Powered By Blogger

ہفتہ, اکتوبر 23, 2021

یہ ‎رضوانہ: جس نے شادی پرتعلیم کوترجیح دی بہت ہی مشکل لمحہ تھا جب گھر والوں نے رضوانہ خاتون سے کہا کہ ہمارے پاس تھوڑی سی زمین ہے، اسے بیچ کریا توہم تمہیں تعلیم دلاسکتے ہیں یا اسے بیچ کر جہیز کے اخراجات پورے کئے جا سکتے ہیں۔

رضوانہ: جس نے شادی پرتعلیم کوترجیح دی

وقت کی اہم ضرورت ہے جہیز کے خلاف بیداری مہم : رضوانہ خاتون
وقت کی اہم ضرورت ہے جہیز کے خلاف بیداری مہم : رضوانہ خاتون

 

 سلطانہ پروین، پورنیہ

 یہ بہت ہی مشکل لمحہ تھا جب گھر والوں نے رضوانہ خاتون سے کہا کہ ہمارے پاس تھوڑی سی زمین ہے، اسے بیچ کریا توہم تمہیں تعلیم دلاسکتے ہیں یا اسے بیچ کر جہیز کے اخراجات پورے کئے جا سکتے ہیں۔

گھروالوں نےان سے یہ بھی کہا کہ اب تم خود سوچ لو، تمہیں کیا کرنا ہے۔ گھروالوں نے رضوانہ سے یہ بھی کہا کہ اگر تم پڑھنا چاہتی ہوتوتمہیں اسٹیمپ پیپر پر یہ لکھنا پڑے گا کہ جہیزکے اخراجات ہمارے ذمہ نہ رہیں گے، یعنی بغیر جہز کے ہی شادی کرنی ہوگی۔

اس وقت رضوانہ کی عمر کافی کم تھی، تاہم انہوں نے اس چھوٹی سی عمر میں یہ فیصلہ لیا کہ وہ شادی کے موقع پر والدین سے کوئی خرچ نہیں کروائے گی، انہوں نے اسٹیمپ پیپر وہ ساری باتیں لکھ کر دے دی، جو اس کے گھروالے چاہتے تھے۔

اسٹیمپ پیپر پر دستخط کرنے کے بعد رضوانہ خاتون جہیز کے لیے رکھی ہوئی زمین بیچ کر اپنی ایم بی بی ایس تعلیم مکمل کرنے کے لیے کرغستان چلی گئی۔

 دور افتادہ گاوں سے تعلق

رضوانہ خاتون ایک کسان کی بیٹی ہیں۔ ریاست بہار کے ضلع پورنیہ کے ایک چھوٹے سے گاؤں لتامباری کی رضوانہ آج اپنے علاقے میں جہیز کے خلاف مہم چلا رہی ہے اور لوگوں کو اس کے مضر اثرات سے آگاہ کر رہی ہیں۔

رضوانہ تقریباً روزانہ اسکول، کالج اور کوچنگ انسٹی ٹیوٹ وغیرہ جاتی ہیں اور وہاں طلبا کو جہیز نہ دینے اور نہ لینے کا حلف لیتے ہیں۔ وہ ہر طالب علم سے ایک حلف برداری کا فارم پر کرواتی ہیں۔

اس کے علاوہ وہ سب کو ایک پودا لگانے کی بھی ترغیت دیتی ہیں اور سگریٹ نوشی نہ کرنے کا بھی حلف دلاتی ہیں۔

رضوانہ خاتون کا کہنا ہے کہ وہ ایک سال سے جہیز کے خلاف مہم چلا رہی ہیں۔ انہوں نے اس دوران سینکڑوں افراد کو اس مہم سے جوڑا ہے۔ اس دوران رضوانہ خاتون کو مختلف قسم کے تجربات پیش آئے جو ہمت و ولولے سے بھرے ہوئے ہیں۔

ان کے والد محمد سجاد کاشتکار ہیں، جب کہ والدہ رشید ایک گھریلو خاتون ہیں۔ رضوانہ خاتون کا کہنا ہے کہ 2011 میں جب انہوں نے میٹرک پاس کیا تو انہی دنوں ان کے خالہ(والدہ کی بہم)کی شادی ہوگئی۔ خالہ کی شادی میں زمین بیچ کر تین لاکھ جہیز دیا گیا تھا۔

رضوانہ اپنی خالہ کے ساتھ ان کے سسرال کے گھر گئی۔ وہاں انہوں نے دیکھا کہ سسرال والےجہیز کو لے کر ان کی خالہ کے ساتھ برا برتاو کر رہے ہیں، اور انہیں مختلف طریقوں سے ہراساں کر رہے ہیں۔

وہ زمین اور پیسے کے ساتھ ساتھ مختلف قسم کے سامان کا بھی مطالبہ کررہے تھے۔ پھر رضوانہ کو لگا کہ اس کی خالہ کے ساتھ جوکچھ ہو رہا ہے وہ اس کے ساتھ بھی ہو سکتا ہے۔

وہاں سے واپس آنے کے بعد انہوں نے پڑھائی کا فیصلہ کیا اور2014 میں انہوں نے بارہویں جماعت پاس کیا۔ 

awaz

رضوانہ اپنی خالہ کی زندگی کے حالات دیکھ کر ہمیشہ کچھ پڑھنا اور کرنا چاہتی تھی۔ لیکن پڑھائی کے لیے پیسے نہیں تھے۔ میٹرک پاس کرنے پروزیراعلیٰ کی ترغیبی اسکیم کے تحت انہیں دس ہزار ملے۔ اسی رقم سے انہوں نے بارہویں جماعت پاس کیا۔ بارہویں پاس کرنے کے بعد بھی دس ہزار دوبارہ اسی اسکیم کے تحت انہیں ملے۔

اس رقم سےانہوں نے مقابلہ جاتی کتابیں خریدیں اور پورنیہ میں اپنے ماموں کے گھر رہ کراین ای ای ٹی ( NEET )کی تیاری ذاتی طور پر شروع کردی۔ وہ میڈیکل اوراین ای ای ٹی کی تیاری کے لیے کوٹہ جانا چاہتی تھی، تاہم پیسےنہ ہونےکی وجہ سےنہیں جا سکی۔

پورنیہ میں رہ کرہی انہوں نےامتحان کی تیاری کی اورنیٹ کا امتحان بھی ذاتی مطالعہ سے پاس کر لیا۔اسی دوران رضوانہ کی شادی کے لیے پیغامات آنے لگے۔ تاہم جو بھی رشتے آتے وہ پہلے جہیز کی بات کرتے تھے، اور یہ بھی سوال کیا جاتا کہ ان کے والد چھوٹے کسان ہیں یا بڑے۔

زمین بیچ کر میڈیکل میں اندراج

مالی مشکلات کے باوجود رضوانہ خاتون تعلیم حاصل کرنا چاہتی تھیں لیکن ان کے گھروالے ان کی شادی کرنا چاہتے تھے۔ انہوں نے اپنی والدہ رشیدہ خاتون سے کہا کہ جو زمین میرے جہیز کے لیے رکھی گئی ہے انہیں بیچ کر میری تعلیم کےلیے پیسے کا انتظام کیجئے۔ اس پر ان کے گھر والے سخت ناراض ہوگئے۔

جب رضوانہ نے اصرار کرنا شروع کیا تو گھروالوں کی جانب سے کہا گیا کہ اسے یہ بات اسٹیمپ پیپر پر لکھر کر دینی پڑے گی کہ وہ مزید پیسے اپنے گھروالوں سے وصول نہیں کرے گی۔

ان کے والدین نے کہا کہ ہم یا توتمہاری شادی کرسکتے ہیں یا تعلیم کےلیے پیسے فراہم کرسکتے ہیں۔

اس سلسلے میں رضوانہ خاتون بتاتی ہیں کہ انہوں نے گھروالوں کی منشا کے مطابق اسٹیمپ پیپر پر وہ تمام باتیں لکھ دیں جو وہ لوگ چاہتے تھے۔

اس کے بعد وہ کرغستان چلی گئیں، جہاں انہوں نے ایم بی بی ایس میں داخلہ لیا۔ جب وہ کالج میں داخلہ لے کر کرغستان سے واپس لوٹیں تو ایک بار پھر ان کے رشتے کی بات شروع ہوگئی۔ تاہم اس بار معجزہ ہوگیا،اس بار رشتے وال اب ان کی تعلیم کی بات کر رہے تھے نہ کہ جہیز کی۔

لوگوں کے اس بدلے ہوئے رویے سے رضوانہ نے محسوس کیا کہ اگر کوئی لڑکی تعلیم حاصل کرتی ہے تو وہ ہر چیز حاصل کر سکتی ہے جو وہ چاہتی ہو۔اگرانہیں پڑھائی کرنے سے فائدہ ملا ہے تو دوسرے بھی اسے حاصل کر سکتے ہیں اور فائدہ اُٹھا سکتے ہیں۔

اس تجربے کے بعد سے ہی انہوں نے جہیز کے خلاف مہم شروع کردی، وقت کی اہم ضرورت ہے جہیزکے خلاف بیداری مہم۔ اس کے علاوہ انہوں نے لڑکیوں سے کہنا شروع کردیا کہ وہ اپنے والدین سے کہیں کہ جو رقم جہیز کے لیے رکھی گئی ہے، اسے وہ ان کی تعلیم پرخرچ کریں۔

لڑکیوں کی تعلیم ضروری

ایم بی بی ایس کی طالبہ رضوانہ خاتون کا کہنا ہے کہ ہروالدین کے لیے بیٹے کو تعلیم دلانے کے ساتھ ساتھ بیٹیوں کو بھی تعلیم دلانا ضروری ہے۔ یہ اس لیے بھی ضروری ہے کہ لڑکیاں دو گھروں کو سنبھالتی ہیں۔

وہ کہتی ہیں کہ ہر لڑکی کو خود پر منحصر ہونا چاہیےتاکہ کوئی اسے سسرال میں ہراساں نہ کر سکے۔ انہوں نے دیکھا ہے کہ سسرال میں کس طرح لڑکیوں کو ہراساں کیا جاتا ہے،اس سے ان کی زندگی اجیرن بن جاتی ہے۔

رضوانہ خاتون نے اپنی مہم کا آغاز اپنے گھر سے کیا۔اس مہم میں انہوں نے اپنے چچا مرتضیٰ اور بھائی محمد احسان کو جوڑا۔ یہ دونوں جب بھی پورنیہ سے باہر جاتے ہیں رضوانہ ان کے ساتھ جاتی ہیں۔

رضوانہ نے پورنیہ ضلع کے متعدد اسکولوں اور کالجوں میں جا کر طلبا سے جہیز نہ لینے اور جہیز نہ دینے کا حلف لیا ہے۔ اس کے علاوہ رضوانہ کی جانب سے یہ مہم سہرسہ اور کشن گنج وغیرہ کے اسکول و کالجوں میں بھی شروع کی جا چکی ہے۔

ان کی دوست روگنی کماری اور ان کی خالہ ریحانہ بانو بھی اس مہم میں رضوانہ کے ساتھ کام کر رہی ہیں۔

ریحانہ پیشے سے ٹیچر ہیں وہ کہتی ہیں کہ جب رضوانہ اپنی تعلیم مکمل کرنے کے لیے کرغستان جائیں گی تو وہ وہاں بھی اپنی مہم جاری رکھیں گی اوراسکول اور کالج میں جا کر طلباء کےعلاوہ معاشرے کے تمام طبقات کے لوگوں کو بھی آگاہ کرے گی۔

مہم کرغستان میں جاری رہے گی

رضوانہ خاتون کا کہنا ہے کہ جلد ہی وہ اپنی تعلیم مکمل کرنے کے لیے کرغستان چلی جائیں گی۔ وہاں وہ اپنی مہم جاری رکھیں گی۔ بہت سے ہندوستانی لڑکے اور لڑکیاں وہاں پڑھتے ہیں۔ یہاں پورنیہ میں ، صرف آس پاس کے لوگوں کو آگاہ کیا جا رہا ہے، جب کہ کرغستان میں ہندوستان کی دیگر ریاستوں کے طلباء کو بھی اس مہم میں جوڑنے کا  موقع ملے گا تا کہ وہ بھی بیدار ہوں اوراپنے لوگوں کو بھی بیدارکریں۔ کرغستان میں بھی یہ مہم جاری رہے گی

جمعہ, اکتوبر 22, 2021

نماز پڑھ رہے مسلمانوں کے سامنے جئے شری رام کے نعرے لگائے گئے

گروگرام: گڑگاؤں (گروگرام) میں سیکٹر 12-A میں ایک نجی پراپرٹی میں پرامن طریقے سے نماز پڑھنے والے مسلمانوں کو ایک بھیڑ کا سامنا کرنا پڑا ،جو مبینہ طور پر بجرنگ دل کے کارکنان پر مشتمل تھا۔ ہجوم نے ‘جئے شری رام’ کے نعرے لگائے۔

اس سے علاقے میں کشیدگی پیدا ہوئی۔ یہ واقعہ اس وقت منظر عام پر آیا ہے جب سیکٹر 47 میں اسی طرح کا ایک واقعہ پیش آیا جب سرکاری زمین پر کھلے میں نماز پڑھنے کو روکنے یا اجازت دینے کا مطالبہ کیا گیا تھا۔لوگوں کی نماز کی تیاریوں کے دوران پولیس کی ایک بڑی تعداد (ریپڈ ایکشن فورس کے ارکان سمیت) دیکھی جا سکتی ہے۔

ویڈیو میں درجنوں پولیس اہلکار زرد بیریکیڈ کے پیچھے کھڑے دیکھے جا سکتے ہیں۔ وہ احتجاج کرنے والے ہجوم کو روک رہے ہیں جو ‘جے شری رام’ کا نعرہ لگا رہا ہے۔


مسجد الحرام : پہلا جمعہ بغیر سماجی فاصلے کے ادا

مسجد الحرام : پہلا جمعہ بغیر سماجی فاصلے کے ادا

مسجد الحرام : پہلا جمعہ بغیر سماجی فاصلے کے ادا
مسجد الحرام : پہلا جمعہ بغیر سماجی فاصلے کے ادا

مکہ : سعودی عرب میں کورونا وائرس کے ضوابط میں نرمی کے بعد آج مسجد الحرام میں پہلا جمعہ بغیر سماجی فاصلے کے ادا کیا گیا، تاہم اس موقع پر نمازیوں کے لیے ماسک پہننا لازمی قرار دیا گیا۔

کورونا وائرس کے ضوابط میں نرمی کے بعد لوگ بڑی تعداد میں نمازِ جمعہ کی ادائیگی کے لیے حرم شریف پہنچے۔ اس موقع پر سربراہ حرمین شریفین شیخ عبدالرحمٰن السدیس کی جانب سے انتظامیہ کو سہولتوں کی فراہمی کی خصوصی ہدایت کی گئی تھی۔

بڑی تعداد میں عمرہ زائرین کی حرم شریف آمد حرمین انتظامیہ کے مطابق مسجد الحرام کے مزید 50 دروازے آج کھولے گئے، مسجد الحرام کے اندرونی صحن و ملحق راہداریوں کی ہمہ وقت سینیٹائزنگ بھی کی گئی۔

— 𝗛𝗮𝗿𝗮𝗺𝗮𝗶𝗻 (@HaramainInfo) October 22, 2021

حرمین انتظامیہ نے بتایا کہ مسجد الحرام کے مختلف مقامات پر 500 سے زائد خود کار سینیٹائزر بوتلیں لگائی گئیں، جبکہ لوگوں کو ماسک کا استعمال لازمی کرنے کی ہدایت کی گئی۔

حرمین انتظامیہ نے بتایا کہ مسجد الحرام میں مختلف مقامات پر 50 ہزار سے زائد آبِ زم زم کی بوتلوں کا خصوصی انتظام کیا گیا، 1 لاکھ لیٹر آبِ زم زم کولروں اور کین میں رکھا گیا۔ کورونا سے بچاؤ: مسجد الحرام میں خطبہ جمعہ کا نیا منبر تیار حرمین انتظامیہ نے مزید بتایا ہے کہ جسمانی درجۂ حرارت چیک کرنے والے تھرمل کیمرے بھی حرم شریف میں مختلف مقامات پر نصب کیئے گئے۔

حرمین انتظامیہ کا یہ بھی کہنا ہے کہ حرم شریف میں معمر اور معذور افراد کے لیے 5 ہزار الیکٹریکل اور سادہ وہیل چیئرز کا بندوبست بھی کیا گیا۔


میں تمہارے لیے گانجے کا انتظام کرنے کی کوشش کروں گی‘:آریان اننیا کی چیٹ لیک

نارکوٹکس کنٹرول بیورو (این سی بی ) نے دعویٰ کیا ہے کہ بالی وڈ اداکارہ اننیا پانڈے آریان خان کے لیے منشیات کا بندوبست کرنے پر راضی تھیں۔

میڈیا کے مطابق ممبئی کروز شپ منشیات کیس میں بالی وڈ اداکارہ اننیا پانڈے کو گزشتہ صبح پوچھ گچھ کیلئے این سی بی دفتر طلب کیا گیا تھا جہاں ان سے تین گھنٹے پوچھ گچھ کی گئی۔اداکارہ سے تفتیش اور آریان کے خلاف کی جانے والی تحقیقات میں این سی بی افسران نے اننیا سے آریان کے ساتھ ہوئی واٹس ایپ چیٹ پر بھی بات کی۔

میڈیا کے مطابق این سی بی نے دعویٰ کیا ہےکہ آریان اور اننیا واٹس ایپ چیٹ میں گانجاکے بندوبست پر بات کررہے تھے اور چیٹ سے انکشاف ہوا ہے کہ آریان نے اننیا سے پوچھا تھا کہ کیا گانجا کا کوئی انتظام ہوسکتا ہے؟ اس پر اننیا نے رضامندی کا اظہار کرتے ہوئے بتایا تھا کہ وہ انتظام کریں گی۔

میڈیا کے مطابق پوچھ گچھ کے دوران یہی بات این سی بی افسران کی جانب سے اننیا سے پوچھی گئی تو اداکارہ کا کہنا تھا کہ وہ یہ مذاق کررہی تھیں۔خیال رہے کہ اداکارہ اننیا پانڈے کو جمعہ کی صبح بھی پوچھ گچھ کے لیے ایک بار این سی بی اپنے دفتر طلب کیا گیا۔

دوسری جانب نایں ڈی بی نے شاہ رخ خان سمیت اداکار چنکی پانڈے کی بیٹی اداکارہ آننیا پانڈے کے گھر چھاپہ مارا ہے۔

بریکنگ نیوزمسلسل آرہیں قدرتی آفات ، دے رہی ہیں کسی بڑی تباہی کے اشارے

بریکنگ نیوزمسلسل آرہیں قدرتی آفات ، دے رہی ہیں کسی بڑی تباہی کے اشارے

 عرصے سے ہندوستان سمیت دنیا کے ہر کونے میں مسلسل زلزلے اور دیگر قدرتی آفات کا پھیلنا - آسمانی بجلی ، بارش ، سیلاب ، برفانی تودے ، آتش فشاں پھٹنا ، سمندری طوفان وغیرہ ،جاری ہے۔ شاید ہی دنیا کاکوئی کونہ بچا ہواور کو دن خالی گیا ہو ، 1 اکتوبر میں جنوبی ایران کے صوبہ بوشہر میں 5.2 شدت کا زلزلہ محسوس کیا گیا ، مدھیہ پردیش کے سیونی ضلع میں 3.6 شدت اور کرناٹک کے وجے پورہ میں 2.5 شدت کا زلزلے کے جھٹکے محسوس کیے گئے۔ 1اکتوبر کو ہی سری لنکا کے صوبہ پوزونن میں 4.9 شدت کا زلزلہ آیا۔ 2اکتوبر میں نیپال کے صوبہ بگمتی میں 4.8 شدت کا زلزلہ آیا۔ 2اکتوبرکوہی اروناچل میں 4.1 شدت کا زلزلہ آیا۔ 2اکتوبرکو ہی ، دوبارہ نابھا کے گاؤں 'رمل ماجری' میں آسمانی بجلی گرنے سے ، ایک بھٹے میں کام کرنے والے تین نوجوان مزدور ہلاک ہوگئے۔ 2اکتوبر کو ہی ، اتراکھنڈ کے 'چمولی' ضلع میں برفانی تودے کی زد میں آنے والے 4 میرینز کی لاشیں برآمد کی گئیں۔


بی جے پی آفت میں اتسو منانے میں مشغول : اکھلیش سماج وادی پارٹی(ایس پی) کےسربراہ اکھلیش یادو نے ریاست کی یوگی حکومت پر 'آفت میں موقع'کا طنز کستے ہوئے ہوئے کہا کہ کوئی زندہ رہے یا مردہ یا کیسی ہی آفت کیوں نہ آئی ہو بی جے پی ہمیشہ اتسو منانے میں مشغول رہتی ہے۔

بی جے پی آفت میں اتسو منانے میں مشغول : اکھلیش سماج وادی پارٹی(ایس پی) کےسربراہ اکھلیش یادو نے ریاست کی یوگی حکومت پر 'آفت میں موقع'کا طنز کستے ہوئے ہوئے کہا کہ کوئی زندہ رہے یا مردہ یا کیسی ہی آفت کیوں نہ آئی ہو بی جے پی ہمیشہ اتسو منانے میں مشغول رہتی ہے۔



بی جے پی آفت میں اتسو منانے میں مشغول : اکھلیش سماج وادی پارٹی(ایس پی) کےسربراہ اکھلیش یادو نے ریاست کی یوگی حکومت پر 'آفت میں موقع'کا طنز کستے ہوئے ہوئے کہا کہ کوئی زندہ رہے یا مردہ یا کیسی ہی آفت کیوں نہ آئی ہو بی جے پی ہمیشہ اتسو منانے میں مشغول رہتی ہے۔

ایس پی سربراہ نے آج یہاں جاری بیان میں کہا کہ بی جے پی اقتدار میں کسان بدحال ہیں۔اس کی آواز گاڑیوں سے کچلی جارہی ہے۔ کسانوں سے بی جے پی حکومت نے جو وعدے کئے تھے سب جھوٹے ثابت ہوئے۔باوجود اس کے بی جے پی بڑے بڑے اشتہارات کی ہورڈنگس سے عوام کو گمراہ کرنے میں مشغول ہے۔

انہوں نے کہا کہ کورونا بحران میں ریاست کو خوفناک بحران سے گزرنا پڑا، اموات کا سلسلہ نہیں رک رہا تھا۔لاشیں بھی ٹوکن سے جلانے کو لوگ مجبور تھے۔اسپتالوں میں دواؤں کی کمی سے مریض تڑپ رہے تھے۔آکسیجن کے لئے چاروں طرف ہنگامہ تھا۔انہوں نے دعوی کیا کہ اس کے لئے دکھ کا اظہار کرنے کے بجائے بی جے پی قیادت نے گھنٹی، تالی بجا کر خوشیاں منانے میں لگا رہا۔ کورونا اموات کا اتسو منا کر بی جے پی نے عوام کے زخموں پر کیا خوب ملہم لگایا ہے۔

انہوں نے مزید دعوی کیا کہ بی جے پی حکومت کے اب محض گنتی کے دن بچے ہیں۔پورے میعاد کار میں ایک بھی یونٹ کا پروڈکشن نہیں کیا پھر بھی جھوٹے دعوے کا اتسو منانے میں کوئی شرم نہیں ہے۔افتتاح کی ہوئی چیزوں کا افتتاح اور سنگ بنیا درکھی ہوئی چیزوں کا سنگ بنیاد رکھتے ہوئے بی جے پی کا اتسو جاری ہے۔

انہوں نے کہا کہ سچ تو یہ ہے کہ بی جے پی کو جھوٹ اور فریب کی سیاست آتی ہے۔ اپنے پورے میعاد کارمیں اس نے مفاد عامہ کے لئے کچھ نہیں کیا۔اور لوگوں کے پریشانیوں میں اضافہ ہی ہوا ہے۔

پانچویں سے 12 ویں کلاس پاس طلباء ، مہارت کی تربیت کے سرٹیفکٹ کے حامل ، آئی ٹی آئی کے طلباء ، ڈپلوما کے حامل اور گریجویٹس اپلائی کرنے کے لئے اہل

پانچویں سے 12 ویں کلاس پاس طلباء ، مہارت کی تربیت کے سرٹیفکٹ کے حامل ، آئی ٹی آئی کے طلباء ، ڈپلوما کے حامل اور گریجویٹس اپلائی کرنے کے لئے اہل

اِسکل انڈیا، ڈائریکٹوریٹ جنرل ٹریننگ (ڈی جی ٹی) اور قومی مہارت ترقیاتی کارپوریشن (این ایس ڈی سی) کی مکمل معاونت کے ساتھ ،4 اکتوبر 2021 کو ملک بھر میں 400 سے زیادہ مقامات پر ،یک روزہ ''قومی اپرنٹیسی شپ میلہ'' کا انعقاد کر رہی ہے۔

اس اقدام کے تحت اس کا مقصد تقریبا ایک لاکھ اپرنٹیسیز کی ہائرنگ کرنا اور درست ٹیلنٹ کے حصول میں آجروں کی مدد کرنا، نیز اسے تربیت اور عملی مہارتی سیٹس فراہم کرکے مزید بہتر بنانا ہے۔ توقع ہے کہ اس موقع پر 30 سے زیادہ شعبوں میں کام کرنے والی 2000 سے زیادہ تنظیمیں شرکت کریں گی، جس میں بجلی، ریٹیل، ٹیلی کام، آئی ٹی / آئی ٹی ای ایس، الیکٹرانکس آٹوموٹیو اور دیگر شعبے شامل ہیں۔ علاوہ ازیں خواہش مند نوجوانوں کو 500 سے زیادہ زمروں میں سے انتخاب کرنے اور اس میں مصروف ہونے کا موقع ملے گا، جس میں ویلڈر ، الیکٹریشن، ہاؤس کیپر، بیوٹیشئن، مکینک وغیرہ شامل ہیں۔

پانچویں سے 12 ویں کلاس پاس طلباء ، مہارت کی تربیت کے سرٹیفکٹ حامل، آئی ٹی آئی کے طلباء، ڈپلوما حامل اور گریجویٹس اس اپرنٹیسی شپ میلے میں اپلائی کرنے کے لئے اہل ہیں۔ امیدواروں کو اپنے بائیو ڈاٹا کی تین کاپی، تمام مارکس شیٹس اور تمام سرٹیفکٹ کی تین کاپی(پانچویں سے 12 ویں کلاس پاس، مہارت کا تربیتی سرٹیفکٹ، انڈر گریجویٹ اور گریجویٹ(بی اے، بی کام، بی ایس سی وغیرہ)، فوٹو شناختی کارڈ (آدھار کارڈ / ڈرائیونگ لائسنس وغیرہ) اور تین پاسپورٹ سائز کے فوٹو متعلقہ موقع پر جمع کرانے ہوں گے۔

میلے کے انعقاد کے مقام اور دیگر متعلقہ معلومات کی مزید تفصیلات کے لئے امیدوار اس لنک https://dgt.gov.in/appmela/ پر کلک کرسکتے ہیں۔

15جولائی 2015 کو وزیراعظم کے ذریعے شروع کردہ مہارت کی فروغ اور صنعت کاری کی قومی پالیسی 2015 ، اپرنٹیسی شپ کو ، ماہر افراد قوت کو مناسب معاوضے کے ساتھ بہتر روز گار فراہم کرنے کے ایک وسیلے کے طور پر تسلیم کرتی ہے۔ ایم ایس ڈی ای نے، ملک میں صنعتوں کے ذریعے بھرتی کردہ اپرنٹیسز کی تعداد میں اضافہ کرنے کے لئے مختلف کاوشیں بھی کی ہیں۔ اس کا مقصد مہارت سے لیس افراد قوت کے مطالبے اور رسد میں فرق کو دور کرنا اور کام پر ہی تربیت حاصل کرنے کے ذریعے ہندوستانی نوجوان کی خواہشوں کی تکمیل کرنا، نیز روز گار کے لئے بہتر مواقع فراہم کرنا ہے۔

امکانی درخواست دہندگان کو اپرنٹیسی شپ میلہ میں شرکت کرنے سے بہت سے فوائد حاصل ہوں گے۔ انہیں موقع پر ہی اپرنٹیسی شپ کی پیش کش کے وسیع موقع حاصل ہوں گے اور ان کے لئے براہ راست صنعتی جستجو سامنے ہو گی۔ اس کے بعد انہیں نئی مہارتیں حاصل کرنے کے لئے سرکار کے معیارات کے مطابق ماہانہ وظیفہ ملے گا، جو کہ ان کے لئے آموزش کے دوران کمائی کا موقع ہے۔ امید واروں کو سرٹیفکٹ دیئے جائیں گے، جنہیں پیشہ وارانہ تعلیم اور تربیت کی قومی کونسل (این سی وی ای ٹی) کے ذریعے تسلیم کیا گیا ہے، جس سے تربیت کے بعد ان کے روز گار حاصل کرنے کے مواقعوں میں اضافہ ہو گا۔

اپرنٹیسی شپ میلوں میں شرکت کرنے والے اداروں کو ایک عام پلیٹ فارم پر امکانی اپرنٹیسیز سے ملاقات کا موقع حاصل ہوتا ہے نیز وہ موقع پر ہی امید واروں کا انتخاب کر سکتے ہیں۔ علاوہ ازیں کم سے کم 4 کام کرنے والے اراکین والی چھوٹے پیمانے کی کمپنیاں بھی اس میلے میں اپرنٹیسیز کو ہائر کرسکتی ہیں۔

یہ تربیت اپرنٹیسیز قانون 1961 کے تحت ہے۔ جب کہ معاونت قومی اپرنٹیسی شپ فروغ کی اسکیم کے ذریعہ ہے۔

نامزد زمروں میں ڈی جی ٹی کے ذریعہ نامزد کورس کے نصاب کے مطابق تربیت فراہم کی جاتی ہے۔ اپرنٹیسی ، صنعت کے ذریعے کام پر تربیت اور وظیفہ بھی حاصل کر تا ہے ۔ تربیت کی تکمیل پر ، صنعت اور ڈی جی ٹی کے ذریعے مشترکہ طور پر تعین قدر کیا جاتا ہے۔ اپرنٹیسی شپ تربیت کی تکمیل کے بعد قومی اپرنٹیسی شپ سرٹیفکٹ (این اے سی) کے لئے کُل ہند ٹریڈ ٹیسٹ ( اے آئی ٹی ٹی) کے ذریعہ تعین قدر کیا جاتا ہے، جو کہ سال میں دو مرتبہ ہو تا ہے۔ اے آئی ٹی ٹی مہارت سے مزین تعین قدر ہے، جو کہ صنعت اور ڈی جی ٹی کے ذریعے کیا جاتا ہے اور اس میں کامیابی حاصل کرنے کے لئے مسلسل مشق ، خلوص اور سخت محنت کی ضرورت ہوتی ہے۔

اپرنٹیسی شپ تربیت کو اداروں میں موجودہ تربیتی سہولیات کا استعمال کرتے ہوئے تیار افراد قوت کے ساتھ صنعت کو فروغ دینے کی ایک حساس اسکیم کے طور پر تصور کیا جاتا ہے۔ یہ ملک بھر میں ،مہارت کی فروغ اور صنعت کاری کی 22 علاقائی ڈائریکٹوریٹ اور 36 ریاستی اپرنٹیسی شپ صلاح کاروں کے ذریعے کیا جاتا ہے۔ تمام 36 ریاستی سرکاریں ، اپرنٹیسیز قانون 1961 کے تحت اپرنٹیسیز کو مصروف کرنے کے لئے اپنی ریاست کے اندر ہر ضلع / خطے میں 4 اکتوبر 2021 کو اپرنٹیسی شپ میلے کا انعقاد کریں گی۔ اس سے اداروں میں اپرنٹیسیز کو مصروف کرنے کے لئے بہترین موقع دستیاب ہو گا تاکہ پیداواریت کی مطلوبہ سطح کی راہ ہموار کی جاسکے، یعنی صنعت میں اصل کام کی صورت حال کو سمجھنے کے لئے اپرنٹیسیز کو موقع فراہم کیا جاسکے۔

ایم ایس ڈی ای نے ملک میں اپرنٹیسی شپ تربیت میں وسیع تر شراکت لانے کی غرض سے اپرنٹیسی شپ ضابطوں میں نمایاں اصلاحات کی ہیں۔ ان اصلاحات میں شامل ہیں :

  • اپرنٹیسیز کو مصروف کرنے کے لئے بالائی حد میں 10 فیصد سے اضافہ کر کے اسے 15 فیصد کردیا گیا ہے۔
  • اپرنٹیسیز کو مصروف کرنے کے لئے لازمی ذمہ داری کے ساتھ ادارے کی حجم کی حدود کو 40 سے کم کر کے 30 کردیا گیا ہے۔
  • پہلے سال کے لئے وظیفے کی ادائیگی کو ، کم سے کم اجرتوں کے ساتھ منسلک کرنے کی بجائے اسے طے کردیا گیا ہے، اپرنٹیسی کو دوسرے اور تیسرے سال کے لئے وظیفے میں 10 سے 15 فیصد کا اضافہ کیا گیا ہے۔
  • اختیاری پیشے کے لئے اپرنٹیسی شپ تربیت کی مدت 6 مہینے سے 36 مہینے تک کی ہو سکتی ہے۔
  • صنعتوں کے پاس اپنی اپرنٹیسی شپ تربیت تیار کرنے اور اسے نافذ کرنے کا اختیار ہے۔
  • اپرنٹیسی شپ کی فروغ کی قومی اسکیم (این اے پی ایس) کے تحت، ادارے / صنعت، اپرنٹیسیز کو ادا کئے گئے وظیفے کا 25 فیصد تک واپس حاصل کرسکتے ہیں۔

اردودنیانیوز۷۲

ایک تکبیر جو مکمل تقریر ہے!

ایک تکبیر جو مکمل تقریر ہے!                   Urduduniyanews72 آج ماہ ذی الحج کی نویں تاریخ ہے، فجر کی نماز کے بعد ایک عمل کا اض...