یوپی دیوالی سے قبل خطرے کی گھنٹی،کورونامعاملوں میں اضافہ
یوپی:دیوالی سے قبل خطرے کی گھنٹی،کورونامعاملوں میں اضافہ
میرٹھ: کیرالہ، مہاراشٹر اور تمل ناڈو کے ساتھ ساتھ اتر پردیش میں بھی کورونا کے کیسز بڑھنے لگے ہیں۔ یہاں 24 گھنٹوں کے اندر 18 نئے کیسز سامنے آئے ہیں۔ 19 اکتوبر کو 19 مثبت کیسز پائے گئے۔ 12 دن کے بعد، یہ کسی ایک دن میں سب سے زیادہ تعداد ہے۔ اس میں سے 11 مریض صرف میرٹھ کے ہیں۔
میرٹھ کو جمعہ کو کورونا فری قرار دیا گیا تھا۔ اس لیے دیوالی سے پہلے یہ خطرے کی گھنٹی ہے۔ لوگوں کی لاپرواہی پریشانی میں اضافہ کر سکتی ہے۔ جہاں سی ایم یوگی نے زیادہ متاثرہ ریاستوں سے آنے والوں کی نگرانی کرنے کی ہدایات دی ہیں۔ اس کے ساتھ ہی میرٹھ میں ڈی ایم نے محکمہ صحت کی ہنگامی میٹنگ بلائی ہے۔
یوپی میں اب تک کورونا کے 17.10 لاکھ کیسز پائے گئے ہیں۔ ان میں سے 16.86 لوگ ٹھیک ہو چکے ہیں۔ یہ اطمینان کی بات ہے کہ 29 اکتوبر کے بعد یعنی دو دن تک کسی مریض کی موت نہیں ہوئی۔ اب تک 22,900 افراد اس وبا کا شکار ہو چکے ہیں۔ 107 ایکٹو کیسز ہیں یعنی ان کا علاج چل رہا ہے۔
ڈویژنل سرویلنس آفیسر ڈاکٹر اشوک ٹالیان کے مطابق ہفتہ کو جن 11 مریضوں میں کورونا کی تصدیق ہوئی ہے ان میں سے 4 کا تعلق باہر کے اضلاع سے ہے۔ 2 مریض بلند شہر، 1 مریض باغپت اور 1 مسافر ہے۔ ان لوگوں کا میرٹھ کی ایک پرائیویٹ لیب میں ٹیسٹ کرایا گیا، جہاں ان میں کورونا کی تصدیق ہوئی ہے۔
باقی 7 مریض میرٹھ ہی کے ہیں۔ میرٹھ جمعہ کو ہی کورونا سے پاک تھا۔ طویل عرصے سے اسپتال میں داخل کورونا کے آخری مریض کو جمعہ کو ڈسچارج کردیا گیا۔ انتظامیہ اور محکمہ صحت بھی سکون میں آ گئے کہ اب ضلع کورونا فری ہو گیا ہے، ہفتہ کو اچانک نئے مریضوں کی آمد سے محکمہ صحت میں ہلچل مچ گئی ہے
مفتی محمد ثناء الہدیٰ قاسمی نائب ناظم امارت شرعیہ پھلواری شریف پٹنہ
عبدالرحیم دربھنگہوی
ہر آدمی اللہ کی محبت کا طالب ہے ، ساری زندگی کی تگ و دو اگر وہ واقعتاً مسلمان ہے تو اللہ کو راضی کرنے اور اس کی محبت پالینے کے لیے ہو تی ہے ۔اللہ رب العزت نے اپنے محبوب صلی اللہ علیہ وسلم کو قرآن کریم میں حکم دیا کہ آپ اس بات کا اعلان کر دیں کہ اگر تم اللہ سے محبت کرتے ہو تو میری یعنی اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم کی اتباع کرو، اگر تم ان کی اتباع کروگے تو اللہ تمہیں محبوب بنا لے گا یعنی تم اللہ کے پسندیدہ بندے بن جاؤ گے اور وہ تمہارے گناہ بخش دے گا ،اس لیے کہ اللہ بخشنے والارحم کرنے والا ہے ۔اور سچی بات یہ ہے کہ جسے اللہ کی رحمت اور مغفرت مل گئی وہ دنیا اور آخرت دونوں میں کامیاب ہو جائے گا ۔اسے کسی اور سہارے کی ضرورت نہیں ہے ۔کہیں تھوڑی بہت کمی اور کجی رہ گئی ہو گی تو آقا صلی اللہ علیہ وسلم کی شفاعت کبریٰ سے بندوں کے کام بن جائیں گے ۔
قرآن کریم کی دوسری آیات میں بتایا گیا ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے طریقۂ زندگی میں ہمارے لیے بہترین نمونہ ہے ،ظاہر ہے بہترین نمونے کی اتباع کر کے انسان اچھا اور بہترین بن سکتا ہے ،احادیث میں سنتو ں پر عمل کرنے کی تلقین کی گئی ہے ، اور اپنی زندگی کو نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے طریقے پر گزارنے کا حکم دیا گیا ہے ۔
ہم سب اللہ اور اس کے رسول کی محبت کے دعوے دار ہیں ، لیکن ہماری زندگی اتباع رسول سے خالی ہے ،ہم نمازیں نہیں پڑھتے حالاں کہ آقا صلی اللہ علیہ وسلم نے نماز کو اپنی آنکھوں کی ٹھنڈک کہا تھا،ہمارے چہرے سے داڑھی غائب ہے ، جبکہ وہ بھی سنت ہے ، بیوی بچوں کے ساتھ ہمارا رویہ آقا صلی اللہ علیہ وسلم کے بتائے ہوئے طریقہ کے بر عکس ہے ، اس معاملہ میں ہم نے آقا صلی اللہ علیہ وسلم کی خانگی زندگی سے کچھ بھی حصہ نہیں پایا ،اس لیے خاندان ٹوٹ پھوٹ کا شکار ہے ، طلاق کے واقعات کثرت سے ہو رہے ہیں، کھانے پینے بودو باش بلکہ زندگی کے تمام حرکات و سکنا ت میں اتباع رسول کا پہلو ہماری نظروں سے اوجھل رہتا ہے،بلکہ جو کچھ لوگ سنتوں پر عامل ہیں اور اتباع رسول کی کوشش کرتے ہیں وہ آج کے دور میں رجعت پسند اور دقیانوس سمجھے جاتے ہیں ۔حالانکہ اصل زندگی تو وہی ہے جس کے ہر فعل و عمل میں اتباع رسول کو برتا گیا ہو۔
صورت حال یہ ہے کہ احکام شریعت و سنت پر عمل مسلمان عام حالات میں نہیں کرتا، اضطراری حالت میں البتہ شریعت کی یاد آتی ہے ، کسی نے خود کشی کر لی تو پولیس کے خوف سے جلد تدفین کر دی جاتی ہے حالانکہ تدفین میں جلدی کا حکم تو ہر حال میں ہے ، معاملہ نارمل ہو تو کئی کئی روز جنازہ پڑا رہتا ہے ،کسی لڑکی کا معاملہ جنسی بے راہ روی کے نتیجے میں حمل تک پہونچ گیا تو نکاح کی جلد ی ہوتی ہے ، حالانکہ بالغ ہونے کے بعد نکاح کردینے کا حکم تو عام حالت میں ہے ، اسی طرح اپنی غربت و افلاس کے معاملہ میں دل کو الفقر فخری پڑھ کر تسلی دے لیتے ہیں ، کہ حضور صلی اللہ علیہ وسلم نے فقر کو اپنے لیے فخر قرار دیا ہے ، ہم اس کی اتباع کر رہے ہیں، حالاں کہ حضور صلی اللہ علیہ وسلم کے فقر سے بندے کی محتاجی کا کوئی مقابلہ ہی نہیں ہے ، وہاں فقر اختیاری تھا، ہمارا فقر اضطراری ہے ، ہمارا فقر تو ایسا اضطراری ہے کہ کبھی کبھی کفر تک پہونچا دیتا ہے ۔’’کاد الفقر ان یکون کفراً‘‘میں یہی بات کہی گئی ہے ، اس تفصیل کا حاصل یہ ہے کہ ہمارے یہاں اللہ اور رسول کی محبت کا نعرہ صرف نعرہ ہے ، جب کہ اللہ کی محبت کی اصل بنیاد جو اتباع رسول ہے وہ ہماری زندگی میں یا تو ہے ہی نہیں اور اگر ہے تو اختیاری نہیں اضطراری ہے ۔تمام مفسرین نے آیت ربانی’’قُلْ إنْ کُنْتُمْ تُحِبُّوْنَ اللّٰہَ فَاتَّبِعُوْنِي یُحْبِبْکُمُ اللّٰہُ ‘‘ کے ذیل میں لکھا ہے کہ جو شخص اتباع رسول کے بغیر اللہ کی محبت کا دعویٰ کرتا ہے وہ جھوٹاہے ۔
اتباع رسول صحابہ کرام رضوان اللہ علیہم اجمعین کے یہاں تھا، جیسا آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو کرتے دیکھا یا آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے جس کام کے کرنے کا حکم دیا ویسا کیا ،کسی عمل پر آقا صلی اللہ علیہ وسلم کی ناراضگی محسو س کی اس سے پوری زندگی احتراز کیا ، انہوں نے اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم کی ایسی پیروی کی کہ اللہ نے انہیں ’’رضی اللّٰہُ عنہم و رضوا عنہ‘‘ کا مژدہ سنا دیا۔اور زبان رسالت سے یہ اعلان کرا دیا کہ ہمارے صحابہ ستاروں کی مانند ہیں ان میں سے جس کی اقتدا کروگے ہدایت پالوگے ؛ضرورت اسی قسم کے اتباع کی ہے ۔
کیا آپ اپنا فیس بک اکاؤنٹ ڈیلیٹ acebook ی کریں گے ؟ جانیے اپنے ڈیٹا کو کیسے کریں ڈیلیٹ ؟ ! کیا آپ اپنا فیس بک اکاؤنٹ ڈیلیٹ acebook ی کریں گے ؟ جانیے اپنے ڈیٹا کو کیسے کریں ڈیلیٹ ؟ ! بالکل آسان طریقہ
کیا آپ بھی اپنا فیس بک Facebook اکاؤنٹ ڈیلیٹ کرنے پر غور کر رہے ہیں؟ بہت سے لوگ اس پر غور کر رہے ہیں کیونکہ مختلف سوشل میڈیا پلیٹ فارم کے سلسلے میں مختلف وجوہات کی بنا پر سوال اٹھائے جا رہے ہیں یا ہو سکتا ہے کہ آپ فیس بک کو اپنے خیالات پر قابو نہ پانے دینا چاہتے ہوں۔
تو اب جب کہ آپ قدم اٹھانے کے لیے تیار ہیں اور ایک بار جب آپ اپنا فیس بک اکاؤنٹ ڈیلیٹ کر دیتے ہیں، تو کیا فیس بک آپ کا ڈیٹا ڈیلیٹ کر دے گا؟ فیس بک وعدہ کرتا ہے کہ وہ آپ کے اکاؤنٹ کو ڈیلیٹ کرنے کے بعد 90 دن میں آپ کی پوسٹ کی گئی ہر چیز کو حذف کردے گا، تو کیا آپ اپنے اکاؤنٹ کو ڈیلیٹ کرنے کے بعد 90 دن تک انتظار کریں گے؟
اپنے فیس بک اکاؤنٹ کو حذف کرنا آسان ہے۔ آپ کو صرف https://www.facebook.com/deactivate_delete_account پر جانا ہے، وہاں اختیارات کا ایک گروپ منتخب کریں اور اپنا پاس ورڈ درج کریں اور ڈیلیٹ کو دبائیں۔ لیکن کیا یہ واقعی اتنا آسان ہے؟ اس کو سمجھنے کے لیے آئیے دیکھتے ہیں کہ جب آپ اپنا فیس بک اکاؤنٹ ڈیلیٹ کرتے ہیں تو فیس بک کیا ڈیلیٹ کرتا ہے اور کیا نہیں ڈیلیٹ کرتا ہے۔
• ہر وہ چیز جو آپ نے شامل کی ہے بشمول پروفائل، تصاویر اور دیگر پوسٹس اس میں شمار کی جائے گی (نوٹ کریں کہ اس میں وہ چیزیں شامل نہیں ہیں جو دوسروں نے آپ کے بارے میں پوسٹ کی ہیں۔)
• آپ کے دوسرے دوستوں کو بھیجے گئے پیغامات حذف نہیں کیے جائیں گے۔ (نوٹ کریں کہ آپ کے دوستوں کو بھیجے گئے پیغامات میں ذاتی معلومات ہوسکتی ہیں جن پر آپ کا کنٹرول نہیں ہے۔)
اگرچہ آپ کے پاس زیادہ تر ڈیٹا پر زیادہ کنٹرول نہیں ہے جسے آپ نے فعال طور پر پوسٹ نہیں کیا ہے اور آپ کو فیس بک پر اپنا وعدہ پورا کرنے کے لیے انحصار کرنا پڑ سکتا ہے، پھر بھی آپ زیادہ سے زیادہ حذف کرنا یقینی بنا سکتے ہیں۔ صرف چند آسان اقدامات کے تحت آپ اسے یقینی بنا سکتے ہیں۔
1. فیس بک کے پاس آپ کے بارے میں دیگر معلومات جاننے کے لیے اس لنک https://www.facebook.com/dyi/ پر جائیں، اور اپنا تمام فیس بک ڈیٹا ڈاؤن لوڈ کریں۔ اگر آپ بعد میں اپنی فیس بک کی معلومات تک رسائی حاصل کرنا چاہتے ہیں تو یہ کام آ سکتا ہے۔
2. اس لنک https://www.facebook.com/settings?tab=applications پر کلک کرکے اپنے فیس بک اکاؤنٹ سے وابستہ ایپلی کیشنز کی فہرست پر جائیں اور انہیں ایک ایک کرکے ہٹا دیں۔
فیس بک آپ کے اکاؤنٹ کو ڈیلیٹ کرنے کے بعد 90 دن میں آپ کی پوسٹ کی گئی ہر چیز کو حذف کردے گا۔
3. اس لنک https://www.facebook.com/settings?tab=security پر عمل کرتے ہوئے اپنے لاگ ان آلات کی فہرست پر جائیں اور ان سب کو ایک ایک کرکے ہٹا دیں۔ "Authorized Logins" سیکشن کے تحت ڈیوائس کو بھی ہٹا دیں۔
4. اگر آپ کے پاس 'خصوصی ایپ پاس ورڈز' سیٹ ہیں، تو انہیں "ایپ پاس ورڈز" سیکشن کے تحت ہٹانا نہ بھولیں https://www.facebook.com/settings?tab=security§ion=per_app_passwords&view۔
5. اس لنک https://www.facebook.com/location_history/view/ کو فالو کرکے اپنی لوکیشن ہسٹری پر جائیں، اور اپنی تمام لوکیشن ہسٹری ڈیلیٹ کرنے کے لیے cogwheel آئیکن پر کلک کریں۔
6. اگر فیس بک نے آپ کے فون سے رابطے درآمد کیے ہیں، تو اس لنک پر جائیں https://www.facebook.com/mobile/facebook/contacts/?tab=contacts اور انہیں حذف کریں۔
علامتی تصویر
7. اس لنک پر عمل کرتے ہوئے چہرے کی شناخت کو بند کر دیں
8. اگر آپ نے فیس بک پر اپنی تمام ادائیگی کی معلومات کو محفوظ کر رکھا ہے تو اسے حذف کرنے کے لیے اس لنک https://www.facebook.com/settings?tab=payments§ion=settings پر جائیں۔
9. اب ان معلومات کے لیے جسے آپ حذف نہیں کر سکتے، اسے تبدیل کریں۔ مثال کے طور پر اپنے ای میل ایڈریس کو کسی عارضی اور نئی ای میل میں تبدیل کریں جسے آپ باقاعدگی سے استعمال نہیں کرتے ہیں۔ اپنا پتہ اور فون نمبر ہٹا دیں۔ یہ فیس بک کو گمراہ کر سکتا ہے اگر وہ اب بھی آپ کے حذف شدہ پروفائل کی کاپی اپنے پاس رکھتا ہے۔
10۔ اپنی فیس بک پوسٹس کو حذف کرنے کے لیے اس ایکسٹینشن https://chrome.google.com/webstore/detail/social-book-post-manager/ljfidlkcmdmmibngdfikhffffdmphjae کا استعمال کریں۔
11. آخر میں https://www.facebook.com/deactivate_delete_account پر جا کر اپنا اکاؤنٹ حذف کریں اور 90 دنوں تک دوبارہ لاگ ان نہ کریں۔
مکہ مکرمہ : ایک سے زیادہ عمرہ کیلئے وقفہ کی شرط ختم
مکہ مکرمہ ۔ سعودی عرب کی وزارت حج و عمرہ نے دوسری بار عمرہ کی ادائی کے لیے کم سے کم 15 دن کے وقفے کی شرط ختم کردی ہے۔ اب عمرہ کے خواہش مند افراد 'اعتمرنا' یا 'توکلنا' ایپ میں سے کسی ایک کے ذریعہ دوبارہ عمرہ کی ادائی کے لیے بکنگ کی درخواست دے سکتے ہیں۔ عمرہ کی ادائی کا پہلے اجازت نامے کی مدت ختم ہونے کے ساتھ دوبارہ عمرہ کے لیے درخواست دی جاسکتی ہے۔ اس طرح ایک سے زیادہ عمرہ کے درمیان وقفہ کی پابندی نہیں رہی ہے۔ یاد رہے کہ سعودی عرب کی حکومت نے 17اکتوبر کو مسجد حرام اور مسجد نبوی کو پوری گنجائش کے مطابق زائرین کے لیے کھول دیا تھا۔ اس موقع پر نمازیوں کے درمیان سماجی فاصلے کی شرط بھی ختم کر دی گئی تھی۔ دوسری جانب مکرمہ مکرمہ میں خانہ کعبہ اور حجر اسود کو معطر کرنے کی تقریب منعقد ہوئی۔ عرب ذرائع کے مطابق مکہ مکرمہ میں سعودی ٹی وی چینل نے تقریب کو پہلی بار براہ راست نشر کیا۔ حرم شریف کے فرش کی صفائی کے لیے مشینی متعارف کرائی گئی ہے،جسے روبوٹ کہا گیا ہے۔ یہ مشین ایک گھنٹے میں 2 ہزار 45 مربع میٹر کی صفائی کا کام کرسکتی ہے۔ ادھر سعودی عرب کے شہر طائف میں معشی، مسرہ، خالدیہ اور ہدا روڈ کے اطراف میں موسلا دھار بارش ہوئی۔
بہار اسمبلی ضمنی انتخابات میں اب تک 37.92 فیصدووٹنگ ہوئی
پٹنہ: بہار قانون ساز اسمبلی کی تارا پور اور کشیشورستھان (ریزرو) سیٹوں کے لئے آج ہونے والے ضمنی انتخابات میں دوپہرایک بجے تک 37.92 فیصد رائے دہندگان نے اپنے حق رائے دہی کا استعمال کیا۔ ریاستی انتخابی دفتر کے ذرائع نے یہاں بتایا کہ تارا پور اور کشیشورستھان اسمبلی سیٹوں کے ضمنی انتخابات میں دوپہر ایک بجے تک 37.92 فیصد ووٹ ڈالے گئے۔ کشیشورستھان سیٹ پر 36.55 فیصد ووٹنگ ہوئی جبکہ تارا پور سیٹ پر 39 فیصد ووٹ ڈالے گئے۔ ابتدائی اوقات میں ووٹنگ سست رہی لیکن دن چڑھنے کے ساتھ ساتھ اس میں تیزی آتی گئی۔ پولنگ پرامن طریقے سے جاری ہے اور دونوں اسمبلی حلقوں کے کسی بھی حصے سے کوئی ناخوشگوار واقعہ کی اطلاع نہیں ہے۔ اس دوران کشیشورستھان زیرآب علاقوں میں پولنگ بوتھ نمبر236 اور 237 پر ووٹ ڈالنے کے لئے زیادہ تر خواتین کو کشتیوں میں سفر کرتی ہوئی نظرآئیں۔ بوتھ نمبر 44 پر خواتین پولنگ اہلکاروں کو تعینات کیا گیا ہے جہاں خواتین ووٹرز اپنا ووٹ ڈال رہی ہیں۔ اسی طرح تارا پور کے بوتھوں پر ووٹروں کی بڑی تعداد کو اپنی باری کا انتظار کرتے دیکھا گیا۔ بہار کےسابق وزیر شکونی چودھری نے تارا پور میں اپنے حق رائے دہی کااستعمال کیا۔
جمعیۃ علماء ہند نے تریپورہ میں فساد زدہ مسجدوں ، دکانوں اور مکانوں کی تعمیر نو کرانے کا کیا فیصلہ
نئی دہلی: آج جمعیۃ علماء ہند کا ایک فیکٹ فائنڈنگ وفدمولانا حکیم الدین قاسمی جنرل سکریٹری جمعیۃ علماء ہند کی قیادت میں تری پورہ پہنچا جو فساد زدہ علاقوں کے دورے پر ہے۔وفد کے سامنے سب سے بڑا چیلنج یہ ہے کہ وہ فساد زدہ علاقوں میں پہنچے اوربذات خود متاثرہ مساجد اور مسلمانوں کی بستیوں کا جائزہ لے اور ان کے شواہد کو جمع کرکے اصل حقیقت کو سامنے لائے، کیوں کہ حال میں ہی تری پور ہ کے ڈی جی پی نے مساجد میں آگ زنی وغیرہ کے واقعات کو فرضی بتایا تھا۔ چنانچہ جمعیۃ علماء ہند کے وفد نے سب سے پہلے نرورا ٹیلہ کا دورہ کیا،نرورا ٹیلہ ضلع سپاہی جالامیں واقع ہے جو راجدھانی اگرتلہ سے تقریباً 30 کلو میٹر کے فاصلے پر واقع ہے۔ 23 اکتوبر 2021 کو شرپسندوں نے رات تقریباً دس بجے اس مسجد میں آگ زنی کی اور یہ سلسلہ لگاتار نو دنوں تک جاری رہا۔وفد نے یہاں پہنچ کر مقامی لوگوں سے بات چیت کی تو معلوم ہوا کہ اس گاؤں میں 45 گھر مسلمانوں کے اور 200 گھر غیر مسلموں کے ہیں، یہاںہندو مسلم میں باہمی اتحاد ہے لیکن کچھ شرپسندوں نے باہر سے آکر مسجد کی بے حرمتی کی اور باہمی اتحاد کو نقصان پہنچایا۔اس موقع پر مولانا حکیم الدین قاسمی جنرل سکریٹری جمعیۃ علماء ہند نے لوگوں کو تسلی دیتے ہوئے کہا کہ صبر و عزم کے ساتھ زندگی بسر کریں۔انھوں نے یہ بھی اعلا ن کیا کہ یہاں جن مسجدوں، دکانوں اور مکانات کو نقصان پہنچایا گیا ہے جمعیۃ علماء ہند اس کی تعمیر کرے گی۔ بعد ازاں وفد اگرتلہ کرشنا نگر مسجد پہنچا جہاں فسادیوں نے دو دن تک اذان نماز نہیں ہونے دی اور مسجد کی کھڑکی کو نقصان پہنچایا۔اس کے بعد اگرتلہ چندرا مسجدکا بھی جائزہ لیا، یہاں شرپسندوں نے سور کے گوشت پھینکے۔ فساد سے سب سے زیادہ متاثرہ علاقوں کا ابھی دورہ نہیں ہوا ہے، پولس انتظامیہ سے پراجازت ملنے کے بعد دورہ کیا جائے گا۔
تریپورہ کی صورت حا ل اور وہاں کے ڈی جی پی کے ذریعہ مساجد کی آگ زنی کے واقعات کو 'فیک نیوز' بتانے پر اپنے ردعمل کا اظہار کرتے ہوئے جمعیۃ علماء ہند کے قومی صدر مولانا محمود مدنی نے کہا کہ جمعیۃ نہ افواہوں پر یقین رکھتی ہے اور نہ افواہ پھیلانے والوں کی حوصلہ افزائی کرتی ہے، اس لیے ان حالات میں ہم نے ایک فیکٹ فائنڈنگ کمیٹی تری پورہ بھیجی ہے جو متاثرہ مقامات کا بذات خود جائزہ لے گی اور وہاں کے فوٹو گراف اور دیگر شہادتیں حاصل کرکے ملک کے میڈیا اور سرکار کے اعلی ذمہ داروں کے سامنے پیش کیا جائے گا اور جہاں ضرورت ہو گی وہاں قانونی کارروائی کی جائے گی۔مولانا مدنی نے اپنی شدید ناراضی کا اظہارکرتے ہوئے کہا کہ تری پورہ میں ایک جلوس نکالا گیا، جس میں سرکار دوعالم صلی اللہ علیہ وسلم کی شان اقدس میں کھلم کھلا گالیاں دی گئیں اور نعرے بازی کی گئی، اس کے بارے میں سرکار اپنا موقف کیوں واضح نہیں کرتی اور ایسے لوگوں کے خلاف اب تک کارروائی کیوں نہیں کی گئی۔ مولانا مدنی نے واضح کیا کہ مسلمان ہر تکلیف و اذیت برداشت کرسکتا ہے، لیکن وہ اپنے رسول ﷺ کی ہرگزاہانت برداشت نہیں کرسکتا۔ اس طرح کے واقعا ت پر اگر فوری طور پر سخت ایکشن نہیں لیا گیا تو پھر عوامی سطح پر جو رد عمل ہو گا، وہ ملک میں امن وامان اور باہمی رواداری قائم رکھنے میں زبردست چیلنج بن سکتا ہے، ایسے جلوس ملک دشمن عناصر کے ذریعہ ملک کے خلاف سب سے بڑا ہتھکنڈا بھی بن سکتا ہے، اس لیے سرکار کو اس سلسلے میں ہرگز کوئی نرمی نہیں برتنی چاہیے، یہ مسئلہ صرف مسلمانوں کے جذبات کانہیں بلکہ ملک کی بقاو سلامتی کا ہے اور اسے ملک کی سیکوریٹی کے نظریہ سے دیکھا جانا چاہیے۔ مولانا مدنی نے تری پورہ کے عوام سے اپیل کی کہ وہ خوف و دہشت اور مایوسی کا شکار نہ ہوں، ہمیں پورا یقین ہے کہ ملک کا انصاف پسند اور بیدار طبقہ بلالحاظ مذہب و ملت ایسے چیلنجز کا سامنے کرنے کے لیے سامنے آئے گا۔
اگر تلہ کے دورے پرجمعیۃ علماء ہند کا جو وفد گیاہے اس میں مولانا حکیم الدین صاحب قاسمی جنرل سکریٹری جمعیۃ علماء ہند کے علاوہ مولانا غیور احمد قاسمی آرگنائزر جمعیۃ علماء ہند، مولانا محمد یاسین جہازی آرگنائزر جمعیۃ علماء ہند اور صوبہ تری پورہ سے صدر جمعیۃ علماء تری پورہ ریاست مفتی عبد المومن، مولانا سراج الدین احمد آفس سکریٹری جمعیۃ علماء تری پورہ، مولانا ذاکر حسین پریس سکریٹری جمعیۃ علماء تری پورہ، مولانا کمال حسین صدر جمعیۃ علما ضلع بشال گڑھ و امام مسجد نرورا ٹیلہ، مولانا انیس الرحمن سکریٹری جمعیۃ علما ضلع بشال گڑھ شامل ہیں۔
دینی و تعلیمی میدان میں خدمات کا اعتراف ، مولانا حکیم عبد اللہ مغیثی نویں آئی او ایس لائف ٹائم اچیو مینٹ ایوارڈ کیلئے نامزد
نئی دہلی (پریس ریلیز): انسٹی ٹیوٹ آف آبجیکٹیو اسٹڈیز نے نواں آئی او ایس لائف ٹائم اچیو مینٹ ایوارڈ تعلیم کے میدان میں نمایاں خدمات کی بنیاد پر اتفاق رائے سے مولانا حکیم محمد عبد اللہ مغیثی کو دینے کا فیصلہ کیا ہے۔ آج انسٹی ٹیوٹ آف آبجیکٹیو اسٹڈیز میں گورننگ کونسل کی ایک میٹنگ منعقد ہوئی، جس میں اتفاق رائے سے مولانا حکیم محمد عبداللہ مغیثی کو دینی و تعلیمی میدان میں نمایاں خدمات کی بنیاد پر ایوارڈ دینے کا فیصلہ ہوا۔ متعدد شخصیات اور اداروں کو نواں ایوارڈ دیے جانے کی تجاویز موصول ہوئی تھیں، جن میں سے آئی او ایس کی گورننگ کونسل نے اس ایوارڈ کے لیے مولانا عبد اللہ مغیثی کے نام کا انتخاب کیا۔ انسٹی ٹیوٹ آف آبجیکٹو اسٹڈیز کے فائنانس سکریٹری جناب محمد عالم نے تفصیلات سے آگاہ کرتے ہوئے بتایا کہ آئی او ایس نے 2006 میں مختلف شعبوں میں کارہائے نمایاں انجام دینے والی شخصیات اور اداروں کو آئی او ایس لائف ٹائم اچیومینٹ ایوارڈ دینے کا سلسلہ شروع کیاتھا.
اب تک آٹھ ایوارڈ دیے جاچکے ہیں- سب سے پہلا ایوارڈ 2007 میں سابق چیف جسٹس آف انڈیا جناب اے ایم احمدی کو، دوسرا ایوارڈ امارت شرعیہ بہار، اڑیسہ جھارکھنڈ کو، تیسرا ایوارڈ ڈاکٹر اے آر قدوائی سابق گورنر بہار کو، چوتھا ایوارڈ پروفیسر بی شیخ علی کو، پانچواں ایوارڈ مولانا ڈاکٹر سعید الرحمن اعظمی ندوی کو، چھٹا ایوارڈ اے جے نورانی کو، ساتواں ایوارڈ پروفیسر اختر الواسع کو اور اٹھواں ایوارڈ پروفیسر محسن عثمانی ندوی کو دیا گیا تھا۔اب نواں آئی او ایس لائف ٹائم اچیومنٹ ایوارڈ ایک باوقار تقریب میں مولانا حکیم محمد عبداللہ مغیثی کو پیش کیا جائے گا۔ یہ ایوارڈ ایک مومینٹو، توصیفی سند اور ایک لاکھ روپے کے چیک پر مشتمل ہوتا ہے- مولانا عبد اللہ مغیثی بر صغیر کے نامور عالم دین ، معروف ملی رہنما اور متعدد خوبیوں کے حامل ہیں ، تعلیمی، سماجی اور ملی میدان میں آپ کی خدمات تقریبا ستر برسوں پر محیط ہیں۔ تعلیم کے میدان میں آپ کی خدمات بہت وسیع ہیں۔آپ تقریبا 250 دینی اداروں کے بانی اور سرپرست ہیں۔ ہندستان کے مختلف علاقوں میں آپ نے 25 کالجز قائم کیے ہیں- آپ جامعہ اسلامیہ عربیہ گلزار حسینہ اجراڑہ کے مہتمم، مسلمانوں کی نمائندہ ملی تنظیم آل انڈیا ملی کونسل کے قومی صدر اور آل انڈیا مسلم پرسنل لا بورڈ، آل انڈیا مسلم مجلس مشاورت، تنظیم ابنائے قدیم دارالعلوم دیوبند، جامعہ مظاہر علوم سہارنپور سمیت دسیوں ملی تنظیموں اور اداروں کے آپ ممبر ہیں۔ آپ کی کئی تصانیف منظر عام پر آچکی ہیں، جن میں خطبات مغیثی، کاروان مغیثی، مجلس ذکر، احکام میت جیسی کتابیں شامل ہیں۔ مولانا کی عمر اس وقت 84 سال ہے- 15 مارچ 1937 میں اتر پردیش کے سہارنپور میں آپ کی ولادت ہوئی۔ 1954 میں دارالعلوم دیوبند سے آپ نے فراغت حاصل کی اور اس کے بعد سے مسلسل دینی، ملی اور سماجی خدمات میں مصروف ہیں۔