Powered By Blogger

پیر, نومبر 01, 2021

یکم نومبرکوایل پی جی کی قیمت میں اضافہ کمرشل سلنڈرکی قیمت میں 265 روپے کا اضافہ

یکم نومبرکوایل پی جی کی قیمت میں اضافہ کمرشل سلنڈرکی قیمت میں 265 روپے کا اضافہنئی دہلی ،یکم نو مبر-ہندوستان میں دیوالی سے پہلے عام عوام کو مہنگائی کا ایک بار پھر جھٹکا لگا ہے۔ پٹرول اور ڈیزل کے بعد ایل پی جی کی قیمتوں میں 265 روپے فی سلنڈر کا اضافہ کیا گیا ہے۔ تاہم قیمتوں میں اضافہ کمرشل سلنڈروں میں کیا گیا نہ کہ گھریلو استعمال کے سلنڈروں پر۔ گھریلو ایل پی جی کی قیمتوں میں کوئی تبدیلی نہیں ہوئی۔اس اضافے کے بعد دہلی میں تجارتی سلنڈر کی قیمت 2000 روپے سے تجاوز کر گئی۔ پہلے اسے 1,733 روپے میں فروخت کیا جا رہا تھا۔ ممبئی میں 19 کلو کا کمرشل سلنڈر پہلے 1,683 روپے میں فروخت ہوا تھا۔ آج کے اضافے کے بعد اب اس کی قیمت 1,950 روپے ہے۔ کولکتہ میں 19 کلو کے کمرشل سلنڈر کی قیمت اب 2,073.50 روپے ہیں اور چنئی میں اس کی قیمت بڑھ کر 2,133 روپے ہو گئی ہے۔گھریلو استعمال کے لیے بنائے گئے ایل پی جی سلنڈر LPG cylinders کی قیمت میں کوئی تبدیلی نہیں ہوئی۔ قومی راجدھانی دہلی میں 14.2 کلو گرام کا بغیر سبسڈی والا ایل پی جی سلنڈر 899.50 روپے میں فروخت ہوتا ہے۔ یہاں یہ بات قابل ذکر ہے کہ گھریلو ایل پی جی کی قیمتوں میں 6 اکتوبر کو اضافہ کیا گیا تھا۔ کولکتہ میں 14.2 کلوگرام گھریلو ایل پی جی سلنڈر کی قیمت 926 روپے ہے جبکہ چنئی میں اس کی قیمت 915.50 روپے ہے۔خام تیل کی بڑھتی ہوئی قیمتوں کو مدنظر رکھتے ہوئے خدشہ ہے کہ گھریلو ایل پی جی سلنڈر کی قیمتیں جلد ہی 1000 روپے کا ہندسہ عبور کر سکتی ہیں۔ اس سال اب تک گھریلو ایل پی جی سلنڈر کی قیمتیں جنوری میں 694 روپے سے بڑھ کر 899.50 روپے ہو گئی ہیں اور اب مسلسل آٹھ اضافے کے بعد یہ رقم بھی سب سے زیادہ ہے۔ہندوستان میں ایل پی جی سلنڈر کی قیمتوں کا تعین کرنے والے دو اہم عوامل خام تیل کی عالمی قیمتیں اور ڈالر-روپے کی شرح تبادلہ ہیں کیونکہ خام تیل کی قیمت امریکی ڈالر میں متعین ہوتی ہے۔ برینٹ کروڈ کی قیمتیں اب 84 ڈالر فی بیرل کے قریب رہی ہیں جبکہ جمعہ کو روپے کی شرح تبادلہ 74.88 کے نشان پر بند ہوئی، جس سے ایل پی جی کی قیمتوں پر دباؤ پڑا۔موجودہ قوانین کے مطابق گھریلو سبسڈی والے نرخوں پر 14.2 کلوگرام کے 12 سلنڈر حاصل کرنے کے اہل ہیں۔ اس سے زیادہ کسی بھی مقدار کو بازار کی قیمت یا غیر سبسڈی والے نرخوں پر خریدنا ہوگا۔

ہم آہنگی (ایڈجسٹمنٹ) - زندگی کی بڑی حقیقتمفتی محمد ثناء الہدی قاسمی نائب ناظم امارت شرعیہ پھلواری شریف پٹنہ

ہم آہنگی (ایڈجسٹمنٹ) - زندگی کی بڑی حقیقت
مفتی محمد ثناء الہدی قاسمی نائب ناظم امارت شرعیہ پھلواری شریف پٹنہ
عبد الرحیم دربھنگہ وی
ہم جس سماج او رخاندان میں رہتے ہیں، جس ادارے، تنظیم ، جماعت اور جمعیت سے جڑے ہوئے ہیں، ان میں سب کچھ ہماری مرضی کے مطابق نہ ہوتا ہے، اور نہ ہو سکتاہے، کہیں نہ کہیں اور کسی نہ کسی موقع سے ہمیں ان سے ہم آہنگی پیدا کرنے کے لیے اپنے خیالات کو کچل دینا پڑتا ہے ، کچلنے کا یہ عمل انتہائی تکلیف دہ ہوتا ہے ، اس کے لیے عقل وشعور، جذبات واحساسات سے اندر کی لڑائی لڑنی پڑتی ہے ، کبھی کبھی اس جاں گسل مرحلے کو طے کرنے میں ہفتے اور مہینے لگ جاتے ہیں، کبھی ایسا بھی ہوتا ہے کہ ذہن ودماغ اقبال کے اس مشورے پر عمل کرنے کو چاہتا ہے کہ ’’زمانہ باتو نہ سازد، تو بازمانہ ستیز‘‘، اگر زمانہ تیرا ساتھ نہ دے سکے تو تو زمانہ سے لڑ۔ یہ ایک سوچ اور طریقہ کار ہے ، دوسرا طریقہ کار آج کے جدید دور میں لوگوں نے اپنا رکھا ہے کہ’’چلو تم ادھر کو ہوا ہو جدھر کی‘‘ ان دونوں کے بیچ میں تیسرا طریقۂ کار یہ ہے کہ حالات سے لڑنے اور پتوار کو ہوا کے رخ پر ڈالنے کے بجائے ایڈجسٹ منٹ کی راہ اپنائی جائے، یہ بیچ بیچ کی راہ ہے ، اس سے نہ تو ایڈجسٹ کرنے والے کا نقصان ہوتا ہے اور نہ جس سے ایڈجسٹ کیا گیا، اس کو کوئی گزند پہونچتی ہے، اسی لیے میں ایڈجسٹ منٹ کو زندگی کی بڑی ضرورت کہتا ہوں، ایڈجسٹمنٹ کا مطلب سجدہ سہو اور سارے امور کو من وعن مان لینا نہیں،بلکہ حسب ضرورت ہم آہنگی پیدا کرنا ہے ، اتنی اور ایسی ہم آہنگی جس سے سماج ،خاندان اور اداروں کا کام چلتا رہے، شریعت بھی اس بات کی متقاضی نہیں ہے کہ تمام امور کو بلا کم وکاست قبول کر لیاجائے۔
 ہم اسے چند مثالوں سے بآسانی سمجھ سکتے ہیں، بات فرد سے شروع کرتے ہیں، بچہ پیدا ہوتا ہے ، بڑھتا ہے ، جوانی کی دہلیز پر پہونچتا ہے، پھر بڑھاپا اس پر دستک دینے لگتا ہے، ایک دور سے دوسرے دور میں داخل ہوتے وقت اسے جس ذہنی کشمکش سے گذرنا پڑتا ہے اسے اس کا دل ہی جانتا ہے، زندگی کے مختلف ادوار میں اسے اپنے طور طریقوں کو بدل کر حالات کے مطابق ایڈجسٹ کرنا ہوتا ہے، یہ کوئی آسان عمل نہیں ہوتا۔اسی طرح بچہ جوان ہو کر شادی کے لائق ہو گیا ، اتفاق سے بیوی ہم مزاج نہیں ملی، پہلے گھر میں خاموشی رہا کرتی تھی، اب صبح وشام کے جھگڑے ہیں، اس سے نمٹنے کا ایک طریقہ تو یہ ہے کہ لڑ جھگڑ کر بیوی کو خود سے جدا کر دیا جائے، اسے راہ راست پر لانے کے لیے ذہنی اور جسمانی اذیت دی جائے، یہ طریقہ بربادی ، پریشانی اور گھریلو انتشار پر جا کر ختم ہوگا، لیکن اگر شوہر یہ مان کر کے ہماری قسمت میں یہی لڑکی لکھی ہوئی تھی، اس کی خرابیوں کے ساتھ زندگی کی گاڑی کھینچنے لگے تو اسے ایڈجسٹمنٹ کہیں گے ،اس ایڈ جسٹمنٹ کے نتیجے میں گھر بچ جائے گا ، صبح وشام کے جھگڑوں میں کمی آئے گی اور زندگی ایک خاص انداز میں گذرنے لگے گی ،یہی معاملہ اُلٹ بھی ہو سکتا ہے ، بیوی کو شوہر ہم مزاج نہیں ملا، ساس سے اس کے تعلقات اچھے نہیں ہیں، دیور اور نندوں سے دوستی کے بجائے دشمنی ہو گئی ہے ، ایسے میں ایک طریقہ تو یہی ہے کہ عورت لڑ بھڑ کر اپنے میکے جا کر بیٹھ جائے، ایسے میں گھر اجڑ جائے گا، دوسری صورت یہ ہے کہ وہ ایڈجسٹمنٹ کے چند ایسے نکات پر غور کرلے جس سے وہ شوہر کی منظور نظر بن سکتی ہے ، ساس ، دیوراور نندوں کی غیر ضروری ایذارسانی سے خود کو بچا سکتی ہے تو ایڈجسٹمنٹ کے اس عمل کے ذریعہ دیر سویر وہ خوش گوار زندگی گذارنے کی اپنی خواہش کی تکمیل کر سکتی ہے ۔
 یہی حال اداروں کا ہے ، وہاں آپ کی خواہش کے مطابق کوئی کام نہیں ہو سکا تو آپ ایڈجسٹ کی کوشش کیجئے، ایڈجسٹمنٹ کے عمل سے آپ کا بھی بھلا ہوگا اور ادارے کا بھی بھلا ہوگا، اس ایڈجسٹمنٹ کے لئے ضروری ہے کہ ماضی کی باتوں کو ذہن سے نکال دیں، جو ہو گیا وہ اچھا ہی ہوگا، مان کر چلیں، ضروری نہیں کہ آپ کے مان لینے سے وہ واقعتا اچھا ہوجائے ، یہ ایک طریقہ ہے اور بس ۔
 شخصی احوال سے آگے بڑھیں تو ملکوں کا معاملہ بھی اسی ایڈجسٹمنٹ پر ٹکا ہوا ہے ، آپ کو معلوم ہے کہ برطانیہ کی حکومت اس قدر پھیلی ہوئی تھی کہ کہا جاتا ہے کہ اس کی حکومت میں سورج غروب نہیں ہوتا تھا، پھر حالات ایسے پیدا ہوئے کہ اسے تمام ملکوں کو دھیرے دھیرے آزاد کردینا پڑا، ہندوستان بھی انہیں میں سے ایک ہے ، برطانیہ کے تاج کا سورج دوسرے ملکوں کی حد تک غروب ہو گیا، لیکن برطانیہ اس ہزیمت کو اپنی بر تری میں بدلنے کے لیے دولت مشترکہ( کا من ویلتھ) کی تشکیل کرکے اس کا سر براہ بن بیٹھا، اس نے ایڈجسٹمنٹ کی یہ راہ نکالی کر اپنی نفسیاتی بر تری کا سامان بہم پہونچالیا۔
جنوبی افریقہ میں کالے گوروں کی لڑائیاں برسوں چلیں، نیلسن منڈیلا نے اپنی زندگی کا چوتھائی حصہ جیلوں میں گذارا، گوروں کی حکومت میں کالوں کو ان کے ساتھ رہنے، چلنے ، اسکول میں پڑھنے، ٹرین میں بیٹھنے وغیرہ کی بھی اجازت نہیں تھی، لیکن بڑی جد وجہد کے بعد گوروں کی دسترس سے جنوبی افریقہ آزاد ہوا، گوروں کے لیے یہ بہت پریشان کن وقت تھا، انہوں نے ایڈجسٹمنٹ کی یہ شکل نکالی کہ دھیرے دھیرے کالوں سے راہ ورسم بڑھانی شروع کی اور دوسری طرف بڑی بڑی کالونیاں بنائیں، جس میں صرف گوروں کو جگہ دی گئی ، روز مرہ کی ساری ضرورتیں پوری کرنے کے سامان ان کا لونیوں میں بہم پہونچالیے ، ایڈجسٹمنٹ کے اس طریقے سے وہ نفسیاتی طور پر بھی مطمئن ہو گئے اور کالوں سے جودوری بنی ہوئی تھی اس میں یک گونہ کمی آئی، اب بھی یہ گورے جنوبی افریقہ میں اچھی زندگی گذار رہے ہیں، بڑے مشکل حالات میں بھی انہوں نے نقل مکانی نہیں کیا، ایڈجسٹمنٹ کے فارمولے پر زندگی گذارنے کا ارادہ کیا، اور وہ اس میں پوری طرح کامیاب ہیں۔
 ملکوں کے ایڈجسٹمنٹ کے طریقے کیا ہوتے ہیں اس پر بات کروں تو بات دور تک جائے گی ، جس کی یہاں گنجائش نہیں ، البتہ فرد اور سماج کی سطح پر ایڈجسٹمنٹ کے لیے یہ ضروری ہے کہ پریشان ہو کر متعلقہ لوگوں سے لڑائی جھگڑا کرنا مت شروع کریں،دل میں اٹھنے والے طوفان، اپنے جذبات اور غصہ پر پوری طرح قابو رکھیں ، زبان سے سخت الفاظ نہ نکالیں، کیوں کہ غصہ اور بدزبانی انسان کے داخلی دشمن ہیں، اس سے آپ کی پکڑ آپ کی ذات پر باقی نہیں رہتی اور آپ اپنا آپا کھو دیتے ہیں، اسی لیے پہلوان پچھاڑنے والے کو نہیں؛ بلکہ اسے کہا گیا ہے جو غصہ پر قابو پالے، اس لیے سمجھ داری غصے پر قابو رکھنے میںہیں، فرانسی سپہ سالار نپولین بونا پارٹ کا قول ہے کہ با صلاحیت انسان وہ ہے جو اس وقت بھی اپنے اوپر قابو رکھے جب چاروں طرف لوگ بے قابو ہو رہے ہوں، اس لیے ایڈجسٹ کرنے کے لیے ہمیشہ دھیمی آواز میں بولیں، کم بولیں اور میٹھا بولیں، اس سے آپ کو اپنے غصہ اور بدزبانی پر قابو پانے میں مدد ملے گی۔
ایڈجسٹمنٹ میں پُر امید ہونے کا بھی بڑادخل ہے، غلطیاں ہو سکتی ہیں، لیکن آپ کو پُر امید رہنا چاہیے کہ حالات بدلیں گے ، زندگی میں کئی لوگ آپ کی خوشامد اور غیر ضروری تعریف کرکے آپ کو آسمان تک پہونچانے کی کوشش کریں گے؛ تاکہ وہ اس طرح سامنے والے کو کم تر ثابت کرکے آپ کو ان کے خلاف کھڑا کرنے میں کامیاب ہوجائیں، یہ بڑا نازک موڑ ہوتا ہے ، تعریف سب کو پسند ہے اور سوجام کا نشہ ایک واہ واہ میں ہوتا ہے، اس واہ واہی کے چکر میں آپ سے غلطیاں ہو سکتی ہیں، ایسا زندگی کے اس موڑ پر عموما ہوتا ہے جب آپ اپنی زندگی کی سب سے بڑی پاری کھیل رہے ہوتے ہیں، آپ کو یقین دلایا جاتا ہے کہ آپ جس مقام ومنصب پر ہیں اس میں آپ سے غلطی نہیں ہو سکتی یہ ایک دھوکہ ہے ، آدمی سے سب سے زیادہ غلطیاں اسی وقت ہوتی ہیں، جب وہ بام عروج پر پہونچ چکا ہوتا ہے ، اس کی وجہ سے مزید ایڈجسٹمنٹ میں رکاوٹیں کھڑی ہو سکتی ہیں۔
ایڈجسٹمنٹ کے لیے یہ بھی ضروری ہے کہ اپنا نقطہ ٔ نظر (وِزَن) وسیع رکھیے اس سے چھوٹی چھوٹی باتوں میں الجھنے سے آپ بچ جائیں گے اور اس سے آگے بڑھنے میں آپ کو مدد ملے گی۔ایڈجسٹمنٹ کا بڑا فائدہ یہ ہے کہ آپ ذہنی اور نفسیاتی تناؤ کا شکار نہیں ہوتے ، تناؤ کوئی معمولی چیز نہیں ہے ، یہ ایسازہر ہے جس سے آپ کو ہارٹ اٹیک بھی ہو سکتا ہے ، شوگر اور بلڈ پریشر بھی بڑھ سکتا ہے ، اس کے علاوہ آپ کے کام کرنے کی صلاحیت کو بھی یہ متاثر کرتا ہے اس لیے ایڈجسٹمنٹ کو اپنا ئیے اور راحت پائیے

ہتھیار کے بجائے نوجوان قلم اور کتاب اٹھائیں : دلباغ سنگھ

ہتھیار کے بجائے نوجوان قلم اور کتاب اٹھائیں : دلباغ سنگھ

سری نگر: جموں و کشمیر پولیس کے سربراہ دلباغ سنگھ نے ہتھیار اٹھانے والوں کو مشورہ دیا ہے کہ وہ تشدد کا راستہ ترک کر کے سماج کی آسودہ حالی کے لئے اپنے آپ کو وقف رکھیں، تاکہ جموں و کشمیرامان و امان کا گہوارہ بن سکے۔ ان باتوں کا اظہار انہوں نے سری نگر میں منعقدہ 'رن فار پیس' تقریب کے بعد حاشئے پر ذرائع ابلاغ کے نمائندوں سے گفتگو کرتے ہوئے کیا ہے۔

پولیس سربراہ نے کہا کہ اس تقریب میں حصہ لینے والے طلبا کی شرکت سے عیاں ہوتا ہے کہ یہاں کے لوگ امن و امان کے متمنی ہیں اور یہ اسلحہ اٹھانے والوں کے لئے واضح پیغام ہے کہ وہ بھی تشدد کا راستہ ترک کر کے قومی دھارے میں شامل ہو جائیں تاکہ جموں و کشمیر میں امن و شانتی اور خوشحالی کو فروغ مل سکے۔ اس موقع پر ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ جنہوں نے ہتھیار اٹھائے ہیں انہیں اس کے بجائے کتاب اور قلم اٹھانا چاہئے تاکہ وہ بھی سماج میں اپنا اونچا مقام پیدا کر سکیں۔

دلباغ سنگھ نے مزید کہا ہے کہ ہتھیار اٹھانے والے نہ صرف ملک اور قوم کو نقصان پہنچانے کا کام کرتے ہیں بلکہ وہ اپنے ماں باپ کی پریشانی کا بھی سبب بنتے ہیں اور اُن کا اٹھنے والا ہر قدم نقصان کی طرف بڑھ رہا ہے اور ایسی سرگرمیوں سے وہ اپنی قیمتی جانیں بھی گنوا بیٹھتے ہیں۔ پولیس چیف نے مزید کہا کہ وزیر داخلہ امت شاہ نے اپنے حالیہ جموں و کشمیر دورے کے دوران بھی اسی طرح کا پیغام دیا ہے کہ ہتھیار اٹھانے کے بجائے قلم اور کتاب اٹھالینی چاہئے تاکہ ملک و قوم کا بھلا ہو سکے اور یہی میری بھی خواہش ہے۔

اُن کا کہنا ہے کہ رن فار پیس، رن فار کیمونٹی پروگرام منعقد کرنے کا مقصد یہ ہے کہ ہر طبقے کے لوگ اس دن ملک و قوم کی سلامتی اور مفاد کے لئے اپنا عزم دہراتے ہیں۔ علاوہ ازیں پولیس چیف نے اس پروگرام کے انعقاد پر آرمڈ پولیس ونگ کو مبارکباد پیش کی ہیں۔ آخر میں انہوں نے نمایاں کارکردگی دکھانے والوں کے تئیں اپنی نیک خواہشات کا اظہار کیا ہے۔

بریکنگ نیوز محمد یادوعلی جناح نے دلائی ملک کو آزاد ی_________اکھلیش

بریکنگ نیوز محمد یادوعلی جناح نے دلائی ملک کو آزاد ی_________اکھلیش

لکھنو_ سماج وادی پارٹی کے لیڈر اور اتر پردیش کے سابق چیف منسٹر اکھلیش یادو نے محمد علی جناح کی کافی تعریف کردی۔اتوار کو سردار ولبھ بھائی پٹیل کی یوم پیدائش کے موقع پر منعقدہ ایک تقریب سے خطاب کرتے ہوئے اکھلیش یادو نے سردار پٹیل، مہاتما گاندھی، جواہر لعل نہرو اور محمد علی جناح کا موازنہ کرتے ہوئے کہا کہ ان سب نے ایک ہی انسٹی ٹیوٹ میں تعلیم حاصل کی، اور ہندوستان کی آزادی کے لیے جدوجہد کی۔ اکھلیش یادو نے کہا کہ محمد علی جناح بیرسٹر بنے اور ہندوستان کی آزادی کے لیے لڑے۔

اکھلیش یادو نے مزید کہا کہ یہ لوہے کے آدمی سردار ولبھ بھائی پٹیل تھے جنہوں نے ایک نظریے پر پابندی لگائی تھی۔ بیان کی مذمت کرتے ہوئے، بی جے پی کے ترجمان راکیش ترپاٹھی نے کہا کہ ملک محمد علی جناح کو ولن مانتا ہے۔ ملک کی تقسیم کے لئے ذمدار سمجھے جانے والے جناح کو آزادی کا ہیرو کہنا مسلمانوں کی خوشامد کی سیاست ہے۔


ڈیڑھ سال بعد اسکولوں اور کالجوں میں لوٹی رونق سنیما ہال بھی آج سے پوری طرح کھل جائیں گے

ڈیڑھ سال بعد اسکولوں اور کالجوں میں لوٹی رونق سنیما ہال بھی آج سے پوری طرح کھل جائیں گے

دہلی کے اسکولوں میں رونق واپس لوٹ آئی ہے اور ڈیڑھ سال بعد تمام اسکولوں میں بچوں کے کھلکھلاتے چہرے نظر آ رہے ہیں ۔ملک میں کورونا کے تیزی سے کم ہو رہے معاملوں کو دیکھتے ہوئے کئی ریاستوں میں آ ج سےپوری طرح اسکول کھول دئے گئے ہیں جبکہ کئی ریاستوں میں پہلے سے ہی اسکول کھول دئے گئے تھے۔ دیوالی جیسے بڑے تہوار سے پہلے حکومت کا یہ بہت بڑا قدم ہے۔

دہلی میں آج سے سبھی اسکول اور کالج کھول دئے گئے ہیں۔ واضح رہے اسکول انتظامیہ کو یہ یقینی بنانا ہو گا کہ ایک بار میں طلباء کی پچاس فیصد سے زیادہ کلاس میں موجودگی نہ ہو ۔

دہلی ڈیزاسٹر مینجمنٹ اتھارٹی (ڈی ڈی ایم اے) نے یہ حکم جاری کیا ہے۔ اس حکم میں کہا گیا ہے کہ اسکولوں کو یہ یقینی بنانا ہو گا کہ کلاسیں 'ہائی برڈ' طریقے سے چلائی جائیں جس کا مطلب ہے کہ آف لائن کے ساتھ ساتھ آن لائن کلاسیں بھی جاری رہیں۔ واضح رہے اسکول کھلنے پر کسی بھی والدین پر یہ پابندی نہیں ہے کہ وہ اپنےبچے کو اسکول بھیجے، ساتھ میں اسکول انتظامیہ کو یہ یقینی بنانا ہو گا کہ تما م ٹیچرس نے کورونا کا ٹیکہ لگوا لیا ہو ۔ واضح رہے 98 فیصد تعلیمی اسٹاف نے کم از کم ایک ٹیکہ لگوا لیا ہے۔

واضح رہےاحکام میں یہ بھی کہا گیا ہے کہ اسکول میں بچے کھانا اور کتابیں ایک دوسرے کے ساتھ شئیر نہ کریں اور تما م ٹیچرس کو ماسک لگانا لازمی ہو گا ۔ اس کے ساتھ دو شفٹوں میں چلنے والے اسکول میں دونوں شفٹوں کے دوران کم از کم ایک گھنٹے کا وقفہ رکھنا پڑے گا۔ واضح رہے کورونا کے حالات میں بہتری کی وجہ سے ستمبر میں نویں سے بارہویں تک کے طلباء کے لئے پہلے ہی اسکول کھول دئے گئے تھے۔

آج سے دہلی میں پوری صلاحیت کے ساتھ سنیما ہال اور ملٹی پلیکس بھی کھول دئے جائیں گے۔ اس سے قبل سنیما ہال میں صرف پچاس فیصد کی صلاحیت سے ہی کھولے گئے تھے۔ادھر شادی کی تقریب اور آخری رسومات میں شرکاء کی تعداد ابھی صرف سو تھی جس کو بڑھا کر دو سو کر دیا گیا ہے۔

آل انڈیا ملی کونسل بہار کے زیر اہتمام سیرت کوئیز ۱۲ نومبر کو

آل انڈیا ملی کونسل بہار کے زیر اہتمام سیرت کوئیز ۱۲ نومبر کو

پھلواری شریف:آل انڈیا ملی کونسل کے مشن تعلیم 2050ء کی تعلیمی تحریک کو تیزکرنے اورتعلیم کے تئیں مسلم طلباء میں ذوق وشوق پیداکرنے کی غرض سے آل انڈیا ملی کونسل کے قومی اجلاس ۱۲؍تا ۱۴؍نومبر کے موقع سے فائدہ اٹھاتے ہوئے ریاستی ملی کونسل نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے محبت و عقیدت پیداکرنے کی غرض سے ۱۴؍نومبر کو اسکول اورمدارس کے طلبا کے لیے سیرت کوئیز وجنرل نالج کوئیز کا مقابلہ منعقد کرنے کا فیصلہ کیا ہے،اس مقابلہ جاتی کوئیزمیں شرکت کے مجاز پانچویں سے دسویں کلاس کے طلبا وطالبات ہوں گے ،طلبا اورطالبات کو دوزمروں میں تقسیم کیا جائے گا،پہلا زمرہ درجہ پنجم سے درجہ ہفتم تک کے طلبا وطالبات کے لیے ہوگا،جب کہ دوسرا زمرہ آٹھویں سے دسویں تک کے طلبا وطالبات کے لیے ہوگا،پٹنہ اورپھلواری شریف کے تمام اسکولوں کے صدر مدرسین وڈائرکٹر اورگارجین سے ملی کونسل گزارش کرتی ہے کہ وہ اپنے طلبہ کا رجسٹریشن پانچ نومبر تک دفتر ملی کونسل پھلواری شریف پٹنہ میں آکریا مندرجہ ذیل واٹسپ پر9608648189/9431240184/9044307584کروالیں،اس کوئیز میں کامیاب طلباء کو ملی کونسل بہار سند کے علاوہ انعام سے سرفراز کرے گی،کوئیز کاسوال نامہ تین نومبر تک ان شاء اللہ اسکولوں کو بھیج دیا جائے گا۔یہ اطلاع آفس سکریٹری مولانا محمد رضاء اللہ قاسمی صاحب نے دی۔


جے پربھا میدانتا اسپتال کا وزیر اعلی نتیش کمار کے ہاتھوں افتتاح ، 25 فيصد بستر غریبوں کے لیے ریزروہوگا

جے پربھا میدانتا اسپتال کا وزیر اعلی نتیش کمار کے ہاتھوں افتتاح ، 25 فيصد بستر غریبوں کے لیے ریزروہوگاپٹنہ (پریس ریلیز): وزیر اعلی نتیش کمار اور میدانتا گروپ کے چیئرمین اور منیجنگ ڈائریکٹر ڈاکٹر نریش تریہن نے مشترکہ طور پر جے پر بھا امیدانتا سپر اسپیشلٹی اسپتال کا افتتاح لال فیتا کاٹ کر کیا۔صحافیوں سے بات کرنے کے بعد وزیر اعلی نتیش کمار نے کہا کہ یہ بہارواسیوں کیلئے بڑی خوشی کا موقع ہے۔انہوں نے کہا کہ راجدھانی کے جے پربھا میدانتا اسپیشلٹی اسپتال میں غریب مریضوں کے لئے 25فیصد بستر مختص کئے گئے ہیں ۔غریبوں کے لئے اعلان یہاں اسی فیس پر کیا جائے گا جو قومی سطح پر تجویز کی جاتی ہے ۔انہوں نے کہا کہ یہاں سرکاری ملازمین کا بھی نارمل شرح پر علاج کیا جائے گا ۔اس اسپتال کے کھلنے سے بہار کے لوگوں کو کافی سہولت ملے گی۔وزیر اعلی نے کہا کہ انہوں نے ڈاکٹر نریش تریہن سے کہا ہے کہ وہ جلد سے جلد یہاں کینسر کے علاج کی سہولت شروع کریں ۔انہوں نے کہا کہ لوک نائک جے پرکاش نارائن کی خواہش تھی کہ یہاں ایک کینسر اسپتال ہونا چاہئے۔باقی تمام بیماریوں کا علاج یہاں شروع ہوچکا ہے۔وزیر اعلی نے کہا کہ وہ بہت خوش ہیں کہ آج پٹنہ میں جے پربھا میدانتا اسپتال کا باقاعدہ افتتاح کیا گیا ہے ۔اس کیلئے کافی عرصے سے کوشش جاری تھیں۔جے پربھا اسپتال کا آغاز 1979میں ہوا تھا۔لوک نائک کی خواہش تھی کہ پٹنہ میں ایک کینسر اسپتال بنایا جائے ۔انہوں نے کہا کہ جب ان کی حکومت بنی تو اس کے بارے میں کافی غور خوض کیا گیا ۔اسپتال چلانے والے بہت سے لوگوں سے بات ہوئی لیکن کوئی تیار نہیں ہوا ۔وزیر اعلی نے کہا کہ انہیں خوشی ہے کہ میدانتا کے چیئرمین کم منیجنگ ڈائریکٹر ڈاکٹر نریش تریہن نے پٹنہ میں اسپتال چلانے پر رضا مندی ظاہر کی ہے ۔ میدانتا گروپ کے سی ای او، پنکج ساہنی دل کے محکموں کا دورہ کیا ۔ کمانڈ سینٹر، شدید نگہداشت یونٹ آئی سی او، تابکاری کمرہ وغیرہ ۔وزیر اعلی کو ان کے محکموں سے متعلق بہت اچھی معلومات دیافتتاح کے بعد میدانتاگروپ کے چیئرمین ڈاکٹر تریہن ایک گفتگو میں کہا کہ میں نے ہارورڈ، Mio کی کلینک کی طرح بھارت میںایک ہسپتال، کلیو لینڈ کی سطح بھارت میں قائم کرنے کی خواہش تھی ۔آج ہم اس سمت میں کامیاب ہوگئے ہیں۔گڑگاؤں میں واقع میدانتا اسپتال ایک مثال ہے۔اس کے بعد ہم نے کئی ریاستوں میں ہسپتال کی اس قسم کو قائم کیا۔ اب یہ بہار میں شروع ہو گیا ہے۔اس پر ہمیں فخر ہے۔اس موقع پر معززین میں ڈپٹی وزیراعلی تارا کشورپرساد، وزیر صنعت، شاہنواز حسین، وزیر صحت منگل پانڈے اور میدانتا اسپتال کے ذمہ دار موجود تھے۔

اردودنیانیوز۷۲

ایک تکبیر جو مکمل تقریر ہے!

ایک تکبیر جو مکمل تقریر ہے!                   Urduduniyanews72 آج ماہ ذی الحج کی نویں تاریخ ہے، فجر کی نماز کے بعد ایک عمل کا اض...