اتوار, ستمبر 26, 2021
عادل آباد میں جماعت اسلامی ہند اور سیام سوسائٹی کے اشتراک سے طلباء و طالبات کے لئے ٹیلنٹ ٹیسٹ کا کامیاب انعقاد

کل کسانوں کا ہندوستان بند،پولس،انتظامیہ بھی چوکس

نئی دہلی: مشتعل کسانوں نے 27 ستمبر کے ہندوستان بند کی مکمل تیاری کرلی ہے۔ صبح 6 بجے سے شام 4 بجے تک کسان، دہلی سرحد کی تمام سڑکوں پر دھرنے پر بیٹھیں گے۔ کسانوں کو گاؤں سے آندولن کے مقام پر نہیں بلایا جائے گا۔ صرف غازی پور بارڈر پر بیٹھے کسان این ایچ 24 اور این ایچ 9 کو ٹریفک کے لیے بند کریں گے۔
بھارتیہ کسان یونین (بی کے یو) یوپی کے ریاستی صدر راج ویر سنگھ یادو نے کہا کہ کسانوں کی ایک بڑی تعداد پہلے سے ہی احتجاج کی جگہ پر موجود ہے۔ ہندوستان بند کی اسکیم کے تحت صرف وہی کسان یہاں کام کریں گے۔ یوپی کے اضلاع کے کسان اس دن یہاں نہیں آئیں گے۔ وہ اپنے اپنے علاقوں میں بند کا اہتمام کریں گے۔
متحدہ کسان مورچہ نے کہا کہ بند کا اہتمام صبح 6 بجے سے شام 4 بجے تک کیا گیا ہے۔ اس دوران تمام سرکاری اور نجی دفاتر ، تعلیمی اور دیگر ادارے ، دکانیں ، صنعتیں اور کاروباری ادارے بند رہیں گے۔ تمام ہنگامی ادارے ، خدمات ، ہسپتال ، ادویات کی دکانیں ، امدادی اور ریسکیو آپریشن اور ذاتی ایمرجنسی والے افراد کو بند سے خارج کر دیا گیا ہے۔
بند کے دوران ایمبولینس اور ایمرجنسی خدمات بند نہیں کی جائیں گی۔ مشتعل کسانوں کو واضح ہدایات دی گئی ہیں کہ جیسے ہی وہ ایمبولینس کے سائرن کی آواز سنیں گے ، انہیں فوری طور پر راستہ دیا جائے گا۔ کارگو موٹر گاڑیوں کو دہلی کے اندر یا باہر جانے کی اجازت نہیں ہوگی۔
کئی کسان ٹرانسپورٹ ایسوسی ایشنوں نے متحدہ کسان مورچہ کی حمایت میں دوبارہ اتحاد کیا ہے۔ اس کی وجہ سے اس دن ملک کی سڑکوں پر بھاری موٹر گاڑیوں جیسے ٹرک وغیرہ کی تعداد دیکھی جائے گی۔ یوپی صدر جادون نے بتایا کہ اگر پولیس مشتعل کسانوں کو ہٹانے کے لیے کارروائی کرتی ہے تو کسان جیل جانے کے لیے تیار ہیں۔
وہ سڑکوں پر نہیں نکلیں گے۔ کانگریس نے 'بھارت بند' کی حمایت کا اعلان کیا ہے۔ پارٹی نے احتجاج کرنے والے کسانوں کے ساتھ مذاکرات دوبارہ شروع کرنے کا مطالبہ بھی اٹھایا۔ کانگریس کے ترجمان گورو ولبھ نے کہا کہ کانگریس پارٹی اور اس کے تمام کارکن 27 ستمبر کو کسانوں کی تنظیموں اور کسانوں کی طرف سے بلائے گئے پرامن بھارت بند کی حمایت کریں گے۔
عام آدمی پارٹی کے رہنما راگھو چڈا نے ہفتہ کو کہا کہ ان کی پارٹی 27 ستمبر کو بھارت بند کی کال کی بھرپور حمایت کرتی ہے۔آندھرا پردیش حکومت متحدہ کسان مورچہ کی قیادت میں 27 ستمبر کو بلائے گئے 'بھارت بند' کی مکمل حمایت کرے گی۔
یہ اعلان ریاست کے وزیر اطلاعات اور ٹرانسپورٹ پرنی وینکٹرمایا (نانی) نے ہفتہ کو کیا۔ اس کے علاوہ آندھرا حکومت نے وشاکھاپٹنم اسٹیل پلانٹ کے ملازمین کی حمایت کرنے کی بات بھی کی ہے۔ بائیں بازو کی جماعتوں اور تلگو دیشم پارٹی نے پہلے ہی بھارت بند کی حمایت کا اعلان کیا ہے۔ دہلی پولیس نے کیا انتظامات کیے ہیں؟
دہلی پولیس نے ہفتہ کو کہا کہ 'بھارت بند' کے پیش نظر قومی دارالحکومت کی سرحدوں پر سخت حفاظتی انتظامات کیے گئے ہیں۔ ایک سینئر پولیس عہدیدار نے بتایا کہ پیر کے روز قومی دارالحکومت میں امن و امان کو برقرار رکھنے کے لیے سیکورٹی کے سخت انتظامات کیے گئے ہیں۔
عہدیدار نے بتایا کہ شہر کی حدود میں تین مقامات پر احتجاج کرنے والے کسی بھی مظاہرین کو دہلی میں داخل ہونے کی اجازت نہیں ہوگی۔ ایک اور عہدیدار نے کہا ، "سیکورٹی کو احتیاطی تدابیر کے طور پر لیا گیا ہے اور مکمل طور پر چوکس ہے۔ دہلی میں بھارت بند کی کال نہیں ہے ، لیکن ہم پیش رفت دیکھ رہے ہیں اور مناسب تعداد میں سیکورٹی فورسز کو تعینات کیا گیا ہے

امارت شرعیہ سازشوں کے نرغے میں ! - سرفرازاحمد قاسمی رابطہ : 8099695186
1 منہاج نبوت پر نظام شرعی کاقیام تاکہ مسلمانوں کےلئے صحیح شرعی زندگی حاصل ہوسکے۔
2 اس نظام شرعی کے ذریعے جس حدتک ممکن ہو اسلامی احکام کو بروئے کار لانا اوراسکے اجراء وتنفیذ کے مواقع پیداکرنا۔مثلاً عبادات کے ساتھ مسلمانوں کے عائلی قوانین،نکاح،طلاق،میراث،خلع،اوقاف وغیرہ احکام کو انکی اصلی شرعی صورت میں قائم کرنا۔
3 ایسی استطاعت پیداکرنے کی مستقل جدوجہد جسکے ذریعے قوانین خداوندی کونافذ اوراسلام کے نظام عدل کو قائم وجاری کیاجاسکے۔
4 امت مسلمہ کے جملہ اسلامی حقوق ومفادات کا تحفظ اورانکی نگہداشت۔
5 مسلمانوں کوبلااختلاف مسلک محض کلمہ لاالٰہ الا اللہ محمد رسول اللہ ﷺ کی بنیاد پر مجتمع کرنا،تاکہ وہ خدا تعالیٰ کے احکام اورحضرت محمد مصطفیٰ ﷺ کی سنت پر عمل کریں،اوراپنی اجتماعی قوت"کلمة اللہ "کو بلند کرنے پر خرچ کریں۔
6 مسلمانوں کو تعلیم،معاش اورترقی کے میدان میں اسلامی نظام تعلیم اوراسلامی نظام تجارت کی روشنی میں رہنمائی دینا۔
7 عام انسانی خدمت کےلئے رفاہی اورفلاحی ادارے قائم کرنا۔
8 مسلمانوں کے حقوق،شریعت کے احکام اوراسلام کے وقار کو پوری طرح قائم اور محفوظ رکھتے ہوئے مقاصد شرع اسلام کی تکمیل کی خاطر،اسلامی تعلیم کی روشنی میں ہندوستان میں بسنے والے تمام مذہبی فرقوں کے ساتھ صلح وآشتی کا برتاؤ کرنا،ملک میں امن پسند قوتوں کو فروغ دینا اورتعلیم اسلامی"لاضرر وضرار فی الاسلام" کی روشنی میں ملک کے مختلف مذہبی فرقوں میں ایک دوسرے کے حقوق کے احترام کا جذبہ پیدا کرنا اورہر ایسے طریق کار و تحریک کی ہمت شکنی کرنا جسکا مقصد ہندوستان میں بسنے والے مختلف طبقات میں سے کسی ایک کی جان ومال،عزت وآبرو،تصورات ومعتقدات پر کسی دوسرے کی طرف سے حملہ ہو اورایسی تمام تحریکات کو قوت پہونچانا جنکا مقصد ملک میں بسنے والی مختلف مذہبی اکائیوں کے درمیان ایک دوسرے کی جان ومال،عزت وآبرو کااحترام کرنا ہو اورفرقہ وارانہ تعصب ومنافرت کو دورکرناہو"۔(تعارف وخدمات امارت شرعیہ)
یہ ہے اس عظیم ادارے کا دستور اوراس کے قیام کا مقصد جسے آپ نے اوپر ملاحظہ کیا،اب اس عظیم ادارے اوراس کی دیکھ ریکھ، اس کے نظام کو چلانے کےلئے اوراس کے جملہ امور کی نگرانی کےلئے اس کا ایک امیر شریعت منتخب کیاجاتاہے،جس کے ماتحت تین قسم کی کمیٹی کام کرتی ہے۔
1 ارباب حل وعقد، یہ کمیٹی علماء ومشائخ،اصحاب علم ودانش،سماجی اورفلاحی کام کرنے والے اہل الرائے وبااثر افراد اورمنتخب نقبا امارت شرعیہ پر مشتمل ہوتی ہے،یہ مجلس امارت شرعیہ کی ترقی،اس کے استحکام اورمسلمانوں میں سمع وطاعت کا جذبہ پیدا کرنے اورملت اسلامیہ کی فلاح وتقویت پر کام کرتی ہے، جن کے موجودہ ارکان کی تعداد 800 سے زائد ہے،یہی کمیٹی امیرشریعت کاانتخاب بھی کرتی ہے۔
2 مجلس شوری، یہ بھی امارت شرعیہ کی نمائندہ کمیٹی ہے،جس کے ارکان مجلسِ ارباب حل وعقد ہی سے منتخب کئے جاتےہیں،اس مجلس میں نائب امیر شریعت،چیف قاضی امارت،مفتی امارت شرعیہ،ناظم امارت شرعیہ،ناظم بیت المال،اورنمائندہ مبلغین بحیثیت عہدہ مجلسِ شوری کے رکن ہوتےہیں،جن کی تعداد اسوقت 101ہے،اس مجلس کا سال میں کم ازکم ایک اجلاس ضرور ہوتاہے،جس میں ملی مسائل کے ساتھ ساتھ جملہ شعبہ جات امارت شرعیہ کی رپورٹ پیش کی جاتی ہے،اورپورے سال کے آمدوصرف کا حساب وکتاب بھی پیش کیاجاتاہے،نیز آئندہ مالی سال کے اخراجات کابجٹ برائے منظوری پیش کیاجاتاہے،مزید پورے سال کے پروگرام بھی طے کئے جاتے ہیں،یہ کمیٹی ادارے کی ہیئت حاکمہ کہلاتی ہے۔
3 مجلس عاملہ،یہ 31 ارکان پر مشتمل کمیٹی ہوتی ہے جو مجلس شوری کے فیصلوں کے نفاذ،امارت شرعیہ کی ترقی واستحکام اورعملی منصوبوں پر غورکرتی ہے،نائب امیر شریعت،چیف قاضی،ناظم امارت،ناظم بیت المال بحیثیت عہدہ اسکے رکن ہوتےہیں،عام حالات میں مجلس عاملہ کے دواجلاس ہوتے ہیں،البتہ حسب ضرورت ناظم امارت شرعیہ،امیر شریعت کے مشورے سے عاملہ کا اجلاس طلب کرتےہیں۔(سوانح حضرت امیر شریعت ص183)
امارت شرعیہ میں جوشعبے اس وقت کام کررہےہیں ان میں دارالقضا وتربیت قضا،دارالافتا،شعبہ دعوت وتبلیغ،شعبہ تنظیم،تحفظ مسلمین،شعبہ تعلیم،بیت المال،امارت شرعیہ ایجوکیشنل اینڈ ویلفیئر ٹرسٹ،مولانا محمد سجاد ہاسپٹل،دارالاشاعت،وغیرہ یہ وہاں کے اہم شعبے ہیں،اسوقت وہاں 500 سے زائد ملازمین کام کررہے ہیں،امارت شرعیہ میں اب تک 7 امیر شریعت منتخب ہوئے اور 7 نائب امیر شریعت نامزد کئےگئے، یہ ہے اس ادارے کی مختصر تفصیل، امارت شرعیہ اسوقت عملی طور پر تین ریاستوں کے مسلمانوں کی رہبری ورہنمائی کرتاہے،بہار،اڈیشہ اور جھارکھنڈ ان تینوں ریاستوں میں مسلمانوں کی اچھی خاصی آبادی ہے،اور عملی طور پر اس کا دائرہ کار بھی یہی تینوں ریاستیں ہیں،اس ادارے نے اپنے زمانہ قیام سے اب تک مختلف نشیب وفراز اورحالات کو دیکھا اوربڑی حکمت کے ساتھ اسے برداشت کیا،جس کی وجہ سے آج بھی یہ ادارہ متحد ہے،لیکن دشمنوں کی نظریں اب بھی ان پرٹکی ہوئی ہیں،کیسے اس ادارے کا وقار ختم کیاجائے، اوراس کی تقسیم کی جائے،گذشتہ 5/6ماہ سے ملت کا یہ عظیم سرمایہ افراتفری کاشکار ہے،اسے توڑنے اور اس کی عظمت کو پامال کرنے کی ایک بے ہودہ کوشش کی جارہی ہے،اسی سال 3 اپریل کو امیر شریعت سابع کا انتقال ہوگیا، اسکے بعد اب یہ ادارہ ایک آزمائشی مرحلے سے گذررہاہے،یہ کہانی تب شروع ہوئی جب امیرشریعت مولانا ولی رحمانی صاحبؒ کے انتقال سے تین چاردن قبل ،نائب امیرشریعت کی نامزدگی کی خبر پراسرار طریقے سے سوشل میڈیا پر وائرل کی گئی،حالانکہ یہ خبر اتنی اہم تھی کہ امارت شرعیہ سے جاری کیاجاتا،باضابطہ لیٹرشائع کیاجاتا اوراس کی اطلاع لوگوں کو دی جاتی، 30مارچ کو جب یہ خبر عام ہوئی کہ دارالعلوم وقف کے ایک استاذ کو نائب امیر شریعت کے طور پر نامزد کردیاگیا،تو میں نے بہت کوشش کی کہ مجھے امارت کا لیٹر ہیڈ مل جائے، لیکن میں اس کے حصول میں ناکام رہا،حالانکہ اتنے بڑے ادارے کا ذمہ دار کسی کو بنایاجائے اور ادارے کی جانب سے کوئی آفیشل بیان جاری نہ ہو ایساکیونکر ممکن ہوا؟ یہ خبر جس دن عام ہوئی اس کے چاردن بعد یعنی 3اپریل کو امیر شریعت مولانا ولی رحمانی صاحبؒ اس دارفانی سے کوچ کرگئے، یہ واضح رہے کہ امیر شریعت نے 18 مارچ کو کووڈ ویکسن لی تھی، جس کے بعد سے مسلسل ان کی طبیعت بگڑتی گئی،یہاں تک کہ انھیں آئی سی یومیں داخل کیاگیا،جب وہ آئی سی یو میں تھے اسی درمیان یعنی مارچ 30 کو نائب امیرشریعت کی نامزدگی کی خبر عام ہوئی، ممکن ہے امیر شریعت نے آئی سی یو میں نائب امیر شریعت کونامزد کردیا ہو،لیکن سوال یہ ہے کہ جس وقت امیر شریعت نے نائب کو نامزد فرمایا اسوقت کوئی نہ کوئی تو ان کے پاس موجود رہاہوگا،جب یہ معاملہ اتنا اہم ہے کہ کم ازکم دوگواہ تو اسوقت حضرت امیرشریعت کے پاس ضرور رہےہوں گے،پھر وہ گواہان کہاں ہیں؟دوسری بات امیر شریعتؒ نے امارت شرعیہ کا نائب نامزد فرمایاتو یہ ضروری تھاکہ اس کےلئے امارت شرعیہ کا لیٹر ہیڈ استعمال کیاجاتا یا پھراسے کتاب الاحکام میں جگہ دی جاتی،کیایہ کتاب الاحکام میں موجود ہے؟اگر موجودہ ہے تو پھر اسے عام کرناچاہئے تھاکہ شکوک وشبہات دورہوں، اسی افراتفری کے عالم میں جب نائب امیرشریعت نے غیر شرعی اور غیردستوری طریقے پر،امیر شریعت کے انتخاب کا اعلان کردیا تو لوگوں میں بے چینی فطری تھی کہ ایک شرعی ادارے میں غیرشرعی الیکشن کرانے کامطلب کیاہے؟ یہ آواز جب زوردار طریقے سے اٹھنے لگی تولوگوں کے شبہات میں اضافہ ہونے لگا،چنانچہ سوشل میڈیا پر نائب کی نامزدگی کے ثبوت کامطالبہ ہونے لگا،ایسے میں ثبوت کےطور پر امیر شریعت کا ایک قدیم لیٹر ہیڈ جاری کیاگیا،اب سمجھنے والی بات یہ ہے کہ امیر شریعت مرحوم کا قدیم لیٹر کیوں جاری کیاگیا؟ کیاان کا نیا لیٹرہیڈ ختم ہوگیاتھا؟ یا انکے پاس امارت شرعیہ کا کتاب الاحکام اورآفیشل لیٹر ہیڈ نہیں تھا؟ کیا اتنا اہم کام امیر شریعت اس طرح کی غیر ذمہ داری سے کرسکتے تھے،بہت سے لوگوں کو یہ معلوم ہے کہ امیرشریعت جلدبازی میں کوئی قدم نہیں اٹھاتے تھے،بلکہ کسی کام کی انجام دہی سے پہلے وہ بہت غوروفکر اور ہفتوں بلکہ مہینوں مشورہ کرتے تھے تب جاکر کسی نتیجے پر پہنچتے تھے،چنانچہ جب یہ قدیم لیٹر ہیڈ ایک گروپ نے جاری کیاتو لوگوں کے شکوک وشبہات مزید گہرے ہوگئے کہ یہ نامزدگی جعلی اورفرضی ہے مزید یہ سوالات بھی قائم کئےگئے۔
1. تقرر نامہ پر مولانا ولی رحمانی صاحبؒ کا اصل دستخط نہیں ہے۔
2. لیٹرپیڈ امارت کا ہونا چاہیے جو نہیں ہے۔
3. امیرشریعت کےذاتی لیٹرہیڈ پر خانقاہ کا تقرر کہلاۓ گا نہ کہ امارت کا۔
4. لیٹرپیڈ کافی قدیم ہےجو حضرت کے استعمال میں نہیں تھا۔ اس لیٹر پیڈ پر مولانا ولی رحمانی صاحب کا امیر شریعت کا(عہدہ)درج نہیں ہے۔
5. نئے لیٹرپیڈپہ مولا نا ولی رحمانیؒ امیرشریعت ہیں بلکہ دیگر تنظیموں کاعہدہ بھی اس پرچھپاہواہے وہ لیٹرپیڈ ہوناچاہئے۔
6. بہ فرض محال اگر اس پہ مولانا ولی رحمانیؒ کا دستخط ہے تو دوسرے اراکین کے دستخط کی ضرورت کیوں پڑی؟
7. تقررنامہ کی تاریخ اور اعلان کی تاریخ میں بڑا وقفہ ہے، آخر اتنی تأخیر سے اعلان کیوں کیاگیا؟
8۔یہ نامزدگی امارت کے کتاب الاحکام میں کیوں درج نہیں؟
9 اس لیٹر ہیڈ پرجوتحریرہے یہ تحریر بھی امیر شریعت کی نہیں ہے،کیونکہ امیرشریعت مرحوم کی تحریر میں جوسلاست اورروانی ہوتی تھی اس سے یہ تحریر خالی ہے۔
نوٹ: اصل میں جعلی اور فرضی حیثیت کو چھپانا تھا اس لیے دیگر اراکین امارت سے دستخط کرایا گیا"
یہ وہ سوالات ہیں جوسوشل میڈیاپر اب بھی گشت کررہےہیں،کیا یہ سوالات قابل توجہ نہیں ہیں؟ان کا جواب کون دےگا؟
امیرشریعت مرحوم کے انتقال اوران کی تدفین کی بعد جس تیز رفتاری کے ساتھ ڈرامائی انداز میں نائب امیر شریعت کا استقبال امارت شرعیہ میں کیاگیا یہ تو پھر غنیمت تھا، لیکن ہوا یہ کہ امارت کی سیٹ سنبھالتے ہی نائب صاحب نے اپنی اصلیت دکھاناشروع کردی،اپنے اختیارات کاغلط استعمال شروع کردیا، ایک مخصوص فرد کو امیر شریعت بنانے کےلئے انھوں نے لابنگ شروع کردی، اس کےلئے مختلف اضلاع کادورہ بھی کیا،لوگوں کی ذہن سازی کی، کئی ایک ارباب حل وعقد کے اراکین کو ورغلایا اورگمراہ کیا،ان سے ایک مخصوص فردکی حمایت میں دستخط کروائے،جون کے آخری ایام میں انھوں نے یعنی دستور میں دیئے گئے اپنے تین ماہ کی مدت اختیارات سے 10دن قبل انھوں نے شوری کی ایک آن لائن میٹنگ بلائی،اور ان اراکین میں جو ان کے حمایتی تھے ان کو میٹنگ کے درمیان باقی رکھاگیا اور جو اراکین غیرحمایتی تھے انکا کنکشن کٹ کردیاگیا،جس پر اراکین نے احتجاج بھی درج کرایا،اس میٹنگ میں شرکا نے ان سے کہاکہ"جب تک امیر شریعت کا انتخاب نہیں ہوجاتا تب تک آپ کام کرتے رہیں،اور جیسے ہی لاک ڈاؤن ختم ہوجائے آپ اراکین شوری کی آف لائن میٹنگ بلائیں تاکہ نئے امیر شریعت کے انتخاب کے معاملے میں غورفکر کیاجاسکے، لیکن انھوں نے اسی میٹنگ میں ایک 11رکنی سب کمیٹی تشکیل دے دی جس میں اپنے چنندہ لوگوں کو شامل کیاگیا،حیرت کی بات یہ ہے کہ انکے نزدیک اس سب کمیٹی میں امارت شرعیہ کا صدرمفتی بھی شامل ہونے کے قابل نہ رہا جنھیں نظر کردیاگیا،جب کہ اوپر آپ نے تین کمیٹی کانام پڑھا ان میں سے ہرکمیٹی میں صدرمفتی شامل رہیں گے دستور کے مطابق،پھر نائب امیر نے انھیں نظر انداز کیوں کیا؟پھر اس سب کمیٹی کی آڑ میں انھوں نے غیردستوری اورغیر شرعی طریقے سے امیر شریعت کے انتخاب کااعلان جاری کردیا، حالانکہ ان سے کہاگیاتھاکہ حالات معمول پرآنے تک آپ کام کرتے رہیں،پھر انھوں نے امیر شریعت کے انتخاب کےلئے جلدبازی سے کام کیوں لیا؟ جب انھوں نے 10اگست کاغیردستوری اورغیر شرعی اعلان کرہی دیاتو پھر ان سے مختلف وفود نے ملاقاتیں کیں اوران سے کہاکہ امیر شریعت کا انتخاب دستور کے مطابق شفاف طریقے سے ہوناچاہئے،سارے وفود کو انھوں نے جھوٹی یقین دہائی کرائی کہ" آپ اطمینان رکھیں سب کچھ دستور کے مطابق ہوگا اورشفاف طریقے سے ہوگا انشاءاللہ"لیکن یہ اس کے خلاف کرتے رہے،امارت کی آفس سے جھوٹی خبریں،فرضی تحریریں اخبارات کو بھیجی گئی، دوسرے لوگوں کی پگڑی اچھالی گئی اور یہ تماشا دیکھتے رہے،لوگوں نے بار بار ان سے کہاکہ امیرشریعت کے انتخاب کےلئے جوآپ نے نئے طریقہ کا اعلان کیاہے یہ بالکل مناسب نہیں ہے،اسے واپس لیجئے،ابھی کوئی جلدبازی نہیں ہے آپ کام کرتے رہئے،لیکن یہ مصر ہوگئے کہ نہیں سب کچھ دستور اورشریعت کے مطابق ہورہاہے،یہ معاملہ جب بڑھاتو مولاناخالد سیف اللہ رحمانی صاحب نے ایک بیان اخبارکوجاری کیاجس میں اس مجوزہ اورمقررکردہ طریقہ انتخاب کوغیر دستوری اورغیر شرعی بتلایاگیا،مولانا خالدسیف اللہ رحمانی صاحب کےخلاف امارت کےلیٹر ہیڈ کاغیرضروری استعمال کرتےہوئے آفس سکریٹری کے ذریعے ان کے خلاف بیان جاری کروایا۔
اس کے بعد پھر امارت شرعیہ کے صدرمفتی نے بھی مدلل انداز میں غیردستوری اورغیرشرعی ہونے کافتوی دیا،جسکے بعد ہلچل مچ گئی،پھراس کے بعد گیارہ رکنی کمیٹی کے کئی لوگوں نے اس کمیٹی سے استعفیٰ دیدیا،لیکن نائب صاحب ٹس سے مس ہونے کانام نہیں لےرہےتھے،جولائی کے اخیر میں اراکین شوری پر مشتمل ایک معزز وفد نے ان سے امارت شرعیہ جاکر آفس میں ملاقات کی ،میمورنڈم دیا، حالات سے آگاہ کیا اورالیکشن کی تاریخ واپس لینے کا مطالبہ کیا،بڑی جدوجہد کے بعد انھوں نے الیکشن کی تاریخ منسوخ کرنے کااعلان تو امارت کے لیٹر پیڈ پر کیامگر بغیر دستخط کے،اللہ اللہ کرکے الیکشن کی تاریخ منسوخ تو ہوگئی لیکن اسی درمیان ایک گروپ نامنیشن کےلئے امارت شرعیہ آدھمکا،آخر یہ لوگ کون تھے جوالیکشن کی تاریخ ملتوی ہونےکے باوجود نامنیشن کرانے کےلئےامارت کی آفس میں حاضر ہوئے؟پھرچنددنوں کےوقفے کےبعد یہی گروپ بغیر کسی پیشگی اطلاع کے رات کے تقریبا دس بجے کئی گاڑیوں میں بھر کر امارت پرقبضے کےلئے حاضر ہوا،لیکن ان لوگوں کومین گیٹ پرہی روک لیاگیا اورامارت میں داخل ہونے کی اجازت نہیں دی گئی،پھلواری شریف کی عوام نے بالآخر وہاں سے ان لوگوں کو کھدیڑ دیا اوریہ لوگ وہاں سے مجبوراً بے نیل ومرام واپس ہوگئے،خبریہ بھی آئی کہ جس گاڑی سے یہ غنڈے لوگوں کاگروپ رات میں امارت پرقبضہ کرنے آیاتھا انھیں گاڑیوں میں سے ایک گاڑی میں صبح شمشاد رحمانی صاحب امارت پہونچے،توکیااس سے یہ سمجھاجاناچاہئے کہ یہ گروپ شمشاد رحمانی صاحب کےاشارے پرکام کررہاہے؟
ایک کام انھوں نے یہ بھی کیاکہ بغیر شوریٰ کی میٹنگ بلائے اوران سے مشورہ کئے انھوں نے اپنی من مانی مرضی سے ارباب حل وعقد میں اپنے پسندیدہ لوگوں کی ایک بڑی تعداد کوشامل کردیا،الزام یہ بھی ہے کہ اپنے ایک بھائی کو جوغالبا ابھی طالب علم ہے انھیں بھی رکنیت دیدی گئی ہے، نیزکئی لوگوں کی رکنیت کوبھی ختم کردیاگیا ہے۔واللہ اعلم
بہار میں لاک ڈاؤن چل رہاتھا،اگست میں جب لاک ڈاؤن ختم ہوگیا تو شوریٰ کے ایک مؤقر وفد نے شمشادرحمانی صاحب سے ملاقات کےلئے انھیں فون کیا اوروقت مانگا کہ اب لاک ڈاؤن ختم ہوگیاہے ہم لوگ آپ سے ملاقات کرناچاہتے ہیں،کب ملاقات ہوگی؟ شمشاد رحمانی صاحب نے اراکین شوری سے کہاکہ آفس میں اطمینان کے ساتھ بات نہیں ہوسکتی ہے لوگ آتے جاتے رہتے ہیں،اسلئے بہتر ہے کہ آپ لوگ ہمارے گھر پر آجائیں تاکہ وہاں اطمینان اورسکون سے بات ہوسکے،چنانچہ انکی خواہش اورشدید اصرار پر اراکین شوری کاوفد جس میں پٹنہ شہرکی معزز شخصیات شامل تھیں، انکے گھرپر پہونچے اوران سے ملاقات کی، حالات کی سنگینی سے انھیں واقف کرایا اوران سے کہاگیاکہ اب لاک ڈاؤن ختم ہوچکاہے،آپ کاکیا ارادہ ہے؟ اب آپ جلدازجلد ہفتہ دس دن یاپندرہ دن میں شوری کی آف لائن میٹنگ بلالیں،تاکہ امیرشریعت کے انتخاب کے مسئلے پر غوروفکر کیاجاسکے،انھوں نے اسکے جواب میں صرف اتنا کہاکہ سوچ کرجواب دوں گا،لیکن کوئی جواب نہیں دیا،معزز اراکین انکے جواب کاانتظار کرتے رہے لیکن جب کوئی جواب نہ آیاتو کئی دنوں کے بعد ایک دن پھر اراکین شوری نے مولاناشبلی صاحب کوفون کیاکہ ہم لوگ ملاقات کےلئے آناچاہتے ہیں،کب آئیں؟ شبلی صاحب نے شمشاد رحمانی صاحب سے اراکین کی بات کرائی،اراکین نے اپنا ارادہ ظاہرکیاتو شمشاد صاحب نے کہا کل 3بجے آپ حضرات آفس میں تشریف لائیں،یہ کہہ کر فون کٹ کردیاگیا،دوسرے دن وقت مقررہ پر اراکین کایہ وفد آفس پہونچ گیا دوگھنٹے انتظار کرنے کے بعد شمشاد صاحب کوکئی لوگوں نے فون کیالیکن انھوں نے کسی کافون اٹھایا اور نہ ہی کوئی جواب دیا،شبلی صاحب نے بھی آفس سے فون کیالیکن انھوں نے انکافون بھی رسیونہیں کیا،امارت کے ملازمین سے معلوم ہواکہ آج نائب صاحب امارت آئے ہی نہیں،خیر وفدنے میمورنڈم مولانا شبلی صاحب کے حوالے کیااورواپس ہوگئے یہ کہہ کرکہ میمورنڈم کاجواب دیجئے گا،دوسرے دن شمشاد رحمانی صاحب نے پریس کوبیان جاری کیاکہ میرافون سایلنٹ میں تھا،میں نہیں دیکھا اورمیں بھول گیاتھا وغیرہ وغیرہ ۔
جب اراکین شوری ناامید ہوگئے کہ نائب امیر صاحب نہ کوئی جواب دیتے ہیں،نہ ملتے ہیں اورنہ بات کرناچاہتے ہیں تو اب کیاکیاجائے؟ چنانچہ اسی پر غور کرنے کےلئے شوری کے معزز اراکین نے میٹنگ بلائی اور اس میں یہ طے ہواکہ چونکہ تین مہینے سے زائد کاعرصہ گذر چکاہے اس لئے ان کا اختیار ختم ہوگیا اب نائب امیر،امیرشریعت کا انتخاب نہیں کراسکتے کیونکہ دستور کے مطابق ان کے پاس تین مہینے کاہی وقت ہے،چنانچہ شوری نے پہل کی اوردستور میں دیے گئے اپنے اختیارات کااستعمال کرتےہوئے غور وخوض کے بعد 10اکتوبر کو امیرشریعت کے انتخاب کےلئے تاریخ اورجگہ کا اعلان کردیاہے،یہ خبر عام ہوتے ہی نائب امیر نے ایک ٹی وی چینل کو انٹرویو دیتے ہوئے کہاکہ"مینگ بلانے کااختیار مجھے ہے میرے علاوہ کوئی میٹنگ نہیں بلاسکتا،اس طرح کی میٹنگ کا امارت شرعیہ سے کوئی تعلق نہیں" وغیرہ وغیرہ
سوال یہ ہے کہ کیا نائب امیر شریعت شوری سے اوپر ہیں؟ اور کیاوہ ہرچیز سے بالاتر ہیں؟ کیاوہ اپنی من مانی کرنے کےلئے آزاد ہیں؟ انکے اختیارات لامحدود ہیں؟ اتنی ساری چیزیں آخرانھیں کس نے فراہم کردی؟ کیا وہ منتخب شدہ امیر ہیں؟ جبکہ دستور کے مطابق منتخب شدہ امیرشریعت بھی شوری کے مشورہ کے بغیر کوئی اہم فیصلہ نہیں لےسکتا۔ سوال یہ بھی ہے کہ منتخب شدہ امیرشریعت کودستور کے مطابق جواختیارت حاصل ہیں، کیا وہ سارے اختیارات مثل امیر یعنی نائب امیر کوحاصل ہوں گے؟
گذشتہ تقریباً چھ مہینے سے امارت شرعیہ کو کمزور کرنے اور عوامی سطح پر اسکی شبیہ بگاڑنے کی منظم کوششیں عروج پر ہیں، ملازمین کے علاوہ مقتدر علماء کی پگڑیاں اچھالی جارہی ہیں،فرضی نام سے تحریریں لکھوائی جارہی ہیں،عزتوں کو سربازار نیلام کیاجارہاہے،سوشل میڈیا پر الزام تراشی کاطوفان بدتمیزی کاسلسلہ جاری ہے ، آخر ایسے عناصر کا مقصد کیاہے؟ ان ساری چیزوں پر غور کرنے کے بعد کیا آپ کو نہیں لگتاکہ ملت اسلامیہ کا یہ عظیم اورقدیم ادارہ سازشوں کے نرغے میں ہے؟ ایک ایسا ادارہ جس نے قوم کی تعمیرمیں اہم اورمثالی کردار اداکیاہے کیاہم اسے اتنی آسانی سے برباد ہوتا ہوا دیکھ سکتےہیں؟ کیاہم اس کے تحفظ کےلیے سنجیدہ ہیں اورکوئی لائحۂ عمل ہمارے پاس ہے؟ سوچیے گاضرور۔

آئی پی ایل : پنجاب کنگز کی سٹرائزرس حیدرآباد پر سنسنی خیز جیت ، پلے آف کی ریس میں برقرار
آئی پی ایل : پنجاب کنگز کی سٹرائزرس حیدرآباد پر سنسنی خیز جیت ، پلے آف کی ریس میں برقرار
شارجہ: انڈین پریمیئر لیگ (آئی پی ایل) کے 14 ویں سیزن کے 37 ویں میچ میں پنجاب کنگز نے سنسنی خیز مقابلہ کے دوران سن رائزرس حیدرآباد کو 5 رنز سے شکست دے دی۔ اس جیت کے ساتھ پنجاب کی پلے آف میں پہنچنے کی امیدیں برقرار ہیں اور وہ پوائنٹس ٹیبل میں پانچویں نمبر پر آ گئی ہے۔ پنجاب کنگز کے 10 میچوں میں 8 پوائنٹس ہو گئے ہیں۔حیدرآباد کی ٹیم 126 رنز کے ہدف کا تعاقب کرنے اتری لیکن اس کی شروعات بہتر نہیں رہی۔ ڈیوڈ وارنر 2 اور کپتان کین ولیمسن صرف ایک رن بنا سکے۔ فاسٹ بولر محمد شامی نے دونوں کی وکٹ حاصل کی۔ ٹیم 60 رنز پر 5 وکٹیں گنوا چکی تھی۔
منیش پانڈے نے 13، کیدار جادھو نے 12 اور وریدھیمان ساہا نے 31 رنز بنائے۔ لیگ اسپنر روی بشنوئی نے 24 رنز دے کر 3 وکٹیں حاصل کیں۔ جیسن ہولڈر 47 رنز بنا کر ناٹ آؤٹ رہے لیکن وہ ٹیم کو فتح نہ دلا سکے۔ انہوں نے 29 گیندوں میں 5 چھکے بھی لگائے۔ حیدرآباد کو آخری 3 اوورز میں 30 رنز بنانے تھے لیکن پنجاب کے باؤلرز نے حیدرآباد کے بلے بازوں کو رنز بنانے کا موقع فراہم نہیں کیا۔
قبل ازیں، رائزرس حیدرآباد (ایس آر ایچ) نے آل راؤنڈر جیسن ہولڈر (3/19) کی تباہ بولنگ کی بدولت پنجاب کنگز (پی کے) کو آئی پی ایل 14 کے 37 ویں میچ میں 125 رنز پرسمیٹ دیا۔
پہلے بیٹنگ کرتے ہوئے پنجاب کنگز نے مقررہ 20 اوورز میں سات وکٹوں کے نقصان پر 125 رنز بنائے۔ حیدرآباد نے پنجاب کے بلے بازوں کو شروع سے ہی باندھے رکھا۔ اچھی بالنگ کی وجہ سے اوپنرز لوکیش راہل اور مینک اگروال نے احتیاط سے شروعات کی ، لیکن اس کے باوجود دونوں اپنی وکٹیں بچانے میں ناکام رہے۔
جیسن ہولڈر نے اپنی تباہ کن بولنگ سے دونوں بلے بازوں کو آؤٹ کیا۔ ہولڈر نے یہ دونوں وکٹیں میچ کے پانچویں اوور میں حاصل کیں جس کے بعد پنجاب پر دباؤ اتنا بڑھ گیا کہ دھماکہ خیز بلے باز کرس گیل ، ایڈن مارکرم اور نکولس پورن بھی زیادہ کچھ نہ کر سکے اور آؤٹ ہونے کے بعد پویلین لوٹ گئے۔ مارکرم نے 27 رنز ضرور بنائے لیکن اس کے لیے ا نہوں نے 32 گیندیں کھیلی۔
88 رنز پر پانچ وکٹیں گرنے کے بعد لوئر آرڈر کے بلے بازوں نے ٹیم کو 125 رنز تک لے جانے کے لیے چند رنوں کا تعاون کیا۔ مارکرم کے علاوہ کپتان راہل نے 21 جبکہ لوئر آرڈر بلے باز ہرپریت برار اور ناتھن ایلس نے بالترتیب 18 اور 12 رنز بنائے۔ کرس گیل اور دیپک ہوڈا نے بھی بالترتیب 14 اور 13 رنز بنائے۔
حیدرآباد کی جانب سے جیسن ہولڈر سب سے کامیاب بولر رہے، انہوں نے چار اوورز میں 19 رنز دے کر تین وکٹیں حاصل کیں۔ ان کے علاوہ سندیپ شرما، بھونیشور کمار، راشد خان اور عبد الصمد نے ایک ایک وکٹ حاصل کی۔ ہولڈر، راشد اور سندیپ کافی کفایتی رہے۔

بشریٰ بانو:ملازمت اورگھرکی ذمہ داری کے باوجود’ یوپی ایس سی‘میں شاندارکامیابی
بشریٰ بانو:ملازمت اورگھرکی ذمہ داری کے باوجود’ یوپی ایس سی‘میں شاندارکامیابی

فیروزآباد
یونین پبلک سروس کمیشن (یو پی ایس سی) سول سروسز امتحان (سی ایس ای) 2020 میں ، ٹنڈلہ ، فیروز آباد کی ایس ڈی ایم بشریٰ بانوبھی کامیاب امیدواروں میں شامل ہیں۔انہوں نے اس بار 234 واں رینک حاصل کیا ہے۔ بشریٰ بانو نے 2018 کے سول سروسز امتحان میں 277 واں رینک حاصل کیا تھا۔
وہیں ، متھرا کے وشال سرسوت ، جو پی سی ایس میں یوپی ٹاپر تھے ، نے یو پی ایس سی میں 591 واں رینک حاصل کیا ہے۔ بشریٰ بانو نے اس کامیابی کا سہرا اپنے والدین کے ساتھ اپنے شوہر کو دیا ہے۔
بشریٰ بانو کی شادی علی گڑھ مسلم یونیورسٹی (اے ایم یو) سے پی ایچ ڈی مینجمنٹ کرتے ہوئے ہوئی تھی۔ شادی کے بعد بشریٰ اپنے شوہر کے ساتھ سعودی عرب چلی گئیں۔ ان کے شوہر وہاں پروفیسر تھے۔
۔ 2016 میں سعودی عرب سے علی گڑھ واپس آنے کے بعد ، انھوں نے یو پی ایس سی کی تیاری کی۔ 2018 میں کامیاب ہوئیں۔ تب سے وہ ٹنڈلا ایس ڈی ایم کے طور پر کام کر رہی ہیں۔
بشریٰ بانو نے ایک بار پھر کامیابی سے کوشش کی۔ انہوں نے سول سروسز امتحان 2020 میں 234 واں رینک حاصل کیا۔ بشریٰ بانو دو بچوں کی ماں ہیں۔ انھوں نے بتایا کہ نوکری کے ساتھ ساتھ دونوں بچوں کی دیکھ بھال کرنے کے بعد ، انھوں نے روزانہ 6 گھنٹے مطالعے کے لیے وقت نکالا۔ وہ اپنی کامیابی کا سہرا اپنے خاندان کو دیتی ہیں۔

میں مسجد حرام کی تیسری توسيع آخری مراحل داخل ، فن تعمیر کا شاہکار اور خدمات کا عالمی معیار
میں مسجد حرام کی تیسری توسيع آخری مراحل داخل ، فن تعمیر کا شاہکار اور خدمات کا عالمی معیار
مکہ مکرمہ: سعودی مُملکت ہر سطح پر مسجد حرام کی دیکھ بھال کر رہی ہے اور خصوصی توجہ دے رہی ہے، یہی وجہ ہے کہ آل سعود کے دور حکومت میں اب تک مسجد حرام کی تین بار توسیع کی جا چکی ہے۔ العربیہ ڈاٹ نیٹ کی رپورٹ کے مطابق مسجد حرام کا فن تعمیر اور اس کی توسیع کا مقصد بیت اللہ میں آنے والے اللہ کے مہمانوں کا ان کے شایان شان استقبال کرنا ہے۔اس وقت مسجد حرام کی سعودی دور کی تیسری توسیع اپنے آخری مراحل میں ہے۔ توسیع کا یہ مرحلہ فن تعمیر کا ایک منفرد شاہ کار ہے۔ مسجد حرام کی توسیع کے اس تیسرے مرحلے سے ظاہر ہوتا ہے کہ اسے بھرپور منصوبہ بندی، وسیع مطالعے، غور و خوض اور انجینیرنگ کی مہارت کے بعد سال بھر آنے والے اللہ کے مہمانوں کی ضروریات اور ان کے لیے خدمات کو سامنے رکھ کر تیار کیا گیا۔
مسجد حرام میں تیسری سعودی توسیع صدارت عامہ برائے امور حرمین شریفین کی نگرانی میں کی گئی۔ توسیع کے حوالے سے تمام سروسز، تکنیکی، انجینیرنگ اور دیگرامورکے لیے باقاعدہ فیلڈ ٹورز کے ذریعے نظر رکھی گئی۔ توسیع کے حوالے سے ہونے والے کاموں کی تفصیلات پر مبنی رپورٹس مجاز حکام تک پہنچائی جاتیں۔ تعمیراتی عمل کے دوران سروسز کے معیار کو بہتر بنانے، اعتراضات اور شکایات کے ازالے کے لیے ڈائریکٹر جنرل اور متعلقہ اداروں کے ساتھ رابطہ رکھا گیا۔
تیسری سعودی توسیع کے دوران کئی اداروں کی طرف سے خدمات فراہم کی گئیں۔ ان میں سیکیورٹی ادارے، مانیٹرنگ ادارے، انتظامی امور کی نگرانی کرنے والے ادارے شامل ہیں۔ اس دوران نماز کی جگہوں، راہ داریوں پر جراثیم کش اسپرے کا چھڑکائو کیا جاتا اور صفائی کا خاص خیال رکھا جاتا۔ توسیع شدہ مقام میں عبادت کے لیے آنے والے زائرین کو اعلیٰ معیار کے جدید عالمی طریقوں سے تکنیکی سروسز مہیا کی گئی ہیں۔ ان کی رہ نمائی کا معقول انتظام ہے۔ جگہ جگہ پر رہ نما اصولوں پر مبنی ہدایات کا انتظام ہے اور رہ نمائی کے لیےالیکٹرانک اسکرینوں پر ہدایات چلائی جا رہی ہیں۔
اسی ضمن میں امور حرمین کی طرف سے نمازیوں کی آمدو رفت کو منظم کرنے کا اہتمام کیا گیا ہے۔ نمازیوں کی نماز کی مخصوص جگہوں تک رسائی کے حوالے سے پہلے سے جاری کردہ ہدایات پر عمل درآمد کیا جاتا ہے۔ نمازوں کی ادائی کے دوران کرونا وبا سے بچاؤ کے لیے ایس اوپیز جیسا کہ سماجی دوری، ماسک کا استعمال اور سینی ٹائزر کا استعمال یقینی بنایا جاتا ہے۔ نمازیوں کے درمیان سماجی فاصلہ رکھنے کے لیے نشانیاں لگائی گئی ہیں۔
مسجد حرام کی تیسری توسیع اپنی نوعیت کے اعتبار سے تاریخی توسیع قرار دی جائے گی۔ مسجد حرام میں اس نوعیت کی سہولیات پر مبنی توسیع ماضی میں کسی دور میں نہیں دیکھی گئی۔
مسجد کی توسیع میں بہت سے اعلی معیار کے آرکیٹیکچرل ڈیزائن مخصوص جیومیٹرک شکل کے مطابق تیار کیا گیا ہے۔ جہاں تیسری سعودی توسیع کی عمارت اونچی آرکیٹیکچرل پارٹیشنز، اونچی چھتوں، نظر آنے کھلی بالکونیوں اور وسیع و عریض جگہوں سنگ مرمر کے ستونوں اور عرب تعمیرات کی خصوصی پہچان سنہری مشربیات سے مزین ہے۔ ان مشربیات اور ستونوں پرنقوش اور آیات قرآنی منقش ہیں۔ انہوں نے مسجد کی رونق اور اس کے حسن کو چار چاند لگا دیے ہیں۔

پٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں کی آگ بھڑکنے کا سلسلہ جاری ، ڈیزل کے داموں میں 25 پیسے کا اضافہ
پٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں کی آگ بھڑکنے کا سلسلہ جاری ، ڈیزل کے داموں میں 25 پیسے کا اضافہ
نئی دہلی: ہندوستان کے عوام پر پٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں کی مار لگاتار جاری ہے۔ اتوار کو گھریلو مارکیٹ میں ڈیزل کی قیمتوں میں ایک دن بعد 25 پیسے فی لیٹر کا اضافہ کیا گیا جبکہ پٹرول کی قیمتیں 21 ویں دن بھی مستحکم رہیں۔ اس اضافے کے بعد دارالحکومت دہلی میں ڈیزل 89.07 روپے فی لیٹر ہوگیا ہے۔ ڈیزل کی قیمت میں جمعہ کے روز 20 پیسے فی لیٹر اضافہ ہوا تھا۔گزشتہ پانچ ستمبر کو پٹرول کی قیمتوں میں 15 پیسے فی لیٹر کی کمی کی گئی تھی ۔ دہلی میں آج انڈین آئل کے پمپ پر پٹرول 101.19 روپے فی لیٹر پر مستحکم رہا جبکہ ڈیزل بڑھ کر 89.07 روپے فی لیٹر ہو گیا ۔ آئل مارکیٹنگ کمپنی انڈین آئل کارپوریشن کے مطابق دہلی میں پٹرول 101.19 روپے فی لیٹر اور ڈیزل 89.07 روپے فی لیٹر رہا۔
امریکی تیل کے ذخائر تین سال کی کم ترین سطح پر آ نے اور قدرتی گیس کی پیداوارمیں کمی کی وجہ سے پچھلے ہفتے پٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں تیزی رہی۔ اس کے بعد ہفتے کے آخر میں برینٹ کروڈ 78.099 ڈالر فی بیرل تک پہنچ گیا ۔ امریکی کروڈ بڑھ کر 73.98 ڈالر فی بیرل تک پہنچ گیا۔
فی الحال بین الاقوامی بازار میں خام تیل کے داموں میں اضافہ ہو رہا ہے تاہم حکومت نے پٹرول اور ڈیزل پر جو ایکسائز ڈیوٹی عائد کی ہے اس میں کوئی کمی نہیں کی جا رہی ہے۔ اس کے علاوہ جب خام تیل کی قیمتوں میں کمی واقع ہوتی ہے تب بھی گھریلوں بازار میں تیل کی قیمتوں میں کوئی خاص کمی نہیں کی جاتی۔ وہیں، عوام کی طرف سے لگاتار پٹرولیم مصنوعات کو جی ایس ٹی کے دائرے میں لانے کا مطالبہ کیا جا رہا ہے، حکومت اس پر بھی کوئی توجہ نہیں دے رہی۔
شہر ----- پٹرول ----- ڈیزل
دہلی ----- 101.19 ----- 89.07
ممبئی ----- 107.26 ----- 96.68
چنئی ----- 98.96 ----- 93.69
کولکاتا ----- 101.62 ----- 92.17

اردودنیانیوز۷۲
ایک تکبیر جو مکمل تقریر ہے!
ایک تکبیر جو مکمل تقریر ہے! Urduduniyanews72 آج ماہ ذی الحج کی نویں تاریخ ہے، فجر کی نماز کے بعد ایک عمل کا اض...
-
ٹرین میں ناری شکتی پردرشن Urduduniyanews72 عالمی یوم خواتین سے سبھی واقف ہیں، یہ ہرسال مارچ کی آٹھویں تاریخ کوپوری دنیا میں من...
-
گستاخ نبی کی قرآنی سزا اردودنیانیوز۷۲ مکہ میں سب سے پہلےنبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی شان میں گستاخی کرنےوالا کوئی اور نہیں بل...
-
یہ بیماری نہیں عذاب الہی ہے ! Urduduniyanews72 سی این این یہ امریکی نشریاتی ادارہ ہے،اس کی ایک رپورٹ جسے ملک کے اکثر اخبارات ...
-
بچیوں کی تربیت: ایک اہم ذمہ داری Urduduniyanews72 1. بچیوں کی تربیت کی اہمیت بچیوں کی تربیت ایک معاشرتی فریضہ ہے۔ ایک اچھی تربی...
-
مدارس اسلامیہ کنونشن میں منظور شدہ تجاویز اردودنیانیوز۷۲ مفتی محمد ثناء الہدیٰ قاسمی نائب ناظم امارت شرعیہ بہار اڈیشہ و جھارکھن...
-
ملکِ ہند میں اسلامی انگریزی اسکول: وقت کی اہم ضرورت Urduduniyanews72 ہندوستان میں مسلمان قوم کا شمار ملک کی سب سے بڑی اقلیت میں...
-
نئے سال کا آغاز: ایک نیا سفر Urduduniyanews72 نیا سال ایک نیا آغاز، ایک نئی امید اور نئی جدوجہد کا پیغام لے کر آتا ہے۔ یہ دن نہ...
-
پیام انسانیت کے وفد کا سیمانچل دورہ Urduduniyanews72 Urduduniyanews72 @gmail.com ملک میں ایک ایسی تحریک جو خالص انسانی بنیاد پ...
-
سنبھل میں کرفیو کی ایک رات ) * انس مسرورانصاری Urduduniyanews72 رات آئی تو خوف کا عفریت...
-
خنساء اسلامک انگلش اسکول بہیڑہ دربہنگہ، بہار کی دینی و عصری تعلیم اور اصلاحی خدمات۔ Urduduniyanews72 تعارف: خنساء اسلامک انگلش ...