Powered By Blogger

اتوار, نومبر 21, 2021

مسلم پرسنل لا بورڈ کے صدر بنے مولانا رابع حسنی ندوی ، چھٹی بار ملی یہ ذمہ داری

مسلم پرسنل لا بورڈ کے صدر بنے مولانا رابع حسنی ندوی ، چھٹی بار ملی یہ ذمہ داریکانپور/ لکھنو: کانپور (Kanpur) میں دو روزہ 27 ویں آل انڈیا مسلم پرسنل لا بورڈ (AIMPLB) کے اجلاس کے دوسرے سیشن میں ہفتہ کی رات کو انتخاب ہوا۔ اس میں مولانا رابع حسنی ندوی مسلسل چھٹی بار بورڈ کے صدر منتخب کئے گئے۔ اس میں بہار کے مولانا خالد سیف اللہ رحمانی جنرل سکریٹری اور بورڈ کے نائب صدر کے طور پر جمعیت علما ہند کے صدر مولانا سید ارشد مدنی اور علی گڑھ مسلم یونیورسٹی کے پروفیسر رہے شیعہ دانشور ڈاکٹر سید علی نقوی کو منتخب کیا گیا۔ اس کے علاوہ قومی ایگزیکٹیو اراکین میں صابر احمد، محمد یوسف علی، مفتی محمد عبیداللہ، مولانا بلال حسن، طاہر حکیم، فاطمہ مظفر، عطیہ اور ڈاکٹر نکہت پروین کو منتخب کیا گیا۔ ان سبھی کا انتخاب جنرل باڈی کے اراکین نے کیا۔ آل انڈیا مسلم پرسنل لا بورڈ کے صدر مولانا رابع حسنی ندوی نے اپنے صدارتی خطاب میں موجودہ دور میں مسلم معاشرے کو ہدایت دیتے ہوئے کہا کہ وہ آپسی اختلافات کو بھلاکر متحد ہوں اور موجودہ حالات کا سامنا کریں۔ کسی بھی ملک میں اقلیتی طبقے کو زیادہ فکر، توجہ اور محنت کرنے کی ضرورت ہوتی ہے۔ یہ تب اور بڑھ جاتا ہے، جب اقلیتی معاشرے کو کمزور کرنے کی کوششیں حکومتوں کی طرف سے کی جا رہی ہوں۔ ان کے اس خطاب کے بعد تمام اراکین نے ان کی تائید کی۔ اس میٹنگ میں پورے ملک کے تقریباً 100 سے زیادہ علمائے کرام نے میٹنگ میں شرکت کی۔ اس میٹنگ میں مسلم طبقے میں کیسے کم خرچ میں نکاح اور تعلیم کو بہتر کیا جائے اس پر تبادلہ خیال کیا گیا۔ دو دنوں تک چلنے والی یہ میٹنگ ملک میں مسلم طبقے کی بہتری کے ایجنڈے طے کرے گی۔ کورونا بحران میں بورڈ کے میٹنگ آن لائن ہی پائی تھی، لہٰذا بورڈ میں خالی ہوئے عہدے اور کئی اراکین کے انتقال کے بعد نئے اراکین کو شامل نہیں کیا جاسکا تھا۔ میٹنگ میں گجرات سے لے کر پانڈوچیری تک۔ مغربی بنگال سے لے کر مہاراشٹر تک کے بورڈ کے اراکین نے شرکت کی ہے۔

ہفتہ, نومبر 20, 2021

تعلیم سے ملے گی منزل : کورونا قہر میں سرپرستوں سے محروم بچوں کو تعلیم کیلئے تقسیم کئے گئے چیک

تعلیم سے ملے گی منزل : کورونا قہر میں سرپرستوں سے محروم بچوں کو تعلیم کیلئے تقسیم کئے گئے چیکبھوپال : کورونا قہر میں اپنوں کی سرپرستی سے محروم بچوں کی کفالت اور تعلیمی سلسلہ جاری رکھنے کا اعلان یوں تو سرکاری اور غیر سرکاری طور پر بہت کیا گیا لیکن وقت گزرنے کے ساتھ نوے فیصد سے زیادہ اداروں نے اپنے وعدے کو فراموش کردیا۔ مگر بھوپال مسلم ایجوکیشن اینڈ کیریر پروموشن سو سائٹی نہ صرف اپنے وعدے پر قائم ہے بلکہ کورونا قہر میں اپنے سرپرستوں سے محروم ہوئے بچوں کی تعلیمی ضرورت اور ادھورے خواب کو پورا کرنے کے لئے عملی اقدامات شروع کر دیئے ہیں ۔سو سائٹی کے ذریعہ طلبا کی تعلیمی ضرورت کے مد نظر پہلی بار پانچ نومبر کو چیک تقسیم کئےگئے تھے اور آج پھر انکی اور سماج کے کمزور طبقہ کے ہونہار طلبا کی تعلیمی ضرورت کے پیش نطر پھر چیک تقسیم کئے گئے ۔سو سائٹی کا ماننا ہے کہ زیور تعلیم سے ہم آہنگ ہوکر یہ طلبا نہ صرف اپنے خواب بلکہ اپنے والدین یا سرپرستوں کے ادھورے خواب کو شرمندہ تعبیر کر سکیں گے ۔

مسلم ایجوکیشن اینڈ کیریر پروموشن سو سائٹی کے سکریٹری ڈاکٹر ظفر حسن کہتے ہیں کہ سو سائٹی کے ذریعہ سماج کے ہونہار اور پسماندہ طبقہ کی تعلیمی ضرورت کے لئے مواقع فراہم کرنے کا کام تو پہلے بھی کیا جاتا رہا ہے لیکن اس بار کورونا نے جو قہر برپا کیا ہے اس کا بیان لفظوں میں نہیں کیا جا سکتا ہے ۔ایسے بچے جنہوں نے کورونا میں اپنا سب کچھ کھو دیا ہے اور اپنے والدین کی سرپرستی سے محروم ہوگئے ہیں ان کی تعلیمی ضرورت کو پورا کرنا نہ صرف ہماری بلکہ سماج کی مشترکہ ذمہ داری ہے ۔ ایسے طلبہ کے ساتھ سماج کے مالی طور پر کمزور طبقہ کی تعلیمی ضرورت کے پیش نظر پانچ نومبر کو بھی چیک تقسیم کئے گئے تھے اور آج پھر چیک تقسیم کرنے کے ساتھ ان کی کاؤنسلنگ کی گئی ہے تاکہ ان طلبا کو اس ذہنی دباؤ سے باہر نکالا جا سکے اور یہ تعلیم پر تمام مسائل سے آزاد ہوکر پوری طرح فوکس کر سکیں ۔ایسے طلبا سے تو ہمارا صرف یہی کہنا ہے کہ آپ تعلیم کے حصول میں اپنا سب کچھ لگائیں آپ کی تعلیم ضرورت کو پورا کرنا ہماری ذمہ داری ہے ۔

معروف کونسلر امینہ خان کہتی ہیں کہ مسلم ایجوکیشن کی تعلیمی سرگرمیوں کے بارے میں یوں تو بہت سنا تھا مگر جب یہاں پر آکر بچوں کے لئے کئے جانے والے تعلیمی کام کو دیکھا تو آنکھیں کھلی رہ گئیں۔ایسے کام کی سماج کو بہت ضرورت ہے ۔ہمارے مسلم بچوں میں صلاحیت کی کمی نہیں ہےبس انہیں صحیح سمت دیکھانے کی ضرورت ہے ۔ سو سائٹی کے ذریعہ جو تعلیمی سلسلہ شروع کیا گیا ہے وہی وقت کی ضرورت ہے۔

ماہر تعلیم رخشاں صدیقی کہتی ہیں کہ موبائل نے ہمارے بچوں کو بہت خراب کردیا ہے ۔خراب کرنے کی وجہ یہ ہے کہ بچے موبائل پر اپنا وقت تعلیم کے حصول یا علم سیکھنے کے لئے صرف نہیں کرتے ہیں بلکہ ان کا زیادہ وقت دوسرے چیزوں کے سرچ میں گزرتا ہے ۔اگر بچوں کو صحیح تربیت دی جائے گی تو یہی ٹیکنالوجی ان کی زندگی میں انقلاب لائے گی۔ تعلیم کے حصول میں مالی کمی بڑا دشوار مرحلہ ہوتا ہے اور جس سماج کے پاس ایسے ادارہ ہے اس سماج کے لوگوں کو اور بڑھ چڑھ کر اپنی تعلیمی ضرورت کو پورا کرنے کے لئے آگے آنا چاہیئے۔

نویں جماعت کی طالبہ علما کہتی ہیں کہ کورونا قہر،اپنوں سے محرومی اور مالی مشکلات کے سبب تعلیم کا سلسلہ بند ہوگیا تھا۔ دوستوں نے بتایا تو یہاں تک ڈرتی ہوئی آئی کہ لوگ نہ جانیں کیا کہیں گے اور کیا سوچیں گے۔کوئی جو جانتا نہیں وہ ہمیں تعلیم کے لئے پیسہ کیوں دے گا لیکن جب یہاں کے ذمہ دارا ن سے بات کی اور اپنی حقیقت بتائی تو سارے خیال دھرے رہ گئے ۔سو سائٹی نے نہ صرف ہماری تعلیم کے لئے کونسلنگ شروع کی ہے بلکہ ہمیں چیک بھی دیا ہے تاکہ ہم اپنا اور اپنے والدین کا خواب پورا کرسکیں ۔


مسلم ایجوکیشن اینڈ کیریر پروموشن سوسائٹی کے پروگرام میں تعلیم کے لئے چیک حاصل کرنے والی منتشہ کہتی ہیں کہ سو سائٹی نے تو میرے مسائل ہی حل کردیئے ۔انہوں نے چیک دیکر اپنا کام کردیا ہے اب ہمارا کام ہے ان کے خواب کے ساتھ اپنے اور اپنے سرپرستوں کے خواب کوپورا کریں ۔ان شااللہ پوری محنت سے پڑھوںگی تاکہ سماج کے لئے آئیڈیل بن سکوں اور جب منزل پہنچ جاؤں تو لوگوں کی تعلیمی مدد کا حصہ بن سکوں ۔

اوٹکور میں ایس آئی او کی جانب سے مسلم طلبہ و اسلامی تعلیمات پر ایک روزہ تربیتی نوجوانوں کیمپ

اوٹکور میں ایس آئی او کی جانب سے مسلم طلبہ و اسلامی تعلیمات پر ایک روزہ تربیتی نوجوانوں کیمپ

اوٹکور : اسٹوڈینٹس اسلامک آرگنائزیشن کی جانب سے مسلم طلبہ و نوجوانوں میں دینی شعور بیدار کرنے اور اسلامی تعلیمات کی بیداری کو لیکر ایک روزہ تربیتی کیمپ اوٹکور منڈل کی جامع مسجد پنچ میں منعقد کیا گیا۔ جس میں ضلع ناراٸن پیٹ کے اور دیگر مقامات کے مسلم طلبہ و نوجوانوں نے شرکت کی۔تربیتی کیمپ کا افتتاح حافظ محمد علی امامی گنڈمال کی تلاوت قرآن سے ہوا۔حافظ محمد افتخار صدر ایس آٸی او ضلع ناراٸن پیٹ کی افتتاحی گفتگو کے بعد باقاعدہ پروگرام کا آغاز جامع مسجد پنچ کے خطیب و امام جناب مولانا نورالاسلام رحمانی صاحب نے سیرت النبیﷺ کے تعلق سے مکّی و مدنی زنگی کے مختلف پہلٶں پر سیر حاصل گفتگو کی۔محمد اقبال صاحب ٹیچر نے بھی اسلامی عقائد وغیرہ کی اہمیت پر روشنی ڈالی۔پروگرام کے دوسرے سیشن میں محمد جاوید صاحب ٹیچر نے قرآن کا مختصر تعارف جبکہ برادر عبدالرشید نگری نے تحریک اسلامی اور ایس آٸی نامی لٹریچر کا خلاصہ پیش کیا۔

دوسرے سیشن کی اختتامی گفتگو سے قبل جامع مسجد پنچ کے خطیب و امام جناب مولانا نورالاسلام رحمانی صاحب نے اسٹوڈینٹس اسلامک آرگنائزیشن آف انڈیا کے قیام سے لیکر اغراض و مقاصد اور دستور کی تفہیم سے متعلق اہم نکات پر گفتگو فرماتے ہوۓ پروگرام میں موجود طلبہ و نوجوانوں سے تنظیم سے وابستگی کیلیۓ گذارش کی۔انہوں نے کہا کہ تنظیم ملک ہندوستان میں گذشتہ چالیس برسوں سے اپنے مشن " الٰہی ہدایات کے مطابق سماج کی تشکيلِ نو کیلیۓ طلبہ و نوجوانوں کو تیار کرنے کا کام انجام دے رہی ہے جسکی وجہ سے مسلم نوجوانوں میں غیر معمولی تبدیلياں محسوس کی جارہی ہیں۔کیمپ کا اختتام تنظیم کے ضلعی صدر برادر حافظ محمد افتخار صاحب کی اختتامی گفتگو اور دعا کے ساتھ کیا گیا۔اس موقع پر تنظیم کے مقامی صدر حافظ عبدالقیوم, محمد سہیل گنتہ, عبدلقیوم کرنول, محمد آصف, عرفات, اسعداللّٰه , امان اللّٰه وغیرہ موجود تھے۔

مولانا محمود دریابادی مسلم پرسنل لاء بورڈ کے فاونڈر ممبر منتخب

مولانا محمود دریابادی مسلم پرسنل لاء بورڈ کے فاونڈر ممبر منتخبکانپور: آل انڈیا مسلم پرسنل لا بورڈ کے ستائیسویں اجلاس کی دوسری نششت میں ممبئی کے مشہور عالم دین اور معروف ملی سماجی خدمت گار مولانا محمود احمد خاں دریابادی کو اتفاق رائے سے رکن تاسیسی ( فاونڈرممبر) منتخب کیا گیا۔ انتخاب کے بعد بورڈ کے جنرل سکریٹری مولانا خالد سیف اللہ رحمانی، سکریٹری مولانا فضل الرحیم مجددی، مولانا عتیق احمد بستوی، ایڈوکیٹ یوسف مجھالہ، ڈاکٹر ظہیر قاضی اور فرید شیخ سمیت کئی ممبران کے مبارکباد پیش کی اور امید ظاہر کی ہے کہ مولانا کے رکن تاسیسی بننے سے بورڈ کو مزید استحکام حاصل ہوگا اور خصوصا ممبئی و مہاراشٹر میں بورڈ کی سرگرمیاں مزید آگے بڑھیں گی۔ مولانا محمود دریابادی آَل انڈیا علما کونسل کے سکریٹری جنرل ہیں، حکومت مہاراشٹر کی قاضی کمیٹی کے رکن بھی ہیں اور بھی کئی ملی وسماجی تنظیموں سے وابستہ نیز سماجی کاموں میں ہمیشہ سرگرم رہتے ہیں۔

خیر السیر فی سیرۃ خیر البشرمفتی محمد ثناء الہدیٰ قاسمی نائب ناظم امارت شرعیہ پھلواری شریف پٹنہ

خیر السیر فی سیرۃ خیر البشر
مفتی محمد ثناء الہدیٰ قاسمی نائب ناظم امارت شرعیہ پھلواری شریف پٹنہ
خیر السیر فی سیرۃ خیر البشر ولی اللہ عبد السبحان ولی عظیم آبادی کی سیرت رسول پر منظوم کتاب ہے، جس کے ہر شعر سے ان کی قادر الکلامی اور محبت رسول کی جھلک ملتی ہے، ان کی یہ کتاب تاریخ اسلام میں حفیظ جالندھری کی ’’شاہنامہ اسلام‘‘ اور ڈاکٹر عبد المنان طرزی کی مشہور ومعروف منظوم ’’سیرت الرسول‘‘ کے کام کو تسلسل عطا کرتی ہے۔
 ایک سو اٹھائیس صفحات پر مشتمل اس کتاب کے اڑتیس صفحات پر عرض خاص ، قطعۂ تاریخ طبع اول ، قطعۂ تاریخ طبع جدید، پیام مسرت، شجرۂ نبویہ ، نسب نامہ خیر البریۃ ، اسوۃختم الرسل، تشکر وامتنان اور مقدمہ خود شاعر کے قلم سے ہے ، جن میں سے بعض نثر میں ہے اور بعض نظم میں، اس کے علاوہ پیشوائی ابو محمد ولی الزماں بن منتظر خان ناشر کی جانب سے ہے، جبکہ تاثرات مولانا عبد الخالق سنبھلی ،مولانا ریاست علی بجنوری، مولانا محمد یوسف تاؤلی اساتذہ دار العلوم دیو بند ، مولانا سید محمد راشد مظفر نگری مبلغ دار العلوم دیو بند، منظوم تقریظ جناب تاج الدین اشعر رام نگری کی ہے، جنہوں نے اشعار کے نوک وپلک درست کرنے کا کام کیا ہے، اصل کتاب صفحہ ۴۰ سے شروع ہوتی ہے ،ایک سو سولہ پر مراجع کا ذکر ہے اور ۱۲۸ پر ولادت نبوی صلی اللہ علیہ وسلم کی تاریخ کو مختلف کلنڈروں سے نقشہ کی شکل میں مرتب کیا گیا ہے ۔
 طبع جدید جو اس کتاب کا تیسرا ایڈیشن ہے ، اس میں دو سو اشعار کے ساتھ عنوانات اور حوالہ جات کا بھی اضافہ کر دیا گیا ہے ، مطابع الرشید مدینہ منورہ سعودی عرب سے طبع شدہ یہ کتاب کاغذ ، رنگین طباعت وغیرہ کے اعتبار سے بھی ممتاز ہے، خوبصورت اور دیدہ زیب ، ناشر نے پوری کوشش کیا ہے کہ کتاب کی طباعت سیرت نبوی کے اعلیٰ معیار اور سیرت کے موضوع کے شایان شان ہو۔
 کتاب کا موضوع سیرت پاک ہے،اس مناسبت سے شاعر نے چھوٹی بحر میں زبر دست قادر الکلامی کا ثبوت دیا ہے ، سیر وتاریخ کے لئے سب سے موزوں اور مناسب مثنوی والی ہیئت ہے ، اس میں خاصی گنجائش رہتی ہے،لیکن مصنف نے اس کتاب کے لیے جس بحر کا انتخاب کیا ہے اس میں عموما شاعر کا قافیہ تنگ ہو جاتا ہے ، اسے سیرت پاک کا معجزہ اورولی عظیم آبادی کی کرامت کہیے کہ وہ اس پل صراط سے صحیح وسالم گزرے ہیں ، اس گذارنے میں میرے ہم وطن شاعر معین احمد شائقؔ مظفر پوری بن ڈاکٹر آل حسن مرحوم ، نعیم الرحمن نعیم جلالپوری اور تاج الدین اشعر رام نگری بنارس کا بڑا عمل دخل رہا ہے ، شائق مظفر پوری کے انتقال کے بعد ان اشعار پر سب سے زیادہ اصلاح اور دقت نظر کے ساتھ ان کے نوک وپلک درست کرنے کا کام جناب تاج الدین اشعر نے کیا ، تاج الدین اشعر اپنے نامور باپ مولانا امام الدین رام نگری کے نامور صاحب زادے اور نقیب کے سابق ایڈیٹر شاہد رام نگری کے بھائی ہیں مشہور سخنور ، صحافی ، ادیب ہیں ، نعت گوئی میں خصوصی ملکہ رکھتے ہیں، انہوں نے اعتراف کیا ہے کہ ’’درستگی کی پوری کوشش کے با وجود ایسا محسوس ہوتا ہے کہ اصلاح کاحق ادا نہ ہوا۔‘‘
چھوٹی بحر کی وجہ سے ولی عظیم آبادی نے بہت جگہوں پر اشاروں کنایوں میں بات رکھی ہے، اس لیے طویل نوٹ اور حاشیہ کی بھی ضرورت ہوئی، شاعر کے احساسات وخیالات پوری طرح قاری کی گرفت میں آجائیں اس خیال سے مفید اور مستند انداز میں انہوںنے اشعار کی توجیہہ اور تاریخ کی تشریح نثر میں کر دیا ہے ، حاشیہ قیمتی ہے اور قاری تک اپنی بات پہونچانے کا بہتر ذریعہ بھی ۔ مبہم تعبیرات اور اشارات کی وضاحت کے لیے یہ ضروری بھی تھا۔ اشعار میں قافیہ بشر، جگر، نظر وغیرہ ہے، مطالعہ سے معلوم ہوتا ہے کہ قافیہ خوب نکالا ہے ، ردیف اللہ اللہ مکرر ہے، جو پڑھنے میںخاص لطف وکیف وسرور پید اکرتا ہے ، پوری کتاب پڑھئے تو آپ دس سو باسٹھ مرتبہ اللہ اللہ کا ورد کر چکے ہوں گے، سیرت ختم الرسل کا مطالعہ اور اللہ اللہ کا ورد ، فائدہ ہی فائدہ ، لطف ہی لطف ، ثواب ہی ثواب، کتاب کا پہلا عنوان وایٔ غیر ذی زرع میں آمد بہار ہے، چند اشعار دیکھئے:
زباں پر ہے شام وسحر اللہ اللہ 

کروں ذکر خیر البشر اللہ اللہ 
قلم کا ہے سجدے میں سر اللہ اللہ 

کہ لکھتا ہے خیر السیر اللہ اللہ 
خلیل خدا کا سفر اللہ اللہ 

سوئے منزل معتبر اللہ اللہ
اختتام ان اشعار پر ہوتا ہے ۔
صلوٰۃ وسلام آپ پر میرے آقا

مری سمت بھی اک نظر اللہ اللہ
ولی ہے تہی دست علم وعمل سے

لکھے کیا وہ خیر السیر اللہ اللہ
اشعار میں سلاست ہے، روانی ہے، بر جستگی ہے ، تعقید لفظی اور معنوی سے خالی ہے ، صاحب کتاب عرصہ دراز سے مدینہ منورہ میں مقیم ہیں، دامن کوہ احد آپ کا مستقر ہے ، اس لیے مدینہ کی پر کیف فضاؤں نے تخیل میں پرواز اور رفعت پیدا کی ہے ، داخلی طور پرمصنف کے محبت رسول نے کام کیا اور کتاب انتہائی اہم اور معیاری تیار ہو گئی ۔ مولانا عبد الرحیم بستوی ؒ سابق استاذ دار العلوم دیوبند نے بجا لکھا ہے : 
’’ولی صاحب عشق نبی میں ڈوبے ہوئے ہیں، اور ان کا شاہ کارقلم حب البنی کی روشنائی چوس کر اوراق پر رواں ہے اور سیرت کے موتی بکھیر تا ہوا آگے بڑھتا ہے‘‘ (۱۳) حضرت مولانا ریاست علی بجنوری نے لکھا ہے ’’زبان  وجذبات یعنی الفاظ اور معانی دونوں کی خوبی قابل قدر ہے ‘‘ (۱۵) حضرت مولانا قمر الزماں الٰہ آبادی دامت برکاتہم نے لکھا ہے ’’ نام بھی ماشاء اللہ خیر السیر فی سیرۃ خیر البشر یقینا اسم با مسمی ہے، آں عزیز نے وجدوکیف سے اس کی تالیف کی ہے ، اس لیے اس کے پڑھنے کا خاص اثر ہوتا ہے (۱۲۲)
مختصر یہ کہ کتاب سیرت کے موضوع پر قابل قدر اضافہ ہے ،اور اس لائق ہے کہ ہر مسلمان کے گھر میں رہے، بچے بوڑھے ، عورت مرد سب اس کا مطالعہ کریں ، کہیں پر کتاب کی قیمت /ہدیہ درج نہیں ہے، مجھے مفت ملی ہے ،ا ٓپ کو بھی مفت مل سکتی ہے ، کوشش کر دیکھئے ، ملنے کا پتہ کتاب پر درج ہوتا تو میں آپ کو ضرور بتاتا۔

مصر میں شادی کا جشن ماتم میں تبدیل دلہن کا رخصتی کے چند گھنٹے بعد انتقال

مصر میں شادی کا جشن ماتم میں تبدیل دلہن کا رخصتی کے چند گھنٹے بعد انتقالقاہرہ : مصر میں المنیا گورنری میں ایک شادی کی تقریب ماتم میں تبدیل ہوئی۔ شادی کے دوران رخصتی کے چند گھنٹے بعد دلہن دل کا دورہ پڑنے سے انتقال کرگئی جس سے جشن ماتم میں تبدیل ہوگیا۔تفصیلات کے مطابق منیا گورنری کی سیکیورٹی سروسز کو ایک رپورٹ موصول ہوئی جس میں بتایا گیا تھا کہ المنیا کے وسط میں واقع گاؤں ریدا میں ایک خاتون اپنے گھر کے اندر دم توڑ گئی ہے۔فورسز نے جائے وقوعہ پر پہنچ کر 20 سالہ خاتون جسے اپنی شادی کے چند گھنٹے بعد اچانک دل کا دورہ پڑا تھا کی موت کی تصدیق کی۔تحقیقات کے دوران دلہن کے والد نے تصدیق کی کہ ان کی بیٹی کسی پرانی بیماری یا کسی اور قسم کی بیماری میں مبتلا نہیں تھی اور وہ شادی سے پہلے اپنی معمول کی زندگی گذار رہی تھی۔

جمعہ, نومبر 19, 2021

زرعی قانون کو واپس لینے پر جے ایم ایم - کانگریس - آر جے ڈی کا ملا جلا ردعمل ، جے ایم ایم نے کہا ، تکبر کے سامنے جدوجہد کی جیت

زرعی قانون کو واپس لینے پر جے ایم ایم - کانگریس - آر جے ڈی کا ملا جلا ردعمل ، جے ایم ایم نے کہا ، تکبر کے سامنے جدوجہد کی جیت

رانچی: مودی حکومت کے لائے گئے تین زرعی قوانین کے خلاف ملک بھر کے کسان دہلی کی سرحد پر احتجاج کر رہے تھے۔ آخر کار ایک سال بعد مرکز کی مودی حکومت کسانوں کے سامنے جھک گئی۔ وزیر اعظم نریندر مودی نے جمعہ کو زراعت کے تینوں قوانین کو واپس لینے کا اعلان کیا۔ اس کے ساتھ ہی جھارکھنڈ کی غیر بی جے پی سیاسی جماعتوں نے ملے جلے ردعمل کا اظہار کرتے ہوئے تینوں قوانین کو واپس لینے کو بی جے پی کی شکست اور عوام کی جیت قرار دیا ہے۔

تکبر کے سامنے جدوجہد کی جیت : جے ایم ایم

حکمراں جھارکھنڈ مکتی مورچہ نے ٹویٹ کیا ہے کہ تکبر کے سامنے آج جدوجہد کی جیت ہوئی ہے۔ پورے ملک کے کسانوں کو سلام۔ تینوں کالے قوانین واپس کر دیے گئے۔

دستبرداری کا اعلان صرف انتخابی چال: کانگریس

کانگریس کے ورکنگ صدر بندھو ٹرکی نے کہا کہ تین کسان مخالف زرعی قوانین کو واپس لینے کے اعلان کو انتخابی چال قرار دیا گیا ہے۔ اس فیصلے پر ردعمل دیتے ہوئے انہوں نے کہا کہ پارلیمنٹ کے اگلے سرمائی اجلاس میں قانون کی تنسیخ کا باقاعدہ عمل مکمل ہو جائے گا۔ لیکن اس سے پہلے حکومت اور حکمراں جماعت کے لوگوں نے اپنے تین کارپوریٹ پسند قوانین کو لاگو کرنے کے لیے کسانوں پر بہت زیادہ مظالم ڈھائے ہیں۔ ٹھیک ہے، ہندوستانی کسانوں کی بڑی جیت!مودی سرکار کو آخر جھکنا پڑا! انہوں نے کہا کہ کسانوں کو سال بھر میں بہت نقصان اٹھانا پڑا اور کسانوں کے کئی اہم سوالات ابھی تک جواب طلب ہیں۔


کسانوں کو کم سمجھنے والے لوگ ہار گئے: آر جے ڈی


آر جے ڈی کے ریاستی صدر ابھے سنگھ نے کہا کہ یوپی انتخابات کے پیش نظر مرکزی حکومت کسانوں کے سامنے ہار گئی ہے۔ مرکز نے یہ فیصلہ یوپی انتخابات کو دیکھ کر لیا ہے، لیکن جب تک تین بل کابینہ سے واپس نہیں کیے جاتے، آر جے ڈی کا احتجاج جاری رہے گا۔ ابھے نے کہا کہ یہ کالا قانون سرمایہ داروں کو خوش کرنے کے لیے لایا گیا ہے۔ کسانوں کو کم سمجھنے والے آج ہار گئے ہیں۔

زرعی قوانین کی واپسی کو بادشاہت کی شکست اور جمہوریت کی فتح قرار دیا گیا ہے۔ اس کے ساتھ ہی وزیر صحت نے بھی سوال اٹھایا ہے۔ انہوں نے سوال کیا ہے کہ حیرت کی بات ہے کہ انہوں نے تحریک میں شہید ہونے والے کسانوں، خوراک کے عطیات دینے والوں اور عام لوگوں کی تکالیف کے بارے میں کچھ نہیں کہا۔ اس نے کسانوں کے قتل کی ذمہ داری قبول کیوں نہیں کی؟ ملک کی پارلیمنٹ کا قیمتی وقت اور پیسہ ضائع کرنے والے تین کالے قوانین کا ذمہ دار کون ہے؟

اردودنیانیوز۷۲

ایک تکبیر جو مکمل تقریر ہے!

ایک تکبیر جو مکمل تقریر ہے!                   Urduduniyanews72 آج ماہ ذی الحج کی نویں تاریخ ہے، فجر کی نماز کے بعد ایک عمل کا اض...