Powered By Blogger

ہفتہ, اکتوبر 09, 2021

لکھیم پور کیس : اجے مشرا کے بیٹے آشیش کی خود سپردگی

لکھیم پور کیس : اجے مشرا کے بیٹے آشیش کی خود سپردگی

 اجے مشرا کے بیٹے آشیش کی خود سپردگی
اجے مشرا کے بیٹے آشیش کی خود سپردگی

 

لکھیم پور: لکھیم پور تشدد کے مرکزی ملزم اور مرکزی وزیر مملکت برائے داخلہ اجے مشرا کے بیٹے آشیش آج کرائم برانچ کے سامنے پیش ۔ وہ 11 بجے کے مقررہ وقت سے تقریبا 20 منٹ پہلے پہنچ گئے تھے۔اس کو کرائم برانچ کے پچھلے دروازے سے اندر لے جایا گیا۔ پولیس والے اسے میڈیا سے بچاتے ہوئے دفتر لے گئے۔ اب اس سے پوچھ گچھ کا عمل شروع ہو گیا ہے۔ ڈی آئی جی ، ایس پی وجے کمار دھول خود موقع پر موجود ہیں۔

لکھیم پور پولیس نے آشیش کو ہفتے کے روز یعنی آج 11 بجے دوبارہ وزیر کے گھر پر نوٹس چسپاں کرکے طلب کیا تھا۔ اس سے قبل پولیس نے جمعرات کو ایک نوٹس لگا کر جمعہ کو رات 10 بجے پیش ہونے کا کہا تھا ، لیکن آشیش نہیں پہنچا۔ بعد میں ، آشیش نے ایک خط لکھا تھا کہ وہ بیمار تھا ، اس لیے وہ 9 اکتوبر کو پولیس کے سامنے پیش ہوگا۔

 آشیش سے پوچھ گچھ کے لیے تقریبا 40 سوالات کی ایک طویل فہرست تیار کی گئی ہے۔ اس سے پوچھا جائے گا کہ تشدد کے وقت وہ کہاں تھا؟

 لکھیم پور میں پولیس لائن کے سامنے بہت بڑا ہجوم ہے۔ آشیش کے قانونی مشیر اودھیش کمار نے کہا تھا کہ ہم نوٹس کا احترام کریں گے اور تحقیقات میں تعاون کریں گے۔وزیر اجے مشرا لکھیم پور میں اپنے دفتر میں ہیں۔ دفتر میں بہت ہلچل ہے۔


بریکنگ نیوزبہاراسٹیٹ مدرسہ ایجوکیشن بورڈ ، پٹنہ اعلان براۓ

بریکنگ نیوزبہاراسٹیٹ مدرسہ ایجوکیشن بورڈ ، پٹنہ اعلان براۓبہاراسٹیٹ مدرسہ ایجوکیشن بورڈ ، پٹنہ اعلان براۓ امتحان فارم سال ۔2022 تمام ماحقہ مدارس کے پرنسپل رصدر مدرس مطلبا و طالبات اور گارجین حضرات کو اطلاع دی جاتی ہے کہ در جہ فوقانیہ اور مولوی امتحانات کا امتحان فارم مورخہ 09 اکتوبر 2021 سے 31 اکتوبر 2021 تک آن لائن بھرا جاۓ گا۔فوقانی امتحان فارم بھر نے کیلئے 750 روپے بطور امتحان فیں فی امیدوار اور درجہ مولوی کا امتحان فارم بھر نے کیلئے 850 روپے فی امید وار آن لائن ہی ادا کئے جائیں گے ۔ تمام امیدوار لازمی طور پر اس مدت میں اپنا امتحان فارم بھر لیں تا کہ سال ۔ 2022 میں منعقد ہونے والے امتحانات میں شامل ہوسکیں ۔ بحکم چینرمین اگر آن لائن درخواست دینے میں کسی طرح کی کوئی پریشانی ہوتو ( محمد سعید انصاری ) لی ۔ای۔ایس درج ذیل نمبرات پر رابطہ قائم کر میں : ۔ , 9801234812 8581832260 ۔ سکریٹری بہار اسٹیٹ مدرسہ ایجوکیشن بورڈ ، پٹنہ

اکتوبر میں اب تک پٹرول 2.20 روپے اور ڈیزل 2.60 روپے ہوا مہنگا

اکتوبر میں اب تک پٹرول 2.20 روپے اور ڈیزل 2.60 روپے ہوا مہنگا

نئی دہلی،بین الاقوامی بازار میں خام تیل میں کل رہی تیزی کے درمیان ہفتہ کے روز مسلسل پانچویں دن گھریلو سطح پر پٹرول 30 پیسے فی لیٹر اور ڈیزل 35 پیسے فی لیٹر مہنگا ہوگیا۔ اس اضافے کے بعد دہلی میں پٹرول بھی 103.84 روپے فی لیٹر اور ڈیزل 92.47 روپے فی لیٹر تک پہنچ گیا۔ ممبئی میں پٹرول کے دام 109.83 روپے اور ڈیزل 100.29 روپے فی لیٹر ہوگئے ہیں۔ مسلسل پانچ دن کے اضافے کے بعد ، اس ہفتے کے پہلے دن پیر کو ان دونوں کی قیمتوں میں کوئی تبدیلی نہیں کی گئی تھی، لیکن منگل سے ان دونوں کی قیمتوں میں اضافہ ہو رہا ہے۔ دارالحکومت دہلی میں ان کی قیمتیں اب تک کی ریکارڈ سطح پر پہنچ چکی ہیں۔ اس اضافے کے بعد دارالحکومت دہلی میں پٹرول 103.84 روپے فی لیٹر اور ڈیزل 92.47 روپے فی لیٹر کی تاریخی بلند ترین سطح پر پہنچ گیا۔ پچھلے نو دنوں میں پٹرول 2.65 روپے مہنگا ہو چکا ہے۔ ڈیزل کے دام بھی 14 دنوں میں 3.85 روپے فی لیٹربڑھ گئے ہیں۔ اس ماہ اب تک پٹرول 2.20 روپے اور ڈیزل 2.60 روپے مہنگا ہوچکا ہے۔ اوپیک ممالک کی میٹنگ میں تیل کی پیداوار میں چار لاکھ بیرل یومیہ اضافے کا فیصلہ کیا گیا تھا جبکہ کورونا کے بعد عالمی سطح پر اس کی مانگ میں زبردست اضافہ ہو رہا ہے۔ اس فیصلے کے بعد سے بین الاقوامی بازار میں خام تیل میں زبردست اضافہ ہوا ہے اور یہ سات سال کی بلند ترین سطح پر پہنچ گیا ہے۔ خام تیل میں اضافے کے بعد ، امریکہ نے اپنے اسٹریٹجک ذخائر استعمال کرنے کی بات کی۔ اس کے ساتھ ، اس نے خام تیل کی برآمد روکنے کا بھی اشارہ کیا ، جس کی وجہ سے خام تیل کے دام میں پھر سےتیزی آنے لگی ہے۔کل کاروبار بند ہونے پر برینٹ کروڈ 0.44 ڈالر فی بیرل بڑھ کر 82.39 ڈالر فی بیرل اور امریکی خام تیل 1.05 ڈالر اضافے کے ساتھ 79.35 ڈالر فی بیرل رہا۔


آصف بھوکے لوگوں کے ہیں مسیحا

آصف بھوکے لوگوں کے ہیں مسیحا

آصف بھوکے لوگوں کے ہیں مسیحا
آصف بھوکے لوگوں کے ہیں مسیحا

  •  
  •   

 

محمد اکرم، حیدرآباد

دنیا کا بہترین کام کسی بھوکے انسان کو کھانا کھلانا ہے اور اس کی بھوک مٹانا ہے۔ تمام مذاہب نے اپنے پیروکاروں کو یہی سکھایا ہے، تاہم ہندوستان میں بہت سے لوگوں کو کھانا نہیں مل پاتا اور وہ بھوک سے مر جاتے ہیں۔

گذشتہ سال اکتوبر 2020 کے تیسرے ہفتے میں جاری ہونے والی گلوبل ہنگر انڈیکس رپورٹ کے اعداد و شمار کے مطابق ہندوستان میں 190 ملین افراد روزانہ بھوکے سوتے ہیں، جو کہ انتہائی تشویشناک ہے۔

حیدرآباد کے ایک سماجی کارکن آصف گذشتہ  پانچ سالوں سے  سینکڑوں لوگوں کی بھوک مٹانے کے لیے کام کر رہے ہیں۔ جب آصف نے دنیا میں شعور کی آنکھ  کھولی تو ملک کے کئی حصوں میں بھوک کی اذیت دیکھی۔ اسی وقت سے انہوں نے بھوکے افراد کو کھانا کھلانے کا فیصلہ کیا۔

فی الوقت آصف کی ٹیم میں سو سے زائد نوجوان ہیں جو ہمیشہ خدمت کے جذبے کے ساتھ کام کرتے ہیں۔ حتی کہ کورونا وائرس کی وبا کے دور میں  ریاستی حکومت کے کچھ افسران نے ان سے کھانا لے کرلوگوں میں تقسیم کیا تھا۔ 

خیال رہے کہ وہ یہ کام کسی ایوارڈ یا شہرت کی لالچ میں نہیں بلکہ انسانیت کے خدمت کے لیے کرتے ہیں۔

ریاست تلنگانہ کے دارالحکومت حیدرآباد کے علاقے ٹولی چوکی کا رہائشی محمد آصف حسین روزانہ دو بجے سے تین بجے کے درمیان اپنے گھر کے قریب بے سہارا لوگوں کو مفت کھانا فراہم کرتے ہیں۔ اس کے علاوہ وہ یومیہ مزدوری کرنے والوں کو بھی مفت میں کھانا کھلاتےہیں۔

awaz

انہوں نے اپنے گھر کے باہر ایک بورڈ لگا رکھا ہے، جس پر لکھا ہے کہ آپ سے درخواست کی جاتی ہے کہ سال کے بارہ مہینے یعنی روزانہ ہمارے ساتھ دوپہر کا کھانا کھائیں۔

وہیں انہوں نے بورڈ میں یہ بھی لکھ رکھا ہے کہ  یہاں کسی بھی قسم کا کوئی عطیہ قبول نہیں کیا جاتا ہے۔

 محمد آصف حسین نے آواز دی وائس سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ ہم یہ کام برسوں سے کر رہے ہیں ، ہم نے دس سال قبل مرحوم والد اور بیٹی کی یاد میں سکینہ فاؤنڈیشن شروع کیا تھا۔ شروع میں ہم نے صرف سو افراد کے لیے کھانا تیار کیا۔ تاہم اب ہم  روزانہ ہزاروں لوگوں کے لیے کھانا تیار کرتے ہیں اور اسے کئی علاقوں میں تقسیم کرتے ہیں۔

خیال رہے کہ آصف کے یہاں کسی کی کوئی قید نہیں ہے، یہاں تمام مذاہب کے افراد کھانا کھانے کے  لیےآتے ہیں اور انہیں دعائیں دے کر جاتے ہیں۔ 

آصف نے بتایا کہ لوگوں میں کھانا کھلانے کا یہ کام نہ صرف حیدرآباد بلکہ تلنگانہ کے کئی اضلاع میں بھی جاری ہےاور آئندہ بھی انشا اللہ جاری رہے گا۔

وہ مزید بتاتے ہیں کہ میں نے ملک کے کئی شہروں میں کام کیا ہے،  جہاں میں نے لوگوں کے درد اور تکلیف کو قریب سے محسوس کیا ہے، لوگوں کو بھوک کی وجہ سے تکلیف میں دیکھا ہے۔

اس کے بعد ان میں انسانیت کا جذبہ بیدار ہوا اور انہوں نے لوگوں کو مفت کھانا فراہم کرنے کا فیصلہ کر لیا۔ وہ اس سلسلے میں کسی سے کوئی مالی مدد نہیں لیتے ہیں بلکہ اپنے ذاتی خرچ سے یہ سب کام کر رہے ہیں۔

آصف نے کہا کہ لاک ڈاؤن میں انہوں نے تقریباً نو لاکھ لوگوں کو کھانا کھلایا ہے ، لوگوں کو آکسیجن بھی فراہم کی گئی ہے ، سرکاری محکموں کے افسران نے بھی ان سے کھانا لیےاور لوگوں میں تقسیم کرائے۔

آصف کو ان کی سماجی خدمت کے لیے حکومت کی جانب سے متعدد دفعہ ایوارڈ دینے کی بھی کوشش کی گئی مگر انہوں نے اس کو لینے سے انکار کردیا۔

وہ کہتے ہیں کہ میں اپنے آپ کوکسی ایوارڈ کا مستحق نہیں سمجھتا ، یہ میرا ملک ہے اور اس کی خدمت کرنا ہے یہ ہماری ذمہ داری ہے۔

awaz

ان کے ساتھ بہت سے دیگر نوجوان بھی ان کی تنظیم سکینہ فاونڈیشن سے جڑے ہوئے ہیں۔ یہ تمام افراد فی سبیل للہ کام کرتے ہیں۔ سبھی کچھ یہ نوجوان خود کرتے ہیں۔ خود کھانا پکاتے ہیں اور لوگوں میں تقسیم بھی کرنے کے لیے جاتے ہیں۔ روزانہ یہ سلسلہ جاری رہتا ہے۔

آصف نے اپنی گفتگو کےآخر میں کہا کہ بھوک کا کوئی مذہب نہیں ہوتا، جس کو بھی موقع ملے وہ بھوکے انسان کو ضرور کھانا کھلائے۔یہ کام انسانیت کے لیے کیجئے، اپنے ملک کے لیے کیجئے، کھانا ایک عظیم نعمت ہے، ضرورت مندوں اوربھوکھے  لوگوں کو ضرورکھانا کھلائے۔

بریکنگ نیوزاسکول شروع ہونے کے بعد طالب علم کورونا پازیٹیو۔تین ہفتوں کیلئے اسکول بند

پربھنی:9. اکتوبر(اردو دنیا نیوز۷۲) کورونا کے کم معالات کی وجہ سے ا سکول شروع کیے گئے ہیں۔ مندر اور مساجد بھی شروع ہو چکے ہیں۔ دیوالی کے بعد کالج شروع کرنے کا فیصلہ کیا گیا ہے۔ تاہم احتیاط کی اپیل کی گئی ہے کیونکہ کورونا کا خطرہ دوبارہ بڑھ رہا ہے۔ دریں اثنا ، اسکول شروع ہونے کے چند دن بعد ایک طالب علم کورونا پازیٹیو پایا گیا ہے اس وجہ سے اسکول تین ہفتوں کے لیے بند کردیا گیا۔

پربھنی ضلع میں ایک اسکول کورونا کے بڑھتے ہوئے پھیلاؤ کی وجہ سے تین ہفتوں کے لیے بند ہے۔ پورنا تعلقہ کے گور گاؤں کے ایک اسکول کے 69 طلباء اور اساتذہ کا کورونا ٹیسٹ کیاگی۔ جس میں آٹھویں کاایک طالب علم کورونا مثبت پایا گیا۔ جس کے محکمہ تعلیمات نے اس اسکول کو تین ہفتوں کیلئے بند کردیا ہے۔

مٹی سے بننے والے شہر کے لیے 18 کروڑ اینٹوں کی تیاری

سعودی عرب میں الدرعیہ کمپنی فار ڈیولپمنٹ کے سربراہ جوناتھن ٹیمز نے انکشاف کیا ہے کہ دارالحکومت ریاض کے شمال میں ایک فیکٹری تعمیر کی جائے گی جہاں کچی مٹی کے گارے کی 18 کروڑ اینٹیں تیار کی جائیں گی۔

یہ اینٹیں الدرعیہ میں مٹی سے بننے والے دنیا کے سب سے بڑے شہر کی تعمیر کرنے میں استعمال ہوں گی۔ٹیمز نے بتایا کہ ’الدرعیہ گیٹ وے‘ کی تعمیر کا کام جاری ہے جو ہاتھوں سے تیار کردہ مٹی کی اینٹوں سے بنایا جا رہا ہے۔

یہ ویسے ہی بنایا جا رہا ہے جیسے کہ مملکت میں 300 برس قبل بنایا گیا تھا۔ یہ گیٹ وے دنیا میں مٹی کے سب سے بڑے شہر کا مرکزی دروازہ ہو گا۔

العربیہ نیوز چینل کے مطابق ٹیمز نے مزید بتایا کہ الدرعیہ میں کُل 38 ہوٹلز ہوں گے جن میں سے 25 ہوٹلز گیٹ وے کے منصوبے میں شامل ہیں۔ان کی تعمیر کا کام 2024 تک مکمل ہو جائے گا۔ اس کے علاوہ الدرعیہ میں 6 مرکزی عجائب گھر بھی ہوں گے۔

گیٹ وے کے منصوبے میں ’الدرعیہ اسکوائر‘ پر ریٹیل کاروبار کے لیے ایک مرکزی منصوبہ، ایجوکیشن اکیڈمی، کنگ سلمان یونیورسٹی اور دیگر منصوبے اور ملحقہ تنصیبات بھی کی جائیں گی۔


بریکنگ نیوزجمعہ کی نماز کے دوران ہنگامہ کی کوشش، ہندو تنظیم نے کی ’آرتی‘

ہریانہ کے گروگرام واقع سیکٹر-47 میں انتظامیہ کے ذریعہ طے کردہ عوامی مقام پر آج جب جمعہ کی نماز ادا کی جا رہی تھی، تو کچھ شرپسند عناصر نے ہنگامہ کرنے کی کوشش کی۔ جمعہ کی نماز کے وقت ہندو تنظیم کے لوگ کچھ مقامی باشندوں کو لے کر وہاں پہنچ گئے اور نماز کی مخالفت کرنے لگے۔ ان میں خواتین کی بھی کافی تعداد تھی۔ ہندو تنظیم کے کارکنان اور کچھ دیگر مقامی لوگوں نے نماز کے دوران نعرہ بازی کی۔ اس دوران انھوں نے ’آرتی‘ کا عمل بھی انجام دیا۔ حالانکہ کثیر تعداد میں پولیس کی تعیناتی کے سبب جائے واقعہ پر بغیر کسی رخنہ کے جمعہ کی نماز ادا کی گئی۔

 

بتایا جاتا ہے کہ آج دن میں تقریباً 12.30 بجے ایک ہندو تنظیم کے کچھ اراکین سیکٹر-47 کے کچھ باشندوں کو لے کر انتظایہ کے ذریعہ طے اجتماعی نماز کی جگہ پر پہنچ گئے۔ آس پاس کے علاقوں سے تقریباً 60-50 لوگوں کا ایک گروپ اور ایک ہندو تنظیم کے رکن نماز کے وقت ’سیکورٹی‘ اور ٹریفک سے متعلق فکر کا حوالہ دیتے ہوئے کھلی جگہ میں نماز ادا کرنے کی مخالفت کر رہے تھے۔

 

ایک بڑھئی کی دکان پر کام کرنے والے محمد طاہر نے بتایا کہ وہ دو سال سے زیادہ مدت سے وہاں نماز ادا کرنے جا رہے تھے، لیکن گزشتہ دو تین ہفتوں کے دوران ہی نماز کو لے کر اعتراضات شروع ہوئے۔ طاہر کا کہنا ہے کہ ’’صرف گزشتہ دو تین ہفتوں سے کچھ لوگ یہاں آتے ہیں اور نماز میں رخنہ ڈالتے ہیں اور ہمیں علاقہ خالی کرنے کے لیے کہتے ہیں۔ ہم سبھی ماسک پہن رہے ہیں، کووڈ-19 پروٹوکول پر عمل کر رہے ہیں اور امن کے ساتھ نماز پڑھ رہے ہیں۔‘‘

سیکٹر-47 کے ایک باشندہ نے کہا کہ ’’یہ زمین ریاستی حکومت کے کنٹرول میں آتی ہے۔ یہاں کے باشندے کے طور پر ہم سڑکوں پر اپنے اعتقاد پر عمل کرنے والے اور ٹریفک نظام کو رخنہ انداز کرنے پر اعتراض ظاہر کرتے ہیں۔ یہ سبھی باشندوں کے لیے ایک سیکورٹی خطرہ ہے۔‘‘ کچھ باشندوں نے کہا کہ جو لوگ نماز کی مخالفت کے لیے جمع ہوئے تھے، انھوں نے دعویٰ کیا کہ ضلع انتظامیہ کے ذریعہ مئی 2018 میں طے مقام صرف ایک خاص مدت تک کے لیے تھا۔

دوسری طرف ایک سینئر پولیس افسر نے کہا کہ کچھ باشندے نماز میں رخنہ پیدا کرنے کے لیے پہنچے تھے۔ وہ چاہتے تھے کہ یہاں کھلے میں جمعہ کی نماز کی ادائیگی بند ہو۔ ہم نے انھیں مطلع کر دیا کہ یہ جگہ نماز کے لیے مقررہ مقامات کی فہرست میں شامل ہے۔ انھوں نے ساتھ ہی بتایا کہ جس جگہ پر کھلے میں نماز ادا کی گئی، وہاں حالات پرسکون ہیں۔

اردودنیانیوز۷۲

ایک تکبیر جو مکمل تقریر ہے!

ایک تکبیر جو مکمل تقریر ہے!                   Urduduniyanews72 آج ماہ ذی الحج کی نویں تاریخ ہے، فجر کی نماز کے بعد ایک عمل کا اض...