Powered By Blogger

پیر, نومبر 01, 2021

آل انڈیا ملی کونسل بہار کے زیر اہتمام سیرت کوئیز ۱۲ نومبر کو

آل انڈیا ملی کونسل بہار کے زیر اہتمام سیرت کوئیز ۱۲ نومبر کو

پھلواری شریف:آل انڈیا ملی کونسل کے مشن تعلیم 2050ء کی تعلیمی تحریک کو تیزکرنے اورتعلیم کے تئیں مسلم طلباء میں ذوق وشوق پیداکرنے کی غرض سے آل انڈیا ملی کونسل کے قومی اجلاس ۱۲؍تا ۱۴؍نومبر کے موقع سے فائدہ اٹھاتے ہوئے ریاستی ملی کونسل نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے محبت و عقیدت پیداکرنے کی غرض سے ۱۴؍نومبر کو اسکول اورمدارس کے طلبا کے لیے سیرت کوئیز وجنرل نالج کوئیز کا مقابلہ منعقد کرنے کا فیصلہ کیا ہے،اس مقابلہ جاتی کوئیزمیں شرکت کے مجاز پانچویں سے دسویں کلاس کے طلبا وطالبات ہوں گے ،طلبا اورطالبات کو دوزمروں میں تقسیم کیا جائے گا،پہلا زمرہ درجہ پنجم سے درجہ ہفتم تک کے طلبا وطالبات کے لیے ہوگا،جب کہ دوسرا زمرہ آٹھویں سے دسویں تک کے طلبا وطالبات کے لیے ہوگا،پٹنہ اورپھلواری شریف کے تمام اسکولوں کے صدر مدرسین وڈائرکٹر اورگارجین سے ملی کونسل گزارش کرتی ہے کہ وہ اپنے طلبہ کا رجسٹریشن پانچ نومبر تک دفتر ملی کونسل پھلواری شریف پٹنہ میں آکریا مندرجہ ذیل واٹسپ پر9608648189/9431240184/9044307584کروالیں،اس کوئیز میں کامیاب طلباء کو ملی کونسل بہار سند کے علاوہ انعام سے سرفراز کرے گی،کوئیز کاسوال نامہ تین نومبر تک ان شاء اللہ اسکولوں کو بھیج دیا جائے گا۔یہ اطلاع آفس سکریٹری مولانا محمد رضاء اللہ قاسمی صاحب نے دی۔


جے پربھا میدانتا اسپتال کا وزیر اعلی نتیش کمار کے ہاتھوں افتتاح ، 25 فيصد بستر غریبوں کے لیے ریزروہوگا

جے پربھا میدانتا اسپتال کا وزیر اعلی نتیش کمار کے ہاتھوں افتتاح ، 25 فيصد بستر غریبوں کے لیے ریزروہوگاپٹنہ (پریس ریلیز): وزیر اعلی نتیش کمار اور میدانتا گروپ کے چیئرمین اور منیجنگ ڈائریکٹر ڈاکٹر نریش تریہن نے مشترکہ طور پر جے پر بھا امیدانتا سپر اسپیشلٹی اسپتال کا افتتاح لال فیتا کاٹ کر کیا۔صحافیوں سے بات کرنے کے بعد وزیر اعلی نتیش کمار نے کہا کہ یہ بہارواسیوں کیلئے بڑی خوشی کا موقع ہے۔انہوں نے کہا کہ راجدھانی کے جے پربھا میدانتا اسپیشلٹی اسپتال میں غریب مریضوں کے لئے 25فیصد بستر مختص کئے گئے ہیں ۔غریبوں کے لئے اعلان یہاں اسی فیس پر کیا جائے گا جو قومی سطح پر تجویز کی جاتی ہے ۔انہوں نے کہا کہ یہاں سرکاری ملازمین کا بھی نارمل شرح پر علاج کیا جائے گا ۔اس اسپتال کے کھلنے سے بہار کے لوگوں کو کافی سہولت ملے گی۔وزیر اعلی نے کہا کہ انہوں نے ڈاکٹر نریش تریہن سے کہا ہے کہ وہ جلد سے جلد یہاں کینسر کے علاج کی سہولت شروع کریں ۔انہوں نے کہا کہ لوک نائک جے پرکاش نارائن کی خواہش تھی کہ یہاں ایک کینسر اسپتال ہونا چاہئے۔باقی تمام بیماریوں کا علاج یہاں شروع ہوچکا ہے۔وزیر اعلی نے کہا کہ وہ بہت خوش ہیں کہ آج پٹنہ میں جے پربھا میدانتا اسپتال کا باقاعدہ افتتاح کیا گیا ہے ۔اس کیلئے کافی عرصے سے کوشش جاری تھیں۔جے پربھا اسپتال کا آغاز 1979میں ہوا تھا۔لوک نائک کی خواہش تھی کہ پٹنہ میں ایک کینسر اسپتال بنایا جائے ۔انہوں نے کہا کہ جب ان کی حکومت بنی تو اس کے بارے میں کافی غور خوض کیا گیا ۔اسپتال چلانے والے بہت سے لوگوں سے بات ہوئی لیکن کوئی تیار نہیں ہوا ۔وزیر اعلی نے کہا کہ انہیں خوشی ہے کہ میدانتا کے چیئرمین کم منیجنگ ڈائریکٹر ڈاکٹر نریش تریہن نے پٹنہ میں اسپتال چلانے پر رضا مندی ظاہر کی ہے ۔ میدانتا گروپ کے سی ای او، پنکج ساہنی دل کے محکموں کا دورہ کیا ۔ کمانڈ سینٹر، شدید نگہداشت یونٹ آئی سی او، تابکاری کمرہ وغیرہ ۔وزیر اعلی کو ان کے محکموں سے متعلق بہت اچھی معلومات دیافتتاح کے بعد میدانتاگروپ کے چیئرمین ڈاکٹر تریہن ایک گفتگو میں کہا کہ میں نے ہارورڈ، Mio کی کلینک کی طرح بھارت میںایک ہسپتال، کلیو لینڈ کی سطح بھارت میں قائم کرنے کی خواہش تھی ۔آج ہم اس سمت میں کامیاب ہوگئے ہیں۔گڑگاؤں میں واقع میدانتا اسپتال ایک مثال ہے۔اس کے بعد ہم نے کئی ریاستوں میں ہسپتال کی اس قسم کو قائم کیا۔ اب یہ بہار میں شروع ہو گیا ہے۔اس پر ہمیں فخر ہے۔اس موقع پر معززین میں ڈپٹی وزیراعلی تارا کشورپرساد، وزیر صنعت، شاہنواز حسین، وزیر صحت منگل پانڈے اور میدانتا اسپتال کے ذمہ دار موجود تھے۔

اتوار, اکتوبر 31, 2021

نماز جمعہ کے خلاف امیت شاہ کا زہر یلا بیاناز::سمیع اللہ خان

نماز جمعہ کے خلاف امیت شاہ کا زہر یلا بیان

از::سمیع اللہ خان

ابھی ایک ویڈیو دیکھا امیت شاہ کا، جس میں وہ نہایت بے شرمی سے مسلمانوں کے خلاف زہر اگل رہے ہیں امیت شاہ بھارت کے وزیرداخلہ کے منصب پر فائز ہوکر کھلے عام مسلمانوں کے طریقہء عبادت ” نماز ” کو زہرناک کرکے پیش کر رہے ہیں، انہوں نے یہ باور کرانے کی کوشش کی ہےکہ، مسلمان جمعہ کے دن نیشنل ہائی وے بند کرکے لوگوں کو تکلیف میں ڈال کر جمعہ کی نماز ادا کرتےہیں،

یہ آدمی زہریلی منافرت کی سیاست میں اسقدر نفرتی ذہنیت کا حامل ہوچکاہے کہ اسے اپنے منصب کی حساسیت کا بناوٹی خیال بھی نہیں رہاہے اور جھوٹ پھیلا رہاہے … مسلمانوں سے نفرت کی سیاست کرتے کرتے ان لوگوں کی ذہنی حالت قابلِ رحم صورتحال کا منظر پیش کررہی ہے۔
بھارت کا ہوم منسٹر جب کھلے عام مسلمانوں کی عبادت کو منافرت کا موضوع بنا رہا ہے تب کیا ہمیں مزید کسی ثبوت اور قرینے کی گنجائش رہ جاتی ہے کہ ہندوﺅں کو مسلمانوں کےخلاف فسادی اور دنگائی کون بنا رہا ہے؟
جو لوگ یہ سوچتے ہیں کہ، سرکار فسادات نہیں چاہتی یا ہندو کسی غلط فہمی کا شکار ہیں مسلمانوں کےمتعلق وہ بڑے بھولے پن میں مبتلاء ہوکر اپنا وقت ضائع کررہےہیں، ریاستی و سرکاری سطح پر جب ایک کمیونٹی کےخلاف زہر گھولا جارہا ہو تو اسے صرف بازآبادکاری کے خیراتی کاموں کےذریعے ہرگز روکا نہیں جاسکتا، اور ناہی ایسی سرکاروں سے آپکی امیدیں آپکو آنے والے سنگین حالات سے بچا سکتی ہیں ۔

یہ بہت ضروری ہوچکاہے کہ، ملک کی سیاسی و پارلیمانی اپوزیشن کھل کر اس بات کو کہنا شروع کرے کہ بھارت میں وزیراعظم اور وزیرداخلہ ہندوﺅں کو فسادی بنارہے ہیں اور مسلمانوں کےخلاف دنگے بھڑکا رہے ہیں

” نماز ” کےمتعلق امیت شاہ کا بیان جمہوری سرکار میں آئینی بالادستی کا مذاق ہے، اور اس بیان کو دےکر امیت شاہ کو خاموشی سے نکل جانے دینا اپنے آپ میں بڑی بےحسی اور غفلت ہے، میں اپیل کرتاہوں کہ امیت شاہ کے اس بیان کو ملک کی مذہبی، سیاسی و سماجی اعلیٰ سطحی سوِل سوسائٹی کےذریعے ہر زبان میں ریجیکٹ کیا جائے 

انگلینڈ کی فاتحانہ مہم کوروکنا سری لنکا کے سامنے سب سے بڑا چیلنج

انگلینڈ کی فاتحانہ مہم کوروکنا سری لنکا کے سامنے سب سے بڑا چیلنج

شارجہ31اکتوبر- انگلینڈ کی نظر آئی سی سی ٹی ٹوئنٹی ورلڈ کپ میں پیر کو یہاں اپنے گروپ ون کے میچ میں سری لنکا کے خلاف میدان میں اترنے پر سیمی فائنل میں جگہ بنانے کے لیے ہوگی۔
انگلینڈ کو پہلے ہی ٹورنامنٹ میں ٹائٹل کا مضبوط دعویدار سمجھا جاتا تھا اور ٹیم نے اپنے پہلے تین میچ اسی اندازمیںکھیلے ہیں۔ اس میں ہفتے کے روز روایتی حریف آسٹریلیا کے خلاف شاندار جیت بھی شامل تھی۔ایان مورگن کی قیادت میں ٹیم تمام کمزور کڑی کودور کرنے کے بعدیہاں پہنچی ہے۔ ان کے پاس ٹیم پلیئرز کا آپشن بھی ہے لیکن اب تک انہیں استعمال کرنے کی ضرورت نہیں ہے۔آسٹریلیا کے خلاف انگلینڈ کی آٹھ وکٹوں کی شاندار جیت نے دوسری ٹیموں کو پیغام دیاہے کہ انہیں ٹائٹل کا دعویدار کیوں سمجھا جا رہا ہے۔انگلینڈ کے ناک آؤٹ مرحلے تک پہنچنے کے مضبوط امکانات کی ایک اور وجہ اوپنر جوس بٹلرکی شاندارفارم ہے۔ آسٹریلیا کے ورلڈ کلاس بولرز ان کی ناقابل شکست اننگز کو روکنے میں مکمل طور پر ناکام رہے۔انگلینڈ کے لیے واحد تشویش مڈل آرڈرکی فارم ہے۔ تین میچوں میں بڑی جیت نے مڈل آرڈر کو بیٹنگ کا زیادہ موقع نہیں دیالیکن کپتان مورگن کو یقین ہے کہ یہ بلے باز ضرورت کے وقت اچھی کارکردگی کا مظاہرہ کریں گے۔مورگن کو بھلے ہی بلے بازی کا موقع نہ ملا ہو لیکن ان کی کپتانی شاندار رہی ہے۔
آسٹریلیا کے خلاف ایرون فنچ کی کمزوری کا فائدہ اٹھانے کے لیے انہوں نے لیگ اسپنر عادل رشید کے ساتھ بولنگ کا آغاز کیا۔ معین علی اس میچ سے پہلے یہ ذمہ داری لیتے تھے۔ لیکن آسٹریلیا کے خلاف ان کی باؤلنگ کی ضرورت نہیں ہوئی۔اس میچ میں تیز گیند باز کرس ووکس نئی گیند کے ساتھ شاندار رہے اور کرس جارڈن نے بھی تین وکٹیں لے کر فارم میں آنے کے آثار دکھائے۔
آسٹریلیا کے خلاف آخری اوورز کے ماہر ٹیمل ملز قدرے مہنگے تھے لیکن وہ پورے ٹورنامنٹ میں وکٹیں لینے میں کامیاب رہے۔ورک ٹائم اسپنر لیام لیونگسٹون نے بھی ٹیم کے لیے اچھی کارکردگی کا مظاہرہ کرتے ہوئے مورگن کو بولنگ میں ایک اور اچھا آپشن دیا۔سری لنکا کو شارجہ میں انگلینڈ کے غلبے کو روکنے کے لیے کچھ خاص کرنا ہو گا۔سری لنکن کھلاڑیوں کی ناتجربہ کاری کو مدنظر رکھتے ہوئے ٹورنامنٹ میں ان کی کارکردگی پر کوئی توجہ نہیں دی جائے گی۔ ٹیم جنوبی افریقہ کے خلاف میچ ہار گئی لیکن اس کے پاس آخری اوور کا میچ جیتنے کا موقع بھی تھا۔تین میں سے دو میچ ہارنے کے بعد سری لنکا کو آخری چار میں پہنچنے کے اپنے امکانات کو برقرار رکھنے کے لیے یہ میچ جیتنا ہوگا۔چارتھ اسلانکا شاندار فارم میں ہیں جبکہ اسی اوپنر پاتھم نسانکا نے جنوبی افریقہ کے خلاف اچھی بیٹنگ کی۔
سری لنکا کے گیند بازوں نے اس ورلڈ کپ میں اب تک اچھی کارکردگی کا مظاہرہ کیا ہے۔ جنوبی افریقہ کے خلاف بھی ڈیوڈ ملر کے آخری اوور میں چھکا لگانے سے پہلے میچ پر اس کی گرفت تھی۔


تریپورہ مسلم مخالف تشدد کے خلاف ایس ڈی پی آئی کا ملک گیر احتجاج

تریپورہ مسلم مخالف تشدد کے خلاف ایس ڈی پی آئی کا ملک گیر احتجاجنئی دہلی ( پریس ریلیز): سوشیل ڈیموکریٹک پارٹی آف انڈیا (SDPI) کارکنان نے تریپورہ میں مسلم مخالف تشدد کی مذمت اورتشدد کو قابو پانے اور مجرموں کی گرفتاری کامطالبہ کرتے ہوئے نئی دہلی تریپورہ بھون سمیت ملک بھر میں احتجاجی مظاہرے کئے ۔ اس موقع پر ایس ڈی پی آئی لیڈران نے اپنی تقاریر میں کہا کہ تریپورہ میں مسلمانوں کے خلاف دائیں بازو کے فسطائی تشدد انتہائی تکلیف دہ اور افسوسناک ہے۔ غیر بی جے پی مرکزی دھارے کی سیاسی پارٹیاں جو اقلیتی برادریوں اور پسماندہ طبقات کیلئے کھڑے ہونے کا دعوی کرتے ہیں ان کی تریپورہ تشدد پر خاموشی تشویش ناک ہے۔ یہ ان پارٹیو ں کیلئے شرم کی بات ہے کہ وہ ان حملوں پر آنکھیں بند کئے بیٹھے ہوئے ہیں ، تریپورہ میں جو ہورہا ہے کہا جارہا ہے کہ وہ بنگلہ دیش میں ہندو برادری پر ہونے والے تشدد کا بدلہ ہے۔ ایسا لگتا ہے کہ تریپورہ تشدد پر خاموش ان پارٹیوں کا فاشزم کی مخالفت کرناصرف اقتدار پر قبضہ کرنے کی سیاست تک ہی محدود ہے اور فسطائیوں کی طرف سے مسلمانوں پر جو مظالم ڈھائے جارہے ہیں ان کو اس کی کوئی فکر نہیں ہے۔ فسطائی حکومت کے تحت مسلمانوں کی موجودہ خوفناک حالت میں بھی، نام نہاد فسطائی مخالف پارٹیاں مسلمانوں کو صرف ایک ووٹ بینک کے طور پر شمار کرتی ہیں اور مسلمانوں کیلئے وہ جو مبالغہ آمیز زبان بولتے ہیں ، وہ محض مسلمانوں کے ووٹ اکھٹے کرنے نفرت انگیز حربے ہیں۔ بنگلہ دیش میں گزشتہ ہفتے درگا پوجا تہوار کے دورا ن اقلیتی ہندو برادری پر مسلم فرقہ پرست کے حملوں کے بعد تریپورہ میں کٹر ہندوتوا دائیں بازو کے فاشسٹ قوتوں کی طرف سے شروع کیا گیا تشددابھی بھی جاری ہے۔ جبکہ پولیس کا دعوی ہے کہ حالات قابو میں ہیں۔بنگلہ دیش میں مجرموں کے خلا ف مقدمہ درج کیا گیا ہے اور مجرموں کے خلاف سخت کارروائیاں شروع کی گئیں ہیں۔ بنگلہ دیش میں ایک ہندو مندر میں ایک مجسمے کے پائوں میں قرآن پاک رکھنے کے گستاخانہ فعل کے ردعمل میں تشدد شروع ہوا تھا۔ بنگلہ دیش کی حکومت نے درگا پوجا کے تشدد کے بعد ہندو برادری تک پہنچنے میں جلدی کی ہے۔ متعدد گرفتاریاں کی گئی ہیں اور وزراء متاثرہ ہندو خاندانوں سے ملاقات کررہے ہیں۔ اس طرح کی کارروائی برادریوں کے درمیان کشیدہ تعلقات کو ٹھیک کرنے میں مدد کرسکتی ہیں ، ہندوستان کے لیڈروں کے لیے بھی اس میں ایک سبق ہے۔ حکومتوں کا فرض ہے کہ وہ ملک میں اقلیتوں کو بلا لحاظ مذہب، ذات پات یا نسل کے تحفظ فراہم کریں۔جبکہ بنگلہ دیش ، اقلیتوں کے تحفظ کو یقینی بناتے ہوئے اس فرض کو ادا کرنے کی کوشش کررہا ہے اور دوسری طرف ہماری حکومت مجرموں کو تحفظ فراہم کررہی ہے اور ان کے ساتھ کھڑی ہے ۔ایس ڈی پی آئی کارکنان نے مطالبہ کیا کہ تریپورہ میں مسلمانوں پر تشدد برپا کرنے والوں کے خلاف سخت اقدامات کئے جائیں ۔

مسلمانوں کے ووٹ کو بے اہمیت کیا گیا، میری زندگی کا مقصد مسلمانوں کی سیاسی طاقت کو بڑھاناہے۔ حقوق اور انصاف کے اپنی قیادت مضبوط بنائیں۔ سہارنپور پہنچے اسد الدین اویسی نے سماجوادی اور کانگریس کو بنایا نشانہ، کہاکہ نفرت کی سیاست کررہی ہے بی جے پی۔

مسلمانوں کے ووٹ کو بے اہمیت کیا گیا، میری زندگی کا مقصد مسلمانوں کی سیاسی طاقت کو بڑھاناہے۔ حقوق اور انصاف کے اپنی قیادت مضبوط بنائیں۔ سہارنپور پہنچے اسد الدین اویسی نے سماجوادی اور کانگریس کو بنایا نشانہ، کہاکہ نفرت کی سیاست کررہی ہے بی جے پی۔

سہارنپور: (سمیر چودھری) سہارنپور میں پہنچے آل انڈیا مجلس اتحاد المسلمین کے قومی صدر اور رکن پارلیمنٹ اسد الدین اویسی نے جلسہ عام سے خطا ب کرتے ہوئے اپنی قیادت کو مضبوط کرنے پر زوور دیا اور اترپردیش میں مجلس کو طاقت دینے کی اپیل کرتے ہوئے کہاکہ ہم اپنی قیادت کے لئے سڑکوں سے پارلیمنٹ تک مسلمانوں کی لڑائی لڑ رہے ہیں لیکن جن لوگوں کو آپ آج تک ووٹ دیتے آرہے وہ آپ کی بات تو کیا کرینگے آپ کو اپنے اسٹیج تک پر جگہ نہیں دیتے ہیں۔ 

سہارنپور کے جنتا روڈ پر خورد بس اسٹینڈ پر منعقد سوشت ونچت سماج اور مجلس کے مشترکہ پروگرام میں اسد الدین اویسی نے کانگریس، ایس پی ،بی ایس پی اور بی جے پی پر خوب حملہ بولا اور ملک میں چاروں طرف ہورہی مسلمانوں پر زیادتی کا ذکر کرتے ہوئے کہاکہ اگر اب بھی اپنی قیادت اور اپنے لیڈر منتخب نہ کئے گئے تو آنے والا وقت انتہائی سنگین ہوگا۔ انہوںنے کہاکہ نام نہاد سیکولر پارٹیاں 75 سال سے اس ملک کے مسلمانوں کا استحصال کرتی آرہی ہیں، جب تک اپنی قیادت کو مضبوط نہیں کرینگے اس وقت تک بھارت کے مسلمان مضبوط نہیں ہوسکتے ہیں ،تمام لوگوںنے اپنی پارٹیاں اور اپنے لیڈر بنائے ہیں لیکن مسلمان دوسروںکے لئے دریاں بچھارہاہے، انصاف اور حقوق کی حصولیابی کے لئے متحد ہونا ہوگا، کیونکہ آج ہمارے پاس نہ لیڈر شب ہے، نہ قیادت ہے، نہ تعلیم ہے، دہشت گرد ہمیں بنایا دیا گیا،ہمارے بے قصور نوجوانوںکو جیلوںمیں سڑایا جارہاہے، انکاونٹر میںمارا جارہاہے، لیکن ایس پی ،بی ایس پی اور کانگریس جنہیں آپ 70 سال سے سیکولر پارٹیاں سمجھ کر ووٹ دے رہیں وہ کبھی آپ کے مسائل کو لیکر سڑکوں پر نہیں آئیں ،سڑکوں پر تو دور کبھی پارلیمنٹ بھی انہوںنے زبان نہیں کھولی، 

انہوں نے کہاکہ سی اے اے،این آرسی، تین طلاق جیسے مدعوں پر ہم نے پارلیمنٹ میں آواز اٹھائی لیکن کانگریس اور ایس پی نے منہ نہیں کھولا ہے، انہوںنے کہاکہ ہم آگے بھی اس کے خلاف آواز اٹھائینگے۔ انہوں نے کہاکہ اترپردیش میں الیکشن کے بعد این پی آر آئے گا،جس سے این آرسی کو جوڑ ا جائیگا ،لیکن آپ کو یہ کوئی نہیں بتائے گا ،کہ کہیں آپ اپنے کاغذات درست نہ کرالیں،اسلئے بیدار ہونے کی ضرورت ہے۔اسدالدین اویسی نے سماجوادی پارٹی کے صدر اکھلیش یادو حملہ آور ہوتے کہاکہ حال میں ہی وہ سہارنپو رآئے تھے لیکن کسی مسلمان لیڈر کو ان کے منچ پر جگہ نہیں ملی اور وہ ایک کھیت میںدری بچھائے بیٹھے تھے اور آپ انہیں اپنالیڈر مانتے ہیں۔ انہوںنے کہاکہ آج بی جے پی کا خوف دکھاکر آپ کو سازش کے تحت اسدالدین اویسی اور مجلس سے دور کیاجارہاہے لیکن آپ مجھے بتائیں 2017ءاور 2014ءاور 2019ءکے انتخاب میں یہاں بی جے پی کیوں جیتی، جب کانگریس اور ایس پی اور بی ایس پی اور سماجودی پارٹی کا اتحاد بھی کسی بھی کام نہیں آیا،انہوں نے کہاکہ ملک کے مسلمانوں کے ووٹ کے بے اہمیت کردیاگیاہے، اسلئے میں اترپردیش آیاہوں تاکہ آپ لوگوںکو ایک پلیٹ فارم جمع کرکے آپ کے حقوق اور انصاف کی لڑائی لڑی جاسکے۔ 
انہوں نے کہاکہ اکھلیش یادو اور کانگریس کبھی آپ کی بات نہیںکرینگے کیونکہ وہ آپ کو مجبور سمجھتے ہیں۔ اسدالدین اویسی نے وزیر داخلہ امت شاہ کے گزشتہ روز کے بیان پر سخت طنز کرتے ہوئے کہاکہ جس طرح امت شاہ ایک فرقہ کو شہ دے رہیں وہ انتہائی خطرناک کیونکہ اگر اس بیان کے ری ایکشن پر نماز پڑھنے والوں کو کسی نے نشانہ بنایاتو اس کا ذمہ دار کون ہوگا؟۔ اویسی اترپردیش کی یوگی حکومت پر بھی جم کر برسے اور انہوںنے دیوبند علاقہ میں بننے والے جمعیة علماءہند کے اسکاو¿ٹ گائیڈ سینٹر کو لیکر کہاکہ بی جے پی رکن اسمبلی نے اس سینٹر کو اسلئے رکو ادیا کیونکہ یہ سینٹر بچوںکی تربیت کے لئے جمعیت علماءہند اور مولانا محمود مدنی بنارہے تھے۔ 

انہوں نے کہاکہ اترپردیش کی حکومت نفرت اور ووٹ بینک کی سیاست کررہی ہے، گورکھپور میں تاجر کی موت ہوتی ہے سرکار 51 لاکھ اور اکھلیش یادو21 روپیہ کامعاوضہ دیتے ہیں لیکن اناو¿ میں متوفی فیصل اور اس کے اہل خانہ کاکوئی پرسان حال نہیں ہے۔ انہوںنے کہاکہ آج ہر قسم کی کارروائیاں مسلمانوں کے خلاف ہورہی ہے ،جس کے آباو¿ و اجداد نے اس ملک کو آزادی سے ہمکنار کرایا ،انہوںنے کہاکہ ہمارے بزرگوں اور اجداد نے اس ملک کی آزادی کے خاطر سب کچھ قربان کردیالیکن آج ہمارے ساتھ دوسرے درجہ کے شہری جیسا سلوک کیا جارہاہے ،اسلئے مسلمانوںکو اچھی طرح سمجھ لینا چاہئے کہاکہ جب تک اپنی قیادت نہیںہوگی اس وقت تک نہ تو مسلمانوںمضبوط ہوسکتے ہیں اور نہ ہی ملک کی جمہوریت کو تقویت مل سکتی ہے۔ انہوںنے کہاکہ مسلمان ووٹ بینک کے نام سے دوسرے طبقہ کو متحد کیاجاتاہے لیکن حقیقت یہ ہے کہ مسلمان ووٹ بینک نہیں ووٹ بینک اصل ہندو ہیں، اگر مسلمان ووٹ بینک ہوتا تو آج اس کی پارلیمنٹ اور حکومت میں حصہ داری ہوتی ہے۔ اویسی نے کہاکہ میں کسی مذہب اور طبقہ کے خلاف نہیں ہو ں لیکن حکومت جس طرح ایک طبقہ کے خلاف ایک نکاتی ایجنڈے پر کام کررہی ہے وہ ملک کے لئے انتہائی مہلک ہے۔ انہوں نے کہا کہ جس معاشرے کا لیڈر نہیں ہوتا اس معاشرہ کو کبھی انصاف نہیں ملتا، جب تک مسلم سماج ملک میں سیاسی اقتدار حاصل نہیں کر ینگے، انہیں نہ ان کے حقوق ملیں گے اور نہ ہی انصاف ملے گا۔ انہوں نے کہا کہ اگر مستقبل میں آپ جمہوری طاقت کا مظاہرہ کرتے ہوئے اپنے ووٹ کی مدد سے یہاں سے مجلس کے ایم ایل اے منتخب کرتے ہیں تو ہم انہیں ہر ظلم پر آواز اٹھانے کی پوری آزادی دیں گے۔

 انہوں نے وعدہ کیا کہ وہ مسلم سماج کو جمہوری طریقہ سے انصاف دلائیں گے۔ انہوں نے کہا کہ مسلمانوں کو سیاسی قوت بننا ہے۔ کب تک ہم ایس پی، بی ایس پی، کانگریس اور آر ایل ڈی کے لیے دریاں بچھاتے رہیں گے۔ انہوں نے کہا کہ میری زندگی کا مقصد مسلمانوں کی سیاسی طاقت کو بڑھانا ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ وہ عوام کو انصاف دلانے اور مسلم سماج کی سیاسی طاقت بڑھانے آئے ہیں۔انھوں نے کہا کہ ہم مسلم سماج کے ساتھ ساتھ برادران وطن ، دلتوں اور پسماندہ سماج پر ہونے والے تمام مظالم کے خلاف بھی آواز اٹھائیں گے۔ مجلس کبھی کسی ناانصافی کو پسند نہیں کرتی۔ انہوں نے کہا کہ ہمیں جمہوری پابندیوں کے درمیان رہتے ہوئے اپنی طاقت حاصل کرنی ہوگی۔ آپ کو ایسے لیڈروں کا انتخاب کرنا ہوگا جو آپ کی آواز کو تقویت دینے کا کام کریں۔اسدالدین اویسی نے تقریباً ایک گھنٹہ خطاب کیا۔اس سے قبل سہارنپور پہنچنے پر اسد الدین اویسی کا مجلس اتحاد المسلمین کے کارکنان ان کا پرتپاک استقبال کیا۔

اویسی کو سننے کے لیے یہاں بڑی بھیڑ جمع تھی۔ اس کے ساتھ ہی سیکورٹی کے پیش نظر بھاری پولیس فورس تعینات کی گئی تھی۔ ریلی میں مجلس اتحاد المسلمین کے ریاستی صدر شوکت علی، ریاستی جنرل سکریٹری ڈاکٹر پون امبیڈکر ،ڈاکٹر عبدالمنان، ضلع صدر وسیم احمد اور مرغوب حسن وغیرہ نے بھی خطاب کیا

راجستھاں : اشوک گہلوت کانگریس کی رکنیت سازی مہم کا کریں گے افتتاح

راجستھاں : اشوک گہلوت کانگریس کی رکنیت سازی مہم کا کریں گے افتتاح

جے پور: راجستھان کے وزیر اعلی اشوک گہلوت پیر کو ریاست میں کانگریس کی رکنیت سازی مہم کا آغاز کریں گے۔ اس موقع پر ریاستی انچارج اجے ماکن اور ریاستی کانگریس صدر گووند سنگھ ڈوٹاسرا بھی موجود رہیں گے۔ ریاست میں ممبر شپ مہم 31 مارچ 2022 تک چلے گی۔ ریاستی کانگریس کا ان پانچ مہینوں میں 10 لاکھ ممبر بنانے کا ہدف ہے جس کے تحت ریاست کے ہر اسمبلی حلقہ میں کم از کم پانچ ہزار ممبر بنانے کا ہدف رکھا گیا ہے۔

لانچنگ پروگرام میں حکومت کے وزراء ایم ایل اے، سبکدوش ہونے والے ضلع صدور، ریاستی ایگزیکٹو اور اسمبلی انتخابات میں کانگریس کے امیدوار رہے لیڈران کو بلایا گیا ہے۔ کانگریس میں یہ پہلی بار ہو رہا ہے کہ رکنیت سازی مہم ڈیجیٹل فارمیٹ میں کی جائے گی۔ اس کے لیے کانگریس کا رکن بننے کے لیے ڈیجیٹل فارمیٹ کو بھی پُر کرکے جمع کرنا ہوگا۔ اس کے بعد وہ کانگریس کے رکن بن سکیں گے۔ اس سے پہلے کانگریس کی رکنیت آف لائن ہوا کرتی تھی۔

رکنیت سازی مہم کی تکمیل کے بعد 16 اپریل سے 31 مئی 2022 تک بلاک صدور اور ریاستی کانگریس ارکان کا انتخاب ہوگا۔ اس کے بعد یکم جون سے 20 جولائی 2022 تک ضلع سربراہان، نائب صدور، خزانچی اور ضلع ایگزیکٹوز کی تشکیل کی جائے گی۔

ضلع صدور اور ضلع ایگزیکٹو کے انتخاب کے بعد 21 جولائی سے 20 اگست 2022 کے درمیان ریاستی کانگریس صدر، نائب صدر، خزانچی، ریاستی ایگزیکٹو اور اے آئی سی سی ممبر کے انتخابات کرائے جائیں گے اور اس کے بعد 21 اگست سے 20 ستمبر کے درمیان، کانگریس کے قومی صدر کا انتخاب ہو گا۔


اردودنیانیوز۷۲

ایک تکبیر جو مکمل تقریر ہے!

ایک تکبیر جو مکمل تقریر ہے!                   Urduduniyanews72 آج ماہ ذی الحج کی نویں تاریخ ہے، فجر کی نماز کے بعد ایک عمل کا اض...