Powered By Blogger

اتوار, اکتوبر 31, 2021

کیا آپ اپنا فیس بک اکاؤنٹ ڈیلیٹ acebook ی کریں گے ؟ جانیے اپنے ڈیٹا کو کیسے کریں ڈیلیٹ ؟ ! بالکل آسان طریقہ

کیا آپ اپنا فیس بک اکاؤنٹ ڈیلیٹ acebook ی کریں گے ؟ جانیے اپنے ڈیٹا کو کیسے کریں ڈیلیٹ ؟ ! کیا آپ اپنا فیس بک اکاؤنٹ ڈیلیٹ acebook ی کریں گے ؟ جانیے اپنے ڈیٹا کو کیسے کریں ڈیلیٹ ؟ ! بالکل آسان طریقہکیا آپ بھی اپنا فیس بک Facebook اکاؤنٹ ڈیلیٹ کرنے پر غور کر رہے ہیں؟ بہت سے لوگ اس پر غور کر رہے ہیں کیونکہ مختلف سوشل میڈیا پلیٹ فارم کے سلسلے میں مختلف وجوہات کی بنا پر سوال اٹھائے جا رہے ہیں یا ہو سکتا ہے کہ آپ فیس بک کو اپنے خیالات پر قابو نہ پانے دینا چاہتے ہوں۔

تو اب جب کہ آپ قدم اٹھانے کے لیے تیار ہیں اور ایک بار جب آپ اپنا فیس بک اکاؤنٹ ڈیلیٹ کر دیتے ہیں، تو کیا فیس بک آپ کا ڈیٹا ڈیلیٹ کر دے گا؟ فیس بک وعدہ کرتا ہے کہ وہ آپ کے اکاؤنٹ کو ڈیلیٹ کرنے کے بعد 90 دن میں آپ کی پوسٹ کی گئی ہر چیز کو حذف کردے گا، تو کیا آپ اپنے اکاؤنٹ کو ڈیلیٹ کرنے کے بعد 90 دن تک انتظار کریں گے؟



اپنے فیس بک اکاؤنٹ کو حذف کرنا آسان ہے۔ آپ کو صرف https://www.facebook.com/deactivate_delete_account پر جانا ہے، وہاں اختیارات کا ایک گروپ منتخب کریں اور اپنا پاس ورڈ درج کریں اور ڈیلیٹ کو دبائیں۔ لیکن کیا یہ واقعی اتنا آسان ہے؟ اس کو سمجھنے کے لیے آئیے دیکھتے ہیں کہ جب آپ اپنا فیس بک اکاؤنٹ ڈیلیٹ کرتے ہیں تو فیس بک کیا ڈیلیٹ کرتا ہے اور کیا نہیں ڈیلیٹ کرتا ہے۔

• ہر وہ چیز جو آپ نے شامل کی ہے بشمول پروفائل، تصاویر اور دیگر پوسٹس اس میں شمار کی جائے گی (نوٹ کریں کہ اس میں وہ چیزیں شامل نہیں ہیں جو دوسروں نے آپ کے بارے میں پوسٹ کی ہیں۔)

• آپ کے دوسرے دوستوں کو بھیجے گئے پیغامات حذف نہیں کیے جائیں گے۔ (نوٹ کریں کہ آپ کے دوستوں کو بھیجے گئے پیغامات میں ذاتی معلومات ہوسکتی ہیں جن پر آپ کا کنٹرول نہیں ہے۔)



اگرچہ آپ کے پاس زیادہ تر ڈیٹا پر زیادہ کنٹرول نہیں ہے جسے آپ نے فعال طور پر پوسٹ نہیں کیا ہے اور آپ کو فیس بک پر اپنا وعدہ پورا کرنے کے لیے انحصار کرنا پڑ سکتا ہے، پھر بھی آپ زیادہ سے زیادہ حذف کرنا یقینی بنا سکتے ہیں۔ صرف چند آسان اقدامات کے تحت آپ اسے یقینی بنا سکتے ہیں۔

1. فیس بک کے پاس آپ کے بارے میں دیگر معلومات جاننے کے لیے اس لنک https://www.facebook.com/dyi/ پر جائیں، اور اپنا تمام فیس بک ڈیٹا ڈاؤن لوڈ کریں۔ اگر آپ بعد میں اپنی فیس بک کی معلومات تک رسائی حاصل کرنا چاہتے ہیں تو یہ کام آ سکتا ہے۔

2. اس لنک https://www.facebook.com/settings?tab=applications پر کلک کرکے اپنے فیس بک اکاؤنٹ سے وابستہ ایپلی کیشنز کی فہرست پر جائیں اور انہیں ایک ایک کرکے ہٹا دیں۔

فیس بک آپ کے اکاؤنٹ کو ڈیلیٹ کرنے کے بعد 90 دن میں آپ کی پوسٹ کی گئی ہر چیز کو حذف کردے گا۔



3. اس لنک https://www.facebook.com/settings?tab=security پر عمل کرتے ہوئے اپنے لاگ ان آلات کی فہرست پر جائیں اور ان سب کو ایک ایک کرکے ہٹا دیں۔ "Authorized Logins" سیکشن کے تحت ڈیوائس کو بھی ہٹا دیں۔

4. اگر آپ کے پاس 'خصوصی ایپ پاس ورڈز' سیٹ ہیں، تو انہیں "ایپ پاس ورڈز" سیکشن کے تحت ہٹانا نہ بھولیں https://www.facebook.com/settings?tab=security&section=per_app_passwords&view۔

5. اس لنک https://www.facebook.com/location_history/view/ کو فالو کرکے اپنی لوکیشن ہسٹری پر جائیں، اور اپنی تمام لوکیشن ہسٹری ڈیلیٹ کرنے کے لیے cogwheel آئیکن پر کلک کریں۔

6. اگر فیس بک نے آپ کے فون سے رابطے درآمد کیے ہیں، تو اس لنک پر جائیں https://www.facebook.com/mobile/facebook/contacts/?tab=contacts اور انہیں حذف کریں۔

علامتی تصویر



7. اس لنک پر عمل کرتے ہوئے چہرے کی شناخت کو بند کر دیں

8. اگر آپ نے فیس بک پر اپنی تمام ادائیگی کی معلومات کو محفوظ کر رکھا ہے تو اسے حذف کرنے کے لیے اس لنک https://www.facebook.com/settings?tab=payments&section=settings پر جائیں۔

9. اب ان معلومات کے لیے جسے آپ حذف نہیں کر سکتے، اسے تبدیل کریں۔ مثال کے طور پر اپنے ای میل ایڈریس کو کسی عارضی اور نئی ای میل میں تبدیل کریں جسے آپ باقاعدگی سے استعمال نہیں کرتے ہیں۔ اپنا پتہ اور فون نمبر ہٹا دیں۔ یہ فیس بک کو گمراہ کر سکتا ہے اگر وہ اب بھی آپ کے حذف شدہ پروفائل کی کاپی اپنے پاس رکھتا ہے۔


10۔ اپنی فیس بک پوسٹس کو حذف کرنے کے لیے اس ایکسٹینشن https://chrome.google.com/webstore/detail/social-book-post-manager/ljfidlkcmdmmibngdfikhffffdmphjae کا استعمال کریں۔

11. آخر میں https://www.facebook.com/deactivate_delete_account پر جا کر اپنا اکاؤنٹ حذف کریں اور 90 دنوں تک دوبارہ لاگ ان نہ کریں۔

مکہ مکرمہ : ایک سے زیادہ عمرہ کیلئے وقفہ کی شرط ختم

مکہ مکرمہ : ایک سے زیادہ عمرہ کیلئے وقفہ کی شرط ختممکہ مکرمہ ۔ سعودی عرب کی وزارت حج و عمرہ نے دوسری بار عمرہ کی ادائی کے لیے کم سے کم 15 دن کے وقفے کی شرط ختم کردی ہے۔ اب عمرہ کے خواہش مند افراد 'اعتمرنا' یا 'توکلنا' ایپ میں سے کسی ایک کے ذریعہ دوبارہ عمرہ کی ادائی کے لیے بکنگ کی درخواست دے سکتے ہیں۔ عمرہ کی ادائی کا پہلے اجازت نامے کی مدت ختم ہونے کے ساتھ دوبارہ عمرہ کے لیے درخواست دی جاسکتی ہے۔ اس طرح ایک سے زیادہ عمرہ کے درمیان وقفہ کی پابندی نہیں رہی ہے۔ یاد رہے کہ سعودی عرب کی حکومت نے 17اکتوبر کو مسجد حرام اور مسجد نبوی کو پوری گنجائش کے مطابق زائرین کے لیے کھول دیا تھا۔ اس موقع پر نمازیوں کے درمیان سماجی فاصلے کی شرط بھی ختم کر دی گئی تھی۔ دوسری جانب مکرمہ مکرمہ میں خانہ کعبہ اور حجر اسود کو معطر کرنے کی تقریب منعقد ہوئی۔ عرب ذرائع کے مطابق مکہ مکرمہ میں سعودی ٹی وی چینل نے تقریب کو پہلی بار براہ راست نشر کیا۔ حرم شریف کے فرش کی صفائی کے لیے مشینی متعارف کرائی گئی ہے،جسے روبوٹ کہا گیا ہے۔ یہ مشین ایک گھنٹے میں 2 ہزار 45 مربع میٹر کی صفائی کا کام کرسکتی ہے۔ ادھر سعودی عرب کے شہر طائف میں معشی، مسرہ، خالدیہ اور ہدا روڈ کے اطراف میں موسلا دھار بارش ہوئی۔

ہفتہ, اکتوبر 30, 2021

بہار اسمبلی ضمنی انتخابات میں اب تک 37.92 فیصدووٹنگ ہوئی

بہار اسمبلی ضمنی انتخابات میں اب تک 37.92 فیصدووٹنگ ہوئیپٹنہ: بہار قانون ساز اسمبلی کی تارا پور اور کشیشورستھان (ریزرو) سیٹوں کے لئے آج ہونے والے ضمنی انتخابات میں دوپہرایک بجے تک 37.92 فیصد رائے دہندگان نے اپنے حق رائے دہی کا استعمال کیا۔
ریاستی انتخابی دفتر کے ذرائع نے یہاں بتایا کہ تارا پور اور کشیشورستھان اسمبلی سیٹوں کے ضمنی انتخابات میں دوپہر ایک بجے تک 37.92 فیصد ووٹ ڈالے گئے۔ کشیشورستھان سیٹ پر 36.55 فیصد ووٹنگ ہوئی جبکہ تارا پور سیٹ پر 39 فیصد ووٹ ڈالے گئے۔
ابتدائی اوقات میں ووٹنگ سست رہی لیکن دن چڑھنے کے ساتھ ساتھ اس میں تیزی آتی گئی۔ پولنگ پرامن طریقے سے جاری ہے اور دونوں اسمبلی حلقوں کے کسی بھی حصے سے کوئی ناخوشگوار واقعہ کی اطلاع نہیں ہے۔
اس دوران کشیشورستھان زیرآب علاقوں میں پولنگ بوتھ نمبر236 اور 237 پر ووٹ ڈالنے کے لئے زیادہ تر خواتین کو کشتیوں میں سفر کرتی ہوئی نظرآئیں۔ بوتھ نمبر 44 پر خواتین پولنگ اہلکاروں کو تعینات کیا گیا ہے جہاں خواتین ووٹرز اپنا ووٹ ڈال رہی ہیں۔ اسی طرح تارا پور کے بوتھوں پر ووٹروں کی بڑی تعداد کو اپنی باری کا انتظار کرتے دیکھا گیا۔ بہار کےسابق وزیر شکونی چودھری نے تارا پور میں اپنے حق رائے دہی کااستعمال کیا۔

جمعیۃ علماء ہند نے تریپورہ میں فساد زدہ مسجدوں ، دکانوں اور مکانوں کی تعمیر نو کرانے کا کیا فیصلہ

جمعیۃ علماء ہند نے تریپورہ میں فساد زدہ مسجدوں ، دکانوں اور مکانوں کی تعمیر نو کرانے کا کیا فیصلہ

نئی دہلی: آج جمعیۃ علماء ہند کا ایک فیکٹ فائنڈنگ وفدمولانا حکیم الدین قاسمی جنرل سکریٹری جمعیۃ علماء ہند کی قیادت میں تری پورہ پہنچا جو فساد زدہ علاقوں کے دورے پر ہے۔وفد کے سامنے سب سے بڑا چیلنج یہ ہے کہ وہ فساد زدہ علاقوں میں پہنچے اوربذات خود متاثرہ مساجد اور مسلمانوں کی بستیوں کا جائزہ لے اور ان کے شواہد کو جمع کرکے اصل حقیقت کو سامنے لائے، کیوں کہ حال میں ہی تری پور ہ کے ڈی جی پی نے مساجد میں آگ زنی وغیرہ کے واقعات کو فرضی بتایا تھا۔ چنانچہ جمعیۃ علماء ہند کے وفد نے سب سے پہلے نرورا ٹیلہ کا دورہ کیا،نرورا ٹیلہ ضلع سپاہی جالامیں واقع ہے جو راجدھانی اگرتلہ سے تقریباً 30 کلو میٹر کے فاصلے پر واقع ہے۔ 23 اکتوبر 2021 کو شرپسندوں نے رات تقریباً دس بجے اس مسجد میں آگ زنی کی اور یہ سلسلہ لگاتار نو دنوں تک جاری رہا۔وفد نے یہاں پہنچ کر مقامی لوگوں سے بات چیت کی تو معلوم ہوا کہ اس گاؤں میں 45 گھر مسلمانوں کے اور 200 گھر غیر مسلموں کے ہیں، یہاںہندو مسلم میں باہمی اتحاد ہے لیکن کچھ شرپسندوں نے باہر سے آکر مسجد کی بے حرمتی کی اور باہمی اتحاد کو نقصان پہنچایا۔اس موقع پر مولانا حکیم الدین قاسمی جنرل سکریٹری جمعیۃ علماء ہند نے لوگوں کو تسلی دیتے ہوئے کہا کہ صبر و عزم کے ساتھ زندگی بسر کریں۔انھوں نے یہ بھی اعلا ن کیا کہ یہاں جن مسجدوں، دکانوں اور مکانات کو نقصان پہنچایا گیا ہے جمعیۃ علماء ہند اس کی تعمیر کرے گی۔ بعد ازاں وفد اگرتلہ کرشنا نگر مسجد پہنچا جہاں فسادیوں نے دو دن تک اذان نماز نہیں ہونے دی اور مسجد کی کھڑکی کو نقصان پہنچایا۔اس کے بعد اگرتلہ چندرا مسجدکا بھی جائزہ لیا، یہاں شرپسندوں نے سور کے گوشت پھینکے۔ فساد سے سب سے زیادہ متاثرہ علاقوں کا ابھی دورہ نہیں ہوا ہے، پولس انتظامیہ سے پراجازت ملنے کے بعد دورہ کیا جائے گا۔

تریپورہ کی صورت حا ل اور وہاں کے ڈی جی پی کے ذریعہ مساجد کی آگ زنی کے واقعات کو 'فیک نیوز' بتانے پر اپنے ردعمل کا اظہار کرتے ہوئے جمعیۃ علماء ہند کے قومی صدر مولانا محمود مدنی نے کہا کہ جمعیۃ نہ افواہوں پر یقین رکھتی ہے اور نہ افواہ پھیلانے والوں کی حوصلہ افزائی کرتی ہے، اس لیے ان حالات میں ہم نے ایک فیکٹ فائنڈنگ کمیٹی تری پورہ بھیجی ہے جو متاثرہ مقامات کا بذات خود جائزہ لے گی اور وہاں کے فوٹو گراف اور دیگر شہادتیں حاصل کرکے ملک کے میڈیا اور سرکار کے اعلی ذمہ داروں کے سامنے پیش کیا جائے گا اور جہاں ضرورت ہو گی وہاں قانونی کارروائی کی جائے گی۔مولانا مدنی نے اپنی شدید ناراضی کا اظہارکرتے ہوئے کہا کہ تری پورہ میں ایک جلوس نکالا گیا، جس میں سرکار دوعالم صلی اللہ علیہ وسلم کی شان اقدس میں کھلم کھلا گالیاں دی گئیں اور نعرے بازی کی گئی، اس کے بارے میں سرکار اپنا موقف کیوں واضح نہیں کرتی اور ایسے لوگوں کے خلاف اب تک کارروائی کیوں نہیں کی گئی۔ مولانا مدنی نے واضح کیا کہ مسلمان ہر تکلیف و اذیت برداشت کرسکتا ہے، لیکن وہ اپنے رسول ﷺ کی ہرگزاہانت برداشت نہیں کرسکتا۔ اس طرح کے واقعا ت پر اگر فوری طور پر سخت ایکشن نہیں لیا گیا تو پھر عوامی سطح پر جو رد عمل ہو گا، وہ ملک میں امن وامان اور باہمی رواداری قائم رکھنے میں زبردست چیلنج بن سکتا ہے، ایسے جلوس ملک دشمن عناصر کے ذریعہ ملک کے خلاف سب سے بڑا ہتھکنڈا بھی بن سکتا ہے، اس لیے سرکار کو اس سلسلے میں ہرگز کوئی نرمی نہیں برتنی چاہیے، یہ مسئلہ صرف مسلمانوں کے جذبات کانہیں بلکہ ملک کی بقاو سلامتی کا ہے اور اسے ملک کی سیکوریٹی کے نظریہ سے دیکھا جانا چاہیے۔ مولانا مدنی نے تری پورہ کے عوام سے اپیل کی کہ وہ خوف و دہشت اور مایوسی کا شکار نہ ہوں، ہمیں پورا یقین ہے کہ ملک کا انصاف پسند اور بیدار طبقہ بلالحاظ مذہب و ملت ایسے چیلنجز کا سامنے کرنے کے لیے سامنے آئے گا۔

اگر تلہ کے دورے پرجمعیۃ علماء ہند کا جو وفد گیاہے اس میں مولانا حکیم الدین صاحب قاسمی جنرل سکریٹری جمعیۃ علماء ہند کے علاوہ مولانا غیور احمد قاسمی آرگنائزر جمعیۃ علماء ہند، مولانا محمد یاسین جہازی آرگنائزر جمعیۃ علماء ہند اور صوبہ تری پورہ سے صدر جمعیۃ علماء تری پورہ ریاست مفتی عبد المومن، مولانا سراج الدین احمد آفس سکریٹری جمعیۃ علماء تری پورہ، مولانا ذاکر حسین پریس سکریٹری جمعیۃ علماء تری پورہ، مولانا کمال حسین صدر جمعیۃ علما ضلع بشال گڑھ و امام مسجد نرورا ٹیلہ، مولانا انیس الرحمن سکریٹری جمعیۃ علما ضلع بشال گڑھ شامل ہیں۔

دینی و تعلیمی میدان میں خدمات کا اعتراف ، مولانا حکیم عبد اللہ مغیثی نویں آئی او ایس لائف ٹائم اچیو مینٹ ایوارڈ کیلئے نامزد

دینی و تعلیمی میدان میں خدمات کا اعتراف ، مولانا حکیم عبد اللہ مغیثی نویں آئی او ایس لائف ٹائم اچیو مینٹ ایوارڈ کیلئے نامزد

نئی دہلی (پریس ریلیز): انسٹی ٹیوٹ آف آبجیکٹیو اسٹڈیز نے نواں آئی او ایس لائف ٹائم اچیو مینٹ ایوارڈ تعلیم کے میدان میں نمایاں خدمات کی بنیاد پر اتفاق رائے سے مولانا حکیم محمد عبد اللہ مغیثی کو دینے کا فیصلہ کیا ہے۔ آج انسٹی ٹیوٹ آف آبجیکٹیو اسٹڈیز میں گورننگ کونسل کی ایک میٹنگ منعقد ہوئی، جس میں اتفاق رائے سے مولانا حکیم محمد عبداللہ مغیثی کو دینی و تعلیمی میدان میں نمایاں خدمات کی بنیاد پر ایوارڈ دینے کا فیصلہ ہوا۔ متعدد شخصیات اور اداروں کو نواں ایوارڈ دیے جانے کی تجاویز موصول ہوئی تھیں، جن میں سے آئی او ایس کی گورننگ کونسل نے اس ایوارڈ کے لیے مولانا عبد اللہ مغیثی کے نام کا انتخاب کیا۔ انسٹی ٹیوٹ آف آبجیکٹو اسٹڈیز کے فائنانس سکریٹری جناب محمد عالم نے تفصیلات سے آگاہ کرتے ہوئے بتایا کہ آئی او ایس نے 2006 میں مختلف شعبوں میں کارہائے نمایاں انجام دینے والی شخصیات اور اداروں کو آئی او ایس لائف ٹائم اچیومینٹ ایوارڈ دینے کا سلسلہ شروع کیاتھا.
اب تک آٹھ ایوارڈ دیے جاچکے ہیں- سب سے پہلا ایوارڈ 2007 میں سابق چیف جسٹس آف انڈیا جناب اے ایم احمدی کو، دوسرا ایوارڈ امارت شرعیہ بہار، اڑیسہ جھارکھنڈ کو، تیسرا ایوارڈ ڈاکٹر اے آر قدوائی سابق گورنر بہار کو، چوتھا ایوارڈ پروفیسر بی شیخ علی کو، پانچواں ایوارڈ مولانا ڈاکٹر سعید الرحمن اعظمی ندوی کو، چھٹا ایوارڈ اے جے نورانی کو، ساتواں ایوارڈ پروفیسر اختر الواسع کو اور اٹھواں ایوارڈ پروفیسر محسن عثمانی ندوی کو دیا گیا تھا۔اب نواں آئی او ایس لائف ٹائم اچیومنٹ ایوارڈ ایک باوقار تقریب میں مولانا حکیم محمد عبداللہ مغیثی کو پیش کیا جائے گا۔ یہ ایوارڈ ایک مومینٹو، توصیفی سند اور ایک لاکھ روپے کے چیک پر مشتمل ہوتا ہے-
مولانا عبد اللہ مغیثی بر صغیر کے نامور عالم دین ، معروف ملی رہنما اور متعدد خوبیوں کے حامل ہیں ، تعلیمی، سماجی اور ملی میدان میں آپ کی خدمات تقریبا ستر برسوں پر محیط ہیں۔ تعلیم کے میدان میں آپ کی خدمات بہت وسیع ہیں۔آپ تقریبا 250 دینی اداروں کے بانی اور سرپرست ہیں۔ ہندستان کے مختلف علاقوں میں آپ نے 25 کالجز قائم کیے ہیں- آپ جامعہ اسلامیہ عربیہ گلزار حسینہ اجراڑہ کے مہتمم، مسلمانوں کی نمائندہ ملی تنظیم آل انڈیا ملی کونسل کے قومی صدر اور آل انڈیا مسلم پرسنل لا بورڈ، آل انڈیا مسلم مجلس مشاورت، تنظیم ابنائے قدیم دارالعلوم دیوبند، جامعہ مظاہر علوم سہارنپور سمیت دسیوں ملی تنظیموں اور اداروں کے آپ ممبر ہیں۔ آپ کی کئی تصانیف منظر عام پر آچکی ہیں، جن میں خطبات مغیثی، کاروان مغیثی، مجلس ذکر، احکام میت جیسی کتابیں شامل ہیں۔ مولانا کی عمر اس وقت 84 سال ہے- 15 مارچ 1937 میں اتر پردیش کے سہارنپور میں آپ کی ولادت ہوئی۔ 1954 میں دارالعلوم دیوبند سے آپ نے فراغت حاصل کی اور اس کے بعد سے مسلسل دینی، ملی اور سماجی خدمات میں مصروف ہیں۔

ہندستان اور نیوزی لینڈ جیتنے کے لیے بے تاب

ہندستان اور نیوزی لینڈ جیتنے کے لیے بے تاب
دبئی ، 30اکتوبر ۔پاکستان کے ہاتھوں شکست کے بعد نیوزی لینڈ کے خلاف اتوار کے روزٹی ۔20 ورلڈ کپ کے سپر 12 مرحلے کے گروپ-2 کا مقابلہ ٹیم انڈیا کے لئے 'کرویامرو' جیسی حالت والا ہوگا۔ یہ میچ ٹیم انڈیا کے ساتھ ساتھ وراٹ کوہلی کی کپتانی کابھی سخت امتحان ہوگا جس میں انہیںلوگوں کی توقعات پر کھرا اترنا ہوگا۔ گزشتہ اتوارکے روز پاکستان کے ہاتھوں 10 وکٹوں کی بڑی شکست کو بھول کر بھارت کو نیوزی لینڈ کے خلاف اپنی کارکردگی کو بہتر کرنا ہو گا۔ نیوزی لینڈ جیسی ٹیم کے سامنے یہ اتنا آسان نہیں ہوگا۔ ٹم ساودی اور ٹرینٹ بولٹ اکثر ہندوستانی بلے بازوں کے لیے پریشانی کا باعث رہے ہیں۔نیوزی لینڈ کے کپتان کین ولیمسن 100 فیصد فٹ نہیں ہیں اور مارٹن گپتل کے پیر میں بھی انجری کا شکار ہیں۔ ڈیون کونوے حالانکہ ایک بہت جارحانہ اور خطرناک بلے باز ہے۔ ہندوستان کے گیندباز پاکستان کے خلاف بری طرح ناکام رہے لیکن یہاں کوئی لاپرواہینہیں چلے گی۔ مکمل طور پرفٹ نہ ہونے کے باوجود کھیل رہے ہاردک پانڈیا اور خراب فارم سیجدوجہد کررہے بھونیشور کمار ہندوستانی ٹیم کی کمزور کڑیاں ثابت ہوئے ہیں۔ ہاردک کمر کی چوٹ سے ٹھیک ہونے کے بعد اپنے جانے پہچانے فارم میں نہیں ہیں اور اب ان کا کیریئر داؤں پر لگا ہوا ہے۔ نیٹ میں ان کی گیندبازی پریکٹس اس بات کا ثبوت ہے کہ وہ کس دباؤ میں ہیں۔ ان کی ٹیم ممبئی انڈینس بھی انہیں آئی پی ایل کے نیلامی پول میں ڈالنے جارہی ہے، اس لیے ان کے پاس زیادہ وقت نہیں بچا ہے۔ممکنہ طور پر یہ بھونیشور کا آخری بین الاقوامی ٹورنامنٹ ہے۔ پچھلے دو سیزن میں ان کی رفتار میں نمایاں کمی آئی ہے اور دیپک چاہر جیسے نوجوان گیند بازوں کا مقابلہ کرنا ان کے لیے مشکل ہو گیا ہے۔ ہندوستان نے حال ہی میں پہلا میچ ہارنے کے بعد ٹیسٹ فارمیٹ میں شاندار واپسی کر کے دکھائی ہے۔ ٹی 20 کپتان کے طور پراپنا آخری ٹورنامنٹ کھیل رہے کوہلی اتنی آسانی سے ہار ماننے والے بھی نہیں ہیں۔ یہاں ناکامی کا مطلب ہے کہ 50 اوور اور ٹیسٹ فارمیٹ میں بھی ان کی کپتانی پر سوالات اٹھیں گے۔ کوہلی ایک ایسے کھلاڑی ہیں جس میں منفی حالات میں بہترین کارکردگی دکھانے کی صلاحیت ہے اور وہ ایسے چیلنجز کو بھی پسند کرتے ہیں۔ وہ کئی مواقع پر ٹیم کے ٹربل شوٹر رہے ہیں لیکن گزشتہ چند سالوں میں کپتان کوہلی اور بلے باز کوہلی کے درمیان ہم آہنگی نہیں رہی۔ہندوستانی ٹیمکا ٹورنامنٹ کے آخری مرحلے تک کھیلنا اس کے کروڑوں شائقین کی جذباتی ضرورت ہے بلکہ یہ ٹورنامنٹ کے تجارتی مفادات کے لیے بھی ضروری ہے۔ کم و بیش آسان گروپ میں ہونے کے باوجود آئی پی ایل میں اسٹار ثابت ہونے والے بڑے ہندوستانی کھلاڑیوں کے ٹورنامنٹ سے جلد باہر ہونے میں اب ایک جیت یا ہار کا فرق ہے۔ پاکستان نے تینوں سخت میچ کھیل کر تینوں جیت کر سیمی فائنل میں جگہ تقریباً یقینی کر لی ہے۔ اسے اب نمیبیا اور اسکاٹ لینڈ سے کھیلنا ہے۔ ایسے میں دوسرے مقام کے لیے مقابلہ ہندوستان اور نیوزی لینڈ کے درمیان ہے اور جو بھی جیتے گا ،وہ دوسرے نمبر پر ہوگا

مولاناآزاد نیشنل اردو یونیورسٹی کے شعبۂ فاصلاتی تعلیم کی حالت انتہائی افسوسناک،طلبہ کا کوئی پرسانِ حال نہیںقومی خبریں

مولاناآزاد نیشنل اردو یونیورسٹی کے شعبۂ فاصلاتی تعلیم کی حالت انتہائی افسوسناک،طلبہ کا کوئی پرسانِ حال نہیں
قومی خبریں
مولاناآزاد نیشنل اردو یونیورسٹی کے شعبۂ فاصلاتی تعلیم کی حالت انتہائی افسوسناک،طلبہ کا کوئی پرسانِ حال نہیں
نئی دہلی30اکتوبر(نمایندۂ خصوصی/عبدالرحیم دربھنگوی)  ’مانو‘ ایک سینٹرل یونیورسٹی ہے، جہاں ریگولر تعلیم کے ساتھ ساتھ فاصلاتی نظامِ تعلیم بھی رائج ہے،جس کے تحت ملک بھر کے ہزاروں طلبہ و طالبات تعلیم حاصل کرتے ہیں اور اس کے نام پر پورے ملک میں اس یونیورسٹی کے کئی مقامی مراکز ہیں جہاں درس و تدریس کے ساتھ امتحانات بھی منعقد ہوتے ہیں ، اس عنوان سے یونیورسٹی کو اچھی خاصی گرانٹ بھی ملتی ہے،مگر زمینی سطح پر شعبۂ فاصلاتی تعلیم کی حالت انتہائی خستہ ، ناگفتہ بہ اور طلبہ کے لیے حد درجہ تکلیف دہ ہے ۔ اس شعبے میں داخلہ لینے والے طلبہ و طالبات کو نہ تو وقت پر کتابیں بھیجی جاتی ہیں اور نہ ہی وقت پر امتحان ہوتاہے اور رزلٹ شائع ہونے میں تو تقریباً پانچ مہینے تک کا وقفہ ہو جاتاہے ،پھر کاپی جانچ کرنے کا معلوم نہیں کیا نظام ہے کہ تمام سوالات کے مطلوبہ جوابات دینے کے باوجود عموماً طلبہ کے صرف ۴۵ یا زیادہ سے زیادہ ۵۰فیصد نمبرات آتے ہیں ،جس کی وجہ سے یہاں تعلیم پانے والے طلبہ ترقی کرنے اور تعلیمی میدانوں میں آگے بڑھنے سے محروم رہ جاتے ہیں ؛کیوں کہ ملک کی بڑی یونیورسٹیوں میں ماسٹرز یا پی ایچ ڈی میں داخلے کے لیے کم از کم ۵۰ فیصد نمبرات حاصل کرنا ضروری ہے ،نیز جو طلبہ یہاں سے بی اے کرنے کے بعد بی ایڈ کرتے ہیں ، وہ کم نمبر کی وجہ سے صلاحیت کے باوجود سرکاری اداروں میں بحالی سے محروم ہوجاتے ہیں۔ سب سے زیادہ پریشان کن مرحلہ تو رزلٹ کا ہوتا ہے،وقت پر رزلٹ نہ آنے کی وجہ سے، بڑی مشکل سے کسی بڑی یونیورسٹی میں داخلہ لینے کے بعد بھی وقت مقررہ پر مارک شیٹ اور سرٹیفکیٹ جمع نہ کرپانے کی بنا پر ان کا داخلہ ختم کردیا جاتاہے۔
اس سال تو کورونا کے نام پر یونیورسٹی کے اس شعبہ نے طلبہ پر ظلم کی انتہا ہی کردی ہے ،۲۰۲۰ء کے اگست میں ہونے والا امتحان ایک سال کی تاخیر سے ۲۰۲۱ء کے اگست میں کروایا گیا اور اب امتحان پر دو ماہ کا عرصہ گزر گیا ہے؛لیکن رزلٹ کا کوئی پتہ نہیں ہے ،حالانکہ بہت سے طلبہ کو مختلف یونیورسٹیوں کے مختلف کورسز میں داخلہ لینے کی وجہ سے کہیں ۱۵ اور کہیں ۲۰نومبر تک فائنل ایئر کا رزلٹ جمع کرنا ضروری ہے ،ورنہ ان کا داخلہ ختم ہوجائے گا۔ ایڈمیشن لینے والے طلبہ کا کہنا ہے کہ جب وہ ’مانو‘ کے ذمے داروں کو ای میل کرتے ہیں، تو ان کو کوئی جواب نہیں ملتاہے، اسی طرح اگر وہ فون کرتے ہیں،تو ان کا فون یاتورسیو نہیں ہوتا یا رسیو ہوتا ہے، تو ان کی رہنمائی کرنے کے بجائے یہ کہہ کرکہ مجھے نہیں معلوم ہے ،فون رکھ دیا جاتا ہے اور ان کو مایوسی کے غار میں بے دریغ ڈھکیل دیا جاتا ہے۔ اپنے ہی طلبہ کے ساتھ مانو کے ذمے داروں کا یہ رویہ نہایت شرمناک اور غیر اخلاقی؛بلکہ غیر انسانی ہے۔ ایک تو یوں بھی اس ملک میں مسلمانوں کے لیے تعلیم کی راہیں اتنی آسان نہیں،بہت سے نوجوان جو اپنے گھریلو حالات یا دوسری ناگزیر وجوہات کی بنا پر ریگولر کورسز میں داخلہ نہیں لے سکتے،وہ ’مانو‘ کے شعبۂ فاصلاتی تعلیم کے ذریعے اپنی تعلیم مکمل کرنا چاہتے ہیں،مگر یہ بھی اگر طلبہ کے تئیں ایسی سرد مہری اور بے حسی کا مظاہرہ کرے گی، تو کون اور کیوں یہاں داخلہ لے کر وقت برباد کرنا چاہے گا؟ یہی وجہ ہے کہ نئی نسل میں یہ رجحان تیزی سے بڑھ رہا ہے کہ مولانا آزاد یونیورسٹی کے فاصلاتی تعلیم کے شعبے میں داخلہ لینا اپنی زندگی کوبرباد کرنے کے مترادف ہے۔ ایک طالب علم نے بڑی عاجزی اور منت سماجت کے ساتھ وہاں کےایک ذمے دار سے کہا کہ رزلٹ آنے سے قبل حد درجہ ضرورت کے وقت یونیورسٹیز اپنے طلبہ کو کنڈیشنل رزلٹ؍سرٹیفکٹ دیتی ہیں ،آپ بھی دے دیجیے ؛تاکہ جہاں میرا داخلہ ہوا ہے وہاں داخلہ باقی رہ جائے ؛کیوں کہ میں نے بڑی مشقت ومحنت اورشب وروز ایک کرکے تیاری کرنے کے بعد وہاں داخلہ لیا ہے ،اگر سرٹیفکٹ نہیں دیاگیا تو میراداخلہ ختم ہوجائے گا ،تو انہوں اس طالب علم کے جذبات سے کھیلتے ہوئے کہاکہ ہمارے یہاں یہ سسٹم نہیں ہے اور اسی پر بس نہیں کیا ؛بلکہ اس سے اس اہل کار نے پوچھا کہ تمھیں میرا نمبر کہاں سے ملا ،پھر نمبر دینے والے کانام بتانے پر اسے بھی برا بھلا کہا اور اس طالب علم سے کہاکہ آیندہ مجھے فون مت کرنا۔ یہ کیسا شرمناک رویہ ہے،جبکہ تعلیمی اداروں میں دوسروں کے تعاون،ہمدردی،بلند اخلاقی اور رہنمائی کی تعلیم دی جاتی ہے اور ہر تعلیمی ادارہ اپنے طلبہ کے مستقبل کو روشن کرنے کی ہر ممکن کوشش کرتا ہے ؛لیکن ’مانو‘ کے ذمے داروں کا رویہ اس کے بر عکس ہے۔بہت سے طلبہ کی ایک شکایت یہ بھی ہے کہ یونیورسٹی نے فالو آن کورسز کے لیے رجسٹریشن اور پیمنٹ کی تاریخ کا اعلان کیا اور اب اس میں ۲۱؍نومبر تک توسیع بھی کردی گئی ہے،مگر ویب سائٹ پر ۲۰۱۹ء میں داخلہ لینے والے طلبہ کے لیے رجسٹریشن کا آپشن ہی نہیں آرہا ہے اور طلبہ اگر مقامی مرکز یا ’مانو‘سے رابطہ کرتے ہیں تو انھیں تشفی بخش جواب نہیں مل رہا ہے،جس کی وجہ سے وہ بھی پریشان ہیں اور مزید ایک تعلیمی سال کے ضیاع کا خدشہ بڑھتا جارہا ہے۔
یونیورسٹی کے نئے وائس چانسلر پروفیسر سید عین الحسن، جو بظاہر کافی ایکٹیو نظر آرہے ہیں اور یونیورسٹی کے نظام کو بہتر کرنے کا دعویٰ کرتے رہے ہیں،انھیں ترجیحی بنیاد پر شعبۂ فاصلاتی تعلیم کے نظام کو بہتر کرنے پر توجہ دینی چاہیے،خاص طورپر داخلے کے پروسیس، کتابوں کی ترسیل،امتحان کے نظام اور نتائجِ امتحان کے اجرا کے سلسلے میں جو لاپروائی اورغیر ذمے دارانہ رویہ اس شعبے کا رہتا ہے،اسے جلد از جلد ختم کرنے کی ضرورت ہے؛تاکہ طلبہ کا یونیورسٹی پر اعتماد بحال ہو اور وہ یہاں سے اپنے تعلیمی مراحل کی تکمیل کرکے ملک و قوم کی تعمیر و ترقی میں حصہ لینے کے قابل بن سکیں -

اردودنیانیوز۷۲

ایک تکبیر جو مکمل تقریر ہے!

ایک تکبیر جو مکمل تقریر ہے!                   Urduduniyanews72 آج ماہ ذی الحج کی نویں تاریخ ہے، فجر کی نماز کے بعد ایک عمل کا اض...