریب آسام کے ایک اسکول میں جو دھماکہ کیا، اس نے ناگفتہ بہ حالت کی بنیاد ڈال دی ہے۔ یہ واقعہ آسام کی کچھ شہری تنظیموں کے ذریعہ لگائی گئی ایک ہفتہ سے زیادہ مدت سے چلی آ رہی معاشی ناکہ بندی کے بعد سرحد پر امن بحال ہونے کے کچھ دنوں بعد پیش آیا ہے۔

میڈیا ذرائع سے موصول ہو رہی خبروں کے مطابق ہیلاکانڈی ضلع کے گٹگٹی علاقے میں جمعہ کی شب پاکوا پنجی ایل پی اسکول میں دھماکہ ہوا۔ اس دھماکہ سے عمارت کو نقصان پہنچنے کی خبریں بھی موصول ہو رہی ہیں۔ معاملہ اس وقت سامنے آیا جب مقامی لوگوں نے اسکول میں دھماکہ کی آواز سنی۔ پولیس کے مطابق یہ اسکول سرحد سے تقریباً 500 میٹر کی دوری پر واقع ہے۔ فروری میں اسی ضلع کے ملیوالا لووَر پرائمری اسکول میں بدمعاشوں نے دو دھماکے کیے تھے۔ اس سے قبل پڑوسی کچھار ضلع کے دو اسکولوں میں بھی بمباری کی گئی تھی۔

 

گزشتہ سال اکتوبر سے سرحد پر نظامِ قانون سے متعلق واقعات کا ایک سلسلہ میزورم پولیس کی گولی باری پر ختم ہوا، جس میں 26 جولائی کو آسام پولیس کے چھ جوان مارے گئے۔ جوابی کارروائی میں آسام میں کچھ شہری تنظیموں نے ایک ناکہ بندی لگائی، جس کے لیے میزورم میں گاڑیوں کی آمد و رفت کی اجازت نہیں تھی۔

کچھ میڈیا رپورٹوں کے مطابق ہیلاکانڈی ضلع کے کتلی چیرا واقع بلائی پور علاقے میں کشیدگی پیدا ہو گئی تھی جب میزورم کے کچھ لوگ مبینہ طور سے سڑک بنانے کے لیے جدید اسلحہ لے کر پہنچے تھے۔ وہ ایک ’اَرتھ موور‘ بھی ساتھ لائے تھے۔ مسلح افراد کو دیکھ کر مقامی باشندے وہاں سے فرار ہو گئے۔ کتلی چیرا کے رکن اسمبلی سجم الدین لسکر نے ریاست کے پولیس ڈائریکٹر جنرل کو اس واقعہ سے مطلع کرایا ہے اور ان سے مداخلت کا مطالبہ کیا ہے۔

واضح رہے کہ تقریباً 165 کلو میٹر طویل سرحد کو لے کر آسام اور میزورم کے دریان طویل مدت سے تنازعہ چل رہا ہے۔ دونوں ریاستوں نے 26 جولائی کے خونی کھیل کے بعد ایک خیر سگالی پر مبنی حل تلاش کرنے کی کوشش کے لیے پھر سے بات چیت شروع کی ہے۔

رات میں شوہر قضائے حاجت کیلئے گیا باہر تو بیوی نے بلالیا عاشق ، پھر ہوا کچھ ایسا ، رہ جائیں گے حیران

(اردو اخبار دنیا)گڑھوا: جھارکھنڈ کے گڑھوا میں میاں بیوی اور وہ کا معاملہ سامنے آیا ہے ۔ دراصل شوہر قضائے حاجت کیلئے گھر سے باہر گیا تو بیوی نے عاشق کو بلاکر اس کے ساتھ جسمانی تعلقات قائم کرنے لگی ۔ اسی درمیان شوہر گھر لوٹ آیا اور دونوں کو قابل اعتراض حالت میں پکڑ لیا ۔ اس کے بعد مقامی لوگوں کی مدد سے عاشق کو پکڑ کر پولیس کے حوالے کردیا ۔ عاشق نے بتایا کہ وہ گزشتہ دو ماہ سے خاتون کے رابطے میں تھا ۔

ضلع کے صدر تھانہ حلقہ کے سنگرہے گاوں میں شوہر دیر رات قضائے حاجت کیلئے گھر سے باہر گیا ۔ اسی درمیان بیوی نے اپنے عاشق کو فون کرکے گھر بلالیا اور اس کے ساتھ ناجائز تعلقات بنانے لگی ۔ اسی درمیان شوہر وہاں پہنچ گیا اور بیوی کو کسی کے ساتھ تعلقات قائم کرتے ہوئے رنگے ہاتھوں پکڑ لیا ۔ جائے واقع پر ہنگامہ سن کر گاوں والوں کی بھیڑ جمع ہوگئی ۔ مقامی لوگوں نے عاشق کو پکڑ کر پولیس کے حوالے کردیا ۔

شوہر نے بتایا کہ وہ رات کو قضائے حالت کیلئے گھر سے باہر گیا تھا ۔ اسی دوران بیوی نے اپنے عاشق کو اس کے گھر بلالیا اور ناجائز تعلقات بنانے لگی ۔ وہ لوٹا تو دونوں کو رنگے ہاتھوں پکڑ لیا ۔ عاشق نے بتایا کہ وہ پرساد لینے کیلئے خاتون کے گھر آیا تھا اور خاتون کے کہنے پر رہ ناجائز تعلقات بنانے لگا ۔


عاشق کے مطابق گزشتہ دو ماہ سے وہ خاتون کے رابطے میں تھا ۔ پولیس نے ملزم عاشق کو گرفتار کرکے جیل بھیج دیا ہے ۔

تاریخ جدوجہدآزادی: 1857ء سے پہلے

تاریخ جدوجہدآزادی: 1857ء سے پہلے

History of the Struggle for Independence Before 1857
(اردو اخبار دنیا)محمدشارب ضیاء رحمانی
اورنگ #زیبؒ کی وفات کے بعدیورپ کی وہی سفیدفام طاقتیں جن پرعالمگیرکے دادانے شاہانہ عنایات کی بارش کی تھیں،جن کوشاہ جہاں نے شکنجۂ تادیب میں کساتھااورخودعالمگیرنے جنہیں پہلے ملک بدرکیا،پھرمعاف کرکے تجارت کی اجازت دی تھی،ابھی چندبرس ہی گذرے تھے کہ اورنگ زیب کی راجدھانی پران غیرملکی طاقتوں کاتسلط ہوگیا،صوبوں کے گورنرخودمختارہوگئے اورمغل #شہنشاہ ایک ’دعاء گومرشد‘ بن کررہ گیا۔ایسے ناگفتہ بہ حالات میں جنہوں نے سب سے پہلے ’آزادی‘ کاخواب دیکھا،غلط نظام کوتوڑنے کی بات کہی اورعوام وخواص کی سب سے پہلے ذہن سازی کی وہ حضر ت شاہ ولی اللہ صاحب #محدث #دہلوی ؒ ہیں۔بعدمیں آپ کے تلامذہ ،شاگردوں اورمریدوں نے اپنے راہنماکے #اصولوں کی روشنی میں آزادی کی اہم تحریکیں چلائیں۔
شاہ صاحبؒ کے قلب حساس میں ایک طرف بربادی وطن کادردتھا،تو دوسری طرف آپ کا مغزبیدار،اسباب کی تلاش اور فکر علاج میں مشغول تھا۔ اس اضطراب میں آپ نے اصلاحی جدوجہدشروع کی اور ذہنی آزادی کا بگل بجایا۔1728ء میں آپ نے حجازمقدس کاسفرکیااورروحانی مشاغل کے ساتھ ساتھ یورپ اورایشیاء کے لوگوں سے ان ممالک سے متعلق پوری تفصیلات حاصل کیں۔
اس سفرمیں ضمیرکی آوازنے یہ فیصلہ بھی سنادیاکہ ان تباہیوں کا واحد علاج’فک کل نظام‘ہے۔چنانچہ آپ نے اصلاحی نظریات مرتب کیے اوراپنے عملی واصلاحی پروگرام میں’جہاد‘ کالفظ استعمال کیا۔ممکن تھاکہ اس زمانہ کے جنگجو سرداروں کی طرح آپ بھی تلوارہاتھ میں لے لیتے ،مگراس طرح وہ ہمہ گیر انقلاب جوآپ کانصب العین تھا،پوانہ ہوتا۔اس مقصدکی تکمیل اسی وقت ہو سکتی تھی کہ رائے عامہ آپ کے اصلاحی نظریات کواپنالیتی۔اس کے لیے تعلیم وتربیت کی ضرورت اولین تھی۔چنانچہ تعلیم وتربیت کاانتظام جدوجہدآزادی کا مقدمہ اور پہلا پروگرام طے پایا۔(علماء ہندکاشاندارماضی:۲،ص۶۲)
سلاطین #مغلیہ میں #عالمگیر سے لے کرگیارہویں تاجدارشاہ عالم کازمانہ شاہ صاحب کی نظروں کے سامنے گذراہے۔کم وبیش ہندوستان پر ابدالی کے سات حملے آپ کی زندگی میں ہوئے۔گہرائی سے جائزہ لیں توکہاجاسکتاہے کہ احمدشاہ ابدالی کاہندوستان آنااورنجیب الدولہ کاامیرالامراء ہوجانایہ سب کچھ حضرت شاہ ولی اللہ صاحبؒ کی سیاسی بصیرت کاہی نتیجہ تھا۔
اس کے علاوہ پانی پت کامیدان کارزارحقیقت میں شاہ صاحب کاہی سجاسجایاتھا۔اگرسلطنت مغلیہ میں تھوڑی بھی جان ہوتی توپانی پت کے نتائج سے فائدہ اٹھاکراپنے اقتدارکوقائم کرنے کی کوشش کرتی۔اس کے ساتھ ہی بہارسے شاہ عالم ثانی کوآپ نے دہلی اسی لیے بلایا تھاکہ وہ #انگریزوں کے اثرسے نکل آئیں اوردہلی آکراپنی طاقت کااستحکام کرلیں۔(دیباچہ مکتوبات شیخ الاسلام)
شاہ صاحبؒ کے بعداس تحریک کی ذمہ داری آپ کے خلف اکبرحضرت شاہ عبدالعزیز محدث دہلویؒ کے سرآئی۔شاہ عبدالعزیز محدث دہلویؒ کے زمانہ میں دہلی کے حالات مزیدابترہوگئے،انگریزوں کااقتداراوران کاظلم وستم مزیدبڑھتاگیا۔ایسے نازک حالات میں حضرت شاہ عبدالعزیزمحدث دہلویؒ نے جوخدمات انجام دی ہیں وہ یقیناتاریخ جدوجہدآزادی کا گراں قدرباب ہے۔
فک کل نظام اورہمہ گیرانقلاب کاتصورجوحضرت شاہ ولی اللہ محدث دہلویؒ کی وفات تک چندذہنوں میں مخصوص امانت کی حیثیت سے موجودتھا،اب ملک کاعام جذبہ بن گیاتھااوراس تحریک کی آوازہندوستان سے گذر کر ایشیاء کے دورددرازعلاقوں تک پہونچ چکی تھی۔چنانچہ آپ کی فکری اورتعلیمی تربیت کااثرسیداحمدشہیدؒ اورشاہ اسماعیل شہیدؒ کی تحریک #جدوجہدآزادی کی شکل میں ظاہرہوا۔
شاہ صاحبؒ نے ہندوستان کو ’دارالحرب‘ قراردے کرانگریزوں کے خلاف پہلافتویٰ دیا۔آپ کایہ #فتوی ٰ فتاویٰ عزیزی ج۱، ص۵۰۱ پر موجود ہے۔ فتویٰ کی زبان گوکہ مذہبی ہے،مگر روح سیاسی ہے۔اس کامفہوم یہ ہے کہ’’ چونکہ قانون سازی کے سارے اختیارات عیسائیوں کے ہاتھوں میں ہیں،مذہب کا احترام ختم ہے اورشہری آزادی سلب کرلی گئی ہے لہٰذاہرمحب وطن کافرض ہے کہ وہ اس اجنبی طاقت کے خلاف اعلان جنگ کرے اورجب تک اس کوملک بدر نہ کردے ،اس وقت تک زندہ رہناحرام جانے۔
‘‘اس فتوی سے صاف ظاہرہے کہ شاہ صاحب ،انگریزوں کے مظالم سے بلاتفریق مذہب وملت ہرایک کو آزادی دلاناچاہتے تھے۔لہٰذا شاہ صاحبؒ نے اپنے لوگوں کوسیداحمدکے ساتھ نواب امیرعلی خاں کی فوج میں بھرتی کراکے اپنے فتوی کی عملی شکل بھی پیش کردی ۔( علمائے ہندکاشاندارماضی ص۳۹/نقش حیات ج۲،ص۱۱)
شاہ صاحب نے دوجماعتیں تشکیل کیں۔ایک کے میرکارواں سیداحمدشہیدؒ ہوئے جن کے مشیراوراہم رکن مولاناعبدالحیؒ اورشاہ اسماعیل شہیدؒ قرارپائے۔اس جماعت کودیگرممالک سے رابطہ کرنے اورعسکری تربیت کی ذمہ داری دی گئی۔دوسری جماعت شاہ اسحاق دہلویؒ،شاہ محمدیعقوب دہلویؒ، مفتی رشیدالدینؒ ،مفتی صدرالدینؒ ،مولاناحسن علی لکھنویؒ ،مولاناحسین احمدملیح آبادیؒ اورشاہ عبدالغنیؒ جیسے اصحاب علم وفن پرمشتمل تھی جنہیں تعلیمی میدان میں خدمات انجام دینے کے لیے منتخب کیاگیا۔آزادی کے متوالوں کایہ قافلہ1818ء میںدہلی سے روانہ ہوااورپورے ملک میں ان رہنماؤں کے ذریعہ اصلاحی خدمات کے سات ساتھ سپاہیانہ ورزشیں بھی کرائی جانے لگیں۔
اس لیے یہ کہاجاسکتاہے کہ حضرت شاہ عبدالعزیزمحدث دہلویؒ کی تحریک کی جڑیں نظریاتی ،مذہبی اورعلمی اعتبارسے مضبوط بنیادوں پرقائم ہیں جن کو ہندوستان کاسیاسی انقلاب اپنی جگہ سے ہلانہ سکا۔جولوگ یہ کہتے ہیں کہ شاہ صاحبؒ یاسیداحمدشہیدؒ کی تحریک سیاسی حیثیت سے ناکام رہی ،میں سمجھتاہوں کہ انہوں نے یہ بات نیندمیں کہہ دی ہے۔ناکامی کی وجہ، اصول کی خرابی ہوتی ہے۔جب اصول صحیح ہیں توپھرناکامی اورشکست کے کیامعنیٰ؟۔صحیح اصولوں کونہ تو تاریخ میں کبھی شکست ہوئی ہے اورنہ ہوگی کیونکہ جوانقلاب صحیح علم کے بعدلایاجاتاہے ،وہ بہت پائیداراورناقابل تسخیرہوتاہے۔
اس کے ساتھ ساتھ یہ تاریخی حقیقت کبھی فراموش نہیں کرنی چاہیے کہ حضرت سیداحمدشہیدؒ کامقصدجہاد،ملک کے ہندواورمسلمانوں کوکمپنی بہادرکے اقتدارسے نجات دلاناتھامگریہ ہندوستان کی بدقسمتی تھی کہ پنجاب کے مسلمانوں کی زبوں حالی سے رنجیت سنگھ سے مقابلہ کرناپڑااوربالاکورٹ میں ہی مجاہدین کوحیات جاودانی نصیب ہوگئی ، مگراس نے ملک کے اندرانقلابی روح پھونک دی اورایک ایسی بنیادقائم کردی جس پرتحریک آزادی کی عمارت کھڑی کی جاسکی۔سیدصاحب کے مقصدکونہ سمجھنے کی بناء پربعض مدعیان اصلاح وتجدیدکو دھوکہ ہوگیا اوراس تحریک کوجہادآزادی سے الگ سمجھاجانے لگا۔
سیدصاحب کااصل مقصدچونکہ صرف اورصرف ہندوستان سے انگریزی تسلط کاقلع قمع تھا،اسی بناء پرآپ نے اپنے ساتھ ہندؤں کوبھی شرکت کی دعوت دی اورصاف صاف یہ بتادیاکہ آزادی کے بعد حکومت کس کی ہوگی،اس سے ہمیں کوئی غرض نہیں ہے چنانچہ اس حوالہ سے گوالیارکے مہاراج دولت رائے اورراجہ بندورائے کوآپ نے جوخط تحریر فرمایا ہے،اسے غورسے پڑھناچاہیے۔
ادھرصادق پورپٹنہ میں سیداحمدشہیدؒکی تحریک سے متاثرہوکرمولاناولایت علیؒ،مولاناعنایت علیؒ،مولانافرحت علیؒ ،مولانااحمداللہؒ اورمولانایحیٰ علیؒ علمائے صادق پورنے پورے انہماک کے ساتھ اس تحریک کوآگے بڑھایاجس کے نتیجہ میں ان حضرات پرسازش کامقدمہ چلایاگیا۔تاریخ آزادی کے صفحات میں ان علمائے صادق پورکی قربانیاں بڑی اہمیت رکھتی ہیں۔
1857 ء سے پہلے کی جدوجہدآزادی میں تحریک شاہ ولی اللہی کے جانبازوں کے علاوہ ایک اہم نام حافظ الملک رحمت خاں کاہے۔حافظ الملک رحمت خاں نے نواب سعداللہ خاں کے انتقال اورروہیل کھنڈکے حاکم بننے کے بعدملک دشمن طاقتوں کے خلاف خوب لوہالیااورانگریزوں کے ناکوں چنے چبوائے۔آپ کی فوج میں علماء ومشائخ کی بڑی تعدادتھی جن میں سب سے مشہورمولاناسیداحمدکی ذات گرامی تھی ،ان کاعرفی نام ’شاہ جی بابا‘تھا۔
1749ء میں حافظ الملک نے آپ کونوا ب قائم خاں کے پاس سفیربناکربھیجاتھا،اسی طرح حافظ الملک کی فوج کے حافظ جمال اللہ کانام1774ء کی جنگ کے سپاہیوں میں سرفہرست ہے۔ ان کے علاوہ مولاناغلام جیلانی بہادرنے 1781ء میں انگریزو ں کے خلاف جنگ میں فیض اللہ خاں کے سپاہیوں کی قیادت فرمائی۔(اخبارالصنادید،ج۱،ص۳۸۵)
ان کے علاوہ سینکڑوں علماء حافظ الملک رحمت خاں کے ساتھ محاذپررہتے۔1774ء کی جنگ میں توبہت سار ے علماء کوگرفتارکرکے لے جایاگیاجن میں قاضی محمدسعیدخاں بھی شامل تھے۔جنگ دوجوڑہ ،تحریک آزادی میں انتہائی اہمیت رکھتی ہے یہ جنگ 1857ء سے بہت پہلے 24 اکتوبر 1794ء کولڑی گئی جس میں ملاعبدالرحیم رامپوری اورمولاناغلام جیلانی نے روہیلیوں کے ساتھ مل کرانگریزوں کے خلاف پیش قدمی کی تھی۔اس کے علاوہ 1844ء میں مولاناشریعت اللہ نے فرائضی تحریک چلائی۔اس تحریک نے تقریباََساٹھ برسوں تک اپنی جدوجہدکوجاری رکھایہاں تک کہ انگریزوں کامکمل بائیکاٹ کرکے ایک نوع کی متوازی حکومت قائم کردی تھی۔(سرگذشت مجاہدین ،ص۶۱۲)
کیرالہ میں جوجنگیں انگریزوں کے خلاف لڑی گئیں وہ بھی تو1857ء سے پہلے کی ہی تاریخ کاحصہ ہیں۔1836ء سے1840ء تک علماء کیرالہ نے کئی معرکے انگریزوں کے خلاف سرکیے۔(المسلمون فی کیرالہ،ص۵۹)مجاہدین آزادی کی اس فہرست میں ایک اہم نام مولانااحمداللہ شاہ کا ہے۔آپ جے پور،ٹونک ،دہلی،آگرہ اورگوالیارکادورہ کرکے انگریزوں کے خلاف بغاو ت کاعمومی جذبہ پیداکرتے رہے تاآنکہ اکتوبر1856میں لکھنو تشریف لائے اورفقیرانہ لباس میں اپناکام کرتے رہے،انگریزوں نے گرفتاری کے لیے مسلح دستہ روانہ کیا،یہ جنگ دس دنوں تک چلی ، پھر 8جون1857ء کوفیض آبادمیں زبردست بغاوت ہوئی،انگریزافسروں کوقیدکرلیاگیااورآپ جیل سے چھڑاکرانقلابیوں کے لیڈرمنتخب کیے گئے۔(محاربہ عظیم ،ص۴۵۳)
ان سب کے علاوہ 1857سے ٹھیک سوبرس پہلے 1757میں سراج الدولہ اورانگریزوں کے خلاف زبردست جنگ ہوئی ،پھر1763 میں بنگال کے نواب میرقاسم نے انگریزوں کے خلاف جنگ لڑی۔پھرایک سال بعدشجاع الدولہ کے ساتھ مل کرمیرقاسم نے بکسرکے مقام پر تاریخی جنگ لڑی۔ اس کے علاوہ 1799ء کی ٹیپو سلطان کی انگریزوں کے خلاف اس جنگ کوکون بھول سکتاہے جس میں اس مردمجاہد کی شہادت ہوئی اورشہادت کے بعدسینے پرپاؤں رکھ کرانگریزسپہ سالارنے کہاتھا’’آج ہندوستان ہماراہے‘‘۔انگریزوں کے خلاف ٹیپوسلطان کی زبردست محاذآرائی 1857ء کی بغاوت سے نصف صدی قبل کی ہے۔
یہ مختصرساخاکہ یہ ثابت کرنے کے لیے کافی ہے کہ 1857ء کے غدرکوپہلی جنگ آزادی قرارنہیںدیاجاسکتا۔اس سے قبل سوبرس پرمحیط جد و جہد آزادی کی وسیع تاریخ ہے جس کاانکارناممکن ہے۔ ان تمام تاریخی حقائق اور اتنی طویل تاریخ جنگ آزادی کے بعد1857ء کی بغاوت کوپہلی جنگ آزادی قرار دیناغلط ہے اوراس طرح تاریخی حقائق کوغلط طورپرپیش کرنااورگمراہ کن معلومات کوعام ذہن کے سامنے لانا وطن کی آزادی کی طویل تاریخ کو تدریجاََمٹادینے کی سازش کاممکنہ طورپرحصہ ہے۔حالانکہ
کس کس جگہ بیاض وطن سے تم مٹاؤگے ہرہرورق پہ مہروفاکرچکے ہیں ہم

کورونا بحران میں بیرون ملک سے عمرہ زائرین کا پہلا قافلہ سعودی عرب پہنچا

  • (اردو اخبار دنیا)

ریاض: سعودی عرب میں کورونا کے معاملے میں کمی اور رفتہ رفتہ تمام چیزیں کھولنے کے دوران کورونا عہدمیں بیرون ملک سے عمرہ زائرین کا پہلا کارواں سعودی عرب پہنچ گیا۔یہ بات حج وعمرہ کمیٹی نے کہی ہے۔تفصیلات کے مطابق عمرہ زائرین کا پہلا کارواں جمعہ کی رات9بجے نائجیریا سے جدہ ائیرپورٹ پہنچا۔

ائیرپورٹ سے ہوٹل اور مسجد الحرام لے جانے کے لئے خصوصی انتظامات کیے گئے تھے۔ زائرین کے ہرگروپ کو حرم شریف پہنچاکر خصوصی نگرانی میں عمرہ کرانے کا اہتمام کیا گیا ہے ۔مدینہ منورہ اور مسجد نبویؐ میں زیارت کے لئے بھی خصوصی انتظامات کیے گئے ہیں۔ نئے عمرہ پروگرام کے تحت آن لائن مکمل عمرہ پیاکیج باآسانی حاصل کیا جاسکتا ہے۔ خیال رہے کہ 9 اگست سے عمرے کی ادائیگی کا سلسلہ شروع ہوچکا ہے ۔

پابندی کے شکار ملکوں کے علاوہ دیگر ممالک سے تعلق رکھنے والے غیرملکی عمرہ ادا کرسکیں گے ۔واضح رہیکہ سعودی عرب کی جانب سے جن ممالک کے عازمین پر عمرہ ادائیگی کی پابندی عائد کی گئی، اُن میں ہندوستان، پاکستان، انڈونیشیا، مصر، ترکی، ارجنٹائن، برازیل، جنوبی افریقہ اور لبنان شامل ہیں۔ہندوستان سے سعودی عرب کیلئے براہ راست پروازیں مارچ 2020ء سے مسلسل بند ہیں

آسام:مندر کے قریب گوشت کی خرید-فروخت پر پابندی

  • (اردو اخبار دنیا)

گوہاٹی۔:آسام اسمبلی نے آسام مویشی تحفظ بل، 2021 پاس کر دیا ہے۔ اب مندر کے 5 کلو میٹر کے دائرہ میں گائے کے گوشت کی خرید یا فروخت پر پابندی ہوگی۔

اس بل کو پاس کرانے کے لیے آسام کی بی جے پی حکومت کافی سرگرم نظر آ رہی تھی، لیکن اقلیتی طبقہ اس بل کے پاس ہونے سے خوش نہیں ہے۔

اردودنیانیوز۷۲

ایک تکبیر جو مکمل تقریر ہے!

ایک تکبیر جو مکمل تقریر ہے!                   Urduduniyanews72 آج ماہ ذی الحج کی نویں تاریخ ہے، فجر کی نماز کے بعد ایک عمل کا اض...