پیر, ستمبر 20, 2021
بڑی خبر : اعظم خان ، مختار انصاری اور عتیق احمد سے ای ڈی کرے گی پوچھ گچھ

مصطفیٰ: ایک مزدور کا بیٹا کیسے بنا کروڑ پتی کاروباری
_(1).webp)
منصور الدین فریدی : اردو دنیا نیوز۷۲
پی سی مصطفی ۔ یہ صرف ایک نام نہیں ہے بلکہ ایک تحریک کا نام ہے۔ ایک ایسے انسان کا نام ہے جس نے دنیا کو بتا دیا کہ دنیا میں کامیابی کے لیے صرف ’’محنت ‘‘ شرط ہے ۔ ضروری نہیں کہ کاروباری کا بیٹا اگر کاروباری بنتا ہے تو مزدور کا بیٹا بھی مزدور ہی بنے گا۔ ضروری نہیں کہ اگر آپ نے اپنی پیشہ ورانہ زندگی کا آغاز اگر ملازمت سے کیا ہے تو زندگی بھر ’ملازم‘ ہی رہیں گے۔یہ آپ کے حوصلے اور محنت پر منحصر کرتا ہے کہ آپ کی منزل کیا ہوگی۔
یہ کہانی ہے کیرل میں کھیتوں میں کام کرنے والے ایک مزدور کے بیٹے کی۔جو ایک وقت چھٹی کلاس میں فیل ہوا اور والد کے ساتھ کھیتوں میں کام کرنے لگا۔ مگر اسکول کے ایک ٹیچر کے دباو کے سبب دوبارہ تعلیم شروع کی۔اس کے بعد پیچھے مڑ کر نہیں دیکھا۔
بعدازاں جس نے اپنی پہلی ملازمت 14000 شروع کی تھی۔اس تنخواہ کو جب والد کے ہاتھوں میں رکھا تھا تو انہوں نے کہا تھا کہ اتنے پیسہ پوری زندگی میں نہیں کمائے اور نہ دیکھے تھے۔ مگر وہ تو شروعات تھی،اس نے ملاممت ترک کی ۔ دبئی سے ہندوستان واپس آیا اور پھرو ایکایسا بزنس شروع کیا جس کا کبھی تصور ہی نہیں کیا تھا۔ اب وہ سو میلین ڈالر کی مالیت کی کمپنی کا مالک بنا۔ جس کا نام ہے’آئی ڈی فریش‘۔ تیار شدہ اڈلی اور ڈوساکا کاروبار جس نے دن دوگنی اور رات چوگنی ترقی کی۔
پی سی مصطفی نے 100 میلین ڈالر کی کمپنی کے ذریعہ مثال قائم کرتے ہوئے یہ ثابت کردیا ہے کہ 100ملین ڈالر کی کمپنی قائم کرنے کیلئے ضروری نہیں کہ تجارتی خاندان سے ہی تعلق رہے اور موروثی جائیداداور اثاثوں کے ذریعہ ہی 100 ملین ڈالر کی کمپنی قائم کی جاسکتی ہے۔مصطفی کی ملازمت سے ایک کمپنی کے سی ای او تک کے سفر کی داستان ہر کسی کے لیے مثالی ہے۔
مایوسی کفر ہے
مصطفی کہتے ہیں کہ زندگی کی جدوجہد میں بہت اتارچڑھاو دیکھے۔مگر کبھی مایوس نہیں ہوئے ،ہمت نہیں ہاری اور منفی خیالات کو حاوی نہیں ہونے دیا۰ یہی وجہ ہے کہ ہرمشکل کو دور کیا اور ہر رکاوٹ کو پار کیا۔ کبھی ایسانہیں سوچا کہ یہ ممکن نہیں ۔ اس بات کا ہمیشہ اعتماد رہا کہ سب کچھ ممکن ہے ۔
کیا ہیں بچپن کی یادیں
مصطفی کی پیدائش کیرل کے کلپٹا کے قریب چناولڈ نامی گاؤں میں ہوئی تھی گاؤں صرف ایک پرائمری اسکول تھا۔ گاؤں میں نہ بجلی تھی اور نہ سڑکیں۔ ہائی سکول جانے کے لیے کم از کم چار کلومیٹر پیدل چلنا پڑتا تھا ،اس لیے بہت سے بچے پرائمری اسکول چھوڑ چکے تھے۔ میرے والد احمد نے چوتھی جماعت کے بعد اسکول چھوڑ دیا تھا اور کافی فارم پر کام کرنا شروع کر دیا اور میری والدہ فاطمہ کبھی اسکول نہیں گئیں۔
اسکول سے بھاگا تھا وہ
وہ کہتے ہیں کہ مجھے اسکول میں دلچسپی نہیں تھی۔ ہر روز اسکول کے بعد اور ویک اینڈ پر میں نے ہوم ورک کرنے کے بجائے اپنے والد کی مدد کرنے کو ترجیح دی۔ اگرچہ ان کا تمام مضامین میں گریڈ باقی کلاس کے لیے اوسط سے کم تھا ، لیکن وہ ہمیشہ ریاضی میں شاندار رہے تھے۔
چھٹی فیل مگر
حیرت کی بات یہی ہے کہ شروع میں مصطفی کو تعلیمی میدان میں ناکامی ملی تھی۔ وہ چھٹویں جماعت میں فیل ہونے کے بعد ترک تعلیم کرتے ہوئے اپنے والد کے ساتھ کھیتوں میں کام کرنے لگے تھے۔زندگی میں اندھیرا تھا۔ ایسا لگتا تھا کہ والد کی طرح وہ بھی مزدوری میں زندگی گزار دے گا ۔ مگر پھر اس کی میں ایک فرشتہ آیا ۔
پی سی مصطفی اپنے والدین کے ساتھ
ایک ٹیچر جو مسیحا بنا
مصطفی نے تعلیم چھوڑی اور کھیتوں پر کام کرنے لگا تو اس کےایک استاد ایسے تھے جو اس کی اہلیت کو جانتے تھے ،جنہیں یقین تھا کہ ایک مصطفی کچھ نہ کچھ ایسا کرے گا جو مثال بنے گا ۔انہوں نے ترک تعلیم کرنے نہیں دیا۔اس کو مفت تعلیم فراہم کرتے ہوئے تعلیم سے منسلک رکھا۔
بقول مصطفی’’ استاد میتھیو نے مجھے اسکول سے نکالنے پر اتفاق نہیں کیا ، اس لیے اس نے میرے والد سے بات کی کہ مجھے ایک اور موقع دیں۔ جب میں ا سکول واپس آیا تو مجھے چھوٹے بچوں کے ساتھ دوبارہ پڑھنا پڑا جبکہ میرے تمام دوست اپر کلاس میں تھے اور یہ میرے لیے بہت ذلت آمیز تھا کہ میں نے کلاس میں زیادہ فعال ہونے کی کوشش کی۔
میتھیو سر کی مدد کارگر ثابت ہوئی اور میں ساتویں جماعت کا پہلا طالب علم بن گیا اور تمام اساتذہ کو حیران کر دیا۔ اس کے بعد ، میں کبھی واپس نہیں گیا اور میں دسویں جماعت تک پہلا طالب علم تھا۔ ان دنوں میرا صرف ایک خواب تھا ، مسٹر میتھیو جیسا ریاضی کا استاد بننا۔ "وہ میرا رول ماڈل بن گئے۔"
گاؤں سے شہر کی طرف
جب اسکول ختم ہونے کے بعد کالج میں داخلہ کی بات آئی اس وقت بھی ان کے استاد نے ان کے کالج کی فیس ادا کرتے ہوئے انہیں کالج میں داخلہ دلوایا اور ان کا سلسلہ تعلیم جاری رہا اور جب ان کی تعلیم مکمل ہوئی اور انہیں پہلی ملازمت سے 14ہزار روپئے کی آمدنی حاصل ہوئی تو انہوں نے یہ رقم اپنے والد کے حوالہ کی اور بعد ازاں ان کے والد کی جانب سے حاصل کئے گئے 2 لاکھ کے قرض کو دو سال کے دوران ادا کردیا ۔
بل گیٹس کے ساتھ پی سی مصطفی
دراصل مصطفی نے دسویں جماعت تک کبھی گاؤں نہیں چھوڑا تھا۔ مصطفی کو پری یونیورسٹی جانے کے لیے کلکتہ جانا پڑا۔ والد کو اس سے کوئی مسئلہ نہیں تھا تعلیم میں سرمایہ کاری کے لیے پیسے نہیں تھے۔اس وقت اس کے والد کے دوست نے تعلیم جاری رکھنے میں مدد کی ۔ انہوں نے کالج کے خیراتی ادارے سے مفت رہنے اور کھانے کا انتظام کرادیا تھا۔
طلبا حقیر سمجھتے تھے
مصطفی کےکالج میں چار ہاسٹل تھے اور مفت کھانا ایک اور ہاسٹل میں دیا جاتا تھا۔ اس وقت دوسرے طلباء نے اس کو حقارت سے دیکھا کرتے تھے۔جس سے اسے پریشانی تو ہوئی ، کیونکہ یہ ایسا ہی تھا جیسےوہ کسی اور کا حصہ کھا رہا ہو۔ کچھ نے مذاق اڑایا۔ مصطفی کے مطابق یہ کوئی اچھا تجربہ نہیں تھا ، لیکن ہمیں ان حالات کو پڑھنے کے لیے برداشت کرنا پڑا۔
پہلی کامیابی اور پھر
مصطفی کا کہنا تھا کہ اس کی انگریزی ناقص تھی ، تمام کورس انگلش میں کرنا مشکل تھا۔ اس کےایک دوست نے ہر پیپر کا ترجمہ کیا، جس کے سبب اس کو دوگنی نحنت کرنی پڑی۔دراصل اس نے فیکلٹی آف انجینئرنگ کے داخلہ امتحان میں پورے ملک میں 63 واں رینک حاصل کیا اور مقامی فیکلٹی آف انجینئرنگ میں داخل ہوا۔ اس کے بعد پیچھے مڑ کر دیکھا تو میں نے اپنے لیے کامیابی کے تین عوامل دیکھے۔ ریاضی ، محنت اور خدا کی مرضی میں ٹیلنٹ۔
مصطفی کی تعلیمی اڑان
مصطفی کی کسی نے رہنمائی نہیں کی ، بقول مصطفی خدا کی مدد سے انجینئرنگ ، کمپیوٹر کے بہترین شعبے کا انتخاب کیا۔ مصطفی یونیورسٹی اسکالرشپ حاصل کرنے اور یونیورسٹی سے قرض لینے میں کامیاب رہا۔ اس نے ٹیوشن ادا نہیں کی اور صرف رہائش کے اخراجات ادا کرنے پڑے۔
امریکہ کی طرف
مصطفی نے اس وقت تک ایک کاروباری بننے کا خواب نہیں دیکھا تھا۔وہ ایک مشہور انجینئر بننا چاہتا تھا۔ جب 1995 میں یونیورسٹی سے گریجویشن مکمل کیا۔ تو اس کو مین ہٹن امریکن انڈین انٹرپرینیورشپ ایسوسی ایشن نے رکھا تھا۔ بنگلور میں اسٹارٹ اپس پر کچھ دن کام کرنے کے بعد اس کو موٹرولا کی جانب سے ایک آفر موصول ہوئی۔ یہ ایک خواب تھا جو کسی دور دراز گاؤں سے آیا اور پھر آئرلینڈ چلا گیا۔
---- پہلی تنخواہ اور
آئرلینڈ میں زندگی اگرچہ خوبصورت تھی مگر مشکل تھی۔ مصطفی ہندوستانی کھانے کا ذائقہ یاد آتا تھا اور وہاں کوئی ہندوستانی ریستوراں نہیں تھا۔ آئرلینڈ کے بعد اسے سٹی بینک سے نوکری کی پیشکش ملی اور وہ دبئی چلا گیا۔ 1996 میں کئی ہزار ڈالر کی تنخواہ وصول کرنا اس کے لیے بہت اہم تھا۔ اس نے سب سے پہلے اپنے قرض کی ادائیگی کی ۔اس کے بعد سب سے پہلا کام اپنے والد کو 2،000 ڈالر بھیجنا تھا ۔ مصطفی کہتا ہے کہ میں نے سنا کہ میرے والد نے پیسے لینے پر رو پڑے تھے۔ والد نے اپنا سارا قرضہ ادا کیا، میری بہن سے شادی کرلی۔ اس کی دو بہنوں نے بھی اپنی تعلیم جاری رکھی۔ جبکہ اس کی شادی 2000 میں ہوئی۔ بہت جلد گاؤں میں اپنے خاندان کے لیے ایک گھر بنایا۔ جنہوں نے اس کو بچپن میں دیکھا وہ اس تبدیلی پر یقین نہیں کرتے تھے۔
گھر واپسی
مصطفی کا کہنا ہے کہ 2003 میں دبئی میں کئی سال رہنے کے بعد میں نے ہندوستان واپس آنے کا فیصلہ کیا جس کی تین وجوہات تھیں۔اول تومیں واپس جانا چاہتا تھا اور اپنے خاندان کے ساتھ زیادہ وقت گزارنا چاہتا تھا۔ میں اپنی تعلیم جاری رکھنا چاہتا تھا اور معاشیات میں ڈگری حاصل کرنا چاہتا تھا ، اور تیسری وجہ یہ تھی کہ میں نے محسوس کیا کہ مجھے اپنی کمیونٹی میں کچھ واپس لانا ہے۔ کچھ واپس دینا ہے۔ اپنے گاؤں کے ہوشیار نوجوانوں کے لیے روزگار کے مواقع پیدا کرنے کی ضرورت ہے۔
ملازمت کو کہا خیر باد
بقول مصطفی زیادہ تنخواہ والی ملازمت چھوڑنا میری زندگی کا مشکل ترین فیصلہ تھا۔ میرے والد خوفزدہ تھے اور میری بیوی کا خاندان پریشان تھا ، لیکن ایک شخص نے میری مکمل حمایت کی اور وہ میرا کزن ناصر تھا ۔ ناصر گھر سے بھاگ کر بنگلور میں دکان چلا رہا تھا۔ اس نے مجھے کہا تھا کہ اپنی آواز سنو ۔
ہم ساتھ ساتھ ہیں
چنانچہ $ 25،000 کی بچت کے ساتھ اپنی نوکری چھوڑ دی اور ہندوستان واپس آگیا۔ ہندوستان میں میں نے ٹیکنالوجی کے بجائے ایم بی اے میں جا کر کیٹ کا امتحان دیا اور آئی آئی ایم بنگلور پہنچ گیا۔
کیسے ہوا آغاز
در اصل دوران ملازمت ان کے رشتہ کے بھائی نے اڈلی اور ڈوسا کے آٹے کی تیاری اور تیار شدہ اڈلی ڈوسا بازار میں لانے کا مشورہ دیا تھا۔کیونکہ جس کمپنی کا مال بازار میں تھا اس میں کوائلٹی کی بنیاد پر بہت شکایتیں تھیں۔مصطفی کہتے ہیں کہ اس کے بعد انہوں نے اس میدان میں امکانات کا جائزہ لیا اور محسوس کیا کہ اس میں کامییابی کے امکانات موجود ہیں۔
جب شروع میں اس گروپ نے بازار میں اپنا آئٹم رکھا تو ہر روز سو میں سے 90پیکٹ واپس آتے تھے،لیکن انہوں نے مارکٹنگ پر محنت جاری رکھی کیونکہ انہیں اس بات کا علم تھا کہ لوگ اس کو آہستہ آہستہ استعمال کریں گے کیونکہ انہیں اس کی کوائلٹی پسند آئے گی۔شروعاتی محنت نے پھر رنگ دکھایا اور آج یہ کمپنی صرف مکھن کے ساٹھ ہزار پیکٹ سپلائی کررہی ہے۔
پہلی دکان۔ پہلا کاروبار
مصطفی کہتے ہیں کہ 400 ڈالر میں ایک چھوٹی فیکٹری شروع کی۔ پانچ کزنز، ناصر، شمس الدین ، جعفر ، نوشاد اور میں نے اس سرمایہ کاری میں حصہ لیااور 50 فیصد سرمایہ میرا تھا۔ کمپنی نے بنگلور میں 20 اسٹورز کو ایک کلوگرام بیٹر یا مکھن کے دس پیکٹ 'آئی ڈی'(ا ڈلی، ڈوسا) کے برانڈ نام سے فراہم کرنے شروع کیے تھے۔
جیسے جیسے ان کی مصنوعات کی مانگ میں اضافہ ہوا، مصطفٰی نے 2008 میں مزید 40 لاکھ روپے کی سرمایہ کاری کی اور بنگلور کے ہوسکوٹ انڈسٹریل ایریا میں 2500 مربع فٹ کا شیڈ خریدا۔ 2009 میں انہوں نے کیرل میں اپنی جائیداد فروخت کی جو انہوں نے دبئی میں کام کرتے ہوئے خریدی تھی اور اس کاروبار میں اضافی 30 لاکھ روپے ڈالے تھے۔
بقول مصطفی تب تک میں دور سے کام کر رہا تھا ،اپنا زیادہ تر وقت یونیورسٹی میں گزار رہا تھا لیکن 2007 میں میں نے ایم بی اے کیا اور پھر باقاعدہ اپنی کمپنی کا سی ای او اور منیجنگ ڈائریکٹر بن گیا۔ دو سال میں ہمارے ساتھ تعاون کرنے والی دکانوں کی تعداد 300 سے 400 دکانوں تک پہنچ گئی اور ہمارے پاس 30 کارکن تھے۔ جس کے ساتھ کامیابی کا سفر شروع ہوگیا تھا۔
ایک جنون کا نام ہے مصطفی
آئی ڈی فریش کی فیکٹری
سال2008 میں ہم نے اپنے سرمائے میں 65،000 ڈالر کا اضافہ کیا ، 2500 میٹر کی فیکٹری خریدی اور امریکہ سے پانچ صنعتی شریڈر درآمد کیے۔ اب ہماری مصنوعات کی تعداد بڑھ گئی تھی لیکن ہم نے مقدار کے لیے معیار کو کبھی قربان نہیں کیا۔ 2012 میں ، ہم نے اپنے کسٹمر بیس کو چنئی ، منگلور ، ممبئی پونے اور حیدرآباد تک بڑھایا۔ اس لیے ہم نے مختلف شہروں میں فیکٹری کی شاخیں قائم کیں۔
سال 2013 میں ہمارا آپریشن دبئی میں شروع ہوا۔ اس مقام پر اڈلی ڈوسا کی مانگ اچانک بڑھ گئی تھی۔ بڑی کامیابی اس وقت ملی جب 2014 میں آئی ڈی فریش فوڈز نے ہیلیون وینچر پارٹنرز سے سرمایہ کاری حاصل کی۔ پہلے دور میں 35 کروڑ روپے ملےتھے۔اس کے بعد بڑی کامیابی اس وقت ملی جب عظیم پریم جی گروپ سے انہیں سرمایہ کاری حاصل ہوئی۔ جس نے آئی ڈی فریش سو میلین ڈالر کی کمپنی ہوگئی تھی۔
دو ہزار کروڑ روپئے کی کمپنی
اس سے قبل آئی ڈی فریش فوڈ پر 5 ہزار کلو چاول سے 15 ہزار کلو اڈلی کا مرکب تیار کیا جاتا تھا اور آج کمپنی سینکڑوں فوڈ اسٹورز اور میٹرو شہروں میں اس سے چار گنا زیادہ مکسچر فروخت کر رہی ہے۔
مصطفیٰ کو ملک کے ناشتے کے بادشاہ کے طور پر جانا جاتا ہے ، جن کا سالانہ کاروبار سال 2015-2016 میں تقریبا 100 کروڑ روپے تھا۔ 2017-1018 میں یہ بڑھ کر 182 کروڑ روپے ہو گیا۔ آئی ڈی فریش فوڈ مالی سال 21 کو 294 کروڑ روپے کی آمدنی کے ساتھ ختم ہوا۔
کمپنی کی مالیت اب 2000 کروڑ روپے ہے۔ بزنس ٹائکون کو ایک افسوس ہے کہ اس کےبچپن کے استاد اس کی کامیابی کو دیکھنے کے لیے زندہ نہیں ہیں۔ جب میں وطن واپس آیا تو مجھے معلوم ہوا کہ وہ انتقال کر گئے ہیں۔ میرا دل سے ٹوٹ گیا اور سوچا کاش سر دیکھ سکتے کہ ایک مزدور نے ان کی وجہ سے کیا حاصل کیا!۔

ویراٹ نے اب بنگلورو کی کپتانی چھوڑنے کا فیصلہ سنایا
ویراٹ نے اب بنگلورو کی کپتانی چھوڑنے کا فیصلہ سنایا
واضح رہے ابھی تک آئی پی ایل میں آر سی بی نےاچھے کھیل کا مظاہرہ کیا ہے اور ٹیم نے ابھی تک سات میں سے پانچ میچ جیتے ہیں اور وہ پوائنٹس ٹیبل میں تیسرے مقام پر ہے۔ آر سی بی نے اپنے ٹویٹر اکاؤنٹ کے ذریعہ ایک ویڈیو شیئر کیا ہے جس میں یہ اطلاع دی گئی ہے ۔ ویراٹ نےکہا ہے کہ آئی پی ایل میں بطور کپتان ان کا یہ آخری آئی پی ایل ہو گا۔
ویراٹ نے کہا ہے کہ گزشتہ کچھ سالوں سے کافی کرکٹ کھیل رہا تھا اور اب میں خود کو فریش رکھنا چاہتا ہوں اس لئے میں نے یہ فیصلہ لیا ہے اور آ ر سی بی انتظامیہ کو یہ بات بتا دی ہے۔واضح رہے ویراٹ آر سی بی کے ساتھ سال 2008 سے جڑے ہوئے ہیں اور سال 2013 سے کپتانی کر رہے ہیں۔ ان کی کپتانی میں آر سی بی آئی پی ایل کا خطاب نہیں جیت پائی ہے۔

چرن جیت سنگھ چنی آج وزیر اعلی عہدے کا حلف اٹھائیں گے ، کیپٹن امریندر سنگھ کے شامل ہونے پر تعطل
چرن جیت سنگھ چنی آج وزیر اعلی عہدے کا حلف اٹھائیں گے ، کیپٹن امریندر سنگھ کے شامل ہونے پر تعطل
چرن جیت سنگھ چنی کی حلف برداری تقریب کی تیاریاں زوروشور سے چل رہی ہیں۔ راہل گاندھی، نوجوت سنگھ سدھو، سابق وزیر اعلیٰ امریندر سنگھ سمیت کئی لیڈروں کو حلف برداری تقریب میں شامل ہونے کے لیے دعوت دی گئی ہے، لیکن سوال اٹھ رہے ہیں کہ امریندر سنگھ، نئے وزیر اعلیٰ چرن جیت سنگھ چنی کی حلف برداری تقریب میں شامل ہوں گے؟ پنجاب کانگریس کے انچارج ہریش راوت نے کہا، 'نئے وزیر اعلیٰ کا نام کل ہی طے ہوگیا تھا۔ پارٹی چرن جیت سنگھ چنی کے نام پر پہلے سے متحد تھی۔
ہماری کوشش ہے کہ وزیراعلیٰ کی حلف برداری تقریب میں کیپٹن امریندر سنگھ بھی آئیں، یہ طے انہیں کرنا ہے کہ وہ آرہے ہیں کہ نہیں۔ ہم نے ان سے (کیپٹن امریندر سنگھ) ابھی بات کرنے کی کوشش کی تھی۔ ہم کل صبح بھی ان سے بات چیت کریں گے۔ ہمارے اراکین اسمبلی چاہتے ہیں کہ ریاست میں دو نائب وزرائے اعلیٰ ہوں۔ کچھ ناموں پر تبادلہ خیال ہوا ہے۔ ہم دو نائب وزرائے اعلیٰ کے نام جلد بتائیں گے'۔
کیپٹن امریندر سنگھ نے دے دیا تھا استعفیٰ
واضح رہے کہ کیپٹن امریندر سنگھ نے گزشتہ دن بے عزت کئے جانے کا الزام لگاتے ہوئے وزیر اعلیٰ عہدے سے استعفیٰ دے دیا تھا۔ اس کے بعد کانگریس اراکین اسمبلی کی میٹنگ میں تجاویز منظور کی گئی، جس میں کانگریس اعلیٰ کمان کو نئے وزیر اعلیٰ پر فیصلہ لینے کا اختیار دے دیا گیا تھا۔ پارٹی اعلیٰ کمان نے پنجاب کی سیاست کے لئے اہم فیصلہ لیتے ہوئے چرن جیت سنگھ چنی کو نیا وزیر اعلیٰ بنانے کا فیصلہ کیا۔ حالاں کہ کانگریس کے ایک لیڈر نے امریندر سنگھ کے جانشیں کے لیے سدھو کو منتخب کئے جانے کے امکان کو خارج کرنے کو لے کر آگاہ کیا تھا۔ نیوز 18 سے بات چیت کرتے ہوئے کانگریس کے ایک لیڈر نے نام نہ چھاپنے کی شرط پر کہا تھا کہ اگر نوجوت سنگھ سدھو فوراً وزیر اعلی نہیں بنتے ہیں تو وہ اگلے سال ہونے والے الیکشن سے پہلے پی سی سی کے سربراہ کے طور پر کام کرنا جاری رکھیں گے۔ سدھو کے قریبی لیڈر نے بتایا کہ اب یہ واضح ہے کہ باس کون ہوگا۔ اس سے کوئی فرق نہیں پڑتا ہے کہ وزیر اعلیٰ کون ہے۔ سابق کرکٹر سدھو کو ہی 'مین آف دی میچ' کے طور پر پیش کیا جائے گا۔
راہل گاندھی نے چرنجیت چنی کو دی مبارکباد
کانگریس کے سابق صدرراہل گاندھی نے سینئر لیڈر چرنجیت سنگھ چنی کو پنجاب کا وزیر اعلیٰ بننے پر مبارکباد دی ہے۔ راہل گاندھی نے ٹویٹ کر کے کہا کہ چرنجیت سنگھ چنی جی کو نئی ذمہ داری کے لیے مبارکباد۔ پنجاب کے عوام سے کئے گئے وعدوں کو ہمیں ہرحال میں پورا کرنا چاہیے۔ ان کا بھروسہ سب سے اہم ہے۔ کانگریس میڈیا سیل کے سربراہ رندیپ سنگھ سرجے والا نے بھی انہیں مبارک باد دی اور کہا کہ کانگریس نے نئی تاریخ رقم کی۔ ایک دلت ساتھی، سردار چرنجیت چنی پنجاب کا وزیر اعلیٰ بنایا۔ ہرغریب ساتھی اور کارکن کو بنایا طاقتور۔ تاریخ گواہ ہے کہ آج کا یہ فیصلہ پنجاب اورملک کے ہر محروم اور پسماندہ ساتھی کے لیے امید کی ایک نئی کرن بنے گا اور نئے دروازے کھولے گا'۔

یوگی حکومت کے ساڑھے چار سال فسادات سے پاک !
یوگی حکومت کے ساڑھے چار سال فسادات سے پاک !
چیف منسٹر یو پی کی پریس کانفرنس
لکھنؤ:اترپردیش کے اسمبلی انتخابات سے قبل اتوار کو ریاست کے وزیر اعلی یوگی آدتیہ ناتھ نے ساڑھے چار سالہ میعاد کارکا رپورٹ کارڈ پیش کیا۔ اس دوران انہوں نے اپنے میعاد کار میں فسادات سے پاک یوپی کا دعوی کرتے ہوئے کہا کہ ریاست میں جرائم پیشہ افراد کے ساتھ مافیاؤں پر بھی لگام لگی ہے ۔وزیر اعلی نے آج لکھنؤ میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے اپنے میعاد کار کی حصولیابیوں کو شمار کرایا۔اس دوران انہوں نے سماج وادی پارٹی(ایس پی)اور بی ایس پی کی سابقہ حکومتوں کی تنقید کرتے ہوئے ریپ اورخواتین کے خلاف ہونے والے واقعات میں آئی کمی کے لئے این سی آربی کے اعدادوشمار کا بھی حوالہ دیا۔انہوں نے کہا کہ سیکورٹی اور بہتر حکمرانی کے اعتبار سے یوپی جیسی ریاست میں 4.5سال کا میعادکار پورا کرنا کافی اہم رہا ہے ۔ ملک میں یوپی کے سلسلے میں نظریہ میں تبدیلی ہوئی ہے ۔یہ وہی یوپی ہے جہاں پہلے فسادات ہوا کرتے تھے لیکن گذتہ 4.5سال میں کوئی بھی فساد نہیں ہوا ہے ۔چیف منسٹر نے فسادات نہ ہونے کا ذکرکیا لیکن ماب لنچنگ کو بھول گئے۔ ان گنت انکاؤنٹرس کا بھی تذکرہ نہیںک یا ۔ کورونا اموات اور دریائے گنگا میں بہتی نعشوں نے تو ساری قوم کے ہوش اڑا دیئے تھے مگر یوگی نے بڑی آسانی سے اسے بھی فراموش کردیا ہے ۔ لڑکیوں اور خواتین کے خلاف جرائم کا بھی چیف منسٹر یو پی نے کوئی ذکر نہیں کیا ۔ انہوں نے صرف اپنی تعریف آپ پر توجہ مرکوز کی اور اپنی حکومت کی نام نہاد کامیابیوں کا دعویٰ کرتے رہے ۔ہم نے جرائم پیشہ افراد سے ان کی ذات اور مقام اور مذہب کی پرواہ کئے بغیر قانون کے ڈھانچے کے تحت سختی سے پیش آئے ۔1800کروڑ روپئے سے زیادہ کی سرکاری ملکیت ضبط کی گئی ہے اور مجرمین کے غیر قانونی قبضہ جات ک منہدم کیا گیا ہے ۔اپنی حکومت کے میعاد کار کی حصولیابیاں شمار کراتے ہوئے انہوں نے کہا کہ ایز آف ڈوئنگ بزنس میں سال 2016-17میں یوپی 14یوں مقام پر تھا اب وہ دوسرے نمبر پر ہے ۔3لاکھ کروڑ روپئے سے زیادہ کی سرمایہ کاری کی گئی ہے ۔ ملک کی پہلی ڈسپلے یونٹ یوپی میں قائم ہوئی ہے ۔اور چین سے سرمایہ آیا ہے جو کہ یوپی کے لئے ایک حصولیابی ہے ۔انہوں نے دعوی کیا کہ یوپی میں ایک کروڑ 61لاکھ سے زیادہ نوجوانوں کو یوپی کے اندر ہی روزگار دستیاب ہوتے دکھائی دے رہے ہیں۔شفاف طریقے سے ساڑھے چار لاکھ نوجوانوں کی سرکاری نوکری دی جاچکی ہے ۔گناکسانوں کے لئے حکومت کے کام کو شمار کراتے ہوئے یوگی نے کہا سال 2017سے اب تک ساڑھے چار سالوں میں ایک لاکھ 43ہزار کروڑ روپئے گنا بقایہ جات کی ادائیگی کی گئی ہے ۔سال 2007 تا2017کے درمیان درمیان متعدد چینی ملوں کو فروخت کی گئیں۔ کسانوں کے پیٹ پر لاد مارا گیا۔ کسان خود کشی کرنے کو مجبور ہوئے ۔ہماری حکومت نے بند چینی ملوں کو چلانے کا کام کیا۔گنا کسانوں کو وقت پر ادائیگی کی گئی اور نئی چینی ملوں کو لگانے کا کام کیا

امیر الہند مولانا ارشد مدنی کے ہاتھوں نئی دہلی میں " مدنی -100 " مفت کوچنگ سینٹرکا افتتاح

دھونی کی چنئی سپر کنگس نے ممبئی کو ہرایا ، پوائنٹس میں سب سے اوپر
دھونی کی چنئی سپر کنگس نے ممبئی کو ہرایا ، پوائنٹس میں سب سے اوپر
چنئی سپر کنگس کے سلامی بلے باز رتو راج گائکواڈ مین آف دی میچ چنے گئے ۔ انہوں نے ٹیم کے لئے اوپننگ کرتے ہوئے 58 گیندوں پر 88 رن بنائے۔ چنئی کے ذریعہ پیش کئے گئے ہدف کا پیچھا کرتے ہوئے ممبئی انڈینس کی چنئی کی طرح شروعات اچھی نہیں رہی اور 40 رن کے اندر ہی تین وکٹ گنوا دئے ۔ چنئی کی جانب سے دیپک چاہر نے ممبئی کو شروعاتی جھٹکے دئے۔
سلامی بلے باز رتوراج گائیکواڈ کی 88 رن کی شاندار اننگز سے چنئی سپر کنگز نے پاور پلے کی لڑکھڑاہٹ سے ابھرتے ہوئے آئی پی ایل کے دوسرے مرحلے کے پہلے مقابلے میں 20 اوورز میں چھ وکٹ پر 156 رن کا چیلنجنگ اسکور بنا یا ۔
چنئی کے کپتان مہندرا سنگھ دھونی نے ٹاس جیت کر بلے بازی کا فیصلہ کیا لیکن اس کا آغاز خراب رہا اور اس نے چھ اوور کے پاور پلے میں صرف اپنے چار وکٹ صرف 24 رن تک گنوا دیے لیکن اس کے بعد گائیکواڈ نے رویندرا جڈیجہ کے ساتھ پانچویں وکٹ کے لئے81 رن کی عمدہ شراکت داری کر کے ٹیم کومشکل سے باہر نکال لیا ۔ انہوں نے پھر ڈوین براوو کے ساتھ چھٹی وکٹ کے لیے 39 رن جوڑے۔
انہوں نے چوکا مار کر اپنی مسلسل چوتھی نصف سنچری مکمل کی ۔ چنئی نے آخری چار اوورز میں 69 رن بنائے جس سے ان کا اسکور 150 کے پار پہنچ گیا۔
گائیکواڑ نے 58 گیندوں پر 88 رن میں نو چوکے اور چار چھکے لگائے ۔ انہوں نے اننگز کی آخری گیند پر چھکا بھی لگایا ۔ جڈیجہ نے 33 گیندوں پر 26 رن بنائے جبکہ براوو نے آٹھ گیندوں پر 23 رن میں تین چھکے لگائے ۔ براوو نے 19 ویں اوور میں ٹرینٹ بولٹ کی پہلی دو گیندوں پرچھکے لگائے۔
چنئی کی اننگز کے آغاز پر فاف ڈو پلیسی اور معین علی کھاتہ کھولے بغیر آؤٹ ہوئے جبکہ امباتی رائیڈو کھاتہ کھولے بغیر ہی ریٹائر ہو گئے ۔ واضح رہے سریش رائنا چار رن اور دھونی تین رن بنا کر آؤٹ ہوئے۔ لیکن اس کے بعد میدان پر رتو راج کا راج چلا اورانہوں نے بہترین اننگز کھیلی اور ٹیم کو لڑنے لائق سکور تک پہنچا دیا ۔ ممبئی کی جانب سے ٹرینٹ بولٹ نے 35 رن کے پر دو وکٹ اورایڈم ملنے نے 21 رن پردووکٹیں حاصل کیں جبکہ اپنا 100 واں آئی پی ایل میچ کھیل رہے جسپریت بمراہ نے 33 رن پر دو وکٹ حاصل کئے ۔

اردودنیانیوز۷۲
ایک تکبیر جو مکمل تقریر ہے!
ایک تکبیر جو مکمل تقریر ہے! Urduduniyanews72 آج ماہ ذی الحج کی نویں تاریخ ہے، فجر کی نماز کے بعد ایک عمل کا اض...
-
ٹرین میں ناری شکتی پردرشن Urduduniyanews72 عالمی یوم خواتین سے سبھی واقف ہیں، یہ ہرسال مارچ کی آٹھویں تاریخ کوپوری دنیا میں من...
-
گستاخ نبی کی قرآنی سزا اردودنیانیوز۷۲ مکہ میں سب سے پہلےنبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی شان میں گستاخی کرنےوالا کوئی اور نہیں بل...
-
یہ بیماری نہیں عذاب الہی ہے ! Urduduniyanews72 سی این این یہ امریکی نشریاتی ادارہ ہے،اس کی ایک رپورٹ جسے ملک کے اکثر اخبارات ...
-
بچیوں کی تربیت: ایک اہم ذمہ داری Urduduniyanews72 1. بچیوں کی تربیت کی اہمیت بچیوں کی تربیت ایک معاشرتی فریضہ ہے۔ ایک اچھی تربی...
-
مدارس اسلامیہ کنونشن میں منظور شدہ تجاویز اردودنیانیوز۷۲ مفتی محمد ثناء الہدیٰ قاسمی نائب ناظم امارت شرعیہ بہار اڈیشہ و جھارکھن...
-
ملکِ ہند میں اسلامی انگریزی اسکول: وقت کی اہم ضرورت Urduduniyanews72 ہندوستان میں مسلمان قوم کا شمار ملک کی سب سے بڑی اقلیت میں...
-
نئے سال کا آغاز: ایک نیا سفر Urduduniyanews72 نیا سال ایک نیا آغاز، ایک نئی امید اور نئی جدوجہد کا پیغام لے کر آتا ہے۔ یہ دن نہ...
-
پیام انسانیت کے وفد کا سیمانچل دورہ Urduduniyanews72 Urduduniyanews72 @gmail.com ملک میں ایک ایسی تحریک جو خالص انسانی بنیاد پ...
-
سنبھل میں کرفیو کی ایک رات ) * انس مسرورانصاری Urduduniyanews72 رات آئی تو خوف کا عفریت...
-
خنساء اسلامک انگلش اسکول بہیڑہ دربہنگہ، بہار کی دینی و عصری تعلیم اور اصلاحی خدمات۔ Urduduniyanews72 تعارف: خنساء اسلامک انگلش ...