Powered By Blogger

جمعہ, اکتوبر 22, 2021

بی جے پی آفت میں اتسو منانے میں مشغول : اکھلیش سماج وادی پارٹی(ایس پی) کےسربراہ اکھلیش یادو نے ریاست کی یوگی حکومت پر 'آفت میں موقع'کا طنز کستے ہوئے ہوئے کہا کہ کوئی زندہ رہے یا مردہ یا کیسی ہی آفت کیوں نہ آئی ہو بی جے پی ہمیشہ اتسو منانے میں مشغول رہتی ہے۔

بی جے پی آفت میں اتسو منانے میں مشغول : اکھلیش سماج وادی پارٹی(ایس پی) کےسربراہ اکھلیش یادو نے ریاست کی یوگی حکومت پر 'آفت میں موقع'کا طنز کستے ہوئے ہوئے کہا کہ کوئی زندہ رہے یا مردہ یا کیسی ہی آفت کیوں نہ آئی ہو بی جے پی ہمیشہ اتسو منانے میں مشغول رہتی ہے۔



بی جے پی آفت میں اتسو منانے میں مشغول : اکھلیش سماج وادی پارٹی(ایس پی) کےسربراہ اکھلیش یادو نے ریاست کی یوگی حکومت پر 'آفت میں موقع'کا طنز کستے ہوئے ہوئے کہا کہ کوئی زندہ رہے یا مردہ یا کیسی ہی آفت کیوں نہ آئی ہو بی جے پی ہمیشہ اتسو منانے میں مشغول رہتی ہے۔

ایس پی سربراہ نے آج یہاں جاری بیان میں کہا کہ بی جے پی اقتدار میں کسان بدحال ہیں۔اس کی آواز گاڑیوں سے کچلی جارہی ہے۔ کسانوں سے بی جے پی حکومت نے جو وعدے کئے تھے سب جھوٹے ثابت ہوئے۔باوجود اس کے بی جے پی بڑے بڑے اشتہارات کی ہورڈنگس سے عوام کو گمراہ کرنے میں مشغول ہے۔

انہوں نے کہا کہ کورونا بحران میں ریاست کو خوفناک بحران سے گزرنا پڑا، اموات کا سلسلہ نہیں رک رہا تھا۔لاشیں بھی ٹوکن سے جلانے کو لوگ مجبور تھے۔اسپتالوں میں دواؤں کی کمی سے مریض تڑپ رہے تھے۔آکسیجن کے لئے چاروں طرف ہنگامہ تھا۔انہوں نے دعوی کیا کہ اس کے لئے دکھ کا اظہار کرنے کے بجائے بی جے پی قیادت نے گھنٹی، تالی بجا کر خوشیاں منانے میں لگا رہا۔ کورونا اموات کا اتسو منا کر بی جے پی نے عوام کے زخموں پر کیا خوب ملہم لگایا ہے۔

انہوں نے مزید دعوی کیا کہ بی جے پی حکومت کے اب محض گنتی کے دن بچے ہیں۔پورے میعاد کار میں ایک بھی یونٹ کا پروڈکشن نہیں کیا پھر بھی جھوٹے دعوے کا اتسو منانے میں کوئی شرم نہیں ہے۔افتتاح کی ہوئی چیزوں کا افتتاح اور سنگ بنیا درکھی ہوئی چیزوں کا سنگ بنیاد رکھتے ہوئے بی جے پی کا اتسو جاری ہے۔

انہوں نے کہا کہ سچ تو یہ ہے کہ بی جے پی کو جھوٹ اور فریب کی سیاست آتی ہے۔ اپنے پورے میعاد کارمیں اس نے مفاد عامہ کے لئے کچھ نہیں کیا۔اور لوگوں کے پریشانیوں میں اضافہ ہی ہوا ہے۔

پانچویں سے 12 ویں کلاس پاس طلباء ، مہارت کی تربیت کے سرٹیفکٹ کے حامل ، آئی ٹی آئی کے طلباء ، ڈپلوما کے حامل اور گریجویٹس اپلائی کرنے کے لئے اہل

پانچویں سے 12 ویں کلاس پاس طلباء ، مہارت کی تربیت کے سرٹیفکٹ کے حامل ، آئی ٹی آئی کے طلباء ، ڈپلوما کے حامل اور گریجویٹس اپلائی کرنے کے لئے اہل

اِسکل انڈیا، ڈائریکٹوریٹ جنرل ٹریننگ (ڈی جی ٹی) اور قومی مہارت ترقیاتی کارپوریشن (این ایس ڈی سی) کی مکمل معاونت کے ساتھ ،4 اکتوبر 2021 کو ملک بھر میں 400 سے زیادہ مقامات پر ،یک روزہ ''قومی اپرنٹیسی شپ میلہ'' کا انعقاد کر رہی ہے۔

اس اقدام کے تحت اس کا مقصد تقریبا ایک لاکھ اپرنٹیسیز کی ہائرنگ کرنا اور درست ٹیلنٹ کے حصول میں آجروں کی مدد کرنا، نیز اسے تربیت اور عملی مہارتی سیٹس فراہم کرکے مزید بہتر بنانا ہے۔ توقع ہے کہ اس موقع پر 30 سے زیادہ شعبوں میں کام کرنے والی 2000 سے زیادہ تنظیمیں شرکت کریں گی، جس میں بجلی، ریٹیل، ٹیلی کام، آئی ٹی / آئی ٹی ای ایس، الیکٹرانکس آٹوموٹیو اور دیگر شعبے شامل ہیں۔ علاوہ ازیں خواہش مند نوجوانوں کو 500 سے زیادہ زمروں میں سے انتخاب کرنے اور اس میں مصروف ہونے کا موقع ملے گا، جس میں ویلڈر ، الیکٹریشن، ہاؤس کیپر، بیوٹیشئن، مکینک وغیرہ شامل ہیں۔

پانچویں سے 12 ویں کلاس پاس طلباء ، مہارت کی تربیت کے سرٹیفکٹ حامل، آئی ٹی آئی کے طلباء، ڈپلوما حامل اور گریجویٹس اس اپرنٹیسی شپ میلے میں اپلائی کرنے کے لئے اہل ہیں۔ امیدواروں کو اپنے بائیو ڈاٹا کی تین کاپی، تمام مارکس شیٹس اور تمام سرٹیفکٹ کی تین کاپی(پانچویں سے 12 ویں کلاس پاس، مہارت کا تربیتی سرٹیفکٹ، انڈر گریجویٹ اور گریجویٹ(بی اے، بی کام، بی ایس سی وغیرہ)، فوٹو شناختی کارڈ (آدھار کارڈ / ڈرائیونگ لائسنس وغیرہ) اور تین پاسپورٹ سائز کے فوٹو متعلقہ موقع پر جمع کرانے ہوں گے۔

میلے کے انعقاد کے مقام اور دیگر متعلقہ معلومات کی مزید تفصیلات کے لئے امیدوار اس لنک https://dgt.gov.in/appmela/ پر کلک کرسکتے ہیں۔

15جولائی 2015 کو وزیراعظم کے ذریعے شروع کردہ مہارت کی فروغ اور صنعت کاری کی قومی پالیسی 2015 ، اپرنٹیسی شپ کو ، ماہر افراد قوت کو مناسب معاوضے کے ساتھ بہتر روز گار فراہم کرنے کے ایک وسیلے کے طور پر تسلیم کرتی ہے۔ ایم ایس ڈی ای نے، ملک میں صنعتوں کے ذریعے بھرتی کردہ اپرنٹیسز کی تعداد میں اضافہ کرنے کے لئے مختلف کاوشیں بھی کی ہیں۔ اس کا مقصد مہارت سے لیس افراد قوت کے مطالبے اور رسد میں فرق کو دور کرنا اور کام پر ہی تربیت حاصل کرنے کے ذریعے ہندوستانی نوجوان کی خواہشوں کی تکمیل کرنا، نیز روز گار کے لئے بہتر مواقع فراہم کرنا ہے۔

امکانی درخواست دہندگان کو اپرنٹیسی شپ میلہ میں شرکت کرنے سے بہت سے فوائد حاصل ہوں گے۔ انہیں موقع پر ہی اپرنٹیسی شپ کی پیش کش کے وسیع موقع حاصل ہوں گے اور ان کے لئے براہ راست صنعتی جستجو سامنے ہو گی۔ اس کے بعد انہیں نئی مہارتیں حاصل کرنے کے لئے سرکار کے معیارات کے مطابق ماہانہ وظیفہ ملے گا، جو کہ ان کے لئے آموزش کے دوران کمائی کا موقع ہے۔ امید واروں کو سرٹیفکٹ دیئے جائیں گے، جنہیں پیشہ وارانہ تعلیم اور تربیت کی قومی کونسل (این سی وی ای ٹی) کے ذریعے تسلیم کیا گیا ہے، جس سے تربیت کے بعد ان کے روز گار حاصل کرنے کے مواقعوں میں اضافہ ہو گا۔

اپرنٹیسی شپ میلوں میں شرکت کرنے والے اداروں کو ایک عام پلیٹ فارم پر امکانی اپرنٹیسیز سے ملاقات کا موقع حاصل ہوتا ہے نیز وہ موقع پر ہی امید واروں کا انتخاب کر سکتے ہیں۔ علاوہ ازیں کم سے کم 4 کام کرنے والے اراکین والی چھوٹے پیمانے کی کمپنیاں بھی اس میلے میں اپرنٹیسیز کو ہائر کرسکتی ہیں۔

یہ تربیت اپرنٹیسیز قانون 1961 کے تحت ہے۔ جب کہ معاونت قومی اپرنٹیسی شپ فروغ کی اسکیم کے ذریعہ ہے۔

نامزد زمروں میں ڈی جی ٹی کے ذریعہ نامزد کورس کے نصاب کے مطابق تربیت فراہم کی جاتی ہے۔ اپرنٹیسی ، صنعت کے ذریعے کام پر تربیت اور وظیفہ بھی حاصل کر تا ہے ۔ تربیت کی تکمیل پر ، صنعت اور ڈی جی ٹی کے ذریعے مشترکہ طور پر تعین قدر کیا جاتا ہے۔ اپرنٹیسی شپ تربیت کی تکمیل کے بعد قومی اپرنٹیسی شپ سرٹیفکٹ (این اے سی) کے لئے کُل ہند ٹریڈ ٹیسٹ ( اے آئی ٹی ٹی) کے ذریعہ تعین قدر کیا جاتا ہے، جو کہ سال میں دو مرتبہ ہو تا ہے۔ اے آئی ٹی ٹی مہارت سے مزین تعین قدر ہے، جو کہ صنعت اور ڈی جی ٹی کے ذریعے کیا جاتا ہے اور اس میں کامیابی حاصل کرنے کے لئے مسلسل مشق ، خلوص اور سخت محنت کی ضرورت ہوتی ہے۔

اپرنٹیسی شپ تربیت کو اداروں میں موجودہ تربیتی سہولیات کا استعمال کرتے ہوئے تیار افراد قوت کے ساتھ صنعت کو فروغ دینے کی ایک حساس اسکیم کے طور پر تصور کیا جاتا ہے۔ یہ ملک بھر میں ،مہارت کی فروغ اور صنعت کاری کی 22 علاقائی ڈائریکٹوریٹ اور 36 ریاستی اپرنٹیسی شپ صلاح کاروں کے ذریعے کیا جاتا ہے۔ تمام 36 ریاستی سرکاریں ، اپرنٹیسیز قانون 1961 کے تحت اپرنٹیسیز کو مصروف کرنے کے لئے اپنی ریاست کے اندر ہر ضلع / خطے میں 4 اکتوبر 2021 کو اپرنٹیسی شپ میلے کا انعقاد کریں گی۔ اس سے اداروں میں اپرنٹیسیز کو مصروف کرنے کے لئے بہترین موقع دستیاب ہو گا تاکہ پیداواریت کی مطلوبہ سطح کی راہ ہموار کی جاسکے، یعنی صنعت میں اصل کام کی صورت حال کو سمجھنے کے لئے اپرنٹیسیز کو موقع فراہم کیا جاسکے۔

ایم ایس ڈی ای نے ملک میں اپرنٹیسی شپ تربیت میں وسیع تر شراکت لانے کی غرض سے اپرنٹیسی شپ ضابطوں میں نمایاں اصلاحات کی ہیں۔ ان اصلاحات میں شامل ہیں :

  • اپرنٹیسیز کو مصروف کرنے کے لئے بالائی حد میں 10 فیصد سے اضافہ کر کے اسے 15 فیصد کردیا گیا ہے۔
  • اپرنٹیسیز کو مصروف کرنے کے لئے لازمی ذمہ داری کے ساتھ ادارے کی حجم کی حدود کو 40 سے کم کر کے 30 کردیا گیا ہے۔
  • پہلے سال کے لئے وظیفے کی ادائیگی کو ، کم سے کم اجرتوں کے ساتھ منسلک کرنے کی بجائے اسے طے کردیا گیا ہے، اپرنٹیسی کو دوسرے اور تیسرے سال کے لئے وظیفے میں 10 سے 15 فیصد کا اضافہ کیا گیا ہے۔
  • اختیاری پیشے کے لئے اپرنٹیسی شپ تربیت کی مدت 6 مہینے سے 36 مہینے تک کی ہو سکتی ہے۔
  • صنعتوں کے پاس اپنی اپرنٹیسی شپ تربیت تیار کرنے اور اسے نافذ کرنے کا اختیار ہے۔
  • اپرنٹیسی شپ کی فروغ کی قومی اسکیم (این اے پی ایس) کے تحت، ادارے / صنعت، اپرنٹیسیز کو ادا کئے گئے وظیفے کا 25 فیصد تک واپس حاصل کرسکتے ہیں۔

جمعرات, اکتوبر 21, 2021

بہار کی سرزمین نے مساوی روایت قائم کی ہے : صدر جمہوریہ

بہار کی سرزمین نے مساوی روایت قائم کی ہے : صدر جمہوریہ

۔ نوادہ سے نیو۔ جرسی اور بیگوسرائے سے بوسٹن تک بڑے پیمانے پر کی جاتی ہے چھٹھ پوجا

پٹنہ، 21 اکتوبر۔ بہار قانون ساز اسمبلی کی صد سالہ تقریبات سے خطاب کرتے ہوئے صدر جمہوریہ رام ناتھ کووند نے کہا کہ ا?ج سے تقریباً 2400 سال پہلے ایک غریب خاتون '' مورا'' کے بیٹے چندر گپت موریہ کے ذریعہ سمراٹ بننے سے لیکر 1970 کی دہائی میں ایمانداری اور روشن کردار کے جن نایک کرپوری کو وزیر اعلیٰ بنانے تک اس سرزمین نے سماجی برابری کی ایک روایت قائم کی ہے۔
صدر جمہوریہ نے کہا کہ ریاست کے تمام سابق وزرائے اعلیٰ بہار میں سماجی اور معاشی تبدیلی کے لیے ان کی کوششوں اور شراکت کے لیے تعریف کے مستحق ہیں۔ کچھ ہی دنوں بعد ہم سبھی ہم وطن دیوالی اور چھٹھ کا تہوار منائیں گے۔ چھٹھ پوجا اب گلوبل فیسٹیول بن چکا ہے۔ نوادہ سے نیو۔ جرسی اور بیگوسرائے سے بوسٹن تک چھٹی میا کی پوجا بڑے پیمانے پر کی جاتی ہے۔ یہ اس بات کا ثبوت ہے کہ بہار کی ثقافت سے وابستہ کاروباری لوگوں نے عالمی سطح پر جگہ بنائی ہے۔ مجھے یقین ہے کہ اسی طرح بہار کے باصلاحیت اور محنتی لوگ مقامی ترقی کے تمام پہلوو?ں میں کامیابی کے نئے معیار قائم کریں گے۔
صدر جمہوریہ نے کہا کہ گورنر رہنے کے دوران مجھے معاشرے کے تمام طبقات اور شعبوں کے لوگوں سے بہت پیار ملا۔ میں جب بھی صدرجمہوریہ کے طور پر بہار ا?یا ہوں ، میں نے اپنے لیے وہی محبت اور احترام محسوس کیا ہے۔ اس کے لیے میں بہار کے تمام باشندوں ، سرکاری ملازمین ، افسران اور بہار کے وزیر اعلیٰ نتیش کمار کا شکریہ ادا کرتا ہوں۔
صدرجمہوریہ کووند نے کہا کہ ہم سب ہم وطنوں نے حال ہی میں درگا پوجا اور دسہرہ کا تہوار منایا ہے۔ اس سال ہم سب 75 ویں یوم ا?زادی کا امرت مہوتسو منا رہے ہیں۔ بہار قانون ساز اسمبلی کے صد سالہ کا یہ جشن جمہوریت کا جشن ہے۔ مجھے اس موقع پر 'شتابدی اسمرتی استمبھ' کا سنگ بنیاد رکھنے پر خوشی ہورہی ہے۔ اس پروگرام میں ا?پ کی پرجوش موجودگی ہمارے ملک میں تیار ہونے والی صحت مند پارلیمانی روایت کی ایک اچھی مثال ہے۔
انہوں نے کہا کہ مجھے بار بار یہ کہتے ہوئے فخرہورہا ہے کہ بہار کی سرزمین دنیا کی پہلی جمہوریت کی ماں تھی۔ بھگوان بدھ نے دنیا کی ابتدائی جمہوریہ کو حکمت اور ہمدردی سکھائی۔ دستور ساز اسمبلی سے اپنی ا?خری تقریر میں باباصاحب ڈاکٹر بھیم راو?امبیڈکر نے واضح کیا تھا کہ ا?ج کے پارلیمانی نظام میں بدھ مت ایسوسی ایشن کے بہت سے قوانین اسی شکل میں موجود ہیں۔

انہوں نے کہا کہ بہار کی زمین ، بھگوان بدھ ، بھگوان مہاویر اور گرو گو وند سنگھ کی روحانی ندیوں سے سیراب ہے۔ مجھ پر ایک خاص نعمت رہی ہے۔ یہاں مجھے بطور گورنر عوامی خدمت کا موقع ملا اور اسی دور میں مجھے صدر جمہوریہ کے عہدے کے لیے منتخب ہو کر اس عہدے کی ا?ئینی ذمہ داریاں نبھانے کا موقع بھی ملا۔

صدر جمہوریہ نے کہا کہ بہار کی شناخت کے لیے لڑنے والے ڈاکٹر سچیدانند سنہا کی کوششوں کے تین مراحل میں نتائج برا?مد ہوئے ہیں۔ پہلے مرحلے میں بہار اور اڑیسہ کو بنگال سے الگ کرنے کے فیصلے کا اعلان 1911 میں کیا گیا تھا۔ 1912 میں 'اڑیسہ اور بہار کو لیفٹیننٹ گورنر ریاست کا درجہ دیا گیا اور ریاست کا ہیڈ کوارٹر پٹنہ بنایا گیا۔ قانون ساز کونسل کا پہلا اجلاس 1913 میں منعقد ہوا'۔

دوسرے مرحلے میں 1919 کا 'گورنمنٹ ا?ف انڈیا ایکٹ وجود میں ا?یا جو سال 1921 میں نافذ ہوا۔ اس ایکٹ کے تحت 'اڑیسہ اور بہارکو 'گورنر صوبہ یعنی مکمل ریاست کا درجہ دیا گیا اور صوبائی قانون ساز کونسل میں منتخب ارکان کی تعداد بڑھا دی گئی۔ اس قانون ساز اسمبلی احاطہ کی تعمیر اسی سال مکمل ہوئی۔ بہار قانون ساز کونسل کا پہلا اجلاس 07 فروری 1921 کو منعقد ہوا ، جس میں ووٹنگ کے ذریعے منتخب ہونے والے عوامی نمائندوں کی بڑی تعداد اور ذمہ دار حکومت کے ابتدائی خاکہ پر مشتمل تھا۔

صدر نے کہا کہ 1935 کا 'گورنمنٹ ا?ف انڈیا ایکٹ تیسرے مرحلے میں منظور کیا گیا۔ اس ایکٹ کے تحت بہار کو ایک علیحدہ ریاست کے طور پر قائم کیا گیا۔ دو ایوانوں پر مشتمل ایوان تشکیل دی گئی اور بالا?خر ڈاکٹر سچیدانند سنہا کا خواب پورا ہوا۔ 1935 کے ایکٹ کے تحت ا?زادی سے قبل دو مرتبہ انتخابات ہوئے۔ ان دونوں انتخابات کے بعد سری بابو بہار کے وزیر اعظم بنے۔ سری بابو اور انوگرا بابو نے ا?زادی سے پہلے اور بعد کی دہائیوں کے دوران بہار کی سیاست کی تعریف کی۔

انہوں نے کہا کہ ڈاکٹر رادھاکرشنن نے مہابھارت کے ایک شلوک کا ذکر کیا تھا ، جس میں بہار کے لوگوں کی مٹھاس کو کا ذکر کیا گیا تھا ، جسے میں ا?پ سب کے ساتھ شیئر کرنا چاہوں گا۔ اس ضمن میں کہا گیا ہے۔ 'مردونا درونم ہانتی ، مردونا ہنتی ا?درونم ، ناسدھیام مردونا کنچیت ، تسمت ٹیکشناترم مردو' یعنی مٹھاس سے کسی بھی مشکل حالت پر قابو پا سکتا ہے۔ مٹھاس سے کچھ بھی ناممکن نہیں ہے۔ لہذا مٹھاس سب سے موثر اسلحہ ہے

اب شاہ رخ خان کے گھر ' منت ' پر این سی بی کا چھاپہ !

اب شاہ رخ خان کے گھر ' منت ' پر این سی بی کا چھاپہ !


ممبئی کروز ڈرگس معاملے میں شاہ رخ خان کے بیٹے آرین خان کو ابھی جیل سے نجات بھی نہیں ملی ہے، اور این سی بی نے آگے کی کارروائی شروع کر دی ہے۔ اسی ضمن میں آج این سی بی کی ٹیم نے کنگ خان یعنی شاہ رخ خان کے گھر (منت) پر چھاپہ ماری کی۔ حالانکہ کچھ دیر بعد وہاں سے ٹیم واپس لوٹ گئی، لیکن اس دوران این سی بی کے کئی افسران کی منت میں موجودگی دیکھنے کو ملی۔ این سی بی نے کہا کہ ان کی ٹیم وہاں کچھ دستاویزات حاصل کرنے گئی تھی۔

وہیں دوسری طرف این سی بی نے بالی ووڈ اداکارہ اننیا پانڈے کے گھر پر بھی سَرچ آپریشن کیا۔ اس تعلق سے ابھی زیادہ جانکاری سامنے نہیں آئی ہے، لیکن بتایا جا رہا ہے کہ یہ چھاپہ ماری آرین خان کے کیس سے جڑی ہو سکتی ہے۔ اننیا کو این سی بی نے سمن جاری کر جمعرات کی دوپہر 2 بجے پوچھ تاچھ کے لیے بلایا ہے۔

واضح رہے کہ آج شاہ رخ خان اپنے بیٹے آرین خان سے ملنے آرتھر روڈ جیل گئے تھے۔ دونوں کی بات ایک شیشے کی دیوار کے سامنے بیٹھ کر انٹرکام سے ہوئی۔ اس دوران آرین رو رہے تھے۔ یہ ملاقات صرف 15 منٹ کے لیے ہوئی تھی

مسلمانوں میں نکاح ایک معاہدہ ہے نہ کہ ہندو شادی کی طرح رسم ، طلاق کے معاملے پرکرناٹک ہائی کورٹ نے کیا اہم تبصرہ

مسلمانوں میں نکاح ایک معاہدہ ہے نہ کہ ہندو شادی کی طرح رسم ، طلاق کے معاملے پرکرناٹک ہائی کورٹ نے کیا اہم تبصرہ


بنگلور: کرناٹک ہائی کورٹ نے اہم تبصرہ کرتے ہوئے کہاہے کہ مسلمانوں کے یہاں نکاح ایک معاہدہ ہے جس کے کئی معنی ہیں ، یہ ہندو شادی کی طرح ایک رسم نہیں ہے اور اس کے تحلیل ہونے سے پیدا ہونے والے حقوق اور ذمہ داریوں سے دور نہیں کیا جاسکتا۔یہ معاملہ بھونیشوری نگر،بنگلورومیں اعجاز الرحمن(52)کی ایک درخواست سے متعلق ہے ، جس میں 12 اگست ، 2011 کو بنگلوروکی فیملی کورٹ کے پہلے ایڈیشنل پرنسپل جج کے حکم کو منسوخ کرنے کا مطالبہ کیا گیا تھا۔ رحمان نے اپنی اہلیہ سائرہ بانو کو 25 نومبر 1991 کو طلاق دے دی ۔اس طلاق کے بعد رحمان نے دوسری شادی کی اور ایک بچے کا باپ بنا۔ اس کے بعد سائرہ بانو نے 24 اگست 2002 کو ایک سول مقدمہ دائر کیا جس میں دیکھ بھال کی درخواست کی گئی۔فیملی کورٹ نے حکم دیا تھا کہ مدعی مقدمے کی تاریخ سے لے کر اس کی موت تک یا اس کی دوبارہ شادی یا مدعا علیہ کی موت تک ماہانہ 3000 روپے کے حساب سے حقدار ہے۔25000 روپے جرمانہ کے ساتھ پٹیشن کو مستردکرتے ہوئے جسٹس کرشنا ایس دکشت نے 7 اکتوبر کو اپنے حکم میں کہا ہے کہ نکاح ایک معاہدہ ہے جس کے کئی معنی ہیں ، یہ ہندو شادی کی طرح ایک رسم نہیں ہے۔ یہ حقیقت ہے۔جسٹس دکشت نے وضاحت کی کہ مسلم شادی کوئی رسم نہیں ہے اور یہ اس کے خاتمے کے بعد پیدا ہونے والی بعض ذمہ داریوں اور حقوق سے بھاگ نہیں سکتی۔بنچ نے کہاہے کہ طلاق کے ذریعے شادی کے بندھن کے ٹوٹنے کے بعد بھی حقیقت میں فریقین کی تمام ذمہ داریاں اور فرائض مکمل طور پر ختم نہیں ہوتے ہیں۔


پرسنل لا بورڈ کا ”نبی رحمتؐ ٹویٹر ٹرینڈ“ کامیابی سے ہمکنار

پرسنل لا بورڈ کا ”نبی رحمتؐ ٹویٹر ٹرینڈ“ کامیابی سے ہمکنار

 پرسنل لا بورڈ کا ”نبی رحمتؐ ٹویٹر ٹرینڈ“ کامیابی سے ہمکنار
پرسنل لا بورڈ کا ”نبی رحمتؐ ٹویٹر ٹرینڈ“ کامیابی سے ہمکنار

 

نئی دہلی، 20؍ اکتوبر (پریس ریلیز)

حضورﷺ کی تعلیمات اور سیرت طیبہ کو عام کرنے کی غرض سے سوشل میڈیا ڈیسک آل انڈیا مسلم پرسنل لا بورڈ کی جانب سے 11؍ ربیع الاول مطابق 18؍ اکتوبر 2021ء بروز پیر شام سات بجے ”نبی رحمتؐ ٹویٹر ٹرینڈ“ چلایا گیا-

اس مہم میں مسلمانان ہند نے بڑھ چڑھ کر حصہ لیا اور حضور اکرمﷺ سے اپنی والہانہ عقیدت اور محبت کا ثبوت دیتے ہوئے شروع ہوتے ہی اسے دوسرے نمبر پر پہونچادیا اور واضح طور پر یہ پیغام دیا کہ حضورﷺ پوری انسانیت کے لیے رحمت بنا کر بھیجے گئے تھے، آپ ﷺ نے انسانوں کو انسانیت کا درس دیا، اور ظلم وستم کا خاتمہ کر کے عدل و انصاف کا نظام قائم فرمایا- آپﷺ کی زندگی کا ہر حصہ لائق تقلید ہے، جسے اپنانے اور دوسروں تک پہونچانے کی ضرورت ہے-

اس ٹویٹر ٹرینڈ میں ہزاروں افراد نے حصہ لیا اور ایک لاکھ پچپن ہزار سے زائڈ ٹویٹ کیے گئے، خاص طور پر ملک کی مؤقر شخصیات حضرت مولانا خالد سیف اللہ رحمانی، حضرت مولانا محمد عمرین محفوظ رحمانی، حضرت مولانا محمد سلمان بجنوری، مولانا محمود دریابادی، اسد الدین اویسی، ڈاکٹر اسماء زہرا، مفتی یاسر ندیم الواجدی، مفتی اسماعیل قاسمی، مولانا مہدی حسن عینی، مولانا عبد المالک مغیثی، مولانا نازش ہما قاسمی، مولانا حنیف احرار قاسمی، امتیاز جلیل، خالدہ پروین، آئی اے ایس محمد محسن، سلمان احمد، سید اظہر الدین، رضا خان، نرگس بانو، ولی رحمانی کے علاوہ جمعیۃ علماء ہند اور ایس آئی او جیسی تنظیموں نے بھی حصہ لیا، انکے علاوہ بھی مختلف اداروں اور شخصیات نے اس سلسلے میں تعاون کیا اور گرانقدر ٹویٹس کیے-

اس موقع پر بورڈ کے سیکریٹری اور سوشل میڈیا ڈیسک کے کنوینر حضرت مولانا محمد عمرین محفوظ رحمانی نے تمام شرکائے ٹرینڈ کا شکریہ ادا کیا اور فرمایا کہ حضورؐ کو اللہ تعالیٰ نے دونوں جہانوں کیلئے رحمت بنا کر بھیجا- حضورﷺ کی حیات طیبہ کے کسی بھی پہلو پر نظر ڈالیں اس میں خیر ہی خیر اور رحمت ہی رحمت نظر آئے گی۔ حضرت محمدﷺ کی رحمت و شفقت کسی خاص طبقے کے لئے مخصوص نہیں بلکہ کائنات کی ہر چیز آپؐ کی رحمت سے فیضیاب ہورہی ہے۔ عالمِ انسانیت، عالم جنات، عالم نباتات، عالم حیوانات، عالم جمادات الغرض ہر عالم جو ہمارے علم میں ہے اور جو ہمارے علم میں نہیں ہے، رحمت دوعالمﷺ کی رحمت کاملہ سے مستفیض ہورہا ہے۔

مولانا رحمانی نے فرمایا کہ آپﷺ اللہ تعالیٰ کے آخری نبی اور پورے عالم کیلئے رحمت ہونے کے ساتھ ساتھ ایک عظیم انقلاب کے بانی اور نسلِ انسانی کے نجات دہندہ ہیں۔ دنیا آج بھی نبی رحمۃ اللعالمین کے عظیم اسوہ کی محتاج ہے اور اگر دنیا امن قائم کرنا چاہتی ہے تو اسے بالآخر اسی طرف آنا پڑے گا اور رسول کریمﷺ کے احسن طریق پر عمل کرنا ہوگا- مسلمانوں کو چاہیے کہ وہ حضورﷺ کے پیغام اور آپکی مبارک تعلیمات کو عام کرنے کی کوشش کریں، یہ انکی بنیادی اور اہم ذمہ داری ہے- مولانا محمد عمرین محفوظ رحمانی نے اس بات کی امید ظاہر کی ہیکہ آئندہ بھی اس طرح کے ٹویٹر ٹرینڈ میں برادران اسلام بڑھ چڑھ کر حصہ لیں گے اور اپنی دینی و ملی ذمہ داری کو پورا کریں گے۔


سری لنکا نے آئرلینڈ کو 70 رنز سے شکست دیدی

سری لنکا نے آئرلینڈ کو 70 رنز سے شکست دیدی

سری لنکا نے آئرلینڈ کو 70 رنز سے شکست دیدی
سری لنکا نے آئرلینڈ کو 70 رنز سے شکست دیدی

 

ابوظبی: مینز ٹی ٹوئنٹی ورلڈکپ 2021 کے اہم میچ میں سری لنکا نے آئرلینڈ کو 70 رنز سے شکست دے کر اگلے راؤنڈ کے لیے کوالیفائی کرلیا۔

ابوظبی کے شیخ زید اسٹیڈیم میں کھیلے گئے اس میچ میں سری لنکا نے آئرلینڈ کو جیت کے لیے 172 رنز کا ہدف دیا، لیکن آئرش ٹیم 101 رنز بنا کر آل آؤٹ ہوگئی۔ آئرلینڈ نے ٹاس جیت کر سری لنکا کو بیٹنگ کی دعوت دی،۔

جہاں سری لنکن بلے باز ابتدا میں لڑکھڑائے اور 3 وکٹیں گنوا بیٹھے، تاہم بعد میں ہراسنگا ڈی سلوا کے 71 اور پتھم نسانکا کے 61 رنز نے ٹیم کو بحران سے نکال کر بڑے اسکور کی جانب گامزن کیا۔ اختتامی لمحات میں کپتان دسن شناکا نے 21 رنز بنا کر سری لنکا کو 171 کے مجموعے پر پہنچادیا۔ آئرلینڈ کی جانب سے جوش لٹل 4 وکٹیں لے کر نمایاں بولر رہے جبکہ مارک اڈائر نے 2 اور پال اسٹرلنگ نے ایک کھلاڑی کو آؤٹ کیا۔ ہدف کے تعاقب میں تجربہ کار سری لنکا نے آئرلینڈ کو مکمل آؤٹ کلاس کرتے ہوئے اسے صرف 101 رنز پر ہی آل آؤٹ کردیا۔ آئرلینڈ کی جانب سے کپتان اینڈی بلبیرنی 41 اور کرٹس کیمفر 24 رنز کے ساتھ نمایاں رہے جبکہ دیگر کسی بیٹسمین نے خاطر خواہ کارکردگی نہیں دکھائی۔

سری لنکا کی جانب سے مہیش تھیکشانا نے 3 وکٹوں کے ساتھ کامیاب بولر رہے جبکہ چمیکا کرونارنتے، لہیرو کمارا نے 2، 2، اور دشمنتھا چمیرا، ہسارانگا ڈی سلوا نے ایک ایک کھلاڑی کو آؤٹ کیا۔ واضح رہے کہ اس جیت کے ساتھ ہی سری لنکا اگلے مرحلے کے لیے کوالیفائی کرگیا جبکہ اب گروپ اے میں نمیبیا اور آئرلینڈ کے درمیان میچ کی فاتح ٹیم اگلے مرحلے کیلئے کوالیفائی کرے گی۔


اردودنیانیوز۷۲

ایک تکبیر جو مکمل تقریر ہے!

ایک تکبیر جو مکمل تقریر ہے!                   Urduduniyanews72 آج ماہ ذی الحج کی نویں تاریخ ہے، فجر کی نماز کے بعد ایک عمل کا اض...