2018 میں شروع ہوئی تھی نماز کی مخالفت
گروگرام میں سب سے پہلے کھلے میں نماز کی مخالفت سال 2018 میں شروع ہوئی تھی، لیکن اب پھر سے کھلے میں نماز کی مخالفت شروع ہوگئی ہے۔ وزیر اعلیٰ منوہر لال کھٹر کی مانیں تو کھلے میں نماز کو لے کر کہا کہ نماز یا کوئی بھی عبادت یا پوجا مذہبی مقامات پر ہی ہونی چاہئے۔ منوہر لال کھٹر نے ضلع انتظامیہ کو حکم دیئے کہ مسلم کاونسل کے ساتھ بیٹھ کر وقف بورڈ کی زمینوں پر نماز پڑھی جائے، ایسا انتظام کرنے کی کوشش کریں۔ واضح رہے کہ سال 2018 میں کھلے میں نماز کی مخالفت کے بعد ضلع انتطامیہ نے فریقین کو رضامندی کے بعد 37 مقامات پر کھلے میں نماز کی رضامندی تھی، جنہیں اب وزیر اعلیٰ کے احکامات کے بعد واپس لے لیا گیا ہے۔ کانگریس نے کہا- کھٹر حکومت مساجد کی توسیع کرنے میں مدد کرے دوسری جانب، منوہر لال کھٹر کے بیان پر کانگریس لیڈر اور مہاراشٹر سے رکن پارلیمنٹ مجید میمن نے کہا کہ وزیر اعلیٰ کھٹر کو معلوم ہونا چاہئے کہ مساجد کی تعداد بہت کم ہے اور مسلمانوں کو ایڈجسٹ کرنے کے لئے مساجد کی توسیع کی اجازت نہیں ہے۔ کھٹر حکومت کی ذمہ داری ہے کہ وہ مسلمانوں کے لئے مساجد کی توسیع کرنے میں مدد کرے۔ قومی، بین الااقوامی، جموں و کشمیر کی تازہ ترین خبروں کے علاوہ تعلیم و روزگار اور بزنس کی خبروں کے لیے نیوز18 اردو کو ٹویٹر اور فیس بک پر فالو کریں