Powered By Blogger

جمعرات, نومبر 04, 2021

ازقلم:-حافظہ اقراء نصیر(ڈاہرانوالہ)جہیز عربی زبان کا لفظ ہے جس کا مطلب ہے "اسباب یا سامان' یہ اس سامان کو کہتے ہیں جو لڑکی کو نکاح میں اس کے ماں باپ کی طرف سے دیا جاتاہے

ازقلم:-حافظہ اقراء نصیر

(ڈاہرانوالہ)

جہیز عربی زبان کا لفظ ہے جس کا مطلب ہے "اسباب یا سامان' یہ اس سامان کو کہتے ہیں جو لڑکی کو نکاح میں اس کے ماں باپ کی طرف سے دیا جاتاہے

آج کے دور میں ایک لڑکی کا نکاح کرنا بہت ہی مشکل کام ہے.آخر ایساکیوں ہے؟کیونکہ ہم نے بےجا رسومات اپنے اوپر مسلط کر لی ہیں.ایسی رسومات جن کا ہمارے دین سے کوئی تعلق نہیں ہے بلکہ وہ ہندوانہ رسمیں ہیں.جو ہمیں فضول خرچی پر آمادہ کرتی ہیں.حالانکہ غیر اقوام سے مشابہت کی ممانعت بے شمار احادیث میں وارد ہوئی ہے حدیث مبارکہ میں ہے:

"سب سے بابرکت نکاح وہ ہے جس میں سب سے کم مشقت(کم خرچہ اور تکلف نہ)ہو'.

ہمارے ہاں بہت سی ایسی رسومات ہیں جو ہندو معاشرے ہی سے مسلمانوں میں آئی ہیں.ان میں سے ایک جہیزکی رسم بھی ہے.اسی لیے علامہ اقبال نے کہا تھا کہ

حقیت خرافات میں کھو گئی

یہ امت روایات میں کھو گئی

اگر اسلامی تعلیمات کو پرکھا جائے تو ہمارے نبی صلی اللہ علیہ والہ وسلم نے اپنی بیٹی کو جو سامان دیاوہ صرف ضروریات کی چیزیں تھیں.ان میں ایک چادر ایک مشکیزہ ایک تکیہ ایک چکی ایک جوڑا اور ایک پیالہ تھا. یہ بھی واضح ہےکہ حضرت علی رضہ اللہ عنہ حضرت فاطمہ کے ساتھ رشتہ ازدواج میں منسلک ہونے سے قبل حضور اکرم صلی اللہ علیہ والہ وسلم کے ساتھ ہی رہتے تھےاور ان کا اپنا کوئی گھر نہ تھا.شادی کے بعد جب انھوں نے گھر اپنا گھر بنایا تو اس میں گھریلو سامان کی ضرورت تھی.یہ بھی واضح ہے کہ جو چیزیں حضرت محمد صلی اللہ علیہ والہ وسلم نے اپنی بیٹی کو. دیں وہ ان کے حق مہر کی قیمت سے لی گئ تھیں.

آج ہم نے جہیز دینااس قدرضرورى سمجھ لیا ہےکہ اگرایک باپ کو قرض بھی لینا پڑے تو وہ پیچھے نہیں ہٹتا جبکہ دین اسلام میں صرف ضروریات کی چیزیں دینا جائز ہےوہ بهى صرف پيارمحبت ميں جو والدین اپنی بیٹی کو خوشی سے دیتے ہیں نہ کہ کوئی قرض لے کر دیتے ہیں.آج جب کسی کے گھربیٹی پیدا ہوتی ہے تووہ رحمت کے ساتھ زحمت بن جا تی ہےباپ اپنی بیٹی کے جہیز کے با رے میں فکر مند ہو جاتا ہےاور جب وہ اپنی بیٹی کو رخصت کر تا ہے تو ایک غریب قرض کے بوجھ تلے دب جاتا ہے اور وہ اپنی ساری زندگی قرض چھکانے میں گزار دیتا ہے

ماں باپ کا گھر بِکا تو بیٹی کا گھر بسا

کتنی نا مراد ہے یہ رسم جہیزبھی

دوسری طرف دیکھا جا ئےتواکثر غریبوں کی بیٹیاں اپنے باپ کے گھر میں ہی بوڑھی ہو جاتی ہیں

اوراس کی وجہ صرف اور صرف جہیز ہے

بوڑھی ہوئی غریب کی بیٹی شباب میں

غربت نے رنگ روپ نکھرنے نہیں دیا

غریب باپ اگر اپنی بیٹی کی شادی کرتا ہے تو وہ قرضہ لے کر اپنی بیٹی کو جہیز جیسی لعنت سے نوازتا ہے اور اُسے اُس کے سسرال رخصت کرتا ہے اگر جہیز نہ دیا جائے تو سسرال والوں کےطعنے سننے پڑتے ہیں

دیکھی جو گھر کی غربت تو چپکے سے مر گئی

ایک بیٹی اپنے باپ پہ احسان کرگئی

اکثر لوگ محض دکھاوا کرنے کے لئےزیادہ سے زیادہ جہیز دیتے ہیں تاکہ خاندان میں ان کا نام ہو.اور ان کی بیٹی عزت کے ساتھ اپنے سسرال میں زندگی گزار سکے.اکثر لڑکے والےاپنے بیٹے کا رشتہ وہاں کرتے ہیں جہاں سے ان کو امید ہوں کہ اچھا خاصہ جہیز مل جائیں گا.غریب کے گھراپنے بیٹے کا رشتہ اسی وجہ سے نہیں کرتے کہ ان کی بیٹی ہمارےگھر کیا لائے گی.غریب لوگوں کی بیٹیوں کے رشتےصرف اورصرف جہیز نہ ہونے کی صورت میں نہیں ہوتے. آج کے دور میں لڑکےوالے لڑکی کے گھر والوں سے فر مائشیں کرتے ہیں کہ وہ اپنے داماد کو کار یا موٹر سائیکل یا پلاٹ دیں.لڑکے والوں نے یہ ایک کاروبار بنا لیا ہے.آج لڑکے والوں نے اپنی خواہشات لڑکی والوں کے اوپر تھوپنا شروع کر دی ہیں.

وراثت میں بیٹی کا حصہ ہوتا ہےآج لڑکی کواسکا وراثت میں حصہ نہیں دیا جاتا لیکن اسے جہیز جیسی لعنت سے ضرور نوازا جاتا ہےحالانکہ بیٹی کو اسکا حصہ دینے کے بارے میں قرآن پاک میں بھی ارشاد ہے.اس سے یہ ثابت ہوتا ہے کہ ہم نے دین اسلام کوچھوڑ کر بے جا رسومات کو اپنا لیا ہے..

ہم لوگ لیے پھرتے ہیں اب تک بھی دلوں میں

فرسودہ رسومات و خیالات کی تصویر

اب یہ والدین پر منحصر ہےکہ وہ اپنی بیٹی کا وراثت میں جو حق ہے وہ اسے شادی سے پہلے دیتے ہیں یا شادی کے موقع پر جہیز کر صورت میں دیتے ہیں یا شادی کے بعد دیتے ہیں اس سلسلے میں شریعت کے اعتبار سے اس پرکوئی قید نہیں ہے.حکومت نے جہیز کی لعنت کو ختم کرنے کے لئے قانون تو بنا دیا ہے لیکن قوانین کا فائدہ تب ہی ہو گا جب اس پر عمل درآمد ہو.

بنا فی مانہ ہے لعنت جہیز

غربیوں کو ہےوجہ زحمت جہیز

کرو سادگی اختیار اہل زر

نہ دوتم خلاف شریعت جہیز

فزوں حد سے ہرگزطلب مت کرو

کہ ہومو جب خیرو برکت جہیز

ہمیں چاہیے کہ اسلام کے سنہری اصولوں پر عمل کریں اور اس برائی سے چھٹکاراحاصل کرنے کے لئےپوری کو شش کریں.اگر نوجوان لڑکے بھی اس مسلئے کی نوعیت کو سمجھیں تو انہیں چاہیےکہ وہ جہیزلینے سے ہی انکار کر دیں.خواہ لڑکی والے کتنا ہی زور کیوں نہ دیں.اگر سب مل کر کوشش کریں تو جلد یا بدیراس رسم بد کا خاتمہ ہو جائے گا.انشاللّٰہ…

بڑھو آگےبڑھوآگے برائی کو مٹانے کو

صدائےعام دوا اس کام کی سارے زمانے کو

ایک ہی سببمفتی محمد ثناء الہدیٰ قاسمی نائب ناظم امارت شرعیہ پھلواری شریف پٹنہ

ایک ہی سبب
مفتی محمد ثناء الہدیٰ قاسمی نائب ناظم امارت شرعیہ پھلواری شریف پٹنہ
عبد الرحیم دربھنگہوی

کسی حکیم کے پاس ایک ضعیف ، کمزور وناتواں انسان مر ض کی تشخیص اور علاج کے لیے گیا ، اس نے حکیم صاحب سے عرض کیا کہ بدن میں  درد ہے، حکیم نے کہا ضعف کی وجہ سے ہے، مریض نے کہا سر چکراتا ہے، حکیم نے کہا ضعف کی وجہ سے ہے، مریض نے عرض کیا آنکھوں میں تارے ناچتے ہیں، اور پاؤں ڈگمگاتا ہے، حکیم نے کہا ضعف کی وجہ سے ہے، مریض کو سخت غصہ آیا ، اس نے کہا ، تم نے پڑھا کیا ہے، تم کو خالی ضعف ہی یاد رہ گیا ہے، حکیم صاحب نے انتہائی تحمل ، بردباری اور سنجیدگی سے کہا ، یہ جھنجھلاہٹ بھی ضعف کی وجہ سے ہے۔
 آج مسلم معاشرہ میں کم وبیش جو برائیاں پھیلی ہوئی ہیں، ان کے اسباب وعلل پر جتنا غور کیجئے، اور جتنا بھی تجزیہ کیجئے اس کا جواب اس حکیم کی طرح ایک ہی سمجھ میں آتا ہے اور وہ ہے مکمل دین سے دوری اور مذہبی بیزاری، سماج میں کہیں ظلم ہو رہا ہے، دین سے دوری کی وجہ سے ، رشوت ، سود خواری ، ناپ تول میں کمی بیشی، ملاوٹ کیا جارہاے، دین سے دوری کی وجہ سے ، جھوٹ ، وعدہ خلافی ، خیانت ، بد دیانتی ، غداری، دغا بازی ، بہتان ، چغل خوری اورآپسی جھگڑے عام ہیں ، جو اب ہے دین کی دوری کی وجہ سے ،دور خاپن بد گمانی، غیر ضروری مداحی، خوشامد، بخل، حرص وطمع بے ایمانی اور چوری نے سماج میں اپنی جگہ بنا لی ہے، اور لوگ تیزی سے اس طرف بھاگ رہے ہیں، دین سے دوری کی وجہ سے ، غیظ وغضب، بعض وکینہ، ظلم، فخر وغرور، ریا، خود پسندی ، خود نمائی، فضول خرچی حسد اور فحش گوئی انسانوںکا مزاج بن گیا ، جو اب ایک اور صرف ایک ہے، دین سے دوری کی وجہ ۔ آج زبان کی سچائی، دل کی سچائی، عمل کی سچائی کا وجود نظر نہیں آتا، عفت وپاکبازی، شرم وحیا، رحم ، عدل وانصاف، عہد کی پابندی دیکھنے کو نہیں ملتی ، احسان ، عفو ودر گذر ، حلم وبردباری ، انس ولطف ، تواضع وخاکساری، خوش کلامی ، ایثار، اعتدال ، اور میانہ روی ، خود داری یا عزت نفس، شجاعت اور بہادری ، استقامت اور حق گوئی کے واقعات کتابوں میں ملتے ہیں، اور قصہ پارینہ بن گئے ہیں، گویا مسلم معاشرہ میں مکارم اخلاق اور حقوق وفرائض کی ادائیگی کا دروازہ بند ہوتا جا رہا ہے اور یہ متاع بے بہا، نایاب نہیں تو کمیاب ضرور ہو گیا ہے، اور اس کی جگہ رذائل تیزی سے لیتے جا رہے ہیں ، جو لوگ آج بھی فضائل اخلاق کو پکڑے ہوئے ہیں، وہ سماج کی نظر میں دقیانوس، لکیر کے فقیر اور بیوقوف سمجھے جاتے ہیں، اس سوچ نے سماج کو راہ راست پر آنے سے دور کر رکھا ہے، اسلام جو مکارم اخلاق کی تکمیل کے لیے آیا تھا، اور جس کے نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے خاص طور پر اعلان کیا تھا کہ ’’میں حسن اخلاق کی تکمیل کے لیے بھیجا گیا ہوں۔ حسن اخلاق کا آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی زندگی میں اتنا غلبہ تھا کہ کوئی وارد وصادر بھی بادی النظر میں اسے دیکھ کر محسوس کر سکتا تھا،  یہی وجہ ہے کہ حضرت ابو ذرؓ نے اسلام لانے سے قبل جب اپنے بھائی کو پیغمبر صلی اللہ علیہ وسلم کی زندگی اور تعلیمات کی تحقیق اور دریافت حال کے لیے بھیجا تو ان کے بھائی نے آکر جو رپورٹ پیش کی اس کا ایک جملہ تھا ’’میں نے ان کو دیکھا کہ وہ لوگوں کو اخلاق حسنہ کی تعلیم دیتے ہیں‘‘ اور یہی وجہ ہے کہ اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا : ’’مسلمانوں میں کامل ایمان اس کا ہے، جس کا اخلاق سب سے اچھا ہو‘‘۔ ایک دوسری حدیث میں ارشاد ہوا۔ ’’تم میںسب سے اچھا وہ ہے جس کے اخلاق سب سے اچھے ہوں‘‘۔ ایک اور حدیث میں ہے۔’’ جب نامۂ اعمال تولے جائیں گے تو ترازو میں حسن خلق سے زیادہ بھاری کوئی چیز نہیں ہوگی، اس لیے کہ حسن خلق والا اپنے حسن خلق کی بدولت ہمیشہ کے روزہ دار اور نمازی کا درجہ حاصل کر سکتا ہے۔
ہم جب دین سے دور ہو گئے اور اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم کی ان تعلیمات کو فراموش کر بیٹھے تو اس کے نتیجے میں سارا معاشرہ فساد وبگاڑ ، اخلاقی انارکی اور رذائل کی آماجگاہ بن گیا ، اس لیے مسلم معامشرہ میں پھیلی برائیوں کو اگر دور کرنا ہے تو اس کا ایک اور صرف ایک طریقہ ہے اور وہ ہے دین کے ہر ہر جز پر عمل کے لیے اپنے کو آمادہ اور تیار کرنا ، امارت شرعیہ بہار اڈیشہ وجھارکھنڈ جس کے بنیادی مقاصد میں تنفیذ شریعت  علی منہاج النبوۃ ، یعنی شریعت کا نفاذ نبوی طریقۂ کار کے مطابق ہے، وہ مسلسل اس میدان میں کام کر رہی ہے، تعلیم کے فروغ کے لیے مکاتب اور اسکول کے قیام پر زور دیا جارہا ہے، اس سے سماج میں اصلاح کے عمل کو فروغ ہوگا، فرقہ پرستوں کے پروپیگنڈے کا دفاع کیاجا سکے گا، اور خواتین کو انکے دائرہ کار سے واقف کراکر سرکاری سطح پر دین میں مداخلت کی کوشش کو نا کام بنایا جا سکے گا، ان مقاصد کے حصول کے لیے امارت شرعیہ چاہتی ہے کہ ہر طبقہ کے لوگ اس مہم کا حصہ بنیں، علامتی نہیں، حقیقی، ذمہ دارانہ طور پر ہر گاؤں اور ہر محلہ کے لوگ اس کے لیے تیار ہوجائیں تو معاشرہ کی اصلاح کا کام آسان ہوجائے گا، کیونکہ معاشرہ اور سماج فرد سے ہی بنتا ہے، صالح افراد کے مجموعہ کا نام صالح معاشرہ ہے، آئیے امارت شرعیہ کی اس مہم میں اپنی قوت واستطاعت کے مطابق شریک ہوں، یہ وقت کی ضرورت بھی ہے اور ایمان کا تقاضہ بھی۔

تری پورہ میں تشدد اور مسلم رد عمل _ جذباتیت نہیں ، اجتماعی فیصلے وقت کا تقاضا -

تری پورہ میں تشدد اور مسلم رد عمل _ جذباتیت نہیں ، اجتماعی فیصلے وقت کا تقاضا -

ڈاکٹر محمد رضی الاسلام ندوی

ہندوستان کے شمال مشرق میں واقع سرحدی ریاست تِری پورہ میں مسلمانوں کے خلاف فساد کا آغاز ہوئے ایک عشرہ ہوگیا ہے ، لیکن اب تک قصور واروں کو گرفتار نہیں کیا گیا ہے اور انھیں کوئی سزا نہیں دی گئی ہے ۔ میڈیا رپورٹوں کے مطابق یہ فساد پڑوسی ملک بنگلہ دیش میں 13 سے 16 اکتوبر کے درمیان دُرگا پوجا کے موقع پر برپا ہونے والے فرقہ وارانہ فساد کا ردِّ عمل ہے ۔ بتایا جا رہا ہے کہ بنگلہ دیش میں ایک شخص نے فیس بک پر ایک تصویر پوسٹ کی ، جس میں ہندوؤں کے ہنومان کی گود میں قرآن رکھا ہوا دکھایا گیا تھا ۔ یہ تصویر اگرچہ کئی برس پرانی اور جعلی تھی ، لیکن اسے دیکھ کر مسلمان پوجا کے پنڈال کے باہر جمع ہوئے اور انھوں نے پنڈال میں رکھے ہوئے دیوی دیوتاؤں کے مجسموں کو توڑ دیا ۔ بہرِ حال بنگلہ دیشی حکومت نے فوراً کارروائی کرکے اور بڑے پیمانے پر قصور واروں کو گرفتار کرکے فساد پر قابو پالیا ۔ لیکن اس کا ردِّ عمل ریاست تری پورہ میں ، جس کی سرحدیں بنگلہ دیش سے ملتی ہیں ، دیکھنے کو ملا ۔ یہاں وشو ہندو پریشد کی طرف سے ایک بڑا جلوس نکالا گیا ، جس میں خاتم النبیین حضرت محمد ﷺ کا نام لے کر آپؐ کی شان میں گستاخی کی گئی ، مسلمانوں کے خلاف زبردست نعرے بازی کی گئی ، ایک درجن سے زائد مساجد میں توڑ پھوڑ کی گئی ، ان میں بھگوا جھنڈے لگائے گئے اور انھیں نذرِ آتش کر دیا گیا ۔ اسی طرح مسلمانوں کے رہائشی مکانات ، دکانوں اور کارخانوں کو نشانہ بنایا گیا اور ان میں آتش زنی کی گئی ۔

تری پورہ ملک کی تیسری سب سے چھوٹی ریاست ہے ، جہاں کی کل آبادی بیالیس (42) لاکھ ہے ۔ اس میں ہندو 83.4 فی صد ہیں ، جب کہ مسلمانوں کا تناسب 8.6 فی صد ہے ، عیسائی 4.3 فی صد اور بودھ 3.4 فی صد ہیں ۔ زیادہ تر لوگ بنگالی بولنے والے ہیں ۔ ہندو ووٹوں کا پولرائزیشن کرنے کے مقصد سے ملک کے مختلف حصوں میں فرقہ وارانہ فسادات کروانے کی سازش رچی جا رہی ہے ۔ تری پورہ کے فساد کو اسی نقطۂ نظر سے دیکھنا چاہیے ۔ ایک عشرہ گزر جانے کے باوجود اب تک ریاست کی انتظامیہ اور پولیس حرکت میں نہیں آئی ہے اور کسی کی گرفتاری نہیں ہوئی ہے ، بلکہ اس کے برعکس ڈی جی پی نے اپنے بیان میں مساجد میں آگ زنی کے واقعات کو فرضی بتایا ہے ۔ ملک کی ایک ریاست میں اتنا بڑا واقعہ ہوجانے کے باوجود وزیر اعظم اور وزیر داخلہ خاموشی اختیار کیے ہوئے ہیں اور سیاسی پارٹیوں کا ردِّ عمل بہت مایوس کن ہے ۔ ایسا لگتا ہے کہ مسلمانوں کی حمایت میں کوئی بیان دینے سے انھیں ہندو ووٹ سے محروم ہونے کا خدشہ لگا ہوا ہے ۔ اس سے اندازہ لگایا جا سکتا ہے کہ ملک کی فضا کو کتنی تیزی سے مسموم کرنے کی کوشش کی جا رہی ہے اور اسے فرقہ وارانہ خطوط پر تقسیم کرنے کی سازش رچی جا رہی ہے ۔

تری پورہ کے اس فساد ، مسلمانوں پر یک طرفہ مظالم اور دہشت گردی کے خلاف مسلمانوں کی دینی و ملّی تنظیموں نے اپنے ردِّ عمل کا اظہار کیا ہے ۔ انھوں نے مطالبہ کیا ہے کہ جن لوگوں نے جلوس میں پیغمبر اسلام کی مبینہ توہین کی ہے ، مسجدوں کو نذرِ آتش کیا ہے اور مسلمانوں کے مکانوں ، دکانوں اور کارخانوں میں توڑ پھوڑ کی ہے اور آگ لگائی ہے ، انھیں قانون کی گرفت میں لایا جائے اور قرارِ واقعی سزا دی جائے ۔ پریس میں بیانات دینے کے علاوہ ملک کے مختلف حصوں میں مسلمانوں کی طرف سے احتجاجی مظاہرے ہوئے ہیں اور میمورنڈم دیے گئے ہیں ۔ چند روز قبل ملک کے دار الحکومت دہلی میں تری پورہ بھون کے سامنے مختلف تنظیموں نے زبردست مظاہرہ کیا تھا ۔ جماعت اسلامی ہند ،جمعیۃ علمائے ہند ، آل انڈیا مسلم مجلس مشاورت ، اور جمعیت اہلِ حدیث کے وفود نے تری پورہ کا دورہ کیا ہے ۔ مولانا محمود مدنی نے اعلان کیا ہے کہ جن مسجدوں ، دکانوں اور مکانوں کو نقصان پہنچا یا گیا ہے ، جمعیت کی طرف سے ان کی تعمیر نو کی جائے گی ۔ آل انڈیا مسلم پرسنل لابورڈ کی طرف سے بھی مذمتی بیان آچکا ہے ۔
اس موقع پر بعض پُر جوش نوجوانوں کی طرف سے مسلم قیادت کے بارے میں ناشائستہ انداز میں غم و غصہ کا اظہار کیا گیا ہے ۔ ان کا کہنا ہے کہ قیادت بوڑھی اور ناکارہ ہوچکی ہے ، وہ ہندوستانی مسلمانوں کے مسائل حل کرنے سے قاصر ہے ، اس لیے اسے ہٹا کر نوجوان قیادت کو سامنے لانا چاہیے ۔ میری نظر میں یہ محض جذباتی باتیں ہیں ۔ ہندوستان میں مسلم امّت کے مسائل بہت گمبھیر ہیں ۔ ان کی شدّت میں دن بہ دن اضافہ ہوتا جا رہا ہے۔ ہندوتوا کی عَلَم بردار قوّتیں روز بہ روز طاقت وَر ہوتی جا رہی ہیں اور مسلمانوں کے خلاف ان کی سازشیں بڑھتی جا رہی ہیں ۔ اس صورتِ حال میں مسلمانوں کی رہی سہی قیادت کو کم زور کرنے کے بجائے اسے حمایت دینی چاہیے ۔ موجودہ حالات تقاضا کرتے ہیں کہ ایک دوسرے پرتنقید کرنے اور الزامات لگانے کے بجائے اجتماعی فیصلے کیے جائیں اور مل جل کر انہیں نافذ کرنے کی کوشش کی جائے ۔

[ شائع شدہ : ہفت روزہ دعوت نئی دہلی ، شمارہ 7 نومبر تا 13 نومبر 2021 ]


آج سےپٹرول 5 روپے ، ڈیزل 10 روپے تک ہوسکتاہے سستا ، حکومت نے ایکسائزڈیوٹی کم کرنے کاکیا اعلان

آج سےپٹرول 5 روپے ، ڈیزل 10 روپے تک ہوسکتاہے سستا ، حکومت نے ایکسائزڈیوٹی کم کرنے کاکیا اعلاننئی دہلی(ایجنسی)
دیوالی سے قبل کی شام مرکزی حکومت نے پٹرول اور ڈیزل پر ایکسائز ڈیوٹی کم کرنے کا اعلان کیا ہے، اس فیصلے کے بعد پٹرول پر 5 روپے اور ڈیزل پر 10 روپے کی کمی ہوگی۔
پٹرول اور ڈیزل کی بے تحاشہ بڑھتی قیمتوں کے ساتھ لوگوں کے بڑھتے غصے اور حال کے ضمنی انتخابات میں ملی شکست کے بعد بی جے پی کی قیادت والی مرکزی حکومت نے تیل پر ایکسائز ڈیوٹی کم کرنے کا اعلان کیا ہے۔ حکومت نے کہا ہے کہ کل یعنی جمعرات سے پٹرول پر 5 روپے اور ڈیزل پر 10 روپے فی لیٹر کی شرح سے ایکسائز ڈیوٹی میں تخفیف کی جائے گی۔
سرکاری ذرائع نے بتایا کہ ڈیزل پر ایکسائز ڈیوٹی میں پٹرول کے مقابلے دوگنی کمی کی گئی ہے اور اس کا فائدہ آنے والی ربیع فصل کے سیزن میں کسانوں کو ہوگا۔ حکومت نے اس کے ساتھ ہی ریاستوں سے پٹرول و ڈیزل پر ویٹ کم کرنے کی بھی اپیل کی ہے تاکہ صارفین کو فائدہ مل سکے

بدھ, نومبر 03, 2021

لڑکیوں کو دینی علوم کے ساتھ ساتھ عصری تعلیم بھی حاصل کرنا ضروری اوٹکور میں مدرسہ جامعہ عائشہ سلفیہ کے خدمات کی ستائش : صدر مجلس عبدالمنیر کا خطاب

لڑکیوں کو دینی علوم کے ساتھ ساتھ عصری تعلیم بھی حاصل کرنا ضروری اوٹکور میں مدرسہ جامعہ عائشہ سلفیہ کے خدمات کی ستائش : صدر مجلس عبدالمنیر کا خطاب

اوٹکور : لڑکیوں اور خواتین کو بالخصوص دینی علوم کے ساتھ ساتھ عصری تعلیم بھی حاصل کرنا لازمی ہے۔ان خیالات کا اظہار اوٹکور کے مدرسہ جامعہ عاٸشہ سلفیہ میں صدرمجلس اتحادالمسلمین اوٹکور منڈل جناب عبدالمنیر نے کیا۔مہمان خصوصی عبدالمنیر نے اپنے خطاب میں جامعہ کے ذمہ داران کی بھرپور ستاٸش کرتے ہوٸے کہا کہ آج کے دور میں اس مدرسہ میں ایک سو سے زاٸد طالبات کو بغیر کسی فیس کے تعلیم دینا کوٸی چھوٹا کام نہیں ہے۔موصوف نے ذمہ داران کے خدمات کو سراہتے ہوٸے کہا کہ واقعی اس ادارہ کے اندر طالبات و خواتین کو دینی و عصری علوم آراستہ کرنا یہ ایک بہت بڑی محنت ہےکیونکہ اللہ کے رسول محمد ﷺ سب سے پہلے وحی علم کے بارے میں نازل ہوٸی۔جناب عبدالمنیر نے اپنی ذاتی صرفہ سے تمام طالبات میں اسکول یونیفارمس تقسیم کٸے گٸے۔اور ذمہ داران مدرسہ محمد ضمیر علی امرچنتہ،ڈاکٹر ایم اے رحیم پاشاہ نے صدر مجلس کو شال پوشی کرتے ہوٸے بھرپور تہنیت پیش کی۔

اس اجلاس کا آغاز طالبہ کی قرآت کلام پاک سے ہوا۔اس موقع پر محمد رفیع پورلہ سابق ناٸب سرپنچ و مجلس قاٸد اوٹکور،ضمیر علی امرچنتہ سابق سنگل ونڈو ڈاٸریکٹراور ڈاکٹر ایم اے رحیم پاشاہ نے بھی خطاب کیا۔اور کمسن طالبات نے اس موقع پر بہترین تعلیمی مظاہرہ پیش کیا۔اور مولانا شریف فیضی امام و خطیب مسجد اہل حدیث ایکمینار محلہ بنڈہ نے نظامت کے فراٸض بحسن خوبی انجام دٸیے۔اس اجلاس میں محمد خواجہ حسین یلیم،محمد رفیع چاندی،خالد ظفر،محمد صادق علی،فیاض احمد کرنول کے علاوہ دیگر حضرات اور طالبات کی کثیر تعداد شریک تھی اجلاس کا شکریہ پر اختتام پذیر ہوا۔


بریکنگ نیوزفیس بک کے نام میں تبدیلی کےبعد واٹس ایپ اور انسٹاگرام کے نام کاکیاہوگا ؟ میٹاورژن کابوسکتا ہے آغاز

بریکنگ نیوزفیس بک کے نام میں تبدیلی کےبعد واٹس ایپ اور انسٹاگرام کے نام کاکیاہوگا ؟ میٹاورژن کابوسکتا ہے آغازwhatsaفیس بک Facebook نے حال ہی میں اپنانامبدل کر میٹا Meta رکھ دیا ہے۔ نام میں تبدیلی کے ساتھ ہی دیگر میٹا سروسز جیسے واٹس ایپ WhatsApp اور انسٹاگرام Instagram کے صارفین حیران ہیں کہ ان کے لیے اس تبدیلی کا کیا مطلب ہے۔ فی الحال ایسا لگتا ہے کہ انسٹاگرام اور واٹس ایپ کے استعمال کے حوالے سے کوئی تبدیلی نہیں ہوگی، لیکن ایک کاسمیٹک تبدیلی کا اشارہ دیا گیا ہے۔ واٹس ایپ ٹریکر WABetaInfo کی ایک حالیہ رپورٹ میں واٹس ایپ کا بیٹا ورژن ایپ کھلنے سے پہلے اسپلش اسکرین پر "WhatsApp by Facebook" کے بجائے "WhatsApp by Meta" دکھائی دیا ہے۔ رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ نئی تبدیلی ایپلی کیشن کے بیٹا ورژن میں پائی گئی ہے۔ توقع ہے کہ اسے جلد ہی ایپ کے مستحکم ورژن میں متعارف کرایا جائے گا۔ WABetaInfo رپورٹ میں یہ بھی کہا گیا ہے کہ ایپ کے اسیٹنگ پیج کے فوٹر پر ظاہر ہونے والے ایپ میں موجود دوسرا "WhatsApp by Facebook" کا لیبل بھی بیٹا ورژن سے غائب ہے۔ فی الحال صرف واٹس ایپ کو ہی نئی ویلکم اسکرین مل رہی ہے۔

فیس بک Facebook نے حال ہی میں اپنا نام بدل کر میٹا Meta رکھ دیا ہے۔

۔WABetaInfo رپورٹ میں یہ بھی کہا گیا ہے کہ کچھ iOS بیٹا کو اس مسئلے کا سامنا کرنا پڑ سکتا ہے جہاں اسپلش اسکرین نظر نہیں آتی ہے۔ رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ یہ مسئلہ اگلی بیٹا بلڈ میں طے کیا جا سکتا ہے۔ یہ تبدیلی آنے والے ہفتوں میں اینڈرائیڈ کے لیے واٹس ایپ بیٹا میں بھی آنے کی امید ہے۔ واضح رہے کہ فیس بک Facebook نے اعلان کیا تھا کہ وہ میٹاورس تیار کرنے کے لیے یورپ میں 10,000 افراد کی خدمات حاصل کرنے جا رہا ہے۔ یہ ایک ایسا تصور ہے جس پر کچھ لوگ انٹرنیٹ کے مستقبل کے طور پر بات کر رہے ہیں۔ لیکن یہ کیا ہے؟

میٹاورس کیا ہے؟ باہر والے کے نزدیک یہ ورچوئل رئیلٹی (VR) کے سوپ اپ ورژن کی طرح لگ سکتا ہے، لیکن کچھ لوگوں کا خیال ہے کہ میٹاورس انٹرنیٹ کا مستقبل ہو سکتا ہے۔ درحقیقت وی آر ایسا ہی ہے، جیسے سنہ 1980 میں پہلے عام موبائل کے دور میں جدید اسمارٹ فون کی ایجاد تھی۔ کمپیوٹر پر ہونے کے بجائے میٹاورس میں آپ ہر طرح کے ڈیجیٹل ماحول کو جوڑنے والی ورچوئل دنیا میں داخل ہوسکتے ہیں۔ اس کا احساس حقیقی دنیا کی طرح ہی ہوگا۔ اس میں سرحدوں سے پرے اور لامحدود سماجی زندگی کا احساس ہوگا۔

کرو یا مرو میچ میں ویراٹ کوہلی کو آج ہوشیار رہنا ہوگا IND VS AFG

کرو یا مرو میچ میں ویراٹ کوہلی کو آج ہوشیار رہنا ہوگا IND VS AFG

یو اے ای اور عمان میں کھیلے جا رہے ٹی 20 ورلڈ کپ میں وراٹ کوہلی کی قیادت میں ٹیم انڈیا بدھ کو افغانستان کے جنگجوؤں سے ٹکرائے گی، جس کا ٹورنامنٹ میں اب تک کا سفر شاندار رہا ہے۔ اسکاٹ لینڈ اور نمیبیا کو شکست دینے کے بعد ٹیم پاکستان کو بھی شکست کے دہانے پر لے آئی تھی لیکن آخر میں ٹیم ہار گئی۔ حالات ایسے ہیں کہ اگر افغانستان آج کا میچ جیت جاتا ہے تو وہ بھی سیمی فائنل میں جگہ بنانے کے قریب ہو جائے گا، ساتھ ہی ٹیم انڈیا بھی ورلڈ کپ سے باہر ہو جائے گی۔ ٹی 20 ورلڈ کپ کے پریکٹس میچوں میں آسٹریلیا اور انگلینڈ جیسی مضبوط ٹیموں کو شکست دینے والی پاکستان اور نیوزی لینڈ کے ہاتھوں ٹیم انڈیا کی شکست نے تناؤ بڑھا دیا ہے اور اس لیے آج کا میچ ٹیم کے لیے بہت اہم ہو گیا ہے۔

افغانستان کی ٹیم اس وقت گروپ-2 میں دوسرے نمبر پر ہے اور اس نے تین میں سے 2 میچ جیتے ہیں اور صرف ایک میچ ہارا ہے۔ اس میچ میں افغانستان کو ہلکے سے لینا ہندوستانی ٹیم کے لیے بھاری پڑ سکتا ہے۔ اس نے پریکٹس میچ میں اس بات کا ثبوت دیا ہے کہ افغانستان کتنا خطرناک ہے، جہاں محمد نبی کی قیادت میں ٹیم نے دو بار کی ٹی ٹوئنٹی ورلڈ چیمپئن ویسٹ انڈیز کو یک طرفہ انداز میں 56 رنز سے شکست دی۔ اس کے بعد افغانستان نے پہلے بیٹنگ کرتے ہوئے اسکور بورڈ پر 189 رنز بنائے تھے جس کے جواب میں اسٹار بلے بازوں سے سجی ویسٹ انڈیز کی ٹیم 20 اوورز میں صرف 133 رنز بنا سکی

اردودنیانیوز۷۲

ایک تکبیر جو مکمل تقریر ہے!

ایک تکبیر جو مکمل تقریر ہے!                   Urduduniyanews72 آج ماہ ذی الحج کی نویں تاریخ ہے، فجر کی نماز کے بعد ایک عمل کا اض...