Powered By Blogger

منگل, نومبر 09, 2021

بھرت ڈوڈہ کے مدرسہ میں آتشزدگی کی ہولناک واردات لاکھوں روپے کی مالیت خاکستر ۔

بھرت ڈوڈہ کے مدرسہ میں آتشزدگی کی ہولناک واردات لاکھوں روپے کی مالیت خاکستر ۔

ڈوڈہ،9 نومبر،ضلع ڈوڈہ کے دور افتادہ علاقہ بھرت بگلہ کے ایک مدرسہ جامعہ ابو حْریرہ میں آتشزدگی کی ایک ہولناک واردات میں مدرسہ کی تین منزلہ عمارت جل کر راکھ کے ڈھیر میں تبدیل ہو گئی۔بھرت میں واقع اس دینی مدرسہ میں آگ کی واردات پیر کے روز شام کے وقت رونما ہوئی جب مدرسہ کے بچّے مغرب کی نماز ادا کرنے مسجد میں گئے ہوئے تھے۔اس دوران نا معلوم وجوہات سے عمارت میں آگ نمودار ہوئی۔جس نے آناً فاناً میں پوری عمارت کو اپنی لپیٹ میں لے لیا۔اور آگ کے بھڑکتے شعلوں نے تین منزلہ مدرسہ کو راکھ کے ڈھیر میں تبدیل کر دیا۔آتشزدگی کی خبر پھیلتے ہی فائر برگیڈ کو مطلع کیا گیا لیکن علاقہ دور ہونے کی وجہ سے جب تک فائر سروس جائے واردات پر پہنچتی تب تک لاکھوں کی مالیت کا ساز و سامان جل کر تباہ ہو گیا۔تاہم خوش قسمتی سے مدرسہ میں اْس وقت کوئی موجود نہ تھا سب نماز پڑھنے گئے ہوئے تھے۔جس سے ایک المناک واقعہ رونما ہونے سے ٹل گیا۔واضح رہے کہ علاقہ میں دینی تعلیم فراہم کرنے والے اس مدرسہ سے گزشتہ برس تین حافظ قرآن کی دستار بندی ہوئی تھی۔لیکن عمارت جلنے کی وجہ سے اب یہاں زیر تعلیم بچّے کھلے آسمان تلے آ گئے ہیں۔


آل انڈیا مسلم پرسنل لا بورڈ کا مشاورتی اجلاس ، نکاح کو آسان بنانے اور مسلم لڑکیوں کے تحفظ پر زور

آل انڈیا مسلم پرسنل لا بورڈ کا مشاورتی اجلاس ، نکاح کو آسان بنانے اور مسلم لڑکیوں کے تحفظ پر زور

حیدرآباد: کارگزار جنرل سکریٹری آل انڈیا مسلم پرسنل لا بورڈ مولانا خالد سیف اللہ رحمانی نے کہا کہ آسان و مسنون نکاح کو عام کریں اور مسلم لڑکے لڑکیوں کو ارتداد سے کیسے بچائیں کے موضوع پر مشاورتی اجلاس اذان اسکول ٹولی چوکی میں منعقد کیا گیا- انھوں نے کہا کے اس اجلاس میں علماء کرام اور دیگر نے ان دونوں موضوع پر مسلمانوں میں شعور بیداری مہم چلانے اور دیگر مفید مشورے دیئے ہیں- انہوں نے کہا کہ ان مفید مشوروں پر غور و خوض کرنے کے لئے 5 رکنی کمیٹی تشکیل کی گئی ہے- اس کمیٹی کے کنوینر مفتی محمد رفیع الدین رشادی، جوائنٹ کنوینر مولانا سید مصباح الدین، مفتی شاہد قاسمی، مفتی محمود زبیر قاسمی، مفتی تجمل حسین کو مقرر کیا گیا ہے- اس کمیٹی کے سرپرست امیر ملت اسلامیہ تلنگانہ اےپی مولانا حسام الدین جعفر پاشاہ ہوں گے- کمیٹی کے ارکان تمام تجاویز کو مرتب کریں گے- کمیٹی کے ارکان کی جانب سے جمعہ کے اجتماعات میں آئمہ کرام جہیز کی لعنت اور مسلم لڑکے لڑکیوں کو ارتداد سے بچنے سے متعلق معلومات فراہم کریں گے- مدارس اور کالجس کو جاکر نوجوانوں میں شعور بیداری خواتین کے اجتماعات وغیرہ کے بارے میں لائحہ عمل مرتب کیا جائے گا- مولانا خالد سیف اللہ رحمانی نے کہا کہ مسلم پرسنل لا بورڈ کی جانب سے اصلاح معاشرہ کے موضوع پر 2روز ورکشاپ بھی رکھا جائے- انہوں نے کہا کہ علمائے کرام ہی اصلاح معاشرہ کا کام کر سکتے ہیں- وہ ہمارے معاشرے میں پھیلی ہوئی برائیوں اور غلط فہمیوں کو دور کر سکتے ہیں-اجلاس سے خطاب کرنے والوں میں ڈاکٹر اسماء زہرہ صدر ویمنس ونگ مرکزی مسلم پرسنل لا بورڈ، مولانا شاہ محمد جمال الرحمن، مولانا حامد محمد خان امیر جماعت اسلامی ہند تلنگانہ، مولانا مفتی صادق محی الدین، مولانا احمد عبداللہ طیب، مولانا کلیم الرحمن اطہر ندوی، مولانا آصف عمری امیر جمعیتہ اہل حدیث، مولانا احسن الحمومی خطیب مسجد باغ عامہ، مولانا عبدالقوی، مفتی عبدالودود مظاہری، مولانا فصیح الدین ندوی، مفتی شاہد علی قاسمی، مفتی تجمل حسین، مفتی محمود زبیر قاسمی، مولانا غیاث احمد رشادی، مولانا ومیض احمد ندوی، مولانا نعیم کوثر محبوب نگر، مولانا مظہر قاسمی کورٹلہ، مولانا ایوب قاسمی ورنگل، مفتی مسعود قاسمی منچریال، مولانا عبدالبصیر رشادی نلنگڈہ، مولانا عتیق قاسمی ظہیر آباد، مولانا طلال الرحمن دیگر شامل ہیں- مقررین نے کہا کہ آسان و مسنون نکاح کا نفاذ کیسے کریں اور مسلم لڑکے لڑکیوں کو ارتداد سے کیسے بچائیں ان سے متعلق تجاویز پیش کئے- انہوں نے کہا کہ تمام علمائے کرام کو متحد ہوکر ہمارے معاشرہ میں پھیلی ہوئی برائیوں بالخصوص جہیز کی لعنت کے بارے میں شعور بیداری مہم چلانا چاہئے- مولانا شاہ جمال الرحمن کی دعا پر مشاورتی اجلاس کا اختتام ہوا- مفتی محمد رفیع الدین رشادی نے نظامت کے فرائض انجام دیئے- مولانا سید مصباح الدین نیر امیر ملت اسلامیہ تلنگانہ و اےپی مولانا حسام الدین جعفر پاشاہ صدر نشین اذان اسکول ڈاکٹر یوسف اعظم کے علاوہ دیگر موجود تھےـ

Dailyhunt

کروڑوں افراد ' قحط کی دہلیز پر ' ، اقوام متحده

کروڑوں افراد ' قحط کی دہلیز پر ' ، اقوام متحدهکووڈ وبا اورمختلف ممالک میں جاری تنازعات کے سبب خوراک کی عدم دستیابی سے دوچار افراد کی تعداد بڑھ کر ساڑھے چار کروڑ ہوگئی ہے۔ افغانستان تیزی سے "دنیا کے سب سے بڑے انسانی بحران" والا ملک بنتا جارہا ہے۔اقوام متحدہ کے ورلڈ فوڈ پروگرام (ڈبلیو ایف پی) نے پیر کے روز بتایا کہ 43 ملکوں میں قحط کی دہلیز پر پہنچ چکے متاثرین کی تعداد بڑھ کر ساڑھے چار کروڑ ہوگئی ہے۔ ڈبلیو ایف پی کے ایگزیکیوٹیو ڈائرکٹر ڈیوڈ بیئسلی نے بتایا کہ صرف رواں برس ایسے افراد کی تعداد میں 30 لاکھ کا اضافہ ہوا ہے اور ”کروڑوں افراد گہری کھائی میں جھانکنے پر مجبور ہیں۔" قحط سے متاثرین میں اضافے کا اسباب ڈیوڈ بیئسلی نے ایک بیان میں کہا،” ہمارے سامنے جنگیں، ماحولیاتی تبدیلیاں اور کووڈ انیس جیسے بحران ہیں، جو بڑی تیزی سے بھوک کے شکار افراد کی تعداد میں اضافہ کررہے ہیں اور تازہ ترین اعدادشمار سے پتہ چلتا ہے کہ اب ساڑھے چار کروڑ سے زیادہ افراد قحط کی دہلیز تک پہنچ رہے ہیں۔" اس برس کے اوائل میں انتہائی قحط کا سامنا کرنے والے افراد کی تعداد تقریباً چار کروڑ 20 لاکھ تھی جب کہ 2019 ء میں ایسے افراد کی تعداد دو کروڑ 70 لاکھ تھی۔ بالخصوص افغانستان میں خوراک کی عدم دستیابی کے بحران کا سامنا کرنے والوں کی تعداد اس اضافے کی ایک اہم وجہ ہے۔ بیئسلی کے بقول ” انسانوں کے پیدا کردہ تصادم عدم استحکام میں اضافے کاسبب بن رہے ہیں اور قحط کی ایک تباہ کن نئی لہر کو تقویت دے رہے ہیں جو پوری دنیا کو اپنی زد میں لینے کی طاقت رکھتی ہے۔‘‘ خوراک کی بڑھتی ہوئی قلت میں اضافہ کرنے والے ملکوں میں افغانستان کے علاوہ ایتھوپیا، ہیٹ ی، صومالیہ، انگولا، کینیا اور برونڈی شامل ہیں۔ افغانستان سرفہرست کیوں بن گیا؟ بیئسلی نے افغانستان کی صورت حال کا جائزہ لینے کے لیے حال ہی میں وہاں کا دورہ کیا تھا، جس کے بعد انہوں نے یہ بیان دیا ہے۔ ملک پر طالبان کے قبضے کے بعد اقو ام متحدہ کی فوڈ ایجنسی نے وہاں تقریباً دو کروڑ تیس لاکھ افراد کے لیے اپنی امدادی سرگرمیاں تیز کردی ہیں۔ بیئسلی کا کہنا تھا،” ایندھن مہنگا ہورہا ہے، کھانے پینے کی چیزیں مہنگی ہورہی ہیں۔ فرٹیلائزر زیادہ مہنگے ہوگئے ہیں اور یہ سب ایک نیا بحران پیدا کررہے ہیں۔ جیسا کہ اس وقت افغانستان میں اور ایک طویل عرصے سے جنگ کا سامنا کرنے والے شام اور یمن جیسے ملکوں میں دیکھنے کو مل رہا ہے۔" ڈبیلو ایف پی نے بتایا کہ افغانستان” دنیا کے سب سے بڑے انسانی بحران میں تبدیل ہوتا جارہا ہے۔اس ملک کی ضرورتیں دیگر بدترین متاثرہ ملکوں کے مقابلے میں زیادہ تیزی سے شدت اختیار کرتی جارہی ہیں۔ متعدد خشک سالی کے سبب اقتصادی مندی پیدا ہوگئی ہے، لوگوں کی حالت ناگفتہ بہ ہے اور انہیں اپنے بچوں کی تعلیم ترک کرا دینے اور بچیوں کی جلد شادی کردینے جیسے ” ہلاکت خیز متبادل" اختیار کرنے کے لیے مجبور ہونا پڑ رہا ہے۔" ڈبلیو ایف پی کا کہنا ہے کہ اس دوران افغانستان سے ایسے خبریں بھی موصول ہورہی ہیں کہ لوگ اپنے خاندان کی زندگیاں بچانے کے لیے اپنے بچوں کو فروخت کرنے پر مجبور ہورہے ہیں۔ افغانستان کے لیے امداد کی جلد بحالی کا کوئی امکان نہیں اس دوران عالمی بینک نے کہا ہے کہ افغانستان میں موجودہ صورت حال میں امداد کا کوئی نظام نہیں اور اس کے جلد بحال ہونے کا امکان نہیں۔ عالمی بینک کے صدر ڈیوڈ ملپاس نے افغانستان کے لیے براہ راست امداد کی جلد بحالی کے امکان کو مسترد کرتے ہوئے کہا،''میں اپنے ادارے کو معیشت کی مکمل تباہی کے ماحول میں کام کرتا نہیں دیکھ رہا۔ درپیش مسائل میں سے ایک ادائیگی کا نظام ہے۔ موجودہ حکومت جو بھی کر رہی ہے، اس کو دیکھتے ہوئے رقم کی فراہمی حقیقت میں جاری رکھنے کی کوئی صلاحیت موجود نہیں۔" عالمی بینک نے افغانستان میں طالبان کے اقتدار میں آنے کے بعد سلامتی اور خواتین کے حقوق کے حوالے سے خدشات کے پیش نظر افغانستان کی امداد روک دی تھی۔ بینک نے کہا تھا کہ وہ افغانستان کی صورت حال پر گہری نظر رکھتے ہوئے اس کا تجزیہ کر رہا ہے۔ حالات کیسے بہتر ہوسکتے ہیں؟ ڈبلیو ایف پی کا کہنا ہے کہ دنیا بھر میں قحط کو ٹالنے کے لیے فوری طورپر سات ارب ڈالر کی ضرورت ہے۔ اس سال کے اوائل میں چھ ارب 60 کروڑ ڈالر کی امداد کا اندازہ لگایا گیا تھا۔ ڈبلیو ایف پی کے مطابق اتنی رقم سے اگلے برس تک ہر فرد کو روزانہ ایک وقت کا کھانا فراہم کیا جاسکتا ہے۔ ج ا/ ک م (اے ایف پی، یو این)

معروف عالم دین مولاناخالدسیف اللہ رحمانی کی عوام وخواص سے اہم اپیل

معروف عالم دین مولاناخالدسیف اللہ رحمانی کی عوام وخواص سے اہم اپیل

السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ
کسی نے میرے نام کی فرضی آئی ڈی [email protected] بنا کر میری طرف سے میرے رشتہ دار کے اکسیڈنٹ اور اس کے لئے مالی مدد کی اپیل کی ہے؛ جو کہ بالکل غلط ہے، اس لئے آپ تمام حضرات سے درخواست ہے کہ اگر آپ کے پاس کوئی میل مذکورہ آئی ڈی سے آئے تو اس کو غلط سمجھیں، اور ایسے دھوکہ بازوں سے ہوشیار رہیں۔ (مولاناخالدسیف اللہ رحمانی رحمانی)


بسم اللہ الرحمن الرحیمسیرتِ نبوی ﷺ کے چند اہم پیغامات ✍️ مفتی محمد سراج الہدیٰ ندوی ازہریاللہ تعالیٰ کے آخری رسول محمد ﷺ سارے انس و جن کے رسول ہیں

بسم اللہ الرحمن الرحیم
سیرتِ نبوی ﷺ کے چند اہم پیغامات
                                                                           ✍️  مفتی محمد سراج الہدیٰ ندوی ازہری
اللہ تعالیٰ کے آخری رسول محمد ﷺ سارے انس و جن کے رسول ہیں، آپ ﷺ کی لائی ہوئی شریعت ہی ساری انسانیت کے لیے سفینۂ نجات ہے، اسے اپنے لیے ذریعۂ نجات نہ سمجھنا، اس سے انحراف کرنا، منھ موڑ لینا، اپنی دنیا و آخرت برباد کرنا ہے۔ جس نے آپ ﷺ کو نبی مانا، اس کے لیے ضروری ہے کہ آپ کی سیرت و تعلیمات کے مطابق اپنی زندگی گزارے، "لقد کان لکم فی رسول اللہ أسوۃ حسنۃ لمن کان یرجو اللہ و الیوم الآخر و ذکر اللہ کثیرًا"(سورۃ الأحزاب:21) تمہارے لیے یقیناً رسول اللہ کی ذات میں ایک بہترین نمونہ ہے، ہر اس شخص کے لیے جو اللہ سے اور روزِ آخرت سے امید رکھتا ہو اور کثرت سے یادِ الٰہی کرتا ہو۔
آج کے اس  پُر فتن دور میں بھی نبی کریمﷺکا اسوۂ حسنہ شریعت اسلامیہ کی مکمل تصویر پیش کرتا ہے، اور تا قیامت کرتا رہے گا۔ آئیے!ہم دیکھتے ہیں کہ آج کے ماحول میں جب کہ چہار جانب مادیت کا غلبہ ہے، خوفِ آخرت سے بے توجہی ہے، اپنے مقصدِ تخلیق سے ناواقفیت اور بے اعتنائی ہے، دینی و دعوتی حکمتوں کی جگہ جوش و ولولہ اور وقتی ابال نے لے لیا ہے، سوشل میڈیا حفاظتِ وقت اور کثرتِ معلومات سے زیادہ ضیاعِ وقت اور اخلاقی بگاڑ کا سامان فراہم کر رہا ہے، ایسے نازک اور ناگفتہ بہ حالات میں نبی کریم ﷺ کی سیرتِ طیبہ ہمیں متعدد پیغام دیتی ہے، ان میں ایک اہم پیغام‘‘مقصد میں استقامت’’ ہے۔ ہم اہلِ ایمان کی زندگی کا ایک مقصد ہے، اللہ تعالیٰ نے ہمیں ایک ذمہ داری دی ہے، جس کے لیے نبی کریم ﷺنے اپنی پوری زندگی لگادی، اور وہ ہے ایمان و اسلام پر قائم رہنا اور اسے عام کرنا، حالات جیسے بھی ہوں، مادیت کا دور دورہ جتنا بھی ہو، ہمیں اللہ تعالیٰ کی جانب سے عطا کردہ ایمانی و دعوتی مشن پر استقامت کے ساتھ قائم رہنا ہے، دنیا کی دو کوڑیوں اور اپنے تھوڑے سے مفاد کے لیے اس کا سودا نہیں کرنا ہے، آپ ﷺ کی سیرتِ طیبہ از اوّل تا آخر دیکھ جائیے، وہی مکہ جو آپ کا ادب و احترام کیا کرتا تھا، آپ کی ذہانت و فطانت کا معترف تھا، نبوت کے اعلان کے ساتھ ہی "ساحر و شاعر" کہنے لگا، اور آپ کا مخالف ہوگیا؛ لیکن قربان جائیے نبی کریم ﷺ کے عزم و حوصلے اور ایمانی و دعوتی مشن کے استقامت پر، ظلم کیا گیا، گالی گلوج کیا گیا، راہ میں کانٹے بچھائے گئے، جسم اطہر پر کوڑا کرکٹ ڈالا گیا، عبادت میں خلل ڈالا گیا، لالچ دیا گیا، دعوتِ اسلام سے باز رہنے کے لیے سمجھوتے کی پیش کش کی گئی، بائیکاٹ کیا گیا، تین سالوں تک شعبِ ابی طالب میں قید رہے، آپ اور آپ کے ماننے والے اہلِ ایمان پر ظلم‌ و ستم کے نِت نئے حربے استعمال کیے گئے، حوصلے پست کرنے کی لاکھ کوششیں کی گئیں؛ لیکن آپ نے اپنا دینی و دعوتی سفر جاری رکھا، پھر ایک وقت ایسا آیا کہ اللہ تعالیٰ نے آپ کو غلبہ دیا، دشمنوں کو منھ کی کھانی پڑی، اور کچھ ایسے بھی ہوئے جنہوں نے اسلام قبول کیا۔ یہی ہے اپنے مقصد و مِشن میں استقامت۔ اللہ تعالیٰ کا ارشاد گرامی ہے: "فاستقم کما امرت و من تاب معک و لا تطغوا انہ بما تعملون بصیر" (سورۃ ھود: 112)، تو اے پیغمبر! جیسا تم کو حکم دیا گیا ہے، اس پر تم اور وہ لوگ بھی جو توبہ کرکے تمہارے ساتھ ہوگئے ہیں، ثابت قدم رہو، اور حد سے نہ بڑھو، بے شک جو کچھ تم کرتے ہو، اللہ اسے دیکھ رہا ہے۔اللہ کے رسول ﷺ نے ایک صحابی کو نصیحت کی تو فرمایا:"قل ربی اللہ ثم استقم" (حدیث)، تم کہو: میرا رب اللہ ہے، پھر اسی پر ثابت قدم رہو۔
سیرت نبوی کا دوسرا اہم پیغام ‘‘حکمت و مصلحت اور منصوبہ بندی’’ہے۔ اللہ کے رسولﷺ کی سیرتِ طیبہ حکمت و مصلحت اور منصوبہ بندی کی راہ بتلاتی ہے، پوری سیرتِ طیبہ پڑھ جائیے، کوئی بھی کام حکمت و مصلحت سے خالی نظر نہیں آئے گا۔ بعض نئے ایمان لانے والوں کو حالات کی نزاکت کو دیکھتے ہوئے آپ ﷺ نے نصیحت کی کہ ابھی سرِ راہ اپنے ایمان کااظہار نہ کرو، اہلِ ایمان کی جان کی حفاظت کے لیے حبشہ جانے کی اجازت دی، بیعتِ عقبہ اولیٰ و ثانیہ کتنے مخفی انداز میں ہوئی، اور یہیں سے ہجرت کی راہ ہموار ہوئی، ہجرت ہی کے واقعے کو لے لیجیے، انتہائی رازدارانہ انداز میں دوپہر کے وقت حضرت ابو بکر صدیق رضی اللہ عنہ کے گھر جانا اور سفر کی تیاری کے لیے کہنا، پھر شب میں حضرت علی رضی اللہ عنہ کو اپنے بستر پر لٹا کر سفرِ ہجرت کے لیے نکل پڑنا، تین دنوں تک غارِ ثور میں قیام کرنا، جو اصلاً مدینہ کے مخالف سمت، یمن کے رخ پر ہے، پھر راتوں میں غار ثور تک حضرت عبد اللہ بن ابی بکر کا آنا، دشمنوں کی پلاننگ سے باخبر کرنا، دن میں حضرت عامر بن فہیرہ کا بکریوں کو چراتے چراتے یہاں تک لے آنا، اور تین دنوں کے بعد عبد اللہ بن اریقط کا وہاں آنا اور مدینہ کا راستہ بتانا، پھر نبی کریم ﷺ کا مکہ سے قبا اور قبا سے مدینہ جانا۔ جب جہاد کی نوبت آئی تو اس کے لیے میدانِ جہاد میں مناسب جگہوں کا انتخاب کرنا، غزوۂ احزاب کے موقع سے خندق کھدوانا، جس کا تصور اہلِ عرب کے درمیان نہیں تھا، یہ سب کام موقع و محل کو دیکھتے ہوئے مکمل حکمت و مصلحت اور منصوبہ بندی کے تحت پیش آئے، کبھی آناً فاناً فیصلہ لیا گیا اور کبھی بہت پہلے ہی منصوبہ بندی کی گئی؛ لیکن بہر صورت حکمت و مصلحت، دانشمندی اور مضبوط پلاننگ کا دامن کبھی بھی ہاتھ سے نہ چھوٹا۔ ہمیں بھی اپنی زندگی میں ان باتوں سے نصیحت حاصل کرنی چاہیے۔
سیرت نبوی کا تیسرا اہم پیغام ‘‘دعوت و تبلیغ کے لیےعصری وسائل’’ اختیار کرنا ہے۔قرآن کریم نے متعدد آیتوں میں دعوت و تبلیغ کا آپ ﷺ کو حکم دیا، ایک جگہ فرمایا: "و انذر عشیرتک الاقربین و اخفض جناک لمن اتبعک من المؤمنین" (سورۃ الشعراء: 214، 215) اور (اے پیغمبر! سب سے پہلے) اپنے قریبی رشتوں داروں کو (اللہ کے) عذاب سے ڈراؤ اور جو ایمان والے تمہارے پیرو ہوگئے ہیں، ان کے ساتھ تواضع سے پیش آؤ۔ دوسری جگہ فرمایا: "فاصدع بما تؤمر و اعرض عن المشرکین" (سورۃ الحجر:94)، پس جو حکم‌تم کو ملا ہے وہ (لوگوں کو)سنادو اور مشرکوں کی پروا مت کرو۔ ایک اور جگہ فرمایا: "ادع الی سبیل ربک بالحکمۃ و الموعظۃ الحسنۃ"(سورۃ النحل:125)، (اے پیغمبر! لوگوں کو) دانائی (کی باتوں)اور اچھی نصیحتوں سے اپنے پروردگار کی طرف بلاؤ اور بہترین طریقے سے ان کے ساتھ بحث کرو؛ لیکن کہیں بھی دعوتی وسائل و ذرائع کا واضح انداز میں تذکرہ نہیں کیا۔ نبی کریم ﷺ نے اپنے زمانے کے لحاظ سے دعوتی پیغامات لوگوں تک پہونچائے، اس کے لیے چھوٹی بڑی مجالس کا رخ کیا، کوہِ صفا پر چڑھ کر آواز لگائی، نئے آنے والوں سے ملاقاتیں کیں، انہیں سمجھایا، حکمرانوں کے نام خطوط لکھے اور سفراء روانہ کیے، یہ سب وہ وسائل و ذرائع تھے، جو اس زمانے میں رائج تھے، آپ ﷺنے انہیں اختیار کیا، عصری وسائل سے اعراض نہیں کیا، اپنی آنکھیں بند نہ کرلیں؛ بلکہ انہیں اپنے دعوتی مشن کے لیے پورے طور پر اختیار کیا۔ ہمیں بھی اپنے اپنے زمانے میں اس کی طرف توجہ دیتے ہوئے، دعوتِ دین کے لیے عصری وسائل  اختیار کرنے چاہیئیں، سوشل میڈیا کو مثبت کاموں کے لیے اختیار کرنا چاہیے؛ تاکہ صحیح انداز میں کامیابی مل سکے، ہمارا زمانہ تو سوشل میڈیا کے لحاظ سے انتہائی ترقی کا زمانہ ہے۔ ہمیں دعوت و تبلیغ، خیر کی اشاعت اور سماج کی اصلاح کے لیے موجودہ اسباب و وسائل سے بھر پور انداز میں مستفید ہونا چاہیے۔
سیرت نبوی کا چوتھا اہم پیغام‘‘رجوع الی اللہ’’ہے۔نبی کریم ﷺ کی سیرتِ طیبہ ہمیں بتاتی ہے کہ یہ دنیا دار الاسباب ہے، کسی بھی کام کے لیے اسباب و وسائل مطلوب ہوتے ہیں، اسباب و وسائل بھی اصلاً دو طرح کے ہوتے ہیں، ایک کا تعلق تو ظاہر سے ہے، جسے ہر آدمی سمجھ سکتا ہے، جیسے: دوڑ دھوپ، جہد مسلسل، سعیِ پیہم، محنت و مشقت، تعلقات و روابط وغیرہ، اور دوسرے کا تعلق باطن سے ہے، جس کی تفصیل یہ ہے کہ آپ جس بات کے داعی ہیں، اس پر آپ کو بھی یقینِ کامل اور اطمینانِ قلبی ہو، آپ اپنی دعوت پر خود بھی عمل پیرا ہوں، ظاہری و باطنی اخلاقِ حسنہ کے پیکر ہوں، قول و فعل اور علم و عمل میں تضاد نہ ہو۔ ان دونوں (ظاہری و باطنی) اسباب و وسائل سے متصف ہونے کے بعد، ہمیں صاحبِ ایمان ہونے کی حیثیت سےمکمل طور پر "رجوع الی اللہ"ہونا بھی ضروری ہے، اللہ تعالیٰ سے مانگیے اور خوب مانگیے، اور اسی سے خیر کی امید رکھیے، اسے ہی "توکل علی اللہ" کہتے ہیں۔ اسباب و وسائل اختیار کرنے کے بعد اللہ تعالٰی سے لَو لگائیے ، اور نتیجہ اسی پر چھوڑ دیجیے۔ اللہ کے رسول ﷺ کی حیاتِ طیبہ کو دیکھ جائیے، انفرادی مسئلہ ہو یا اجتماعی، میدان جنگ ہو یا کوئی اور مرحلہ، اساب و وسائل اختیار کرنے کے بعد اللہ تعالٰی کی طرف متوجہ ہوتے اور خوب ہوتے، دعا میں محو ہوجاتے، شانۂ مبارک سے چادر گرجاتی اور احساس تک نہ ہوتا، روتے روتے داڑھی تر ہوجاتی، ہمیشہ اللہ تعالیٰ ہی کی جانب رجوع ہوئے، اسی سے لَو لگایا اور اسی کی ذات پر بھروسہ کیا۔
ہمیں اور آپ کو بھی بحیثیتِ مسلمان اللہ کے رسول ﷺ کی سیرتِ طیبہ کو گہرائی و گیرائی کےساتھ پڑھنے، اس سے نصیحت لینے، اور اپنی زندگی کو بھی اسی انداز میں متصف کرنے کی کوشش کرنی چاہیے، اسی میں ہمارے لیے دونوں جہان کی کامیابی ہے۔ ایک شعر پر اپنی بات مکمل کرتا ہوں:
نبی کا اسوۂ حسنہ تجھے یہ درس دیتا ہے *** کہ تیری زندگی قرآن کی تفسیر ہوجائے
*************  ------------ *************

(مضمون نگار مشہور اسلامی اسکالر،بہترین خطیب، مثبت صاحبِ قلم، دار العلوم سبیل السلام حیدرآباد کے سینئر استاذ اور متعدد  تعلیمی و تربیتی اداروں کے سر پرست اور رکن ہیں۔ رابطہ نمبر: 9849085328)
*************

لکھیم پور کھیری معاملہ : اتر پردیش حکومت کی جانچ سے سپریم کورٹ ناراض

لکھیم پور کھیری معاملہ : اتر پردیش حکومت کی جانچ سے سپریم کورٹ ناراض

نئی دہلی: سپریم کورٹ نے لکھیم پور کھیری قتل کیس پر سماعت کرتے ہوئے ایک بار پھر اتر پردیش حکومت پر نارضگی ظاہر کرتے ہوئے کہا کہ وہ اس کی اب کی جانچ سے مطمئن نہیں ہے اور عدالت چارج شیٹ داخل ہونے تک ہائی کورٹ کے ریٹائرڈ جج کی نگرانی میں جانچ کروانا چاہتی ہے۔

یو این آئی اردو کی رپورٹ کے مطابق، چیف جسٹس این وی رمن اور جسٹس سوریہ کانت اور ہیما کوہلی کی ڈویژن بنچ نے پیر کے روز مفاد عامہ درخواست کی سماعت کرتے ہوئے حکومت کی ایس آئی ٹی جانچ کو 'ڈھیلا ڈھالا رویہ' بتاتے ہوئے کہا کہ پہلی نظر میں ایسا لگتا ہے کہ اہم ملزمین کو بچانے کی کوشش کی جا رہی ہے۔

عدالت عظمیٰ نے سماعت کے دوران کئی سوالات کئے اور کہا کہ اتر پردیش حکومت کی جانچ توقع کے مطابق نہیں ہے۔ اس معاملے میں حکومت کی طرف سے دائر کی گئی رپورٹ میں گواہوں کے بیان درج کرنے کی معلومات کے علاوہ کچھ بھی نیا نہیں ہے۔ بنچ نے پوچھا کہ کلیدی ملزم آشیش کے علاوہ دیگر ملزمین کے موبائل فون کیوں ضبط نہیں کئے گئے۔ انہوں نے دیگر ملزمان کے موبائل فون ضبط نہ کرنے پر شدید ناراضگی ظاہر کی۔

ریاستی حکومت نے عدالت کو بتایا کہ اس معاملے میں شواہد سے متعلق لیب کی رپورٹ 15 نومبر تک آ جائے گی۔ اس پر عدالت نے کہا کہ 10 دن کا وقت دیا گیا تھا۔ اس دوران کچھ نہیں کیا گیا۔ حکومت نے کہا کہ اس کا لیب کے کام کاج پر اس کا کنٹرول نہیں ہے۔

اترپردیش کی جانچ سے غیر مطمئن بنچ نے اس معاملے کی جانچ پنجاب ہریانہ ہائی کورٹ کے ریٹائرڈ جج جسٹس رنجیت سنگھ یا راکیش کمار جین سے کرانے کا مشور ہ دیا۔ اس پر مسٹر سالوے نے کہا کہ وہ اگلی سماعت پر اس سلسلے میں حکومت کا رخ پیش کریں گے۔ اگلی سماعت 12 نومبر کو ہوگی۔

مسافروں کے لیے خوشخبری:ٹرین میں سفر ہوگا اب اور آسان!

مسافروں کے لیے خوشخبری:ٹرین میں سفر ہوگا اب اور آسان!

نئی دہلی. ملک بھر میں کورونا کی رفتار میں کمی کے بعد ٹرین کا سفر ایک بار پھر شروع ہوگیا ہے۔ کورونا کے دوران بند ہونے والی کئی ٹرینوں کو دوبارہ شروع کر دیا گیا ہے۔ اسی سلسلے میں اب ریلوے مسافروں کو ایک اور سہولت دینے جا رہا ہے۔ دراصل بھوپال ریلوے ڈویژن نے جنرل ٹکٹ کی سہولت دوبارہ شروع کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔

بتادیں کہ جنرل کلاس کے کوچز کورونا کے دور سے بند تھے۔ وہیں، کورونا کی رفتار میں کمی کو دیکھتے ہوئے، ریلوے انتظامیہ نے ایک بار پھر پانچ ٹرینوں میں غیر محفوظ (جنرل) ٹکٹ شروع کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔ بھوپال ریلوے ڈویژن کی 5 ٹرینوں میں پیر سے مسافروں کو جنرل ٹکٹ ملنا شروع ہو جائیں گے۔ ساتھ ہی، ریلوے کے اس اقدام کے بعد، جو مسافر روزانہ قریبی شہروں میں سفر کرتے ہیں، انہیں یہ سہولت مل سکے گی۔

یہ سہولت ان ٹرینوں میں دستیاب ہوگی۔

بتا دیں کہ پیر سے مسافروں کا سفر آسان ہونے جا رہا ہے۔ بھوپال سے شروع ہونے والی 5 ٹرینوں میں جنرل ٹکٹ دستیاب ہوں گے۔ جس میں حبیب گنج-ادھرتل-حبیب گنج انٹرسٹی، بھوپال-دموہ-بھوپال راجیرانی ایکسپریس، اٹارسی-بھوپال اٹارسی وندھیچل ایکسپریس، بھوپال-گوالیار انٹرسٹی، اٹارسی سے پریاگ راج چھیوکی ایکسپریس شامل ہیں۔

اردودنیانیوز۷۲

ایک تکبیر جو مکمل تقریر ہے!

ایک تکبیر جو مکمل تقریر ہے!                   Urduduniyanews72 آج ماہ ذی الحج کی نویں تاریخ ہے، فجر کی نماز کے بعد ایک عمل کا اض...