ریاست بہار کے معروف تعلیمی ادارہ رحمانی 30 کے طالب علم محمد ضیاء بلال نے انڈین انسٹیٹیوٹ آف سائنس(IISc) بنگلور کے لیے منتخب کر لیے گئے ہیں۔
محمد ضیا بلال نے ہندوستان کی بہترین ریسرچ یونیورسٹی آف انڈیا میں بیچلر آف سائنس ( ریسرچ پروگرام 2021 ) کے لئے کوالیفائی کیا ہے۔
یہ رحمانی 30 اور محمد ضیا بلال کی ایک عظیم کامیابی ہے۔
آئی آئی ایس سی ایک ایسی انسٹیٹیوٹ آف سائنس اور پبلک یونیورسٹی ہے جو 1909 میں قائم کی گئی تھی جس کا بجٹ مالی سال 2021/22 کے لیے 990 کروڑ روپے ہے-
تقریبا چار ہزار طلبہ وہاں تعلیم حاصل کر رہے ہیں جن میں یو جی۔ پی جی اور ڈاکٹریٹ پروگرام شامل ہے-
اس میں کوئی شک نہیں کہ رحمانی 30 کی ایک بہترین اور نمایاں کامیابی ہے۔
رحمانی 30 کے ذمہ دار فہد رحمانی نے اس کے لیے رحمانی 30 کے انتظامیہ، اساتذہ اور طلباء کو ان کی سخت محنت اور مسلسل کوشش کے لئے مبارکباد پیش کیا ہے۔
انھوں نے مزید کہا کہ اقلیتی طبقے کے طلبہ اب بین الاقوامی شہرت کے حامل اداروں میں نمائندگی کرتے رہیں۔
انھوں امید ظاہر کی ہے کہ رحمانی 30 کی کامیابی سال در سال ترقی کی جانب سفر طے کرے گی اور اقلیتی طلبہ کو ملک وبیرون ملک کے متعدد اعلیٰ اور شہرت یافتہ اداروں تک پہنچانے میں مدد کرتے رہے گی۔
کسانوں کی تحریک کے درمیان ایک بڑا قدم اٹھاتے ہوئے مرکزی حکومت نے بہت سی ربیع فصلوں کی کم از کم امدادی قیمت (ایم ایس پی) بڑھا دی ہے۔
کسانوں کی مدد کے لیے دالوں (دال) اور تیل کے بیجوں (سرسوں) کے ایم ایس پی میں سب سے زیادہ اضافہ کیا گیا ہے۔
ایم ایس پی بڑھانے کا فیصلہ آج وزیر اعظم نریندر مودی کی صدارت میں مرکزی کابینہ کی میٹنگ میں لیا گیا۔
حکومت نے فصل سال 2022-23 کے لیے دال اور سرسوں کی کم از کم امدادی قیمت 400-400 روپے فی کوئنٹل بڑھا دی ہے۔
چنے کے ایم ایس پی میں 130 روپے فی کوئنٹل اضافہ کیا گیا ہے۔
گندم کی سپورٹ قیمت 40 روپے فی کوئنٹل بڑھا کر 2015 روپے فی کوئنٹل کر دی گئی ہے جو کے ایم ایس پی میں 35 روپے فی کوئنٹل اضافہ کیا گیا ہے۔
یونین کابینہ کے اجلاس میں ٹیکسٹائل سیکٹر کے لیے پروڈکشن لنکڈ انسینٹیو (پی ایل آئی) اسکیم کی بھی منظوری دی گئی ہے۔
حکومت ٹیکسٹائل کی پیداوار بڑھانے کے لیے اگلے پانچ سالوں میں 10،683 کروڑ روپے خرچ کرے گی۔
مرکزی وزیر اطلاعات و نشریات انوراگ ٹھاکر نے کہا کہ ٹیکسٹائل انڈسٹری کے لیے اعلان کردہ پی ایل آئی اسکیم کے ذریعے ساڑھے سات لاکھ افراد کو براہ راست روزگار ملے گا۔
قابل ذکر بات یہ ہے کہ کابینہ نے اس سے قبل ملک میں مینوفیکچرنگ کی صلاحیت اور برآمدات کو بڑھانے کے لیے 13 شعبوں میں PLI اسکیموں کی منظوری دی تھی۔
پی آئی ایل اسکیم سے ٹیکسٹائل انڈسٹری میں 19 ہزار کروڑ روپے سے زیادہ کی سرمایہ کاری متوقع ہے۔
اس کے ساتھ ، اگلے پانچ سالوں میں پیداواری کاروبار میں بھی 3 لاکھ کروڑ روپے کا اضافہ متوقع ہے۔
ٹیکسٹائل سیکٹر کے لیے پی ایل آئی اسکیم کے بارے میں مرکزی صنعت و تجارت کے وزیر پیوش گوئل نے کہا کہ ٹیکسٹائل انڈسٹری میں زیادہ سے زیادہ روزگار پیدا ہوتا ہے۔
روایتی طور پر ملک میں کاٹن ٹیکسٹائل پر توجہ مرکوز رہی ہے اور ہندوستان کی اس طبقہ میں عالمی مارکیٹ میں مضبوط موجودگی ہے اور اس کی اچھی نمو ہے۔
گوئل نے کہا کہ بین الاقوامی سطح پر انسان ساختہ اور تکنیکی ٹیکسٹائل بڑے پیمانے پر استعمال ہوتے ہیں۔
آج کل ، عالمی ٹیکسٹائل مارکیٹ کا دو تہائی انسان ساختہ اور تکنیکی ٹیکسٹائل سے بنا ہے۔
انہوں نے کہا کہ پی ایل آئی اسکیم خاص طور پر انسان ساختہ اور ٹیکنیکل ٹیکسٹائل انڈسٹری کو فروغ دینے کے لیے لائی گئی ہے۔
اس اسکیم کو سرمایہ کاری کے مطابق دو حصوں میں تقسیم کیا گیا ہے۔ ایک حصہ 100 کروڑ سے زیادہ کا ہوگا اور دوسرا 300 کروڑ سے زیادہ کی سرمایہ کاری کے ساتھ۔ اس اسکیم کا مقصد ان چیمپئنز کو سامنے لانا ہے جو عالمی مارکیٹ میں مقابلہ کرتے ہیں۔
حکومت مغربی ممالک میں جدید چیزوں کی مانگ کو پورا کرنے کے لیے انہیں فروغ دے گی
رباط: مراقشی شہریوں اور تاجروں نے وزیر اعظم سعد الدین عثمانی کو رباط کی ایک مارکیٹ سے احتجاجاً باہر نکال دیا۔غیر ملکی نیوز ایجنسی کے مطابق چار سال قبل اقتدار سنبھالنے کے بعد سے ان کی کارکردگی کے خلاف مظاہرہ کرتے ہوئے شہریوں نے یہ قدم اٹھایا۔جیسے ہی وزیر اعظم انصاف اور ڈویلپمنٹ پارٹی کی انتخابی مہم کے حصے کے طور پر عیت بہا مارکیٹ میں داخل ہوئے، تاجروں اور گاہکوں نے ان سے ’’چلے جانے‘‘ کا مطالبہ کیا جبکہ دوسروں نے ’’چور‘‘ کا نعرہ لگایا۔سوشل میڈیا پر گردش کرنے والی ویڈیوز کے مطابق ، عثمانی اور ان کی انتخابی مہم کے اراکین نے مقامی لوگوں سے بات کرنے کی کوشش کی لیکن عوام کی جانب سے رد اور غصے کی شدت نے انہیں بازار سے باہر نکلنے پر مجبور کر دیا۔عثمانی مارچ 2017 سے حکومت کی قیادت کر رہے ہیں۔
ریاض:سعودی عرب میں پبلک ٹرانسپورٹ کے ترجمان صالح الزوید کا کہنا ہے کہ آن لائن آجر (ٹیکسی) ایپس میں ڈرائیور سعودی خواتین کا تناسب 500 فیصد تک بڑھ گیا۔الاخباریہ چینل کے ’نشرۃ النھار‘ پروگرام کو انٹرویو دیتے ہوئے الزوید نے کہا کہ فی الوقت آن لائن ٹیکسی ایپ میں کام کرنے والی سعودی ڈرائیور خواتین کی تعداد 3900 ہے۔پبلک ٹرانسپورٹ کے ترجمان نے کہا کہ آن لائن ٹیکسی معاشی اور سٹراٹیجک اثرات رکھنے والا یہ اہم کام ہے۔ اس سے معاشرے کے بہت بڑے طبقے کو فائدہ ہو رہا ہے۔
بھوپال : سوشل میڈیا پر ان دنوں ایسی کئی ویڈیوز وائرل ہورہی ہیں جن میں کندھے پر لکڑی کا ایک ڈنڈا، جس میں ایک مینڈک بندھا ہوا ہے، لے کر کمسن لڑکیوں کو برہنہ حالت میں پورے گاؤں میں گھومتے ہوئے دیکھا جاسکتا ہے۔ گاؤں والوں کا کہنا ہے کہ ایسا بارش کے بھگوان، اِندردیوتا، کو خوش کرنے کے لیے کیا گیا تاکہ بارش ہو اور ان کے علاقے سے خشک سالی دور ہوسکے۔
معاملہ کیا ہے؟
مدھیا پردیش صوبے میں بندیل کھنڈ علاقے کے داموہ ضلع ہیڈکوارٹر سے کوئی پچاس کلومیٹر دور بانیا گاؤں شدید خشک سالی کا شکارہے۔
ضلعی حکام کا کہنا ہے کہ گاؤں والوں کا ماننا ہے کہ اگر لڑکیوں کو برہنہ گھمایا جائے تو بارش کے بھگوان خوش ہوجاتے ہیں اور انہیں خشک سالی جیسی صورت حال سے راحت مل سکتی ہے۔ گاؤں والوں نے اسی مقصد سے گزشتہ اتوار کو تقریباً پانچ برس عمر کی چھ لڑکیوں کو برہنہ کرکے پورے گاؤں میں گھمایا۔ان لڑکیوں نے اپنے کندھوں پر ایک ڈنڈا لے رکھا تھا جس میں مینڈک بندھا ہوا تھا۔
لڑکیوں کے ساتھ خواتین بھی چل رہی تھیں۔ وہ بھجن گارہی تھیں اورگھر گھر جاکر وہاں سے کھانے پینے کی چیزیں مانگ رہی
تھیں۔ ان چیزوں کو یکجا کرکے بعد میں ایک مندر میں پکایا گیا اور پورے گاؤں کے لوگوں میں تقسیم کیا گیا۔
ایک ویڈیو میں ان خواتین کو یہ کہتے ہوئے سنا جاسکتا ہے کہ اس سے بھگوان خوش ہوں گے، بارش ہوگی اور کھیتوں میں ہماری فصلیں بچ جائیں گی جو بارش نہ ہونے کی وجہ سے مرجھا گئی ہیں۔
’کوئی شکایت نہیں ملی ہے‘
داموہ کے ضلعئی کلکٹر ایس کرشنا چیتنیا کا کہنا ہے کہ انہیں اس ‘رسم‘ کے سلسلے میں گاؤں والوں سے کوئی شکایت نہیں ملی ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ یہ ‘رسم‘ لڑکیوں کے والدین کی رضامندی سے ادا کی گئی تھی بلکہ والدین بھی اس میں شریک تھے۔
ضلعئی کلکٹر کا کہنا تھا،” ایسے معاملات میں انتظامیہ گاؤں والوں کو توہم پرستی اور اس کے مضمرات کے بارے میں صرف آگاہ ہی کرسکتی ہے اور انہیں یہ سمجھا سکتی ہے کہ اس طرح کے رسوم و رواج کا کوئی فائدہ نہیں ہوتا۔”مدھیا پردیش پولیس نے کہا ہے کہ گو کہ انہیں اس واقعے کے سلسلے میں اب تک کوئی باضابطہ شکایت موصول نہیں ہوئی ہے تاہم وہ اس کی تفتیش کررہی ہے۔
بچوں کے قومی کمیشن نے جواب طلب کرلیا بچوں کے حقوق کے تحفظ کے قومی کمیشن نے اس واقعے پر ضلعی انتظامیہ سے جواب طلب کیا ہے۔ داموہ کے ضلعئی کلکٹر ایس کرشنا چیتینا نے کہا کہ مقامی انتظامیہ اس واقعے کے حوالے سے جلد ہی ایک رپورٹ قومی کمیشن کو بھیجے گی۔
داموہ کے سپریٹنڈنٹ پولیس ڈی آر تنویر کا کہنا تھا،” اگر یہ پایا گیا کہ کسی نے لڑکیوں کو برہنہ ہونے کے لیے دباؤ ڈالا تھا تو اس کے خلاف کارروائی کی جائے گی۔” تنویر کا کہنا تھا کہ چونکہ اس علاقے میں بارش بہت کم ہوتی ہے اس لیے گاؤں والے ہر برس یہ رسم ادا کرتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ خاندان کی عورتیں خود ہی اپنی لڑکیوں کو برہنہ کرکے گاؤں میں بھیک مانگنے کی رسم ادا کرتی ہیں۔
توہم پرستی کا شکار
بھارت گو کہ زرعی ملک ہے لیکن یہاں کی زراعت بڑی حد تک مانسون کی بارش پر منحصر ہے اور بارش نہ ہونے کی صورت میں کسانوں کا بہت نقصان ہوتا ہے۔ ایسے میں توہم پرست افراد بارش کے بھگوان کو خوش کرنے کے لیے کئی طرح کی مقامی رسومات ادا کرتے ہیں۔
بعض مقامات پر مینڈکوں اور گدھوں کی شادی کا باضابطہ اہتمام کیا جاتا ہے۔ ان میں پورا گاؤں شریک ہوتا ہے۔ بعض جگہوں پر خواتین کھیتوں میں برہنہ ہوکر اپنے کاندھے پر رکھ کر ہل چلاتی ہیں۔ کچھ مقامات پر لوگ ننگے بدن کانٹوں پر لوٹتے ہیں۔ ایسا کرنے والے بالعموم دلت ہوتے ہیں۔ ان کا اعتقاد ہے کہ ایسا کرنے سے ان کی تکلیف کو دیکھتے ہوئے بھگوان کو رحم آجائے گا اور بارش ہوگی۔
اس طرح کے واقعات کی خبریں مدھیا پردیش کے علاوہ آسام، تامل ناڈو، جھارکھنڈ، مغربی بنگال، اوڈیشہ اور بہار کی ریاستوں میں اکثر آتی رہتی ہیں۔
ناندیڑ:7 ستمبر۔ (اردو دنیا نیوز۷۲)ناندیڑضلع میں دو دنوں سے مسلسل موسلادھاربارش جاری ہونے سے شہر سے گزرنے والی گوداوری ندی میںزبردست طغیانی آگی ہے ۔وشنوپوری ڈیم کے 12دروازے کھول دئےے گئے ہیں جن سے مسلسل گوداوری میںپانی کی نکاسی ہورہی ہے ۔ ناوگھاٹ پُل اورآسنا کاقدیم پُل زیر آب آگئے ہیں ۔ جیورکشک دل نے ناﺅ گھاٹ پُل پرپھنسی ہوئی ایک نامعلوم لاش باہر نکالا ہے۔جس کے بارے میں کہاجارہاہے کہ یہ کسی دوسرے مقام سے بہتی ہوئی یہاں پہنچی ہے ۔
مکھیڑ سے قریب موتی نالے کے پاس پُل پرسلابی پانی میںکارچلانے کے باعث کاربہہ گئی ہے۔جس میںدو افراد سوار تھے ان کاکوئی پتہ نہیںہے البتہ کارڈرائیور کی زندگی بچ گئی ہے ،مکھیڑ تعلقہ کے منگیاڑواڑی میں سیلابی پانی داخل ہوگیا ہے۔عمری تعلقہ میںبڑے گاوں کے پشتے کے تمام دروازے کھول دئےے گئے ہیں۔ ناندیڑ ضلع میں پین گنگا اورگوداوری ندی کے دونوں کنارے لبریز ہوگئے ہیں اورپانی کی سطح آب میں اضافہ جاری ہے ۔بجلی کے کھمبے پانی میںڈوب جانے سے ضلع کے کچھ علاقوں میںبجلی کی فراہمی مسدود ہوگئی۔ناندیڑ ضلع کلکٹر ویپن اٹنکر سیلابی صورتحال پرنظر رکھے ہوئے ہیں۔ انھوں نے شہریان سے چوکنا رہنے کی اپیل کی ہے ۔ ناندیڑ۔دیگلور شاہراہ پرواقع چھوٹے نالوں میں سیلاب آنے سے شاہراہ بند ہوگئی ہے ۔
اس طرح نرسی ۔بلولی شاہراہ بھی بند ہوگئی ہے۔آج نیمن دودھنا پروجیکٹ سے 4ہزار320کیوسیس پانی کااخراج پورنا ندی میں جاری ہے ۔ ماجلگاوں کے بڑے پروجیکٹ سے 97ہزار کیوسس کااخراج جاری ہے۔ پورنا پروجیکٹ کے یلدری و سدیشور آبی حدود میں پورنا ندی میں 6ہزار242 کیوسیس پانی کااخراج جاری ہے۔ ان تمام ندیوں کاپانی گوداوری ندی میںملتا ہے ۔ان تمام علاقوں میں اچھی بارش ہورہی ہے ۔ ناندیڑضلع سے قریب تلنگانہ ریاست کے پوچم پاٹ ڈیم بھی صدفیصد لبریزہوگیا ہے۔جس کی وجہہ سے ناندیڑ میںگوداوری ندی کاپانی آگے نہیںجارہا ہے۔وشنوپوری ڈیم کے 12دروازوں سے ایک لاکھ 72ہزار کیوسیس سے پانی کااخراج جاری ہے۔ کل رات سے آج شام پانچ بجے تک ناندیڑ شہر و ضلع بھر میں موسلادھاربارش ہوئی ہے ۔
ناندیڑ کے قدیم پُل پرپانی کی سطح آب 351.10میٹرتک دوپہر تک پہونچ گئی ہے۔جبکہ خطرے کانشان 354 میٹر ہے۔ناندیڑ کے عوام سے چوکس رہنے کی اپیل کی گئی ہے۔ناندیڑشہر کے تقریبا نشیبی علاقوں میں سیلاب کاپانی داخل ہوگیا ہے ۔ آج رات ناندیڑ شہر کے گاڑی پورہ کے کالاپُل بھی زیر آب آگیا اسلےءیہاں کے مکینوں کو دوسری جگہ منتقل کردیاگیا ہے ۔ موسلادھاربارش کی وجہہ سے ناوگھاٹ پُل زیر آگیا ہے جس کی وجہہ سے اسے بند کردیاگیا ہے۔ آج یہاں سے ایک نامعلوم شخص کی مسخ شدہ نعش بھی ملی ہے۔
میانمار: میانمار میں مسلمانوں کی زندگی جہنم بنانے والا اور ملک سے ہجرت پر مجبور کرنے والا قوم پرست بدھ مت بھکشو کو، جو نفرت انگیز مسلم مخالف تقاریر کے لیے بدنام ہیں، پیر کے روز فوج نیجیل سے رہا کر دیا۔ تفصیلات کے مطابق بدھ بھکشو آشن ویراتھو کو میانمار کی فوج نے رہا کر دیا، ان پر الزام تھا کہ انھوں نے ملک کی سابقہ سویلین حکومت کے خلاف عدم اطمینان پیدا کرنے کی کوشش کی تھی۔
میانمار میں مذہبی نفرت پھیلانے پر ٹائم میگزین نے 2013 میں ایک کور اسٹوری میں ویراتھو کو بدھسٹ دہشت گردی کا چہرہ کہا تھا، پیر کو فوج کی جانب سے جاری ایک بیان میں کہا گیا ہے کہ ویراتھو کے خلاف تمام الزامات ختم کر دیے گئے ہیں۔ بیان کے مطابق ویراتھو کا فوجی اسپتال میں علاج جاری تھا۔ویراتھو 2012 میں مغربی ریاست راکھین میں بدھ مت اور نسلی اقلیت روہنگیا مسلمانوں کے درمیان خوف ناک فسادات کے بعد سرخیوں میں آگئے تھے،
انھوں نے ایک قوم پرست تنظیم کی بنیاد رکھی جس پر مسلمانوں کے خلاف تشدد بھڑکانے کا الزام ہے۔ویراتھو اور ان کے حامیوں کی قوم پرستی مہم شروع کرنے کے بعد دیگر نسلی گروہوں اور دیگر علاقوں کے مسلمانوں کو بھی اہانت اور تشدد کا سامنا کرنا پڑا۔ ویراتھو اور اس کے حامی بین المذاہب شادیوں کو مشکل بنانے والے قوانین کی حمایت میں بھی کامیاب رہے